Category: یورپ

  • سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کے خلاف باقاعدہ تفتیش کا آغاز

    سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کے خلاف باقاعدہ تفتیش کا آغاز

    پیرس: انتخابات میں لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی سے فنڈز حاصل کرنے کے الزام میں گرفتار سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کے خلاف باقاعدہ تفتیش کا آغاز کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کا کہنا ہے کہ ان پر عائد الزامات میں ٹھوس شواہد کی کمی ہے، انہوں نے اپنے اوپر لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی سے فنڈز حاصل کرنے کے الزام کو مسترد کردیا۔

    فرانسیسی میڈیا کے مطابق 63 سالہ سرکوزی نے عدالت کو بتایا کہ معمر قذافی، ان کے بیٹے، بھتیجے، کزن، ترجمان اور ان کے وزیر اعظم کی وجہ سے مجھے قصور وار قرار دیا گیا ہے جبکہ میرے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہے۔

    نکولس سرکوزی کا کہنا تھا کہ جب سے ان کے اوپر الزامات عائد کئے گئے ہیں ان کی زندگی جہنم بن گئی ہے، 11 مارچ 2001 میں معمر قذافی نے سرکوزی پر یہ الزامات عائد کئے تھے۔

    واضح رہے کہ فرانسیسی تفتیش کاروں نے 20 اور 21 مارچ کو سرکوزی سے مکمل تفتیش کے بعد ان پر غیر فعال بدعنوانی اور مالیاتی امور میں دیگر بے ضابطگیوں کے الزامات عائد کرتے ہوئے باقاعدہ قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو گرفتار کرلیا گیا

    خیال رہے کہ سابق فرانسیسی صدر کو چند روز قبل عدالت میں پیشی کے دوران عدالتی حکم پر گرفتار کیا گیا تھا، سرکوزی پر 2007 کی انتخابی مہم میں معمر قذافی سے بھاری رقوم لینے کے الزامات عائد ہیں۔

    یاد رہے کہ سابق فرانسیسی صدر اور قذافی حکومت کا آپس میں گہرا تعلق تھا، صدر بننے کے بعد سرکوزی نے معمر قذافی کو سرکاری دورے پر فرانس بلا کر ان کا بھرپور خیرمقدم کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کوسووکی پارلیمنٹ میں شیلنگ‘اجلاس ملتوی

    کوسووکی پارلیمنٹ میں شیلنگ‘اجلاس ملتوی

    کوسوو:پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعت نے مونیٹینیگرو کے ساتھ ہونے والے سرحدی کے مخالفت میں ایوان کے اندر ہی آنسو گیس کے شیل فائر کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق کوسوو کے پارلیمنٹ ہاوس بدھ کے روز اجلاس جاری تھا جس میں پڑوسی ملک مونیٹینیگرو کے ساتھ ہونے ہونے والے سرحدی معاہدے کو روکنے کے لیے منتخب رکن پارلیمان کی جانب سے آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔ جس کے باعث پارلیمنٹ ہاوس میں دھواں بھرجانے کی وجہ سے اسپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا۔

    کوسووہ کی پارلیمنٹ میں شیلنگ کے باعث دھواں بھرا ہوا ہے

    کوسووکی اپوزیشن جماعت ویٹیوینڈوسجی کے ایم پیز کا دعویٰ ہے کہ سن2015 میں مونٹینیگرو کے ساتھ ہونے والے معاہدہ غلط تھا جس کے تحت کوسوو کا 8000 ایکٹرعلاقہ اپنے پڑوسی کے حوالے کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ مونٹینیگرو کے ساتھ ہونے والا یہ معاہدہ کوسووکی عوام کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا جس کے بعد وہ بغیر ویزے کے یورپ کا سفر کرسکتے تھے۔

    خیال رہے کہ ماضی میں بھی کوسووکی اپوزیشن جماعت ویٹیوینڈوسجی نے معاہدے کو روکنے کے لیے ایوان میں احتجاج کیا تھا اور آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے تھے جس کے بعد مقامی پولیس سے اپوزیشن جماعت کی جھڑپیں بھی ہوئی تھی۔ کوسووہ پارلیمنٹ اسپیکر نے پارلیمنٹ میں گیس بھرجانے کے باعث اجلاس کو ملتوی کردیا تھا۔

    کوسووکی عوام کے لیے بغیر ویزے کے یورپ جانے کے لیے مونیٹینیگرو کے ساتھ معاہدہ اہم شرط ہے۔ کوسووہ کے تمام پڑوسی ممالک 2010 کے شینجن معاہدے کے بعد سے سربیا، البانیا، مونیٹینیگرو اور بوسنیا کے شہری بغیر ویزے کے یورپ کا سفر

    کرسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل

    میڈیا پرشیئر کریں

  • زیادہ کام کرنے پر بیکری مالک پر جرمانہ عائد

    زیادہ کام کرنے پر بیکری مالک پر جرمانہ عائد

    پیرس: ایک فرانسیسی بیکری مالک پر مقررہ اوقات کار سے زیادہ کام کرنے پر جرمانہ عائد کردیا گیا۔ انتظامیہ کے مطابق بیکری مالک نے لیبر قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    فرانس کے دارالحکومت پیرس سے 120 میل جنوب مشرق میں واقع ایک بیکری مالک پر دن رات کام کرنے اور ہفتے میں کوئی تعطیل نہ کرنے پر جرمانہ عائد کردیا گیا۔

    فرانسیسی اخبار کے مطابق 41 سالہ بیکری مالک سیاحوں کے لیے ہفتے کے ساتوں دن بیکری کھولے رکھتا تھا۔ مقامی انتظامیہ نے لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر مالک پر 3 ہزار یورو جرمانہ عائد کردیا۔

    تاہم بیکری مالک نے جرمانہ دینے سے انکار کردیا۔ بیکری مالک کی حمایت میں مقامی افراد نے ایک پٹیشن بھی دستخط کی جبکہ علاقے کے میئر بھی اس کی حمایت میں آگے آگئے۔

    میئر کرسچن برینلے کا کہنا تھا کہ جب آپ کے علاقے میں سیاحوں کی آمد جاری ہو تو ایسے میں بند دکانوں سے زیادہ خراب صورتحال اور کوئی نہیں۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فرانس میں ہفتے میں ایک چھٹی کرنا ضروری ہے چاہے آپ اپنا کاروبار ہی کیوں نہ کرتے ہوں، خلاف ورزی کی صورت میں سزا بھی دی جاسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے جرمنی تقسیم ہوا، انجیلا مرکل

    مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے جرمنی تقسیم ہوا، انجیلا مرکل

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ 2015 میں مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے جرمنی تقسیم ہوا، چوتھی مدت اقتدار میں ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔

    انجیلا مرکل نے چوتھی مرتبہ چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے اہم پارلیمانی خطاب میں مہاجرین سے متعلق سخت موقف اختیار کیا۔

    انجیلا مرکل نے کہا کہ مخصوص وقت میں ایک ملین مہاجرین کو جرمنی آنے کی اجازت دینا ایک غیر معمولی استثنیٰ تھا لیکن اب ایسا دوبارہ نہیں کیا جائے گا۔

    جرمن چانسلر نے کہا کہ جرمنی مستقبل میں بھی سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو قبول کرے گا لیکن ساتھ ہی ایسے تارکین وطن کی ملک بدری کا سلسلہ تیز کیا جائے گا جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں۔

    انجیلا مرکل نے اپنے خطاب میں اقتصادی پالیسی کے حوالے سے بات کی، انہوں نے کئی سماجی مراعات کا اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں سے تمام شہریوں کو فائدہ پہنچے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جرمنی کا آئندہ بجٹ متوازن ہوگا، ملک میں بیروزگاری کی شرح کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی، یورپی یونین میں مزید مضبوطی استحکام کا باعث ہے، تمام ممالک کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس کے انتخابات میں مرکل کی مقبولیت میں کمی اور مہاجرین مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا تھا جس کی وجہ ان کی مہاجرین سے متعلق پالیسی کو قرار دیا جارہا تھا۔

    یہ پڑھیں: یورپ امریکہ‘ برطانیہ پرانحصارنہیں کر سکتا ‘ انجیلا مرکل

    یاد رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ یورپ، امریکہ اور برطانیہ پر انحصار نہیں کرسکتا، یورپ کو اب اپنی منزل کے لیے خود لڑنا ہوگا، وہ وقت اب ختم ہونے والا ہے جب ہم دوسروں پر انحصار کیا کرتے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو گرفتار کرلیا گیا

    فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو گرفتار کرلیا گیا

    پیرس: فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو انتخابات میں لییبا کے سابق رہنما معمر قذافی سے فنڈز حاصل کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق فرانسیسی صدر کو عدالت میں پیشی کے دوران گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا، سرکوزی پر 2007 کی انتخابی مہم کے دوران لیبیا کے رہنما معمر قذافی سے بھاری رقوم لینے کے الزامات ہیں۔

    تحقیق کار ان دعوؤں کی بھی جانچ کررہے ہیں جن میں کہا گیا کہ قذافی حکومت نے سرکوزی کو ان کی صدارتی مہم کے لیے خفیہ طور پر 5 کروڑ یورو پہنچائے تھے۔

    جولائی 2014 میں بھی نکولس سرکوزی کو مبینہ طور پر اپنے اثرو رسوخ کے استعمال کے الزام میں حراست میں لے کر ان سے تفتیش کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی 2007 سے 2012 کے دوران فرانس کے صدر رہے، سرکوزی کو گرفتاری کے بعد پیرس کے نواحی علاقے میں منتقل کیا گیا جہاں ان سے تفتیش کی گئی۔

    سابق فرانسیسی صدر اور قذافی حکومت کا آپس میں گہرا تعلق تھا، صدر بننے کے بعد سرکوزی نے معمر قذافی کو سرکاری دورے پر فرانس بلاکر ان بھرپور خیرمقدم کیا تھا۔

    دوسری جانب سرکوزی نے فرانس کو نیٹو اتحاد کے ان ممالک میں پیش پیش رکھا جنہوں نے 2011 میں قذافی کی فورسز پر کاری ضربیں لگائیں اور ان کی حکومت کے سقوط کے لیے اپوزیشن کی مدد کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ میں شدید برفباری سے نظام زندگی مفلوج

    برطانیہ میں شدید برفباری سے نظام زندگی مفلوج

    لندن: برطانیہ کے محکمہ موسمیات نے جنوب مغربی حصّے میں دو روز تک 30سنیٹی میٹر برفباری ہونے کے پیش نظر وارننگ جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے محکمہ موسمیات نے برطانیہ کے بیشتر علاقوں کو وارننگ جاری کی ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ اس ہفتے ہونے والی شدید برفباری کے سبب شہریوں کی زندگی کو خطرات درپیش ہیں‘ محکمہ موسمیات برطانیہ کی جانب سے وارننگ جنوب مغربی انگلینڈ میں جاری گئی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شدید سردی اور برفباری کے باعث شہراوکهامپٹون کے کار پارکنگ میں گذشتہ رات گاڑیوں رش رہا اور ڈرئیواروں نے رات گاڑی میں ہی گزاری ہے، جبکہ 15 بچوں سمیت 40 افراد نے ٹاؤن کے مقامی کالج میں رات بسر کی۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ جنوب مغربی حصّے میں 5 سینٹی میٹر برفباری کا امکان جبکہ ڈارٹمور اور ایکسمور میں 30 سینٹی میٹر برفباری کی پیشن گوئی ہے۔

    مقامی پولیس نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر شہر کی اہم شاہراہوں کو بند کردیا ہے، اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام دیا ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور آمد و رفت کو صبح تک محدود رکھیں، محکمہ موسمیات کی وارننگ کے بعد ڈیون ٹاؤن کے اسکولوں نے بھی تدریسی عمل معطل رکھا۔

    غیر ملکی خبر رساں کے مطابق اتوار کی صبح اوکهامپٹون اور ویھیڈدن ڈاؤن کی شاہراہ پر متعدد گاڑیاں برفباری کے باعث حادثے کا شکار ہوئی ہیں، دوسری طرف خراب موسم کی وجہ سے اتوار کی رات پرواز کرنے والی تمام فلائٹز منسوخ اور تاخیر کا شکار ہوئیں۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے کچھ شہروں کا درجہ حرارت مزید منفی درجہ میں جائے گا جو جزوی طور پر پگھلنے والی برف کو بھی جما دے گا۔

    میٹ آفس نے واننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انگلینڈ، سنیٹرل ویلز اور جنوبی اسکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے بیشتر حصّوں میں آج رات شدید برفباری کا خدشہ ہے، ترجمان میٹ آفس نے بتایا کہ منگل کے روز برطانیہ کا موسم واپس بحال ہوجائے گا۔

    واضح رہے کہ برطانوی میٹ آفس نے مارچ کے اوائل میں ’ایما‘ نامی طوفان کے پیش نظر عوام کی حفاظت کے لیے ریڈ وارننگ جاری کی تھی۔ اس کے باوجود سڑکوں پر متعدد حادثات دیکھنے میں آئے تھے اور لندن کے ایک پارک میں ایک ساٹھ سالہ شخص برف میں پھنس کر جاں بحق بھی ہوگیا تھا۔ ہیتھرو اور سٹی ائرپورٹ سمیت برطانیہ بھر کے ائرپورٹس پر پروازیں بھی متاثر ہوئیں تھیں اور گلاسگو ائرپورٹ پر آپریشن بند ہونے کے بعد ریڈ کراس کی طرف سے مسافروں کو بستر مہیا کئے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانوی ٹی وی اینکر نشے کی حالت میں گاڑی چلاتے ہوئے گرفتار

    برطانوی ٹی وی اینکر نشے کی حالت میں گاڑی چلاتے ہوئے گرفتار

    لندن:معروف برطانوی ٹی وی اینکر آنٹ مک پارٹلن نشے کی حالت میں گاڑی چلارہے تھے جس کے باعث گاڑی بے قابو ہوگئی اور اردگرد کھڑے لوگ کار کی زد میں آکر زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے مشہور ٹی وی اینکر آنٹ مک پارٹلن جنوب مغربی لندن میں شراب پی کر گاڑی چلانے اور متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے جرم میں گرفتار کرلیے گئے ہیں۔

    میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز لندن کے رچمنڈ روڈ سے شہریوں نے پولیس ہیلپ لائن پر فون کرکے پارٹلن کے نشے کی حالت میں گاڑی چلانے اور سڑک پر موجود دیگر گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کی شکایت کی درج کروائی تھی۔

    پولیس کے بتایا کہ ایمرجنسی ٹیم نے فوری جائے وقوع پر پہنچ کر42 سالہ مک پارٹلن کو نشے کی حالت میں گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا تھا، جہاں اُن سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ پارٹلن نشے کی حالت میں گاڑی چلارہے تھے جس کے باعث گاڑی ان کے کنٹرول سے باہر ہوگئی اور جس کے نتیجے میں سڑک کے کنارے کھڑے درجنوں افراد زد میں آکر زخمی ہوگئے۔ متاثرہ افراد کو فوری طور پر مقامی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں طبّی امداد کے بعد انہیں اسپتال سے خارج کردیا گیا۔

    امدادی کام کرنے والے عملے نے کا کہنا تھا کہ گاڑی کی ٹکر زخمی ہونے والے متاثرین میں ایک بچہ بھی شامل ہے.

    خیال رہے کہ آنٹ مک پارٹلین برطانیہ میں متعدد نامور ٹی وی پروگراموں میں ڈیکلن ڈونلی، کے ہمراہ میزبانی کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیےسوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • روس کے صدارتی الیکشن، پیوٹن کا پلڑا چوتھی بار پھر بھاری

    روس کے صدارتی الیکشن، پیوٹن کا پلڑا چوتھی بار پھر بھاری

    ماسکو: روس میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل اختتام پذیرہوگیا، صدر ولادی میر پیوٹن کے چوتھی بار ملک کے سربراہ منتخب ہونے کے قوی امکانات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں صدارتی انتخاب کے لیے صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ کا سلسلہ اختتام ہوگیا ہے، کچھ دیر بعد روس کے نئے صدر کا اعلان کیا جائے گا، صدر ولادی میر پیوٹن کے چوتھی بار ملک کے سربراہ منتخب ہونے کے قوی امکانات ہیں۔

    صدارتی انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا تھا جو رات 8 بجے تک جاری رہا، روس کے صدارتی انتخابات میں صدر پیوٹن کے انتخاب میں 7 امیدواروں نے الیکشن لڑا ۔

    صدارتی انتخاب میں روس کی ایک ارب سے زائد افراد نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا، ووٹنگ کے دوران ووٹر ٹرن آؤٹ 70 فیصد تک رہنے کی توقع تھی جبکہ صدر پیوٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک مرتبہ پھر روس کی عظیم سلطنت کے سربراہ منتخب ہوجائیں گے، کیوں کہ عوام مجھے ہی ’صدر کے فرائض انجام دینے کا حق دیں گے‘۔

    صدر ولادی میر پیوٹن کے مقابلے میں روس کے ارب پتی کمیونسٹ پاول گرودین، سابق ٹی وی انکر کسنیا شُبچک اور وٹیرین قوم پرست ولادی زیرینفسکی شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ روس کے اہم اپوزیشن لیڈر الیکسی نوالنی کو دھوکہ دہی کے الزام کے باعث الیکشن میں حصّہ نہیں لینے دیا گیا، الیکسی نے عوام نے درخواست کی تھی کہ وہ اس الیکشن کا بائیکاٹ کردیں اور انہوں نے مبینہ طور پرپولنگ اسٹیشنز پر ہزاروں افراد بھی بھیجے تھے تاکہ الیکشن کے دوران انتشار پھیلایا جاسکے۔

    واضح رہے کہ 65 سالہ ولادی میر پیوٹن 1999 سے وزیر اعظم اور صدر کی حثیثت سے روس کی سربراہی کررہے ہیں۔

    پندرہ سو سے زائد عالمی مبصرین اور ہزاروں مقامی مبصرین صدارتی انتخاب کے لئے ووٹنگ کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں جب کہ حکومت کی جانب سے صدارتی انتخاب کو شفاف بنانے کے لئے دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان

    روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان

     ماسکو:برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پر قاتلانہ حملے کے بعد برطانیہ اور روس کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی، روسی وزیر خارجہ نے 23 برطانوی سفیروں کو ایک ہفتے میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے ماسکو میں برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے برطانیہ کی جانب سے روس پر لگائے گئے الزامات کے خلاف احتجاج کیا۔  بعدازاں روسی وزارت خارجہ نے تئیس برطانوی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے اور ماسکو میں برٹش کونسل بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    دونوں ممالک کی جانب سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کے یہ اقدامات برطانوی شہر سالسبری میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال پر زہریلے کمیکل کے ذرئعے ہونے والے حملے کے بعد اٹھائے گئے ہیں۔

    وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ برطانوی قونصلیٹ اور برطانیہ کی عالمی تنظیم برائے ثقافتی تعلقات کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگادی گئی ہے اور سینیٹ پیٹرزبرگ میں موجود برطانوی قونصلیٹ کو دوبارہ کھولنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

    روسی وزارت خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر برطانیہ کی حکومت کی جانب سے روس کے خلاف مزید کوئی اقدام کیا گیا تو روسی حکومت اس کے جواب میں مزید اقدام کرے گی۔

    سفارت کاروں کی ملک بدری کا اعلان کرنے سے پہلے روس میں تعینات برطانوی سفارت کار کو بات چیت کے لیے وزارت خارجہ کے دفتر طلب کیا گیا تھا جہاں انہیں روس کی جانب سے برطانوی حکومت کے خلاف کی گئی جوابی کارروائی کا بتایا گیا۔

    دفتر خارجہ سے واپسی پر برطانوی سفیر بریسٹو نے کہا کہ یہ تنازعات برطانیہ میں دو لوگوں پر کیمیائی ہتھیار کے ذرئعے قانلانہ حملے کی وضاحت نہ دینے کا نتیجہ ہے، اور عالمی کیمیکل ہتھیاروں کے ایکٹ کے خلاف ہے۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مئے نے چار روز قبل سابق روسی جاسوس اسکریپال اور اس کی بیٹی یولیا پر کمیکل ہتھیاروں سے حملے بعد برطانیہ کی جانب سے دی گئی مہلت میں وضاحتی جواب جمع نہ کروانے پر روس کے 23 سفیروں کو ملک بدر کے احکامات دیئے تھے جس کے روس نے بھی برطانوی سفیروں کو جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر ماسکو چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

    روس مسلسل برطانیہ کی جانب سے لگائے گئے روسی طریقہ کار سے نوویچک نامی اعصاب متاثر کرنے والے کمیکل سے حملے کے الزامات کو مسترد کررہا ہے۔

    برطانوی سکیریٹری خارجہ بورِس جون نے جمعے روز روسی صدر الادمیر پیوٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ سابق روسی جاسوس پر کمیکل کے ذریعے قتل کرنے کا حکم ذاتی طور صدر پیوٹن نے دیا تھا۔

    روسی صدر کے میڈیا سیکریٹری کے کہا ہے کہ ڈمیٹری پیسکوف نے کہا ہے کہ ریاست شراکت کا انکار کرتے ہوئے ہم نے صرف زبانی جواب دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق روسی جاسوس پر حملے روسی صدر پر ملوث نہیں ہے لیکن اگر پھر بھی برطانیہ نے ہمارے صدر پر الزام لگایا توسفارتی قوانین کی ناقابل معافی خلاف ورزی ہوگی۔


  • اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں:جرمن وزیرداخلہ

    اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں:جرمن وزیرداخلہ

    برلن: جرمن کے وزیرداخلہ سی ہوفر نے اسلام دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ جرمنی میں پناہ لینے مہاجروں کو ملک بدر کرنے لیے بڑا منصوبہ تیار کررہے ہیں، اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے نئے وزیر داخلہ سی ہوفر کا جرمن خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ سابق جرمن صدر کرسٹن ولوف کا 2010 میں دیا گیا بیان ’اسلام جرمنی کا حصّہ ہے‘ سراسر غلط ہے۔

    جرمنی کے نو منتخب وزیر داخلہ کاجمعے کے روز جرمن اخبار کو دیئے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں کہنا تھا کہ اسلام جرمنی کا حصّہ نہیں ہے، انتہا پسندی کی مشکلات سے نمٹنے کے لیے امیگریشن کی سخت پالیسیاں بنائے گیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جرمنی میں پناہ لینے والے لوگوں کو ملک بدر کرنے کے لیے بڑا منصوبہ تیار کررہے ہیں۔

    سی ہوفر کا کہنا تھا کہ یقیناً مسلمان جرمنی میں رہتے ہیں لیکن جرمنی کو اپنی روایات اور رواج انہیں نہیں دینا چاہیے، کیوں کہ جرمنی کے دل میں عیسائیت ہے۔ میرا پیغام یہ ہے ’مسلمانوں کو ہمارے ساتھ زندگی گزارنے کی ضرورت ہے، ہمارے خلاف بھی نہیں اور ہمارے بعد بھی نہیں‘۔

    حکومتی اندازے کے مطابق تقریباً پچاس لاکھ مسلمان جرمنی میں مقیم ہیں جن میں اکثریت کا تعلق ترکی سے ہے،2015 کے درمیان میں اینجیلا میرکل کی پالیسی کے بعد لاکھوں مہاجر مشرق وسطیٰ سے ہجرت کرکے جرمنی آئے تھے جن میں مسلمان بھی شامل ہیں۔


    برلن میں انتہاپسندوں نےمسجد پرحملہ کرکےآگ لگادی


    خیال رہے کہ فروری میں نسل پرستوں جوڑے کی درخواست جرمن عدالت نے لاؤڈاسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کی تھی۔

    جبکہ 8 اور 11 مارچ جرمنی کے دارلحکومت برلن سمیت دیگر شہروں میں انتہا پسندوں نے مساجد پر مولوٹف کوکٹیل نامی دستی بموں سے حملہ کر کے آگ لگادی تھی جس کے نتیجے میں مساجد کے اندر رکھا ہوا لاکھوں پاؤنڈ کا سامان جل کر راکھ بن گیا تھا اور متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ سال 2017 میں مسلمانوں اور مساجد و مسلم اداروں پر ایک ہزار حملے ہوئے ہیں جس میں 33 افراد زخمی ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں