Category: یورپ

  • عدالت کا فرانس کےسابق صدرنکولس سرکوزی پرمقدمہ چلانےکا حکم

    عدالت کا فرانس کےسابق صدرنکولس سرکوزی پرمقدمہ چلانےکا حکم

    پیرس : فرانیسیسی عدالت نے سابق صدر نکولس سرکوزی پر مقدمہ چلانے کا حکم دے دیا، انہیں رواں ماہ 20 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کے خلاف کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر عدالت نے مقدمہ چلانے کا حکم دے دیا۔

    نکولس سرکوزی نے اپنے اوپرلگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ان کے خلاف تمام کیسزختم ہوجائیں گے۔

    دوسری جانب سابق فرانسیسی صدر کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کی اپیل 25 جون کو سنی جائے اور وہ پرامید ہیں کہ سچ سب کے سامنے آجائے گا۔

    فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی پر 2007 کے صدارتی انتخابات میں لیبیا کے سابق ڈکیٹیٹرکرنل معمرقذافی سے فنڈز لینے کا بھی الزام ہے۔

    فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو گرفتار کرلیا گیا

    خیال رہے کہ رواں ماہ 20 مارچ کو فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو انتخابات میں لییبا کے سابق رہنما معمر قذافی سے فنڈز حاصل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ جولائی 2014 میں بھی نکولس سرکوزی کو مبینہ طور پر اپنے اثرو رسوخ کے استعمال کے الزام میں حراست میں لے کر ان سے تفتیش کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی 2007 سے 2012 کے دوران فرانس کے صدر رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانس میں تین سالہ بچوں کا اسکول میں داخلہ لازمی قرار

    فرانس میں تین سالہ بچوں کا اسکول میں داخلہ لازمی قرار

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس میں اب چھ برس کی عمر کے بجائے تین برس کی عمر سے بچوں کو اسکولوں میں داخل کرایا جائے گا، تاہم احکامات پر عملدرآمد آئئدہ سال ستمبر سے کیا جائے گا۔

    صدارتی اعلامیے کے مطابق اس اقدام کا مقصد فرانسیسی نظام تعلیم میں برابری قائم کرنا ہے اور بیرون ملک مقیم فرانسیسی اور غریب طبقے سے منسلک افراد کو تعلیم فراہم کرنے کے برابری کے مواقع فراہم کرنا ہے۔

    فرانسیسی قانون کے مطابق بچوں کی اسکولوں میں تعلیم کا آغاز چھ سال سے ہوتا ہے تاہم 1989ء سے والدین قانونی حق رکھتے ہیں کہ تین سالہ بچوں کا پری اسکول میں داخلہ کروایا جائے۔

    فرانسیسی صدر میکرون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے متعدد پیغامات میں یہ واضح کیا کہ اس عمر میں بچوں کا اسکول میں رہنا نہایت فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ اس عمر میں بچے بولنے، کھیلنے اور پینٹنگ کی تربیت حاصل کرتے ہیں۔

    اس فیصلے کے بعد فرانس یورپی یونین کی رکن ریاستوں کی فہرست میں بچوں کو سب سے کم عمر میں نصابی تعلیم فراہم کرنے والا ملک بن جائے گا۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا ہے کہ چونکہ فرانس کے جزیرے کورسیکا اور فرانس کے دیگر مضافاتی علاقوں کے رہائشی پیرس میں مقیم بچوں کے والدین کی طرح اپنے بچوں کا پری اسکول میں داخلہ نہیں کرواتے لہٰذا وہ تعلیمی نظام میں ناقابل قبول تفریق کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

    فرانسیسی وزارت تعلیم کے مطابق شہروں میں 97 فیصد تین سال کی عمر میں پری اسکول میں داخل ہوجاتے ہیں لیکن فرانس کے بیرونی علاقوں میں صرف ستر فیصد بچوں کا پری اسکول میں داخل کروایا جاتا ہے، واضح رہے کہ فرانس میں یہ نئے ضوابط آئندہ سال ماہ ستمبر سے نافذ العمل ہوں گے، جس کے لیے آٹھ سو سے زائد بھرتیاں بھی کی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اٹلی: بینگن چوری کا ملزم 9 سال کے بعد بری

    اٹلی: بینگن چوری کا ملزم 9 سال کے بعد بری

    روم: اٹلی کی اپیل کورٹ نے ایک انوکھے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بینگن چوری کرنے والے ملزم کو 9 سال کے بعد بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی کی اپیل کورٹ نے ایک انوکھے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بینگن چوری کے الزام میں 9 سال قید رہنے والے 49 سالہ غریب شخص کو رہائی کا پروانہ دے دیا۔

    چوری کا یہ کیس اپنی نوعیت کا حیران کن واقعہ ہے، اس میں ایک بیروزگار صاحب اولاد ملزم کو ایک کھیت سے محض 20 سینٹس قیمت کے بینگن چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

    2009ء میں پیش آنے والے اس واقعے میں ملزم کو بیس سینٹس مالیت کے بینگن چوری والے ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا عدالت نے ملزم کو پانچ ماہ قید اور 300 یورو جرمانہ کی سزا سنائی، تاہم بعدازاں سزا میں تخفیف کرکے دو ماہ قید اور 120 یورو جرمانہ کردیا گیا۔

    وکلاء نے کیس کو اپیل کورٹ میں چیلنج کردیا، اس طرح ایک سے دوسری اور پھر تیسری عدالت میں یہ مقدمہ نو سال تک جاری رہا، حال ہی میں عدالت نے ملزم کو رہا کرتے ہوئے واقعے پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ محض بیس سینٹس کے بینگن چوری کرنے پر مقدمہ پر 7000 سے 8000 یورو خرچ ہوئے ہیں۔ ججوں اور دیگر عدالتی حکام کا قیمتی وقت جو دیگر اہم نوعیت کے کیسز پر صرف ہونا چاہئے تھا وہ ضائع ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بریگزٹ‘ برطانوی آبادی میں خطرناک کمی واقع ہوگی

    بریگزٹ‘ برطانوی آبادی میں خطرناک کمی واقع ہوگی

    لندن : برطانوی حکومت کے مشیر برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر عمل درآمد کے بعد برطانیہ کی آبادی کے تناسب میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے حکومتی مشیر برائے مہاجرین نے سیکریٹری داخلہ کو تجویز پیش کی ہے کہ یورپی یونین کے ہونے والے بریگزٹ معاہدے کے بعد برطانیہ کی آبادی میں واضح کمی واقع ہوسکتی ہے جو برطانوی معیشت پر بھی منفی اثر مرتب کرے گی۔

    سیکریٹری داخلہ امبر رُڈ کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاہدے کے یورپی ممالک سے آنے والے تارکین وطن پر پابندی لگانے کے باعث برطانیہ کی آبادی آہستہ آہستہ سُکڑنا شروع ہوجائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک سے برطانیہ آنے والے افراد بغیر کسی شرط کے مزدوری کرتے ہیں جبکہ مقامی افراد ملازمت کے اوقات کے علاوہ کام نہیں کرتے، اس تبدیلی کے باعث ملکی معیشت کو شدید نقصان ہوگا۔

    برطانیہ کے سرکاری سطح پر شماریات کرنے والے ادارے کے مطابق اگر یورپی ممالک سے لوگوں کے آنے پر پابندی عائد کردی گئی تو آئندہ 20سالوں میں اسکاٹ لینڈ، ویلز، اور شمالی آئرلینڈ کی آبادی میں واضح کمی واقع ہوگی۔

    برطانوی کمپنیوں کے مالکان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سے ملازمت کی غرض سے آئے ہوئے افراد ملازمت کے لیے زیادہ اہل اور مناسب ہوتے ہیں جو کم اجرت میں زیادہ کام کرنے کے لیے آمادہ ہوتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر لوگوں نے برطانیہ ہجرت کرنا بند کردی تو ملازمت پیشہ افراد کے تعداد میں کمی ہوگی جس کے باعث مصنوعات کی پیداوار بھی کم ہوگی۔


    برطانیہ اور یورپی یونین کےدرمیان بریگزٹ پرعمل درآمد کا معاہدہ طےپاگیا


    یاد رہے کہ برطانیہ میں 23 جون 2016 کو یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ریفرنڈم ہوا تھا جس میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل کا آغاز مارچ 2019 سے ہوگا اور دسمبر 2020 تک جاری رہے گا، اس دوران برطانیہ میں رہنے والے 45 لاکھ یورپی شہریوں کو برطانیہ جبکہ 12 لاکھ برطانوی شہریوں کو یورپی یونین میں آنے کی اجازت ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مشرقی یورپ کے پہاڑ نارنجی رنگ کی برف سے ڈھک گئے

    مشرقی یورپ کے پہاڑ نارنجی رنگ کی برف سے ڈھک گئے

    صحارا کے صحرا سے چلنے والی گرد آلود ہواؤں نے مشرقی یورپی ممالک یوکرین، روس، بلغاریہ اور رومانیہ میں برف کو نارنجی رنگ میں تبدیل کردیا۔

    مشرقی یورپ کے ممالک میں اس وقت حیرت انگیز منظر دیکھنے میں آیا جب پہاڑ اور میدان نارنجی رنگ کی برف سے ڈھک گئے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق برف کے رنگ میں تبدیلی افریقہ سے چلنے والی ہواؤں کے سبب ہوئی جس میں ریت، مٹی اور پولن شامل تھے۔

    Марсианские пейзажи, апокалипсис на горе сегодня! Я думала, что такое бывает только вблизи Африки, на Лансароте-Тенерифе или ещё где-то там, этот ветер горячий, который несёт песок из пустыни. Но в Поляне тоже произошло что-то невероятное, хотя пустыни довольно далеко. Если честно, жёлтый песок сверху мокрого снега, – зрелище необычное, но очень грустное. Сезон, и без того короткий, с каждым днём оставляет все меньше надежд на продолжение. #розахутор #песчанаябуря #желтыйснег #бурявкраснойполяне #rosakhutor #yellowsnow #sandstorm

    A post shared by Маргарита Альшина (@margarita_alshina) on

    ماہرین کےمطابق یہ منظر تقریباً ہر 5 سال بعد دیکھنے میں آتا ہے۔

    موسم کی پیشن گوئی کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کسی مقام پر گرد آلود طوفانی ہوائیں چلتی ہیں تو اس میں موجود مٹی اور ریت اوپر تک چلی جاتی ہیں جس کے بعد وہ دور دور تک پھیل جاتی ہے۔

    برف کے نارنجی رنگ میں تبدیل ہونے کے بعد یہ علاقے مریخ کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کی طرح معلوم ہو رہے ہیں۔

    اس انوکھے منظر نے کوہ پیماؤں، سیاحوں اور مقامی افراد کو بے حد محظوظ کیا اور لوگوں نے مختلف زاویں سے تصاویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیں۔

    Марс атакует 🌔 #smurygins_family_trip

    A post shared by Alina Smurygina (@sinyaya_ptiza) on

    لوگوں نے اس منظر کو مریخ کے منظر سے مشابہہ قرار دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آسٹریلیا کی پہلی براہ راست پرواز برطانیہ پہنچ گئی

    آسٹریلیا کی پہلی براہ راست پرواز برطانیہ پہنچ گئی

    سڈنی: آسٹریلیا کی ہوائی کمپنی کنٹاس نے سیّاحوں کی سہولت کے لیے پہلی براہ راست پرواز اتوار کی صبح برطانیہ پہنچا دی۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا سے برطانیہ کا چار دن میں طے ہونے والا سفر ہوائی کمپنی کنٹاس ایئر لائن کی بدولت اب صرف 17 گھنٹوں میں سمٹ گیا ہے۔ کنٹاس ایئرلائن آسٹریلیوی ریاست پرتھ سے مسافروں کو برطانیہ لے جانے والی پہلی براہ راست پرواز اتوار کی صبح لندن پہنچ گئی۔

    ہوائی کمپنی کا بوئنگ 787 مسافر بردارطیارہ بغیررُکے چودہ ہزارکیلومیٹرکا فاصلہ17 گھنٹوں میں طے کر کے لندن کے مقامی وقت کے مطابق اتوارکوصبح سویرے 5 بچے لندن پہنچا ہے۔

    نصف صدی پہلے آسٹریلیا سے برطانیہ کا سفر جو سمندر کے راستے کبھی چھ ہفتوں کا ہوا کرتا تھا اب صرف 17 گھنٹوں کی ایک فلائٹ میں سمٹ گیا ہے۔

    ہوائی کمپنی کنٹاس کے چیف ایگریکٹو کا کہنا تھا کہ کمپنی نے’1947 میں آسٹریلیا سے لندن تک کا یہ کینگرو روٹ متعارف کروایا تھا۔ اس وقت طیارے کو لندن پہنچے میں چار دن لگتے تھے اور اس دوران 9 مقامات پر قیام کرنا پڑتا تھا۔

    سڈنی یونیورسٹی سے منسلک تحقیقاتی عملے کنٹاس ایئرلائن کی اس افتتاحی پرواز میں موجود افراد میں سے 20 مسافروں کا طبی مشاہدہ کیا گیا ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ سفر کے دوران ان کے جسم کا ردعمل کیا ہوتا ہے جس میں درجہ حرارت بھی شامل ہوگا جوکہ نیند کے لیے بہت ضروری ہے۔

    انٹرنیشنل ایئرٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق یہ آسٹریلیا سے لندن تک کا یہ سفر دنیا کی دوسری طویل ترین پرواز تھی۔ فی الحال دنیا کی طریل ترین پرواز کا اعزاز قطر ایئر ویز کو حاصل ہے جو دوہا سے آکلینڈ تک 14 ہزار 529 کلومیٹر کا سفر طے کرتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • نشے میں دھت ہوکر جہاز اڑانے والا پائلٹ گرفتار

    نشے میں دھت ہوکر جہاز اڑانے والا پائلٹ گرفتار

    برلن: جرمنی کے دارالحکومت میں واقع ائیرپورٹ پر پرتگال کی نجی فضائی کمپنی کے پائلٹ کو گرفتار کر لیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص نشے میں دھت ہوکر جہاز اڑا رہا تھا اور اسی حالت میں اُس نے ٹیک آف بھی کیا۔

    جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے برلن ائیرپورٹ پر اترنے والی پرتگال کی نجی ائیرلائن کو معمول کے مطابق چیک کیا تو کاک پٹ میں معاون پائلٹ نشے میں دھت پڑا تھا اور وہ اسی حالت میں اپنے ساتھی کے ساتھ جہاز چلاکر پرتگال سے جرمنی لایا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کی شام جب فلائٹ اترنے کے بعد اہلکار جہاز میں داخل ہوئے اور مسافروں کی تلاشی کا عمل شروع کیا تو سب معمول  پرامن تھا تاہم جیسے ہی ایک افسر کاک پٹ میں داخل ہوا تو وہ حیران رہ گیا کہ وہاں 40 سالہ شخص نشے میں دھت ہوکر بیٹھا ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں: 81 سال قبل لاپتا ہونے والی امریکی خاتون پائلٹ کا سراغ مل گیا

    مذکورہ شخص کو دیکھتے ہی اہلکاروں نے اعلان کیا کہ وہ خود اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کردے تاہم جب اُس نے مزاحمت کا آغاز کیا تو ائیرپورٹ پر ہنگامی حالت نافذ کردی گئی اور مزید نفری طلب کی گئی جس کے بعد مذکورہ شخص کو کمانڈوز نے گرفتار کیا۔

    پراسیکوٹر جنرل نے انتہائی سنگین جرم کا مرتکب ہونے پر پائلٹ کا لائسنس فوری طور پر معطل کیا اور اُسے گرفتار کر کے 10 ہزار یورو کا جرمانہ عائد کیا گیا، حکام کا کہنا ہے کہ معاون پائلٹ جرمانے کی رقم ادا کرنے کے بعد اپنے ملک واپس جاسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: قوانین کی خلاف ورزی‘ پی آئی اے کے تین پائلٹ معطل

    جرمن حکام نے ائیرلائن اور پائلٹ کا نام بتانے سے انکار کرتے ہوئے بتایا کہ ہے کہ مذکورہ فلائٹ میں 106 مسافر سوار تھے جنہیں اتار  کر نئی فلائٹ مہیا کی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بارسلونا: مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں، 20 افراد زخمی

    بارسلونا: مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں، 20 افراد زخمی

    بارسلونا: اسپین کی سپریم کورٹ نے کاتالونیا کے پانچ رہنماؤں کی مدتِ ضمانت ختم ہونے سے قبل ہی گرفتاری کا حکم جاری کردیا، عدالتی فیصلے کے خلاف جمعے کی شب بارسلونا میں ریاست کاٹالونیا کے ہزاروں شہریوں نے کاٹلین علیحدگی تحریک کی قیادت کے حق میں مظاہرے کیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین کے شہر میڈرڈ میں واقع سپریم کورٹ نے کاتالونیا کی علیحدگی پسند تحریک کے  صدارتی الیکشن کے امیدوار سمیت پانچ سربراہوں کو گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

    اسپین کی عدالت نے پانچوں علیحدگی پسند رہنماؤں پر ملک سے بغاوت، حکومت کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کرنے اور عوام کو تشدد پر اُکسانے کے مقدمات کے تحت گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ ججز کا موقف تھا کہ پانچوں رہنما اسپین کے امن و امان کے لیے بہت خطرناک ہے۔

    یورپ کی کاتلین قوم پرست جماعت نے اسپین کی سپریم عدالت کے ان احکامات کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تمام رہنماوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان پر لگائے گئے تمام مقدمات ختم کیے جائیں۔

    جمعے کے روز ہزاروں کاتلین قوم پرستوں نے اسپین کے دارالحکومت بارسلوںا شہر کے قلب میں شدید احتجاج کیا اور اسپین کی عدالت اور حکومتی اقدامات کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔

    دوران احتجاج مشتعل مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پولیس نے مشتعل مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔ ان جھڑپوں کے باعث 20 سے زائد مظاہرین کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    یاد رہے کہ یہ مظاہرے ’کاتالین حکومت کے سابق ترجمان اور صدارتی انتخابات کے امیدوار جورڈی تورول، سابق وزیر برائے ترقی جوزف رول، کاتالین پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر کارمی فورسڈیل، امور خارجہ کے سربراہ راؤل رومیوا‘ سمیت آٹھ رہنماوں کے وارنٹ جاری ہونے بعد شروع تھے۔

    یاد  رہے کہ سن 2014 سے اسپین کی ذیلی ریاست کاٹالونیا کے شہری اسپین سے آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں۔ گذشتہ ماہ بھی بارسلونا میں لاکھوں افراد نے ریاست کاتالونیا کی اسپین سےعلیحدگی کے حق میں مظاہرہ کیا تھا۔ ان مظاہرہ کا آغاز 2014 میں بارسلونا سے ہوا  تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فرانس:پولیس نے سپرمارکیٹ پر حملہ کرنے والے شخص کوہلاک کردیا

    فرانس:پولیس نے سپرمارکیٹ پر حملہ کرنے والے شخص کوہلاک کردیا

    پیرس: جنوبی فرانس کی سپر مارکیٹ میں حملہ کرنے والے مسلح نوجوان کو پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کردیا، جبکہ کارروائی کے دوران ایک پولیس افسر شدید زخمی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز فرانس کے علاقے ٹریبس میں واقع سپر مارکیٹ پر ایک مسلح شخص نے قبضہ کرکے اندر موجود افراد کو یرغمال بنا کر 3 افراد کو ہلاک جبکہ 16 شہری زخمی ہوئے تھے زخمی افراد میں سے دو کی حالت نازک ہے۔

    فرانس کے وزیر داخلہ جیراڈ کولمب کے مطابق 45 سالہ لیفٹیننٹ کرنل آرناؤڈ نے حملہ آور سے ایک خاتون کے بدلے خود کو مغوی بنانے کی پیشکس کی۔

    خاتون کی رہائی کے بعد لیفٹیننٹ خود اندر چلا گیا اور اس دوران اس نے اپنا فون آن رکھا تاکہ پولیس فون کال کے ذریعے اندرونی صورتحال کا جائزہ لے سکے۔ اندر جانے کے بعد حملہ آور نے لیفٹیننٹ پر فائر کیا جس کے فوری بعد پولیس سپر مارکیٹ کے اندر گھس آئی اور جوابی فائرنگ میں حملہ آور کو ہلاک کردیا۔

    سپر مارکیٹ حملہ میں مسلح شخص کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا لیفٹیننٹ کرنل آرناؤڈ بیلٹرامی

    دہشت گرد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے لیفٹیننٹ کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ آپریشن کے بعد لیفٹیننٹ کو ہیرو قرار دیا گیا۔

    فرانسیسی وزیر داخلہ نے حملہ آور کا نام ریدوین لدیم اور عمر 26 برس بتائی ہے جس نے دعوی کیا تھا کہ اس کا تعلق شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر داخلہ جیراڈ کولمب کا کہنا تھا کہ فرانس کی خفیہ ایجنسیوں کے پاس حملہ آور کا ماضی میں کیے گئے جرائم کا ریکارڈ موجود تھا تاہم ان کا خیال تھا کہ وہ صرف منشیات کی اسمگلنگ جیسے جرائم میں ہی ملوث ہے اور انتہاپسندی کی جانب مائل نہیں ہے۔

    تفتیشی افسران کا یہ خیال ہے کہ مذکورہ حملہ آور نے تین مختلف واقعات میں لوگوں کو زخمی اور ہلاک کیا تھا۔

    جیراڈ کولمب کا کہنا تھا کہ حملہ آور خودکار ہتھیاروں سے لیس تھا اور نومبر 2015 میں پیرس میں ہونے والے حملوں میں ملوث اہم حملہ آور صالح عبدالسلام کی رہائی کا مطالبہ کررہا تھا۔

    فرانس کے وزیر اعظم نے حملے کے بعد ملکی صورتحال کو ’سنگین‘ قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ کارروائی دہشت گردی پر مبنی اقدامات کی جانب اشارہ کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ پہلا حملہ سپر مارکیٹ سے 15 منٹ کی مسافت پر کارکیسون نامی علاقے میں ایک پولیس اہلکار پر ہوا جو اس وقت گولی لگنے سے زخمی ہو گیا تھا جب وہ اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ جاگنگ کر رہا تھا۔ پولیس اہلکار کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔

    عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے سپر مارکیٹ میں پہنچ کر چیخ کر کہا کہ ’میں داعش کا سپاہی ہوں اور میں نے چھوٹے سے قصبے میں سپر مارکیٹ میں لوگوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ تین سالوں میں فرانس میں متعدد شدت پسندانہ حملے ہوچکے ہیں، سنہ 2015 میں فرانس کے دارلحکومت پیرس میں دو حملوں کے دوران 148 شہری ہلاک جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد ملک میں صورتحال ہائی الرٹ پررہی ہے۔

    یاد رہے کہ سال 2016 میں تین حملوں کے دوران دو پولیس افسران سمیت 88 لوگ ہلاک ہوئے تھے، جبکہ پچھلے سال داعش نے ریلوے اسٹیشن سے مردہ حالت میں پائی جانے والی دو خواتین کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فرانس: مسلح شخص کا سپر مارکیٹ پر حملہ، دو افراد ہلاک، متعدد زخمی

    فرانس: مسلح شخص کا سپر مارکیٹ پر حملہ، دو افراد ہلاک، متعدد زخمی

    پیرس: فرانس میں مسلح شخص کی جانب سے سپر مارکیٹ پر حملہ جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی فرانس کے شہر کاکاسن میں واقع ایک سپر مارکیٹ  پر مسلح شخص نے لوگوں کو یرغمال بنانے کی کوشش کی بعد ازاں ملزم نے حملہ کرتے ہوئے دو افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    واقعے کی خبر ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسٹور میں موجود یرغمال شہریوں کو بازیاب کرایا تاہم اب بھی پولیس اہلکار خطرات کے پیش نظر سپر مارکیٹ میں موجود ہیں۔

    فرانس فائرنگ کیس:پولیس نے دونوں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے سپر  مارکیٹ  میں موجود آٹھ افراد کو یرغمال بنایا جسے پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے بازیاب کرایا، کارروائی کے دوران ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔

    دوسری جانب انسداد دہشت گردی کی خصوصی ٹیم نے واقعے سے متعلق تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، تاہم فرانسیسی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ملزم کا تعلق داعش سے ہے البتہ اس حوالے سے اب تک حکومتی سطح پر کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی۔

    فرانس کے سپرمارکیٹ پرمسلح افراد کا حملہ،متعدد افراد یرغمال ، 2مغوی ہلاک

    یاد رہے کہ گذشتہ برس پیرس میں دو ملسح افراد نے مقامی سپر مارکیٹ میں موجود شہریوں کو یرغمال بنایا تھا بعد ازاں پولیس نے کارروائی کی جس کے نتیجے میں پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور دونوں ملزمان موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ برسوں فرانس میں اس نوعیت کے متعدد واقعات ہوچکے ہیں جس کے بعد فرانس کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔