Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • مشال خان نے شوبز انڈسٹری چھوڑنے کی وجہ بیان کردی

    مشال خان نے شوبز انڈسٹری چھوڑنے کی وجہ بیان کردی

    شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ مشال خان نے انڈسٹری چھوڑنے کی وجہ بیان کردی۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل احسان فراموش میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی اداکارہ مشال خان نے شوبز انڈسٹری سے کنارہ کشی کی وجہ بیان کی ہے۔

    مشال نے سوشل میڈیا پر پڑھائی کے بارے میں نوٹ کے ساتھ تصاویر شیئر کیں۔

    انہوں نے لکھا کہ اداکاری اس لیے چھوڑ دی کیونکہ زندگی سے مزید کچھ چاہتی ہوں اور اب بطور اداکارہ کام نہیں کرتی۔

    مشال خان نے انکشاف کیا کہ اب فنانس کا مطالبہ کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہیں ، اس بات پر یقین ہے کہ تعلیم اور سیکھنا زندگی میں کسی بھی چیز سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

    مشال خان فی الحال فنانس، ایڈوائزر اور اینکر کے طور پر کام کررہی ہیں، وہ سرمایہ کاری کی بھی ماہر ہیں اور بہت سے صارفین ان سے سرمایہ کاری، کاروبار اور دیگر معاشی معاملات پر مشورہ طلب کرتے ہیں۔

    مداح ان کے فیصلے کو پسند کررہے ہیں اور تعلیم کو ترجیح دینے پر ان کی تعریف بھی کررہے ہیں۔

  • فلم تھری ایڈیٹس کے اہم کردار چل بسے

    فلم تھری ایڈیٹس کے اہم کردار چل بسے

    ممبئی (19 اگست 2025): بلاک بسٹر کامیڈی ڈرامہ فلم ’تھری ایڈیٹس‘ میں قابل ذکر کردار نبھانے والے نامور اداکار اچانک چل بسے۔

    انڈین میڈیا کے مطابق تجربہ کار اداکار اچیوت پوتدار نے تھری ایڈیٹس میں پروفیسر کا کردار ادا کیا تھا جو گزشتہ رات 91 سال کی عمر میں چل بسے۔

    وہ تھانے کے جوپیٹر اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔ آنجہانی اداکار کی بیٹی نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ والد کو بڑی عمر میں صحت سے متعلق مسائل تھے۔

    بیٹی نے بتایا کہ والد کی آخری رسومات آج ادا کی جائیں گی۔

    اچیوت پوتدار نے ہندی اور مراٹھی سنیما میں 125 سے زائد فلموں میں کام کیا۔ ان کی فلموگرافی میں آکروش، ‘اردھ ستیہ، تیزاب اور پرندا جیسے مشہور ٹائٹلز شامل ہیں۔

    بالی وڈ اسٹار عامر خان کی فلم تھری ایڈیٹس میں انہوں نے پروفیسر کا کردار ادا کیا جس نے ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ کیا۔

    فلم میں ان کا مشہور ڈائیلاگ ’ارے کہنا کیا چاہتے ہو‘ آج بھی مشہور ہے اور اکثر سوشل میڈیا پر میمز میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    اچیوت پوتدار نے بھارتی ٹیلی ویژن پر واگل کی دنیا اور بھارت کی کھوج جیسے شوز کے ساتھ اپنی شناخت بنائی۔

    اسٹیج، ٹیلی ویژن اور سنیما کے درمیان بغیر کسی رکاوٹ کے آگے بڑھتے ہوئے انہوں نے ایک اداکار کے طور پر ایک مقام حاصل کیا۔

  • نکول کڈمین کی بیٹی اپنے مشہور والدین کی کس بات سے نفرت کرتی ہے؟

    نکول کڈمین کی بیٹی اپنے مشہور والدین کی کس بات سے نفرت کرتی ہے؟

    ہالی ووڈ اداکار جوڑی نکول کڈمین اور کیتھ اربن کی دو بیٹیاں، سنڈے اور فیتھ ہیں جنھیں اپنے مشہور والدین کی کچھ عادتیں ناپسند ہیں۔

    سنڈے اور فیتھ آہستہ آہستہ میڈیا کے اسپاٹ لائٹ میں آنے لگی ہیں، نکول کی دونوں بیٹیاں اگرچہ نوعمر ہیں مگر وہ پچھلے سال سے ہی متعدد بار عوامی مقامات پر میڈیا کی توجہ مبذول کرواچکی ہیں، مشہور ہستی کی بیٹیوں کو اپنے والدین کی چند عادتیں ناگوار بھی گزرتی ہیں۔

    17 سالہ سنڈے Miu Miu برینڈ کے لیے واک اور OMEGA کے ساتھ ایک مہم کے بعد سے آہستہ آہستہ فیشن کی دنیا میں اپنی شناخت بنا رہی ہیں۔

    NYLON کے ساتھ اپنے نئے انٹرویو میں والدین کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سنڈے نے بتایا کہ والدین نے دونوں بہنوں کےلیے "دو بڑے اصول بنائے ہیں،”

    سنڈے نے بتایا کہ "پہلا اصول یہ یہ تھا کہ میں 16 سال کی عمر تک کسی بھی قسم کے فیشن سے متعلق کام نہیں کرسکتی تھی اور دوسرا یہ کہ اسکول کو ہمیشہ پہلے رکھا جاتا تھا، جس سے مجھے پہلے کافی نفرت تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: ہالی ووڈ اداکار ڈینزیل فوٹو گرافر پر برہم ہوگئے

    تاہم بعد میں مجھے واقعی اس بات کی خوشی ہے کہ میرے پاس یہ اصول موجود ہیں کیونکہ یہ مجھے اچھی ذہنیت کا حامل بناتے ہیں۔

    16 قاعدہ ایک نکول تھا، 58، خود اس سے پہلے ووگ کے لیے وکٹوریہ بیکہم کے ساتھ بات چیت میں بیان کیا تھا، یہ بتاتے ہوئے کہ کیوں اس نے اپنی بیٹی کو صرف اس وقت فیشن شو میں شامل ہونے کی اجازت دی جب وہ سنگ میل کی عمر کے قریب تھی۔

    آسکر ایوارڈ یافتہ اداکارہ نکول کڈمین نے اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "ان کی بیٹی طویل عرصے سے فیشن انڈسٹری میں جانا چاہتی تھیں اور میں نہیں چاہتی تھی کہ اسے دھچکا پہنچے اور وہ چیزوں کو سمجھ نہ پائے۔

    https://urdu.arynews.tv/nicole-kidman-on-her-marriage-with-tom-cruise/

  • نادیہ خان کی بیٹی علیزے نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا

    نادیہ خان کی بیٹی علیزے نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا

    معروف اداکارہ و میزبان نادیہ خان کی صاحبزادی علیزے خان نے فیشن ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا۔

    اداکارہ نادیہ خان نے اپنے کیریئر کا آغاز رن وے سمر اسپرنگ فیشن شو سے کیا جہاں وہ شو اسٹاپر کے طور پر ریمپ پر آئیں۔

    نادیہ خان بیٹی کی ریمپ واک پر فخر محسوس کرتی دکھائی دیں، فیشن شو میں بیٹھ کر بیٹی کی پرفارمنس کو سراہا اور تصاویر بھی شیئر کیں۔

     سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے علیزے خان کی پہلی جھلک پر ملاجلا ردعمل دیا جارہا ہے۔

    صارفین کا خیال ہے کہ علیزے کو تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایسے شعبوں میں قدم رکھنا چاہیے۔

    ایک صارف نے لکھا کہ ’انہیں ابھی واک سیکھنے کی ضرورت ہے۔‘ دوسرے صارف نے کہا کہ ’نادیہ خان اب بیٹی پر تنقید کیسے کریں گی۔‘

    واضح رہے کہ نادیہ خان 3 بچوں، علیزے، اذان اور کیان کی والدہ ہیں۔

  • مشہور گانے ’جھول‘ کے گلوکار مانو رشتہ ازدواج میں منسلک

    مشہور گانے ’جھول‘ کے گلوکار مانو رشتہ ازدواج میں منسلک

    مشہور گانے ’جھول‘ کے گلوکار مانو شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔

    جھول گانا مانو اور انورال خالد نے مل کر تیار کیا اور گانے نے ناصرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر شہرت کمائی اور لوگوں کو گانے سے متاثر بھی کیا۔

    یوٹیوب اور اسپاٹیفائی پر جھول نے کئی ریکارڈز بنائے ہیں۔

     تاہم اب گلوکار مانو شادی کے بندھن میں بندھ گئے اور انہوں نے اپنی زندگی کے نئے سفر کا آغاز کردیا ہے جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔

    مانو نے اس موقع پر سیاہ رنگ کے لباس کا انتخاب کیا جبکہ دلہن سرخ رنگ کے عروسی لباس میں ملبوس ہیں۔

    گلوکار کو مداحوں کی جانب سے مبارکباد دی جارہی ہے اور نیک خواہشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

  • سلمان خان کا اسٹارڈم ’سکندر‘ کی ناکامی کی وجہ بنا؟

    سلمان خان کا اسٹارڈم ’سکندر‘ کی ناکامی کی وجہ بنا؟

    سکندر کے فلمساز اے آر مروگادوس کا کہنا ہے کہ سلمان خان کو ہدایت کرنا آسان نہیں ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سال کی سب سے زیادہ متوقع فلموں میں سے ایک ہونے کے باوجود سلمان خان کی میگا ایکشن فلم ’سکندر‘ باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔

    اے آر مروگاداس بالی ووڈ میں تامل بلاک بسٹر فلموں کے ریمیک کے لیے مشہور ہیں جن میں گجنی، ہالیڈے اور اکیرا شامل ہیں۔

    ہدایت کار کا بیان فلم کی ناکامی میں سلمان کے اسٹارڈم کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

    یہ پڑھیں: سلمان خان کی ‘سکندر’ ہٹ یا فلاپ؟ باکس آفس نمبرز نے نئی بحث چھیڑدی

    انہوں نے کہا کہ ایک اسٹار کے ساتھ شوٹنگ کرنا آسان نہیں یہاں تک کہ دن کے مناظر بھی ہمیں رات کو شوٹ کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ صرف 8 بجے تک سیٹ پر آتا ہے۔

    اے آر مروگاداس نے کہا کہ ہم وہ لوگ ہیں جو صبح سویرے ہی شوٹنگ کے عادی ہیں لیکن وہاں چیزیں اس طرح نہیں چلتی ہیں اگر ایک سین میں چار بچے ہوتے ہیں تو ہمیں ان کے ساتھ 2 بجے شوٹ کرنا ہوتا ہے چاہے یہ ان کے اسکول سے واپس آنے کا ہی کیوں نہ ہو، وہ اس وقت تک تھک جائیں گے اور عام طور پر اونگھ جائیں گے۔

    واضح رہے کہ سکندر میں رشمیکا مندانا، کاجل اگروال، انجینی دھون، پرتیک ببر، شرمن جوشی اور ستیہ راج شامل تھے۔

  • سید جبران اڈیالہ جیل میں پھانسی لگنے سے کیسے بچے؟

    سید جبران اڈیالہ جیل میں پھانسی لگنے سے کیسے بچے؟

    اداکار سید جبران نے انکشاف کیا ہے کہ وہ شوٹنگ کے دوران اڈیالہ جیل میں پھانسی لگنے سے بچ گئے تھے۔

    شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار سید جبران نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے مزاحیہ پروگرام میں شرکت کی اور اس دوران مختلف موضوعات پر اظہار خیال کیا۔

    اداکار نے بتایا کہ شروع کے دنوں کی بات ہے جب اڈیالہ جیل میں شوٹنگ چل رہی تھی، پھانسی کا سین تھا، چلتے ہوئے مجھے آنا ہے پھر مجھے ماسک پہنا کر بندے نے لیور کھینچنا ہے۔

    سید جبران نے کہا کہ ون شاٹ تھا اور نیچے جو تختہ موجود تھا وہاں زنجیریں لگی ہوئی تھیں تالے بھی لگے تھے اس نے کھلنا نہیں تھا، جب اس بندے نے لیور کھینچنے کی کوشش کی تو وہ پھنس گیا اور ڈائریکٹر نے کٹ کردیا۔

    یہ پڑھیں: اہلیہ سے کس بات پر ڈانٹ پڑتی ہے؟ سید جبرن نے بتادیا

    اداکار کے مطابق ڈائریکٹر نے کہا کہ تم نے سارا شاٹ خراب کردیا پھر انہوں نے اسسٹنٹ سے پوچھا کہ لیور پکڑنے تک کا سین آگیا اس نے بتایا کہ جی آگیا پھر مجھے کہا کہ آپ سائیڈ میں ہوجائیں کیمرا مین کو بولا گیا کہ لیور کا شاٹ لے لو ایڈٹ میں جوڑ لیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اب میں اتر کر سائیڈ میں ہوگیا، جب ڈائریکٹر نے دوبارہ ایکشن بولا تو وہ تختہ کھل گیا، پانچ سے چھ سیکنڈ کے بعد مجھے احساس ہوا کہ یہ ہوا کیا ہے، میری نظر ڈائریکٹر پر گئی تو وہ بھی مجھے دیکھ رہے تھے۔

    سید جبران کے مطابق ڈائریکٹر ان کے پاس آئے اور کہا کہ صدقہ دے دیں اور سب بھول جائیں۔

  • گوہر رشید کی والدہ نے بھی اداکاری کی دنیا میں آنے کا فیصلہ کرلیا

    گوہر رشید کی والدہ نے بھی اداکاری کی دنیا میں آنے کا فیصلہ کرلیا

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے منجھے ہوئے اداکار گوہر رشید کی والدہ نے عمر سے قطع نظر اداکاری کی دنیا میں قدم رکھ دیا ہے۔

    شوبز میں نوآموز اداکارہ فرزانہ منیر جو کہ گوہر رشید کی والدہ ہیں انھوں نے ڈرامہ سیریل بریانی کے ذریعے اپنے کیریئر کا آغاز کیا ہے اس ڈرامے میں وہ ایک اہم کردار ادا کرتی نظر آئیں گی، گوہر نے سوشل میڈیا پر والدہ کیساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے یہ خبر بتائی۔

    انھوں نے اپنی پوسٹ میں مداحوں کو یہ خبر سناتے ہوئے بتایا کہ ان کی والدہ نے ڈرامہ بریانی کیساتھ اداکاری کی دنیا میں قدم رکھ دیا ہے۔

    گوہر کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کی اہلیہ اداکارہ کبریٰ خان شوٹنگ کے پہلے روز جلدی اُٹھ کر اپنی والدہ کو سیٹ پر چھوڑنے کےلیے بھی گئے تھے، والدہ شوٹنگ کے پہلے روز ایسے گھبرائی ہوئی تھیں جیسے اسکول جاتا ہوا بچہ گھبراتا ہے۔

    اداکار نے یہ بھی بتایا کہ سیٹ پر سب نے ان کی والدہ کا بہت خیال رکھا۔ گوہر رشید نے اس ڈرامے کے ہدایتکار سمیت تمام کاسٹ کا شکریہ ادا کیا۔

  • شاذ تمکنت: دکن کا انمول رتن

    شاذ تمکنت: دکن کا انمول رتن

    شاذ تمکنت اردو کے نظم گو شعرا میں ایک مقبول نام ہے جن کا کلام اپنے وقت کے معروف گلوکاروں نے گایا ہے۔ شاذ برصغیر کی مرفّہ الحال ریاست حیدر آباد دکن کے مشہور شاعر تھے۔

    اس شاعر کا اصل نام سیّد مصلح الدّین تھا اور ان کو شاذ تمکنت کے نام سے ادبی دنیا میں پہچان ملی۔ شاذ 31 جنوری 1933ء کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد نظامِ دکن کے ہاں ملازم تھے۔ افتادِ دوراں نے والدین کو زندگی بسر کرنے کی زیادہ مہلت نہ دی۔ شاذ تمکنت نے ابتدائی تعلیم و تربیت کے ساتھ زندگی سے بہت کچھ سیکھا اور کم عمری میں‌ شاعری کی جانب متوجہ ہوگئے۔ اس دور میں‌ ہندوستان میں کئی سیاسی تحریکیں چل رہی تھیں‌ اور معاشرہ بھی طرح‌ طرح‌ کی تبدیلیو‌ں سے گزر رہا تھا جب کہ اردو ادب ترقی پسند تحریک کے زیرِ اثر تھا جو بڑی حد تک کم بھی ہو رہا تھا۔ افسانہ و مختصر کہانیوں کا سلسلہ نئے موضوعات کے ساتھ جاری تھا، انقلاب آفریں نغمات لکھے جارہے تھے اور تنقید کے میدان میں مختلف رجحانات کا زور تھا۔ شاذ تمکنت نے اسی ماحول میں روایتی اور جدید شاعری کے درمیان جو پُل تعمیر کیا وہ بجائے خود ایک دَور کا آئینہ دار ہے۔

    آج شاذ کی برسی ہے۔ وہ 18 اگست 1985ء کو انتقال کرگئے تھے۔

    نظم کے ساتھ شاذ کی غزلوں میں بھی ذاتی زندگی کے تجربات اور دکھ درد ملتے ہیں، مگر ان کے اشعار میں یہ سب زمانہ کے عمومی تجربہ کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ شاذ تمکنت نے جب شعر کہنا شروع کیا، ترقی پسند تحریک کا زور ٹوٹ رہا تھا۔ انجمن ترقی پسند مصنفین نے عوامی مصنفین کا چولا بدلا تھا۔ شاذ تمکنت بھی اسی سے وابستہ ہوئے لیکن ترقی پسند تحریک کی ادعائیت سے خود کو دور رکھا۔ اردو کی کلاسیکی شاعری کا گہرا مطالعہ کرنے والے شاذ تمکنت نے اپنے دور کے دو بڑے شاعروں جوش اور فراق سے اکتسابِ ہنر کیا اور بہت جلد اپنا طرزِ اظہار الگ کر لیا۔ وہ اپنے پہلے مجموعۂ کلام کے پیش لفظ میں اپنا نظریۂ فن یوں بیان کرتے ہیں: میں غمِ ذات اور غمِ کائنات کو علاحدہ علاحدہ خانوں میں نہیں بانٹتا بلکہ میری دانست میں غمِ ذات عبارت ہوتا ہے، غمِ کائنات سے۔ ایک فرد کا غم اس کا ا پنا ہوتے ہوئے بھی درپردہ افراد کے دکھ سکھ کی ترجمانی کرتا ہے۔ کائنات کے خارجی موضوعات بھی اس وقت تک کام یاب شعر کا جامہ نہیں پہن پاتے جب تک کہ اس میں شخصیت کا غم ذات کا پُٹ نہ ہو۔ میں شعر کسی پیغام کی خاطر یا درس دینے کے لیے نہیں کہتا۔ دیانت داری کی بات یہ ہے کہ شعر ہو یا افسانہ، اوّل اوّل فن کار اپنی تسکین کے لیے، اپنی انا کو سکون بخشنے کی خاطر تخلیق کرتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ متاعِ ہنر آخر آخر اتنی دل پذیر ہو جائے کہ شاعر اپنے پر اہلِ دہر کا قیاس کرے۔

    اردو شاعری کی محبوب صنف یعنی غزل اور نظم کے علاوہ شاذ تمکنت نے دیگر اصناف میں بھی طبع آزمائی کی۔ غالب اور اقبال کی غزلوں پر تضمین کے علاوہ شاذ تمکنت کے ذخیرۂ کلام میں قطعات، گیت، نعت، اور مناجات بھی شامل ہیں۔

    شاذ تمکنت ایک نظم گو شاعر کی حیثیت سے زیادہ معروف ہیں، لیکن غزل میں بھی ان کی منفرد شناخت ہے۔ ان کی ابتدائی نظموں کا نمایاں وصف مرصّع مرقع نگاری ہے۔ ان کی بیش تر نظموں میں تشبیہی اور وصفی مرکبات ان کے اظہار کا جزوِ لاینفک ہیں۔ مرحوم کے چار شعری مجموعے شائع ہوئے جن میں تراشیدہ (1966)، بیاضِ شام (1973)، نیم خواب (1977) اور دستِ فرہاد شامل ہیں۔ آخری مجموعۂ کلام بعد از مرگ 1994 میں شایع ہوا تھا۔ شاذ تمکنت کا ایک مشہور شعر ملاحظہ کیجیے۔

    مرا ضمیر بہت ہے مجھے سزا کے لیے
    تُو دوست ہے تو نصیحت نہ کر خدا کے لیے

    اس شاعر کی ایک مناجات "کب تک مرے مولا ” بہت مقبول رہی ہے اور اسے ہندوستان کے معروف گلوکاروں نے گایا ہے۔ شاذ تمکنت کا ایک گیت ”سب سے مل آؤ تو اک بار مرے دل سے ملو” بھی پاک و ہند کے معروف گلوکاروں کی آواز میں مقبول ہوا تھا۔

    شاعر اور نثر نگار رؤف خیر نے اپنے خاکہ اور شخصی تذکرے پر مبنی تحریر میں بعنوان ‘دکن کا انمول رتن: شاذ تمکنت’ ان کے بارے میں لکھا ہے، اردو میں شاذ تمکنت اک ایسا نام ہے جو شعر ادب کے طالب علم کے ذہن سے کبھی محو نہیں ہوسکتا۔ جب کبھی حیدرآباد کے سرکردہ شعراء کا ذکر چھڑے گا شاذ تمکنت کا نام ضرور لیا جائے گا۔ انہوں نے غزل کو اس کے لغوی معنوں سے دور ہونے نہیں دیا۔ ان کی شاعری پڑھتے ہوئے بار بار ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اک خوب رو عاشق خوب صورت محبوبہ کی خدمت میں خوش سخنی کے جوہر دکھا رہا ہے۔

    شاذ تمکنت خوب صورت شخصیت کے مالک تو تھے ہی خوش لباس و خوش اطوار بھی تھے۔ ان سے مل کر کوئی شخص کبھی اجنبیت محسوس نہیں کرتا تھا۔ شاذ میں محبوبانہ ادائیں اور محبانہ صلاحیتیں دونوں متوازی چلتی تھیں۔ وہ اپنے ملنے والوں کو خوش کرنے کا ہنر جانتے تھے۔ خوش گفتاری تو جیسے شاذ پر ختم تھی۔ وہ حیدرآباد ی تہذیب کا جیتا جاگتا نمونہ تھے۔ ہر شخص شاذ کو پسند کرتا تھا۔ اور ان کے چاہنے والوں میں خود شاذ بھی شامل تھے۔ انھیں اپنے آپ سے عشق تھا۔ وہ اپنی غزل کے عاشق تھے۔ انھیں اپنی نظمیں بھی محبوب تھیں۔ اپنی ذات اور اپنی تخلیق کسے پیاری نہیں ہوتی۔ وہ شعر و ادب کو محض شعر و ادب سمجھتے تھے اور مقصدیت اور پروپیگنڈے سے ماوراء۔

  • ڈکی بھائی سے متعلق ایف آئی اے کے انکشافات

    ڈکی بھائی سے متعلق ایف آئی اے کے انکشافات

    یوٹیوبر سعد عرف ڈکی بھائی کے گیمبلنگ ایپ کے کنٹری ہیڈ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ڈکی بھائی نے تشہیر کے لیے گیمبلنگ ایپ سے کروڑوں روپے وصول کیے، یوٹیوبر جوئے کی 12 ایپس کی تشہیر میں ملوث تھے۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق ڈکی بھائی کو متعدد بار تفتیش میں شامل ہونے کے لیے بلایا گیا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ تفتیش میں شامل نہ ہونے پر ڈکی بھائی کا نام پی این آئی ایل لسٹ میں ڈالا گیا، سعد عرف ڈکی بھائی کو بیرون ملک فرار ہوتے لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا۔

    واضح رہے کہ ملزم کو مقدمہ درج کرنے کے بعد ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت لے جایا گیا جہاں اسے دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجینسی کے حوالے کیا گیا۔

    ڈکی بھائی پر غیر قانونی آن لائن جوا کھیلنے والی ایپس کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام ہے، ڈکی بھائی نے یوٹیوب اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بیٹنگ ایپس کو فروغ دیا۔

    ڈکی بھائی پر عوام کو جوا بازی اور غیر قانونی سرمایہ کاری میں ملوث کرنے کا الزام ہے، ملزم سے آئی فون سولہ پرو میکس برآمد کر لیا گیا، مشکوک واٹس ایپ نمبرز اور ڈیٹا بھی حاصل کرلیا، تفتیشی ٹیم میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض، سب انسپکٹر یاسر رمضان اور ہیڈ کانسٹیبل طاہر شامل ہیں۔

    تفتیشی ٹیم کے مطابق ڈکی بھائی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعے عوام کو گمراہ کرتا رہا، غیر قانونی ادائیگیوں اور بائنومو پروموشن کے ثبوت برآمد ہوئے ہیں، مزید تحقیقات جاری ہیں، یوٹیوبر کے اثاثوں کی چھان بین کی جارہی ہے اور اثاثوں کا ریکارڈ بھی نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے طلب کر لیا ہے۔

    ڈکی بھائی کیس میں اب تک کیا کچھ ہوا؟