Category: یورپ

  • روسی عدالت نے ٹیلیگرام میسنجر پر پابندی عائد کردی

    روسی عدالت نے ٹیلیگرام میسنجر پر پابندی عائد کردی

    ماسکو: روسی عدالت نے میسجنگ سروس ٹیلی گرام میسنجر کو روس میں بند کرنے کا حکم جاری کردیا۔ ٹیلی گرام میسنجر نے روس کے خفیہ سیکیورٹی اداروں کو صارفین کے پیغامات تک رسائی دینے سے انکار کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے میڈیا ریگولیٹری نے عدالت میں درخواست دائر کر رکھی تھی کہ عالمی دہشت گرد تنظیمیں روس میں اپنا نیٹ ورک چلانے کے لیے میسجنگ سروس ٹیلی گرام میسنجر کو استعمال کررہی ہیں، اس لیے مذکورہ ایپ کی سروسز کو روس میں فوری طور پر بند کیا جائے۔

    روسی خبر رساں اداروں کے مطابق روسی میڈیا ریگولیٹری نے دہشت گردوں پر نظر رکھنے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے ٹیلیگرام میسنجرسروس کی انتظامیہ سے صارفین کے پیغامات رسائی کا مطالبہ کیا تھا، جسے کمپنی نے مسترد کردیا تھا۔

    ٹیلیگرام انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ کمپنی نے ایسی سروس بنائی ہے جس کے ذریعے صارفین کے پیغامات تک کوئی رسائی حاصل نہیں کرسکتا ہے۔ مذکورہ سوشل میڈیا سروس کو صارفین کے پیغامات تک رسائی کے لیے 4 اپریل تک کی مہلت دی گئی تھی۔

    روس کی سرکاری خفیہ ایجنسی ایف ایس بی کا کہنا تھا کہ ٹیلیگرام میسنجر سروس ملک میں شدت پسند کارروائیوں کے لیے ’عالمی دہشت گرد تنظیموں‘ کی مقبول ترین سروس ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال اپریل میں زیر زمین قائم ریلوے اسٹیشن پر خودکش حملہ جس میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے، میں حملہ آور نے مذکورہ سروس کے ذریعے ہی اپنے دیگر ساتھیوں سے رابطہ کیا تھا۔

    عدالت کے سامنے میڈیا ریگولیٹری کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’ٹیلیگرام انتظامیہ صارفین کی معلومات کے حوالے سے قانونی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے، لہذا اس پر پابندی عائد کی جائے‘۔

    دوسری جانب عدالت میں ٹیلی گرام میسجنگ سروسز کے وکیل نے حکام کا روس میں ٹیلی گرام کی اپلیکیشن کو روکنا ’بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ روسی خفیہ ایجنسی ایف ایس بی کی صارفین کے ذاتی پیغامات رسائی کےلیے پیش کی گئی ضروریات ’غیر قانونی اور ہیں، کمپنی قانونی اور تکنیکی طور ان مطالبات کو پورا نہیں کرسکتی۔

    واضح رہے کہ روس سمیت مشرق وسطیٰ اور دنیا کے دیگر کئی ممالک کی عوام ٹیلی گرام کا استعمال کرتے ہیں، وکیل کا کہنا تھا کہ ٹیلیگرام کے دوارب سے زائد صارفین ہیں۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کے اعلیٰ عہدیداران بھی بڑے پیمانے پر ٹیلیگرام میسنجر کی سروسز استعمال کرتے ہیں۔

    ٹیلیگرام کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس کی شہرت میں اس لیے بھی اضافہ ہوا ہے کیوں کہ کمپنی نے ایسا سسٹم بنایا ہے، جس میں صارفین کی ذاتی معلومات اور پیغامات تک غیر متعلقہ افراد رسائی حاصل نہیں کرسکتے۔

    مذکورہ میسجنگ سروس کے ذریعے صارف 5000 افراد پر مشتمل گروپ کو ایک ساتھ پیغام، دستاویزات، تصاویر اور ویڈیوز بھیج سکتا ہے، جس میں کوئی غیر متعلقہ فرد رد و بدل بھی نہین کرسکتا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ شام و عراق میں دہشت گردانہ کارروائیوں سرگرم عالمی دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ اور اس کے حامی بھی ٹیلی گرام کا استعمال کررہے تھے، لیکن کمپنی نے داعش کی ترویج کرنے والے پلیٹ فارم کو بند کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی شام میں کسی بھی فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا، انجیلا مرکل

    جرمنی شام میں کسی بھی فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا، انجیلا مرکل

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ برلن حکومت شام میں کسی بھی ممکنہ فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گی، شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ناقابل قبول ہے۔

    جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف کسی بھی ممکنہ کارروائی سے قبل مغربی اتحادی ممالک کو جرمنی سے مشاورت کرنا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ شام میں کسی بھی فوجی کارروائی سے قبل اتحادی ممالک کا متحد اور ہم خیال ہونا ضروری ہے تاہم شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی پارلیمینٹ نے بشارالاسد کے خلاف کارروائی پررضامندی ظاہرکردی

    دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی وفاقی کابینہ نے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ مستقبل میں کیمیائی حملہ روکنے کے لیے شامی صدر بشار الاسد کے خلاف ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس تیار رہے شام پر جدید میزائل سے حملہ کرنے آرہے ہیں تاہم شام پر حملہ بہت جلد بھی کرسکتے ہیں اور اس میں تاخیر بھی ہوسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ روس کا امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شام پر فضائی حملے دو ملکوں کے درمیان جنگ کا سبب بن سکتے ہیں، امریکا عالمی امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے، موجودہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نائجیر: جرمن امدادی کارکن  افریقہ میں اغوا

    نائجیر: جرمن امدادی کارکن افریقہ میں اغوا

    افریقی ملک نائجر میں مہاجرین کی امداد کے لیے سرگرم  جرمنی کی غیر سرکاری تنظیم کے قافلے پر مسلح  افراد نے حملہ کرکے جرمن شہری کو اغواء کر لیا، اغوا کاروں نے ان کی گاڑی بھی نذر آتش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی افریقی ملک نائجر میں جرمنی سے تعلق رکھنے والا امدادی کارکن اور نائجرین شخص کوبدھ کے روز مالی کی سرحد کے قریب سفر کے دوران موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے اغواء کرلیا تھا۔

    مقامی حکام کے مطابق جرمن شخص قافلے کی صورت میں امدادی سرگرمیاں انجام دینے کے بعد لوٹ رہے تھے کہ مسلح افراد نے قافلے پر حملہ کرکے انہیں اغواء لیااور گاڑی کو  نذر آتش کردیا۔

    مقامی حکام کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں نے جرمن شہری کو اغواء کرکے چار مقامی افریقی شہریوں آزاد کردیا ہے، البتہ اغواء کاروں کی طرف سے تاحال کسی قسم کی کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا۔

    نائجر حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکا ہے کہ اس حادثے کے پیچھے کون ہے، البتہ اسلامی مسلح گروہ مذکورہ علاقے میں متعدد شدت پسندانہ کارروائیاں انجام دیتے رہے ہیں اور اس واقعے میں بھی انہی کے ملوث ہونے کا اندیشہ ہے۔

    متاثرہ شخص جرمنی کی غیر سرکاری امدادی تنظیم کے تحت افریقی ممالک میں کام کررہا تھا، تاہم ابھی تک جرمن حکومت کی جانب سے شہری کے اغواء پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 17 کروڑ افراد افریقہ میں خوارک کی قلت کا شکار ہیں، امدادی ٹیمیں نائجیر، نائیجیریا اور مالی کے مہاجرین کے لیے خوراک کی قلت کو ختم کرنے کے لیے کام رہی ہیں۔

    افریقی افواج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مزکورہ علاقہ نائجیر کا انتہائی خطرناک حصّہ ہے، جہاں مسلح گروہ آئے روز افواج کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں اسی علاقے میں دولت اسلامیہ افریقہ کے شدت پسندوں نے چار امریکی فوجیوں کو اغواء کے بعد قتل کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شام پرامریکی حملہ دو ملکوں کےدرمیان جنگ کی چنگاری بھڑکا سکتا ہے، روس

    شام پرامریکی حملہ دو ملکوں کےدرمیان جنگ کی چنگاری بھڑکا سکتا ہے، روس

    ماسکو : روس نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام پر کیمیائی حملوں کے جواب میں فضائی حملے کرنا دو ملکوں کے درمیان جنگ کی چنگاری لگا سکتا ہے.

    تفصیلات کے مطابق شام میں کیمیائی حملوں کے بعد روس اورامریکا کے درمیان قائم کشیدگی بڑھتی ہی جارہی ہے، روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ شام پر فضائی حملے دو ملکوں کے درمیان جنگ کا سبب بنے گے۔

    اقوام متحدہ میں تعینات روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ ’پہلی ترجیج جنگ کے خطرات کو دور کرنا ہے‘۔

    وسیلی نبینزیا کا کہنا تھا کہ مغربی قوتیں شام پر حملے کی تیاری کررہی ہیں لیکن روس ان حملوں کی مخالفت کررہا ہے، انہوں نے واشنگٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ ’امریکا عالمی امن کو خطرے ڈال رہا ہے، موجودہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے‘۔

    وسیلی نیبنزیا کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شام پر امریکی حملے سے عالمی امن کو خطرہ ہوگا کیوں کہ روسی افواج کی شام میں موجود ہیں اور وہ امریکی حملوں کا جواب دیں گی، جو کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث ہوسکتی ہے، ’ہماری بد قسمتی ہے کہ کسی بھی امکان کو خارج نہیں کرسکتے‘۔

    روسی افواج کے سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ عہدے داروں نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ ’امریکا کی جانب سے شام پر فائر کیے جانے والے میزائل روس مار گرائے گا، اور اگر روسی اہلکاروں کو خطرہ ہوا تو امریکا جس جگہ سے میزائل فائر کرے گا، اسے نشانہ بنایا جائے گا۔

    روسی سفیر کا کہنا تھا کہ شام کے خلاف مغربی افواج کی کارروائی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری سے دوبارہ ملاقات ہوگی۔

    وائٹ ہاوس کا کہنا تھا کہ امریکا مسلسل اپنی ایجنسیوں اور اتحادیوں سے رابطے میں ہے کہ شام کے خلاف کارروائی کس طرح کی جائے۔

    مغرب شام کے خلاف فوجی کاررائی کیوں کرنا چاہتا ہے؟

    اس دوران کیمیائی ہتھیاروں کی پابندی کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ماہرین ہفتے کو شام جاکر مبینہ کیمیائی حملے کی تحقیقات کریں گی‘۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں شام میں کیمیائی بموں سے حملہ کیا گیا تھا، امداری سرگرمیاں انجام دینے والے اہلکاروں، حزب اختلاف اور ڈاکٹروں کے مطانق کیمیل اٹیک میں درجنوں شہری ہلاک ہوئے تھے۔

    روس کے حمایت یافتہ شامی صدر بشار الااسد نے دوما میں کیمیل اٹیک کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیمیائی بم حملوں کے ذریعے شامی حکومت کو بدنام کیا جارہا ہے۔

    وائلیشن ڈاکیومنٹیشن سنٹر کے مطابق شام میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے‘ کہا جارہا ہے کہ لاشوں کے منہ میں جھاگ بھرا ہوا تھا اور ان کی جلد نیلی پڑگئی تھی جبکہ آنکھوں کے قرنیے بھی جل چکے تھے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکی عہدے داران کا کہنا تھا کہ دوما میں کیے گئے حملے میں متاثرہ افراد کے معائنے سے ثابت ہوگیا ہے کہ شام میں کلورین اوراعصاب متاثر کرنے والے کیمیلز شامل تھے۔

    اسی طرح فرانسیسی صدرامینیول مکرون کا کہنا تھا کہ ’یہ ثابت ہوچکا ہے کہ شامی حکومت نے تفصیلات سے آگاہ کیے بغیر دوما میں کیمیائی ہھتیاروں حملہ کیا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کی وفاقی کابینہ نے بشار الاسد کے خلاف کیمیائی حملوں میں ملوث ہونے پر فوجی کارروائی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

     اجلاس سے قبل امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا تھا جس میں دونوں رہنماؤں نے شامی حکومت کے خلاف کارروائی پر رضامندی کا اظہارکیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • شام پرفضائی حملے،’یورو کنٹرول‘ نے مسافربردادر طیاروں کو وارننگ جاری کردی

    شام پرفضائی حملے،’یورو کنٹرول‘ نے مسافربردادر طیاروں کو وارننگ جاری کردی

    یورپ کی فضائی حدود کی نگرانی کرنے والے ادارے ’یورو کنٹرول‘ نے ہوائی کمپنیوں کو متنبے کیا ہے کہ مسافر بردار طیاروں کو بحرہ روم سے گزارنے میں احتیاط برتیں، کیوں کہ امریکا اور اتحادیوں کی جانب سے دو دنوں میں شام پر فضائی حملے متوقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے صوبےغوطہ کے شہردوما پرکیمیائی حملے کے بعد عالمی برادی بالخصوص روس اورامریکا کے درمیان کشیدگی مزید بڑھتی جارہی ہے۔ گذشتہ روزامریکی صدرٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں شام پرمیزائل حملوں کی دھمکی بھی ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ اورفرانس کی جانب سے دوما میں مبینہ کیمیائی میزائل حملوں کے بعد سے عالمی امن کی صورتحال مزید خراب ہوتی جارہی ہے، امریکا اوراس کے اتحادیوں نے شامی حکومت پر حملوں کا الزام عائد کیا ہے، جس کے بعد شام پرمزائل حملے متوقع ہیں۔

    خطرے کے پیش نظر یورپ کے سول ایوی ایشن ’یورو کنٹرول‘ نے فضائی کمپنیوں کو متبنہ کیا ہے کہ اپنی پروازیں بالخصوص مسافر بردارطیاروں کو بحراہ روم سے گزارنے میں احتیاط برتیں، کیوں کہ اگلے دو دنوں میں شام پر امریکا اور اتحادیوں کی جانب سے فضائی حملے متوقع ہیں۔

    امریکا اور روس شامی شہر دوما میں حالیہ دنوں ہونے والے مبینہ کیمیائی بم حملوں پر مختلف مؤقف رکھتے ہیں اور دونوں ہی المناک واقعے کی آزاد تحقیقات کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ روس اپنے حلیف بشار الاسد کی حمایت میں اقوام متحدہ کے متعدد اجلاسوں میں شام پرعسکری کارروائی کے حوالے سے پیش کی گئی 12 قراردادوں کو ویٹو پاور کے ذریعے مسترد کرچکا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے شام کے شہر دوما میں مبینہ کیمیائی حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے متضاد خبریں سامنے آئی ہیں۔

    سیریئن ریلیف گروپ کے مطابق اس واقعے میں ساٹھ افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم وائٹ ہیلمٹ نے ڈیڑھ سو ہلاکتوں کا بھی ذکر کیا جا رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام پراسمارٹ میزائل فائر کیے جائیں گے، روس تیار رہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    شام پراسمارٹ میزائل فائر کیے جائیں گے، روس تیار رہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر روس کی وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئے پیغام دیا ہے کہ ’روس تیار رہو، امریکا کے نئے، اسمارٹ اور طاقتور میزائل شام پر ضرور فائر کیے جائیں گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ دنوں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر روس کو میزائل حملوں کا پیغام دے دیا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے روس کی جانب سے شام پر حملوں کی صورت میں سنگین نتائج کی وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئے روسی صدر کو خبردار کیا ہے کہ شام میں مبینہ کیمیائی حملوں کے جواب میں ایسے امریکی میزائل داغے جائیں گے جو’بہترین، نئے اور سمارٹ‘ ہیں، شامی تنصیبات کو ضرور نشانہ بنائیں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ روس کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کی جانب فائر کئے جانے والے امریکی میزائلوں کو تباہ کردے گا، تو تیار رہو، کیوں کہ امریکا ایسے میزائل فائر کریں گے جو ریڈار میں ہی نہیں آئیں گے۔

    امریکی صدرٹرمپ کی جانب ٹویٹر پرگی گئی دھمکی کے جواب میں روس کا کہنا تھا کہ ’امریکا سنجیدہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے دہشت گردوں پر حملہ کرے تو بہتر ہوگا‘۔


    امریکا اور روس تنازع: شام پر مزید قہر برسنے کا اندیشہ


    امریکا کے وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ روس ہماری طاقت کو نظر انداز کررہا ہے، پینٹاگون شام میں فوجی آپریشن کرنے کے لیے مکمل تیار ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر شام اور مشرق وسطیٰ کے موجودہ بحران سے نمٹنے کی خاطر اپنا لاطینی امریکا کا پہلے سے طے شدہ دورہ بھی منسوخ کرچکے ہیں۔

    امریکی صدرٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ ہم کھوج لگا رہے ہیں، شام میں کیمیائی حملوں میں روس، شام یا ایران، جو بھی ملوث ہوا اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

    خیال رہے کہ اسمارٹ میزائل کی اصطلاح کئی دہائیوں پہلے سامنے آئی تھی اور اس سے مراد ایسا ترقی یافتہ گائیڈڈ میزائل سسٹم ہے جو ’جی پی ایس‘ کو استعمال کرتے ہوئے ریڈار سسٹم میں آئے بنا اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

    شام کی وزارت خارجہ کا صدر ٹرمپ کے جواب میں گذشتہ روز کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکیاں محض پاگل پن کے سوا اور کچھ نہیں، اِن دھمکیوں نے بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

    دوسری جانب امریکا کی اتحادی برطانوی وزیر اعظم نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال کے پیش اپنی کابینہ کا آج ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    جبکہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوگان نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے شام پر میزائل حملے کیے تو اس امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہوگی۔


    شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس


    یاد رہے کہ سلاتی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر وسیلی نیبنزیا نے خبردار کیا تھا کہ امریکا شام اور مشرق وسطیٰ کے متعلق جو بھی منصوبے بنارہا ہے اس پر عمل کرنے سے باز رہے ورنہ امریکا اور اتحادیوں کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ اپنے میزائلوں کا رخ دہشت گردوں کی جانب کریں، روس کا جوابی وار

    ٹرمپ اپنے میزائلوں کا رخ دہشت گردوں کی جانب کریں، روس کا جوابی وار

    ماسکو: روس کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اپنے میزائلوں کا رخ شام کی طرف کرنے کے بجائے دہشت گردوں کی جانب کریں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی صدر کی ٹویٹس کا ردعمل دیتے ہوئے کیا، روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کیا میزائل حملوں کی جلد کارروائی کا مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی تحقیق کاروں کے لیے کوئی جواب باقی نہ رہے؟

    ماریا زاخاروف نے کہا کہ کیا کیمیائی ہتھیاروں کی پابندی کی تنظیم کے معائنہ کاروں نے یہ بول دیا ہے کہ اسمارٹ میزائل اب زمین پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے تمام تر ثبوت مٹا دیں گے۔

    روس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شام میں کسی بھی قسم کا اقدام خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرسکتا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ تمام فریق بلا جواز اقدامات سے اجتناب برتیں گے جس سے خطے کی کمزور صورتحال مزید غیر مستحکم ہوجائے۔

    دوسری جانب شامی حکومت نے بھی ٹرمپ کے ٹویٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم امریکا کی جانب سے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے حیران نہیں ہوتے، امریکا شام کو نشانے بنانے کے لیے جھوٹ اور من گھرٹ باتوں کا سہارا لے رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکا اور روس تنازع: شام پر مزید قہر برسنے کا اندیشہ

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیمیائی حملوں کے ردعمل میں پہلے سے زیادہ بہتر نتائج دینے والے امریکی میزائل شام کو نشانے بنانے آرہے ہیں لہٰذا روس اپنے بچاؤ کی تیاری کرلے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملکہ برطانیہ نے پاکستانی نژاد خاتون کو گریٹر مانچسٹر کی ہائی شیرف تعینات کردیا

    ملکہ برطانیہ نے پاکستانی نژاد خاتون کو گریٹر مانچسٹر کی ہائی شیرف تعینات کردیا

    مانچسٹر: ملکہ برطانیہ نے پاکستانی نژاد خاتون ڈاکٹرروبینہ شاہ کو گریٹر مانچسٹر کی ہائی شیرف تعینات کردیا، ڈاکٹرروبینہ شاہ  یہ عزاز حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی نژاد برطانوی خاتون ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ملکہ برطانیہ نے پاکستانی نژاد ڈاکٹر روبینہ شاہ کو گریٹر مانچسٹر کی ہائی شیرف تعینات کردیا، ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اس عہدے پر تعینات کیا گیا۔

    ڈاکٹر روبینہ شاہ کا تعلق پاکستان کے علاقے کہوٹہ سے ہے۔

    برطانیہ میں صرف 3 کاوینٹیز ایسی ہیں، جہاں پر ہائی شیرف ازخود ملک برطانیہ تعینات کرتی ہیں، جن میں مانچسٹر ایک ہے۔

    ڈاکٹر روبینہ شاہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی نژاد برطانوی خاتون ہیں۔

    ڈاکٹر شاہ کا کہنا ہے کہ میں بہت فخر محسوس کررہی ہوں اور اورمیرے لئے باعث اعزاز ہے کہ ملکہ برطانیہ کی جانب سے مجھے اس تاریخی عوامی خدمت کےعہدے پر نامزد کیا گیا ہے اور میں وعدہ کرتی ہوں گریڈ مانچسٹر کے لوگوں کی خلوص نیت سے خدمت کروں گی۔

    یونیورسٹی آف مانچسٹر میں ماہر تعلیم ڈاکٹر روبینہ شاہ 25 سال سے خدمات سرانجام دے رہی ہے ، وہ ایک چارٹرڈ کنسلٹنٹ ماہر نفسیات اور یونیورسٹی ڈبل ڈے سینٹر کی ڈائریکٹر ہے، یہ ایک مرکز ہے، جہاں ڈاکٹروں کی زیر نگرانی مریضوں اور عوام کو تربیت دی جاتی ہے۔

    برطانیہ میں ہائی کمشنر پاکستان ابن عباس شاہ جمعرات کو گریٹر مانچسٹر کی ہائی شیرف ڈاکٹر روبینہ شاہ کی ہونے والی تقریب حلف برداری میں شرکت کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس

    شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس

    نیویارک:اقوام متحدہ کی سلاتی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ امریکا شام اور مشرق وسطیٰ کے متعلق جو بھی منصوبے بنارہا ہے اس پر عمل کرنے سے باز رہے ورنہ امریکا اور اتحادیوں کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چند روزقبل شامی علاقے دوما میں کیمیائی بمباری کے بعد منگل کے روزاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا نے شام پرفوجی کارروائی کے لیے تحریری مسودہ پیش کیا تھا جسے روس نے ویٹوپاور کا استعمال کرتے ہوئے مسترد کردیا۔

    اقوام متحدہ میں تعینات روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ ’امریکا جو منصوبے بنارہا ہے وہ ان پرعمل کرنے سے باز رہے، ورنہ اس کے نتائج اچھے نہیں ہوںگے‘۔

    اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام میں مبینہ کیمیائی بم حملوں پرامریکا کی جانب سے تحقیقات کی تجویز پیش کرنے پرروس نے امریکا کو خبردارکیا ہے کہ ’امریکا اوراس کے اتحادیوں کی جانب سے شام میں کسی قسم کی فوجی کارروائی ہوئی تواس کا ذمہ دارامریکا ہوگا‘۔


    مزید پڑھیں:شام میں کیمیائی حملہ، روس کی امریکی فوجی کارروائی پر سنگین نتائج کی دھمکی


    امریکا کی حمایت میں فرانس کے صدرامینیول میکخواں کا کہنا تھا کہ امریکا اورفرانس مشترکہ طور پرشام کے خلاف کارروائی کا عزم رکھتے ہیں اور ’ہماری افواج کی جانب سے شام کی کیمیائی تنصیبات کو نقصان پہنچایا جائے گا۔

    سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو روس نے ویٹو پاور کا استعمال کرکے رَد کردیا۔ البتہ دوسری جانب روس بھی پیش کردہ جوابی قرارداد پیش کرنے پرمطلوبہ حمایت حاصل نہیں کرپایا، جبکہ چین نے رائے شماری میں حصّہ ہی نہیں لیا۔

    روسی مندوب وسیلی نیبنزیا نے الزام عائد کیا تھا کہ امریکا مذکورہ قرارداد کے ذریعے شام میں فوجی کارروائی کا بہانہ تلاش کررہا ہے۔

    روس کے جواب میں اقوام میں متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نکی ہیلی نے امریکا کی جانب پیش کردہ قرارداد پر کی گئی ووٹنگ کو’مذاق‘قراردیتے ہوئے کہا کہ روس سلامتی کونسل کی بنیاد کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

    نکی ہیلی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ ’امریکا کی جانب سے کیمیائی حملوں کے جواب میں قرارداد کم سے کم کارروائی ہے‘۔


    مزید پڑھیں:شام میں کیمیائی حملہ بلاجواز ہے، بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ٹرمپ


    جبکہ امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ لاطینی امریکا کا دورہ منسوخ کررہے ہیں تاکہ شام کے معمالات کر توجہ مرکوز کرسکیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عسکری سطح پر ہمارے پاس بہت سے راستے ہیں اور جوابی کارروائی کا فیصلہ بھی جلد کرلیا جائے گا۔،

    یاد رہے کہ امریکی صدر نے چند روز باغیوں کے زیر قبضہ شامی علاقے دوما میں مبینہ کیمیائی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو ان حملوں کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • جرمنی: حجاب پر پابندی کی تجویز، اساتذہ نے بھی حمایت کردی

    جرمنی: حجاب پر پابندی کی تجویز، اساتذہ نے بھی حمایت کردی

    ویسٹ فیلیا:  جرمنی کی ایک ریاست نے چودہ برس سے کم عمر بچیوں کے حجاب پر پابندی کی تجویز پیش کی ہے، جس کی حمایت اساتذہ کی تنظیموں نے بھی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی حکومت کو اس بات کی پریشانی لاحق ہوگئی ہے کہ مسلمان بچیاں اسکول میں سر پر اسکارف یا حجاب کیوں لیتی ہیں، نوعمر بچیوں کو مذہبی وجوہ کی بنا پر سر کے بال نہیں ڈھانپنے چاہیے۔

    ریاست کے ایک وزیر یوآخم اسٹامپ نے حجاب پر پابندی کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ بچیوں پر حجاب کے سلسلے میں والدین کی جانب سے زبردستی نہیں ہونی چاہیے، ہم اس عمل کی مخالفت کرتے ہیں اور اسکولوں میں اسکارف یا حجاب پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔

    حجاب پر پابندی کی تجویز کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اساتذہ کی ایک تنظیم کے صدر ہائنز پیٹر مائڈنگر نے کہا کہ اس پابندی سے مذہبی بنیادوں پر امتیاز ختم ہونے میں مدد ملے گی اور وہ لوگ جو حجاب کے رد عمل میں مذہب کی مخالفت کرنے لگتے ہیں، ان کے برے برتاؤ میں بھی کمی آئے گی۔

    دوسری طرف مذکورہ تجویز پر جرمنی کی اسلامی کونسل نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا۔ کونسل کے چیئرمین برہان کسیجی نے کہا کہ ریاست ایک ایسی بحث چھیڑنا چاہتی ہے جو نہایت کھوکھلی ہے اور عوام میں اپنی مقبولیت کے لیے ایک سستی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک فرسودہ خیال ہے کہ مسلمان لڑکیوں کو زبردستی اسکارف لینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

    یورپی عدالت نےملازمین کےحجاب پہننے پر پابندی عائد کردی

    مذکورہ تجویز پر جرمن ریاستوں کے وزرائے تعلیم کی کانفرنس کے سربراہ ہیلمٹ ہولٹر نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو حجاب پر پابندی کے متعلق سوچنے کی بجائے اسکولوں میں جمہوری تعلیم کو مضبوط بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔

    واضح رہے کہ جرمنی میں حجاب کی مخالفت کے حوالے سے وقتاً فوقتاً افسوس ناک واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں، گزشتہ ماہ ایک مسلمان خاتون ڈاکٹر کو اسکارف پہننے کی وجہ سے ملازمت دینے سے انکار کردیا گیا تھا جب کہ گزشتہ برس ایک بس ڈرائیور نے باحجاب خاتون کو بس میں بٹھانے سے انکار کردیا تھا اور ایک جرمن عدالت کے جج نے شامی خاتون سے حجاب اتارنے کا مطالبہ کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔