Category: یورپ

  • قطرمیں ترک فوجی اڈے کا دورہ کرنے والی خاتون صحافی کا اردوآن کو ٹیلی فون

    قطرمیں ترک فوجی اڈے کا دورہ کرنے والی خاتون صحافی کا اردوآن کو ٹیلی فون

    دوحہ/انقرہ : ترکی کی خاتون صحافی ھند فرات کا کہنا ہے کہ نئے فوجی اڈے کے قیام سے قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں ترکی کے نئے فوجی اڈے کا انکشاف کرنے والے ترک خاتون صحافی ھند فرات اس وقت ترکی میڈیا کی توجہ کا خاص مرکز ہیں۔ ھند فرات نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں دورہ قطر اور دوحا میں ترکی کے بڑے اور نئے فوجی اڈے کے دورے کا احوال بیان کیا،اس نے قطر میں موجود ترک فوجی افسران کے ساتھ لی گئی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔

    ھند فرات کو وسط جولائی 2016ء کو اس وقت شہرت حاصل ہوئی تھی جب اس نے صدر رجب طیب ایردوآن کو ٹیلیفون کرکے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا، اس رات ترک فوج کے ایک گروپ نے بغاوت کرکے حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی تھی جب کہ ایردوآن کا ساتھ دینے والوں میں ھند فرات بھی شامل تھی۔

    ھند فرات کا کہنا ہے کہ نئے فوجی اڈے کے قیام سے قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق جلد ہی ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور امیر قطر اس کا افتتاح کریں گے،ترک خاتون صحافی ھند فرات نے اخبار میں شائع اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ترکی قطر میں اپنے سیاسی، سیکیورٹی اور عسکری ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

    ترک صحافی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اس نے دوحہ کا دورہ کیا تھا جہاں اس کی ترک حکام سے طارق بن زیاد چھاؤنی میں ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ اور برّی فوج کے چیف کرنل مصطفیٰ ایدن سے بھی ملاقات ہوئی۔

    ھند فرات کا کہنا ہے کہ ترک فوج دوحا میں قطر۔ ترکی مشترکہ فورسز کے نام سے ایک فوجی مشن شروع کررہا ہے، عنقریب قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔

    اس کا کہنا ہے کہ جلد ہی آپ ایک ایسے مقام پر ہمارے فوجیوں کے اڈے کے بارے میں سنیں گے جہاں کا درجہ حرارت 47 درجے سینٹی گریڈ ہے۔ ترکی اور قطر کے دو طرفہ عسکری تعلقات کی بنیاد کا مقصد خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔

    واضح رہے کہ قطر میں طارق بن زیادہ فوجی چھاؤنی 2015ءکو قائم کی گئی تھی، دسمبر 2017ء سے قطر۔ ترکی مشترکہ فوجی کمان کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے۔

  • جبرالٹرکی سپریم کورٹ نے ایرانی تیل بردار جہاز کو چھوڑنے کا حکم دے دیا

    جبرالٹرکی سپریم کورٹ نے ایرانی تیل بردار جہاز کو چھوڑنے کا حکم دے دیا

    جبرالٹر/تہران:جبرالٹر کی سپریم کورٹ نے امریکی کوششوں کے باوجود ایران کے تیل بردار جہاز کو چھوڑنے کا فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی پر شام میں تیل بھیجنے کے شبہ میں ایرانی آئل ٹینکر کو قبضے میں لیا گیا تھا،عدالتی فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس انتھنی ڈیوڈلے کا کہنا تھا کہ گریس ون کو مزید قبضے میں رکھنے کا جواز نہیں بنتا،یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب جبرالٹر کی حکومت نے کہا تھا کہ انہیں ایران کی جانب سے تحریری یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

    جبرالٹر کے وزیراعلیٰ فیبین پیکارڈو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران نے یقین دہانی کروائی کہ گریس ون یورپین یونین کی پابندیوں والے ممالک کے لیے نہیں جائے گا، لہٰذا اب اس کی کوئی معقول وجہ نہیں بنتی کہ جہاز کو قبضے میں رکھا جائے۔

    عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے اعلان سے قبل امریکا کی جانب سے آخری لمحات میں برطانوی سمندر پار علاقے جبرالٹر سے قانونی طریقے سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس جہاز کو قبضے میں رکھے۔

    امریکا کی یہ درخواست جہاز کی قسمت سے متعلق عدالتی فیصلے کو موخر کرسکتی تھی تاہم جج ڈیوڈلے نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انہیں امریکا کی جانب سے کوئی تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی، تاہم امریکا، جبرالٹر کے پانیوں کو چھوڑنے سے قبل ایرانی تیل بردار جہاز کے قبضے کے لیے ایک اور درخواست دائر کرسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ 4 جولائی کو جبرالٹر پولیس اور برطانوی اسپیشل فورسز نے 21 لاکھ بیرل ایرانی تیل لے جانے والے جہاز گریس ون کو قبضے میں لے لیا تھا، جس کے بعد ان ممالک کے درمیان سفارتی محاذ شروع ہوگیا تھا۔

    ایرانی جہاز کو مبینہ طور پر جنگ زدہ ملک شام میں خام تیل لے جانے کے شبہ میں قبضے میں لیا گیا تھا کیونکہ یہ عمل یورپی یونین اور امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی تھی،تاہم اس پر جوابی ردعمل دیتے ہوئے 19 جولائی کو آبنائے ہرمز میں برطانوی جہاز اسٹینا امپیرو کو قبضے میں لے لیا گیا تھا۔

  • روس، پرندوں کا جھنڈ طیارے کے انجن میں پھنس گیا، ایمرجنسی لینڈنگ، 23 مسافر زخمی

    روس، پرندوں کا جھنڈ طیارے کے انجن میں پھنس گیا، ایمرجنسی لینڈنگ، 23 مسافر زخمی

    ماسکو: روس میں پائلٹ نے انجن بند ہونے کے باوجود طیارے کو کامیابی سے کھیتوں میں اتار کر سب کو حیران کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورال ایئرلائنز کی پرواز اے 321 کی پرواز 226 مسافروں اور سات عملے کے افراد کو لے کر ماسکو کے ہوائی اڈے سے کریمیا کے لیے اڑی تو ایک کلو میٹر دور پرندوں کا جھنڈ طیارے کے دونوں انجن میں پھنس گیا جس کے باعث انجن بند ہوگئے اور لینڈنگ گیئر بھی خراب ہوگیا۔

    پائلٹ دمیر یوسوپوف نے ان تمام رکاوٹوں کے باوجود طیارہ کامیابی سے کھیتوں میں اتاردیا، روسی وزارت صحت کے مطابق ایمرجنسی لینڈنگ کے نتیجے میں 23 افراد زخمی ہوئے جن میں 9 بچے بھی شامل ہیں۔

    ایمرجنسی لینڈنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا، دیگر مسافروں کو ایئرپورٹ روانہ کردیا گیا۔

    روس کے سرکاری ٹیلی وژن نے اس کارنامے کو معجزہ قرار دیتے ہوئے پائلٹ کو ہیرو کا خطاب دیا ہے۔

    ایک مسافر کا کہنا تھا کہ طیارے کے اڑان بھرنے کے تھوڑی دیر بعد طیارے نے شدید جھٹکے کھانے شروع کردئیے اور جلنے کو بو آنے لگی پھر طیارے نے لینڈنگ کی اور ہم سب نے باہر نکل کر بھاگنا شروع کردیا۔

    یاد رہے کہ 2009 میں امریکی پائلٹ نے ہنسوں کے جھنڈ سے ٹکرانے کے بعد اپنا طیارہ دریائے ہڈسن میں اتاردیا تھا۔

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں روس میں طیارہ ایمرجنسی لینڈنگ کے دوران عمارت سے ٹکرا گیا تھا جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • ترکی نے قطر میں نئے فوجی اڈے کی تعمیر شروع کردی

    ترکی نے قطر میں نئے فوجی اڈے کی تعمیر شروع کردی

    دوحہ : ترکی نے خلیجی ریاست قطر میں ایک نئے فوجی اڈے کی تعمیر شروع کی ہے، فوجی اڈے کے قیام کے بعد قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق دوحا کی منظوری کے بعد انقرہ نے قطر میں نئے فوجی اڈے پر کام شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ نئے فوجی اڈے کے قیام سے قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق جلد ہی ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور امیر قطر اس کا افتتاح کریں گے۔

    ترک خاتون صحافی ھند فرات نے اخبار میں شائع اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ترکی قطر میں اپنے سیاسی، سیکیورٹی اور عسکری ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

    ترک خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اس نے دوحہ کا دورہ کیا تھا جہاں اس نے ترک حکام سے طارق بن زیاد چھاؤنی میں ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ اور بری فوج کے چیف کرنل مصطفیٰ ایدن سے بھی ملاقات ہوئی۔

    ھند فرات کا کہنا ہے کہ ترک فوج دوحہ میں قطر۔ ترکی مشترکہ فورسز کے نام سے ایک فوجی مشن شروع کر رہا ہے۔ عنقریب قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔

    اس کا کہنا ہے کہ جلد ہی آپ ایک ایسے مقام پر ہمارے فوجیوں کے اڈے کے بارے میں سنیں گے جہاں کا درجہ حرارت 47 درجے سینٹی گریڈ ہے۔ ترکی اور قطر کے دو طرفہ عسکری تعلقات کی بنیاد کا مقصد خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق قطر میں طارق بن زیادہ فوجی چھاؤنی 2015ء کو قائم کی گئی تھی۔ دسمبر 2017ء سے قطر، ترکی مشترکہ فوجی کمان کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے۔

    ترک صحافیہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے قطر کے سفارتی، تجارتی اور سیاسی بائیکاٹ کے بعد پیدا ہونے والے بحران کے دوران قطر اور ترکی کو ایک دوسرے کے مزید قریب آنے کا موقع ملا۔

    ترک اخبار کے مطابق اسی دوران 23 جون 2017ء کو سعودی عرب کی قیادت میں چاروں عرب ممالک نے دوحہ میں ترکی کے فوجی اڈے کو ختم کرنے اور انقرہ کے ساتھ عسکری تعاون روکنے کا مطالبہ کیا۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ مطالبہ دوحہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ 13 رکنی مطالبات کی فہرست میں شامل تھا۔

    اس کے جواب میں قطر نے کہا کہ دوحہ میں ترکی کا فوجی اڈہ اس کے لیے غیر معمولی تزویراتی اہمیت کا حامل ہے، دوحا کا کہنا ہے کہ خطے میں طاقت کی جنگوں کے پیچھے چھپے راز کا علم ہے۔

    دوسری طرف خلیجی ممالک نے قطر میں ترک فوج کی موجودگی کو باعث تشویش قرار دیا۔ اس کے باوجود ترکی رفتہ رفتہ خطے میں اپنا اثرو نفوذ بڑھا رہا ہے۔

  • ناورے میں مسجد پر حملہ کرنے والا ملزم عدالت میں پیش

    ناورے میں مسجد پر حملہ کرنے والا ملزم عدالت میں پیش

    اوسلو : نارویجین پولیس نے اوسلو کی النور مسجد پر حملہ کرنے والے 21 سالہ دہشت گرد کو عدالت میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے بیرم نامی علاقے میں واقع النور اسلامک سینٹر (مسجد) میں ایک روز قبل فائرنگ کرنے والے حملہ آور فلپ مینزہوس کو پولیس نے گرفتار کرکے قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملزم پر مسجد میں فائرنگ کے ساتھ ساتھ اپنی بہن کو قتل کرنے کا الزام بھی ہے، جس کے باعث پراسیکیوٹر نے عدالت سے ملزم کو چار ہفتے ریمانڈ پر دینے کی درخواست کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ مسجد پر حملہ کرنے والا 21 سالہ دہشت گرد جب عدالت میں پہنچا تو فوٹوگرافر کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے تصویر بنوائی۔

    مسجد پر حملے کے کچھ دیر بعد ملزم کے گھر سے 17 سالہ بہن کی لاش کی بھی برآمد ہوئی تھی جبکہ مسجد حملے کے دوران تین افراد زخمی ہوئے تھے۔

    مسجد کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ حملہ آور نے بلڈنگ میں داخل ہوا تو ہیلمٹ اور بلٹ پروف جیکٹ پہنا ہوا تھا اور متعدد خودکار اسلحے سے بھی لیس تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ ملزم نے مسجد میں داخل ہوتے ہی اندر موجود افراد پر فائرنگ کردی تاہم اندر موجود تمام افراد شدید زخمی ہونے سے بچ گئے۔

    بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایئرفورس کے سابق افسر 65 سالہ محمد رفیق نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر حملہ آور کو دبوچا اور اسلحہ چھینا جس کے باعث نقصان کم سے کم ہوا۔

    پولیس کا مؤقف ہے کہ حملہ آور انتہائی دائیں بازو کے نظریات کا حامل ہے اور مہاجرین اور مہاجرت کا شدید مخالف ہے۔

    ناروے میں مسجد پر حملہ، فائرنگ سے ایک زخمی

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ آٹھ سال قبل نیو نازی گروپ کے نارویجین نے فائرنگ کرکے 77 افراد کو قتل کردیا تھا جس کے بعد عدالت نے اینڈرز بیریوک کو 21 سال قید کی سزا سنا دی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسجد میں حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں سیکڑوں نمازی شہید ہوگئے تھے۔

  • ترک وزیر داخلہ کی شامی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی دوبارہ دھمکی

    ترک وزیر داخلہ کی شامی پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی دوبارہ دھمکی

    انقرہ :ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ شامی پناہ گزینوں کو دوبارہ ان شامی علاقوں میں بھیجیں گے جنہیں آزاد کرا لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ترک شہری نے وزیر داخلہ سے پوچھا کہ شام میں ہمارے فوجی مر رہے ہیں، آپ نے کیا حکمت عملی بنائی ہے؟ انہوں نے کہاکہ آپ کو معلوم ہے کہ شام میں ایک ملین لوگ شہید ہو چکے ہیں۔

    انہوں نے ترک شہری سے کہا کہ جناق قلعہ کی طرف جاؤ اور دیکھو شامیوں کے آباؤ اجداد کی کتنی قبریں موجود ہیں۔

    مسٹر صویلو نے کہا کہ ہم غیر ملکیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمارے قوانین کا احترام کریں۔ ہماری روایات اور عدالت کی پیروی کریں۔

    انہوں نے ترک شہریوں سے کہا کہ وہ حکومت کو موقع دیں۔ حکومت جلد ہی ان کے تمام مسائل حل کردے گی۔

    سلیمان صویلو نے کہا کہ شامی شہری ٹولیوں کی شکل میں شہروں میں گھومتے ہیں،یہ حالت بدستور جاری نہیں رکھی جا سکتی۔ وہ اس معاملے سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    ترک وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم شام میں صرف شامیوں کے لیے داخل نہیں ہوئے، ہمیں دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے سلامتی کے خطرات لاحق ہیں جو شام اور ترکی کی سرحد پر اپنی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔

  • روس، آرمی بیس میں راکٹ دھماکے سے پھٹ گیا، 2 افراد ہلاک

    روس، آرمی بیس میں راکٹ دھماکے سے پھٹ گیا، 2 افراد ہلاک

    ماسکو: روس کے آرمی بیس میں راکٹ دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روسی آرمی بیس میں راکٹ انجن مشقوں کے دوران دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 6 شدید زخمی ہوگئے۔

    [bs-quote quote=”حالات کنٹرول میں ہیں خطرے کی کوئی بات نہیں ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”روسی وزارت داخلہ”][/bs-quote]

    رپورٹ کے مطابق زخمیوں میں سول انجینئرز بھی شامل ہیں، زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق ایٹمی مواد کی موجودگی میں ریڈیشن پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جبکہ روسی وزارت داخلہ کے مطابق ریڈیشن کا لیول نارمل ہے، حالات کنٹرول میں ہیں خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔

    جس علاقے میں راکٹ پھٹا ہے اس علاقے کی کل آبادی ایک لاکھ 85 ہزار کے قریب ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی روس میں راکٹ انجن دھماکے سے پھٹ گیا تھا جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ دو سال قبل امریکی خلائی راکٹ آپریشنل کمپنی اسپیس ایکس میں خلائی راکٹ کا انجن آزمائش کے دوران پھٹ گیا تھا تاہم حادثے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

  • آرٹیکل 370 کی منسوخی، یورپ میں بھارت کے خلاف احتجاج کی تیاریاں

    آرٹیکل 370 کی منسوخی، یورپ میں بھارت کے خلاف احتجاج کی تیاریاں

    برسلز: بھارت کی جانب مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر یورپ میں احتجاجی کیمپوں کے انعقاد کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیرکونسل یورپ بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر کی جداگانہ حیثیت ختم کرکے اس کو بھارت میں شامل کرنے کے نئی دہلی کے غاصبانہ اقدام اور مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کے خلاف برسلز میں مختلف مقامات پر تین دن تک احتجاجی کیمپوں کا انعقاد کررہی ہے۔

    چیئرمین کشمیرکونسل یورپ علی رضا سید نے اس سلسلے میں برسلز میں جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ کیمپ ”پلس ڈی ایل البرٹینے“، ”پلس شومان“ اور ”پلس ڈی ایل یورپ“ کے مقام پر لگائے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی جداگانہ حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کے خلاف ہم بھرپور آواز اٹھائیں گے، جموں و کشمیر کے بارے میں بھارتی آئین کی دفعہ 370 اور35A کو ختم کرنے کے لیے صدارتی حکم کا اجراء اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے جن میں جموں و کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ قرار دیا گیا ہے۔

    پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا

    علی رضاسید نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، ریاست جموں و کشمیر ہرگز بھارت کا حصہ نہیں بلکہ بھارت نے کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا ہوا ہے جس کے تحت کشمیری اپنے سیاسی مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں۔

    چیئرمین کشمیرکونسل نے عالمی طاقتوں بشمول امریکا، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کروائیں اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

  • ترکی میں انسانی حقوق کی نیوز ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجز بلاک

    ترکی میں انسانی حقوق کی نیوز ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجز بلاک

    انقرہ:ترکی کی ایک عدالت کے حکم پربیانیت نیوز ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر دسیوں صفحات کو بلاک کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی عدالت کی طرف سے نیوز ویب سائٹ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے دسیوں صفحات کو بلاک کرنے کو قومی سلامتی کےلئے ضروری قرار دیا ہے۔

    عدالتی فیصلے کے تحت حکام نے بیانیت اخباری ویب سائٹ اور 135 سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند کیے ہیں اس کے علاوہ یوٹیوب اور ڈیلی موشن پر متعدد ویڈیوزکو بھی بلاک کیا گیا ترک حکام نے ترکی کے کردوں کی حامی خاتون رکن پارلیمنٹ اویا ایرسوی کا فیس بک پیج بھی بلاک کردیا ہے۔

    ترک عدالت کی طرف سے یہ واضح نہیں کیا گیا آیا ان فیس بک اکاﺅنٹس پر کس قسم کا مواد موجود تھا تاہم عدالت کا کہنا ہے کہ انہیں قومی سلامتی کے تقاضوں کے تحت بند کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ بیانیت ویب سائٹ 1997ءکو استنبول میں قائم کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ ویب سائٹ ترکی میں انسانی حقوق، خواتین پر تشدد روکنے اور آزادی اظہار رائے کے حوالے سے مضامین اور رپورٹس شائع کرنے کے لیے مشہور ہے۔ یہ ویب سائٹ ترکی ، کرد اور انگریزی زبانوں میں مواد شائع کرتی ہے۔

    ویب سائٹ کی خاتون وکیل مریش ایبوگلو کا کہنا ہے کہ عدالت کا فیصلہ اچانک سامنے آیا، اس حوالے سے ہمیں پہلے کسی قسم کی کوئی وارننگ یا اطلاع نہیں دی گئی۔

    خیال رہے کہ ترکی میں 2016ءکی ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت نے مخالفین کو دبانے کے لیے ابلاغی اداروں پر پابندیاں عاید کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے، آئے روز اخباری ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کے صفحات کوبلاک کیا جا رہا ہے۔

  • روس میں تعینات امریکی سفیر نے استعفیٰ دے دیا

    روس میں تعینات امریکی سفیر نے استعفیٰ دے دیا

    ماسکو/واشنگٹن : امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سفیر ہنٹس مین کی تبدیلی کا فیصلہ صدر ٹرمپ اور ولادی میر پوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کےلئے امریکا کے سفیر جان ہنٹس مین جونیئر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں،ہنٹس مین نے اپنا استعفیٰ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھجوایا ہے جس میں انہوں نے دو طرفہ تعلقات کے اس مشکل ترین دور میں روس میں سفیر کی ذمہ داری سونپنے اور بھروسا کرنے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    امریکی سفیر نے کہا ہے کہ ان کا استعفیٰ 3 اکتوبر سے موثر ہوگا،جان ہنٹس مین کے استعفے سے قبل امریکا کی قومی سلامتی کونسل میں روس سے متعلق امور کی نگران فیونا ہِل نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اطلاعات ہیں کہ وہ رواں ماہ ہی اپنا عہدہ چھوڑ دیں گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ان استعفوں کا مطلب ہے کہ ٹرمپ حکومت کو ایک ساتھ ہی روس سے متعلق اپنے دو اہم ترین عہدے داروں کا متبادل ڈھونڈنا ہوگا۔یہ تبدیلیاں ایسے وقت ہوں گی جب امریکہ اور روس کے تعلقات کشیدہ ہیں اور ارکانِ کانگریس صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے روس کے خلاف سخت تعزیرات عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    روس کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے جان ہنٹس مین کے استعفے پر اپنے ردِ عمل میں کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سفارت کار تھے لیکن امریکہ کے داخلی سیاسی معاملات کی وجہ سے وہ اس قابل نہیں ہوسکے کہ روس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مکمل طور پر پروان چڑھا سکیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ہنٹس مین کی تبدیلی کا فیصلہ گزشتہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں کیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق گفتگو کے دوران دونوں رہنماﺅں نے اتفاق کیا تھا کہ امریکہ کو روس میں نیا سفیر تعینات کرنے کی ضرورت ہے لیکن دونوں رہنماﺅں کی گفتگو کے دورانہنٹس مین کے متبادل کے طور پر کوئی نام زیرِ غور نہیں آیا تھا۔

    ہنٹس مین نے 2007ءمیں روس میں امریکی سفیر کی ذمہ داری سنبھالی تھی،ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے ہنٹس مین جونیئر ریاست یوٹاہ کے گورنر تھے جب انہیں صدر براک اوباما نے 2009ءمیں چین میں امریکہ کا سفیر نامزد کیا تھا۔

    چین میں سفارت کی ذمہ داری سونپے جانے سے ایک سال قبل ہی وہ مسلسل دوسری مدت کے لیے یوٹاہ کے گورنر منتخب ہوئے تھے تاہم انہوں نے صدر اوباما کی جانب سے سفیر نامزد کیے جانے کے بعد گورنر شپ چھوڑ دی تھی۔

    اطلاعات ہیں کہ جان ہنٹس مین اپنی آبائی ریاست واپس لوٹنے اور ایک بار پھر ریاست کے گورنر کا انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    جان ہنٹس مین اس سے قبل 1990ءکے اوائل میں سنگاپور میں امریکا کے سفیر بھی رہ چکے ہیں جبکہ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں انہوں نے امریکہ کے نائب نمائندہ برائے تجارت کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دی تھیں۔