Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • یو این ڈی پی نے ثمینہ بیگ کو اپنا سفیر مقررکردیا

    یو این ڈی پی نے ثمینہ بیگ کو اپنا سفیر مقررکردیا

    پاکستان کی مایہ ناز خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ کو اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام برائے پاکستا ن نے اپنا خیر سگالی کا سفیر منتخب کرلیا ہے‘ وہ کوہ ہمالیہ سر کرنے والی پہلی مسلم خاتون ہیں۔

    سماجی رابطے کی سائٹ انسٹا گرام پر ثمینہ بیگ نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام برائے پاکستا ن ( یو این ڈی پی) کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’ میں یواین ڈی پی کی شکرگزار ہوں کہ انہوں نے میرے کام پراعتماد کا اظہار کیا اور مجھے قومی سطح پر اپنا سفیر برائے خیر سگالی مقرر کیا۔

    انہو ں نےمزید کہا کہ ’’ یو این ڈی پی ملک بھر میں کئی ترقیاتی پروگراموں میں مصروف ہے‘ میں اپنی تما م تر توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی‘ ماحول کے تحفظ اور خواتین اور نوجوانوں کو مزید بااختیار بنانے کے لیے کام کروں گی۔

    ثمینہ کا ماننا ہے کہ ان کا شعبہ یعنی کہ کوہ پیمائی محض بلندیوں کو سرکرنے کانام نہیں بلکہ اس کے فروغ سے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بھی مدد ملے گی۔

    خیال رہے کہ ثمینہ بیگ ‘ جن کا تعلق گلگت بلتسان کے علاقے ہنزہ گوجال کے گاؤں شمشال سے ہے‘ انہوں نے چار سال کی عمر میں پہاڑوں کو سر کرنا شروع کیا تھا۔دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماونٹ ایورسٹ کو سرکرنے والی پہلی مسلم خاتون ہیں اور تیسری پاکستانی ہیں، انہوں نے 21 سال کی عمر میں کوہِ ہمالیہ کو سرکیا تھا ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • طاہرہ رحمٰن امریکہ کی پہلی باحجاب نیوز اینکر

    طاہرہ رحمٰن امریکہ کی پہلی باحجاب نیوز اینکر

    نیویارک : امریکی ریاست الینوائے سے تعلق رکھنے والی مسلمان خاتون طاہرہ رحمٰن امریکہ کی پہلی باحجاب نیوز اینکر بن گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق 27 سالہ مسلمان خاتون طاہرہ رحمٰن نے یونیورسٹی آف شکاگو سے صحافت کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اپنے کیئریئرکا آغاز ریڈیو سے کیا جس کے بعد انہوں نے ٹی وی کی دنیا میں قدم رکھا۔

    طاہرہ رحمٰن 2 سال قبل امریکی نیوز چینل سی بی ایس سے منسلک ہوئیں جہاں انہوں نے بطور نیوز پروڈیوسر فرائض انجام دیے۔

    بعدازاں ان کی شاندار کارکردگی کی بدولت چینل کے مالکان نے ان کی پروموشن کرتے ہوئے انہیں ٹی وی پر حجاب میں براہ راست خبرنامہ پڑھنے کی پیشکش کی۔

    طاہرہ رحمٰن نے صحت کے شعبے میں رپورٹنگ کرکے ثابت کردیا کہ حجاب ان کے لیے رکاوٹ کا باعث نہیں بنا۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے کئی لوگوں نے پیشہ ورانہ زندگی میں حجاب نہ پہننے کا مشورہ دیا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال جینیلا میسی نامی خاتون کینیڈا کی پہلی باحجاب خاتون نیوز اینکر بنی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب میں خواتین سپاہیوں کو بھرتی کیا جائے گا

    سعودی عرب میں خواتین سپاہیوں کو بھرتی کیا جائے گا

    ریاض : سعودی عرب نے خواتین سپاہیوں پر مشتمل دستے کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ملک کے سات بڑے صوبوں میں سیکیورٹی فورسز میں سعودی خواتین کی بھرتیوں کا عمل جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت نے ایک شاہی فرمان کے ذریعے ریاض، مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ، قصیم، عسیر، باحہ اور شرقیہ میں خواتین سپاہیوں کے لیے اسامیوں کا اعلان کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودیہ عرب میں خواتین کو قدیم روایتوں کے برعکس نئے مواقع فراہم کiے جارہے ہیں اور خواتین کی صلاحیتوں سے فایدہ اُٹھانے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

    جنرل ڈائریکٹریٹ آف پبلک سکیورٹی کا 7 صوبوں میں خواتین کے لیے سپاہی کے منصب کی عسکری اسامیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ درخواست دینے والی خاتون کا مقامی ہونا، مملکت میں پرورش پانا، کم از کم تعلیم انٹرمیڈیٹ اور عمر کا 25 سے 35 برس تک ہونا لازمی ہے، تحریری امتحان، انٹرویو اور میڈیکل ٹیسٹ میں کامیاب ہونے والی امیدواروں کو سخت ٹریننگ کے عمل سے بھی گزرنا پڑے گا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ کسی قسم کے جرائم یا قانون کی خلاف ورزی میں ملوث خاتون، پہلے سے کسی سرکاری ادارے کی ملازمہ، کسی غیر ملکی سے شادی کرنے والی سعودی خاتون، فربہ خواتین، 155 سینٹی میٹر سے کم قد اور شناختی کارڈ نہ رکھنے والی خواتین اس ملازمت کے لیے نااہل تصور کی جائیں گی اور اس سلسلے میں کسی نرمی یا لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ موجودہ ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2023 کے تحت خواتین کو خصوصی اختیارات اور مراعات دی جا رہی ہیں جب کہ کاروبار یا ملازمت کرنے والی خواتین کی حوصلہ افزائی بھی کا عمل بھی جارہی ہے جس سے قدامت پسند سعودی عرب کا قدرے روشن چہرہ ابھر آکر سامنے آرہا ہے جسے بین الااقوامی امور پر مہارت رکھنے والے تجزیہ کار خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خیبرپختونخواہ میں جنگلات کی رائلٹی اب خواتین کو بھی ملے گی

    خیبرپختونخواہ میں جنگلات کی رائلٹی اب خواتین کو بھی ملے گی

    چترال : خیبر پختونخوا حکومت نے جنگلات کی رائلٹی میں پہلی مرتبہ خواتین کو بھی حصہ دار بنا دیا ہے اور خواتین کی معاشی بہبود کے اس اہم منصوبے کا آغاز سب سے پہلے دور افتادہ ضلع چترال سے کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اب چترال کے سب ڈویژن دروش میں خواتین بھی مردوں کی طرح جنگلات کی رائلٹی کی حقدار ہوں گی ‘ اب تک ہر گھر کے صرف مردوں کو جنگلات کی رائلٹی میں حصہ دیا جاتا تھا لیکن اب خواتین کو اس میں شامل کر دیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں یہ اقدام مالاکنڈ ڈیویژن میں کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ضلع چترال میں انتظامیہ، محکمہ جنگلات اور مقامی حکومتوں کی خواتین کونسلرز کے درمیان اجلاس منعقد ہو چکے ہیں جس میں خواتین کو رائلٹی میں حصہ دار بنانے کے لیے اقدامات پر غور کیا گیا تھا۔

    برطانوی  نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سوڈر نےکو بتایا کہ ’’جنگلات سے ہونے والی آمدن میں ساٹھ فیصد مقامی کمیونٹی اور چالیس فیصد حکومت کا حصہ ہوتا ہے۔ مقامی کمیونٹی میں اب تک خاندان کے صرف مرد افراد کو ہی حصہ ملتا تھا خواتین اس میں شامل نہیں تھیں‘‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’’صرف مرد حضرات پر مشتمل ایک گھرانے کو لگ بھگ ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے ملتے تھے، اس میں خواتین شامل نہیں تھیں لیکن اب خواتین کو شامل کرنے کے بعد دوبارہ سے تقسیم کا عمل ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ضلعی انتظامیہ کے پاس تقریباً ساڑھے گیارہ کروڑ روپے پڑے ہیں جو ان لوگوں میں تقسیم کیے جائیں گے‘‘۔

    ایک مقامی افسرکا کہنا تھا کہ اس علاقے میں ایسی خواتین ہیں جن کے شوہر اور بیٹے نہیں ہیں، اس لیے وہ اس حق سے محروم تھیں جبکہ وہ خاندان جن کے ہاں بیٹیاں ہیں وہ بھی یہ حق حاصل نہیں کر سکتے تھے لیکن اب ایسے خاندان بھی اس سے متفید ہو سکیں گے۔

    یہ فیصلہ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے دور افتادہ علاقوں میں آباد لوگوں کو ان کا حق پہنچانے کے لیے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں ایسے علاقے ہیں جہاں سے گیس اور تیل کے پیدا ہوتی ہیں لیکن اب تک ان علاقوں کے بارے میں اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ’ایک ماں وزیر اعظم بھی ہوسکتی ہے‘

    ’ایک ماں وزیر اعظم بھی ہوسکتی ہے‘

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک مضمون میں کہا کہ بے نظیر بھٹو نے ثابت کیا کہ ایک ماں وزیر اعظم بھی ہوسکتی ہے۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے برطانوی اخبار میں مضمون لکھا جس میں انہوں نے اپنی والدہ شہید بے نظیر بھٹو کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    اپنے مضمون میں بلاول نے لکھا کہ بے نظیر بھٹو نے ثابت کیا ایک ماں وزیر اعظم بھی ہوسکتی ہے۔ کامیابیوں کے باوجود بے نظیر کو بطور خاتون اپنی حیثیت ثابت کرنا پڑتی تھی۔

    بلاول نے کہا کہ تمام تر چیلنجز کے باوجود انہیں کبھی شکایت کرتے نہیں دیکھا۔ بے نظیر نے سیاسی سفر غاصب کے خلاف جدوجہد کی علامت کے طور پر کیا۔

    اپنے مضمون میں بلاول کا مزید کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کے لیے اور مشرف کے خلاف طویل جنگ لڑی۔ انہوں نے میرے والد سمیت سیاسی قیدیوں کے لیے آواز اٹھائی۔ میرے والد کو ساڑھے 11 سال بغیر سزا کے جیل میں رکھا گیا۔

    انہوں نے اپنے مضمون میں کچھ تصاویر بھی شامل کیں جن میں بے نظیر بھٹو وزارت عظمیٰ اور دیگر سیاسی سرگرمیوں میں اپنے بچوں کے ساتھ موجود ہیں۔

    یاد رہے کہ بے نظیر بھٹو کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ اپنی وزارت عظمیٰ کے دوران انہوں نے بیٹی کو جنم دیا۔ بختاور بھٹو ان کی وہ بیٹی ہیں جو عہدے پر موجود وزیر اعظم کے ہاں پیدا ہونے والی شخصیت ہیں۔

    بلاول بھٹو کا مکمل مضمون پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رحم کے کینسر کی علامات جانیں

    رحم کے کینسر کی علامات جانیں

    اووری یا رحم کا کینسر دنیا بھر کی خواتین میں کینسر کے باعث موت کی سب سے اہم وجہ ہے۔

    یہ کینسر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب رحم میں موجود خلیات خود کار طریقے سے ٹیومرز کی نشونما کرنے لگتے ہیں جو آہستہ آہستہ خطرناک اور جان لیوا صورت اختیار کرجاتے ہیں۔

    اس مرض کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے کیونکہ روزمرہ زندگی میں اس کی کوئی واضح علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔


    کون سی خواتین نشانے پر؟

    یہ مرض عموماً 50 سال سے زائد عمر کی خواتین کو اپنا شکار بناتا ہے مگر گزشتہ کچھ عشروں میں غیر متحرک اور غیر صحت مندانہ طرز زندگی کے باعث 30 سے 40 سال کی عمر کی خواتین بھی اوورین کینسر کا شکار ہورہی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس مرض کو ابتدا میں ہی تشخیص کرلیا جائے تو اس کا علاج کیا جا سکتا ہے جس کے بعد مریضہ کے بچنے کے امکانات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ تاحال اس مرض کی درست تشخیص کا ٹیسٹ مرتب نہیں کیا جاسکا۔ ایسا کوئی ٹیسٹ نہیں جو ابتدائی مرحلے میں بیضہ میں پرورش پانے والے ٹیومرز کو پکڑ سکے۔

    بعض اوقات اس مرض کو کسی دوسرے مرض کی غلط فہمی میں نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ صرف اپنے انتہائی مرحلے پر پہنچنے کے بعد ہی یہ مرض تشخیص ہوتا ہے اور اس وقت کوئی علاج کارگر نہیں ہوتا۔


    علامات

    گو کہ اس مرض کی کوئی واضح علامات تو نہیں ہیں، تاہم مندرجہ ذیل علامتیں اووری کے سرطان کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

    پیٹ پر ابھار

    اگر پیٹ پر کسی قسم کا کوئی ابھار نمودار ہوگیا ہے اور 3 ہفتوں سے زائد اپنی جگہ پر موجود ہے، تو یہ اس جگہ ٹیومرز کی موجودگی کی طرف اشارہ ہے۔

    پیٹ کے نچلے حصے میں درد

    گو کہ خواتین کے ماہانہ ایام میں پیٹ کا درد عام بات ہے لیکن اگر یہ 3 ہفتوں سے زائد رہے، اور بڑی عمر کی خواتین بھی اسے محسوس کریں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    بھوک میں کمی

    بھوک میں اچانک اور بغیر کسی وجہ کے کمی ہوجانا یوں تو کئی مسائل کی طرف اشارہ کرتا ہے لیکن یہ اوورین کینسر کی بھی علامت ہوسکتی ہے۔

    باتھ روم کے چکروں میں اضافہ

    اگر آپ کو بار بار بیت الخلا جانے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے، باوجود اس کے کہ آپ پانی معمولی مقدار میں پی رہی ہیں، تو یہ بھی اوورین کینسر کے ابتدائی مرحلے کی علامت ہوسکتی ہے۔ کیونکہ اس صورت میں اووری کمزور ہوجاتی ہے اور حاجت کو زیادہ دیر نہیں روک سکتی۔

    مندرجہ بالا تمام علامات کو گیسٹرک کی علامات بھی سمجھا جاتا ہے، تاہم اگر آپ کو ان علامات کا اس سے پہلے تجربہ نہیں ہوا تو ان پر توجہ دینے اور ڈاکٹر سے فوری رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں: ٹیلکم پاؤڈر رحم کے کینسر کا باعث؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب کی پہلی خاتون ’ ٹور گائیڈ ‘  مریم الحربی کا نیا اعزاز

    سعودی عرب کی پہلی خاتون ’ ٹور گائیڈ ‘ مریم الحربی کا نیا اعزاز

    جدہ : سعودی عرب کی پہلی خاتون ’’ ٹور گائیڈ ‘‘ مریم الحربی سال 2017 کی بہترین گائیڈ کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مریم الحربی کو نمایاں کارکردگی دکھانے پر ’’ بہترین ٹور گائیڈ ‘‘ کا اعزاز سعودی کمیشن برائے سیاحت و قومی ورثہ کی جانب سے دیا گیا ہے جب کہ بہترین کارکردگی دکھانے پر تعریفی سند بھی پیش کی گئی۔

    عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے مریم الحربی کا کہنا تھا کہ ’’ ٹور گائیڈ ‘‘ کے شعبے کو سعودی عرب میں متعارف کرانے کا خواب لے کر اپنے کام کا آغاز کیا تھا اور آج میں اپنے خواب کی تعبیر پا کر نہایت خوشی محسوس کررہی ہوں۔

    مریم الحربی نے مزید کہا کہ میری کامیابیاں نئی نسل کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوں گی اور وہ نوجوانوں کی بڑی تعداد اس شعبے سے منسلک ہو جائے گی جس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ حاصل ہوگا بلکہ نوجوانوں کو بھی روزگار کے نئے اور پُر کشش مواقع میسر آئیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایک ٹور گائیڈ اپنے ملک کے سفارت کار کے طور پر کام کرتا ہے اور اپنے ملک آنے والے مہمانوں کو خطے کی ثقافت، تہذیب اور ورثے سے روشناس کراتا ہے جس سے سیاح ملک کا ایک روشن، مثبت اور جدید پہلو لے کر اپنے ملک واپس جائے گا اور اپنے عزیز و اقرباء کو اپنے تجربے کی بناء پر سیاحت کے لیے سعودی عرب تجویز کریں گے۔

    خیال رہے کہ روایت پسند سعودی عرب میں خواتین کے کام کرنے کو معیوب سمجھا جاتا تھا یہاں تک کہ خواتین کے گاڑی چلانے پر بھی پابندی عائد تھی تاہم نئے ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2023 کے تحت سعودی قوانین میں تبدیلی لاتے ہوئے خواتین کو بھی قومی دھارے میں شامل کیا جارہا ہے اور چند مشروط شرائد کے ساتھ خواتین کو ملازمت کرنے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے.

  • آخری اسٹیشن: مختلف مشکلات سے نبرد آزما خواتین کی کہانیاں

    آخری اسٹیشن: مختلف مشکلات سے نبرد آزما خواتین کی کہانیاں

    ایک عام سی، بظاہر کمزور دکھنے والی عورت اس وقت بہت خاص بن جاتی ہے جب وہ کسی مقصد کے لیے اٹھ کھڑی ہوتی ہے۔ چاہے وہ مقصد کسی اپنے کی حفاظت کرنا ہو یا پھر اپنی زندگی بدلنا، ایسے موقع پر اس کے عزم و حوصلہ کو شکست دینا ناممکن ہوتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل پر پیش کیا جانے والا ’آخری اسٹیشن‘ بھی ایسی ہی 7 عام سی خواتین کی بہت خاص کہانیوں پر مبنی ڈرامہ سیریل ہے جو کل 13 فروری سے نشر کیا جائے گا۔

    کشف فاؤنڈیشن کی جانب سے پیش کردہ اس ڈرامے کو آمنہ مفتی نے تحریر کیا ہے جبکہ اس کی ہدایت کاری کے فرائض سرمد کھوسٹ نے انجام دیے ہیں۔

    ڈرامہ ’آخری اسٹیشن‘ خواتین کے ان حساس موضوعات کو اجاگر کرتا ہے جس پر عموماً ہمارے یہاں بات نہیں کی جاتی، انہیں نظر انداز کردیا جاتا ہے یا پھر ان پر بات کرنا ممنوعہ سمجھا جاتا ہے۔

    کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ آپ کے گھر میں موجود خواتین باہر کی مشکلات کا سامنا نہ کرنے کے باوجود ڈپریشن کا شکار ہوسکتی ہیں؟ ان کا یہ مرض اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب اس پر توجہ نہ دی جائے اور اسے معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیا جائے۔

    ڈرامے میں مرکزی کردار ادا کرنے والی صنم سعید ایک ایسی ہی عورت کی مشکلات کو اجاگر کر رہی ہیں جو ڈپریشن سے نبرد آزما ہے۔

    ڈپریشن کے سلسلے میں اپنے حقیقی تجربات کے بارے میں انہوں نے بتایا، ’نوعمری میں، میں نہیں جانتی تھی کہ ڈپریشن کیا ہوتا ہے۔ میں اپنی والدہ کو اداس دیکھتی تھی تو ان سے پوچھتی تھی کہ آخر آپ کو کیا دکھ ہے؟ آپ کے پاس شوہر، بچے، دولت، گھر سب کچھ ہے پھر آپ کیوں اداس رہتی ہیں‘۔

    آہستہ آہستہ وقت کا پہیہ چلتا چلا گیا۔ جب صنم زندگی کے عملی میدان میں اتریں اور مصائب و مشکلات کا سامنا کیا تب انہیں علم ہوا کہ ڈپریشن کیا بلا ہے اور کس طرح سے زندگی سے مقصدیت کو چھین لیتا ہے۔ ’ڈپریشن کے وقت سب سے بڑی رحمت کسی سامع کا ہونا ہے جو بدقسمتی سے اکثر افراد خصوصاً خواتین کو میسر نہیں ہوتا۔ اس وقت ہمیں ضرورت ہوتی ہے کہ کوئی ہماری بات سنے تاکہ ہم اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرسکیں، لیکن اس وقت ہمیں کوئی نہیں ملتا، سب مصروف ہوتے ہیں اور ہمارا ڈپریشن بڑھتا چلا جاتا ہے‘۔

    سات اقساط پر مبنی اس ڈرامہ سیریل کی ہر قسط ایک الگ کہانی ہے۔ یہ دراصل 7 مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین پر مشتمل ایک ڈرامہ ہے ہے جو ٹرین کے سفر میں اکٹھی ہوتی ہیں اور ایک دوسرے کو اپنی کہانیاں سنانا شروع کرتی ہیں۔ یہاں سے ڈرامہ فلیش بیک میں چلنا شروع ہوتا ہے۔

    ڈرامے میں صنم سعید کے علاوہ نمرہ بچہ، مالکہ ظفر، عمان سلیمان، فرح طفیل، انعم گوہر، عمارہ بٹ، میکال ذوالفقار اور عرفان کھوسٹ نے بھی اہم کردار ادا کیے ہیں۔

    ڈرامے کا نام آخری اسٹیشن کیوں رکھا گیا؟ اس سوال کے جواب میں مصنفہ آمنہ مفتی نے بتایا کہ ہم اپنی زندگیوں میں بہت سے سمجھوتے کرتے ہیں، بہت کچھ برداشت کرتے ہیں، لیکن ایک وقت ایسا آتا ہے جہاں سب کچھ ناقابل برداشت ہوجاتا ہے۔ وہ فیصلہ کن لمحہ ہوتا ہے جس کے بعد آپ کو اپنی بقا کے لیے اپنی زندگی کی پٹری بدلنی پڑتی ہے۔ گویا ایک سفر کا آخری اسٹیشن آ پہنچتا ہے۔ کچھ خبر نہیں کہ اس اسٹیشن سے کوئی نیا سفر ہے یا کچھ بھی نہیں۔

    چونکہ ہر عورت کی کہانی دوسری عورت سے مختلف ہے لہٰذا ہر عورت الگ الگ قسم کے مسائل کا شکار ہے۔ کوئی گھریلو تشدد کا شکار ہے اور معاشرے کی عام روایت کے مطابق ’برداشت کرو‘ کی اذیت ناک صورتحال سے دو چار ہے۔

    اتنی صدیوں سے میں ڈھونڈتی ہوں اسے
    اک وہ بستی جہاں مجھ سے انصاف ہو
    بے بسی اور تشدد سے یکسر الگ
    ایک ایسی فضا جو کہ شفاف ہو
    آئینے کو میرے اب چمک چاہیئے
    مجھے اپنے جینے کا حق چاہیئے

    ایک عورت جسم فروشی پر مجبور کردی گئی ہے اور جب اس کی روح تار تار ہوچکی ہے تب اس نے بھی اپنی زندگی کی پٹری بدلنے کا تہیہ کیا اور ایک نامعلوم سفر پر چل پڑی۔

    کوئی عورت ایچ آئی وی سے نبرد آزما ہے جس کا نام بھی لینا شجر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے۔

    ڈرامے کا ٹائٹل سانگ معروف شاعر امجد اسلام امجد کی نظم ہے جس کا عنوان ہے، ’مجھے اپنے جینے کا حق چاہیئے‘۔ نظم کو طاہرہ کاظمی نے اپنی مسحور کن آواز میں گایا ہے۔ ڈرامے کا ایک اور خوبصورت پہلو اس میں بھارتی معروف اداکارہ شبانہ اعظمی کی شمولیت ہے جنہوں نے مختلف مناظر میں پس پردہ میں اس نظم کو تحت الفظ پڑھا ہے۔

    تو میرا پیرہن میں تیری پیرہن
    راہبر تو میرا چارہ گر میں تیری
    نہ میں باندی کسی کی نہ جاگیر ہوں
    ہم نفس ہوں تیری ہم سفر ہوں تیری
    جس پہ مل کے چلیں وہ سڑک چاہیئے
    مجھے اپنے جینے کا حق چاہیئے

    خواتین کے حساس موضوعات پر گفتگو کرتا یہ ڈرامہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں یقیناً ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا جو خواتین کے حقوق اور ان کی بہتری کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں اضافہ کرے گا۔

    ڈرامہ آخری اسٹیشن 13 فروری کی شب سے ہر منگل کو رات 9 بجے اے آر وائی ڈیجیٹل پر پیش کیا جائے گا۔

  • ٹرائل روم میں خفیہ کیمرہ؟ جاننے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں

    ٹرائل روم میں خفیہ کیمرہ؟ جاننے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں

    کیا آپ جانتے ہیں بڑے بڑے بوتیکس اور شاپنگ مالز میں موجود ٹرائل روم، ہوٹلز کے باتھ روم وغیرہ بعض اوقات جرائم کا گڑھ نکل آتے ہیں اور اسے استعمال کرنے والی خواتین سخت پریشانی و ذہنی اذیت کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    ان ٹرائل رومز یا باتھ رومز میں اکثر اوقات مذموم مقاصد کے لیے خفیہ ویڈیو کیمرے نصب کیے جاتے ہیں۔ ٹرائل روم استعمال کرنے والی خواتین کی ویڈیو بنا کر یا تو انہیں انٹرنیٹ پر ڈال دیا جاتا ہے یا پھر انہیں بلیک میل کر کے ان سے پیسہ اینٹھا جاتا ہے۔

    اس مشکل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو علم ہو کہ جب بھی آپ ٹرائل روم استعمال کریں تو وہاں کیا ضروری اقدامات اپنائیں۔

    گو کہ بڑے برانڈز اس قسم کی حرکات نہیں کرتے کیونکہ اس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن جابجا کھلے گمنام بوتیکس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا، اور اگلی بار آپ جب بھی کوئی ٹرائل روم استعمال کریں تو مندرجہ ذیل طریقے اپنا کر جانیں کہ کیا وہ محفوظ جگہ ہے یا نہیں۔


    موبائل کا استعمال

    ٹرائل روم میں اپنا موبائل لے کر جائیں اور وہاں پہنچ کر کسی کو کال ملائیں۔ اگر آپ کے موبائل کے سگنل آرہے ہیں اور کال جارہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ محفوظ جگہ ہے۔

    کیمرے نصب ہونے کی صورت میں آپ کے موبائل کے سگنلز غائب ہوجائیں گے اور آپ کال یا میسج نہیں کر سکیں گی۔


    آئینے کو چیک کریں

    ٹرائل روم میں لگا ہوا آئینہ بعض اوقات دو طرفہ ہوسکتا ہے اور دوسری جانب بیٹھا شخص بآسانی آپ کو دیکھ سکتا ہے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے انگلی کو آئینے سے ٹکرایں۔

    mirror

    اگر آئینہ یک طرفہ ہوگا تو آپ کی انگلی اور اس کے عکس میں کچھ فاصلہ ہوگا۔ لیکن اگر آئینے کے عکس اور آپ کی انگلی میں کوئی فاصلہ نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ یہ آئینہ دو طرفہ ہے اور دوسری طرف لازماً کوئی شخص موجود ہوگا۔


    ٹارچ کا استعمال

    ایک اور تکنیک لائٹس بند کرنے کی ہے۔ ٹرائل روم میں داخل ہوکر لائٹس بند کردیں۔ اب اپنے موبائل کی ٹارچ جلا کر آئینے پر ڈالیں۔ اس سے دوسری طرف موجود شخص یا کیمرے کی روشنی واضح ہو کر نظر آجائے گی۔


    آئینے کو قریب سے دیکھیں

    ایک اور طریقہ آئینے کو قریب سے دیکھنے کا بھی ہے۔ اپنے چہرے کو آئینے کے بالکل قریب لے جا کر ہاتھوں سے چہرے کو ڈھانپ لیں۔ اس طرح آپ کو دوسری طرف جاری سرگرمی باآسانی نظر آجائے گی۔

    اگر آپ کو کچھ نظر نہ آئے تو جان جایئے کہ سب ٹھیک ہے۔


    اگر ان میں سے کوئی بھی تکنیک ناکام ہوجائے اور آپ کو وہاں کسی خفیہ کیمرے یا خفیہ طور پر چھپے شخص کی موجودگی معلوم ہوجائے تو ایسے ٹرائل روم سے فوراً باہر نکل آئیں، شور مچا کر وہاں موجود دیگر افراد کو بھی اس سے آگاہ کریں، اور متعلقہ حکام کو رپورٹ کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پیپلز پارٹی سینٹ میں پہلی ہندو خاتون کو منتخب کرانے کے لیے متحرک

    پیپلز پارٹی سینٹ میں پہلی ہندو خاتون کو منتخب کرانے کے لیے متحرک

    کراچی: پیپلزپارٹی نے تھر کی ہندو خاتون کو سینیٹ کا ٹکٹ الاٹ کردیا، کرشنا کئی برس سے تھر کی خواتین کے حقوق کیلئے کام کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے تھر کی نچلی ذات کی خاتون کو سینیٹ کا ٹکٹ الاٹ کردیا، کرشنا کولھی آج کاغذات نامزدگی جمع کرائے گی، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کرشنا کولھی کو ٹکٹ جاری کیا۔

    کرشنا کا تعلق برطانوی سامراج کیخلاف لڑنے والے روپلو کولھی  خاندان سے ہے اور کولھی قبیلے کے ایک غریب خاندان میں فروری 1979 میں پیدا ہوئیں، وہ اور انکے اہلخانہ تین سال تک وڈیرے کی نجی جیل میں قید رہے ، نجی جیل سے رہائی پانے کے بعد تھر کی عورت کیلئے جدوجہد شروع کی تھی۔

    کرشنا کی 16 سال کی عمر میں لال چند سے شادی ہوگئی تھی، شادی کے وقت وہ نویں جماعت کی طالبہ تھیں تاہم ان کے شوہر نے انہیں تعلیم حاصل کرنے میں مدد کی اورکرشنا نے  2013 میں سوشیالوجی میں سندھ یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔

    ننگرپارکر کی انتیس سالہ کرشنا سماجی کارکن ہے، اور کئی برس سے تھر کی خواتین کے حقوق کیلئے کام کر رہی ہے۔

    اگر کرشنا کماری نگراں ضلع سے انتخاب جیت لیتی ہیں تو مسلم اکثریت پاکستان میں سینیٹر بننے والی پہلی ہندو خاتون ہوگی۔

    خیال رہے یہ پہلا موقع ہیں جب کسی پارٹی نے سینیٹ سیٹ کیلئے ہندو خاتون کا انتخاب کیا ہو۔

    واضح رہے پیپلز پارٹی اس سے قبل بھی پاکستان کوکئی خواتین لیڈر فراہم کر چکی ہے، جن میں  بینظیر بھٹو، پہلی خاتون وزیراعظم، فہمیدہ مرزا نیشنل اسمبلی کے پہلے خاتون اسپیکر، حنا ربانی کھر پہلی خاتون خارجہ وزیر شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔