Category: یورپ

  • فرانس نے رافیل طیارے پہلی کھیپ بھارتی فضائیہ کے حوالے کردی

    فرانس نے رافیل طیارے پہلی کھیپ بھارتی فضائیہ کے حوالے کردی

    پیرس : فرانس نے پہلے رافیل طیارے آر بی-001 کو بھارتی فضائیہ کے ڈپٹی ایئر چیف مارشل وی آر چوہدری کے حوالے کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس نے پہلے رافیل طیارے آر بی-001 کو بھارتی فضائیہ کے ڈپٹی ایئر چیف مارشل وی آر چوہدری کے حوالے کر دیا ہے رواں برس فروری میں پاک فضائیہ کے شاہینوں کی جانب سے بھارتی طیاروں کو مار گرانے اور ایک پائلٹ کی گرفتاری کے بعد بوکھلاہٹ اور خوف کی شکار مودی سرکار نے فرانس سے رافیل طیاروں کی خریداری کے عمل کو تیز تر کردیا ہے۔

    جس کے تحت بھارتی سپریم کورٹ میں طیاروں کی خریداری میں ہوشربا کرپشن اور اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود جارحیت پسند بی جے پی کی حکومت نے فرانس سے پہلا رافیل طیارہ ’تکنیکی طور پر‘ موصول کرلیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی فضائیہ کے ڈپٹی ایئر چیف وی آر نے جدید جنگی رافیل طیارہ موصول کیا اور ایک گھنٹے تک فضا میں پرواز کی۔ دوران پرواز طیارے کی کارکردگی اور افعال کا جائزہ لینے کے بعد اطمینان کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ’تکنیکی حوالگی‘ کے کامیاب مراحل کے بعد رافیل طیاروں کی باقاعدہ ’آفیشل حوالگی‘ 8 اکتوبر کو فرانس میں ہوگی بعد ازاں 4 رافیل طیارے آئندہ برس مئی میں فراہم کیے جائیں گے جس کے لیے بھارتی فضائیہ کے 10 پائلٹس، 10 فلائٹ انجینئرز اور 40 ٹیکنیشینز کو فرانس میں تربیت دی جارہی ہے

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بقیہ طیاروں کی فرانس سے بھارت کو حوالگی اپریل 2022 تک مکمل ہوجائےگی، بھارت نے فرانس سے کل 36 رافیل طیارے خریدے ہیں۔

    یاد رہے کہ 2012 میں یوپی حکومت نے جیٹ طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا جس کے تحت 18 جیٹ جنگی جہاز تیار حالت میں ملتے اور 108 جہاز بھارت میں تیار کیے جاتے اس طرح فی جہاز قیمت 526 کروڑ بنتی۔

    خیال رہے کہ اپریل 2015 کو وزیر اعظم مودی نے فرانس کے دورے کے دوران پرانے معاہدے کو منسوخ کرتے ہوئے نیا معاہدہ کیا جس کے تحت بھارت کو جیٹ طیاروں کے بجائے 36 رافیل طیارے ملیں گے، ایک طیارے کی قیمت 1666 کروڑ روپے ہوگی اور یہ سب امبانی کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا تھا جس پر معاملہ سپریم کورٹ تک بھی گیا تھا۔

  • فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی مقبولیت میں اضافہ

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی مقبولیت میں اضافہ

    پیرس : فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی مقبولیت میں اضافہ ہوا اور مقبولیت کی درجہ بندی ایک ماہ قبل کی نسبت تین فیصد اضافے سے 37 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شائع ہونے والے ایک فرانسیسی پولسٹر کے تازہ ترین نتائج میں میکرون کے وزیراعظم ایڈورڈ فلپ کی حمایت میں 80 فیصد اضافہ دیکھا گیا جس کی حمایت 41 فیصد ہے۔

    جولائی 2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب فرانسیسی صدر نے نارنگی، ریڈیو اسٹیشن آر ٹی ایل اور مالیاتی اخبار کے لئے بی وی اے سروے کے مطابق 35 فیصد سے زیادہ کا اسکور حاصل کیا ۔

    اس کے علاوہ اس سروے میں دیکھا گیا کہ سوشلسٹ پارٹی کے 42 فیصد حامی میکرون کی حمایت کر رہے ہیں، جو 14 پوائنٹس کے اضافے کی نمائندگی کرتے ہیں اور یہ ایمانوئل میکرون کے لئے خوشخبری ہے۔

    واضح رہے کہ خاص طور پر ناراض ہونے کے ناطے، مثبت طور پر اینٹی میکرون ییلو ویسٹس نے رواں ہفتے کے آخر میں مضبوط بازو کی کارروائی کا وعدہ کیا ہے۔

    یاد رہے گزشتہ سال دسمبر میں فرانس میں جاری احتجاج کے باعث فرانسیسی صدر کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے آگیا تھا اور سروے میں 73 فیصد  فرانسیسی شہریوں نے میکرون کے بارے میں منفی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

  • امریکا اور ایران کو زبردستی مذاکرات کی میز پر نہیں لایا جاسکتا: فرانس

    امریکا اور ایران کو زبردستی مذاکرات کی میز پر نہیں لایا جاسکتا: فرانس

    پیرس: مشرقی وسطیٰ میں حالیہ کشیدگی کے تناظر میں فرانس کا کہنا ہے کہ ایران پر پابندیوں میں نرمی خلیج کی سلامتی پر اس کے ساتھ بات چیت سے مشروط ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی ذرائع نے واضح کیا کہ فرانس امریکا اور ایران میں سے کسی کو بھی مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور نہیں کرسکتا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ خلیجی خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہماری سفارت کاری کا جواز پیش کرتا ہے، ایران معاشی پابندیوں کے خاتمے کے بغیر امریکا سے مذاکرات نہیں کرے گا۔

    فرانسیسی عہدیدار کا کہنا تھا کہ وہ سعودی عرب کی تیل کمپنی ارامکو کی تنصیبات پرحملوں کے بارے میں رد عمل اپنے دوستوں اور اتحادیوں کے ساتھ مشورہ کرنے کے بعد جاری کریں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جلد ہی سعودی عرب پر حملوں کے بارے میں کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔ فرانس خطے میں کشیدگی نہیں چاہتا اور تمام فریقین سے صبرو تحمل سے کام لینے پر زور دیتا ہے۔

    مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحاد کے قیام پر ایران کی تنقید

    دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکا کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں ’پیس فُل ریزولوشن‘ یا پر امن حل کے اتحاد بنانے پر سوالات اٹھائے ہیں۔

    جواد ظریف کاکہنا تھا کہ 1985 کے بعد ایران خلیجی خطے میں آٹھ مختلف امن منصوبے پیش کر چکا ہے، اس میں سن 2015 میں یمن میں قیام امن کا پلان اور رواں برس کے اوائل میں خلیج کے خطے میں عدم جارحیت کے معاہدے کی تجویز بھی شامل ہے۔

  • فرانس میں غیرمسلح افراد نے تاریخی محل سے 20 لاکھ یورو لوٹ لیے

    فرانس میں غیرمسلح افراد نے تاریخی محل سے 20 لاکھ یورو لوٹ لیے

    پیرس : فرانس میں ایک تاریخی محل میں نامعلوم غیرمسلح افراد نے گھس کر مالکان کے ہاتھ پاﺅں باندھنے کے بعد وہاں سے قیمتی پتھر اور کم سے کم دو ملین یورو کی رقم چوری کرلی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مقامی استغاثہ نے بتایا کہ پیرس کے شمال مشرق میں سترہویں صدی کی حویلی کے مالکان کو چوروں نے یرغمال بنا کر تقریبا 20 لاکھ یورو (2.2 ملین ڈالر)لوٹ لیے۔

    مولن خطے کے پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق یہ واقعہ سترہویں صدی میں تعمیر ہونے والے وو لی ویسکاونٹ کے محل میں فجر سے پہلے پیش آیا،پولیس ذرائع کے مطابق بہ ظاہر چور مسلح نہیں تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ چھ نقاب پوش افراد نے محل کے مالکان 90 سالہ کاؤنٹ پیٹریس ڈی ووگ اور 78 سالہ کاؤنٹیس کرسٹینا کے ہاتھ اور پاﺅں رسیوں سے باندھا لیکن انہیں مزید کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔

    ذرائع نے بتایا کہ چوروں نے محل کا خزانہ کھولا اور خاص طور پر قیمتی پتھروں کو جن میں زمرد کے ٹکڑے بھی شامل تھے چرا لیے۔

    استغاثہ نے ورسیلس کے جوڈیشل پولیس کو تحقیقات کا حکم دیا ہے۔واکس ویکونٹے کے محل کو سالانہ 250،000 زائرین وزٹ کرتےہیں یہ محل فرانس میں 500 ہیکٹر اراضی کے ساتھ سب سے بڑی تاریخی نجی ملکیت ہے۔

    پیرس سے تقریبا 60 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع یہ کوٹھی 1656ءسے 1661ءکے درمیان تعمیر کردہ فن تعمیر کا ایک شاہکارہے، محل کے مالک نیکولس فوکیٹ سے شاہ لیوس14کو حسد ہوگیا جس نے فوکیٹ کو عمرقید کی سزا دے کر اس کے محل پرقبضہ کرلیا تھا۔

    کہا جاتا ہے کہ شاہ نے محل میں اس کے اعزاز میں شاہانہ ضیافت کے بعد فوکیٹ کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔نیکولس فوکیٹ کی گرفتاری کے بعد بادشاہ نے اس محل پر قبضہ کرلیا اور اس میں موجود خوبصورت اور قیمتی پتھر وہاں سے اٹھا لیے تھے۔

  • ماحولیاتی تبدیلیوں کے ذمہ داروں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے

    ماحولیاتی تبدیلیوں کے ذمہ داروں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے

    برلن/کینبرا/منیلا:ماحولیاتی تبدیلیوں کے ذمہ داروں کے خلاف جمعہ کو دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ان مظاہروں کی اپیل کلائمیٹ چینج کی بین الاقوامی تحریک فرائیڈے فار فیوچر نے کی ہے، اس تحریک کو سویڈن کی ٹین ایجر گزیٹا تھون برگ نے شروع کیا تھا مظاہروں اور ہڑتال کو گلوبل اسٹرائیک فور کلائمیٹ کا نام دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ہزاروں افراد آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، فلپائن اور تھائی لینڈ کے مختلف شہروں میں جمع ہوئے اور ماحول کو تحفظ دینے کے حق میں نعرے لگاتے رہے یہ مظاہرے ایشیا، یورپ اور افریقہ اور امریکی براعظموں کے قریب سبھی بڑے شہروں میں بھی کیے گئے، ان شہروں کی تعداد ایک سو دس سے زائد بتائی گئی ہے۔

    ان مظاہروں کی اپیل کلائمیٹ چینج کی بین الاقوامی تحریک فرائیڈے فار فیوچر نے کی ہے۔مظاہروں اور ہڑتال کو گلوبل اسٹرائیک فور کلائمیٹ کا نام دیا گیا ، جرمنی میں تقریباً چار سو ریلیاں نکالی گئیں۔

    اس موقع پع مظاہرین کا کہناتھا کہ درختوں کو کاٹنے سے بچایاجائے، زہریلی گیسوں کےاخراج کوکم کیا جائے۔مظاہرین نے کہا کہ دنیا کے مستقبل کومحفوظ بنانے کے لیے ٹھوس اقداما ت کیے جائیں۔

  • بیلجیئم کا ایف16 طیارہ فرانس میں گر کر تباہ، پائلٹ بچ نکلنے میں کامیاب

    بیلجیئم کا ایف16 طیارہ فرانس میں گر کر تباہ، پائلٹ بچ نکلنے میں کامیاب

    برسلز /پیرس :بیلجیئم کا ایف 16 طیارہ انجن میں فنی خرابی کے سبب مغربی فرانس میں گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں ایک گھر تباہ ہو گیا تاہم پائلٹ اپنی جان بچانے میں کامیاب رہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک بیان میں بیلجیئم کی وزارت دفاع نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ طیارے کے انجن میں کوئی فنی خرابی ہو گئی تھی جس کے سبب حادثہ پیش آیا۔

    بیلجیئم کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ ایف 16 طیارہ بیلجیئم کی فلورینس ایئر بیس سے فرانسیسی شہر لوریئنٹ کے فوجی اڈے کی طرف اڑان بھر رہا تھا۔

    فرانس کی مقامی انتظامیہ کے ترجمان نے بتایا کہ پائلٹ طیارے سے بروقت نکلنے میں کامیاب ہو گئے لیکن ان میں سے ایک کا پیراشوٹ ایک بجلی کے تیز والٹیج کی حامل لائن میں پھنس گیا تاہم خوش قسمتی سے ریسکیو ورکرز نے 2 گھنٹے کی محنت کے بعد انہیں زندہ بچا لیا۔

    امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حادثے کے نتیجے میں کسی بھی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا البتہ تباہ شدہ طیارے کے ملبے سے ایک گھر تقریباً تباہ ہو گیا۔

    طیارہ حادثے سے تباہ ہونے والے مکان کے رہائشی لودووک کوفر نے بتایا کہ ایف 16 کے ایک پر سے گھر کی چھت تباہ ہو گئی جبکہ طیارے کا ملبہ قریب ہی واقع کھیت میں جا گرا۔

    انہوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد میرے والدہ اور والدہ شدید خوف کا شکار ہیں لیکن اچھی چیز یہ ہے کہ سب خیریت سے ہیں۔

    مقامی انتظامیہ کے مطابق یہ مذکورہ طیارہ بیلجیئم سے فرانس کی نیول ایئربیس کی جانب گامزن تھا کہ اس دوران انجن میں خرابی کے سبب پلووگنر اور لینڈال کے درمیان گر کر تباہ ہو گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ طیارے میں موجود دونوں پائلٹ باحفاظت نکلنے میں کامیاب ہو گئے جن میں سے ایک بالکل محفوظ رہا جبکہ دوسرے کا پیرا شوٹ بجلی کی لائنوں میں پھنس گیا تھا جسے بعدازاں زندہ بچا لیا گیا۔

  • اٹلی کے وزیراعظم اور فرانسیسی صدر مہاجرین کی خودکار تقسیم پر متفق ہوگئے

    اٹلی کے وزیراعظم اور فرانسیسی صدر مہاجرین کی خودکار تقسیم پر متفق ہوگئے

    پیرس: اٹلی اور فرانس نے ایک نئے نظام پر اتفاق کا عندیہ دیا ہے، جس کے تحت مہاجرین اور تارکین وطن کو یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی اور فرانس کے درمیان اس نئے نظام کے حوالے سے اتفاق رائے ایک ایسے موقع پر ہوا ہے، جب یورپی وزرائے داخلہ اگلے ہفتے مالٹا میں ملاقات کرنے والے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکروں اور اطالوی وزیراعظم جوزیپے کونٹے نے کہا کہ یورپی یونین کو ایک نیا نظام متعارف کروانا چاہیے، جس کے تحت یورپی یونین پہنچنے والے تارکین وطن کو خودکار طریقے سے یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جا سکے۔

    اٹلی میں مہاجرین مخالف سابقہ حکومت کے دور میں فرانس اور اٹلی کے درمیان تعلقات میں اس موضوع کی وجہ سے کشیدگی رہی ہے، تاہم اس معاہدے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اس تناؤ سے باہر نکل آئے ہیں۔

    اٹلی ایک طویل عرصے سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ وہ حالیہ کچھ برسوں میں اٹلی پہنچنے والے لاکھوں تارکین وطن کا بوجھ بانٹنے میں روم حکومت کی مدد کریں، تاہم مہاجرین کی تقسیم کے حوالے سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے درمیان عدم اتفاق رہا ہے۔

    اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا

    کونٹے کے ساتھ روم میں ملاقات کے بعد میکروں نے کہا کہ یورپی یونین نے مہاجرین کے بحران سے متاثرہ ممالک خصوصا اٹلی کے ساتھ یک جہتی ظاہر نہیں کی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھاکہ فرانس ڈبلن معاہدے میں اصلاحات کرتے ہوئے ایک نئے فریم ورک کے لیے تیار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم مہاجرین کی تقسیم کے ایک خودکار نظام پر متفق ہو سکتے ہیں، جو یورپی یونین کے لیے قابل عمل ہو۔

  • فلائٹ چھوٹ جانے پر باپ بیٹے نے رن وے پر دوڑ لگادی

    فلائٹ چھوٹ جانے پر باپ بیٹے نے رن وے پر دوڑ لگادی

    روم: اٹلی میں فلائٹ چھوٹ جانے پر باپ بیٹے نے رن وے پر دوڑ لگادی، باپ بیٹے چھٹیاں گزارنے کے لیے اٹلی کے سردینیا آئس لینڈ پہنچے تھے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اٹلی میں فلائٹ چھوٹ جانے پر 65 سالہ انتونیو لوئی اور ان کے بیٹے 40 سالہ ٹونی لوئی نے رن وے پر دوڑ لگادی، ایئرپورٹ پولیس نے باپ بیٹے کو پکڑ کر 2000 یورو کا جرمانہ کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق دونوں باپ بیٹے کیگلیاری ایئرپورٹ پر موجود تھے جب انہیں احساس ہوا کہ جیٹ فلائٹ کے لیے یہ آخری کال ہے اور انہیں گھر واپس پہنچنا ہے۔

    انتونیو لوئی اور ان کے بیٹے ٹونی لوئی اٹلی کے آئس لینڈ پر چھٹیاں گزارنے پہنچے تھے، دونوں نے جبری طور پر دروازہ کھول دیا اور روانہ ہوائی جہاز کا پیچھا کرنا شروع کردیا۔

    ایرئپورٹ پر سیکیورٹی اہلکاروں نے خطرہ محسوس کرتے ہوئے الارم بجادئیے اور بعد میں انہیں گولی مارنے کا حکم دیا بعدازاں پولیس نے انہیں حراست میں لے کر بھاری جرمانہ عائد کردیا۔

    ٹونی لوئی کا کہنا تھا کہ ہم عام طور پر پہلی منزل کے کسی گیٹ پر سوار ہوتے ہیں اسی لیے ہم بیٹھے لیکن وہ وہ نیچے سے سوار ہوگئے، میرے کانوں میں ہیڈ فون لگا تھا میں کچھ سن نہ سکا۔

    ٹونی کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ میرے لیے مضحکہ خیز اور احمقانہ ہے، میں سوچ رہا تھا کہ ہوائی جہاز کی سیڑھیاں اب بھی کھلی ہوئی ہیں۔

    ٹونی کا مزید کہنا تھا کہ ہم کرمنل نہیں ہیں اور نہ ہی ہم نے کوئی نشہ کیا ہے، ہم پر جو جرمانہ عائد کیا گیا ہے اس کو چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

  • سعودی عرب کو اسلحے کی ترسیل پر پابندی برقرار رہے گی، جرمن حکومت

    سعودی عرب کو اسلحے کی ترسیل پر پابندی برقرار رہے گی، جرمن حکومت

    برلن :جرمن اسلحے کی سعودی عرب کو فراہمی پر پابندی میں توسیع کر دی ہےجرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ مجھے حکومت کے مؤقف کی تبدیلی کا کوئی جواز دکھائی نہیں دے رہا۔

    تفصیلات کے مطابق برلن حکومت کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اب مارچ 2020ءتک ریاض حکومت کو کوئی ہتھیار اور عسکری ساز و سامان فروخت نہیں کیا جائے گا۔

    جرمنی نے یہ پابندی گزشتہ برس اکتوبر میں سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کے استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد لگائی تھی۔

    جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے بقول انہیں حکومت کے موقف کی تبدیلی کا کوئی جواز دکھائی نہیں دے رہا۔ اس پابندی کی مدت رواں برس تیس ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔

    یاد رہے کہ جرمن حکومت نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ذمہ داروں کے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • ترک صدر نے 30 لاکھ شامی پناہ گزینوں کی واپسی کا امکان ظاہر کر دیا

    ترک صدر نے 30 لاکھ شامی پناہ گزینوں کی واپسی کا امکان ظاہر کر دیا

    انقرہ : ترک صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیف زون کے قیام میں کامیابی کی صورت میں30 لاکھ پناہ گزینوں کو ٹھکانہ فراہم کر سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہاہے کہ شمالی شام میں ترکی جس سیف زون کے قیام کے لیے کوشاں ہے وہاں تقریبا 30 لاکھ شامی پناہ گزینوں کی واپسی ہو سکتی ہے،ترکی اس وقت 36 لاکھ سے زیادہ شامی پناہ گزنیوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھاکہ شام میں آٹھ برس کی جنگ کے بعد ترکی میں عوامی اور سرکاری سطح پر ان پناہ گزینوں کی موجودگی کے حوالے سے عدم اطمینان اور ناراضگی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

    امریکا کے ساتھ مل کر کام کرنے والی ترکی کی فورسز شمالی شام میں ایک وسیع علاقے کی تطہیر کے لیے کوشاں ہے تا کہ کرد باغیوں کو اپنی سرحد سے دور کیا جائے اور شامی پناہ گزینوں کی واپسی کو آسان بنایا جائے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایردوآن نے ٹیلی وژن پر خطاب میں کہا کہ سیف زون کے قیام میں کامیابی کی صورت میں ہم اس علاقے میں 20 سے 30 لاکھ کے درمیان پناہ گزینوں کو ٹھکانہ فراہم کر سکیں گے جو اس وقت ترکی اور یورپ میں مقیم ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم ادلب میں امن کو جلد یقینی بنانے میں کامیاب نہ ہوئے تو پھر ہم اس علاقے میں بسنے والے چالیس لاکھ شامیوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکیں گے۔

    ایردوگان نے ایک بار پھر دھمکی دی کہ اگر رواں ماہ کے اواخر تک کرد عناصر ترکی کی سرحد سے دور نہ ہوئے تو ان کو حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا،البتہ کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کا شمالی شام میں مضبوط وجود ہے اور اسے داعش تنظیم کے خلاف لڑائی میں امریکا کا ایک مرکزی حلیف شمار کیا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی 2016 اور 2018 میں مذکورہ کرد یونٹس اور داعش تنظیم کے خلاف یک طرفہ فوجی آپریشن کر چکا ہے۔