Category: یورپ

  • امریکا کروز میزائل کے تجربے سے فوجی کشیدگی میں اضافہ کررہا ہے، روس

    امریکا کروز میزائل کے تجربے سے فوجی کشیدگی میں اضافہ کررہا ہے، روس

    ماسکو: امریکا کی طرف سے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل تجربے پر چین اور روس نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روس اور چین نے امریکا کو کروز میزائل کے تجربے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کے میزائل تجربے سے عالمی سطح پر ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ شروع ہوسکتی ہے۔

    ماسکو اور پیجنگ نے کہا کہ امریکا کے میزائل تجربے سے عالمی سطح پر ایک نئی تشویش پیدا ہوسکتی ہے۔

    روسی نائب وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ کرکے فوجی کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش کی ہے، امریکا نے روس کے ساتھ طے پائے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کے معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: امریکا کا جوہری معاہدہ کی دستبرداری کے بعد پہلا کروز میزائل تجربہ

    سیرگی ریابکوف نے کہا کہ امریکی میزائل تجربے کا معاملہ کافی افسوس ناک ہے، اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا فوجی کشیدگی کو ہوا دینے کی راہ پر چل رہا ہے، ہم اس طرح کی اشتعال انگیزی کا جواب نہیں دیتے۔

    علاوہ ازیں چین نے بھی امریکا کے میزائل تجربے پر تنقید کی ہے، کیلی فورنیا کے ساحل سے داغے گئے میزائل کے بارے میں بیجنگ کاکہنا ہے کہ اس تجربے سے اسلحہ کے حصول کی ایک نئی دوڑ شروع ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل کا تجربہ کیا ہے، یہ تجربہ امریکا اور روس کے درمیان 1987 کو طے پائے معاہدے کے خاتمے کے بعد کیا گیا ہے۔

    سابق سوویت یونین اور امریکا کے درمیان طے پائے معاہدے میں دونوں ملکوں نے درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات نہ کرنے یا کرنے سے قبل ایک دوسرے کو اعتماد میں لینے کا عہد کیا تھا۔

  • مودی کو سول اعزازکے فیصلے پر نظرثانی کی جائے، ناز شاہ کی ابو ظہبی کے ولی عہد سے اپیل

    مودی کو سول اعزازکے فیصلے پر نظرثانی کی جائے، ناز شاہ کی ابو ظہبی کے ولی عہد سے اپیل

    لندن : برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے ابو ظہبی کے ولی عہد سے اپیل کی ہے کہ نریندر مودی کو یو اے ای کا سول اعزاز دینا کشمیریوں پر جاری مظالم سے چشم پوشی ہو گی، اس فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے ابو ظہبی کے ولی عہد کو خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو یو اے ای کا سب سے بڑا سول اعزاز دینے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کی ہے۔

    ناز شاہ نے اپنے خط میں بھارتی افواج کی جانب سے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی طرف توجہ دلائی، ناز شاہ نے کہا کہ مودی کو اس کی ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے انسانیت کے قصائی کا خطاب دیا گیا ہے۔

    مودی کو سول اعزاز دینا مظلوم کشمیریوں پر جاری مظالم سے چشم پوشی ہو گی، انہوں نے مزید کہا کہ معاشی مفاد کی وجہ سے اگر مودی حکومت کے اقدامات کے کی مذمت نہ کرسکیں تو اسے دل میں ہی برا جانیں۔

    خط میں ابو ظہبی کے ولی عہد سے درخواست ک یگئی ہے کہ بھارتی وزیراعظم کو یہ اعزاز دینے سے اجتناب کیا جائے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایک غیر ملکی نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر غیر مسلم برطانوی ارکان پارلیمنٹ کو بھی تشویش ہے۔

    لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی سول آبادی پر گولہ باری کا مسئلہ بھی برطانوی پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک مسلمانوں پر ظلم کرے گا اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے، ناز شاہ کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ میں ابھی بھی مسلمان خواتین کو حجاب پہننے پر مشکلات کا سامنا ہے۔

  • جرمنی کا وطن میں چھٹیاں منانے والے شامی مہاجرین کی سیاسی پناہ ختم کرنے کا اعلان

    جرمنی کا وطن میں چھٹیاں منانے والے شامی مہاجرین کی سیاسی پناہ ختم کرنے کا اعلان

    برلن:جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ چھٹیاں منانے کے لیے شام جانے والے مہاجرین کو جرمنی میں حاصل سیاسی پناہ ختم کر دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے ملک میں مقیم ایسے شامی مہاجرین کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا جو مختصر مدت کے لیے چھٹیاں منانے اپنے وطن واپس جاتے ہیں۔

    حالیہ دنوں میں کچھ مہاجرین چھٹیاں منانے وطن لوٹے اور بعد ازاں انہوں نے شام میں چھٹیاں مناتے ہوئے تصاویر اور پیغامات بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیے تھے۔

    زیہوفر کا کہنا تھاکہ اگر کوئی شامی مہاجر چھٹیاں منانے کے لیے باقاعدگی سے شام جاتا ہے تو وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اسے شام میں خطرہ ہے، ہم ایسے افراد سے (جرمنی میں انہیں فراہم کردہ) مہاجر کا درجہ واپس لے لیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمن حکام کو جوں ہی کسی مہاجر کے اپنے آبائی وطن جانے کی اطلاع ملے گی، وہ اس کے پناہ کے درجے کے بارے میں فوری طور پر تحقیقات اور کارروائی شروع کر دیں گے۔

    وطن اور قدامت پسند جرمن وزیر داخلہ نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کی اس پالیسی سے کتنے مہاجرین متاثر ہوں گے،جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور مہاجرین (بی اے ایم ایف) کے اہلکار چھٹیاں منانے کے لیے اپنے آبائی وطنوں کا رخ کرنے والے مہاجرین پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں کے دوران کئی ایسے واقعات سامنے آئے جن میں بی اے ایم ایف نے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور معلومات کی بنا پر مہاجرین کو خبردار کیا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک شام کی خراب صورت حال کے باعث شامی مہاجرین کو جرمنی سے ملک بدر کر کے ان کو واپس وطن بھیجے جانے پر پابندی عائد ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ پابندی رواں برس کے آخر میں ختم ہو جائے گی تاہم شام کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر پابندی کی مدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

  • رومانیہ کے نفسیاتی ہسپتال میں مریض کا حملہ، 4 افراد ہلاک 9 زخمی

    رومانیہ کے نفسیاتی ہسپتال میں مریض کا حملہ، 4 افراد ہلاک 9 زخمی

    بخارسٹ :حادثے میں زخمی ہونے والے دو افراد کومے میں ہیں ، رومانوی حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے چاروں مریضوں کے سر پر وار کیے گئے ۔

    بخارسٹ (این این آئی)رومانیہ کے حکام نے بتایا ہے کہ ایک ذہنی امراض کے ہسپتال میں داخل ہونے والے مریض نے سیال ادویات کی منتقلی کے اسٹینڈ سے وار کر کے کم از کم چار مریضوں کو ہلاک اور دیگر نو کو زخمی کر دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں سے دو کومے میں ہیں،ہلاک ہونے والے چاروں مریضوں کے سر پر وار کیے گئے تھے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں رومانیہ کے حکام نے بتایا کہ ایک ذہنی امراض کے ہسپتال میں داخل ہونے والے مریض نے سیال ادویات کی منتقلی کے اسٹینڈ سے وار کر کے کم از کم چار مریضوں کو ہلاک اور دیگر نو کو زخمی کر دیا ہے۔

    اسپتال اتنظامیہ کا کہنا تھا کہ مبینہ حملہ آور کی عمر اڑتیس برس ہے اور اس نے خود کو ذہنی بیمار قرار دے کر ہسپتال داخل کروایا تھا۔

  • یونانی جزیرے تک پہنچنے کی کوشش، 300 سے زائد مہاجرین گرفتار

    یونانی جزیرے تک پہنچنے کی کوشش، 300 سے زائد مہاجرین گرفتار

    انقرہ : مغربی ترک صوبے چناق قلعے کے ساحلی علاقے میں سات مختلف چھاپوں کے دوران مہاجرین کو تحویل میں لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک حکام نے ایسے تین سو تیس غیرملکی تارکین وطن کو حراست میں لے لیا ہے، جو یونانی جزیرے لیسبوس پہنچنے کی کوشش میں تھے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ مغربی ترک صوبے چناق قلعے کے ایک ساحلی علاقے میں مارے گئے سات مختلف چھاپوں کے دوران ان مہاجرین کو تحویل میں لیا گیا۔

    حراست میں لیے گئے مہاجرین کا تعلق افغانستان، شام، ایران اور عراق سے بتایا گیا ہے۔ رواں برس دس اگست کو لیسبوس پہنچنے کی کوشش میں تقریباً سات سو مہاجرین کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • سینڈوچ تاخیر سے کیوں لائے؟ کسٹمر نے ویٹر کو گولی مار کر ہلاک کردیا

    سینڈوچ تاخیر سے کیوں لائے؟ کسٹمر نے ویٹر کو گولی مار کر ہلاک کردیا

    پیرس :فراسیسی دارالکومت کے ایک نواحی علاقے میں ایک شخص نے سینڈ وچ تاخیر سے لانے پر ویٹر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ افسوس ناک واقعہ فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواحی علاقے میں واقع مقامی ریستوران میں پیش آیا جہاں ایک صارف نے معمولی تاخیر پر محنت کش ویٹر کی جان لے لی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ پر موجود دیگر افراد نے اٹھائیس سالہ ویٹر کو بچانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ طبی امداد پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ گیا،پولیس نے اس قتل کی واردات کی تفتیش شروع کر دی ہے۔

    عینی شاہدین کے مطابق مبینہ ملزم نے ویٹر کو سینڈوچ دیر سے لانے پر پہلے برا بھلا کہا اور پھر ہینڈگن سے گولی مار دی۔ ملزم اس واردات کے بعد فرار ہو گیا جس کی گرفتاری کے لیے پولیس نے چھاپہ مار کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔

    ایک خاتون نے فرانسیسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک پرسُکون ریستوران ہے جو کچھ ماہ قبل بھی کھلا تھا‘۔

    کچھ مقامی افراد نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ گلیوں اورسڑکوں پر شراب نوشی اور برھتی ہوئی منشیات اسمگلنگ کے باعث مذکورہ علاقے میں جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

  • فرانس، سینڈوچ دیر سے دینے پر مسلح شخص نے ویٹر کو قتل کردیا

    فرانس، سینڈوچ دیر سے دینے پر مسلح شخص نے ویٹر کو قتل کردیا

    پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں مسلح شخص نے سینڈوچ دیر سے دینے پر ویٹر کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس کے مضافاتی علاقے شورلی گرینڈ میں ایک گاہک نے ریسٹورنٹ کے ویٹر کو مبینہ طور پر سست سروس فراہم کرنے پر گولی مار کر ہلاک کردیا۔

    [bs-quote quote=”پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم کی تلاش شروع کردی” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    پولیس کے مطابق گاہک نے سینڈوچ کا آرڈر کیا تھا تاہم ویٹر نے سروس پہنچانے میں دیر کردی جس پر گاہک نے طیش میں آکر اس پر گولی چلادی، گولی لگنے سے ویٹر موقع پر ہلاک ہوگیا۔

    فرانسیسی پولیس کے مطابق 28 سالہ ویٹر کو بازو پر گولی لگی تھی، حملہ آور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تاہم پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم کی تلاش شروع کردی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس واقعے کے بعد مقامی افراد اور ریسٹورنٹ کے عملے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    ایک خاتون کسٹمر کا کہنا تھا کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتیں کہ ہوٹل میں کسی غریب ویٹر کو گولی مار کر ہلاک کیا جائے گا۔

    مقامی افراد کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں شورلی گرینڈ کے علاقے میں منشیات بیچنے والوں نے ڈیرا ڈالا ہوا ہے جس کی وجہ سے اس طرح کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔

  • فرانسیسی پولیس افسران اور اہلکاروں میں خودکشی کا رجحان بڑھ گیا

    فرانسیسی پولیس افسران اور اہلکاروں میں خودکشی کا رجحان بڑھ گیا

    پیرس: فرانسیسی پولیس کے اہلکاروں میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ ہوگیا جس کا اعتراف خبررساں ادارے نے بھی کرلیا ہے۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں سال فرانسیسی پولیس میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ ہوا، تین افسران اور پولیس کمانڈر سمیت پولیس اکیڈمی کے ایک استاد نے بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

    رپورٹ کے مطابق حال ہی میں 8 پولیس افسران نے خودکشیاں کیں جبکہ پانچ اہلکار علیحدہ ہیں جنہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کیا۔

    فرانس کے جنوب مشرقی علاقے میں گزشتہ ہفتے افسران نے خودکشیاں کیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال صرف محکمہ پولیس سے وابستہ 64 افراد زندگیاں ختم کرچکی جبکہ اس تعداد میں مسلسل اضافہ بھی ہورہا ہے۔

    حیران کن طور پر فرانس میں دہشت گردی سمیت کسی بھی واقعے میں رواں سال میں اب  تک اتنی تعداد میں اہلکاروں کی اموات نہیں ہوئیں جتنی خودکشیاں ریکارڈ کی گئیں۔

    پولیس کے لیے کام کرنے والی یونین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے والوں کو بھی اب تحفظ کی ضرورت ہے، اگر مسائل پر قابو نہ پایا گیا یا امداد میں اضافہ نہ کیا گیا تو تعداد دگنی ہوسکتی ہے۔ متبادل پولیس یونین کے سربراہ ڈینس جیکب کا کہنا ہے کہ 2019ء محکمہ پولیس میں خودکشیوں کی تعداد کے اعتبار سے بدترین سال ثابت ہوسکتا ہے۔

  • ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    انقرہ /ریاض : ترکی میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے استنبول میں نامعلوم مسلح افراد کے سعودی شہریوں کے ایک گروپ پر حملے کے بعد انتباہ جاری کیا ہے اور سعودی شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ استنبول کے علاقے سسلی ( صقلیہ) میں واقع ایک کیفے میں سعودی سیاح بیٹھے ہوئے تھے،اس دوران میں اچانک مسلح افراد نے ان پر حملہ کردیا اور ان میں سے ایک کو گولی مار دی، پھر ان کا سامان لُوٹ کر چلتے بنے۔

    وزارت کے مطابق ایک سعودی شہری گولی لگنے سے زخمی ہوگیا تھا لیکن اس نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اس کا زخمی کتنا گہرا یا شدید ہے۔

    وزارت نے ترکی میں موجود سعودی شہریوں سے کہا کہ وہ اپنے قیام کے دوران میں حفظ ماتقدم کے طور پر تمام ضروری حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں، وہ سسلی یا تقسیم اسکوائر میں سورج غروب ہونے کے بعد جانے سے گریز کریں۔،یہ دونوں غیر ملکی سیاحوں کی مقبول جگہیں ہیں۔

    ترکی میں سعودی سفارت خانے نے جولائی میں بھی اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس ملک کی سیاحت کے دوران میں اپنے سامان ومال متاع کا خود تحفظ کریں، تب استنبول میں سعودی پاسپورٹس چوری ہونے کے متعدد واقعات پیش آئے تھے۔

    سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی کی سیاحت کے لیے جانے والے شہریوں نے بعض علاقوں میں اپنے ساتھ ہونے والی چھینا جھپٹی کی وارداتوں کی شکایت کی تھی اور ان میں سے بعض کو ان کے پاسپورٹس اور زادِ راہ سے محروم کردیا گیا تھا۔

  • ایردوان امریکا کے لیے ناقابل اعتبار ہو چکے ہیں، امریکی دانشور

    ایردوان امریکا کے لیے ناقابل اعتبار ہو چکے ہیں، امریکی دانشور

    انقرہ : ترکی کی طرف سے دھمکیاں دراصل امریکا کو دھوکا دینے اور واشنگٹن کو پسپائی اختیار کرنے پرمجبور کرنے کے لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ترکی کے درمیان گذشتہ کچھ عرصے سے تناؤ کی کیفیت ہے اور یہ تناؤ بعض اوقات کشیدگی کی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ امریکی خارجہ پالیسی کے ماہرین، پالیسی ساز اور صحافی بھی ترکی اور امریکا کے باہمی تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے مخدوش ہیں۔

    امریکی تھینک ٹینک مڈل ایسٹ و افریقا اسٹڈی سینٹر سے وابستہ تجزیہ نگار اسٹیون کک کے جریدہ فارن پالیسی میں شائع ایک مضمون میں امریکا اور ترکی کے باہمی تعلقات کے اتارو چڑھاﺅ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

    فاضل مضمون نگار نے لکھا ہے کہ حالیہ چند ہفتوں کے دوران امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات میں کافی اتارو چڑھاؤ آیا ہے، شمال مشرقی شام میں ترک فوج کی مداخلت پر ٹرمپ انتظامیہ میں نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا اور اسے المیہ قرار دیا۔

    امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ اور تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ خدشہ موجود تھا کہ شام میں ترک فوج کی مداخلت بڑی تعداد میں شہریوں کی نقل مکانی کا سبب بن سکتی تاہم فی الحال اس حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات مثالی نہیں مگر دونوں ملک اگر جنگ تک نہیں پہنچے تو اس کی وجہ ترکی کی سفارت کارانہ چالیں ہوسکتی ہیں۔ اس کی ایک دلیل امریکی اور ترک حکام کے درمیان شمال مشرقی شام کے معاملے میں 7 اگست کوایک معاہدے پر دستخط سے لی جاسکتی ہے۔بعض عہدیدار اسے امریکی ارادے پر ترکی کی فتح قرار دیتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی اور امریکا کے درمیان سمجھوتہ دراصل امریکی حکام کے اپنے ذہن اور منصوبے کے مطابق ہے، مگر بہت کم لوگوں نے اس احتمال کی طرف توجہ کی کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی شام میں جنگ کی دھمکیاں محض ایک دھوکہ ہے اور ایک نئی تکنیک ہے، اس تکنیک کے استعمال کے بعد ترک صدر اپنی بدنیتی کا بھی واضح اظہار کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک صدر اچھی طرح جانتے ہیں کہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان ایک عرصے سے دو طرفہ تزویراتی شراکت چلی آ رہی ہے۔

    ایردوان کو معلوم ہے کہ امریکی انتظامیہ امریکی انتظامیہ کے فیصلہ ساز عہدیدار ترکی کی دھمکیوں پر تزویراتی شراکت کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں.

    یہ صرف ترکی اور امریکا کے درمیان جاری تعلقات کا معاملہ نہیں بلکہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے ہرملک اپنے اپنے مفادات کے مطابق فیصلے کرنے اور اپنے ویڑن کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ترک صدر کو بہ خوبی علم ہے کہ امریکا کے ساتھ انقرہ کی تزویراتی شراکت کا باب بند ہونے کے قریب ہے۔

    اسٹیون کک کا کہنا ہے کہ شام میں ترکی کی فوجی کارروائی ترکوں کے لیے محض خیالی بات نہیں۔ ایردوآن جنوری 2018ءسے اب تک ترک فوج کو 8 بار شام میں کارروائیوں کے احکامات دے چکے ہیں، رواں سال جولائی اور اگست میں وہ 3 بار شام میں فوجی مداخلت کی تنبیہ کرچکے ہیں۔

    امریکی دانشور اسٹیون کک لکھتے ہیں کہ موضوعی تجزیے کی کوشش کے دوران یہ واضح ہوتا ہے کہ ترکی کی طرف سے دھمکیاں دراصل امریکا کو دھوکا دینے اور واشنگٹن کو پسپائی اختیار کرنے پرمجبور کرنے کے لیے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ شام میں ترکی کی جنگ ضروری نہیں،مغربی کردستان پہلے ہی منقسم ہے،مشرق میں جرابلس سے مغربی سرحد تک پہلے ترکی کا کنٹرول ہے، ترکی کا وہاں سے نکلنے کا کوئی امکان نہیں، ترکی کی موجودگی کی وجہ سے کردوں کے لیے اپنی مجوزہ ریاست کو متحد کرنا ممکن نہیں۔

    شام میں جنگ سے گریز کی پالیسی کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اگر انقرہ شام میں وسیع فوجی آپریشن کرتا ہے تو رد عمل میں ترکی پر دہشت گردانہ حملے کیے جاسکتے ہیں۔ شام کےکرد اپنا سخت رد عمل ظاہر کریں گے۔