Category: یورپ

  • سرحدی قوانین کی خلاف ورزی پراٹلی نےفرانس سےجواب طلب کرلیا

    سرحدی قوانین کی خلاف ورزی پراٹلی نےفرانس سےجواب طلب کرلیا

    روم : اطالوی حکومت نے فرانسیسی پولیس کی جانب سے اٹلی کے سرحدی علاقے ’بارڈونیکا‘ کے ایک طبی مرکز میں بلا اجازت داخل ہونے پر شدید احتجاج کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی کے سرحدی علاقے بارڈونیکا کے ریلوے اسٹیشن پر واقع کلینک کو اٹلی کے ایلپس پہاڑی سلسلے سے گزرنے والے تارکین وطن کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    غیر سرکاری تنظیم ’رینبو فار افریقہ‘  کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کلینک میں دو روز قبل فرانسیسی پولیس اہلکار نائیجریا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو ٹیسٹ کے لیے تھے۔ زیر حراست شخص پر منشیات اسمگلنگ کا شبہ تھا۔

    فرانسیسی پولیس کی جانب سے اٹلی کے سرحدی قوانین کی خلاف ورزی پر اطالوی سیاست دانوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔ انھوں نے فرانس پر اٹلی کی تضحیک کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اٹلی کا یہ نام نہاد یورپی دوست اس کے قانون کو خاطر میں لانے کے لیے تیار نہیں۔

    واقعے پر اطالوی وزارت خارجہ نے فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا اور واقعے کی وضاحت طلب کی ہے، رومی حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فرانسیسی پولیس کے  اہلکاروں کا یہ رویہ ہر گز قابل قبول نہیں۔

    اطالوی وزرات داخلہ کا کہنا تھا کہ فرانسیسی پولیس کو پہلے آگاہ کیا گیا تھا کہ بارڈونیکا کے ریلوے اسٹیشن تک رسائی دینا ممکن نہیں، کیوں کہ وہ جگہ امدادی کاموں کے لیے استمال کی جاتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شام میں خونریزی کا فوری خاتمہ کریں، پوپ فرانسس کی اپیل

    شام میں خونریزی کا فوری خاتمہ کریں، پوپ فرانسس کی اپیل

    روم: عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے دنیا بھر کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ شام میں خونریزی کے فوری خاتمے کے لیے اقدام کریں۔

    اٹلی کے شہر میں سینٹ پیٹرز اسکوائر میں عیسائایوں کے مذہبی تہوار کے حوالے سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ شام کے عوام بظاہر نہ ختم ہونے والی جنگ سے تھک چکے ہیں۔

    پوپ فرانسس نے اپنے خطاب میں انسانی حقوق کے قوانین اور پناہ گزینوں کے مسائل پر بھی زور دیا اور کہا کہ دو روز میں غزہ میں 15 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شام میں کیمیائی ہتھیار کا استعمال سنجیدہ نوعیت کا جرم ہے، سلامتی کونسل نوٹس لے: اقوام متحدہ

    انہوں نے کہا کہ عیسائی پیغام کی طاقت نے پسماندہ لوگوں کو امید کی کرن دی ہے، 2013 میں بھی پوپ نے مغرب کی جانب سے وہاں کی جانے والی فوجی مداخلت کی مذمت کی تھی۔

    پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ آج دنیا بھر میں امن کا پیغام پہنچانے کی ضرورت ہے، ہم سرزمین مقدس میں مفاہمت چاہتے ہیں، ہم یمن کے نہتے لوگوں اور تمام مشرق وسطیٰ مین جاری شورش کا خاتمہ چاہتے ہیں تاکہ تقسیم اور تشدد پر مکالمہ اور باہمی عزت غالب آئے۔

    پوپ نے شمالی کوریا و جنوبی کوریا کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ امید ہے کہ مذاکرات سے اس جذیرہ نما میں طویل عرصے سے جاری کشیدگی کا خاتمہ ہوگا اور امن و یگانگت کو فروغ ملے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا سے بے دخل 60روسی سفارتکار اہل خانہ سمیت ماسکو پہنچ گئے

    امریکا سے بے دخل 60روسی سفارتکار اہل خانہ سمیت ماسکو پہنچ گئے

     واشنگٹن: برطانیہ کی حمایت میں امریکا سے نکالے گئے 60 روسی سفیر اتوار کی صبح اپنے  اہل خانہ کے ہمراہ ماسکو پہنچ گئے، امریکا نے ان سفارت کاروں پر ’جاسوس‘ ہونے کا الزام عائد کرکے ملک  بدر کرنے کے احکامات دیئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ مہینے برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی  پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا الزام برطانیہ نے روس پر عائد کیا تھا جس کے بعد امریکا نے برطانیہ کی حمایت کرتے ہوئے واشنگٹن اور نیو یارک میں تعینات 60 روسی سفارت کاروں کوان کے اہل خانہ کے ہمراہ امریکا چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اتوار کی صبح دو طیارے سے روسی دارالحکومت ماسکوکے ونوکووو کے ہوائی اڈے پر لینڈ ہوئے جس میں نیو یارک اور واشنگٹن میں سے ملک بدر کیے گئے سفارت کار اور ان کے اہل خانہ سمیت 171 روسی شہری سوار تھے۔

    امریکا سے بے دخلی کے بعد ماسکو پہنچے والے سفارت کارجہاز سے اتر رہے ہیں

    قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مستقبل قریب میں روس اور امریکا کا سربراہی اجلاس متوقع ہے، امریکی سفارتخانے کے مطابق ’امریکا میں روسی قونصل خانے کے بند ہوجانے کے وجود دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات بہت کرنے کی ہماری کوشش جاری رہے گی‘۔

    امریکی حکام کا سیائٹل میں روسی قونصل خانے کو بند کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ ماسکو حکومت چاہے تو امریکا سے بے دخل کیے جانے والے سفارت کاروں کی جگہ نئے سفیروں کو تعینات کرسکتی ہے، امریکا کے رد عمل میں روس نے بھی سینٹ پیٹرز برگ میں امریکی قونصلیٹ کو بند کرتے ہوئے ساٹھ امریکی سفیروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

    امریکا، یورپی یونین، نیٹو کے رکن ریاستوں اور دیگر ممالک کی جانب سے برطانیہ کی سے اظہار یکجتی کرتے ہوئے ڈیڑھ سو سے زائد روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔


    روس کا 60 امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کا اعلان


    یاد رہے کہ برطانیہ کے شہر سالسبری میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا کو زہر دیے جانے کا الزام برطانوی حکام نے روس پر عائد کیا تھا جس کے بعد برطانیہ اور روس کے مابین سفارتی تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے منتقل کیا جائے، برطانوی حکام کا مطالبہ

    فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے منتقل کیا جائے، برطانوی حکام کا مطالبہ

    ماسکو: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا ہے کہ روس میں فٹبال کے عالمی کپ کا انعقاد ایسا ہی ہے جیسے سن 1936 میں جرمنی میں منعقد ہونے والا اولمپکس تھا، فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے منتقل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا اور برطانیہ سابق جاسوس پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے حملے کا الزام لگاکر روس کو فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔

    گذشتہ کچھ دنوں سے برطانیہ اور روس کے تعلقات میں برطانوی شہر سالسبری میں ڈبل ایجنٹ پے قاتلانہ حملے کی واجہ سے کشیدگی بڑھتی ہی جارہی ہے، اور دونوں ملک کے رہنما ایک دوسرے کے اوپر الزام کی بوچاڑ کررہے ہیں۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا کا روسی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں کہنا ہے کہ ’روس پر برطانیہ کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کا مقصد روس کو فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی سے روکنا ہے‘۔

    یاد رہے کہ برطانوی حکام نے روس پر الزام عائد کی تھا کہ انہوں  نے برطانیہ میں مقیم روس کے ایک سابق جاسوس پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے قاتلانہ حملہ کیا تھا اور برطانیہ و دیگراتحادی  اس الزام میں روس کو سزا دینا چاہتے ہیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ روس میں فٹبال کے عالمی کا انعقاد ایسا ہی ہے جیسے سن 1936 میں نازی جرمن یعنی ہٹلر دور میں ہونے والے اولمپکس تھے۔ جبکہ برطانیہ کی حزب اختلاف کے رکن پارلیمان نے فٹبال کے عالمی کپ کو روس سے باہر لے جانے یا ملتوی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا کو زہر دیے جانے کے مسئلے پر سینکڑوں سفیروں کو دونوں جانب سے ملک بدر کیا گیا ہے۔

    جبکہ امریکا میں روس کے 170 سفارت کاروں کو جمعے کے روز اہل خانہ کے ہمراہ واشنگٹن کو الوداع کہنا پڑا ، تو دوسری طرف سینٹ پیٹرزبرگ میں امریکی سفارت خانے کو بند کرنے کا حکم جاری ہوا۔

    روسی وزیر خارجہ کی ترجمان ماریہ کا کہنا تھا کہ ’برطانیہ اور امریکا دیگر یورپی ممالک کے ساتھ ملکر فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے ہٹانا چاہتے ہیں چاہےخواہ طریقہ کوئی بھی ہو‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پوپ نے یہ نہیں کہا جہنم کا وجود نہیں، ویٹی کن ترجمان کی وضاحت

    پوپ نے یہ نہیں کہا جہنم کا وجود نہیں، ویٹی کن ترجمان کی وضاحت

    ویٹی کن سٹی: کیتھولک مسیحیوں کے مرکز ویٹی کن نے اٹلی کے نامور صحافی کے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے کہ پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ جہنم کا کوئی وجود نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ویٹی کن نے کہا کہ اطالوی اخبار میں شائع آرٹیکل پوپ کی یوجینیو سکالفری کے ساتھ ایک نجی ملاقات کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ کیتھولک چرچ کے اصول و نظریے میں جہنم کی موجودگی اور ابدیت کو تسلیم کیا جاتا ہے اور اخبار میں پوپ کی گفتگو سے کسی بھی اقتباس کو عقیدے کا حصہ نہ سمجھا جائے۔

    اخبار میں چھپنے والے مضمون کے مطابق سکارلفری جو کہ لادین ہیں نے پوپ فرانسس سے پوچھا روحیں کہاں جاتی ہیں اور انہیں کہاں سزا ملتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکی فیصلے نے اسرائیل و فلسطین تنازعے کو بھڑکا دیا ہے، پوپ فرانسس

    واضح رہے کہ پوپ کے حوالے سے یہ بیان منسوب کیا گیا تھا کہ روحوں کو سزا نہیں ملتی وہ جو پچھتاتے ہیں خدا سے معافی مانگتے ہیں ان لوگوں کے درجے پر چلے جاتے ہیں جو خدا کی عبادت کرتے ہیں لیکن جنہیں پچھتاوا نہیں انہیں معافی نہیں مل سکتی وہ غائب ہوجاتے ہیں، کوئی جہنم نہیں ہے، گناہ گار روحیں غائئب ہوجاتی ہیں۔

    ویٹکن نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ پوپ فرانسس نے صحافی کو کوئی انٹرویو نہیں دیا تھا بلکہ ایک پرائیویٹ میٹنگ ایسٹر کے حوالے سے منعقد کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سفارتی بحران شدید، روس نے مزید 50 برطانوی سفیروں کی بے دخلی کا اعلان کردیا

    سفارتی بحران شدید، روس نے مزید 50 برطانوی سفیروں کی بے دخلی کا اعلان کردیا

    ماسکو:برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پر قاتلانہ حملے کے بعد برطانیہ اور روس کے تعلقات میں کشیدگی شدت اختیار کرگئی، ہفتے کے روز روس نے مزید 50 برطانوی سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام نے ماسکو میں برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے برطانیہ کی جانب سے روس پر لگائے گئے الزامات کے خلاف احتجاج سخت کیا تھا، بعدازاں روسی وزارت خارجہ نے تئیس برطانوی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے اور ماسکو میں برٹش کونسل بند کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

    ہفتے کے روز روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ روس نے برطانوی حکام کو آگاہ کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے سفارت کاروں کی تعداد یکساں ہونی چاہیے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے روس کا برطانیہ اور روس میں سفارت کاروں کی یکساں تعداد کے مطالبے کا مطلب ہے کہ مزید 27 برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ 4 مارچ کو برطانیہ کے علاقے سالسبری میں سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی پر اعصاب متاثر کرنے والے زہریلے کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا جس کا الزام برطانوی حکام نے روس پر عائد کیا تھا، تاہم روس اس الزام کی مسلسل تردید کرتا آرہا ہے۔


    روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان


    دوسری جانب برطانیہ کے وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ روسی حکام کی جانب سے دیا گیا جواب مایوس کن ہے، لیکن روس نے ماضی میں بھی یہی رویہ اپنایا تھا اس لیے روس کے ان اقدامات کی توقع تھی۔

    روسی وزارات خارجہ نے نے برطانیہ کو پہلے ہی خبر دار کیا تھا کہ اگر برطانوی حکومت نے مزید روس کے خلاف کوئی اقدام کیا تو روس بھرپور جواب دے گا۔

    دریں اثنا جمعہ کے روز برطانیہ کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر روسی ایئر لائن ایرو فلوٹ سے برطانیہ جانے والے مسافروں کی مبینہ تلاشی لی گئی جس پر روسی وزارتِ ٹرانسپورٹ نے برطانیہ سے باضابطہ وضاحت مانگی ہے۔

    روس کے وزارت ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ ’اگر اس حوالے کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی تو روس برطانیہ کی جانب سے کی گئی اس کارروائی کو غیر قانونی تصور کرے گا اور روس آنے والی برطانوی ہوائی کمپنی برٹش ایئر ویز سے سفر کرنے والے مسافروں کو بھی اس عمل سے گزرنا پڑے گا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ترکی بس حادثے میں پاکستانیوں سمیت 17 افراد جاں بحق

    ترکی بس حادثے میں پاکستانیوں سمیت 17 افراد جاں بحق

    انقرہ: ترکی کے شہر اجدیر تارکین وطن کی بس کو حادثہ پاکستانیوں سمیت 17 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے شہر اجدیر میں تارکین وطن کی بس حادثے کا شکار ہوگئی، پاکستانیوں سمیت 17 افراد جاں بحق ہوگئے، بس میں 50 افراد موجود تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثہ تیز رفتاری کی وجہ سے پیش آیا جس کے سبب ڈرائیور بس پر قابو نہ رکھ سکا اور وہ کھمبے سے ٹکرا گئی۔

    جاں بحق ہونے والوں میں پاکستان کے علاوہ ایران اور افغانستان کے شہری بھی شامل ہیں، بس سے گرنے والے کچھ مسافر پیچھے سے آنے والی بس کے نیچے آکر کچلے گئے۔

    ترکی میڈیا کے مطابق دوسری بس کے ڈرائیور اور 13 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ بس میں غیر قانونی تارکین وطن سوار تھے۔

    ہیلتھ افسران کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے افراد کی حالت تشویشناک ہے جبکہ بس میں 14 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی لیکن اس میں 50 مرد و خواتین کو سوار کیا گیا تھا، ترکی کے حکام کے مطابق ہائی وے پر حادثات عام ہیں، 2017 میں بھی 3530 افراد حادثات کے باعث جان کی بازی ہار گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روس نے19 یورپی ممالک کے46 سفیروں کو ملک بدرکرنےکااعلان کردیا

    روس نے19 یورپی ممالک کے46 سفیروں کو ملک بدرکرنےکااعلان کردیا

    ماسکو: روس نے برطانیہ کی حمایت میں روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے والے 19 یورپی ممالک کے 46 سفارت کاروں کو جواباً ملک بدر کرنے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سفارت کاروں کی بے دخلی پر روس نے یورپی یونین اور امریکا کو ترکی بہ ترکی جواب دینے کا اعلان کیا تھا، روس نے 60 امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کے بعد یورپی ممالک کے بھی سفیروں کی بے دخلی کا نوٹس جاری کردیا۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس سے بے دخل کیے جانے والے تمام مملکوں کے سفیروں کو آج طلب کرکے سفارت کاروں کی بے دخلی کا نوٹس تھما دیا، اور بتایا گیا ہے کہ یہ اقدام روسی سفارتکاروں کی یورپی ممالک سے بے دخلی کا جواب ہے، روسی وزیر خارجہ نے یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے ممالک کے سفارتکاروں کو جلد از جلد ملک چھوڑنے کا حکم بھی دے دیا۔

    روس نے 13 یوکرائنی، 4 کینیڈین، 4 پولش، 4 جرمن،  3مالدووا، 3 چیک، 3لیتھوانیا، 2 اٹلی، 2ڈچ، 2 اسپین، 2ڈینمارک جبکہ فن لینڈ، لٹویا، ناروے، رومانیہ، سوئزلینڈ، کرویئشا، سویڈن، استونیا کے ایک ایک سفیر کو روس سے بے دخل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ماسکو سابق روسی جاسوس کیس میں برطانیہ کی حمایت کرنے والے دیگر یورپی ممالک بیلجیم، ہنگری، مونٹینیگرو اور جارجیا کے خلاف جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل یورپی ممالک اور امریکا نے برطانیہ میں رہائش پذیر سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے رواں ماہ حملہ کیا گیا تھا۔ برطانیہ نے روس پر الزام حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے 23 روسی سفیروں کو برطانیہ سے ملک بدر کردیا تھا۔

    جبکہ امریکا نے برطانیہ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے 60روسی سفارتکاروں کو امریکا سے بے دخل کرتے امریکی شہر سیٹل میں واقع قونصلیٹ کو بند کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

    امریکا کے علاوہ کینیڈا، برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک نے بھی روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی ہر ملک کے خلاف بھرپور کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

    اس سے قبل برطانیہ نے بھی 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی برطانیہ کے اتنے ہی سفارتکاروں کی بے دخلی کا حکم جاری کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فرانس کی ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ثالثی کی پیشکش

    فرانس کی ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ثالثی کی پیشکش

    دمشق: فرانس نے شام میں جاری جنگ کے پیش نظر ترکی اور کرد باغیوں کے درمیان ثالثی کی پیشکش ہے۔ پیشکش کو ترکی کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ پیشکش ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل ہی ترکی نے دعویٰ کیا ہے کہ کردستان کارکن پارٹی کے جنگجوؤں نے ترک فوج پر حملہ کیا جس میں 5 ترک فوجی جاں بحق ہوئے۔

    یاد رہے کہ کالعدم کردستان کارکن پارٹی نے تین دہائیوں تک ترکی میں کرد شہریوں کے حقوق کے لیے لڑائی لڑی ہے اور ترکی اب اس جماعت کو دہشت گرد جماعت قرار دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کرد جنگجوؤں نے شامی فوج سے معاہدہ کرلیا

    ترکی نے رواں برس جنوری سے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے۔

    ترکی کا کہنا ہے کہ ایک روز قبل ترکی کے جنوب مشرقی صوبے سیرت میں کردستان کارکن پارٹی کے جنگجوؤں نے ترک فوجیوں پر حملہ کیا تھا جس میں 5 فوجی جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوگئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق یہ حملہ ترکی کی کردوں کے خلاف کارروائی کے جواب میں کالعدم پارٹی کی جانب سے ایک انتقامانہ کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔

    دوسری جانب چند روز قبل فرانسیسی صدر ایمائیل میکرون نے شامی ڈیمو کریٹک فورس (جس میں کردوں کا اثر و رسوخ ہے) اور وائی پی جی (عوامی حفاظتی دستے) کے وفد سے ملاقات کی تھی۔

    ملاقات میں فرانسیسی صدر نے ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان مذاکرات کی امید ظاہر کی تھی۔

    فرانسیسی صدر کے دفتر کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ صدر نے شامی ڈیمو کریٹک فورس کے ان جنگجوؤں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جو داعش کے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    مزید پڑھیں: شام و عراق میں قائم دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کردیں گے، ترک صدر

    یاد رہے کہ شامی ڈیمو کریٹک فورس داعش کے خلاف جنگ میں امریکا کے ایک اہم اتحادی کے طور پر کام کر رہی ہے جبکہ عوامی حفاظتی دستہ بھی اس کا حصہ ہے۔ امریکا اور فرانس دونوں تنظیموں کے جنگجوؤں کو داعش سے لڑنے کے لیے تربیت اور اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔

    وائی پی جی کردستان کارکن پارٹی سے کسی بھی قسم کے سیاسی یا عسکری رابطے سے انکار کرتی ہے اور امریکا بھی اس دعوے کی حمایت کرتا ہے۔

    تاہم ترکی نے فرانس کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر کے ایک ترجمان ابراہیم کلن کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو فوری مسترد کردیا گیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام ممالک کو ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف مضبوط مؤقف اپنانا چاہیئے۔

    ترکی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ ترکی اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان مذاکرات، رابطے یا ثالثی کو فروغ دینے والی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ننھے منے روبوٹس کا ڈانس

    ننھے منے روبوٹس کا ڈانس

    روم: اٹلی میں بے شمار ننھے منے روبوٹس نے ایک ساتھ ڈانس کا مظاہرہ کر کے عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔

    اٹلی کے دارالحکومت روم میں روبوٹ بنانے والی کمپنی کے 13 سو 72 روبوٹس نے ایک ساتھ ڈانس کر کے ورلڈ ریکارڈ بنا دیا۔

    یہ تمام روبوٹس صرف 40 سینٹی میٹر بلند تھے۔ تمام روبوٹس موسیقی کے ساتھ ساتھ ڈانس اسٹیپس کرنے کے قابل تھے۔

    اس سے قبل یہ ریکارڈ چین کے پاس تھا جہاں 1 ہزار 69 روبوٹس نے بیک وقت ڈانس کر کے ریکارڈ ترتیب دیا تھا۔ مذکورہ ریکارڈ اطالوی روبوٹس نے توڑ کر اپنے نام کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔