Category: یورپ

  • فرانس، لاپتہ نوجوان کی لاش برآمد، عوام کا ’’پولیس گردی‘‘ کے خلاف احتجاج، حکومت مشکل میں پھنس گئی

    فرانس، لاپتہ نوجوان کی لاش برآمد، عوام کا ’’پولیس گردی‘‘ کے خلاف احتجاج، حکومت مشکل میں پھنس گئی

    پیرس: فرانس کےشہر ناتھ سے لاپتہ ہونے والے نوجوان کی لاش دریا کنارے سے برآمد ہوگئی جس کے بعد عوام نے پولیس اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے شہر ناتھ کے قریب 21 اور 22 جون کی رات میوزیکل کنسرٹ جاری تھا کہ اسی دوران پولیس نے مقررہ وقت پر پروگرام ختم نہ ہونے پر لوگوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔

    پولیس کی جانب سے پر امن منتشر ہونے کی اپیل کی گئی البتہ عوام اپنی جگہ سے نہ ہٹے جس کے بعد نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑی اور جب حالات خراب ہوئے تو آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں بھی چلائی گئیں۔

    پولیس حکام کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کے بعد 13 سے 14 نوجوانوں نے جان بچانے کے لیے دریا میں چھلانگ بھی لگائی، ان میں ایک نوجوان اسٹیو مایہ کانیکو بھی شامل تھا۔زندہ بچ جانے والے تو دریا سے باہر نکل گئے البتہ 38 روز بعد اسٹیو کی لاش دریا کنارے برآمد ہوئی۔

    لاش برآمد ہونے کے بعد عوام نے حکومت کو قتل کا ذمہ دار قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ فائرنگ میں ملوث اہلکاروں کو کڑی سزا دی جائے۔ فرانسیسی وزیر داخلہ نے واقعے پر وضاحت پیش کی البتہ معاملہ حل نہیں ہوا جس کے بعد وزیراعظم ایڈورڈ فلپ کو بھی صفائی دینا پڑی البتہ عوام نے اسے بھی مسترد کردیا۔

    حکومت نے واقعے کی شفاف تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا جس نے اپنا کام شروع کردیا جبکہ دوسری جانب نوجوان کی ہلاکت کے خلاف فرانس کے دارالحکومت میں مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پولیس گردی میں ملوث اہلکاروں کو سزا دی جائے۔

  • جرمن امدادی جہاز کی اطالوی سمندر میں داخلے پر پابندی

    جرمن امدادی جہاز کی اطالوی سمندر میں داخلے پر پابندی

    روم: امدادی تنظیم سی آئی کے ریسکیو شپ نے یورپ کی طرف سفر کرنے والے چالیس تارکین وطن کو کھلے سمندر سے بچالیا

    تفصیلات کے مطابق اٹلی نے بحیرہ ر وم میں مہاجرین کو بچانے والے جرمن بحری جہاز ’ایلان کردی‘ کے ملکی سمندری حدود میں داخلے یا وہاں سے گزرنے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ اعلان اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے کیا،اس سے قبل امدادی تنظیم سی آئی کے اس ریسکیو شپ نے یورپ کی طرف سفر کرنے والے چالیس تارکین وطن کو کھلے سمندر سے بچایا۔

    سی آئی نے اعلان کیا کہ ایلان کردی نامی اس کا یہ بحری جہاز اس پابندی کے باوجود لامپے ڈوسا کے اطالوی جزیرے کی طرف اپنا سفر جاری رکھے گا کیونکہ جغرافیائی طور پر اس کے لیے قریب ترین محفوظ بندرگاہ اسی جزیرے پر واقع ہے۔

    خیال رہے کہ اٹلی کی حکومت نے گزشتہ برس جون میں تارکین وطن کو سمندر سے ریسکیو کرنے والے ایکیوریس نامی جہاز کو قبول کرنے سے منع کردیا تھا، جس کے بعد 630 مہاجرین سے بھرے ہوئے بحری جہاز کو اسپین نے قبول کیا تھا۔

  • جرمنی آبنائے ہرمز پر امریکی بحری مشن میں شامل نہیں ہوگا، جرمن وزیر خارجہ

    جرمنی آبنائے ہرمز پر امریکی بحری مشن میں شامل نہیں ہوگا، جرمن وزیر خارجہ

    برلن :جرمنی کے وزیر خارجہ ھائیکوس ماس نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ جاری بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ ایران کے بحران کا کوئی فوجی حل قابل قبول نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں جرمن وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز میں جہاز رانی کے معاملے کو مزید الجھانے کی کوئی گنجائش نہیں،جرمنی امریکا کے ایران کے خلاف کسی فوجی مشن میں شامل نہیں ہوگا۔

    قبل ازیں جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا تھا کہ جرمنی آبنائے ہرمز میں جہازوں کی سیکیورٹی کے لیے امریکا کی قیادت میں کسی قسم آپریشن میں شامل نہیں ہوگا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمنی، ایران اور امریکا کے درمیان جاری کشیدگی کم کرنے کےلیے کوششیں کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن خاتون وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ان کا ملک آبنائے ہرمز کے حوالے سے امریکا کی قیادت میں کسی آپریشن میں شامل نہیں ہوگا۔

    جرمنی میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکا نے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سے باضابطہ طور پر اپیل کی ہے کہ وہ آبنائے ہرمز میں تیل بردار جہازوں کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی آپریشن میں شامل ہوں۔

    جرمن حکومت کی ترجمان اولریکہ دیمر نے برلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جرمنی کو امریکا کی طرف آبنائے ہرمز میں فوجی آپریشن کے حوالے سے پیش کی گئی تجاویز پر اعتراضات ہیں۔

  • جرمنی میں تارکین وطن کے حوالے سے قوانین مزید سخت کیے جائیں گے

    جرمنی میں تارکین وطن کے حوالے سے قوانین مزید سخت کیے جائیں گے

    برلن: جرمنی میں تارکین وطن اور مہاجرین کی ملک بدری کے حوالے سے قوانین مزید سخت کیے جانے کا مکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں جرمن پارلیمان نے مہاجرین سے متعلق سخت ترین قوانین کی منظوری دی تھی جس پر مکمل طور پر عمل درآمد جلد کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں پاس ہونے والے قوانین کے تحت تارکین وطن کی جرمنی میں زندگیاں مزید تنگ کردی جائیں گے جبکہ ملک بدری میں بھی اضافہ ہوگا۔

    نئے قوانین کے تحت پناہ کی درخواست مسترد ہونے پر تارکین وطن کو فرار ہونے سے قبل ہی گرفتار کرلیا جائے گا اور انہیں خصوصی طور پر قائم کی گئی جیل کے ساتھ انہیں عام جیلوں میں بھی قید کیا جاسکتا ہے۔

    حکام نے پناہ کی درخواست مسترد ہونے کی وجہ معلوماتی دستاویزات نہ ہونا بتایا ہے، جبکہ حراست میں لیے گئے تارکین وطن کی رہائی کا فیصلہ بھی صرف عدالت کرسکتی ہے۔

    جرمن پارلیمان میں درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا قانون منظور

    ایک اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک جرمنی میں دو لاکھ چالیس ہزار غیر ملکی ایسے تھے جنہیں لازمی طور پر جرمنی سے چلے جانا چاہیے تھا لیکن وہ پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے باوجود ملک میں رہے، لیکن اب ایسے غیر ملکی باشندوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    خیال رہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پورپ میں مکمل آبادی کا دس فیصد حصہ مہاجرین کا ہے، بہتر روزگار اور خوشگوار زندگی گزارنے کی خواہش لیے اب تک ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ کے دیگر ممالک میں داخلے کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • امریکا کی آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے جرمنی سے باضابطہ مدد کی درخواست

    امریکا کی آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے جرمنی سے باضابطہ مدد کی درخواست

    برلن : جرمنی میں واقع امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خطہ خلیج میں بالخصوص ایران کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی مدد کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے باضابطہ طور پرجرمنی سے کہا ہے کہ وہ خلیج میں اہم آبی گذرگاہ آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے لیے فرانس اور جرمنی کی معاونت کرے۔

    برلن میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جرمنی سے یہ درخواست کی گئی اور اس میں کہا گیا ہے کہ خطہ خلیج میں بالخصوص ایران کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی مدد کی ضرورت ہے۔

    سفارت خانے کی خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے جرمنی سے باضابطہ طور پر آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے فرانس اور برطانیہ کی (علاقے میں موجود فورسز کی) مدد کے لیے کہہ دیا ہے۔

    جرمن حکومت کے ارکان اس حوالے سے بالکل واضح ہیں کہ بین الاقوامی جہاز رانی کی آزادی کا تحفظ کیا جانا چاہیے لیکن ہمارا سوال یہ ہے کہ یہ تحفظ کس نے کرنا ہے؟

    واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران خلیجی پانیوں میں ایران، عرب ممالک، برطانیہ اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب برطانیہ نے ایران کے تیل بردار جہاز پر جبل الطارق میں قبضہ کرلیاتھا جس کے جواب ایران نے بھی آبنائے ہرمز سے گزرنے والے برطانوی تیل بردار جہاز کو قبضے میں لے لیا تھا۔

  • روسی اپوزیشن لیڈر کو دورانَِ حراست زہر دئیے جانے کا انکشاف

    روسی اپوزیشن لیڈر کو دورانَِ حراست زہر دئیے جانے کا انکشاف

    ماسکو : حکومتی ترجمان نے جاری بیان میں کہا کہ پولیس کی موجودگی میں الیگزے نیولنے کا علاج جاری ہے تاہم ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کو مبینہ طور زہر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے زیر حراست اپوزیشن لیڈر الیگزے نیولنے کوالرجی ری ایکشن کے باعث چہرے پر ورم اور جسم کے دیگر مقامات پر جِلد پر سرخ داغ سامنے آنے کے بعد جیل سے ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ان کا طبی معائنہ کرنے کے بعد انہیں زہر دئیے جانے کا انکشاف کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز روس کی انتظامیہ کی جانب سے ملک کے معروف اپوزیشن رہنما کو ماسکو کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ دیئے جانے پر بھرپور احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد مظاہرین کو گرفتار کرکے انہیں 30 روز جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔

    حکومت کی خاتون ترجمان کرایارمیش نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری بیان میں کہا کہ فلا لحال الرجک ری ایکشن کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی، اس سے قبل انہیں کبھی بھی اس قسم کی الرجی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں ان کا وارڈ میں علاج جاری ہے اور انہیں تمام ضروری طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

    یاد رہے کہ الیگزے نیولنے کو گذشتہ سال انتخابات سے قبل ایک کیس میں گرفتار کرلیا گیا تھا، جن کے بارے میں ان کا اور کے حامیوں کا کہنا تھا کہ اس گرفتاری کے پیچھے سیاسی مقاصد تھے، وہ صدر ویلادمیر پیوٹن کے مقابلے میں انتخابات لڑنے والے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 43 سالہ اپوزیشن رہنما کو احتجاج پر مختصر عرصے کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

    یہ بھی یاد رہے کہ الیگزے نیولنے کو سڑک پر ہونے والے ایک حملے میں ایک آنکھ میں زخم آئے تھے جس کے علاج کے لیے انہیں 2 سال قبل سرجری کے لیے اسپین جانا تھا۔

    الیگزے نیولنے کو ہسپتال منتقل کیے جانے سے ایک روز قبل اپوزیشن رہنما کی جانب سے احتجاج کے اعلان کے بعد ہونے والے مظاہروں کے دوران 1400 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    الیگزے نیولنے کی مہم کے سابق منیجر لیونائیڈ وولکوف کا کہنا تھا کہ انہیں بھی گذشتہ ماہ مظاہروں کے قانون کی خلاف ورزی پر گرفتار کیے جانے کے بعد مذکورہ جیل میں ہی قید کیا گیا تھا اور ان کی جلد پر بھی ایسے ہی الرجی ری ایکشن سامنے آئے تھے جن کا سامنا الیگزے نیولنے کررہے ہیں۔

    انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کسی بھی قسم کی سازش کی تردید کی اور جیل کے مذکورہ سیل کے سنجیدہ جانچ پڑتال کرنے کا مطالبہ کیا۔

  • پیوٹن جنگ عظیم دوم کی غرق شدہ آب دوز دیکھنے سمندر میں اتر گئے

    پیوٹن جنگ عظیم دوم کی غرق شدہ آب دوز دیکھنے سمندر میں اتر گئے

    ماسکو: منفرد کارناموں کے لیے مشہور روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک اور کارنامہ انجام دے دیا ہے، پیوٹن جنگ عظیم دوم کی غرق شدہ روسی آب دوز کو دیکھنے کے لیے سمندر میں اتر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے گزشتہ روز فن لینڈ کے قریب کی بندرگاہ کا دورہ کیا، جہاں وہ گہرائی ناپنے والی چھوٹی آب دوز میں بیٹھ کر زیر سمندر گئے۔

    روسی صدر نے جنگ عظیم دوم کی ڈوبی ہوئی آب دوز دیکھی، اس موقع پر ڈائیورز بھی ان کے ساتھ تھے، پیوٹن نے جنگ عظم دوم لڑنے والے روسی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    شوکا کلاس آب دوز کی مذکورہ روسی آب دوز اکتوبر 1942 میں روسی شہر پیٹرزبرگ کے مغرب میں گاگلینڈ جزیرے کے قریب ڈوبی تھی۔

    روسی صدر نے واپسی پر کہا کہ وہ ایک بھرپور تاثر لے کر لوٹے ہیں، اور یہ پہلی بار نہیں کہ میں پانی میں گیا ہوں، میں نے جو وہاں دیکھا، مجھ پر اس کا اثر مرتب ہوا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  روس میں اپوزیشن کا احتجاج، 1 ہزار سے زائد افراد گرفتار

    خیال رہے کہ روسی صدر پیوٹن غرق شدہ آب دوز دیکھنے سمندر میں پچاس میٹر گہرائی میں گئے، جہاں انھوں نے ایک گھنٹا گزارا اور آب دوز کا بھرپور معائنہ کیا۔

    سمندر کے اندر گہرے پانی میں ایک تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا، اس دوران روشنیاں بھجائی گئیں اور روسی فوجیوں کی یاد میں ایک منٹ تک خاموشی اختیار کی گئی۔

    واضح رہے کہ روس کے دارالحکومت ماسکو میں اپوزیشن سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں، اپوزیشن کی ریلی پر پولیس ٹوٹ پڑی، ایک ہزار سے زاید مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بیلٹ پیپر سے اہم اپوزیشن رہنماؤں کے نام نکالنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

  • فرانس میں ہلکی بارش کے باعث گرمی کا زور ٹوٹ گیا، موسم خوشگوار

    فرانس میں ہلکی بارش کے باعث گرمی کا زور ٹوٹ گیا، موسم خوشگوار

    پیرس: فرانس میں ہلکی بارش نے شدید گرمی کا زور ٹوٹ دیا، شہریوں کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی اور موسم خوشگوار ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ان دنوں یورپ کے کئی ممالک گرمی کی شدید لیپٹ میں ہیں، جرمنی، بیلجیم اور ہالینڈ سمیت کئی ممالک میں پارہ چالیس سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس میں رات گئے ہلکی بارش سے موسم خوش گوار ہوگیا، جبکہ گرمی کے ستائے شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔

    فرانس میں مسلسل کئی روز سے جاری شدید گرمی نے کئی سو سالوں کا ریکارڈ توڑ دیا۔ دوسری جانب فرانس کے دارالحکومت پیرس میں بھی گرمی کا 7 دہائیوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا اور درجہ حرارت 42.6 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جس کے بعد شہر بھر میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا تھا۔

    یورپ میں شدید گرمی، 500 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، ریڈ الرٹ جاری

    حکومت اور بلدیاتی اداروں کے میئر، کونسلروں اور دفاعی اداروں کی کوششوں سے لوگوں کو ہرممکن امداد فراہم کی گئی جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتہ بھرفرانس میں موسم خوشگوار اور نیم گرم رہے گا جبکہ گرمی کا زور کسی حد تک ٹوٹ گیا ہے۔

  • یورپ میں شدید گرمی، 500 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، ریڈ الرٹ جاری

    یورپ میں شدید گرمی، 500 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، ریڈ الرٹ جاری

    برسلز : یورپ میں گرمی کا 500 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا جبکہ جرمنی، فرانس، بیلجیم اور ہالینڈ سمیت کئی مغربی یورپی ممالک میں بھی گرمی نے کئی ریکارڈ توڑ دیے ، جس کے بعد ریڈالرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ اور برطانیہ میں ہیٹ ویو کے باعث گرمی کی شدت برقرار ہے، یورپ میں رواں صدی میں گرمی کا 500 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، لندن میں ہیٹ ویو الرٹ جاری ہے، برطانیہ میں پارہ چالیس ڈگری تک پہنچنے کا امکان ہے۔

    فرانس کے دارالحکومت پیرس میں گرمی کا ستر برس پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا، ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے، پیرس میں گرم ترین دن رہا ، جب درجہ حرارت بیالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرگیا ،گرمی کا توڑ کرنے کیلئے لوگوں نے ساحلی مقامات کا رخ کرلیا۔

    بیلجئیم میں پارہ پچپن ڈگری تک پہنچ گیا، شدید گرمی کے باعث ٹریفک کے علاوہ نظام زندگی بھی بری طرح سے متاثر ہوا جبکہ اٹلی میں سورج آگ برسانے لگا سورج کا پارہ بیالیس سینٹی گریڈ تک چھو گیا، گرمی کی شدید لہرسےشہری بلبلااٹھے ۔

    اس کے علاوہ نیدرلینڈز میں بھی شدید گرمی کا راج ہے اور وہاں درجہ حرارت 41 اعشاریہ 7 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔

    محکم موسمیات نے گرمی کی شدت کے پیش نظر تاریخ کا پہلا ریڈ الرٹ جاری کردیا ہے۔

    اس کے علاوہ نیدرلینڈز میں بھی شدید گرمی کا راج ہے اور وہاں درجہ حرارت 41 اعشاریہ 7 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔

  • یورپ میں شدید گرمی ، پیرس میں 70 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    یورپ میں شدید گرمی ، پیرس میں 70 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    برسلز: یورپ میں گرمی کی شدید لہر جاری ہے اب تک جرمنی، فرانس، بیلجیم اور ہالینڈ سمیت کئی مغربی یورپی ممالک میں گرمی نے کئی ریکارڈ توڑ دیے ۔پیرس میں گرمی کا ستر برس پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس میں درجہ حرارت بیالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ رہا جب کہ جرمنی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت چالیس اعشاریہ پانچ ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا

    ۔ گرمی کی یہ لہرمزید 24گھنٹے جاری رہے گی۔ پیرس میں گرمی کا ستر برس پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ شدید گرمی کے باعث یورپی ممالک میں ٹریفک کے علاوہ نظام زندگی بھی بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ پیرس میں جولائی کے مہینے میں عمومی درجہ حرارت 16 سے 26 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہتا ہے جبکہ جرمنی میں درجہ حرارت 22 ڈگری سینٹی گریڈرہتا ہے ، شدید گرمی میں بھی یہ 35 ڈگری تک ہی جایا کرتا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں یورپ میں آنے والی ہیٹ ویو کے دوران کئی شہروں میں درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا، شدید گرمی کے باعث کئی افراد کی ہلاکتیں بھی سامنے آئیں۔

    دوسری جانب جنوبی وسطی یورپ کے اہم پہاڑی سلسلے الپس کی بلندیوں پر ایک جھیل دریافت کی گئی ہے جس نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

    یہ جھیل برائن میسٹر نامی ایک کوہ پیما نے دریافت کی، جھیل الپس پہاڑی سلسلے کے سب سے بلند پہاڑ ماؤنٹ بلانک پر دیکھی گئی اور یہ سطح سمندر سے 11 ہزار 100 فٹ بلند ہے۔

    میسٹر کا کہنا تھا کہ جس وقت وہ اس مقام پر پہنچے اس سے صرف 10 دن قبل ہی ایک اور کوہ پیما اس علاقے میں پہنچا تھا۔ اس وقت یہ حصہ برف سے ڈھکا ہوا تھا اور یہاں کسی جھیل کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔ صرف 10 دن میں یہاں ایک جھیل نمودار ہوگئی۔

    صرف یہی نہیں بلکہ کچھ عرصہ قبل برطانوی ماہرین نے سیٹلائٹ سے موصول ہونے والی ہزاروں تصویروں اور ڈیٹا کی بغور چھان بین کے بعد اس بات کی تصدیق کی تھی کہ قطب جنوبی یعنی انٹارکٹیکا میں برف کے نیچے جھیلیں بن رہی ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق سنہ 2000 سے انٹارکٹیکا کی برف نہایت تیزی سے پگھل رہی ہے اور اس عرصہ میں یہاں 8 ہزار کے قریب مختلف چھوٹی بڑی جھیلیں تشکیل پا چکی ہیں۔