Category: یورپ

  • 63 سالہ پروفیسر کے ہاتھوں کم عمر محبوبہ قتل

    63 سالہ پروفیسر کے ہاتھوں کم عمر محبوبہ قتل

    ماسکو : روس کی پولیس نے نوجوان لڑکی کو قتل کرنے والے پروفیسر کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا، معروف تاریخ دان نے اپنی محبوبہ کو قتل کرنے کا اعتراف بھی کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی تاریخ اور خصوصی طور پر 18ویں صدی کے فرانسیسی ڈکٹیٹر نیپولین بونا پارٹ کے دور کی تاریخ پرعبور رکھنے والے روس کے نامور عمر رسیدہ مورخ نے اپنی کم عمر محبوبہ کو قتل کر دیا جبکہ پولیس نے انہیں اپنی کم عمر محبوبہ کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔

    پولیس نے روس کے ادبی، ثقافتی و تاریخی دارالحکومت کہلائے جانے والے شہر سینٹ پیٹرس برگ سے یورپی و سوویت یونین کی تاریخ کے ماہر 63 سالہ پروفیسر الیگ سکولوف کو دریا کے کنارے سے گرفتار کیا۔

    پروفیسر الیگ سکولوف کو پولیس نے مشکوک حالت میں اس وقت گرفتار کیا جب وہ دریا کے کنارے بیگ کے ساتھ نشے کی حالت میں تھے۔

    پولیس کے مطابق پروفیسر کے بیگ سے ایک پستول اور مقتولہ کے جسم کے اعضا (بازو) برآمد ہوئے، جس کے بعد ملزم کو تفتیش کے لیے تھانے منتقل کیا گیا۔

    پولیس نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ تفتیش کے دوران الیگ سکولوف نے اپنی کم عمر محبوبہ کو قتل کرنے کا اعتراف کیا اور انکشاف کیا کہ وہ گرل فرینڈ کی لاش کو دریا برد کرنے کے بعد خودکشی کرنے کا ارادہ رکھتے تھا۔

    پروفیسر نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے اپنی 24 سالہ محبوبہ انستاسیا یشینکو کو ایک بحث کے دوران دلیل نہ دینے پر قتل کیا اور اس کی لاش کے ٹکڑے کردئیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے پروفیسر کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد گھر پر چھاپہ مار کر مقتول لڑکی کے سر اور جسم کے دیگر اعضا کو بھی برآمد کرلیا۔

    مقتول لڑکی کے اہل خانہ سمیت یونیورسٹی طلبہ میں بھی شدید غم و غصّہ پایا جاتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اب 2،000 سے زائد افراد نے ایک آن لائن درخواست پر دستخط کیے ہیں جس میں یونیورسٹی انتظامیہ اورشعبہ تاریخ کے ڈائریکٹر سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

  • اے کے 47 کے موجد کی 100 ویں سالگرہ

    اے کے 47 کے موجد کی 100 ویں سالگرہ

    ماسکو : خطرناک و مشہور ہتھیار اے کے 47 المعروف کلاشنکوف کے موجد میخائیل کلاشنکوف کی 100 ویں سالگرہ منائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں گزشتہ روز دنیا بھر میں بے گناہ انسانوں کے موت کا باعث بننے والے خطرناک ہتھیار اے کے 47 کے موجد کی 100 ویں سالگرہ منائی گئی، اس موقع پر روسی شہریوں نے بڑی تعداد میں اپنے قومی ہیرو کو خراج تحسین پیش کیا۔

    میخائیل کلاشنکوف 10 نومبر 1919 میں مغربی سائیبریا میں پیدا ہوئے تھے، جنگ عظیم دوئم کے ابتدائی برسوں میں سوویت یونین کی جرمن فوجیوں کے ہاتھوں شکست اور 1941 میں ایک جھڑپ میں زخمی ہونے کے بعد کلاشنکوف نے 1947 میں اپنی رائفل ڈیزائن کی، جسے کلاشنکوف کے نام سے جانا گیا۔

    کلاشنکوف کو ان کے ایجاد کیے گئے ہتھیار کے باعث سوویت یونین میں بطور قومی ہیرو جانا جاتا ہے اور وہ ماسکو کی ماضی کی عظیم فوجی طاقت کی علامت سمجھے جاتے ہیں تاہم ان کے ایجاد کردہ ہتھیار سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

    کلاشنکوف سے بے گناہوں کی ہلاکت پر میخائل کو اکثر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

    میخائیل کلاشنکوف کو روس میں اس ایجاد پر تعریف کا مستحق قرار دیا گیا اور میخائیل کلاشنکوف کو رائفل بنانے پر ’ہیرو آف رشیا‘ کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مشہورِ زمانہ خودکار رائفل اے کے 47 کے بانی میخائیل کلاشنکوف نے سنہ 2013 میں 94 برس کی عمر میں اپنی موت سے قبل اپنے ایجاد کردہ ہتھیار سے پھیلنے والی تباہی اور اموات کے حوالے سے فکر مندی ظاہر کی تھی۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اب تک 10 کروڑ سے زائد کلاشنکوف دنیا بھر میں‌ فروخت ہوچکی ہیں جبکہ دنیا کے 50 ممالک کی مسلح افواج بھی کلاشنکوف کا استعمال کرتی ہیں جس میں‌عراق و صومالین فوج بھی شامل ہیں.

  • پیرس میں اسلاموفوبیا کے خلاف لاکھوں افراد کا احتجاج

    پیرس میں اسلاموفوبیا کے خلاف لاکھوں افراد کا احتجاج

    پیرس : فرانسیسی دارالحکومت میں لاکھوں افراد نے اسلاموفوبیا کےخلاف احتجاج کیا جس میں میڈیا و سیاستدانوں کے مسلمان مخالف بیانات کی شدید مذمت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس میں اتوار کے روز لاکھوں کی تعداد میں مظاہرین نے دنیا بھر کی طرح فرانس میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

    اسلاموفوبیا کے خلاف ہونے والے 2 کلومیٹر طویل احتجاج میں ہر رنگ و نسل و مذہب کے افراد نے شرکت کی اور متعصبانہ اور مسلم مخالف رویوں کے خلاف نعرے بازی کی۔

    مظاہرے میں شریک 40 فیصد سے زائد مسلمانوں کا کہنا تھا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ فرانس میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔

    اسلام فرانس کا دوسرا بڑا مذہب ہے جبکہ مسلمان یورپ کی سب سے بڑی اقلیت ہیں۔

    یہ احتجاج فرانس کے جنوب مغربی شہر بے یون میں سفید فام دہشت گرد کی مسجد پر فائرنگ کے دو ہفتے بعد منعقد ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس کے وزیر تعلیم ژان میشل بلانکور نے مقامی ٹیلی ویژن سے گفتگو میں اسلام فوبیا کے خلاف مظاہرے کی مخالفت کی تھی۔

    بلانکورکا کہنا تھا کہ ایسے مظاہرے درست نہیں جو سیکولرزم سے متصادم ہے اور اسلام فوبیا جیسے اصطلاحات غلط ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی دارالحکومت میں اسلاموفوبیا کے خلاف منعقد ہونے والے مظاہرے مختلف تنظیموں اور میڈیا کی شراکت سے منعقد کیے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ حملہ آور نے مسجد کے دروازے پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 خواتین زخمی ہوگئیں تھی۔

    پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 84 سالہ مشتبہ شخص کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے بندوق، گیس سلنڈر، اور گرنیڈز برآمد کرلیے۔

    پولیس حکام کے مطابق حملہ آور مسجد کے دروازے کو آگ لگانا چاہتا تھا، آگ لگانے سے روکنے پر ملزم نے فائرنگ کردی۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ حملہ آور شخص مسجد کے قریب رہائش پذیر تھا، مذکورہ شخص نے اس سے قبل مسجد کی پارکنگ میں کھڑی ایک کار پر بھی فائرنگ کی تھی۔

  • جرمن شہری ماہانہ آمدن سے بچت نہیں‌ کر پا رہے، تحقیقی جائزہ

    جرمن شہری ماہانہ آمدن سے بچت نہیں‌ کر پا رہے، تحقیقی جائزہ

    دنیا کا ہر انسان جو اپنی ملازمت یا کاروبار سے جو رقم کماتا ہے اس کا ایک بڑا حصّہ اپنے کھانے پینے اور دوسری ضروریات پوری کرنے کے لیے خرچ بھی کرتا ہے۔ یہ کوئی انوکھی بات تو نہیں۔ تاہم جرمنی کے شہری بڑھاپے میں غربت اور تنگ دستی کا خطرہ محسوس کررہے ہیں کیوں کہ وہ اپنی ماہانہ آمدن میں سے بچت نہیں کر پارہے۔

    ایک تحقیقی جائزے کے مطابق جرمنی میں ایک چوتھائی شہریوں کی جیب مہینے کے آخر میں خالی ہوتی ہے۔ ملک کے اٹھائیس فی صد عوام ایک مہینے کے پچاس یورو سے زیادہ نہیں بچا پاتے اور بڑھاپے کے لیے فکرمند نظر آتے ہیں۔

    رواں برس جون میں اس تحقیقی جائزے کے بعد ‘‘یو گوو’’ اور ‘‘سوئس لائف’’ نے بتایا کہ اٹھائیس فی صد جرمن شہری ایک مہینے میں زیادہ سے زیادہ پچاس یورو کی بچت کرپاتے ہیں۔

    اس جائزے میں دو ہزار سے زائد جرمن شہریوں سے ان کے اخراجات کے بارے میں سوالات پوچھے گئے تھے اور اس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 36 فی صد جرمن شہریوں کو خدشہ ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بڑھاپے میں اپنا خرچہ نہیں اٹھا پائیں گے۔

    اس کی وجوہات میں رہائش سرِ فہرست ہے۔ جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہریوں کی اکثریت کا بڑا خرچہ رہائش ہے اور قریب ہر تیسرے شہری کو اپنی ماہانہ آمدن کا 30 فی صد کرائے اور رہائش سے متعلق دیگر اخراجات پر صرف کرنا پڑتا ہے۔ دوسرے نمبر پر اشیائے خورونوش اور پھر ٹرانسپورٹ پر خرچ کرنا پڑتا ہے۔

    بزرگ شہریوں سے اس سلسلے میں بات چیت سے معلوم ہوا کہ مجموعی آمدن سے وہ بمشکل خوراک، انشورنش اور دیگر ضروری بل ادا کر پاتے ہیں اور ان کی پنشن بہت کم ہے۔ بڑھتے ہوئے اخراجات کے سبب یہ خدشہ بھی ہے کہ مزید شہری ریٹائر ہونے کے بعد خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے۔ تاہم حکومت کی جانب سے معمر افراد کا مالی بوجھ کم کرنے کے لیے منصوبے کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور مجوزہ منصوبہ 2021 سے نافذ العمل ہو گا۔

  • دیوارِ برلن کے انہدام کے 30 سال مکمل، جرمنی میں جشن اور تقریبات

    دیوارِ برلن کے انہدام کے 30 سال مکمل، جرمنی میں جشن اور تقریبات

    برلن: جرمنی میں دیوار برلن کے انہدام کے 30 سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں جشن اور تقریبات کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ دیوار برلن پر لائٹ شو نے دلکش رنگ بکھیر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق دیوارِ برلن کو منہدم ہوئے 30سال مکمل ہونے پر اس تاریخی دن کو منانے کے لیے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں لائٹ شو کا انعقاد کیا گیا، دیوار برقی قمقموں سے سج گئے اور ہر طرف جشن کا سماں ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سابق جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک پارلیمنٹ کی عمارت پر بھی تھری ڈی لائٹ پراجیکشن کے ذریعے فارمیشنز پیش کی گئیں جبکہ شہریوں نے پرانی نایاب گاڑیوں کی ریس لگائی۔

    خیال رہے کہ 13اگست 1961 کو تعمیر کی جانے والی دیوارِ برلن کو 9نومبر 1989کو گرادی گئی تھی جس کے بعد جرمنی سمیت دنیا بھر میں بسنے والے جرمن شہریوں نے خوب جشن منایا تھا۔ سرد جنگ کے دور میں دیوارِ برلن سوویت یونین کے زیر انتظام مشرقی برلن کو مغربی برلن سے جدا کرنے کے لیے بنائی گئی تھی، دیوار کے انہدام کے بعد جرمنی ایک ہوگیا تھا۔

    سنہ 1989 میں اس کے انہدام کو لبرل جمہوریت کی فتح کے طور پر دیکھا گیا۔ اس کے انہدام کے ایک برس بعد منقسم جرمنی کا اتحاد بحال ہوا تھا۔ اس دیوار کے انہدام کی تیسویں سال گرہ کے موقع پر جرمنی بھر میں مختلف ریلیاں نکالیں گئیں۔

    برلن میں دیوارِ برلن کے انہدام کی تقریب میں سلوواکیا، پولینڈ، چیک جمہوریہ اور ہنگری کے رہنماؤں نے شرکت کی اور پھول نچھاور کیے، جبکہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے خصوصی طور پر تقریب میں شرکت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ جرمنی کو کوئی توڑ نہیں سکتا۔

  • فاروق حیدر کی اراکین یورپی پارلیمنٹ سے ملاقات، کشمیر پر گفتگو

    فاروق حیدر کی اراکین یورپی پارلیمنٹ سے ملاقات، کشمیر پر گفتگو

    برسلز: وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر نے بیلجیم میں اراکین یورپی پارلیمنٹ سے ملاقات کی اس دوران کشمیر کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دارالحکومت برسلز میں راجہ فاروق حیدر نے اراکین یورپی پارلیمنٹ کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورت حال سے آگاہ کیا، اور مودی مشن کے تحت وادی میں کرفیو کی شدید مذمت کی۔

    ملاقات کے دوران اراکین نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور عالمی اداروں کی ثالثی میں معاملہ حل کرنے پر زور دیا، راجہ فاروق حیدر کی اراکین پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کشمیر ای یو ویک کا حصہ ہیں۔

    اس موقع کشمیر کونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید کا کہنا تھا کہ کشمیر ای یو ویک کا آج آخری دن ہے۔ خیال رہے کہ یورپی پارلیمنٹ میں خصوصی طور پر کشمیر ویک کا انعقاد کیا گیا ہے جہاں مظلوموں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے دنیا کو آگاہی دی جارہی ہے۔

    دوسری جانب وادی میں لاک ڈاؤن کے باعث کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر ویک کی تیاریاں، فاروق حیدر افتتاح کریں گ

    مواصلاتی نظام کی بندش سے کشمیری شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں جبکہ گھروں میں ادویات اور کھانے کا ذخیرہ ختم ہونے کے باعث موت آہستہ آہستہ کشمیریوں کی طرف بڑھ رہی ہے، کشمیر میڈیا سروس کا کہنا ہے کہ قابض انتظامیہ نے 5 اگست کے بعد سے مقبوضہ علاقے کی مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں ہے۔

  • پاکستانی نژاد سابق رکن یورپین پارلیمنٹ نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا

    پاکستانی نژاد سابق رکن یورپین پارلیمنٹ نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا

    برسلز: پاکستانی نژاد سابق رکن یورپین پارلیمنٹ سجاد کریم ایک اور اعزاز اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوگئے، آذربائیجان حکومت نے ایوارڈ سے نواز دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آذر بائیجان حکومت کی جانب سے پاکستانی نژاد سابق رکن یورپین پارلیمنٹ سجادکریم کو ایوارڈ سے نوازا گیا، یہ ایورڈ آذربائیجان کی 100 سالہ سالگرہ کی تقریبات کے موقع پر دیا گیا، حکام سجاد کریم کی خدمات اور کارکردگی کے معترف ہیں۔

    ایوارڈ یورپین پارلیمنٹ میں آذربائیجان کے لیے خدمات کے عوض دیا گیا، پاکستانی نژاد سجاد کریم نارتھ ویسٹ برطانیہ سے یورپین پارلیمنٹ کے رکن تھے، انہوں نے یورپین یونین کے صدر کے انتخاب میں بھی حصہ لیا تھا۔

    سجادکریم نے پاکستان کو جی ایس پی درجہ دلوانے میں بھی کردار ادا کیا۔ خیال رہے کہ سجاد کریم نے ای یو پارلیمنٹ میں فرینڈز آف پاکستان گروپ قائم کیا، وہ سابق برطانوی وزیراعظم ڈیویڈ کیمرون کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔

    یاد رہے کہ سال 2014 میں پاک اور یورپ کے تعلقات خوشگوار بنانے کی کاوش کے اعتراف میں پاکستان کی یونیورسٹی آف مینجمنٹ و ٹیکنالوجی لاہور نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا تھا۔

    واضح رہے کہ رواں سال فروری میں ڈاکٹر سجاد کریم کو یورپین انٹرنیشنل ٹریڈ ایوارڈ کیلئے بھی نامزد کیا گیا تھا۔

  • طیارہ ہائی جیک ہونے کے الارم پر فوج نے ایمسٹرڈیم ایئر پورٹ گھیر لیا

    طیارہ ہائی جیک ہونے کے الارم پر فوج نے ایمسٹرڈیم ایئر پورٹ گھیر لیا

    ایمسٹرڈیم: ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں شپہول ایئر پورٹ پر طیارہ ہائی جیک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ اطلاع ملتے ہی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے ایئرپورٹ گھیرے میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمسٹرڈیم کی مقامی پولیس کو اطلاع ملی کہ شپہول ایئرپورٹ پر 3 چاقو بردار افراد طیارہ ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اطلاع پر فوج اور پولیس کی بھاری نفری ایئرپورٹ پہنچ گئی۔

    تاہم معلوم ہوا کہ پائلٹ نے غلطی سے طیارہ ہائی جیک ہونے کا الارم بجا دیا تھا، جس پر ایئرپورٹ میں سراسیمگی پھیل گئی، ایئرپورٹ کے اندر موجود لوگ خوف سے زرد پڑ گئے۔

    ڈچ ملٹری پولیس نے ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ انھیں اطلاع ملی کہ ایئرپورٹ پر مشکوک صورت حال نے جنم لیا ہے، پولیس نے فوری رد عمل دکھاتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کی تیاری کرلی ہے۔

    تاہم ایک گھنٹے بعد ایئرپورٹ پر اعلان کیا گیا کہ ایک پائلٹ نے غلطی سے الارم بجا دیا تھا، مذکورہ الارم تب بجایا جاتا ہے جب کوئی طیارہ ہائی جیک ہو رہا ہوتا ہے، جسے سن کر سیکورٹی الرٹ ہو جاتی ہے۔

    ایئرلائن نے ٹویٹ کر کے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ایئرپورٹ پر کچھ نہیں ہوا، تمام مسافر محفوظ ہیں اور جلد ہی اپنے منازل کی طرف پرواز کریں گے۔

    بعد ازاں، معلوم ہوا کہ پائلٹ ایک ٹرینی کو سمجھا رہا تھا کہ ہائی جیکرز کے حملے پر یہ الارم بجانا ہے، لیکن غلطی سے اس نے خود ہی الارم بجا دیا، جس پر ایئرپورٹ میں ایمرجنسی کی صورت حال پیدا ہوگئی اور لوگ خوف کے مارے چیخنے چلانے لگے۔

  • ٹرک میں چھپ کر فرانس میں داخل ہونے والے 31 پاکستانی گرفتار

    ٹرک میں چھپ کر فرانس میں داخل ہونے والے 31 پاکستانی گرفتار

    پیرس: ٹرک میں چھپ کر غیرقانونی طور پر فرانس میں داخل ہونے والے 31 پاکستانیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

    غیرملکی خبرساں ادارے کے مطابق فرانس کے جنوب مشرقی علاقے ایلپیس میں میری ٹائم سیکیورٹی فورس نے تلاشی کے دوران ٹرک کے کنٹینر میں چھپے 31 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    رپورٹ کے مطابق گرفتار ہونے والے تمام افراد پاکستانی شہری ہیں جبکہ ٹرک کے پاکستانی ڈرائیور کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے افراد اٹلی کے راستے فرانس میں داخل ہوئے تھے جن میں 15 سال کے 3 نوجوان بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: شمالی انگلینڈ میں ٹرک سے 39 لاشیں برآمد

    فرانسیسی حکام کے مطابق گرفتار ہونے والے تمام افراد کو 2015 میں ہونے والے ایک بارڈر کنٹرول معاہدے کے تحت واپس اٹلی کے حوالے کردیا گیا ہے جبکہ گرفتار ٹرک ڈرائیور کو بارڈر پولیس کے حوالے کیا گیا ہے جس پر قانون کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں تاکہ غیرملکی تارکین وطن کو غیرقانونی طور پر فرانس میں داخل کرنے والے گروہ کو پکڑا جاسکے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے شہر اسیکس میں کنٹینر سے 39 چینی باشندوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، برطانوی حکام کا کہنا تھا کہ ٹرک پر موجود کنٹینر بیلجیئم سے برطانیہ لایا گیا تھا، برطانوی پولیس نے شمالی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ ٹرک ڈرائیور کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔

  • یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر ویک کی تیاریاں، فاروق حیدر افتتاح کریں گے

    یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر ویک کی تیاریاں، فاروق حیدر افتتاح کریں گے

    برسلز: یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر یورپی یونین ویک کی تقریبات کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خصوصی طور پر شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر ویک منایا جائے گا جس کے لیے تیاریاں مکمل کرلی گئیں، وزیراعظم آزادکشمیر پیر کو کشمیرای یو ویک کا افتتاح کریں گے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کشمیر ای یوویک کے سلسلے میں تقریبات4سے8نومبر تک جاری رہیں گی، یورپی پارلیمنٹ میں کانفرنسز، سیمینارز، تصویری نمائش اور مباحثے ہوں گے۔

    دوسری جانب وادی میں لاک ڈاؤن کے باعث کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    مقبوضہ کشمیر میں 91 ویں روز بھی کرفیو برقرار

    مواصلاتی نظام کی بندش سے کشمیری شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں جبکہ گھروں میں ادویات اور کھانے کا ذخیرہ ختم ہونے کے باعث موت آہستہ آہستہ کشمیریوں کی طرف بڑھ رہی ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کا کہنا ہے کہ قابض انتظامیہ نے 5 اگست کے بعد سے مقبوضہ علاقے کی مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی ہے۔