Category: فن و ثقافت

-فن و ثقافت

علمی اور ادبی مضامین اور خبریں

Cultural and Literary Stories, Essays and Writings

  • پہلوانی اور فنِ کشتی: اکھاڑے میں اترنے والے چند مشہور پہلوانوں کا تذکرہ

    پہلوانی اور فنِ کشتی: اکھاڑے میں اترنے والے چند مشہور پہلوانوں کا تذکرہ

    پہلوانوں کا اکھاڑے میں اترنا اور کشتی لڑنا وہ یاد بن چکا ہے جسے بس لفظوں اور تصویروں کا قیدی ہی سمجھیے۔

    آج نوجوان اپنے ہاتھوں میں اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ اٹھائے ہوئے ہیں اور یہی گویا ان کی کسرت ہے۔ ان کا اکھاڑا سماجی رابطے کی ویب سائٹس ہیں۔ یقیناً وقت بدل چکا ہے۔

    کشتی کبھی ایک مقبول اور باوقار کھیل سمجھا جاتا تھا۔ یہ صرف ایک کھیل نہیں تھا بلکہ اس کی جڑیں ہماری ثقافت میں گہری ہیں۔ کسرت اور کشتی جسمانی صحت ہی نہیں ذہنی اور روحانی تربیت کا ذریعہ بھی تھا۔ ایک مفید اور خوب صورت مشغلہ جس نے پاکستان کو کئی نام ور کھلاڑی دیے جنھوں نے دنیا بھر میں اس کھیل کے حوالے سے پاکستان کا نام بلند کیا۔

    اکھاڑے اور دنگل میں جب حریف آمنے سامنے ہوتے اور فتح کا اعلان ہوتا تو ان کے مابین مثالی نظم و ضبط، اصولوں اور سماجی قدروں کی پاس داری کے ساتھ روایتی گرم جوشی کا شان دار مظاہرہ دیکھنے کو ملتا۔ آج ہمارے ملک میں پہلوانی کا فن اور کشتی کا کھیل زوال پذیر ہے۔ نوجوان کسرت و کشتی کا شوق نہیں رکھتے، مگر جسمانی فٹنس کی غرض سے باڈی بلڈنگ کلب ضرور جاتے ہیں۔

    پہلوانی کا شوق، اکھاڑے کی کشش کے ساتھ کشتی کا جنون ہمارے یہاں کبھی اعزازات سمیٹنے کا سبب بنا تھا۔ یہ ایک قدیم فن ہے جو مختلف شکلوں میں دنیا کے مختلف خطوں میں رائج رہا ہے۔ برصغیر میں اس کھیل کے حوالے سے کئی نام آج بھی تاریخ میں زندہ ہیں۔ پاکستان کی بات کی جائے تو پہلوانی اور کشتی کے کھیل میں کئی اعزازات ہمارے حصّے میں آئے۔ آج ہم ماضی کے چند مشہور پہلوانوں کے نام آپ کے سامنے رکھ رہے ہیں۔

    شاید آپ نے کبھی بھولو پہلوان کا نام سنا ہو یا گاما پہلوان کا تذکرہ پڑھا ہو۔ اسی طرح ناصر عرف بھولو، زبیر جھارا، گوگا پہلوان، امام بخش پہلوان اور غلام محمد عرف گاما پہلوان وہ نام ہیں جنھوں نے تن سازی کے حوالے خوب محنت کی، خوراک اور کسرت پر توجہ دی اور جب اکھاڑے میں اترے اور دنگل کیا تو اس کھیل کے فاتح ٹھیرے۔ یہ قدیم، علاقائی اور روایتی کھیل اب پاکستان کی پہچان نہیں رہا۔ تاہم چند شہروں میں انفرادی حیثیت میں اب بھی کشتی لڑنے اور پہلوانی کرنے کا شوق پورا کیا جاتا ہے۔

  • اداکارہ نادیہ جمیل کی ’دمسہ‘ کے ساتھ ٹی وی اسکرین پر واپسی

    اداکارہ نادیہ جمیل کی ’دمسہ‘ کے ساتھ ٹی وی اسکرین پر واپسی

    کراچی: پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ نادیہ جمیل ڈرامہ سیریل ’دمسہ‘ کے ذریعے ٹی وی اسکرین پر واپس آرہی ہے، ڈرامے کا ٹیزر جاری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف اداکارہ نادیہ جمیل اے آر وائی ڈیجیٹل کے نئے ڈرامہ سیریل ’دمسہ‘ کے ساتھ دو سال بعد ٹی وی اسکرین پر واپس آرہی ہیں، ڈرامے کی کہانی بچوں کی اسمگلنگ کے گرد گھومتی ہے۔

    نادیہ جمیل کا کہنا تھا کہ اس ڈرامے میں بچوں کی اسمگلنگ جیسے سنگین مسائل کو اجاگر کیا جائے گا۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ اس ڈرامے میں ’اریجا‘ نامی نرس کا کردار ادا کررہی ہیں، وہ ایک سادہ عورت ہے جس کی دنیا اس کے اہلخانہ کے گرد گھومتی ہے۔

    نادیہ جمیل کا کہنا ہے کہ ڈرامے میں اس وقت اہم موڑ آتا ہے جب اریجا کی بیٹی دمسہ اغوا ہوجاتی ہے جس کو ڈھونڈتے ہوئے اس کی زندگی بدل جاتی ہے۔

    ٹیزر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اریجا کی بیٹی دمسہ جب اسکول سے گھر واپس آرہی ہوتی ہے تو اسے اغوا کرلیا جاتا ہے، اریجا اپنی بیٹی کو ڈھونڈے کے لیے کس کرب سے گزرتی ہے کہانی میں بیان کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامے دمسہ کی کہانی اسماء نبیل نے تحریر کی ہے جبکہ اس کی ہدایت کاری کے فرائض نجف بلگرامی نے انجام دئیے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل نادیہ جمیل نے نجی ٹی وی چینل کے ڈرامے ’مجھے جینے دو‘ میں مرکزی کردار ادا کرچکی ہیں، ڈرامے کی کہانی بچوں کی شادیوں جیسے مسائل پر مبنی تھی۔

  • اداکارہ منال خان کی یورپ میں سیرو تفریح، تصاویر وائرل

    اداکارہ منال خان کی یورپ میں سیرو تفریح، تصاویر وائرل

    پیرس: پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ منال خان کی یورپ میں سیر سپاٹوں کی تصاویر وائرل ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ منال خان ان دنوں یورپ میں چھٹیاں گزار رہی ہیں، انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر تصاویر شیئر کیں جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ منال خان یورپ کے مشہور مقامات پر بہت خوبصورت نظر آرہی ہیں، مداحوں نے بھی تصاویر پر پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    Leaving you all with a selfie😍

    A post shared by Minal Khan (@minalkhan.official) on

    انہوں نے اپنا سفر یورپ کے شہر برسلز سے شروع کیا جس کے بعد وہ والنسیا، بارسلونا، برلن اور ایمسٹرڈیم کے خوبصورت مقامات پر گھومتی پھرتی دکھائی دیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    Look at the sky😳

    A post shared by Minal Khan (@minalkhan.official) on

    اداکارہ ایمن خان کی جڑواں بہن منال خان یورپ میں گزرے یادگار لمحات کی تصاویر اور ویڈیو مداحوں سے شیئر کررہی ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    La Sagrada Família 🇪🇸

    A post shared by Minal Khan (@minalkhan.official) on

    واضح رہے کہ اداکارہ ایمن خان کی شادی گزشتہ سال اداکار منیب بٹ سے انجام پائی تھی گزشتہ دنوں دونوں کے ہاں ننھی پری کی آمد ہوئی تھی۔

     

    View this post on Instagram

     

    Freezing in this dreamy weather🙏🏻

    A post shared by Minal Khan (@minalkhan.official) on


    دونوں بہنوں نے نہایت ہی کم وقت میں تیزی سے شہرت حاصل کرکے مداحوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی تھی۔

     

    View this post on Instagram

     

    I can’t wait to see you again Amsterdam❤️

    A post shared by Minal Khan (@minalkhan.official) on

     

    View this post on Instagram

     

    Windmill💃🏼

    A post shared by Minal Khan (@minalkhan.official) on

     

    View this post on Instagram

     

    Dream within a dream 🇧🇪

    A post shared by Minal Khan (@minalkhan.official) on

     

    View this post on Instagram

     

    Brussels is so much fun ❤️

    A post shared by Minal Khan (@minalkhan.official) on

     

    View this post on Instagram

     

    Reliving😍 #EuroTrip19 @bandanapk

    A post shared by Minal Khan (@minalkhan.official) on

  • حیات اللہ انصاری: صحافت، ادب اور سیاست تک کام یاب سفر کی مختصر کہانی

    حیات اللہ انصاری: صحافت، ادب اور سیاست تک کام یاب سفر کی مختصر کہانی

    کرشن چندر اور راجندر سنگھ بیدی جیسے لکھاریوں کے زمانے میں حیات اللہ انصاری نے ادبی فضا کو اپنے افسانے ‘‘بڈھا سود خور’’ سے جھنجھوڑا۔

    یہ اس قلم کار کے حقیقت پسند اور انسان دوست ہونے کا ثبوت تھا۔ یہ کہانی روایتی ڈگر سے ہٹ کر تھی جو حیات اللہ انصاری کی پہلی مطبوعہ تخلیق تھی۔ یہ بات ہے 1930 کی۔ بعد کا دور جس حیات اللہ انصاری کا ہے، اس کا تعارف کچھ یوں ہے۔

    حیات اللہ انصاری افسانہ نویس، ناول نگار، ناقد اور جید صحافی کی حثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔ وہ مختصر کہانی اور افسانہ نگاری میں کمال رکھتے ہیں۔ ہندوستان میں ان کو ایک ماہرِ تعلیم ہی نہیں بلکہ تحریکِ اردو کا متحرک کارکن بھی کہا جاتا ہے۔ حیات اللہ انصاری کے ہم عصروں میں کرشن چندر اور راجندر سنگھ بیدی کے علاوہ جو لکھاری قابلِ ذکر تھے ان میں مجنوں گورکھ پوری اور نیاز فتح پوری کا نام بھی افسانوی ادب کے حوالے سے ابھر رہا تھا۔

    ‘‘بڈھا سود خور’’ میں اس دور کی سماجی اور سیاسی صورتِ حال کی جھلکیاں ملتی ہیں۔ بعد کے زمانے میں بھی ان کی جو تخلیقات قارئین تک پہنچیں ان میں حقیقت پسندی اور انسان دوستی حاوی ہے۔ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ حیات اللہ انصاری کے افسانوں میں انسانیت کی توقیر، زندگی کی قدر و قیمت اور حقیقت پسندی کا ہر رنگ ملتا ہے۔ وہ مختصر افسانے لکھنے والوں میں اہم مانے جاتے ہیں۔

    حیات اللہ انصاری نے اپنے مختصر افسانوں میں اپنے اسلوب اور طرزِ بیان سے قارئین اور ناقدین سبھی کو متاثر کیا۔ خوب صورت اور دل نشیں طرزِ تحریر کے ساتھ بلند خیالی اور مقصد ان کی کہانیوں کو مقبول بناتا ہے۔

    حیات اللہ انصاری کا پہلا افسانوی مجموعہ ‘‘بھرے بازار میں’’ کے نام سے 1935 میں شایع ہوا۔ دوسرا ‘‘انوکھی مصیبت’’ اور تیسرا ‘‘شکستہ کنگورے’’ کے عنوان سے شایع ہوا۔ 1991 میں دہلی سے ‘‘ٹھکانہ’’ کی اشاعت ہوئی جو ان کی چوتھی کتاب تھی۔ ‘‘ لہو کے پھول’’ ان کا وہ ناول تھا جس کا موضوع ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد تھا۔ یہ پانچ جلدوں پر مشتمل ناول تھا جس پر بھارت میں ڈراما بھی بنایا گیا۔

    لکھنؤ ان کا وطن تھا۔ 1912 میں پیدا ہوئے اور اس دور کے رواج کے مطابق تعلیم کے لیے مدرسے بھیجے گئے۔ بعد میں علی گڑھ سے بی اے کی سند لی۔ لکھنے کی طرف مائل ہوئے تو ترقی پسند تحریک سے جڑے مگر سیاسی نظریہ انھیں کانگریس کے پلیٹ فارم پر لے گیا اور وہ سیاست داں کے طور پر بھی متحرک نظر آئے۔

    1999 ان کی زندگی کا آخری سال تھا۔ دہلی میں اس باکمال افسانہ نگار اور کہنہ مشق صحافی نے ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لیں۔

  • مہوش حیات کی بھائی کے ساتھ گنگنانے کی ویڈیو وائرل

    مہوش حیات کی بھائی کے ساتھ گنگنانے کی ویڈیو وائرل

    کراچی: ستارہ امتیاز حاصل کرنے والی معروف  پاکستانی اداکارہ مہوش حیات نے بھائی کے ساتھ اپنی آواز کا جادو جگا کر مداحوں کو ایک بار پھر حیران کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں لڑکیوں کے حقوق کے لیے خیر سگالی سفیر کے طور پر کام کرنے والی پاکستانی  اداکارہ  نے اپنے بھائی ذیشان حیات کے ساتھ ویڈیو شیئر کی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اُن کے بھائی ذیشان حیات پیانو بجا رہے جس پر دونوں بہن بھائی گانا گن گنا رہے ہیں۔

    مہوش حیات نے لکھا کہ ’میں اپنے بھائی ذیشان حیات کے ساتھ امریکا کے گٹار سینٹر  اسٹرنگز خریدنے گئی، جہاں ہم نے جیمنگ کی اور دیسی میوزک متعارف کرایا، یہ میرا پسندیدہ گانا ہے‘۔

    یاد رہے کہ مہوش حیات اداکاری کے ساتھ ساتھ اپنی آواز کا جادو بھی جگاتی ہیں انہوں نے گزشتہ دنوں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک کنسرٹ کی ویڈیو شیئر کی تھی جس میں وہ پرفارم کرتی نظر آرہی تھیں۔

    یاد رہے کہ اداکارہ مہوش حیات کو پاکستان میں لڑکیوں کے حقوق کے لیے خیر سگالی کا سفیر مقرر کیا گیا ہے، جس کے بعد سے اداکارہ پاکستان بھر میں لڑکیوں کے حقوق اور ان کی تعلیم کے حوالے سے کام کررہی ہیں۔

  • ٹیپو سلطان کا یومِ پیدائش: اس مجاہد کی سونے کی انگوٹھی اور تلوار کہاں ہے؟

    ٹیپو سلطان کا یومِ پیدائش: اس مجاہد کی سونے کی انگوٹھی اور تلوار کہاں ہے؟

    ریاست میسور کے حکم راں سلطان فتح علی کو ٹیپو سلطان کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔

    ٹیپو سلطان ہندوستان کی جنگِ آزادی کے عظیم مجاہد اور انگریزوں کے بڑے مخالفین میں سے ایک تھے۔ فنونِ سپہ گری میں ماہر ٹیپو سلطان کو ایک مدبر اور بہترین منتظم بھی کہا جاتا ہے جس نے اسلحہ سازی، فوجی نظم و نسق پر توجہ دی اور اپنی فوج کے ساتھ ہر محاذ پر انگریزوں کا مقابلہ کیا۔ اس حکم راں کے نوادر اور اس کے زیرِ استعمال اشیا سے متعلق معلومات آپ کی دل چسپی کے لیے پیش ہیں۔

    اس حکم راں کی ریاست دنیا بھر میں سلطنتِ خداداد کے نام سے پہچانی جاتی تھی جس کی نشانی شیر تھا۔
    ٹیپو سلطان کا یہ قول مشہور ہے؛ ‘‘شیر کی ایک دن کی زندگی، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔’’
    ٹیپو سلطان کی ہر تلوار کا دستہ بیش قیمت جواہر سے مرصع ہوتا تھا۔
    2015 میں شہید ٹیپو کی ایسی ہی ایک تلوار 21 کروڑ روپے میں نیلام ہوئی۔ اس تلوار پر شیر بھی بنا ہوا ہے۔
    میسور کے اس فرماں روا اور مجاہد کی خالص سونے سے تیار کی گئی ایک انگوٹھی 2014 میں نیلام کی گئی۔

    یہ انگوٹھی 41 گرام وزنی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ٹیپو کی شہادت کے بعد اسے ایک انگریز فوجی افسر نے انگلی سے اتار لیا تھا۔
    دل چسپ بات یہ ہے کہ انگوٹھی ایک لاکھ 45 ہزار پاؤنڈ پر نیلام ہوئی اور یہ بولی ماہرین کی توقع سے دس گنا زائد تھی۔
    لندن کے ایک میوزیم میں ٹیپو کا اسلحہ بھی نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ اس میں وہ راکٹ شامل ہیں جو انگریزوں پر حملے میں استعمال ہوئے۔ اس کے علاوہ بندوقیں اور ایک توپ بھی میوزیم کے عجائبات میں شامل ہے۔

  • پاکستانی مصنف کے بیٹے ‌نے کتاب چُھونے سے پہلے ہاتھ کیوں دھوئے؟ دل چسپ واقعہ

    پاکستانی مصنف کے بیٹے ‌نے کتاب چُھونے سے پہلے ہاتھ کیوں دھوئے؟ دل چسپ واقعہ

    عبدالمجید قریشی کے اردو ادب میں مقام اور ان کی خدمات کے ساتھ ان کا تعارف پڑھنے سے پہلے انہی کے قلم سے نکلا یہ دل چسپ واقعہ پڑھیے۔ یہ ان کی مقبول تصنیف ‘‘ کتابیں ہیں چمن اپنا’’ سے نقل کیا گیا ہے۔

    شرارت سبھی بچے کرتے ہیں۔ میرے بچے بھی۔ گھر کی مختلف چیزیں گاہ بہ گاہ ان کی شرارتوں کا نشانہ بنتی رہتی ہیں، لیکن جہاں تک میری کتابوں کا تعلق ہے وہ بھی انھیں ادب و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

    بچھلے دنوں ایک دل چسپ واقعہ رونما ہوا۔ میں کھانا کھانے میں مصروف تھا کہ قریب ہی میز پر رکھی ہوئی کتاب نیچے گر گئی۔ میں نے اپنے بچے سے کہا کہ اسے اٹھا کر میز پر رکھ دو۔

    بچہ دوڑ کر باہر نکل گیا۔ مجھے اس کی اس حرکت پر بڑا غصہ آیا۔ میں نے ذرا سخت لہجے میں پوچھا کہاں جارہے ہو۔ بچے نے کہا، ‘‘ابھی آیا۔’’

    دو چار منٹ بعد لڑکا واپس آگیا۔ وہ اپنے ہاتھ دھو کر آیا تھا اور تولیے سے پونچھ رہا تھا۔

    میں نے دریافت کیا یہ کیا معاملہ ہے۔ کہنے لگا۔

    ‘‘میرے ہاتھ صاف نہیں تھے۔ ڈر تھا کہ کہیں یہ نئی کتاب میلی نہ ہو جائے۔ اس لیے ہاتھ دھو کر آیا ہوں، اب اٹھاتا ہوں۔’’ اس نے بڑی آہستگی سے کتاب کو اٹھا کر میز پر رکھ دیا۔

    ایک اور موقعے پر جب میں ایک کتاب دیکھ رہا تھا۔ میرا دوسرا بچہ آیا۔ میرے پاس کھڑے ہو کر کتاب کو دیکھا اور چلا گیا۔ کچھ دیر بعد آیا تو دونوں ہاتھوں پر صاف ستھرا تولیا پھیلایا ہوا تھا۔ کہنے لگا۔

    ‘‘تھوڑی دیر کے لیے یہ کتاب مجھے دے دیجیے، تولیے پر رکھ کے دیکھوں گا، میلا نہ ہونے دوں گا۔’’

    عبدالمجید قریشی 1921 میں پیدا ہوئے۔ وطن مشرقی پنجاب تھا۔ تقسیمِ ہند کے بعد ہجرت کر کے پاکستان آگئے اور محکمۂ ڈاک میں ملازم ہوئے۔ مطالعے کے رسیا اور کتاب اندوز مشہور تھے۔ ان کا ذاتی کتب خانہ مختلف موضوعات اور خاص طور پر فنونِ لطیفہ سے متعلق رسائل سے سجا رہا۔

    خود بھی نثر نگار تھے اور نہایت لطیف و دل کش اسلوب کے حامل تھے۔ ان کے مضامین اس دور کے معیاری رسائل اور اخبارات کی زینت بنتے رہے۔ وہ تین کتابوں کے مصنف ہیں جو ان کی زندگی میں شایع ہوئیں۔ سوانح عمری، آپ بیتی اور واقعات نگاری سے خاص شغف تھا۔ 2010 اس دنیا میں ان کی زندگی کا آخری سال ثابت ہوا۔ ان کی عمرِ عزیز کے آخری ایّام ملتان میں گزرے۔

  • اداکارہ جویریہ سعود نے وزن کم کرنے کا طریقہ بتادیا

    اداکارہ جویریہ سعود نے وزن کم کرنے کا طریقہ بتادیا

    کراچی: معروف پاکستانی اداکار سعود کی اہلیہ جویریہ عباسی نے مداحوں کو وزن کم کرنے کا طریقہ بتادیا۔

    تفصیلات کے مطابق معروف اداکارہ و میزبان جویریہ سعود کا وزن بڑھنے کی وجہ سے پریشان تھیں تاہم اب انہوں نے بڑھتے وزن سے چھٹکارا پالیا ہے اور مداحوں کو وزن کم کرنے کا طریقہ بتادیا ہے۔

    جویریہ سعود اپنا یو ٹیوب چینل بھی چلارہی ہیں اور چند روز قبل انہوں نے اپنے گھر کے کچن کی ویڈیو شیئر کرکے خواتین کو اس حوالے سے آگاہ کیا تھا۔

    انہوں نے اپنی نئی ویڈیو میں وزن کم کرنے کا طریقہ بتایا ہے، جویریہ سعود کا کہنا تھا کہ ہم سب ناشتہ کرنا پسند کرتے ہیں اور ناشتے میں کچھ بھی کھانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن ہمیں اس کو تبدیل کرنا ہوگا۔

    جویریہ کا کہنا تھا کہ وزن کم کرکے اب بہت ہی جاذب نظر آتے ہیں اور یہ صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج سب سے پہلے ہم بات کریں گے کیلیوریز کی، ایک شخص کو دن بھر میں 1200-1300 کیلوریز ہوتی ہیں لیکن خاتون گھر میں رہنے کی وجہ سے کیلیوریز پر دھیان نہیں دے پاتی ہیں۔

    جویریہ سعود نے کہا کہ خواتین کی اس مشکل کا حل نکال لیا گیا ہے اب خواتین کیلوریز گن کر اس پر قابو پاسکتی ہیں، کیلوریز کم کرنے کے ’مائی فٹنس پل‘ سے ایک ایپ لانچ کی گئی ہے۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ آپ گھر میں موجود اجزا کے ذریعہ بھی ڈائٹ فوڈ بناسکتے ہیں، ناشتہ میں انڈے کھاتی ہوں کیونکہ جب میں صبح اٹھتی ہوں تو میرا بلڈ پریشر عام طور پر ڈاؤن رہتا ہے۔

    جویریہ کے مطابق میں سالن کے ساتھ ابلے ہوئے انڈے بناؤں گی، اجزا جو میں استعمال کرتا ہوں وہ ہیں دو ابلے ہوئے انڈے، ٹماٹر، پیاز، دھنیا، لہسن، سرخ مرچ، اور نمک، آپ اپنی پسند کے مطابق تیل یا دیسی گھی استعمال کرسکتے ہیں، گھر پر دیسی گھی تیاری کریں کیونکہ اس میں پوری توانائی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کھانے کی کل کیلوری 148 ہیں، دیسی گھی کو کڑاہی میں ڈالیں، لہسن، ٹماٹر، پیاز، سرخ مرچ اور نمک شامل کریں، مرچ کی چٹنی، ہری مرچ اور دھنیا ڈال دیں، سالن میں انڈے ڈالیں اور ناشتہ تیار ہے۔

    جویریہ سعود نے کہا کہ ناشتے میں فریش جوس کا بھی استعمال کرسکتے ہیں، ایپل کا جوس دودھ میں مبلا کر بنالیں تو یہ بھی کیلوریز کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔

  • ملکہ ترنم نور جہاں کی پرانی تصویر نے ماضی کے دریچے کھول دیے

    ملکہ ترنم نور جہاں کی پرانی تصویر نے ماضی کے دریچے کھول دیے

    ملکہ ترنم نور جہاں کو گو کہ اس دنیا سے گزرے 19 برس بیت چکے ہیں، لیکن وہ اپنی سریلی اور خوبصورت آواز کے ذریعے اب تک اپنے مداحوں کے دل میں زندہ ہیں، ان کی نواسی کی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک تصویر نے ان کی بھولی بسری یادیں پھر سے تازہ کردیں۔

    نور جہاں کی نواسی نتاشا خالد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک پرانی تصویر شیئر کی جو ان کی والدہ حنا درانی کی شادی کے موقع کی ہے۔

    تصویر میں دلہن بنی حنا اپنی والدہ ملکہ ترنم نور جہاں کے کندھے پر سر رکھے ہوئے ہیں اور دونوں نہایت خوشگوار موڈ میں ہیں۔ یہ تصویر یقیناً کسی بھی بیٹی کو جذباتی کرنے کے لیے کافی ہے۔

    نتاشا نے اپنی والدہ اور نانی کے لیے لکھا کہ میں نے اتنی خوبصورت دلہن، اور دلہن کی اتنی خوبصورت ماں آج تک نہیں دیکھی۔

    نتاشا کی تصویر کو مداحوں نے بے حد پسند کیا اور اب تک تصویر کو 28 ہزار سے زائد لائیکس موصول ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ ملکہ ترنم نور جہاں نے دو شادیاں کیں، ان کی 4 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں جن میں سے ان کی صاحبزادی ظل ہما نے بھی اپنی ماں کی میراث گائیکی کو اپنایا۔

    ملکہ ترنم سنہ 2000 میں 27 رمضان کی شب کراچی کے ایک اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئیں۔ عمر بھر عظمت، شہرت اور دولت کمانے کے ساتھ ساتھ وہ فلاحی کاموں میں بھی بے انتہا آگے تھیں اور کئی غریب گھرانوں کے گھر کا سہارا بنی رہیں۔

  • عائزہ خان کس کے لیے سپر ویمن ہیں؟ اداکارہ نے خود بتادیا

    عائزہ خان کس کے لیے سپر ویمن ہیں؟ اداکارہ نے خود بتادیا

    کراچی : پاکستان کی نامور اداکارہ عائزہ خان نے ذاتی زندگی کے حوالے کہا ہے کہ میری طاقت اور اچھے کام کی وجہ مداحوں کا پیار ہے اور یہی بات مجھے سپر ویمن بھی بناتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی نامور اداکارہ عائزہ خان ایک اسٹار ہونے کے ساتھ ساتھ ماں ہونے کا فرض بھی باخوبی نبھاتی ہیں، جہاں ان کا شمار پاکستان کی بہترین اداکاراؤں میں کیا جاتا ہے وہیں مداح انہیں اپنے گھر والوں کی دیکھ بھال کرنے کے انداز کو بھی سراہتے ہیں۔

    رواں سال اداکارہ کے لیے کافی مصروف ثابت ہوا کیوں کہ وہ ٹیلی ویڑن اسکرینز پر کئی بڑے ڈراموں میں کام کرتی نظر آئیں، اس وقت بھی ان کے دو ڈرامے ‘میرے پاس تم ہو’ اور ‘تھوڑا سا حق’ ٹی وی اسکرینز پر نشر کیے جارہے ہیں۔

    تاہم شوبز کے علاوہ بھی اداکارہ اپنی ذاتی زندگی میں کافی مصروف رہتی ہیں، جس کا انکشاف انہوں نے اپنی نئی انسٹاگرام پوسٹ میں کیا، اداکارہ نے مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ ‘اس سال کے ختم ہونے سے قبل، میں ذاتی طور پر ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جس نے مجھے اتنا پیار دیا اور مجھے سراہا۔

     

    View this post on Instagram

     

    Dr. Rabail…. #koichandrakh Before this year ends, i personally wanted to thank everybody for giving so much love and appreciation. Honestly, waking up at 7am, making lunch box exciting everyday, dropping hoorain to the school, coming back and waking up rayan and feeding and getting him ready and dropping him to my mom’s place and sometimes requesting her to come to my house in the morning and then having breakfast with my husband and leaving for the work and in btw try to come home whenever possible and, monitoring the kids on phone all day and coming back to home and again feeding, bathing, choosing the princess or batman night-suit every night, listening hoorain’s bedtime stories or phirrrrrrrrrr removing the makeup and dinner date with my favorite person and sleeping at 3am and again waking up at 7. Difficult to manage ??? Honestly sometimes it is….. Buttttt i love you all and the amount of lovee i am receiving from my fans have made me the super woman and gave me the power to work, to dream and to make all of you proud. 🙏❤️

    A post shared by Ayeza Khan (@ayezakhan.ak) on

    انہوں نے اپنی روز مرہ کی زندگی کی مصروفیات بتاتے ہوئے لکھا کہ ‘ایمانداری سے بتاؤں تو صبح 7 بجے اٹھنا، ہر روز لنچ باکس تیار کرنا، حورین کو اسکول چھوڑنا، واپس آکر ریان کو اٹھانا، اسے کھانا کھلانا، تیار کرنا اور پھر اپنی امی کے گھر چھوڑنا اور کبھی ان سے درخواست کرنا کے وہ میرے گھر آجائیں، پھر اپنے شوہر کے ساتھ ناشتہ کرنا اور کام کے لیے گھر سے نکلنا، جب موقع ملے تب واپس گھر آنا ورنہ موبائل کے ذریعے بچوں پر پورے دن نظر رکھنا۔

    عائزہ خان نے مزید لکھا گھر واپس آکر کھانا کھلانا، نہلانا، اور رات میں شہزادی اور بیٹ مین کے نائٹ سوٹ کا انتخاب کرنا، حورین کی کہانیاں سننا، اور پھر اپنا میک اپ اتارنا، اپنے پسندیدہ انسان کے ساتھ ہر رات ڈنر ڈیٹ، پھر 3 بجے سونا اور پھر صبح 7 بجے اٹھنا، کیا یہ سب مینج کرنا مشکل ہے؟ ایمانداری سے کہوں تو ہاں کبھی کبھار ہے، لیکن مجھے مداحوں کا اتنا پیار ملا ہے کہ اس نے مجھے سوپر وومن بنادیا اور مجھے ایسا کام کرنے کی طاقت دی، تاکہ میں سب کو فخر محسوس کروا سکوں۔

    خیال رہے کہ عائزہ خان کی اداکار دانش سے 2014 میں شادی ہوئی تھی، اداکارہ کے ہاں بیٹی کی پیدائش 2015 میں ہوئی تھی، جبکہ ان کے ہاں بیٹا 2017 میں پیدا ہوا۔