Category: فن و ثقافت

-فن و ثقافت

علمی اور ادبی مضامین اور خبریں

Cultural and Literary Stories, Essays and Writings

  • اداکارہ ریما کی شادی کی آٹھویں‌ سالگرہ

    اداکارہ ریما کی شادی کی آٹھویں‌ سالگرہ

    ستارہ امتیاز حاصل کرنے والی سپر اسٹار اداکارہ ریما خان نے پاکستان کی فلم انڈسٹری کے لیے خدمات انجام دیں۔

    اداکارہ ریمانے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1990میں کیا اور اس دوران انہوں نے 200سے زیادہ فلموں میں کام کیا جبکہ انہوں نے بہت سی لالی ووڈ فلموں میں بطور ڈائریکٹر بھی کام کیا۔

    نوے کی دہائی میں پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں مقبولیت حاصل کرنے والی اداکارہ نومبر 2011 کو امریکی ڈاکٹر شہاب طارق کے ساتھ ازدواجی بندھن میں بندھی تھیں جس کے بعد اُن کے ہاں 24 مارچ 2015 کو بیٹے علی صاحب کی پیدائش ہوئی۔

    مزید پڑھیں: اداکارہ ریما کو مسجدِ اقصیٰ کی زیارت نصیب، خصوصی عبادات، تصاویر وائرل

    ریما نے اپنی شادی کے 8 برس مکمل ہونے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر شادی کی سالگرہ کی تصاویر پوسٹ کیں اور تمام مداحوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    اداکارہ نے سالگرہ کی تقریب امریکا میں منعقد کی جسے انہوں نے انتہائی مختصر رکھا۔

  • ’میرے پاس تم ہو‘ : ہمایوں سعید نے عدنان صدیقی کو تھپڑ مار کر خاموشی توڑ دی

    ’میرے پاس تم ہو‘ : ہمایوں سعید نے عدنان صدیقی کو تھپڑ مار کر خاموشی توڑ دی

    کراچی: اے آر وائی ڈیجیٹل کے مقبول ڈرامے ’میرے پاس تم ہو‘ کی ہر قسط ایک نیا ریکارڈ قائم کررہی ہے۔

    ویڈیو شیئرنگ کی ویب سائٹ یوٹیوب پر شیئر ہونے والی ڈرامے کی ہر قسط کو لاکھوں صارفین دیکھ چکے ہیں اور اُن کا تجسس ہر نئی قسط کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے۔

    رواں ہفتے نشر ہونے والی 15ویں قسط میں ڈرامے کے دو اہم کردار ہمایوں سعید اور عدنان صدیقی کے درمیان جھگڑا دکھایا گیا، جس میں دانش نے شہوار کے منہ پر تھپڑ مارا اور اُسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

    دانش اور شہوار کے درمیان تلخ کلامی اُس وقت شروع ہوئی جب دانش نے کہا کہ ’مہوش نے خودکو شہوار کے سامنے فروخت کردیا مگر یہ حیران کن ہے کہ اُس نےبیٹے رومی کو فروخت نہیں کیا‘۔

    مزید پڑھیں: ’ڈرامے میں ایک نہیں دو قتل ہوں گے‘

    ڈارمے کا یہ منظر اور دونوں کرداروں کی لڑائی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر زیر بحث رہی اور صارفین نے ویڈیوز شیئر کیں۔اطلاعات کے مطابق ہفتے کے روز نشر ہونے والی قسط کو اب تک 70 لاکھ سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔

    https://www.facebook.com/arydigital.tv/videos/958542411195490/

    ہمایوں سعید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ شائقین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ ’ میں اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ حیران کن سین عدنان صدیقی اور اُن کی اداکاری کی وجہ سے ہی ممکن ہوا‘۔

    https://www.facebook.com/arydigital.tv/videos/2614330102018560/

  • سلیم رضا اور مشہور  نعتیہ کلام شاہِ مدینہ یثرب کے والی!

    سلیم رضا اور مشہور نعتیہ کلام شاہِ مدینہ یثرب کے والی!

    پاکستان میں گائیکی کے افق کا وہ ستارہ جو آج سے 36 برس پہلے ڈوب گیا تھا، وہ دل رُبا آواز جو ہمیشہ کے لیے روٹھ گئی تھی، اسے مداح، فلم انڈسٹری اور سُر و ساز کی دنیا میں آج برسی کے موقع پر پھر یاد کیا جارہا ہے۔ یہ سلیم رضا کا تذکرہ ہے۔ اس پسِ پردہ گائیک کی آڈیو اور ویڈیو ٹیپ میں محفوظ وہ مرھر آواز ہمارے ذہنوں میں آج پھر تازہ ہو گئی ہے۔

    50 اور 60 کی دہائی میں سلیم رضا کا نام شہرت کی بلندیوں کو چُھو رہا تھا۔ یہ گیت آپ کی یادوں میں آج بھی ضرور محفوظ ہوں گے۔

    اے دل کسی کی یاد میں، ہوتا ہے بے قرار کیوں۔۔
    جانِ بہاراں رشکِ چمن، غنچہ دہن، سیمیں بدن
    کہیں دو دل جو مل جاتے بگڑتا کیا زمانے کا

    سلیم رضا نے 4 مارچ، 1932 کو امرتسر کے ایک مسیحی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوا تو لاہور کو سکونت کے لیے منتخب کیا جہاں سلیم رضا نے ریڈیو پاکستان سے گائیکی کے سفر کا آغاز کیا اور پھر فلم انڈسٹری تک چلے آئے۔ ان کی گائیکی اور رومانٹک گیتوں کا ذکر تو بہت ہوتا ہے، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ اسی گلوکار کی آواز میں ایک حمد اور نعت بھی ریکارڈ کی گئی تھی۔ یہ خوب صورت حمدیہ شاعری دیکھیے۔

    کر ساری خطائیں معاف میری تیرے در پہ میں آن گرا
    تُو سارے جہاں کا مالک ہے میرا کون ہے تیرے سوا

    اس حمد کے خالق مشہور شاعر قتیل شفائی ہیں۔ اس کی طرز تصدق حسین نے ترتیب دی تھی جب کہ سلیم رضا نے اسے اپنی پُر سوز آواز میں ریکارڈ کروایا تھا۔

    اردو زبان کے نام ور گیت نگار تنویر نقوی کی یہ نعت کس نے نہیں سنی ہو گی اور کون ہے جس کے لبوں نے ان اشعار کے ذریعے اپنی والہانہ عقیدت کا اظہار نہ کیا ہو؟

    شاہِ مدینہ، شاہِ مدینہ یثرب کے والی
    سارے نبی تیرے در کے سوالی
    جلوے ہیں سارے تیرے ہی دم سے
    آباد عالم تیرے کرم سے
    باقی ہر اک شے، نقشِ خیالی
    تیرے لیے ہی دنیا بنی ہے
    نیلے فلک کی چادر تنی ہے
    تُو اگر نہ ہوتا، دنیا تھی خالی
    سارے نبی تیرے دَر کے سوالی
    شاہِ مدینہ، شاہِ مدینہ۔۔۔۔۔

    اس نعتیہ کلام کو دَف کی تال پر موسیقار حسن لطیف نے کمپوز کیا تھا اور سلیم رضا و ہم نوا نے ریکارڈ کرایا تھا۔

  • اسٹیج ڈانسر عامر گوگی پر دوست نے گولیاں برسا دیں

    اسٹیج ڈانسر عامر گوگی پر دوست نے گولیاں برسا دیں

    ملتان: پنجاب کے شہر ملتان میں ایک اسٹیج ڈانسر عامر گوگی کو دوست نے گولیاں برسا دیں، جس کے باعث وہ جاں بحق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کے علاقے نظام آباد میں گزشتہ رات گھر میں فائرنگ کر کے اسٹیج ڈانسرعامر گوگی کو قتل کر دیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ عامر گوگی پر اس کے دوست ہارون نے ساتھی کے ساتھ مل کر فائرنگ کی۔

    پولیس کے مطابق گولیاں لگنے کے بعد عامر گوگی زخمی ہو گئے تھے جنھیں طبی امداد کے لیے فوری طور پر ملتان کے نشتر اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکے۔ عامر گوگی کی نعش کو نشتر اسپتال منتقل کیا جا چکاہے جہاں اس کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔

    اسٹیج ڈانسر عامر عرف گوگی قتل کا مقدمہ پرانی کوتوالی تھانے میں درج کر لیا گیا، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزم ہارون نے گھر میں داخل ہو کر عامر پر فائرنگ کی، ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ہارون تاحال مفرور ہے، چھاپے مارے جا رہے ہیں، ملزم کی گرفتاری کے بعد ہی قتل کی وجہ معلوم ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  اداکارہ نور کو سابق شوہر نے گھر میں گھس کر قتل کردیا

    یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست میں گوجرانوالہ کے ایک معروف اسٹیج اداکار اکرم اداس پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا، تاہم وہ بچ گئے تھے، لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے ان کی کار پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کر دی تھی، ایف آئی آر میں محفل تھیٹر لاہور کے پروڈیوسر اسحاق کو نامزد کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل ایبٹ آباد میں بھی مقامی اداکارہ اور ڈانسر نور کو سابق شوہر شازی خان نے ان کے گھر میں گھس کر قتل کر دیا تھا۔ اس طرح کے مزید واقعات بھی پیش آ چکے ہیں، گزشتہ نومبر کو پشاور میں رقاصہ سونیا کو اس کے دوست نے قتل کیا تھا، جب کہ رواں برس اگست میں سوات میں ثنا نامی ایک گلوکارہ اور رقاصہ کو ان کے بھائی نے چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔

  • اپنے بچوں‌ کی تصویریں‌ بیچنے والے ہالی وڈ کے مشہور ترین فن کار

    اپنے بچوں‌ کی تصویریں‌ بیچنے والے ہالی وڈ کے مشہور ترین فن کار

    شوبزنس انڈسٹری کے مشہور ترین نام اور چمکتے دمکتے ستارے تو ایک طرف دنیا بھر میں فلم اور پرفارمنس آرٹ کے مختلف شعبوں سے وابستہ کم معروف فن کار بھی اشتہارات میں کام کرنے اور کسی پروڈکٹ کی مارکیٹنگ کے لیے کمپنیوں سے بھاری معاوضہ وصول کرتے ہیں۔

    اسی طرح شہرت کے آسمان کی بلندیوں پر محوِ پرواز آرٹسٹوں کی ہر سرگرمی، ان سے متعلق کوئی نیا انکشاف یا ان کے ساتھ پیش آنے والا کوئی بھی واقعہ ایک بڑی خبر کے طور پر نشر ہوتا ہے۔

    ہالی وڈ کی بات کی جائے تو دنیا بھر میں موجود سنیما کے شائقین اس انڈسٹری سے وابستہ فن کاروں کی نجی زندگی اور ان کے معمولات سے گویا ہر پَل آگاہ رہنا چاہتے ہیں۔ مداح خاص طور پر اپنے محبوب اداکاروں اور گلوکاروں کی خانگی زندگی سے جڑے واقعات میں گہری دل چسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    اگر یہ کہا جائے تو تعجب کیسا کہ پرستاروں کی دل چسپی کا سلسلہ صرف ان فن کاروں تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ ان کے اہلِ خانہ کی بھی شادی سے لے کر موت تک ہر واقعے اور سرگرمی کے بارے میں جاننے کی جستجو کرتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ ہالی وڈ کے نام ور آرٹسٹوں کی گھریلو زندگی یا ان کی کسی نجی تقریب کی کوئی تصویر یا کسی واقعے کی ویڈیو اگر کسی کے ہاتھ لگ جائے تو وہ اس کا زبردست مالی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ یہ آرٹسٹ بھی خوب جانتے ہیں کہ ان کی نجی زندگی کی کوئی تصویری جھلک یا ویڈیو میڈیا کے لیے کیا معنی رکھتی ہے اور اسی لیے وہ خود ہی اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہاں ہم ان ایکٹریسز کا ذکر کررہے ہیں جنھوں نے اپنے گھر میں ننھے مہمان کی آمد کے بعد ان کی تصاویر مختلف اخبار اور رسائل کو دے کر ان سے کروڑوں روپے وصول کیے۔

    امریکا کی مشہور گلوکارہ جینیفر لوپیز نے 2008 میں اپنے جڑواں بچوں ڈیوڈ اور ایمی کی پہلی تصویر پیپلز میگزین کو تقریباً 38 کروڑ روپے میں فروخت کی تھی۔
    ہالی وڈ کی معروف جوڑی انجلینا جولی اور بریڈ پٹ کے گھر 2008 میں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی۔ انجلینا جولی نے ان بچوں کی پہلی تصویر پیپلز میگزین کو تقریبا 90 کروڑ روپے میں فروخت کی تھی۔
    عالمی شہرت یافتہ اداکارہ جیسیکا البا نے اوکے میگزین سے اپنی بچی کی تصویر شایع کرنے کا معاوضہ لیا تھا۔ جیسیکا البا اور کیش وارن کے ہاں 2008 میں بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام انہوں نے نرمیری وارن رکھا۔ اس جوڑے نے اپنی بچی کی پہلی تصویر کی قیمت 9 کروڑ روپے وصول کی۔
    ہالی وڈ کی مشہور اداکارہ اور سنگر کرسٹینا آگیولیرا کے بیٹے کا نام میکس لیرون بریٹمین ہے جس کی پیدائش کے بعد پہلی تصویر پیپلز میگزین میں شایع ہوئی۔ اس تصویر کے لیے کرسٹینا کو 9 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔
    ہالی وڈ کا ایک اور مشہور نام اینا نکول اسمتھ ہے جس نے بیٹی کا نام ڈینیلین برک ہیڈ رکھا. پیدائش کے بعد اس بچی کی پہلی تصویر اوکے میگزین میں شایع ہوئی جس کے لیے اینا نکول کو 12 کروڑ روپے ادا کیے گئے تھے.

  • کیا اداکارہ کبریٰ خان بھی شوبز کو خیرباد کہہ دیں گی؟

    کیا اداکارہ کبریٰ خان بھی شوبز کو خیرباد کہہ دیں گی؟

    کراچی: پاکستانی فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ کبریٰ خان نے کہا ہے کہ اگر وہ چیزوں میں توازن قائم نہ رکھ سکیں تو انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ’جوانی پھر نہیں آنی 2 ‘ اور ’پرواز ہے جنون‘ جیسی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی اداکارہ کبریٰ خان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں جب پریشان تھی اور لوگوں کو خود سے دور رکھنے کا سوچ رہی تھی اور سوچنے لگی تھی کہ اس انڈسٹری کا حصہ بننا چاہئے یا نہیں تو ایک پروجیکٹ آیا اور میں نے وہ سائن کرلیا۔

    کبریٰ خان نے کہا کہ وہ اب بھی ٹاپس پہنتی ہیں، گاتی ہیں اور ناچتی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب تک نیت ٹھیک ہے تب تک کرم اچھا ہی ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: حمزہ علی عباسی کا اداکاری سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان

    کبریٰ خان کا کہنا تھا کہ انہیں گزشتہ برس اپنے اندر آنے والی روحانی تبدیلیوں کا احساس ہوا جس کے بعد ان کی زندگی اور سوچ میں تبدیلی آنا شروع ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ شوبز انڈسٹری سے حاصل کیے جانے والے ایوارڈز کی خدا سامنے کوئی اہمیت نہیں اور شاید اس بات کا خیال مجھے یوں آیا کہ بستر مرگ پر رب کے سامنے جاتے ہوئے خوفزدہ نہیں ہونا چاہتی۔

    ایک سوال کے جواب میں کبریٰ خان نے کہا کہ مجھے اگر ایسا لگا کہ سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے تو ٹھیک ورنہ میں سب کچھ چھوڑ کر کہیں اور چلی جاؤں گی۔

  • مائیکل جیکسن کی زندگی پر فلم بنائے جانے کا امکان

    مائیکل جیکسن کی زندگی پر فلم بنائے جانے کا امکان

    واشنگٹن : عالمی شہرت یافتہ اور پاپ موسیقی کے بادشاہ کہلائے جانے والے امریکی گلوکار آنجھانی گلوکارمائیکل جیکسن کی زندگی ہر کسی کے لیے اگرچہ ایک فلم کی طرح ہے تاہم اب پہلی بار خبر سامنے آئی ہے کہ ان کی پرتعیش، کامیابیوں سے بھری اور انتہائی متنازع زندگی پر فلم بنائی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس ریلیز ہونے والی میوزیکل ڈرامہ فلم ’بوہمین ریسپوڈی‘ کے پروڈیوسر گراہم کنگ آنجھانی مائیکل جیکسن کی زندگی پر بھی فلم بنائیں گے۔

    امکان ہے کہ فلم کی شوٹنگ آئندہ برس شروع کی جائے گی اور فلم کو 2021 میں ریلیز کی جائے گی۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے اپنی رپورٹ میں متعدد امریکی شوبز ویب سائٹس کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ گراہم کنگ اور مائیکل جیکسن کا کاروبار سنبھالنے والی کمپنی کے درمیان فلم بنانے سے متعلق ابتدائی معاہدہ طے پاگیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ مائیکل جیکسن اسٹیٹ کی جانب سے فلم بنائے جانے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا، تاہم قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلم پروڈیوسر اور گلوکار کے اہل خانہ اور کمپنی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا۔

    رپورٹ کے مطابق فلم پروڈیوسر گراہم کنگ نے مائیکل جیکسن کے میوزک سمیت دیگر چیزوں کے کاپی رائٹس رکھنے والے ان کے خاندان کے افراد اور جیکسن اسٹیٹ نامی کمپنی سے معاہدہ طے کرلیا۔

    معاہدے کے مطابق فلم پروڈیوسر آنجھانی مائیکل جیکسن کی زندگی کو فلمی صورت میں پیش کرے گا اور ممکنہ طور پر فلم ان کی پیدائش سے لے کر موت تک بنائی جائے گی۔

    اگرچہ تاحال فلم کے حوالے سے اور کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تاہم کہا جا رہا ہے کہ فلم میں مائیکل جیکسن کی پیدائش سے لے کر میوزک کی دنیا میں ان کی آمد، میوزک کی دنیا میں بادشاہی کرنے اور پھر ان کے زوال سمیت ان کی موت تک کی کہانی کو پیش کیا جائے گا۔

  • چالیس روز میں‌ مٹاپے سے نجات کا انوکھا مگر آزمودہ طریقہ کیا ہے؟

    چالیس روز میں‌ مٹاپے سے نجات کا انوکھا مگر آزمودہ طریقہ کیا ہے؟

    ہم نے صدیوں پرانے کئی واقعات اور ایسی حکایات پڑھی ہوں گی جن میں ہمارے لیے کوئی نہ کوئی سبق پوشیدہ تھا۔ یہ بھی ایک ایسا ہی قصہ ہے۔

    زمانۂ قدیم میں علاج معالجے کی غرض سے جہاں اطبا جڑی بوٹیاں اور مختلف اجناس سے مدد لیتے تھے وہیں ایسے طریقے بھی اپناتے تھے جس سے ان کے ذہین، دانا اور باشعور ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔ یہ قصہ ایک کتاب اطبا کے حیرت انگیز کارنامے میں حکیم عبدالناصر فاروقی نے نقل کیا ہے۔ آپ بھی پڑھیے۔

    خلیفہ ہارون الرشید کا ایک عزیز عیسیٰ بن جعفر بن منصور بے حد لحیم شحیم تھا۔ اس کی وجہ سے اس کا جسم بے ڈول اور بدنما معلوم ہوتا تھا۔ اس کی یہ فربہی خطرناک صورت اختیار کر گئی تھی۔ ہارون الرشید سے اپنے عزیز کی یہ حالت نہیں دیکھی جاتی تھی۔ بہت سے طبیب اس کا علاج کرچکے تھے۔

    چنانچہ عیسیٰ ابن قریش کو بھی علاج کے لیے بلایا گیا۔ اس نے اچھی طرح معائنہ کرنے کے بعد کہاکہ مریض کا معدہ بہت قوی ہے، یہ بے فکری سے کھاتا پیتا اور ہمیشہ خوش و خرم رہتا ہے، اس لیے اس کے جسم پر چربی چڑھتی جارہی ہے۔ عیسیٰ نے ہارون الرشید سے کہا کہ میں اس کا علاج کرسکتا ہوں، بشرطے کہ آپ میری جان کی حفاظت کی ذمے داری لیں۔ خلیفہ نے اسے اطمینان دلایا اور کہاکہ تم بے خوف ہو کر علاج کرو۔

    عیسیٰ ابن قریش مریض کے پاس گیا اور نبض وغیرہ دیکھ کر کہنے لگا کہ ابھی میں آپ کی صحت کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ دو چار روز غور کرنے کے بعد کوئی رائے قائم کروں گا۔ یہ کہہ کر وہ وہاں سے چلا آیا اور دو دن کے بعد نہایت مغموم و متفکر انداز میں عیسیٰ بن جعفر کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ مجھے بہت افسوس ہے، شہزادے! زیادہ سے زیادہ آپ کی زندگی کے صرف چالیس دن اور باقی رہ گئے ہیں، اس لیے اب علاج سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ آپ کی کوئی آخری خواہش ہو تو پوری کر لیجیے اور کوئی وصیت کرنی ہو تو اس کا اظہار بھی فرما دیجیے۔

    طبیب کی زبان سے یہ مایوسانہ گفت گو سن کر عیسیٰ بن جعفر بہت دل شکستہ ہوا۔ اسے اپنی نظروں کے سامنے موت دکھائی دینے لگی اور اس فکر میں کہ چند دن بعد میں مرجاؤں گا، اپنی جان گھلانے لگا اور بے فکری و آرام طلبی چھوڑ کر مستقل اداس رہنے لگا۔ اس غم میں بدن کی چربی گھلنے لگی اور وہ روز بہ روز دبلا ہوتا گیا۔

    چالیس دن پورے ہوگئے تو عیسیٰ ابن قریش خلیفہ کے پاس گیا اور اس سے کہنے لگا کہ آپ کا عزیز اب بالکل ٹھیک ہوگیا ہے۔ خلیفہ نے عیسیٰ بن جعفر کو دیکھا تو یہ دیکھ کر دنگ رہ گیا کہ مریض کا جسم اب پہلے سے آدھا رہ گیا ہے۔ خلیفہ بہت خوش ہوئے اور اس نے خاصی رقم بہ طور انعام طبیب کو دی۔ اس طرح عیسیٰ بن جعفر نے موٹاپے جیسے مہلک اور اذیت ناک مرض سے نجات پائی۔

    (نوٹ: اس قصّے کے ماخذ یا اس کے راوی کا کچھ علم نہیں جب کہ یہ قصّہ بہ اندازِ دگر اور مختلف دوسرے کرداروں کے ساتھ بھی پڑھنے کو ملتا ہے)

  • جب سزا سے بچنے کے لیے فیض احمد فیض کو اپنی نظم سنانا پڑی

    جب سزا سے بچنے کے لیے فیض احمد فیض کو اپنی نظم سنانا پڑی

    انسان دوست نظریات، اپنے افکار اور انقلابی فکر کے ساتھ اردو شاعری میں بلند مقام پر فائز فیض احمد فیض اسی مہینے ہم سے جدا ہوئے تھے۔ کل کی طرح فیض کے انقلابی ترانے اور نظمیں آج بھی ان کی عظمت اور ہر خاص و عام میں ان کی مقبولیت قائم رکھے ہوئے ہیں۔

    اردو ادب کی نام ور شخصیات کے حالاتِ زندگی، ان کی تخلیقات اور ان سے جڑی یادوں کو مرزا ظفرالحسن جیسے بڑے لکھاری نے اپنے قلم سے کتابی شکل میں محفوظ کیا جو ہمارا بیش قیمت سرمایہ ہیں۔ انہی کی زبانی فیض احمد فیض سے متعلق ایک دل چسپ واقعہ آپ کے ذوقِ مطالعہ کی نذر ہے۔

    برصغیر کی تقسیم سے پہلے کا ذکر ہے۔ اردو کے مایہ ناز شاعر فیض احمد فیضؔ نے اپنے گھر میں ریڈیو تو رکھ لیا تھا مگر نہ اس کا لائسنس بنوایا تھا، نہ فیس ادا کی تھی۔ اس الزام کے تحت انھیں سول عدالت میں طلب کرلیا گیا۔ پیشی کے دن فیضؔ عدالت میں پہنچے۔

    مجسٹریٹ فیضؔ کو اپنے کمرے میں لے گیا اور بڑی عاجزی سے بولا ‘‘فیض صاحب! میری بیوی کو آپ کی نظم مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ، بہت پسند ہے، وہ مجھے بار بار طعنے دیتی ہے کہ تم ہمیں شاعر سے اس کی ایک نظم بھی نہیں سنواسکتے، خدا رکھے آپ کے بلا لائسنس ریڈیو کو، اس کے طفیل مجھے آپ سے یہ عرض کرنے کا موقع مل گیا۔ ’’

    اس کا کہنا تھاکہ ‘‘آپ نے ریڈیو کا لائسنس نہ بنواکر مقدمے کا نہیں بلکہ مجھے ملاقات کا اور میری گزارش سننے کا موقع فراہم کیا ہے، اگر آپ کل شام کی چائے میرے غریب خانے پر پییں اور اپنا کلام، بالخصوص پہلی سی محبت والی نظم میری بیوی کو سنائیں تو اس کی دیرینہ آرزو پوری ہوجائے گی۔’’
    فیضؔ نے جواب میں کہا کہ ‘‘آپ سمن کے بغیر بھی بلاتے تو میں حاضر ہوجاتا اور نظم سناتا، میں کل شام ضرور آؤں گا۔’’
    اس کے بعد فیض نے مجسٹریٹ سے پوچھا۔
    ‘‘محض بے پروائی میں مجھ سے جو جرم سرزد ہوا ہے آپ نے اس کی کیا سزا تجویز کی ہے؟’’

    راوی کے مطابق مجسٹریٹ کا جواب تھا کہ ‘‘فیضؔ صاحب! ماضی میں اگر آپ نے اس کے علاوہ بھی کچھ جرم کیے ہیں تو ان سب کی معافی کے لیے یہ ایک نظم ہی کافی ہے۔ ریڈیو کا لائسنس بنوالیجیے بس یہی آپ کی سزا ہے۔’’

  • گوگل کا خوش بو کی شاعرہ کے 67 ویں یومِ پیدایش پر شان دار خراج عقیدت

    گوگل کا خوش بو کی شاعرہ کے 67 ویں یومِ پیدایش پر شان دار خراج عقیدت

    کراچی: خوش بو جیسے اشعار اور نظمیں کہنے والی اردو زبان کی مقبول عام شاعرہ پروین شاکر کا 67 واں یوم پیدایش آج منایا جا رہا ہے۔

    رنگ اور خوش بو کی شاعرہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے گوگل نے اپنا ڈوڈل پروین شاکر کے نام کر دیا ہے۔

    خوش بو، صد برگ، خود کلامی، اور انکار جيسے شعری مجموعوں کی مصنفہ پروین شاکر بلاشبہ ہر دل عزیز شاعرہ تھیں، کتاب خوشبو سے شہرت کی بلنديوں کو چھونے والی شاعرہ کو آدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    24 نومبر 1952 کو کراچی ميں پيدا ہونے والی پروين شاکر 26 دسمبر 1994 کو اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے کا شکار ہوئیں اور 42 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملیں۔

    محبت کی خوش بو شعروں میں سمونے والی پروین شاکر نے الفاظ اور جذبات کو ایک انوکھے تعلق میں باندھ کر انسانی انا، خواہش اور انکار کو شعر کا روپ دیا، آج ان کے مداح ان کی 67 ویں سال گرہ منا رہے ہیں۔

    اردو شاعری کو اک نئی طرز بخشنے والی شاعرہ پروین شاکر نے جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ استاد کی حیثیت سے درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہیں، بعد میں سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔

    ان کے چند مشہور اور زبان زد عام اشعار یہ ہیں:

    کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی
    اس نے خوش بو کی طرح میری پذیرائی کی

    ….

    وہ تو جاں لے کے بھی ویسا ہی سبک نام رہا
    عشق کے باب میں سب جرم ہمارے نکلے

    ….

    وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
    مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا

    ….

    حسن کے سمجھنے کو عمر چاہیے جاناں
    دو گھڑی کی چاہت میں لڑکیاں نہیں کھلتیں

    ….

    میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
    وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا

    ….

    کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے
    بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

    ….

    تو بدلتا ہے تو بے ساختہ میری آنکھیں
    اپنے ہاتھوں کی لکیروں سے الجھ جاتی ہیں

    ….

    کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی
    اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی