Category: یورپ

  • سابق وزیر اعظم نے نئی سیاسی جاعت تشکیل دے دی

    سابق وزیر اعظم نے نئی سیاسی جاعت تشکیل دے دی

    انقرہ : ترکی کے سابق وزیراعظم احمد داود اوغلو نے نئی سیاسی جماعت بنا لی ہے۔سابق وزیراعظم نے ’مستقبل جماعت‘ (فیوچر پارٹی) کے نام سے اندراج کے لیے وزارت داخلہ میں درخواست دے دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوآن کا کہنا ہے کہ العنان نظام حکمرانی سے نالاں ان کے دوسابق اتحادیوں نے اپنی الگ الگ نئی سیاسی جماعتوں کے قیام کا اعلان کیا ہے اور یہ مستقبل میں حکمراں جماعت انصاف اور ترقی (آق) کے لیے چیلنج ثابت ہوسکتی ہیں۔

    احمد داؤد اوغلو سے قبل سابق نائب وزیراعظم ، وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ علی بابا جان نے ایک نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔

    صدر اردوآن کے زیر قیادت آق حکومت کی اقتصادی اور سیاسی پالیسیوں کے نتیجے میں ملک معاشی بحران سے دوچار ہوچکا ہے اور بے روزگاری کی شرح میں نمایاں اضافہ ہے۔اس وجہ سے ترک ووٹر حکمراں آق سے ناراض ہورہے ہیں۔

    اس کا اظہار انھوں نے ترکی میں منعقدہ گذشتہ بلدیاتی انتخابات میں کیا تھا اور ان میں استنبول اور انقرہ آق کے کنٹرول سے نکل گئے تھے اور وہاں حزب اختلاف کے امیدوار میئر منتخب ہوئے ہیں۔

    دونوں جماعتیں آق کی حکومتی کارکردگی سے غیر مطمئن ان ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرسکتی ہیں اور انھیں بہتر اور ترقی پسند منشور کی صورت میں ترک شہریوں کی حمایت حاصل ہوسکتی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق داؤد اوغلو کے اعلان سے قبل رائے عامہ کے ایک جائزے میں ان کی نئی جماعت کو 3.4 فیصد ترکوں کی حمایت حاصل ہے جبکہ باباجان کی جماعت کے لیے عوامی حمایت کا تناسب 8 فی صد ہے۔

    ترک صدر طیب اردوآن نے قبل ازیں تو احمد داؤد اوغلو یا باباجان کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا تھا لیکن گذشتہ ہفتے ان دونوں کے علاوہ اپنے دوسرے سابق اتحادیوں پر ریاست کے ملکیتی حلق بنک میں فراڈ کا الزام عاید کیا تھا اور کہا تھا کہ احمد داؤد اوغلو نے استنبول میں سحر یونیورسٹی کے قیام کے لیے اس بنک سے قرضے منظور کیے تھے۔

    واضح رہے کہ سابق ترک وزیراعظم ہی نے یہ جامعہ قائم کی تھی۔

    انھوں نے ترک صدر کے الزام کا ترکی بہ ترکی جواب دیا تھا اور پارلیمان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ صدر اردوآن ، ان کے خاندان کے افراد اور سابق اور موجودہ اعلیٰ عہدے داروں کے اثاثوں کی تحقیقات کی جائیں۔

    انھوں خود کو بھی تحقیقات کےلیے پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ اس معاملے کی ان سے بھی پوچھ تاچھ کی جائے۔احمد داؤد اوغلو نے ستمبر میں آق کی رکنیت سے استعفا دے دیا تھا۔

    واضح رہے کہ احمد داؤد اوغلو 2009ء سے 2014ء تک ترکی کے وزیر خارجہ رہے تھے، اسی سال وہ وزیراعظم بن گئے تھے اور 2016ء تک اس عہدے پر فائز رہے تھے۔

  • دنیا کے ذہین ترین بچے کا کم ترین گریجویٹ بننے کا خواب چکنا چور

    دنیا کے ذہین ترین بچے کا کم ترین گریجویٹ بننے کا خواب چکنا چور

    ایمسٹرڈیم : ہالینڈ کی یونیورسٹی نے دنیا کے ذہین ترین بچے لورینٹ سائمنس کا 9 برس کی عمر میں گریجویش کرنے کا خواب چکنا چور کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیلجیئم سے تعلق رکھنے والا 9 سالہ لارینٹ سائمنس رواں ماہ دسمبر میں ایندھوون یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کرکے دنیا کا کم عمر ترین گریجویٹ بنا چاہتے تھے تاہم یونیورسٹی سے تنازع کے بعد ان کا 9 برس کی عمر میں گریجویشن کا خواب ادھورا رہ گیا۔

    لورینٹ ابھی 9 سال کے ہیں اور وہ 26 دسمبر کو اپنی دسویں سالگرہ منائیں گے اور انہیں اس سے قبل ہی اپنی گریجویشن مکمل کر لینا تھی۔

    لورینٹ گزشتہ ماہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز اس وقت بنے جب یہ بات سامنے آئی کہ وہ ایندھوون یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری سال ختم ہونے سے پہلے ہی مکمل کرنے والے ہیں۔

    جس کے بعد وہ دنیا کے کم عمر ترین گریجویٹ بھی بن جاتے، تاہم 9 دسمبر کو یونیورسٹی انتظامیہ نے لارینٹ سائمنس اور اس کے والدین کو بتایا کہ جامعہ اس ڈیڈ لائن تک تمام امتحانات نہیں لے سکتے۔

    اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر لورینٹ نے یونیورسٹی کی امتحانی کمیٹی کی جانب سے بھیجی گئی ای میل شامل کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ جب میں نے ایک زبانی امتحان میں ناکامی پر احتجاج کیا تو یونیورسٹی نے امتحانات کی تاریخ ہی تبدیل کر دی۔

    مزید پڑھیں : 9 سالہ بچہ دنیا کا کم عمر ترین گریجویٹ

    یونیورسٹی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ لورینٹ ایک خداداد قابلیت والا بچہ ہے اور وہ ایک ناقابل یقین رفتار سے اپنی تعلیم مکمل کر رہا ہے۔

    یونیورسٹی نے لورینٹ کو آئندہ برس کے وسط تک اپنی تعلیم مکمل کرنے کی پیشکش کی ہے جسے لورینٹ کے والدین نے مسترد کرتے ہوئے اپنے بیٹے کو یونیورسٹی سے نکال لیا ہے۔

  • ترک صدر کے اقدامات تکلیف دہ نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، امریکی سینیٹر

    ترک صدر کے اقدامات تکلیف دہ نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، امریکی سینیٹر

    واشنگٹن/انقرہ : امریکی سینیٹر نے طیب اردوآن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر کے اقدامات ترکی کےلیے تکلیف دہ نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، ترکی غلط سمت کی طرف جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے ایک بل پر رائے شماری کے بعد ریپبلکن سینیٹر جیمز رچ نے کہا ہےکہ ترک صدر رجب طیب اردوآن نے ترکی کو خراب راستے پرڈال دیا ہے۔

    مسٹر رچ نے ایک بیان میں کہا کہ صدر اردوآن کے فیصلے اور اقدامات ترکی کے لیے تکلیف دہ نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، ترکی غلط سمت کی طرف جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ انقرہ کے خلاف پابندیوں کے بل پر رائے شماری کے بعد ترک حکام کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کا موقع ملے گا۔

    جیمز رچ کا کہنا تھا کہ ترکی ایک خودمختار ریاست ہے اور (ترک عہدیدار) وہی کام کرسکتے ہیں جو انہیں مناسب نظر آتے ہیں لیکن ان کے ہر فیصلے کا نتیجہ ضرور نکلنا چاہیئے اردوآن کے حالیہ فیصلے ترکی کے لیے برے اور تکلیف دہ نتائج کا سب بن سکتے ہیں۔

    امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ تُرکی گذشتہ برسوں میں ہمارا ایک بہت بڑا اتحادی رہا ہے لیکن صدر اردوآن نے ملک کو ایک خراب راستے پر گامزن کردیا ہے وہ نیٹو سے الگ اور روس کے قریب ہے۔ اگر وہ یہ کرنا چاہتا ہے تو وہ آزاد ہے لیکن اس کے تکلیف دہ نتائج بھی برآمد ہوسکتے ہیں۔

  • پنشن قوانین کے خلاف فرانس بھر میں لاکھوں افراد کا احتجاج

    پنشن قوانین کے خلاف فرانس بھر میں لاکھوں افراد کا احتجاج

    پیرس: پنشن قوانین کے خلاف فرانس بھر میں لاکھوں افراد نے احتجاج کیا، ملک بھر میں شٹر ڈاؤن رہا، 15 لاکھ سے زائد مظاہرین نے ملک بھر میں احتجاج میں حصہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں پنشن قوانین کے خلاف ملک بھر میں شٹر ڈاؤن رہا، پندرہ لاکھ سے زائد مظاہرین نے ملک بھر میں احتجاج کیا، دارلحکومت پیرس میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد مظاہرین سڑکوں پر موجود رہے۔

    احتجاج کے باعث 90 فی صد ٹرینیں اور 78 فی صد اسکول بھی بند رہے، 30 فی صد پروازیں بھی منسوخ ہوئیں، مظاہرے کے دوران چند شرپسند عناصر نے توڑ پھوڑ بھی کی اور پبلک پراپرٹی کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں، پولیس نے روایتی ہتکھنڈے استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  فرانس میں ایک اور بڑی پہیہ جام ہڑتال

    ملک بھر میں جاری یہ احتجاج اور ٹرانسپورٹ ہڑتال آیندہ چند روز تک جاری رہنے کا امکان ہے، سرکاری ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر وہ یہ احتجاج نہیں کریں گے تو نئے قوانین کے تحت یا تو انھیں زیادہ کام کرنا پڑے گا یا کم تنخواہیں قبول کرنی پڑیں گی۔

    دوسری طرف انتظامیہ نے مظاہرین کے شاہراہ شانزے لیزے جانے پر پابندی لگا دی ہے، 6 ہزار سے زائد پولیس اہل کار سیکورٹی کے لیے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ ہڑتال میں وکلا، اسپتال عملے، ایئر پورٹ اسٹاف کے ساتھ ساتھ خود محکمہ پولیس کے اہل کار بھی بڑی تعداد میں حصہ لے رہے ہیں، خیال رہے کہ فرانس میں 1995 کے بعد یہ بڑی پہیہ جام ہڑتال ہے۔

  • فلیٹ کا ماہانہ کرایہ 1 لاکھ ڈالر! ایسی کیا خاص بات ہے؟

    فلیٹ کا ماہانہ کرایہ 1 لاکھ ڈالر! ایسی کیا خاص بات ہے؟

    ماسکو : روسی دارالحکومت دنیا کے سب سے مہنگے شہروں میں شمار ہوتا ہے جہاں پُرتعیش عمارتیں، ہوٹلز اور فلیٹس موجود ہیں لیکن ماسکو میں ایک فلیٹ ایسا بھی ہے جس کا ایک ماہ کرایہ ہی صرف 1 لاکھ ڈالر اور ایک رات کا کرایہ 3 ہزار ڈالر ہے۔

    دنیا کے کئی ممالک میں بے تحاشا غیر منقولہ جائیدادیں موجود ہیں جن کی مالیت میں بے پناہ اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے لیکن روسی دارالحکومت ماسکو میں ایک ایسا فلیٹ بھی واقع ہے جس کا سن کر کرائے داروں کے پاؤں تلے زمین نکل جاتی ہے۔

    جی ہاں! ماسکو میں واقع ایک اپارٹمنٹ میں سنگ مرمر کا بے تحاشا استعمال کیا گیا ہے اور یہ فلیٹ روسی پارلیمنٹ کی عمارت سے محض چند میٹر کے فاصلے پر واقع ہے جبکہ مرکزی گرجا گھر میں اس سے بہت نزدیک ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سال بھر اس گرجا گھر میں سیاحوں کا رش لگا رہتا ہے۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ ماسکو کے اس فلیٹ کا ایک ماہ کا کرایہ دنیا کی مہنگی ترین لگژری کار کی قیمت کے برابر ہے اور اس فلیٹ کے ایک ماہ کے کرائے سے روس کے کسی دوسرے شہر میں ایک درمیانے درجے کا فلیٹ خرید کیا جا سکتا ہے۔

    یہ فلیٹ ماسکو میں ‘خاموفنیکی’ کے مقام پر واقع ہے، یہاں رہائش اختیار کرنے والا خود کو دنیا کے قلب میں محسو کرے گا اور ایک شہنشاہ کی طرح رہے گا۔

    فلیٹ کی کھڑکیوں سے شہر کے درمیان سے بہتے ‘دریائے موسکووا’ کے نظارے کرنے کے ساتھ ساتھ روس کے آرتھوڈوکس عیسائیوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ’کریسٹ دا سافیار’ کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

  • موسم سرما کے باعث غربت میں‌ اضافے کا خدشہ

    موسم سرما کے باعث غربت میں‌ اضافے کا خدشہ

    برسلز : بیلجیئم کی وفاقی توانائی کے لیے ریگولیٹری باڈی سی آر ای جی کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بیلجیئم میں چار لاکھ گھرانے صرف سردی کے باعث غربت کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اس غربت میں اضافے کا سبب سردی سے بچاو کے لیے بجلی کا زیادہ استعمال ہے، فیڈرل باڈی کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں بجلی کی قیمتوں میں 62 گنا سے زائد اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس وقت لوگ اپنی آمدن کا 15 سے 20 فیصد صرف توانائی کے حصول پر خرچ کر رہے ہیں جبکہ سردیوں میں اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق خصوصی طور پر ان لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے جو اپنے گھروں کو گرم کرنے کے لیے بجلی کی مشینیں استعمال کرتے ہیں۔فیڈرل باڈی اس صورتحال کو توانائی کے باعث غربت کا بحران قرار دے رہی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت چار لاکھ چالیس ہزار گھرانے حکومت کی جانب سے بجلی کے بل کی مد میں اعانت کا فائدہ حاصل کر رہے ہیں جبکہ گیس کی مد میں اعانت حاصل کرنے والے گھرانوں کی تعداد 270000 ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ اعانت حاصل کرنے والوں میں معذور، کم آمدنی والے لوگ، پنشنرز اور مختلف وجوہات کی بنا پر سوشل ہاﺅسنگ حاصل کرنے والے نوجوان شامل ہیں۔

  • فرانس میں ایک اور بڑی پہیہ جام ہڑتال

    فرانس میں ایک اور بڑی پہیہ جام ہڑتال

    پیرس: فرانس میں پنشن سے متعلق نئے قانون کے خلاف آج پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے، فرانس کے مختلف علاقوں میں نئے پنشن قانون کے خلاف 245 مظاہرے کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں پنشن کے نئے قانون کے خلاف آج پہیہ جام ہڑتال ہوگی، مختلف شہروں میں حکومت مخالف احتجاج اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔

    فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 78 فی صد اسکول بند رہیں گے، ہڑتال کے باعث فرانس میں 90 فی صد ٹرینیں بند رہیں گی، جس کے سبب 5 لاکھ مسافر متاثر ہوں گے۔

    دوسری طرف انتظامیہ نے مظاہرین کے شاہراہ شانزے لیزے جانے پر پابندی لگا دی ہے، 6 ہزار سے زائد پولیس اہل کار سیکورٹی کے لیے تعینات کر دیے گئے ہیں، تاہم اس ہڑتال میں وکلا، اسپتال عملے، ایئر پورٹ اسٹاف کے ساتھ ساتھ خود محکمہ پولیس کے اہل کار بھی بڑی تعداد میں حصہ لے رہے ہیں، خیال رہے کہ فرانس میں 1995 کے بعد یہ بڑی پہیہ جام ہڑتال ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  یلوویسٹ تحریک کو ایک سال مکمل، پیرس میدان جنگ بن گیا

    اگرچہ ایک عوامی سروے میں ہڑتال کے حق میں 69 فی صد رائے آ چکی ہے تاہم میکرون انتظامیہ کو پھر بھی امید ہے کہ انھیں 1995 میں پنشن اصلاحات پر ہونے والی عام ہڑتال جیسی صورت حال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، جس کی وجہ تین ہفتوں تک ٹرانسپورٹ سسٹم ٹھپ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے حکومت کو اصلاحات واپس لینی پڑی تھیں۔

    ادھر پیلی جیکٹ کے مظاہرین نے بھی کہا ہے کہ وہ آج کی پہیہ جام ہڑتال اور احتجاج میں شرکت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس میں 16 نومبر کو پیلی جیکٹ تحریک کو بھی ایک سال مکمل ہو چکا ہے، 17 نومبر 2018 میں صدر امانوئل میکخواں کی معاشی پالیسیوں کے خلاف پیلی جیکٹس تحریک کا آغاز ہوا تھا۔ حکومت کی جانب سے ٹیکس میں کٹوتی، پنشنز میں اضافے اور دیگر اصلاحاتی پروگرام کا اعلان کیا گیا تاہم عوام نے انھیں ناکافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

  • قدیم روم کا عیاشی کیلئے بسایا گیا شہر سمندر برد

    قدیم روم کا عیاشی کیلئے بسایا گیا شہر سمندر برد

    روم : سمندر برد ہونے والے اس قدیم رومی علاقے میں شعرا اپنے تخیل، جرنیل اور امرا اپنی خواہشات کو حقیقت کا روپ دیتے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ اٹلی میں نیپلس سے تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ساحلی قصبہ تھا جہاں شعرا اپنے تخیل اور فوجی جرنیل اور امرا اپنی خواہشات کو حقیقت کا روپ دیتے تھے۔

    ایک محقق جان سماؤٹ کا کہنا تھا کہ سازشوں کی کئی داستانیں بائیا سے وابستہ ہیں، قیاس ہے کہ 44 قبل از مسیح میں روم کے بادشاہ جولیس سیزر کے قتل کے بعد کلوپیٹرا ایک کشتی میں یہیں سے فرار ہوئی تھیں جبکہ جولیا ایگریپنا نے اپنے شوہر کلاڈیئس کے قتل کا منصوبہ بھی بائیا میں بنایا تھا تاکہ ان کا بیٹا نیرو روم کا بادشاہ بن سکے۔

    قدیم یونانی اور رومی ان چٹانوں کو زیرِ زمین دنیا میں داخلے کا راستہ سمجھ کر ان سے عقیدت رکھتے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق انھیں چٹانوں کو چونے میں ملا کر انھوں نے ایک طرح کا سیمنٹ بھی تیار کر لیا تھا جس پر پانی اثر نہیں کرتا تھا اور جس کی مدد سے انھوں نے ہوا دار گنبد، گھروں کی دیدہ زیب پیشانیاں، مچھلیوں کے لیے تالاب اور فرحت انگیز حمام بنائے۔

    عیاشی کے اڈے کے طور پر بائیا کی شہرت اپنی جگہ، مگر شاید یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس قصبے کے زوال کا سبب علاقے میں موجود آتش فشاں تھے جن کی وجہ سے یہ سطح زمین پر ابھرتا اور دھنستا رہا اور رفتہ رفتہ پانی میں ڈوب گیا، جہاں اس کی باقیات اب بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

    سیاحوں کو اس مقام سے زیادہ دلچسپی نہیں تھی مگر جب سنہ 1940 میں ایک پائلٹ نے زیرِ سمندر موجود ایک کھنڈر کی فضا سے لی گئی تصویر شائع کی تو لوگوں میں اس جگہ کو دیکھنے کا شوق پیدا ہوا۔

    اس کے 20 سال بعد اطالوی حکام نے زیرِ آب اس شہر کے بارے میں مزید حقائق جاننے کے لیے یہاں کا باقاعدہ سروے کروایا اور یوں بائیا کی باقیات سامنے آئیں تاہم پانی کے نیچے اس شہر کو سنہ 2002 تک زیرِ سمندر محفوظ آثارِ قدیمہ کا درجہ نہیں دیا گیا تھا۔

    سنہ 2002 کے بعد اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔

    شہر کے خدوخال واضح ہوئے اور قدیم رومیوں کی عیاشی کے سامان اور طریقوں پر نئی روشنی ڈالی گئی یہ باقیات سطح سمندر سے زیادہ نیچے نہیں بلکہ بعض مقامات پر تو چھ میٹر کی گہرائی پر ہیں۔

  • ترکی میں سینئر افسران سمیت 168 افراد گرفتار

    ترکی میں سینئر افسران سمیت 168 افراد گرفتار

    انقرہ: ترکی میں سیاسی مخالفین کی گرفتاریوں کی نئی لہر اٹھی ہے، سینئر افسران سمیت 168 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک حکومت نے خدمت تحریک کے رہنما فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک سے رابطے کے شبہے میں سینئر فوجی افسران سمیت مزید 168 افراد گرفتار کر لیے ہیں۔

    یاد رہے کہ منگل کے روز ترک حکام نے جلا وطن مذہبی رہنما کی جماعت کے ساتھ رابطے کے شبہے میں حاضر سروس افسران کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، تین سال قبل ترکی میں صدر طیب اردوان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے بعد سے گرفتاریوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  فتح اللہ گولن سے تعلق کا شبہ، 128 ترک فوجیوں کی گرفتاری کے احکامات جاری

    میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ گرفتاریوں میں چند افراد ایسے بھی ہیں جو ‘بائی لاک’ ٹیکسٹ میسجنگ ایپلی کیشن استعمال کر رہے تھے، یہ اپیلی کیشن فتح اللہ گولن نیٹ ورک سے منسلک افراد ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ ترک حکام نے فتح اللہ گولن پر صدر رجب طیب اردوان کے خلاف 15 جولائی 2016 کو بغاوت کی کوشش کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ تین سال سے جاری کریک ڈاؤن میں اب تک ہزاروں افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق 77 ہزار افراد کے خلاف مقدمے کی کارروائی جلد شروع کی جائے گی، جن پر تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی میں حصہ لینے کا الزام ہے۔

  • فٹبال میچ کے دوران کھلاڑیوں کا انوکھا احتجاج, ویڈیو وائرل

    فٹبال میچ کے دوران کھلاڑیوں کا انوکھا احتجاج, ویڈیو وائرل

    ایمسٹرڈیم : نیدرلینڈ میں منعقدہ فٹبال میچ کے دوران نسل پرستی کے خلاف انتظامیہ و کھلاڑیوں نے انوکھا احتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک نیدرلینڈ (ہالینڈ) میں منعقد ہونے والے فٹبال میچ کا جیسے ہی آغاز ہوا تو ایس بی وی ایلسزیئر کلب کے کھلاڑی میچ کھیلنے کے بجائے اپنی جگہ پر کھڑے ہوکر تالیاں بجاتے رہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جب کھلاڑی تالیاں بجارہے تھے اس دوران الیکٹرانک اسکور بورڈ پر پیغام درج تھا کہ ’نسل پرستی؟ تو پھر ہم نہیں کھیلیں گے‘۔

    اسکور بورڈ پر درج پیغام اور کھلاڑیوں کو تالیاں بجاتا دیکھ کر تمائشیوں نے بھی انتظامیہ کھلاڑیوں کا ساتھ دیا اور اپنی نشتوں پر کھڑے ہوکر ایک منٹ تک تالیاں بجائیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نسل پرستی کا ایک واقعہ فٹبال میچ کے دوران ہی پیش آیا تھا جب ایس بی وی ایکسلزیئر کلب کے فٹبالر احمد مینڈس موریرا پر نسل پرستانہ جملے کسے گئے تھے جس کے بعد دس منٹ کےلیے میچ کو روک دیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ یورپ میں نسل پرستی کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوتا جارہا ہے، فرانس، اسپین اور برطانیہ سمیت کئی ممالک میں نسل پرستی کی بنیاد پر سینکڑوں افراد ایک دوران قتل کیے جاچکے ہیں۔