Category: خیبر پختونخواہ

  • راستے بند کرکےخیبر پختونخواہ کو بقیہ پاکستان سے کاٹ دیا گیا ہے،پرویز خٹک

    راستے بند کرکےخیبر پختونخواہ کو بقیہ پاکستان سے کاٹ دیا گیا ہے،پرویز خٹک

    صوابی : وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز ختک نے کہا کہ راستے بند کرکے پورے کے پی کے کو بقیہ پاکستان سے الگ کردیا گیا ہے،ساری عمرظالم و بربریت کے یہ تماشے دیکھتے گذری ہے.

    تفصیلات کے مطابق وہ صوابی کے انٹر چینج پر کارکنان کے بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے وفاقی حکومت سے سوال کیا کہ کس قانون اور آئین کے تحت سڑکیں بند کی گئی ہیں اور ایک صوبے کو دوسرے صوبے سے جدا کیا گیا ہے۔

    اسی سے متعلق : پرویز خٹک کا خیبرپختونخواہ اسمبلی کے حوالے سے اہم اعلان

    انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلوں کے دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں اور پورے ملک سے اسلام آباد آنے والوں راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے یہ غیر آئینی عمل ہے۔

    پرویز خٹک نے کہا کہ میں نے قانون پڑھا رہا ہے اور ساری عمر یہ تماشے دیکھے ہیں جب ظالم اور غاصب حکمراں عوام کو روکنے کے لیے ایسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر اسلام آباد جانے نہیں دیا تو کارکنان کے ردعمل کے ذمہ دار خود حکومت ہو گی تحریک انصاف نہیں ۔

    انہوں نے پوچھا کہ کس قانو ن اور آئین تحت خیبر پختونخواہ کو باقی ملک سے کاٹا جا رہا ہے،خیبر پختونخواہ کے عوام کو محصور کیا جا رہا ہے،کرپشن کے خلاف اٹھنا ہوگا عوام نہ اٹھے تو سمجھوں گا کہ وہ چوروں کے حق میں ہیں۔

    واضح رہے تحریک انصاف خیبر پختونخواہ کے کارکنان بڑی تعداد میں ہارون آباد پل پہنچ گئے ہیں اور کچھ دیر میں پرویز خٹک کا قافلہ بھی یہاں پہچ جائے گا اور پھر صوبہ پنجاب میں داخل ہویا جائے گا دوسری کارکنان کو روکنے کے لیے پنجاب پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

  • عمران خان سمیت 94 اہم رہنماؤں کی گرفتاری کا فیصلہ،فہرست تیار

    عمران خان سمیت 94 اہم رہنماؤں کی گرفتاری کا فیصلہ،فہرست تیار

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت 94 اہم رہنماؤں کی گرفتاری کا فیصلہ کرتے ہوئے فہرست تیار کرلی جس میں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، شیریں مزاری، علیم ڈار، اسد عمر سمیت دیگر اہم نام شامل ہیں۔

    اے آر وائی نیوز نے یہ فہرست حاصل کرلی ہے جس میں رہنمائوں کے نام سمیت ان کے پتے بھی درج ہیں۔

    نمائندہ اسلام آباد ذوالقرنین حیدر کے مطابق عین ممکن ہے کہ آج اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو ہی یہ آپریشن شروع کیا جاسکتاہے،پہلے ضلعی عہدے داران کو گرفتار کیا جائے گا بعدازاں وزارت داخلہ کا حکم ملتے ہی تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

    دوسری جانب پنجاب بھر میں پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے خلاف کریک ڈائون جاری ہے، پولیس نے مختلف شہروں میں چھاپوں کے دوران سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔

    یہ بھی پڑھیں: ایف سی اور پولیس کا بنی گالہ کا گھیراؤ،عمران کی نظربندی یا گرفتاری کا امکان

  • بنی گالامیں پینے پلانے کی محفلیں جم رہی ہیں،رانا ثنا اللہ

    بنی گالامیں پینے پلانے کی محفلیں جم رہی ہیں،رانا ثنا اللہ

    فیصل آباد: وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بنی گالا میں پینے پلانے کی محافل جم رہی ہیں، انہوں نے دھمکی دی کہ دارالحکومت میں حالات خراب کیے تو انجام برا ہو گا۔

    یہ پڑھیں: اسلام آباد پرچڑھائی کسی صورت نہیں کرنے دیں گے، رانا ثناء اللہ

    فیصل آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 28 اکتوبر کو اسلام آباد پر حملہ ہونا تھا، پانچ دس منٹ میڈیا کی پناہ میں رہنے کے بعد شیخ رشید میدان سے بھاگ گئے، کسی وزیراعلیٰ کو دوسرے صوبے پر چڑھائی نہیں کرنے دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: دھرنے والے خبردار رہیں، آہنی ہاتھوں سے نمٹیں‌ گے، رانا ثناء اللہ

    رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخوا سے 1500 مسلح افراد اسلام آباد لائے گئے ہیں، خٹک حکومت نے حالات خراب کرنے کی کوشش کی تو انجام برا ہو گا، پرویز خٹک کچھ کرنا چاہتے ہیں تو پہلے استعفیٰ دیں۔

    اسی سے متعلق: حکومت ہمیں‌ باغی بننے پر مجبور نہ کرے، وزیراعلیٰ پرویز خٹک

    رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا کہ قومی سلامتی سے متعلق خبر کا بہتر حل نکال لیا گیا ہے۔

  • کے پی کے حکومت وفاق کے خلاف کچھ نہیں‌ کررہی، جہانگیر ترین

    کے پی کے حکومت وفاق کے خلاف کچھ نہیں‌ کررہی، جہانگیر ترین

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا حکومت وفاق کے خلاف کچھ نہیں کررہی، قانون کو صرف پی ٹی آئی کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے علیم خان کی بنی گالا کے کمیپوں کے دورے کے بعد میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے کہی۔

    جہانگیر ترین نے کہا کہ حکمرانوں نے بنی گالا کا محاصرہ کیا ہوا ہے،معلوم نہیں حکمرانوں کو بنی گالا میں کس سے مقابلہ کرنا ہے، یہاں دہشت گرد نہیں پاکستانی کے عوام ہی رہتے ہیں سمجھ نہیں آرہا ہےکہ محاصرہ کیوں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی کے پی کے پرویز خٹک کے ساتھ کوئی پولیس والا نہیں آرہا، وفاق کی مرضی ہے کہ وہ پرویز خٹک کو پروٹول دیتے ہے کہ نہیں،خیبر پختون خوا حکومت وفاق کے خلاف کچھ نہیں کررہی لیکن وہ راستے بند کرنے کی اجازت نہیں دے گی،قانون کو صرف پی ٹی آئی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان عوام کو مایوس نہیں کریں گے، ہمارے جدوجہد کرپشن پر صرف وزیراعظم کے خلاف ہے،عمران خان نے کال دی ہے مزید لوگ آئیں گے میں نے انہیں دیکھا ہے عمران خان کا اس وقت مورال بہت بلند ہے، گجرات، وزیرآباد اور گلگت سے لوگ یہاں پہنچ چکے ہیں۔

    انہوں نے شکوہ کیا کہ بنی گالا میں موجود کارکنوں کو کھانا پینا نہیں پہنچ رہا، کارکنان کھانے پینے اور بستر کے بغیر بھی گزارا کرسکتے ہیں لیکن کھانا پینا نہ پہنچنے پر لوگوں سے معذرت خوا ہوں۔

  • حکومت ہمیں‌ باغی بننے پر مجبور نہ کرے، وزیراعلیٰ پرویز خٹک

    حکومت ہمیں‌ باغی بننے پر مجبور نہ کرے، وزیراعلیٰ پرویز خٹک

    نوشہرہ : وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ ملک کو لوٹا جارہا ہے،یہ ملک ڈاکوؤں کے لیے نہیں بنا،کرپٹ حکومت کو نکال کر دم لیں گے۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نوشہرہ میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔

    انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ چاہے کتنی ہی رکاوٹیں کیوں نہ کھڑی کر دی جائیں ہر حال میں بنی گالہ پہنچیں گے، آج ہم ایک مقصد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں ہمیں حکمرانوں کو تخت سے اتارنا ہے حکومت کے پاؤں لرز رہے ہیں اور ہاتھ کانپ رہے ہیں۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ کل صبح کارکنان کی کثیر تعداد صوابی انٹر چینج پر جمع ہوں گی اور وہاں سے ہم بنی گالہ کے لیے روانہ ہوجائیں گے، دونومبر کو اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کردیں گے،حکومت ہمیں باغی بننے پر مجبور نہ کرے ،ہمیں روکو گے تو باغی ہو جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ملک بڑی قربانیوں کے بعد وجود میں آیا ہے تا کہ غریب اور کچلے ہوئے لوگوں کو ان کے حقوق مل سکیں،کیا یہ ملک اس لیے بنا تھا کہ یہاں حکمراں لوٹ مار کریں یہ ملک ڈاکوؤں کے لیے نہیں بنا تھا اس لیے چور حکمرانوں سےملک کو نجات دلائیں گے۔

    وزیراعلٰی کے پی کے نے کہا کہ کسی میں جرأت نہیں کہ عمران خان کا بال بھی بیکا کر سکے،اسلام آباد بند کرنا تحریک انصاف کا آئینی اور جمہوری حق ہے جس سے ہمیں کوئی روک نہیں سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب اور اسلام آباد کی پولیس آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے چوہدری نثار سے پوچھتا ہوں یہ کون سا قانون ہے؟ جب کہ آئین ہر قسم کی سیاسی اور احتجاجی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔

    وزیراعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ کاروباری حضرات ملک میں کاروبار کریں اور اپنا پیسہ اپنے ملک میں لگائیں جب کہ خود اپنا پیسہ،جائیداد اور خاندان بیرون ملک منتقل کررکھا ہے۔

  • نواز شریف نے استعفی دیا تو دو نومبر کو دھرنا نہیں جشن ہو گا،عمران خان

    نواز شریف نے استعفی دیا تو دو نومبر کو دھرنا نہیں جشن ہو گا،عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ اگر نواز شریف نے استعفیٰ دیا تو دو نومبر کو دھرنا نہیں جشن منائیں گے،چوہدری نثار کو ایک کرپٹ آدمی کے لیے کام پر شرمندہ ہونا چاہیے، پرویز مشرف کی ڈکٹیٹر شپ نواز شریف کی آمریت سے بہتر تھی۔

    سربراہ تحریک انصاف عمران خان نے بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں چوہدری نثار کی پریس کانفرنس پر ردعمل دینے آیا ہوں، پرویز رشید کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے اصل کردار کوئی اور ہے۔

    اسی سے متعلق : پرویز رشید جھوٹی خبر کو روکنے میں ناکام رہے: چوہدری نثار

    عمران خان نے کہا کہ پرویز رشید سنجیدہ آدمی ہیں کوئی بچے نہیں کہ اپنے باس کی منظوری کے بغیراسٹوری آگے بھیج دیں،اس کہانی کے پیچھے شاہی خاندان کے لوگ ہیں کیوں کہ وہ ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں،اسرائیلی اور بھارتی حکمرانوں کو خوش کرنے کے لیے یہ اسٹوری لیک ہوئی اور اسے باقاعدہ فیڈ کیا گیا۔

    انہوں نے تحقیقات کا دائرہ کار بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش کروانی چاہیے کہ اس کے پیچھے اصل کردار کون ہیں اور اس سازش کے تانے بانے کہاں جا کرملتے ہیں۔

    عمران خان نے چوہدری نثار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار! آپ غلط لوگوں کو سپورٹ کرتے ہیں آپ کا ضمیر کیسے مطمئن ہے؟اگر آپ کرپٹ آدمی کی حمایت کرتے رہیں گے تو یہ ملک سے غداری ہوگی۔

    سربراہ تحریک انصاف نے سوال کیا کہ شاہی خاندان کے پاس جائیداد کہاں سے آئی،چوہدری نثار نے خود تسلیم کیا مے فئیر کی پراپرٹی 90 کی دہائی میں خریدی گئی تھی جس کا نوازشریف نے انکار کیااور قومی اسمبلی میں بتایا کہ 2005ء میں خریدی گئی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار سے اپیل کرتا ہوں کہ نوازشریف کو کہیں کہ جواب دیں جس طرح ڈیوڈ کیمرون کی پارلیمنٹ نے جواب مانگا ہر جمہوری ملک میں ایسا ہی ہونا چاہیے۔

    خیبر پختون خوا کا راستہ بند کرنے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ وفاق کہتی ہے کہ وہاں سے مسلح لوگ آرہے ہیں تو پھر لال حویلی کیوں بند کی گئی تھی جب کہ لال حویلی میں سوائے سگار کے کوئی ہتھیار نہیں تھا۔

    علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے اسلحہ کی بر آمدگی پر عمران خان نے کہا کہ گنڈا پور کودھمکیاں تھیں طالبان نے ممبر اسمبلی کو دھمکیاں دیں، اس لیے وہ بلٹ پروف گاڑی اور مسلح افراد کے ہمراہ سفر کرتے ہیں،اسلحہ مسلح گارڈ کے پاس تھا جس کا لائسنس بھی ہے لیکن پھر بھی اسلحہ اور گاڑی ضبط کرلی۔

    عمران خان نے کہا کہ بنی گالہ میں کارکنان ہی نہیں میری بہنیں آرہی ہیں، ہماری فیملیز آرہی ہیں تو ہم اسلحہ کیوں منگوائیں گے؟ حکومت ہوش کے ناخن لے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر آپ صوبے کے وزیر کو بولیں گے تو وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بھی جواب دے گا سی پیک میں پختونخوا کو نظر انداز کیا گیا، یہ مسلم لیگ کے لوگ خود کررہے ہیں جس سے چھوٹوں صوبوں میں خدشات جنم لے رہے ہیں،تین سال پہلے منصوبے کی منظوری پر دستخط ہوئے آپ نے اب بتایا۔

    عمران خان نے کہا کہ 1975ء کے بعد اب تک تحریک انصاف واحد عوامی جماعت ہے جس کی نمائندگی ہر صوبے میں موجود ہے،انہوں نے کہا کہ یہ کونسی جمہوریت ہے کہ لوگوں پر مظالم کیے جارہے ہیں، اس دور حکومت سے بہتر مشرف کی ڈکٹئیر شپ تھی ایسا تو مشرف دور میں بھی نہیں ہوا جیسا اب ہورہا ہے۔

    سربراہ تحریک انصاف نے اسلام آباد اور پنجاب کی پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کرپٹ ہے اور یہ بات آپ کو معلوم بھی ہے،تو پھر آپ کو اللہ کو جواب دینا ہے اس لیے حق اور سچ کا ساتھ دیں نوکری اللہ کے ہاتھ میں ہے کسی وزیر مشیر کے نہیں۔

  • علی امین گنڈاپور کی گاڑی سے اسلحہ برآمد

    علی امین گنڈاپور کی گاڑی سے اسلحہ برآمد

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور خیبر پختونخوا سے رکن صوبائی اسمبلی علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے بھاری اسلحہ اور شراب کی بوتل برآمد ہوئی جب کہ علی امین فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صوبائی وزیر کے پی کے اور تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بنی گالا جا رہے تھے کہ راستے میں کلمہ چوک پرپولیس نے ان کی گاڑی کی تلاشی لی اور گاڑی سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور شراب کی بوتلیں برآمد کر لیں۔

    ali-amin-post-1

    بعد ازاں پولیس نے علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے بر آمد اسلحہ میڈیا کےسامنے پیش کردیا،اسلحے میں 5 کلاشنکوفیں،289 راؤنڈز،2 نائن ایم ایم میگزین ، 3 بلٹ پروف جیکٹس،ایک ٹیئرگیس گن ،ایک ایس ایم جی اور 2 عدد گاڑیوں کی نمبر پلیٹس شامل ہیں۔

    ali-amin-post-2

    پولیس کی جانب سے اسلحہ میڈیا کے سامنے پیش کرنے کے بعد تحریک انصاف کے صوبائی رہنما علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری گاڑی سے کوئی غیر قانونی اسلحہ برآمد نہیں ہوا البتہ ایس ایم جی میری ذاتی ہے اور میرے پاس 500 راؤنڈز کے اسلحہ کا لائسنس ہیں۔

    علی امین گنڈا پور نے پولیس کے موقف کو رد کرتے ہوئے کہا کہ میری گاڑی میں گارڈز نہیں پولیس والے تھے اور اسلحہ لائسنس یافتہ ہے اور میرے استعمال میں ہے جب کہ شہد کی بوتل کو شراب کی بوتل بنادی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ علی امین گنڈا پور کی گاڑی کی تلاشی کے دوران کارکنان بھی موجود تھے اور ہجوم کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے علی امین گنڈا پوری موقع سے فرار ہو گئے۔

  • اگر بنی گالہ جانے سے روکا گیا تو ن لیگ کو بھی جلسہ نہیں کرنے دیں گے،پرویز خٹک

    اگر بنی گالہ جانے سے روکا گیا تو ن لیگ کو بھی جلسہ نہیں کرنے دیں گے،پرویز خٹک

    پشاور : خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ اگر ہمیں اسلام آباد جانے سے روکا گیا تو وزیراعظم کو بھی کے پی کے میں جلسہ نہیں کرنے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ نے یہ ردعمل اس وقت دیا جب وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد جانے والے تمام راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کرنا شروع کردیا گیا ہے جس کے باعث پرویز خٹک بنی گالہ اپنے چیرمین عمران خان سے ملنے نہیں جا پا رہے ہیں۔

      اسی سے متعلق : دونومبر کو بتائیں گے عوامی طاقت کیا ہوتی ہے، عمران خان

    وزیر اعلیٰ کے پی کے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کل بھی کوہاٹ میں جلسہ کیا اور ہم نے کسی قسم کی روکاٹ کھڑی نہیں کی جب کہ پنجاب میں ہمارے کارکنان کو سیاسی سرگرمیاں ادا کرنے سے روکا جارہا ہے خود مجھے اسلام آباد جانا ہے لیکن وفاقی حکومت نے کنٹینرز لگا کر اسلام آباد جانے والے راستے مسدود کر رکھے ہیں۔

    یہ پڑھیں : چار گھنٹے میں لاہورمیں جلسہ کرسکتا ہوں: شیخ رشید کا چیلنج

    واضح رہے کہ جمعہ کو راولپنڈی میں عوامی مسلم لیگ کی جاب سے حکومت مخالف جلسہ کرنے کے اعلان کے بعد راولپنڈی کو سِل کردیا گیا تھا اور لال حویلی کو سر بہ مہر کردیا گیا تھا جس کے بعد شیخ رشید موٹر سائیکل پر کمیٹی چوک پہنچ گئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیے : اسلام آباد: ہائی کورٹ کا شہر کے تمام راستوں سے کنٹینرز ہٹانے کا حکم

    دوسری جانب تحریک انصاف کے دو نومبر کو ہونے والے دھرنے کو روکنے کے لیے اسلام آباد کی جانب آنے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کر بند کردیے گئے ہیں جس کی وجہ سے کے پی کے کے وزیر اعلٰی پرویز خٹک اسلام آباد نہیں جا پا رہے ہیں۔

     

  • دھرنے کو ناکام بنانے کے لیے کریک ڈاؤن کا آغاز

    دھرنے کو ناکام بنانے کے لیے کریک ڈاؤن کا آغاز

    اسلام آباد : تحریک انصاف کی جانب سے 2 نومبر کو دیے جانے والے دھرنے کے خلاف انتظامیہ نے کریک ڈاؤن آپریشن کر کے تحریک انصاف اور عوامی مسلم لیگ کے متعدد کارکنان کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی پولیس اور اسلام آباد انتظامیہ نے تحریک انصاف کی جانب سے 2 نومبر کو اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کیے جانے اور سرکاری و انتظامی امورکو چلنے نہ دینے کے اعلان کے بعد کریک ڈاؤن آپریشن کا آغاز کردیا ہے،تحریک انصاف اور عوامی مسلم لیگ کے کارکنان کے گھروں پر چھاپے مار کر 55 کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    اسی سے متعلق : کوئی طاقت 2 نومبر اسلام آباد کے احتجاج کو نہیں روک سکتی، عمران‌ خان

    پولیس کے مطابق چھاپے اور گرفتاریاں کارِ سرکار میں مداخلت ، دارالخلافہ کو بند کرنے کے لیے منصوبہ بندی کرنے اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے جیسے جرائم کی وجہ سے عمل میں لائی گئی ہیں،گرفتار کارکنان کو مختلف تھانوں میں منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان سے تفتیش کی جاری ہے۔

    یہ پڑھیے : شیخ رشید کا اسلام آباد کے ساتھ راولپنڈی بھی بند کرنے کا اعلان

    اس کے علاوہ انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے کئی ہوٹلوں پر بھی چھاپے مارے گئے ہیں اور وہاں موجود مسافروں کی فہرستیں طلب کیں اور کچھ مسافروں سے پوچھ گچھ کی گئی جب کہ چند مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : ہمارے صبر اور امن پسندی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، نواز شریف

    واضح رہے 2 نومبر کو تحریک انصاف کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دے جا رہی ہے جس میں ان کے حلیف شیخ رشید کی عوامی مسلم لیگ اور پاکستان عوامی تحریک اورممکنہ طور پر طاہرالقادری خود بھی شرکت کریں گے،چیرمین تحریک انصاف نے اعلان کیا تھا کہ وزیراعظم کے استعفی یا تلاشی دینے تک اسلام آباد کو بند رکھیں گے۔

    مزید تفصیلات کے لیے کلک کیجیے: اسلام آباد میں ایک بار پھر دفعہ 144 نافذ

  • کوئی مائی کا لعل اسلام آباد بند نہیں کرسکتا، فضل الرحمان

    کوئی مائی کا لعل اسلام آباد بند نہیں کرسکتا، فضل الرحمان

    پشاور: جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پانامالیکس کا کیس عدالت میں موجودہونے کے باوجود کچھ جماعتیں وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

    پشاور پیغام امن کانفرنس سے جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے خطاب کیا جس میں انکا کہنا تھا کہ دھرنے دینے والے سوجچ لیں کہ پاناما لیکس کا معاملہ کورٹ میں ہے تو اب دھرنا کس چیز کا اور اگر اب بھی وہ دھرنا چاہتے ہیں تو وہ دھرنا نواز شریف کے خلاف نہیں بلکہ سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہوگا۔

    پڑھیں: اسلام آباد دھرنا، مرکزی قائدین کو نظر بند اور کارکنان کو گرفتار کرنے کا فیصلہ

     مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف اور اُن کی حامی جماعتوں کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ ’’کسی کا باپ اور کوئی مائی کا لعل اسلام آباد بند نہیں کرسکتا، جتنی تیزی سے لوگ وفاقی دارالحکومت کی طرف جائیں گے اُس سے زیادہ تیزی سے واپسی ہوگی، اسلام آباد جانے والوں کو الٹے پاؤں بھاگنا ہوگا‘‘۔

    اسے سے متعلق: عمران خان کا سیاسی سرگرمیاں معطل کر کے کوئٹہ روانگی کا فیصلہ

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے سفر کو اب کوئی سبوتاژ نہیں کرسکتا کیونکہ اب عوام اور سیاسی جماعتیں اس کے ثمرات سے بخوبی واقف ہیں تاہم اسلام آباد بند کرنے والوں لوگوں کے بلبلوں اور غباروں کے لیے سوئی کی نوک ہی کافی ہے۔

    مزید پڑھیں: اسلام آباد پرچڑھائی کسی صورت نہیں کرنے دیں گے، رانا ثناء اللہ

     انہوں نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپنے صوبے کی حکومت اور خیبر لیکس پر پی ٹی آئی عدالت کیوں نہیں جاتی؟ فضل الرحمان نے کہا کہ 9/11 کے بعد ملک اور عالمی حکمرانوں کے کہنے پر دہشت گردی کے خلاف کیے گئے آپریشنز کا کیا نتیجے نکلا؟‘‘۔

    مولانا فضل الرحمان نے سانحہ کوئٹہ، اے پی ایس سمیت دہشت گردی کے تمام واقعات پر حکومت کو سوچنے اور پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔