Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • بالزاک:‌ فرانسیسی سماج کا "سیکریٹری جنرل”

    بالزاک:‌ فرانسیسی سماج کا "سیکریٹری جنرل”

    اونورے بالزاک (Honoré de Balzac) شاید دنیا کا واحد مصنّف ہے جس کے ناولوں میں کئی کردار ملتے ہیں۔ بالزاک کی خواہش تھی کہ اس کا نام اس کے کام کی بدولت ہمیشہ زندہ رہے اور یہ خواہش پوری ہوئی۔ اسے فرانسیسی زبان کے مقبول ناول نگاروں‌ میں شمار کیا جاتا ہے۔

    اونورے بالزاک 1799ء میں پیرس کے قریب ایک گاؤں میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ سرکاری ملازم تھا۔ بالزاک نے تعلیمی مدارج طے کیے اور پیرس میں ایک وکیل کے ہاں بطور منشی ملازم ہوگیا۔ اس وقت تک وہ قلم تھام چکا تھا۔ وکیل کے پاس کام کرتے ہوئے اس نے لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا اور پھر مکمل یکسوئی سے ادب تخلیق کرنے کا فیصلہ کیا۔ بالزاک نے ابتداً بطور مصنّف لوگوں کی توجہ حاصل کی اور بعد کے برسوں میں اس کے قلم سے متعدد شاہکار کہانیاں نکلیں جن میں صرف اس کے ناولوں کی تعداد 97 ہے۔ بوڑھا گوریو اس کا ایک مقبول ناول ہے جس کا بشمول اردو متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ اسی طرح یوجین گرینڈ بھی فرانس میں محبّت کی ایک بے مثال داستان کے طور پر پڑھا گیا جس میں ایک لڑکی کو اس کے کزن سے محبت ہو جاتی ہے۔ فرانسیسی ناول نگار بالزاک کی یہ تخلیق انقلابِ فرانس کے بعد فرانسیسی معاشرے میں‌ جنم لیتے نئے رحجانات کے پس منظر میں ہے۔ اس کے ناولوں میں کردار نگاری اور جزئیات نگاری کمال کی ہے۔

    بالزاک کے تخلیقی سفر سے متعلق ایک دل چسپ واقعہ بھی مشہور ہے کہ اس کی بہن کی شادی کی تیاریاں ہو رہی تھیں، بالزاک کے تمام رشتے دار ایک کمرے میں موجود تھے جہاں مصنّف نے اپنا لکھا ہوا پہلا ڈرامہ انھیں پڑھ کر سنانا شروع کردیا۔ جب وہ خاموش ہوا اور منتظر تھا کہ اب یہ سب اس کی تعریف کریں گے تو بالزاک کو شدید مایوسی ہوئی۔ سب نے کہا "یہ بالکل بکواس ہے۔” لیکن نوجوان بالزاک نے ان کی اس حوصلہ شکنی پر اپنا راستہ نہیں بدلا۔ وہ مسلسل لکھتا رہا اور وہ دن آیا جب فرانس میں وہ مقبول ہوا اور بعد میں دنیا بھر میں شہرت ملی۔

    کہتے ہیں کہ وہ نوٹ بک اور پنسل ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ فرانس کی تاریخ کو ناولوں میں بیان کرنا چاہتا تھا اور اس مقصد کے لیے وہ جہاں بھی جاتا تھا، بالخصوص وہاں کے کوچہ و بازار، محلّوں اور شہروں کی سڑکوں کی تفصیل نوٹ کرتا تھا اور بعد میں ان پر اپنے کرداروں کے ساتھ کہانیاں تخلیق کرتا تھا۔ وہ اکثر سڑکوں اور میدانوں میں‌ درختوں اور کیاریوں کا جائے وقوع لکھ لیتا اور کسی ناول میں انہی درختوں کے درمیان یا گرد و نواح میں اپنے کرداروں جمع کرکے اپنی کہانی آگے بڑھاتا جاتا۔ بالزاک چاہتا تھا کہ وہ ہر سال دو ضخیم ناول، درجنوں کہانیاں اور ڈرامے لکھے اور اس نے ایسا ہی کیا۔

    بالزاک لمبے فقرے لکھتا ہے اور اس کے بیان کردہ منظر میں بہت تفصیل ہوتی ہے۔ بالزاک کو اس کے طرزِ تحریر سے زیادہ اس لیے سراہا جاتا ہے کہ وہ شروع ہی سے انفرادیت کا قائل رہا تھا اور کہتا تھا کہ لوگ اس کی تخلیقات کو فراموش نہیں کرسکیں گے۔ بالزاک نے اپنی یہ بات پوری کر دکھائی اور فرانسیسی معاشرے میں انسانوں‌ کا گویا پوسٹ مارٹم کرتا چلا گیا۔ اسی وصف نے بالزاک کو مقبول فرانسیسی ناول نگار بنایا۔ اس نے جو کردار تخلیق کیے، آج بھی وہ فرانس ہی نہں ہمیں اپنے معاشرے میں بھی مل جاتے ہیں۔

    اس کی وجہِ شہرت ہیومن کامیڈین کے عنوان کے اس کی تخلیقات کا مجموعہ بنا اور قارئین پر کھلا کہ بالزاک نے واقعی معاشرے کے ہر شعبے سے کردار، ہر گلی کوچے سے واقعات سمیٹے ہیں اور وہ سب ان سے واقف ہیں، مگر بالزاک کے قلم نے ان کی جو لفظی تصویر پیش کی ہے، وہ بہت منفرد ہے، اس کے ناول فرانس میں‌ تہذیبی اور ثقافتی تاریخ کے ساتھ انفرادی آداب، عادات، لوگوں‌ کے رجحانات، ان کی رسومات اور جذبات کو سامنے لاتے ہیں اور بالزاک ایک حقیقت نگار کے طور پر ابھرتا ہے۔

    ممتاز نقاد اور ادیب محمد حسن عسکری نے اس کے ایک ناول کے اردو ترجمہ پر اپنی رائے دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جب بالزاک نے سستے رومانی اور سنسنی خیز ناول لکھنے کے بجائے سنجیدگی سے ادب کی طرف توجہ کی تو اس زمانے میں سائنس اور خصوصاً حیاتیات کا چرچا شروع ہوگیا تھا اور یہ رحجان پیدا ہو چلا تھا کہ انسانی زندگی پر بھی حیاتیاتی اصول عائد کیے جائیں کیونکہ انسان بھی تو بنیادی اعتبار سے جانور ہی ہے۔

    چنانچہ بالزاک کے دل میں بھی سب بڑی خواہش یہ تھی کہ میں اپنے سماج کا مطالعہ ٹھیٹ علمی طریقے سے کروں اور انسانی زندگی کے ایسے اصول دریافت کروں جو حیاتیات کے اصولوں کی طرح درست اور بے لاگ ہوں۔ چنانچہ اسے فخر تھا کہ میں نہ تو رومانی ناول نگاروں کی طرح جذبات کی رو میں بہتا ہوں نہ کوئی بات اپنی طرف سے گھڑ کے کہتا ہوں بلکہ میرا ایک ایک لفظ حقیقت کے دلیرانہ مشاہدے پر مبنی ہے۔ اُسے دعویٰ تھا کہ نہ میں نے کوئی بات بڑھائی ہے، نہ گھٹائی ہے بلکہ جو کچھ دیکھا ہے اسے ہوبہو نقل کرتا چلا گیا ہوں۔ اور میرے ناول میں پورے فرانسیسی سماج کی سچی تصویر ملتی ہے۔ اسی لئے وہ اپنے آپ کو سماج کا سیکریٹری جنرل کا کہتا تھا۔

    بالزاک 18 اگست 1850ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگیا تھا، لیکن آج بھی اس کی تخلیقات بڑے شوق سے پڑھی جاتی ہیں۔

  • بگ باس فاتح ایلویش یادو کے گھر پر فائرنگ، ذمہ داری کس نے قبول کی؟

    بگ باس فاتح ایلویش یادو کے گھر پر فائرنگ، ذمہ داری کس نے قبول کی؟

    بھارت میں بگ باس او ٹی ٹی (ہندی) سیزن-2 کے فاتح اور سوشل میڈیا انفلوئنسر ایلویش یادو کے گھر پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی ہے، جبکہ حملہ آور با آسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلویش یادو کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ صبح ساڑھے 5 بجے گڑ گاؤں میں پیش آیا، جب 3 نامعلوم افراد موٹر سائیکل پر ان کے گھر کے باہر پہنچے، کچھ دیر رکے اور پھر ایلویش کے گھر پر 12 گولیاں چلائیں اور فرار ہو گئے۔

    رپورٹس کے مطابق پولیس نے اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ کر فارنزک ٹیم کی مدد سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، حملے میں کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

    پولیس کے مطابق ایلویش اور اس کا خاندان عمارت کے دوسرے اور تیسرے فلور پر رہائش پذیر ہیں، اور فائرنگ کے دوران گولیاں پہلے فلور تک پہنچی تھیں۔ اس وقت گھر میں ایلویش موجود نہیں تھے، تاہم ان کے خاندان کے افراد اور کیئر ٹیکر موجود تھے۔

    پولیس نے مقدمہ درج کرکے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے تلاش جاری ہے۔

    ایلویش یادو کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ حملے سے پہلے ایلویش کو کسی بھی قسم کی دھمکیاں موصول نہیں ہوئی تھیں۔

    روس کی سابق مس یونیورس ماڈل کار حادثے میں ہلاک

    دوسری جانب سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہوئی ہے جس میں بیرونِ ملک مقیم گینگسٹر ہمانشو بھاؤ اور نیرج فریدپوریا نے اس فائرنگ کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ ممبئی پولیس نے معروف کامیڈین کپل شرما کو لارنس بشنوئی گینگ کی جانب سے دھمکیاں ملنے اور کیفے پر حملوں کے بعد ان کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا ہے۔

  • روس کی سابق مس یونیورس ماڈل کار حادثے میں ہلاک

    روس کی سابق مس یونیورس ماڈل کار حادثے میں ہلاک

    مس یونیورس کے مقابلے میں سال 2017 کے دوران روس کی نمائندگی کرنے والی ماڈل کسینیا ایلکزینڈروا کار حادثے میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ 5 جولائی کو تویر اوبلاست میں کسینیا ایلکزینڈروا اپنے شوہر کے ساتھ سفر کر رہی تھیں کہ اس دوران ان کی گاڑی کے سامنے ایک بارہ سنگھا آ گیا، جس کی وجہ سے ان کی گاڑی کی ونڈشیلڈ ٹوٹ گئی اور کسینیا ایلکزینڈروا شدید زخمی ہوگئیں۔

    رپورٹس کے مطابق اس کار حادثے کے بعد کیسنیا کومہ میں چلی گئیں اور موت زندگی کی جنگ لڑتے ہوئے تقریباً ایک ماہ بعد انتقال کر گئیں۔

    ماڈل کے شوہر حیران کن طور پر اس حادثے میں محفوظ رہے۔ 2017 میں کسینیا نائب مس روس بھی منتخب ہو چکی تھیں اور اس خطرناک حادثے سے چار ماہ قبل ان کی شادی ہوئی تھی۔

    ہیلی میک نیف چل بسیں:

    معروف امریکی باڈی بلڈر ہیلی میک نیف اچانک 37 سال کی عمر میں اچانک فانی دنیا کو خیر باد کہہ گئیں۔

    معروف امریکی باڈی بلڈر ہیلی میک نیف مقامی سطح پر باڈی بلڈنگ کی چیمپئن بھی رہ چکی تھیں۔ وہ غذائیت اور صحت سے متعلق کوچ اور نیوٹریشنسٹ بھی تھیں۔

    بھارتی اداکار 34 برس کی عمر میں چل بسے

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ہیلی میک نیف کی موت کی وجہ اب تک سامنے نہیں آسکی ہے، سوشل میڈیا پر ان کے چاہنے والوں کی جانب سے ان کی موت پر دکھ کا اظہار کیا جارہا ہے۔

  • شاہ رخ کے بیٹے آریان خان کی ویب سیریز کا ٹریلر ریلیز

    شاہ رخ کے بیٹے آریان خان کی ویب سیریز کا ٹریلر ریلیز

    بالی ووڈ کے کنگ شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کی ویب سیریز کا ٹریلر آج جاری کردیا گیا، آریان نے بطور ڈائریکٹر ڈیبیو کیا ہے۔

    بھارتی فلم انڈسٹری کے بادشاہ مانے جانے والے شاہ رخ خان کے بیٹے نے بھی بالی ووڈ میں انٹری دے دی ہے مگر انھوں نے بطور اداکار نے بلکہ فی الحال ڈائریکشن کی فیلڈ کا انتخاب کیا ہے۔

    اس سے قبل ازیں کنگ خان نے مداحوں کو اطلاع دی تھی کہ ان کے بیٹے آریان خان کی ڈائریکٹ کردہ ویب سیریز "بڈاز آف بالی ووڈ” کا ٹیزر اتوار کو ریلیز ہوگا۔

    سیریز کے ساتھ آریان خان ہدایت کار کی حیثیت سے اپنے کیریئر کی شروعات کررہے ہیں جبکہ ان کی بہن گوری پہلے ہی فلم ‘آرچیز’ سے انڈسٹری میں انٹری کرچکی ہیں۔

  • ذکرِ رفتگاں: جب سالک صاحب نے علّامہ اقبال کو حدیث سنائی

    ذکرِ رفتگاں: جب سالک صاحب نے علّامہ اقبال کو حدیث سنائی

    اردو کے ممتاز ادیب، جیّد صحافی اور بلند پایہ خطیب آغا شورش کاشمیری کے قلم سے کئی شخصایت کے تذکرے اور خاکے نکلے ہیں جس سے ان کے فن و افکار کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔ شورش نے ایک مضمون عبدالمجید سالک جیسے ممتاز شاعر و ادیب اور صحافی پر بھی لکھا تھا۔ وہ اس میں سالک کی زبانی شاعرِ مشرق علّامہ اقبال کا ایک واقعہ نقل کرتے ہیں جو آپ کے حسنِ مطالعہ کی نذر ہے۔

    ادبی مضامین اور اقتباسات پڑھنے کے لیے کلک کریں
    شورش لکھتے ہیں: ہر شخص کا اندازہ اس کے دوستوں سے کیا جاتا ہے۔ سالک صاحب اوائل عمر ہی سے جن لوگوں کے ساتھ رہے وہ قلم کے لیے مایۂ ناز تھے۔ اقبال، ابوالکلام، ظفر علی خاں، حسرت موہانی، ممتاز علی۔ جس پایہ کے لوگ تھے وہ ان کے نام اور کام سے ظاہر ہے۔

    سالک صاحب نے علامہ اقبال کے ان واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، عمر کی آخری تہائی میں وہ ہر چیز سے دستبردار ہوگئے تھے۔ ان کے قلب کا یہ حال تھا کہ آن واحد میں بے اختیار ہو کر رونے لگتے، حضورؐ کا نام آتے ہی ان کے جسم پر کپکپی طاری ہوجاتی، پہروں اشکبار رہتے۔ ایک دفعہ میں نے حدیث بیان کی کہ مسجد نبوی میں ایک بلّی نے بچے دے رکھے تھے، صحابہؓ نے بلی کو مار کر بھگانا چاہا، حضورؐ نے منع کیا۔

    صحابہؓ نے عرض کی، مسجد خراب کرتی ہے۔ حضورؐ نے فرمایا، اسے مارو نہیں، یہ ماں ہوگئی ہے۔ حدیث کا سننا تھا کہ علّامہ بے اختیار ہوگئے، دھاڑیں مار مار کر رونے لگے۔ سالک صاحب کیا کہا؟ مارو نہیں ماں ہو گئی ہے، اللہ اللہ امومت کا یہ شرف؟ سالک صاحب کا بیان تھا کہ حضرت علّامہ کوئی پون گھنٹہ اسی طرح روتے رہے، میں پریشان ہو گیا۔ ان کی طبیعت بحال ہوئی تو مجھے بھی چین آیا، ورنہ جب تک وہ اشکبار رہے میں ہلا رہا گویا مجھ سے کوئی شدید غلطی سرزد ہوگئی ہو۔

  • استاد فیّاض خان: ‘نغمہ اُن پر القا ہوتا تھا….’

    استاد فیّاض خان: ‘نغمہ اُن پر القا ہوتا تھا….’

    ہندوستان میں تقسیم کے بعد بھی سرحد کے دونوں‌ اطراف موسیقار گھرانوں اور ان سے وابستہ فن کاروں کا خوب شہرہ تھا جو اس دور میں نجی محافل اور ریڈیو پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے۔ انہی میں ایک نام فیاض خان کا تھا جو کلاسیکی گائیکوں میں سے ایک تھے اور جن کے مداحوں میں نواب اور رؤسا کے علاوہ اس دور کے ممتاز سیاست داں اور اعلیٰ منصب دار بھی شامل تھے۔

    یہاں ہم فیاض خان سے متعلق عظمت حسین خان کا وہ مضمون نقل کر رہے ہیں جو نئی دہلی سے نکلنے والے جریدے ’’آج کل ‘‘ کے موسیقی نمبر میں شایع ہوا تھا۔

    وہ لکھتے ہیں: ’’آفتاب موسیقی فیاض خاں کو قدرت نے بیک وقت کئی محاسن عطا فرمائے تھے۔ صورت ایسی کہ دیکھنے والا پہلی ہی نظر میں متاثر ہوجاتا تھا۔ اقبال مند ایسے کہ راج اور نواب دربار میں اپنے برابر بٹھاتے تھے۔ خوش نصیب اتنے کہ دولت اور عزّت مرتے دم تک قدم چومتی رہی۔ ان کے فن کی ایک بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ دھرپد، دھمار، استھائی، خیال، ترانہ، سرگم، ٹھمری، دادرا ،غزل، سوز، سلام، ان تمام اصنافِ موسیقی پر کامل عبور رکھتے تھے، جو چیز بھی گاتے یہ معلوم ہوتا کہ اسی پر ریاض ہے اور ان کی الاپ چاری نے تو وہ قبولیت حاصل کی کہ ہندوستان کے 80 فی صدی خیال گانے والے گانا شروع ہی ’’الاپ چاری‘‘ سے کرتے ہیں۔ آواز قدرت نے ایسی عطا کی تھی کہ سب سے نیچا سُر گانے کے باوجود آناً فاناً محفل پر چھا جاتے تھے۔ اتنی باوقار آواز کم سننے میں آئی۔ سُر کا لگاؤ اتنا دل پذیر اور اثر انگیز تھا کہ سننے والے دل پکڑ کر رہ جاتے تھے۔‘‘

    فیاض خان کو مہاراجہ میسور نے آفتابِ موسیقی کا اور مہاراجہ گائیکواڑ نے سنگیت رتن کے خطابات عطا کیے تھے۔ اس کے علاوہ بھی انھیں بہت سے خطابات اور تمغے ملے جب کہ ان کے فن سے متاثر ہونے والے سابق مہاراجہ اندور نے بیک وقت ہزاروں روپے اور ہیروں کا ہار عطا کیا۔ فیاض خان نے 5 نومبر 1950ء کو بڑودہ میں وفات پائی۔

    معروف اسکالر، ادیب اور ماہرِ موسیقی داؤد رہبر نے بھی اپنی کتاب ’’باتیں کچھ سریلی سی‘‘ میں استاد فیاض خان کے بارے میں لکھا ہے: ’’آواز ان کی فاتحانہ تھی، وہ سُر کو خطاب کی للکار کے ساتھ گاتے تھے۔ نغمہ ان پر القا ہوتا تھا۔ مزاج میں خودی، خودداری اور شکوہ رکھتے تھے۔ آواز کیا تھی، ایک پہاڑ تھا۔ نعرے کے انداز سے گاتے تھے۔ خبردار، ہٹ جاؤ، ایسے نعروں کے بیچ میں جب سُر کا بہلاوا والہانہ انداز سے لاتے تھے تو ان کی درد مندی اور محبت آشنائی کا مزا آتا تھا۔‘‘

    وہ مزید لکھتے ہیں: ’’استاد فیاض خان ان راگوں کی رغبت سے گاتے تھے: بھیروں، بھیرویں، للت، کھٹ، بندرابنی سارنگ، شدھ ٹوڈی، دیسی، شدھ سارنگ، بھیم پلاسی، پوریا، پوربی، کافی، بروا، سندھورا، چھایانٹ، کیدارا، تلک کامود، دیس، بہار، میاں کی ملہار، درباری، باگیشری، بہاگ، اڈانا، سفرائی۔ خان صاحب نے خیال کی بعض نہایت خوب صورت بندشیں تصنیف کیں۔ پریم پیّا آپ کا تخلص تھا۔ اپنی بندشوں میں اس تخلص کو لاتے تھے جیسے سدا رنگ اپنی بندشوں میں اپنے تخلص کو لاتا تھا۔‘‘

    استاد فیاض خان کی کوئی اولاد نہ تھی۔ اس فن میں ان کے کئی شاگردوں میں دلیپ چندر ویدی، پنڈت سری کرشن رتن جانکر، کے ایل سہگل، سوہن سنگھ، عطا حسین خان (رتن پیا)، عظمت حسین خان، قادر خان وغیرہ شامل ہیں۔

  • تسلیم فاضلی: بے مثال فلمی نغمات کے خالق کا تذکرہ

    تسلیم فاضلی: بے مثال فلمی نغمات کے خالق کا تذکرہ

    پاکستانی فلموں کے لیے بے مثال نغمات تخلیق کرنے والے تسلیم فاضلی نے فلم انڈسٹری میں بڑا نام و مقام پایا۔ بحیثیت نغمہ نگار جس تیزی سے انھوں نے شہرت اور مقبولیت کا سفر طے کیا، اسی تیزی سے زندگی کا ساتھ بھی چھوڑ دیا۔ تسلیم فاضلی 17 اگست 1982 کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے تھے۔

    تسلیم فاضلی کا اصل نام اظہار انور تھا۔ وہ 1947 میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ادبی گھرانے سے تھا۔ ان کے والد دعا ڈبائیوی اردو کے مشہور شاعر تھے اور ان کے گھر میں‌ اپنے وقت کے مشاہیر اور جید اہل قلم کا آنا جانا لگا رہتا تھا جن میں شکیل ؔ بدایونی، جگر ؔمراد آبادی اور جانثار ؔ اختر وغیرہ شامل تھے۔ وہ اپنے والد کے ساتھ اکثر ادبی مجالس اور مشاعروں میں بھی جاتے رہتے تھے جس نے تسلیم فاضلی کو لکھنے پڑھنے کی طرف مائل کیا اور وہ شعر موزوں کرنے لگے۔ تقسیم کے بعد وہ اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان ہجرت کر گئے۔

    کراچی میں سکونت اختیار کرنے کے بعد تسلیم ؔفاضلی نے گورنمنٹ کالج ناظم آباد سے انٹر سائنس پھر اسلام آباد سے فنون میں بی اے کیا۔ اس عرصے شاعری کا سلسلہ بھی جاری رہا پھر اور فلمی دنیا سے وابستہ ہوگئے۔

    تسلیم فاضلی نے فلم عاشق کے نغمات لکھ کر انڈسٹری میں اپنے سفر کا آغاز کیا اور پھر یہ سلسلہ اس دور کی کام یاب ترین فلموں تک پھیل گیا۔ ایک رات، ہل اسٹیشن، اک نگینہ، اک سپیرا، افشاں، تم ملے پیار ملا، من کی جیت، شمع، دامن اور چنگاری، آئینہ اور دیگر متعدد فلموں کے لیے انھوں‌ نے خوب صورت شاعری کی۔ فلم شبانہ، آئینہ اور بندش کے گیتوں پر تسلیم فاضلی کو نگار ایوارڈ بھی دیا گیا۔

    تسلیم فاضلی نے پاکستان کی معروف فلمی اداکارہ نشو سے شادی کی تھی۔

    انھوں نے سادہ اور عام فہم شاعری کی اور یہ فلمی گیت بہت مقبول ہوئے۔ فلم زینت میں ان کی ایک غزل شامل کی گئی تھی جو آج بھی بہت مقبول ہے۔ اس کا مطلع ہے:

    رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہوگئے
    پہلے جاں، پھر جانِ جاں، پھر جانِ جاناں ہوگئے

    تسلیم فاضلی کا لکھا ہوا گیت ’’دنوا دنوا میں گنوں کب آئیں گے سانوریا‘‘ بڑے ذوق و شوق سے سنا جاتا ہے اور یہی وہ گیت تھا جس کے بعد تسلیم فاضلی کو کئی فلموں کے لیے نغمات لکھنے پیشکش کی گئی۔ لاہور کی فلم انڈسٹری میں ہر طرف ان کا چرچا ہونے لگا اور انھیں صفِ اوّل کے نغمہ نگاروں میں شامل ہونے کا موقع ملا۔ ان کے چند گیت پاکستانی فلم انڈسٹری کے کلاسک کا درجہ رکھتے ہیں۔

    یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم، ہماری سانسوں میں آج تک وہ حنا کی خوشبو مہک رہی ہے، ہمارے دل سے مت کھیلو، کھلونا ٹوٹ جائے گا، مجھے دل سے نہ بھلانا، کسی مہرباں نے آکے مری زندگی سجا دی…..جیسے کئی فلمی گیت لازوال ثابت ہوئے اور یہ وہ نغمات ہیں جنھیں‌ ہر دور میں سنا گیا اور سراہا گیا۔

    تسلیم فاضلی اپنی اسی سدا بہار اور بے مثال شاعری کی بدولت آج بھی ہمارے دلوں‌ میں‌ زندہ ہیں۔

  • گلوکار حسن رحیم کی شالیمہ کی ویڈیوز و تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

    گلوکار حسن رحیم کی شالیمہ کی ویڈیوز و تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

    (17 اگست 2025): پاکستان کے معروف گلوکار حسن رحیم کی نکاح کے بعد شالیمے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    حسن رحیم کا شمار پاکستان کے معروف گلوکاروں میں ہوتا ہے، انہوں نے خوبصورت موسیقی، منفرد گانوں اور شائستہ شخصیت کے ذریعے لاکھوں لوگوں کے دل جیت لیے ہیں۔

    یہ پڑھیں: گلوکار حسن رحیم رشتہ ازدواج میں منسلک

    انہیں مداح لائیو پرفارم کرتے دیکھنا پسند کرتے ہیں اور چند سالوں میں بڑے ہٹ گانے دیے ہیں، نوجوان گلوکار گزشتہ دنوں شادی کے بندھن میں بندھے ہیں جس کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا کی زینت بنیں۔

    سوشل میڈیا پیجز کے مطابق گلوکار نے اپنے آبائی علاقے میں، اپنی کزن نور سے شادی کرلی ہے، ان کی شادی کی تقریب میں ان کے قریبی عزیز و اقارب نے شرکت کی،  ان کی نکاح کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھی۔

    تاہم اب ان کی بارات اور ولیمے کے امتزاج پر مبنی ایک تقریب یعنی شالیمہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہو رہی ہیں، وائرل ویڈیوز میں حسن رحیم کو سیاہ پینٹ اور کوٹ میں گلگتی ٹوپی پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ ان کی دلہن نے لال رنگ کا لباس پہنا ہوا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by joona (@hasansgalleryy)

    تقریب کی کچھ ویڈیوز میں حسن رحیم کو گلگت بلتستان کے روایتی رقص پر ڈانس کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے، گلوکار کی شالیمہ کی ویڈیوز اور تصویریں باضابطہ طور پر ان کی جانب سے شیئر نہیں کی گئیں، لیکن ان کے فین پیجز اور دوستوں کی جانب سے یہ ویڈیوز اور تصویریں شیئر کی گئی ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by SaherScooop (@saher.scooop)

  • طلاق یافتہ اداکارہ نے دوسری شادی کرنے کا اشارہ دے دیا

    طلاق یافتہ اداکارہ نے دوسری شادی کرنے کا اشارہ دے دیا

    ممبئی (17 اگست 2025): مقبول بالی وڈ اداکارہ ملائکہ اروڑا نے فلم اسٹار ارباز خان سے طلاق کے بعد دوسری شادی کا اشارہ دے دیا۔

    ملائکہ اروڑا کی ارباز خان کے ساتھ شادی 1998 میں اُس وقت ہوئی جب اداکارہ کی عمر 25 سال تھی، شادی کے چار سال بعد سابق جوڑے کے ہاں بیٹے ارہان خان کی پیدائش ہوئی۔

    شادی کے 18 سال بعد یعنی 2016 میں ملائکہ اروڑا اور ارباز خان نے ایک دوسرے سے علیحدگی کا اعلان کیا جبکہ اس ان کے درمیان طلاق 2017 میں ہوئی۔

    یہ بھی پڑھیں: ملائکہ اروڑا کا شادی شدہ خواتین کو مشورہ

    تاہم اب ارباز خان نے میک اپ آرٹسٹ شوریٰ خان سے شادی کر لی ہے۔

    اداکارہ نے حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں دوسری شادی کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے دوسری بار شادی کرنے کے خیال کو کبھی رد نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اپنے سے چھوٹوں کو مشورہ دوں گی کہ شادی کرنے کیلیے وقت نکالیں۔

    انٹرویو میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ دوبارہ شادی کرنا چاہیں گی تو ملائکہ اروڑا نے جواب دیا کہ میں نے اس بارے میں کبھی نہ نہیں کہا کیونکہ محبت پر یقین رکھتی ہوں اور محبت کے بارے میں ہر چیز پر یقین رکھتی ہوں۔

    واضح رہے کہ ارباز خان سے طلاق کے بعد انہوں نے بالی وڈ اداکار ارجن کپور کے ساتھ تعلقات استوار کیے لیکن اب ان دونوں میں بھی علیحدگی ہو چکی ہے۔

  • یوٹیوبر ڈکی بھائی کا جسمانی ریمانڈ منظور

    یوٹیوبر ڈکی بھائی کا جسمانی ریمانڈ منظور

    لاہور(17 اگست 2025): ڈیوٹی مجسٹریٹ نے معروف یوٹیوبر سعد الرحمن عرف ڈکی بھائی کو دو دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجینسی کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی این آئی ایل لسٹ میں نام شامل ہونے کے باعث معروف یوٹیوبر سعد عرف ڈکی بھائی کو بیرون ملک فرار ہوتے ہوئے امیگریشن حکام نے گرفتار کرکے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے حوالے کیا۔

    ملزم کو مقدمہ درج کرنے کے بعد ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت لے جایا گیا جہاں اسے دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجینسی کے حوالے کردیا گیا۔

    ڈکی بھائی پر غیر قانونی آن لائن جوا کھیلنے والی ایپس کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام ہے، ڈکی بھائی نے یوٹیوب اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ون ایکس بیٹ اور بائنومو جیسی ایپس کو فروغ دیا۔

    ڈکی بھائی پر عوام کو جوا بازی اور غیر قانونی سرمایہ کاری میں ملوث کرنے کا الزام ہے، ملزم سے آئی فون سولہ پرو میکس برآمد کر لیا گیا، مشکوک واٹس ایپ نمبرز اور ڈیٹا بھی حاصل کرلیا، تفتیشی ٹیم میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض، سب انسپکٹر یاسر رمضان اور ہیڈ کانسٹیبل طاہر شامل ہیں۔

    تفتیشی ٹیم کے مطابق ڈکی بھائی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعے عوام کو گمراہ کرتا رہا، غیر قانونی ادائیگیوں اور بائنومو پروموشن کے ثبوت برآمد ہوئے ہیں، مزید تحقیقات جاری ہیں، یوٹیوبر کے اثاثوں کی چھان بین کی جارہی ہے اور اثاثوں کا ریکارڈ بھی نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے طلب کر لیا ہے۔