Category: یورپ

  • جرمن شہری کا قتل، شامی تارک وطن کو ساڑھے 9 برس قید کی سزا

    جرمن شہری کا قتل، شامی تارک وطن کو ساڑھے 9 برس قید کی سزا

    برلن: جرمنی کے مشرقی شہر کیمنٹس میں گزشتہ برس ایک جرمن شہری کو قتل کرنے والے ایک شامی پناہ گزین کو عدالت نے جرم ثابت ہونے کے بعد ساڑھے نو سال قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن شہر ڈریسڈن کی ایک عدالتنے الاءایس نامی شامی پناہ گزین کو ایک ڈینئل ایچ نامی جرمن شہری کا قتل کرنے کے جرم میں نو سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے، عدالت کے فیصلے کے مطابق گزشتہ برس ڈینئل نامی جرمن شہری کو الاءنے متعدد مرتبہ چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

    استغاثہ کی جانب سے جائے وقوعہ کے قریب واقع ایک کباب کی دوکان کے ملازم کی گواہی کی بنیاد پر یہ مقدمہ تیار کیا گیا تھا۔ تاہم عدالت میں شامی پناہ گزین کا مسلسل موقف رہا ہے کہ اس نے یہ قتل نہیں کیا اور وہ بے قصور ہے۔

    عدالتی فیصلے سے قبل جرمن نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس شامی پناہ گزین کا کہنا تھا کہ اس نے نہ تو مقتول شخص کو چھوا اور نہ ہی اس چاقو کو، جس سے یہ قتل کیا گیا۔

    اس شامی مہاجر کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ڈی این اے ٹیسٹ بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ الاءنے نہ تو مقتول شخص کو اور نہ ہی اس جرم میں استعمال ہونے والے چاقو کو چھوا تھالیکن استغاثہ کے حتمی بیان کے مطابق الاءکا جرم ثابت ہوچکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے علاوہ جرمن پولیس ابھی تک فرحاد نامی اس مرکزی مشتبہ عراقی شخص کی تلاش میں ہے، جس پر ڈینئل ایچ پر چاقو سے حملہ کرنے کا الزام ہے۔

    پولیس کا خیال ہے کہ یہ بائیس سالہ مشتبہ عراقی شخص جرمنی سے فرار ہو چکا ہے، اس کیس کے تیسرے مشتبہ شخص کو کیمنٹس کی ایک عدالت نے عدم شواہد کی بنیاد پر رہا کر دیا تھا۔

  • ایمزون میں آتشزدگی: ہمارا گھر جل رہا ہے، ایمانوئل میکرون

    ایمزون میں آتشزدگی: ہمارا گھر جل رہا ہے، ایمانوئل میکرون

    پیرس/براسیلیا :فرانسیسی صدر نے دنیا کے پھیپھڑوں کی حیثیت رکھنے والے ایمزون جنگل میں بھڑکنے والی آگ کو ’عالمی بحران‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایمزون کی آتشزدگی جی 7 اجلاس کا اہم ایجنڈا ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں، سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ایمزون میں ہونے والی آتشزدگی پر جلد قابو نہ پایا گیاتو موسمیاتی تبدیلیوں خلاف کی جانے والی کوششیں پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پرکیے گئے ٹویٹ میں کہا کہ ’ہمارا گھر جل رہا ہے‘۔

    واضح رہے کہ رواں ہفتے کے اختتام پر فرانسیسی صدر جی سیون سمٹ کی میزبانی کریں گے جس میں دنیا کی سب سے اہم و مضبوط معاشی طاقتیں شریک ہوں گی۔

    انہوں نے جی سیون ممالک کو رین فارسٹ ایمزون کی صحت سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ مسئلہ اقوام عالم کےلیے تشویش کا باعث ہے‘۔

    فرانسیسی صدر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ دنیا کےی 20 فیصد آکسیجن پیدا کرنے والا اور پھیپھڑوں کی حیثیت رکھنے والاسب سے بڑا برساتی جنگل ایمزون جل رہا ہے ’جی سیون ممبران کو چاہیے کہ اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر زیر بحث لائیں‘۔

    دوسری جانب برازیلین صد رنے ایمزون کے جنگلات میں آتشزدگی سے سیاسی فوائد حاصل کرنے کےفرانسیسی صدر کے الزام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرانسیسی صد رنے جی سیون سمٹ میں ایمزون کی آتشزدگی پر گفتگو کرنے کا کہا جس میں برازیل کو شامل نہیں کیا’یہ کالونیل مائنڈ سیٹ کی عکاسی کرتا ہے‘۔

    ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں برس ایمزون کے جنگل میں جنوری سے اگست تک 72 ہزار843 مرتبہ آگ بھڑک چکی ہےجو کہ گزشتہ سال کی نسبت 85 فیصد زیادہ ہے۔ جبکہ 2018 40 ہزار اور 2016 میں 68 ہزار مرتبہ لگی تھی۔

    خیال رہے کہ پیرو کے روز ایمزون کے جنگل میں ہولناک آگ بھڑکنے کے بعد 2700 کلومیٹر دور واقع شہر ساؤ پالو میں بھی دھوئیں کے گھنے و کالے بادلوں کے باعث اندھیرا چھاگیاتھا۔

    ایمزون کے جنگلات دنیا کی فضا کو آکسیجن فراہم کرنے میں اپنا 20 فیصد حصہ ڈالتے ہیں اورانہیں دنیا کے پھیپھڑوں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ ایمزون کا جنگل 30 لاکھ اقسام کے درختوں، پودوں ، جانوروں اور دس لاکھ مقامی باشندوں(جنگلی قبائل) کا گھر ہے۔

    سوشل میڈیا پر جاری تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنگلات میں لگنے والی آگ کے سبب برازیل میں دھویں کے بادل چھائے ہوئے ہیں جنہوں نے کئی شہروں کو اندھیرے میں ڈبو دیا ہے۔

  • تیونسی وزیراعظم یوسف الشاہد کا اپنی فرانسیسی شہریت سے دست برداری کا اعلان

    تیونسی وزیراعظم یوسف الشاہد کا اپنی فرانسیسی شہریت سے دست برداری کا اعلان

    تیونس سٹی : تیونسی وزیر اعظم یوسف الشاہد صدارتی انتخابات میں حصہ لینے لیے فرانسیسی شہریت سے دست بردارہوئے۔

    تفصیلا ت کے مطابق تیونس کے وزیراعظم یوسف الشاہد نے اپنی فرانسیسی شہریت سے دست بردار ہونے کا اعلان کر دیا۔ یہ اقدام ملک میں صدارتی انتخابات میں نامزدگی کے واسطے کیا گیا ہے کیوں کہ تیونس کا آئین صدارتی انتخابات میں نامزد ہونے والوں کو دہری شہریت رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔

    عرب خبر رساں ادارے کاکہنا تھاکہ یوسف الشاہد نے آئندہ ستمبر میں مقررہ صدارتی انتخابات میں اپنے حریفوں پر زور دیا ہے کہ وہ بھی یہ قدم اٹھائیں۔

    سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ ملک کی صدارت کی ذمے داری اٹھانے کے لیے کوشاں ہیں انہیں انتخابات میں کامیابی کا انتظار نہیں کرنا چاہیے جس کے بعد وہ یہ قدم اٹھائیں۔

    میں تمام امیدواروں کو اسی حالت میں دہری شہریت سے دست بردار ہونے کا کہتا ہوں۔سال 2016 سے تیونس کے وزیراعظم کے منصب پر فائز یوسف الشاہد کے فرانسیسی شہریت سے دست بردار ہونے کے فیصلے نے تیونس کے ان لوگوں کے بیچ تنازع پیدا کر دیا ہے جن کو یہ معلوم نہ تھا کہ یوسف الشاہد دہری شہریت رکھتے ہیں۔

  • ایرانی وزیرخارجہ کی سویڈن آمد پر مظاہرے، متعدد افراد گرفتار

    ایرانی وزیرخارجہ کی سویڈن آمد پر مظاہرے، متعدد افراد گرفتار

    اسٹاک ہوم : ایرانی وزیرخارجہ کے دورہ سویڈن کے موقع پر سول سوسائٹی کی طرف سے سخت احتجاج کیا گیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے جب کہ متعدد کو حراست میں لے لیا گیا۔

    عرب ٹی وی کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کے اسٹاک ہوم پہنچنے پربڑی تعداد میں لوگ ایران کے خلاف نعرے لگاتے سڑکوں پرنکل آئے۔مظاہرین نے اسٹاک ہوم میں ایرانی وزیرخارجہ اور حکومتی نمائندوں کے درمیان ہونے والے اجلاس کے مقام کی طرف جانے کی کوشش کی جس پر پولیس کو حرکت میں آنا پڑا۔

    پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشد جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔ کم سے کم تین مظاہرین کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیاگیا ہے۔ پرتشدد مظاہروں کے بعد 62 افراد کو مظاہرے کے مقام سے منتشر کیا گیا۔

    یہ مظاہرین دارالحکومت اسٹاک ہوم کے وسطی علاقے سولنا میں جمع تھے اور ایرانی وزیرخارجہ کی آمد کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔سماجی کارکنوں نے سویڈیش پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والے تصادم کی تصاویر اور فوٹیج سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔

    اسٹاک ہوم پولیس کی ترجمان ایوا نیلسن نے کہا کہ لوگوں کو احتجاج کی اجازت دی گئی مگرجب انہوں نے پرامن احتجاج کی حدود کو پامال کرنے کی کوشش کی تو ان کے خلاف پولیس کو حرکت میں آنا پڑا۔

    سویڈن کی اپوزیشن جماعتوں اور ارکان پارلیمنٹ نے بھی ایرانی وزیرخارجہ کی اسٹاک ہوم آمد کے خلاف احتجاج کے ساتھ جواد ظریف کا استقبال کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

  • جرمنی کی میزبانی میں 10ویں عظیم الشان عالمی بین المذاہب امن کانفرنس جاری

    جرمنی کی میزبانی میں 10ویں عظیم الشان عالمی بین المذاہب امن کانفرنس جاری

    برلن:جرمنی کی میزبانی میں بین المذاہب عظیم الشان عالمی امن کانفرنس جاری ہے جس میں پوری دنیا سے مختلف مذاہب کے سرکردہ رہ نما، حکومتی شخصیات اور مختلف تہذیبوں کے نمائندے سمیت سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ سینٹر کے مندوبین بھی شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر لینڈاؤ میں 20 اگست سے جاری چار روزہ کانفرنس 23 اگست کو ختم ہوگی، اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد دنیا بھر میں مختلف مذاہب کے درمیان امن، رواداری اور مکالمے کو فروغ دیتے ہوئے عالمی امن کے لیے مذہب کے کردار کو موثر بنانا بنانا ہے۔

    کانفرنس کے منتظمین نے کہا کہ عالمی تنازعات کے حل میں مذہب کے کردار کو موثر بنانا، مختلف مذاہب کے پیرو کاروں کے درمیان ہم آہنگی، جامع ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کےلیے مذاہب کے درمیان رابطوں کو فروغ دینا ہے۔

    کانفرنس میں میانمار، جمہوریہ وسطی افریقا، نائیجیریا اور مشرق وسطیٰ میں امن بقائے باہمی کے اصولوں کو اپناتے ہوئے ان علاقوں میں جاری مذہبی تنازعات کو ختم کرانے کے لیے حکومتوں کی مدد کرنا ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی بین المذاہب ہم آہنگی اور ڈائیلاگ سینٹر کا قیام سنہ 2013ءمیں عمل میں لایا گیا تھا۔

    اس مرکز کا مقصد مختلف ثقافتوں، تہذیبوں اور مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دے کرمذاہب کو عالمی تنازعات کے حل، انسانی اور سماجی بہبود وترقی، تشدد کے خاتمے، عالمی امن اور متنوع عالمی مذہبی قیادت کے درمیان رابطے کے لیے پل قائم کرنا تھا۔

    جرمنی میں جاری عالمی بین المذاہب کانفرنس میں سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ مرکز کے سیکرٹری جنرل فیصل بن معمر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد شریک ہے۔

    اس کے علاوہ دنیا بھر کے 100 ممالک سے مسلمان، عیسائی، یہودی،بدھ اورہندو مذہب سمیت دیگر مذاہب کی نمائندہ 900 شخصیات شرکت کررہی ہیں۔ مجموعی طور پراس کانفرنس میں 17 مذاہب کی نمائندے شامل ہیں۔

  • امریکی صدر نے گرین لینڈ کی وجہ سے ڈنمارک کا دورہ منسوخ کر دیا

    امریکی صدر نے گرین لینڈ کی وجہ سے ڈنمارک کا دورہ منسوخ کر دیا

    واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ممکنہ طور پر گرین لینڈ کو خرید لینے سے متعلق تنازعے کی وجہ سے اپنا ڈنمارک کا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ ڈینش وزیر اعظم میٹے فریڈےرِکسن گرین لینڈ کو بیچنے کے حوالے سے گفتگو پر راضی نہیں اور وہ اس وجہ سے اپنا کوپن ہیگن کا دورہ ملتوی کر رہے ہیں۔

    گرین لینڈ ایک خود مختار علاقہ ہے لیکن یہ ڈنمارک کا حصہ ہے، اتوار کو صدر ٹرمپ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ گرین لینڈ خریدنا چاہتے ہیں لیکن ڈینش حکومت نے کہا تھا کہ گرین لینڈ برائے فروخت نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے دنیا کے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش کا اظہار کیاتھا ، گرین لینڈ میں مستقبل میں سونا، یاقوت، پلاٹینیم، المونیم اور پلاٹینم جیسی معدنیات کا بھاری مقدار میں نکلنے کا امکان ہے اور اس وقت ڈنمارک کے ماتحت ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش گزشتہ برس ظاہر کی تھی، گزرتے وقت کے ساتھ اب ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش بھی شدید ہوگئی ہے اور انہوں نے اعلیٰ حکومتی مشیروں اور اداروں کے سربراہوں سے رائے طلب کی ہے کہ گرین لینڈ کو خریدنے کا سودا کیسے رہے گا۔

    گرین لینڈ اگرچہ ڈنمارک کے ماتحت ہے، تاہم اسے دنیا بھر میں خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، گرین لینڈ دنیا کے کم آبادی والے ممالک میں بھی شمار ہوتا ہے اور اس ملک کے رقبے کا 80 فیصد حصہ برف پر مشتمل ہے۔

    اسے دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ بھی مانا جاتا ہے۔گرین لینڈ بحر اوقیانوس اور بحر منجمند شمالی کے درمیان واقع اس ریاست کو دنیا کی خوش ترین ریاستوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے، یہاں ماہی گیری کا کاروبار سب سے زیادہ ہے، تاہم گزشتہ کچھ سال سے وہاں تیل و گیس سمیت قیمتی معدنیات کے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں۔

    گرین لینڈ میں مستقبل میں سونا، یاقوت، پلاٹینیم، المونیم اور پلاٹینم جیسی معدنیات کا بھاری مقدار میں نکلنے کا امکان ہے۔ گرین لینڈ میں اس وقت امریکی اڈہ بھی موجود ہے، جہاں 600 سے زائد فوجی اہلکار موجود ہیں۔

  • اطالوی وزیراعظم جوزپے کونٹے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی

    اطالوی وزیراعظم جوزپے کونٹے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی

    روم:اٹلی کے وزیراعظم نے حکومتی اتحادی جماعت کی علیحدگی کے بعد وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جوزیپے کونٹے کا کہنا ہے کہ جلد ہی صدر سیرجیوماتاریلا کو اپنے فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق جوزیپے کونٹے نے سینٹ کے ارکان کو بتایا کہ حکمران اتحاد میں شامل وزیر داخلہ ماتیو سالوینی کی قیادت میں سخت گیر لیگ پارٹی کی طرف سے حکومت سے علیحدگی کے اعلان کے بعد وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے الگ ہوگئے ۔

    کونٹے کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی صدر مملکت سیرجیو ماتاریلا کو بھی اپنے فیصلے کے بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ کریں گے تاہم صدر کی طرف سے جوزپے کونٹے کو عہدے پربرقرار رکھنے پر زور دیے جانے کا امکان ہے۔

    صدر ملک کی پارلیمنٹ میں نئے حکومتی اتحاد کی تشکیل کوشش کریں گے تاہم نئے اتحاد کی تشکیل میں ناکامی کی صورت میں موجودہ وزیراعظم کا استعفیٰ قبول کیا جا سکتا ہے۔

    نئی اتحادی حکومت کی تشکیل میں ناکامی کی صورت میں صدر ماتاریلا پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور اکتوبر میں نئے انتخابات کی سفارش کر سکتے ہیں۔

  • امریکی پابندیوں سے ایران اور یورپ کی دوطرفہ تجارت متاثر

    امریکی پابندیوں سے ایران اور یورپ کی دوطرفہ تجارت متاثر

    برسلز: یورپی ہائی کمیشن نے بتایا ہے کہ امریکا کی طرف سے ایران پرعاید کردہ معاشی پابندیوں کے نتیجے میں ایران اور یورپی یونین کے ممالک کے درمیان بھی باہمی تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال 2019ءکے پہلے چھ ماہ میں ایران اور 28 یوری ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 2018ءکی نسبت ایک تہائی رہ گیا ،جنوری 2019ءسے اب تک ایران اور یورپ کے درمیان 25 ارب 58 کروڑ ڈالرکی تجارت ہوئی جو کہ گذشتہ کی پہلی شش ماہی کی نسبت 25 فی صد ہے۔

    یورپی ہائی کمیشن کی آفیشل ویب سائیٹ پر جاری ایک رپورٹ میں رپورٹ میں کہا گیا کہ یورپی یونین اور ایران کی باہمی تجارت میں 53 فی صد کمی آئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق موجودہ عرصے کے دوران ایران میں کی یورپ میں درآمدات میں 93 فی صد کمی آئی اور چھ ماہ میں صرف 41 لاکھ 60 ہزار یورو کی درآمدات ہوئیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس کی نسبت درآمدات میں 14 اعشاریہ چھ گنا کمی ریکارڈ کی گئی ہے، سب سے زیادہ کمی ایرانی تیل کی درآمدات میں ہوئی ہے۔ یورپی ممالک نے گذشتہ برس نومبرمیں امریکی پابندیوں پرعمل درآمد کرتے ہوئے ایران سے تیل کی خریداری روک دی تھی۔

    ایران میں جرمنی کی مصنوعات سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہیں مگر رواں سال کے چھ ماہ میں جرمنی سے 677 ملین یورو کی مصنوعات ایران نے منگوائیں۔ گذشتہ برس کی نسبت یہ تعداد نصف سے کم ہے۔

  • اٹلی میں ساحلی ریت لینے پر فرانسیسی جوڑا گرفتار

    اٹلی میں ساحلی ریت لینے پر فرانسیسی جوڑا گرفتار

    روم : اٹلی کے ایک جزیرے میں چھٹیاں منانے کے لیے جانے والے ایک فرانسیسی جوڑے کو پولیس نے محض اس لیے گرفتار کرلیا کہ وہ ساحل سمندر سے ریت لے کر جا رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی میں واقع بحریرہ روم کے دوسرے بڑے جزیرے کا درجہ رکھنے والے ’سارادینا‘ کے ایک ساحل پر چھٹیاں منانے والے جوڑے کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب پولیس نے ان کی گاڑی میں ریت سے بھری 14 بوتلیں پکڑیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جوڑا سارادینا کے سفید ریت کی دولت سے مالا مال جزیرے سے پلاسٹک کی 14 بوتلوں کے ذریعے ریت کو چوری کرکے منتقل کر رہا تھا کہ پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔

    حکام کوجزیرے کی پیٹرولنگ کے دوران ساحل سے ریت کی چوری کے نشانات ملے، جس کے بعد پولیس نے وہاں آئے ہوئے سیاحوں کی گاڑیاں چیک کیں،پولیس کو چھٹیاں منانے کے لیے آنے والے ایک فرانسیسی جوڑے کی گاڑی میں ریت سے بھری 14 بوتلیں ملیں، جن میں جوڑا مجموعی طور پر 40 کلو ریت لے جا رہا تھا۔

    پولیس نے جوڑے کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا، جہاں ان کے خلاف ’ریت کی اسمگلنگ‘ کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

    جوڑے کے خلاف 2017 میں کے ریت چوری کے آئین کے مطابق مقدمہ چلایا جا رہا ہے، جس کے تحت انہیں 3 ہزار امریکی ڈالر اور 6 سال تک جیل کی سزا ہوسکتی ہے۔

    گرفتاری کے بعد جوڑے نے پولیس اور عدالت کو بتایا کہ انہیں علم نہیں تھا کہ وہ ریت کو لے جا کر کوئی جرم کر رہے ہیں تاہم پولیس کے مطابق اگر انہیں علم نہیں تھا تو بھی انتظامیہ نے ساحل پر جگہ جگہ بورڈ آویزاں کر رکھے ہیں کہ ریت سمیت کسی بھی معدنیات کو لے جانا قانونا جرم ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس جزیرے پر کئی سال سے ریت اور مٹی سمیت دیگر معدنیات کی منتقلی یا اسمگلنگ قانونا ًجرم ہے اور 2017 کے قانون کے مطابق ایسا کرنے والے کو 3 ہزار امریکی ڈالر جرمانہ اور 6 سال قید یا پھر دونوں سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ سارادینا جزیرے پر آنے والے سیاح کئی سال سے یہاں سے ریت اور مٹی لے جاتے رہے ہیں، جس وجہ سے اس خوبصورت ساحل کو شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    حکام کا کہنا تھاکہ عام طور پر یہاں آنے والے سیاح 20 سے 40 کلو ریت یا مٹی لے جاتے ہیں اور اگر اسی حساب سے یہاں آنے والے لاکھوں سیاح ریت لے جاتے رہے تو یہاں ایک دن کچھ بھی نہیں بچے گا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عام طور پر سیاح یہاں سے یادگار یا تحفے کے طور پر ریت لے جاتے ہیں، تاہم حکام کے مطابق وہ اس ریت کو آن لائن ویب فروخت کرتے ہیں۔

    حکام نے دعویٰ کیا کہ چوں کہ سارا دینا میں سونے اور چاندی کی معدنیات بہت ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ ریت میں سونے اور چاندی کے ذرات شامل ہوتے ہیں، اس لیے یہاں کے ریت کی مانگ زیادہ ہے۔

  • کشمیر کونسل ای یو کا آج یورپی وزارت خارجہ کے سامنے بھارت کیخلاف دھرنے کا اعلان

    کشمیر کونسل ای یو کا آج یورپی وزارت خارجہ کے سامنے بھارت کیخلاف دھرنے کا اعلان

    برسلز: چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے اعلان کیا ہے کہ آج یورپی وزارت خارجہ کے سامنے بھارت کے خلاف دھرنا ہوگا۔

    اپنے ایک بیان میں کشمیر کونسل یورپی یونین کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ بھارت بڑے پیمانے پر کشمیریوں پر مظالم میں ملوث ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال تمام امن پسند اقوام عالم کے لیے لمحہ فکریہ ہے، اقوام عالم کو بھارتی مظالم سے آگاہ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔

    علی رضاسید کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو خطوط اور ای میلز کی جارہی ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کھل کر سامنے آچکی ہے، حالیہ اقدامات کے بعد مودی کے عزائم دنیا دیکھ رہی ہے۔

    بھارت زیادہ دیر تک مقبوضہ کشمیرپراپنا ناجائز تسلط برقرار نہیں رکھ سکتا، میاں اسلم اقبال

    خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاک بھارت کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، پاک فوج نے بھارتی جارحیت کے جواب میں دشمن کے چھ اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر ثالثی کی پیش کش کی ہے۔