Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • کون حمیرا اصغر؟ مرینہ خان سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بن گئیں

    کون حمیرا اصغر؟ مرینہ خان سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بن گئیں

    سینئر اداکارہ مرینہ خان سوشل میڈیا پر حمیرا اصغر سے متعلق بیان پر تنقید کا نشانہ بن گئیں۔

    مرینہ خان کو پی ٹی وی پر ڈیبیو کے بعد سے ہمیشہ پیار ملتا رہا ہے۔ وہ گھریلو نام رہی ہیں اور اب وہ ایک ڈائریکٹر بھی ہیں۔ ان کا آخری ڈرامہ دستک شائقین کے ساتھ ہٹ ہوا تھا۔ وہ اب ایک نقاد بھی ہیں اور وہ اپنے شو کیا ڈرامہ ہے میں پروجیکٹس پر اپنی رائے دیتی ہیں۔ وہ عتیقہ اوڈھو کے ساتھ مینا منٹو نہیں ہوں کی تازہ ترین قسطوں کا جائزہ لے رہی تھیں اور ان کا تبصرہ وائرل ہو رہا ہے۔

    عتیقہ اوڈھو میں منٹو نہیں ہوں میں افرا گمشدہ ٹریک پر بات کر رہی تھیں۔ اس نے اپنے پینل سے پوچھا کہ ان کے خیال میں یہ ٹریک انہیں کس کی یاد دلاتا ہے۔

    یہ پڑھیں: اداکارہ حمیرا اصغر کے فلیٹ سے ملنے والے پیالوں میں کیا تھا؟ پتا چل گیا

    میزبان نے فوراً کہا کہ حمیرا اصغر کا معاملہ کافی ملتا جلتا ہے جبکہ اذان سمیع خان کا کردار فرہاد ظاہر جعفر کی یاد دلاتا ہے۔ لیکن مرینہ خان پہلے ہی بھول چکی ہیں کہ حمیرا اصغر کون ہے۔

    حمیرا کا نام لیتے ہی مرینہ خان نے پوچھا، ’’کون حمیرا؟‘‘۔ عتیقہ اوڈھو نے بھی حیرانگی محسوس کرتے ہوئے کہا کہ وہ لڑکی جو فلیٹ میں مردہ پائی گئی۔ یہ کلپ اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔

    ایک صارف نے کہا کہ مرینہ خان اتنی غیر حاضر ہیں، انہیں ڈیمینشیا کی جانچ کرنی چاہیے۔ ایک اور نے مزید کہا کہ کیا اس نے صرف یہ پوچھا کہ حمیرا اصغر کون ہے؟۔

  • سنگیتا نے زندگی کے دردناک لمحے سے پردہ اٹھا دیا

    سنگیتا نے زندگی کے دردناک لمحے سے پردہ اٹھا دیا

    شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ سنگیتا نے زندگی کے دردناک لمحے سے پردہ اٹھا دیا۔

    سنگیتا پاکستانی فلم اور ٹیلی ویژن انڈسٹری کی ایک تجربہ کار اسٹار ہیں۔ انہوں نے 100 فلموں میں کام کیا اور 80 سے زیادہ فلموں کی ہدایت کاری بھی کی۔

    تاہم سنگیتا نے انکشاف کیا کہ ان کی شادی ان کی زندگی کے سب سے بڑے پچھتاوے میں سے ایک ہے اور جس طرح سے یہ ہوا وہ اب بھی درد محسوس کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے غصے میں مداح ہمایوں قریشی سے شادی کی ہے۔ والدہ ایک بار سیٹ پر آئیں جہاں وہ ڈائریکٹر تھیں اور کچھ منفی باتیں کہیں۔ انہوں نے پورے عملے کے سامنے گالیاں دیں۔ وہ اس قدر پریشان ہوگئی کہ خودکشی کرنے کے لیے تقریباً دریائے سوات میں چھلانگ لگا دی۔ ان کی فلم کے ہیرو ہمایوں قریشی تھے جنہوں نے آکر انہیں بچایا۔وہ اپنی ماں پر اتنا غصہ تھیں کہ اگلے دن مداح سے شادی کر لی۔ ان کے والدین اس کے خلاف تھے اور اس کی ماں نے اس کے فیصلے سے کبھی صلح نہیں کی۔

    اداکارہ کے مطابق یہ شادی صرف 3 سال چلی اور یہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا افسوس ہے۔ شادی سے تین بیٹیاں ہیں اور ان کی پرورش خود کی۔

    انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ نرمی برتیں اور ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرائیں۔

    انہوں نے کہا کہ والدین کی رضامندی سے شادی کرنے سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ وہ پوری عمر ساتھ دیتے ہیں لیکن اگر اپنی پسند سے شادی کی جائے تو ناکامی پر والدین بھی ساتھ نہیں دیتے۔

    سنگیتا کے مطابق کسی بھی لڑکی کو غصے میں تو کبھی بھی شادی کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے، لڑکیاں والدین کی رضامندی سے شادی کریں تو اچھا ہے۔

  • انفلوئنسر کو پیشے کی وجہ سے پسند کرنے والے لڑکوں نے ٹھکرا دیا

    انفلوئنسر کو پیشے کی وجہ سے پسند کرنے والے لڑکوں نے ٹھکرا دیا

    انٹرنیٹ کے عروج نے جہاں لوگوں کو ملازمت اور پیسے کمانے کا مواقع فراہم کیا ہے اور لڑکیاں بھی سوشل میڈیا انفلوئنسر بن کر پیسے کما رہی ہیں۔

    تاہم بھارتی انفلوئنسر کے انکشاف نے سب کو حیران کردیا ہے۔

    ہمادری پٹیل نے انکشاف کیا ہے کہ کس طرح مرد ان کو پیشے کی وجہ سے مسترد کررہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ جو لڑکے پسند آرہے ہیں سب نے مجھے مسترد کردیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں ان کی عزت کرتی ہوں جنہوں نے مجھے مسترد کیا، لڑکوں کا کہنا ہے کہ میری زندگی بہت فاسٹ اور پبلک ہے، میں افسردہ ہوں کیونکہ جنہوں نے مجھے مسترد کیا ہے وہ لڑکے مجھے پسند تھے۔

    ہمادری کی ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔

    ایک صارف نے لکھا کہ ’میں کسی انفلوئنسر کو ڈیٹ نہیں کروں گا کیونکہ کوئی پرائیویسی نہیں، بہت سارے لوگ ان جیسا بننا اور ان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں اس سے میرے عدم تحفظ میں اضافہ ہوجائے گا۔‘

    ایک اور نے تبصرہ کیا کہ بہت زیادہ ڈرامہ، ہر وقت لائم لائٹ میں رہنے کی خواہش تھکا دینے والی ہوتی ہے اور سب کچھ کانٹینٹ بن جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ ہیمادری پٹیل کا تعلق دہرادون سے ہے اور ان کے انسٹاگرام پر 2 لاکھ 25 ہزار سے زائد فالوورز ہیں جبکہ یوٹیوب پر ان کے سبسکرائبرز کی تعداد 13 لاکھ سے زیادہ ہے۔

  • حسن رحیم کی اپنی شادی میں ڈانس کی ویڈیوز وائرل

    حسن رحیم کی اپنی شادی میں ڈانس کی ویڈیوز وائرل

    گلوکار حسن رحیم کی اپنی شادی میں ڈانس کرنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    حسن رحیم کا شمار پاکستان کے معروف گلوکاروں میں ہوتا ہے، انہوں نے خوبصورت موسیقی، منفرد گانوں اور شائستہ شخصیت کے ذریعے لاکھوں لوگوں کے دل جیت لیے ہیں۔

    انہیں مداح لائیو پرفارم کرتے دیکھنا پسند کرتے ہیں اور چند سالوں میں بڑے ہٹ گانے دیے ہیں۔

    یہ پڑھیں: گلوکار حسن رحیم رشتہ ازدواج میں منسلک

    نوجوان گلوکار گزشتہ دنوں شادی کے بندھن میں بندھے ہیں جس کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا کی زینت بنیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق حسن رحیم اپنی قریبی رشتے دار نور سے شادی کر رہے ہیں، تاہم اس حوالے سے تصدیقی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

    تاہم شادی کی وائرل ہونے والی ویڈیوز میں گلوکار کو روایتی لباس اور ٹوپی سمیت گلگت بلتستان کے روایتی رقص پر اپنی شادی کی تقریبات میں ڈانس کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    گلوکار نے تاحال اپنی شادی کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کیں، تاہم ان کے قریبی دوستوں اور رشتے داروں نے ان کی شادی کی تقریبات کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کیں۔

    وائرل ہونے والی ویڈیوز میں گلوکار کو انتہائی خوش دیکھا جا سکتا ہے جب کہ ان کی دلہن بھی خوش دکھائی دیتی ہیں۔

  • صنم سعید کا ’لڑکی کم لڑکا زیادہ‘ کہنے پر پروین اکبر کو طنزیہ جواب

    صنم سعید کا ’لڑکی کم لڑکا زیادہ‘ کہنے پر پروین اکبر کو طنزیہ جواب

    شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ صنم سعید نے سینئر اداکارہ پروین اکبر کی جانب سے حالیہ تبصرے پر مبہم انداز میں طنزیہ ردعمل دیا ہے۔

    نجی ٹی وی کے پروگرام میں پروین اکبر نے اداکاروں کو مشورہ دینے کو کہا گیا جب صنم سعید کی بات آئی تو اداکارہ نے کی ان کی تعریف کی لیکن ساتھ ہی کہہ دیا کہ یہ مجھے لڑکی کم لڑکا زیادہ لگتی ہے گویا ایک ٹام بوائے کی طرح ہے۔

    پروین اکبر کا یہ بیان سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا اور لوگوں کے درمیان موضوع بحث بن گیا۔

    جواب میں صنم سعید نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر ایک نیا اصطلاحی لفظ ’’آنٹی پرینیور‘‘ شیئر کیا، جو دراصل ’’آنٹی‘‘ اور ’’انٹرپرینیور‘‘ کو ملا کر بنایا گیا ہے۔

    اس کا مطلب انہوں نے یوں بیان کیا: ’’ایسی بڑی عمر کی خاتون جو کسی دوسری عورت کی ذاتی زندگی یا کام میں بلا وجہ مداخلت کرے۔‘‘ اسٹوری کے ساتھ ایک خاتون کی تصویر بھی پوسٹ کی گئی۔

    سوشل میڈیا صارفین نے فوراً اندازہ لگا لیا کہ یہ طنز کس کی طرف ہے۔

    یہ پڑھیں: پروین اکبر کا بیٹی رابعہ کلثوم کو منفی کردار نہ کرنے کا مشورہ

    صارفین نے لکھا کہ ’’یہ تو سیدھا آنٹی کو جواب دیا ہے‘‘، تو کسی نے کہا، ’’پروین اکبر کو فضول رائے نہیں دینی چاہیے تھی، صنم بہت گریس فل ہیں‘‘

    ایک اور صارف نے تبصرہ کیا، ’’آنٹی اس اسٹوری سے جل جائیں گی۔‘

  • دلوں‌ کا بھید (بیربل کا ایک دل چسپ قصّہ)

    دلوں‌ کا بھید (بیربل کا ایک دل چسپ قصّہ)

    بیربل بادشاہ اکبر کا محبوب اور مشہور رتن رہا ہے جسے اکبر اعظم نے ابتداً اس کی ذہانت، شگفتہ مزاجی اور لطیفہ گوئی کی وجہ سے اپنے دربار میں جگہ دی تھی۔ بعد میں وہ بادشاہ کے مصاحبوں میں شامل ہوا۔

    مزید دل چسپ اور سبق آموز کہانیاں‌ پڑھیے

    1556ء میں بیربل نے دربار میں قدم رکھنے کے بعد وہ شہرت پائی کہ آج بھی اس کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ برصغیر میں بیربل کی ذہانت و دانائی اور لطیفہ گوئی کے کئی واقعات، قصّے اور کہانیاں مشہور ہوئیں۔ اکبر اور بیربل سے منسوب ان قصوں میں بہت کچھ من گھڑت بھی ہے۔ مگر یہ سبق آموز اور دل چسپ ہیں۔ تاہم ان کی حقیقت اور صداقت مشکوک ہے۔ انھیں محض خوش مذاقی اور تفریحِ طبع کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا ہی قصّہ ہے۔

    ایک بار کسی درباری نے اکبرِ اعظم سے کہا: "جہاں پناہ! بیربل اگرچہ عقل مند آدمی ہے، مگر خاکسار کا اپنے بارے میں خیال ہے کہ بیربل کی جگہ اگر آپ مجھے عنایت فرمائیں تو شاید آپ کا یہ نمک خوار بیریل سے زیادہ اچھا کام کرے گا اور حضور کو اپنی حاضر جوابی اور برجستگی کا ثبوت دے گا۔

    اکبر نے اُس سے کہا: اس میں شک نہیں کہ تم ایک قابل، پڑھے لکھے اور سمجھدار آدمی ہو۔ لیکن شاید تم بیربل کا مقابلہ نہیں کر سکو۔

    لیکن وہ شخص اصرار کرتا رہا تو اکبر نے کہا: اچھا اس کا فیصلہ کل دربار میں ہو جائے گا کہ تم بیربل کی جگہ لینے کے اہل ہو یا نہیں۔ ساتھ ہی تمھاری عقل مندی، فراست اور حاضر جوابی کا امتحان بھی ہو جائے گا۔

    چنانچہ دوسرے دن دربار میں اکبر اعظم نے اس شخص سے ایک عجیب و غریب سوال کیا کہ "بتاؤ اس وقت جو لوگ دربار میں بیٹھے ہیں ان کے دلوں میں کیا ہے۔”

    وہ شخص اکبر کا یہ سوال سن کر سٹپٹا گیا اور کہنے لگا: "حضور! یہ میں کیسے جان سکتا ہوں بلکہ کوئی بھی کیسے بتا سکتا ہے کہ لوگ اس وقت کیا سوچ رہے ہیں۔ یہ جاننا تو ناممکن ہے۔

    تب یہی سوال اکبر نے پیربل سے کیا۔ بیربل! کیا تم بتا سکتے ہو کہ اس وقت یہاں موجود لوگوں کے دلوں میں کیا ہے؟

    جی ہاں، کیوں نہیں۔ بیربل نے جواب دیا: ” حضور! سب لوگوں کے دلوں میں ہے کہ مہابلی کی سلطنت ہمیشہ قائم رہے۔ اگر یقین نہ ہو تو آپ ان سے دریافت کر لیجیے کہ میں سچ بول رہا ہوں یا جھوٹ۔

    بیربل کی یہ دانش مندانہ بات سن کر تمام درباری مسکرانے لگے اور اکبر بھی مسکراتے ہوئے اس شخص کو دیکھنے لگا جو بیربل کی جگہ لینے کا خواہش مند تھا۔ اس نے شرمندگی سے سَر جھکا لیا۔

    (اکبر اور بیربل کی کہانیاں سے ماخوذ)

  • گوہر رشید کی والدہ کا اداکاری میں ڈیبیو، اداکار نے کیا کہا؟

    گوہر رشید کی والدہ کا اداکاری میں ڈیبیو، اداکار نے کیا کہا؟

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے مقبول اداکار گوہر رشید کی والدہ فرزانہ منیر نے اداکاری کا آغاز کردیا ہے جس پر اداکار نے ردعمل دیا ہے۔

    گوہر رشید ایک ورسٹائل پاکستانی اداکار ہیں جو چیلنجنگ کرداروں میں اپنی شاندار پرفارمنس کی وجہ سے مشہور ہیں، گوہر نے خود کو انڈسٹری میں ایک اہم کردار اداکار کے طور پر منوایا ہے اور حال ہی میں ایک ڈرامے میں ان کی اداکاری کی تعریف کی گئی تھی۔

    گوہر رشید حال ہی میں پاکستان کی معروف اداکارہ کبریٰ خان کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھے ہیں، تاہم اب ان کی والدہ نے ڈرامے میں نمایاں کردار ادا کر کے شوبز میں قدم رکھ دیا ہے۔

    اداکار گوہر رشید نے والدہ کے ہمراہ تصویر شیئر کرتے ہوئے ان سے اظہار محبت کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں بہادر اور خود سے بہتر اداکارہ قرار دیا ہے۔

    گوہر رشید نے جذباتی پوسٹ میں لکھا کہ جب میں چھوٹا تھا اور اسکول کا پہلا دن تھا، تب میں بہت زیادہ خوف زدہ تھا لیکن میری والدہ میری ہمت بڑھانے کے لیے میرے ساتھ اسکول میں رہیں۔

    اداکار کا کہنا تھا کہ جب میری والدہ مجھے اسکول چھوڑنے اور لینے آتیں تھیں میرا خیال رکھتی تھی اور جب میں نے اداکاری شروع کی تو وہ اسکول کے پہلے دن کی طرح کچھ اداس اور خوفزدہ تھیں۔

    گوہر رشید نے لکھا کہ لیکن اب کئی سال بعد ایک بار پھر ایسا سب کچھ میری زندگی میں ہوا لیکن اس بار کردار کچھ مختلف تھے، اس بار میں والدہ کی جگہ تھا۔

    گوہر نے کہا کہ میں اور میری بیوی خاص طور پر اس دن ماں کو کام پر چھوڑنے کے لیے پرجوش تھے اور ماں بہت گھبرائی ہوئی تھی، بالکل اسی طرح خوفزدہ تھی جیسے میں اسکول کے پہلے دن تھا جب وہ مجھے چھوڑنے گئی تھیں۔

    اداکار نے لکھا کہ میری والدہ کی ہمت بڑھانے میں میری اہلیہ اداکارہ کبریٰ خان نے بھی بہترین کردار ادا کیا اور ہم نے والدہ کو اداکاری سے متعلق سمجھایا۔

    اداکار نے پوسٹ کا اختتام اپنی اہلیہ کے ساتھ ساتھ پراجیکٹ کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ "مجھے آپ پر بہت فخر ہے اور آپ مجھ سے بہتر اداکار اور بہادر ہیں۔”

    واضح رہے کہ اداکار گوہر رشید کی والدہ نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامے ’بریانی‘ سے اداکاری کا آغاز کیا ہے، اس ڈرامے میں ان کے کردار اور اداکاری کی تعریفیں بھی کی جا رہی ہیں۔

    Biryani replaces Parwarish- stars Ramsha Khan, Khushal Khan

  • خالد علیگ:  صحافت اور مزاحمتی شاعری کا ایک بڑا نام

    خالد علیگ: صحافت اور مزاحمتی شاعری کا ایک بڑا نام

    خالد علیگ کے قلم کا امتیازی وصف حق گوئی اور جرأتِ اظہار رہا ہے جس کے ذریعے انھوں نے عوام اور ملک کے پسے ہوئے طبقات کی ترجمانی کی اور ہر دور میں ناانصافی اور جبر کے خلاف میدانِ عمل میں نظر آئے۔

    بائیں بازو کی تحریک کے فعال رکن، سینئر صحافی اور شاعر خالد علیگ کی آج برسی ہے۔ پاکستان کی مزدور تنظیموں، صحافی برادری، روشن خیال اور دانش ور طبقے میں نہایت عزّت اور احترام سے یاد کیا جاتا ہے۔ خالد علیگ 15 اگست 2007ء کو انتقال کرگئے تھے۔

    خالد علیگ 1925ء میں فرخ آباد کے ایک قصبہ قائم گنج میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام خالد احمد شاہ تھا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ شعر وسخن کا آغاز دوران تعلیم ہوگیا تھا۔ علی گڑھ کے شعری و ادبی ماحول نے ان کے ذوقِ سخن کو مزید جلا بخشی۔ جب بنگال میں قحط پڑا تو اس دور کے تمام ترقی پسند اور انسان دوست شاعروں نے اسے اپنا موضوع بنایا۔ خالد علیگ نے بھی ایک نظم اس سانحے پر کہی تھی۔ خالد علیگ کو صحافت سے بھی ہمشیہ دل چسپی رہی تھی۔ وہ علی گڑھ کے زمانے میں چودھری خلیق الزماں کے اخبار روزنامہ "تنویر” لکھنؤ کو خبریں بھیجتے تھے اور لکھنؤ ہی کے ایک مشہور اخبار "ہمدم” سے بھی وابستہ رہے تھے۔ انھیں مطالعہ کا شوق تو شروع ہی سے تھا اور اردو ہی نہیں انگریزی زبان کے مضامین اور ادب بھی پڑھا کرتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ انگریزی اخبار نیشنل ہیرالڈ میں بھی ان کی خبریں شامل ہوتی تھیں۔

    1947ء میں خالد علیگ ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔ پہلے اوکاڑا اور پھر لاہور میں قیام رہا مگر پھر سندھ میں سکھر اور میرپور خاص میں سکونت اختیار کرلی۔ خالد علیگ بنیادی طور پر سول انجینئر تھے اور گیارہ برس محکمۂ انہار میں نوکری بھی کی۔ سکھر کے قیام کے دوران خالد علیگ کا رابطہ حسن حمیدی مرحوم، فتح اللہ عثمانی ایڈووکیٹ (ضلع سکھر کی نیشنل عوامی پارٹی کے روح رواں) اور آفاق صدیقی سے ہوا۔

    قد آور نظریاتی شخصیت اور ترقی پسند خیالات کے مالک صحافی خالد علیگ نے ان اصحاب کے ساتھ رہتے ہوئے اپنے افکار اور قلم کو خوب نکھارا اور پھر وہ کراچی آگئے۔ یہاں آنے کے بعد خالد علیگ فخر ماتری کے اخبار حریت سے منسلک ہو گئے۔ بعد ازاں روزنامہ "مساوات” کراچی سے وابستہ ہوئے اور اخبار کی بندش تک جڑے رہے۔ وہ مساوات کے آخری مدیر تھے۔ شاعر ہونے کے ساتھ خالد علیگ ایک بے باک صحافی بھی تھے۔ وہ بچپن ہی سے ایک روایت شکن اور سیاسی شعور رکھنے والے طالب علم تھے طلبہ و مزدور تحریکوں میں حصہ لیتے رہے تھے۔ انھیں اپنے افکار اور نظریات پر ڈٹے رہنے کی پاداش میں متعدد بار گرفتاریاں اور قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑیں۔

    خالد علیگ ایک نہایت سادہ، منکسر مزاج اور درویش صف انسان تھے اور یہی وجہ ہے کہ وہ زندگی بھر کراچی میں لانڈھی کے ایک چھوٹے سے مکان میں رہے اور مال و متاع اکٹھی نہ کرسکے۔ ان کے قد و قامت کا کوئی دوسرا شاعر ہوتا تو اس کے کئی شعری مجموعے شائع ہو سکتے تھے لیکن انھوں نے اپنے کلام کو چھپوانے میں بھی دل چسپی نہیں لی اور یہ کام ان کے رفقاء نے بعد میں انجام دیا۔

    ممتاز صحافی راہ نما، شاعر، اور مصنّف احفاظ الرحمن نے خالد علیگ پر اپنے مضمون میں لکھا تھا، خالد بھائی کی زندگی کے سارے زاویے اسی غیر متزلزل، توانا اور سچے کمٹمنٹ سے عبارت ہیں اور اس وصف کو ان کی شاعری میں کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ ان کا سارا کلام کھنگال ڈالیے۔ ان کے اشعار میں غم جاناں کا تذکرہ کم کم ہی نظر آئے گا۔ انھوں نے تو ساری کائنات کے غم کو حرزِ جاں بنا رکھا ہے، جس کے سامنے ہر رنگ کے ذاتی مسائل انھیں ہیچ نظر آتے ہیں۔ یہ غم ان کی رگ رگ میں سرسراتا ہے، کسی آزار یا آسیب کی طرح ان کی روح کو جکڑ لیتا ہے اور ان کی سانسوں میں اتر جاتا ہے۔ بغاوت اور احتجاج کی آرزو سنسناتی ہوئی ان کے لہو میں تیرتی ہے اور جب وہ اسے اشعار کی زبان میں ڈھالتے ہیں تو ان کا ایک ایک لفظ دمکتا ہوا، سلگتا ہوا، درد کی لہر اچھالتا ہوا، اپنے دل کش جمالیاتی اسلوب کے ساتھ ہمارے سینوں میں پیوست ہو جاتا ہے۔

    احفاظ الرحمٰن مزید لکھتے ہیں، دراصل خالد بھائی کی نظمیں اور غزلیں ایک ایسے فکری نظام کے زیر اثر تشکیل پاتی ہیں جو دانش ور کو داخلیت کے مریضانہ حصار سے نکال کر اسے آفاق کی وسعتوں میں علّت و معلول کے درمیان سچائی تلاش کرنے اور زمانی اور مکانی حقیقتوں کے درمیان زندگی کے لیے ایک درست تہذیبی راہِ عمل متعین کرنے کا درس دیتا ہے۔

    خالد علیگ نے ہندوستان میں‌ سیاسی اور سماجی تحریکوں کے علاوہ اس زمانے میں مختلف فلسفہ ہائے حیات اور نظریات کو پروان چڑھتے دیکھا اور نوجوانی میں کمیونسٹ نظریات سے متاثر ہوگئے۔ انھوں‌ نے کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے مجلّے ‘منشور’ سے وابستگی کے دوران اپنے افکار کا صحافتی تحریروں میں اظہار کیا۔

    پاکستان میں مساوات کی بندش اور سیاسی آمریت کے دور میں صحافیوں اور اخباری کارکنوں‌ کی آزمائش شروع ہوئی تو خالد علیگ بھی متاثر ہوئے۔ انھوں نے ایوب خان کے دور میں‌ بھی اپنی آواز جمہوریت اور عوام کے حق میں بلند کی تھی اور ضیا کے دور میں جب صحافیوں، انسانی حقوق کے علم برداروں کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے اور ریاستی جبر کا سامنا کرنا پڑا تو خالد علیگ اس کے خلاف تحریک کے سرکردہ راہ نما تھے۔ مساوات کو پیپلز پارٹی کا ترجمان اخبار کہا جاتا تھا جس سے وابستہ رہنے کے باوجود خالد علیگ نے کبھی پیپلز پارٹی یا سرکاری امداد قبول نہیں‌ کی۔ کہتے ہیں کہ بے نظیر بھٹو نے 1988ء میں اپنے دورِ حکومت میں ان کو مالی امداد کے لیے چیک بھجوایا، مگر خالد علیگ نے قبول نہیں کیا۔ ایک مرتبہ جب وہ شدید علالت کے باعث مقامی اسپتال میں داخل تھے تو صوبائی حکومت نے سرکاری خرچ پر علاج کرانے کا اعلان کیا تھا جس کی اطلاع پاکر خالد علیگ اسپتال سے گھر منتقل ہوگئے تھے۔

    خالد علیگ نے اپنی شاعری کو جبر اور استحصال کے خلاف مزاحمتی آواز بنا کر پیش کیا اور مجموعہ ’غزالِ دشت سگاں‘ یادگار چھوڑا۔ اپنے معاصرین اور جونیئرز میں خالد بھائی کہلانے والے خالد علیگ نے تمام عمر اپنے قول و فعل سے خود داری، راست گوئی اور حق و صداقت کا ثبوت دیا۔

    خالد علیگ کی ایک خوب صورت غزل ملاحظہ کیجیے۔

    میں ڈرا نہیں، میں دبا نہیں، میں جھکا نہیں، میں بکا نہیں
    مگر اہلِ بزم میں کوئی بھی تو ادا شناسِ وفا نہیں

    مرے جسم و جاں پہ اسی کے سارے عذاب سارے ثواب ہیں
    وہی ایک حرفِ خود آگہی کہ ابھی جو میں نے کہا نہیں

    نہ وہ حرف و لفظ کی داوری نہ وہ ذکر و فکرِ قلندری
    جو مرے لہو سے لکھی تھی یہ وہ قراردادِ وفا نہیں

    ابھی حسن و عشق میں فاصلے عدم اعتماد کے ہیں وہی
    انہیں اعتبارِ وفا نہیں مجھے اعتبارِ جفا نہیں

    وہ جو ایک بات تھی گفتنی وہی ایک بات شنیدنی
    جسے میں نے تم سے کہا نہیں جسے تم نے مجھ سے سنا نہیں

    میں صلیبِ وقت پہ کب سے ہوں، مجھے اب تو اس سے اتار لو
    کہ سزا بھی کاٹ چکا ہوں میں، مرا فیصلہ بھی ہوا نہیں

    مرا شہر مجھ پہ گواہ ہے کہ ہر ایک عہدِ سیاہ میں
    وہ چراغِ راہ وفا ہوں میں کہ جلا تو جل کے بجھا نہیں

  • ہانیہ عامر دنیا کی 10 خوبصورت ترین اداکاراؤں کی فہرست میں شامل

    ہانیہ عامر دنیا کی 10 خوبصورت ترین اداکاراؤں کی فہرست میں شامل

    (15 اگست 2025): پاکستان کی معروف اداکارہ ہانیہ عامر 2025 کے لیے دنیا کی دس خوبصورت ترین اداکاروں کی فہرست میں شامل ہیں۔

    انٹرنیٹ مووی ڈیٹا بیس(آئی ایم ڈی بی) نے دنیا کی خوبصورت ترین اداکاراؤں کی 2025 کی فہرست جاری ہے  جس میں پاکستان کی ڈمپل گرل ہانیہ عامر کا نام بھی شامل ہے۔

    اس فہرست میں بھارت، چین اور پاکستان کی ایک ایک اداکارہ کے ساتھ ساتھ کئی دیگر مقبول ترین اداکارہ بھی شامل ہیں، یہ اداکارائیں نہ صرف خوبصورتی بلکہ اپنی اداکاری کی وجہ سے بھی پسند کی جاتی ہیں۔

    آئی ایم ڈی بی کی ورلڈ 2025 کی سب سے خوبصورت اداکاراؤں کی فہرست میں میک کینا گریس کا نام سرفہرست ہے، وہ ایک امریکی اداکارہ ہے جس نے گفٹڈ اور گھوسٹ بسٹرز: آفٹر لائف جیسی فلموں میں اپنی اداکاری سے سامعین کو متاثر کیا۔

    اس لسٹ میں دوسرے نمبر پر امریکی اداکارہ شیلنی وڈلے ہے، تیسرے نمبر پر چینی اداکارہ دلرابا دلمورت اور چوتھے نمبر پر جنوبی کوریا کی اداکارہ نینسی مکڈونی کو رکھا گیا ہے۔

    دنیا کی 10 خوبصورت ترین اداکاراؤں کی فہرست میں پانچویں نمبر پر بالی ووڈ اداکارہ کرتی سنن ہیں جو اس فہرست میں واحد بھارتی اداکارہ ہیں، اس فہرست میں ہانیہ عامر کو دنیا کی چھٹی خوبصورت اداکارہ قرار دیا۔

    پاکستان کی ڈمپل گرل ہانیہ عامر نے اس فہرست میں بالی ووڈ کی مقبول ترین اداکارہ امبر ہرڈ اور ایما واٹسن جیسی اداکاراؤں کو حسن میں پیچھے چھوڑ دیا۔

    اس فہرست میں ساتویں نمبر پر آنا دی آرمس، آٹھویں نمبر پر اداکارہ و پروڈیوسر ایما واٹسن، نویں نمبر پر ہالی ووڈ اداکارہ امبر ہرڈ جبکہ دسویں نمبر پر ترک اداکارہ و ماڈل ہاندے آرچل ہے جو اپنی فلموں کی وجہ سے کافی مقبول ہیں۔

  • مقبول گلوکار شہری کو ہراساں کرنے پر بڑی مشکل میں پھنس گئے

    مقبول گلوکار شہری کو ہراساں کرنے پر بڑی مشکل میں پھنس گئے

    (15 اگست 2025): شہری نے ہراساں کرنے پر مقبول گلوکار کے خلاف پولیس میں اندراج مقدمہ کی درخواست جمع کروا دی۔

    انڈین میڈیا کے مطابق گلوکار اریجیت سنگھ اور ان کے باڈی گارڈ بڑی مشکل میں پھنسے گئے۔ 13 اگست کو شانتی نکیتن پولیس اسٹیشن کی حدود میں فلم کی شوٹنگ کے دوران شہری کو مبینہ ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا۔

    پولیس کو موصول شکایت کے مطابق شانتی نکیتن میں کملا کانتا لاہا نامی شہری کوپئی جا رہا تھا لیکن فلم کی شوٹنگ کی وجہ سے اسے اریجیت سنگھ کے باڈی گارڈ نے راستہ نہیں دیا۔

    یہ بھی پڑھیں: اریجیت سنگھ اپنی خاتون مداح سے معافی کیوں مانگی؟

    کملا کانتا لاہا نے الزام لگایا کہ گلوکار کے باڈی گارڈ نے مجھے وہیں روک دیا اور 5 منٹ انتظار کرنے کو کہا لیکن مجھے 30 منٹ بعد بھی راستہ نہیں دیا گیا۔

    ’میں اپنے ضروری کام سے جا رہا تھا، میں نے ان سے درخواست کی لیکن راستہ نہیں دیا گیا۔ جب میں نے زبردستی گزرنے کی کوشش کی تو انہوں نے مجھے ہرساں کیا، مجھے زبردستی گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی۔‘

    شہری نے الزام لگایا کہ باڈی گارڈ نے پولیس کی گاڑی سے مجھے ہراساں کیا، اس دوران میری سونے کی انگوٹھی غائب ہوگئی، میں ایک فنکار ہوں کوئی اور فنکار میرے ساتھ ایسا سلوک کیسے کر سکتا ہے؟

    ادھر، پولیس حکام نے شکایت موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اریجیت سنگھ ایک پروجیکٹ کی شوٹنگ کیلیے پچھلے کچھ مہینوں سے اس علاقے میں موجود ہیں، جس دن واقعہ پیش آیا اس وقت سڑک مکمل طور پر بلاک کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ اب تک اریجیت سنگھ یا ان کی ٹیم کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔