Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • گھریلو خاتون کی ذمہ داریاں اور بی بی سی کا لائیو انٹرویو

    گھریلو خاتون کی ذمہ داریاں اور بی بی سی کا لائیو انٹرویو

    آپ کو کچھ عرصہ قبل برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا وہ انٹرویو تو یاد ہوگا جس میں پروفیسر رابرٹ کیلی کے سیاسی صورتحال پر تجزیے کے دوران ان کے بچے کمرے کے اندر گھس آئے تھے، اور ان بچوں کی مداخلت کی وجہ سے دنیا بھر میں یہ ویڈیو وائرل ہوگئی تھی۔

    اس انٹرویو کی کئی نقلیں بنائی گئیں اور مختلف لوگوں نے اپنے اپنے حالات و ثقافت کے مطابق بتایا کہ کسی لائیو انٹرویو کے دوران انہیں کیا کیا حالات پیش آسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ٹی وی پر براہ راست انٹرویو، بچے شرارتوں میں مشغول

    لیکن ان تمام پیروڈیز میں سب سے زیادہ حقیقت پر مبنی ایک خاتون کی پیروڈی ہے جو لائیو انٹرویو کے دوران اپنی وہ ذمہ داریاں بھی نمٹا رہی ہے جو غیر ترقی یافتہ یا ترقی یافتہ ممالک سے قطع نظر صرف عورت کی ذمہ داری سمجھے جاتے ہیں۔

    ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ خاتون بی بی سی کو لائیو انٹرویو دے رہی ہیں کہ اچانک ان کی بیٹی کمرے میں آجاتی ہے۔

    وہ ماں کو مصروف دیکھ کر واپس جانے لگتی ہے تو ماں اسے واپس بلا کر پیار سے گود میں بٹھا لیتی ہے، اور اسے فیڈر پکڑا دیتی ہے۔

    اس کے بعد وہ بچی بغیر کوئی شرارت کیے آرام سے دودھ پینے لگتی ہے۔

    bbc-5

    اس دوران ایک اور چھوٹا بچہ بھی اندر آجاتا ہے جسے بہلانے کے لیے خاتون جھنجھنا بجانا شروع کردیتی ہیں۔

    اسی دوران ان کے قریب رکھے مائیکرو ویو میں کھانا تیار ہو چکا ہے۔

    مزید پڑھیں: براہ راست ٹی وی نشریات کے دوران خاتون کا رقص

    غالباً خاتون کو اس بات کا احساس ہے کہ بی بی سی کا انٹرویو اور ان کی ذمہ داریاں دونوں ہی اہم ہیں لہٰذا وہ دنوں کو بیک وقت اپنی جگہ جگہ پر بیٹھے سر انجام دے رہی ہیں۔

    انٹرویو کے دوران ہی خاتون کپڑوں پر استری کرتی، اور باتھ روم کی صفائی کرتی بھی دکھائی دیتی ہیں۔

    bbc-4

    اس دوران ٹی وی اینکر انہیں کہتا ہے کہ آپ بہت مصروف نظر آرہی ہیں، آپ کا انٹرویو بعد میں لیا جاسکتا ہے، لیکن خاتون ان کی بات نظر انداز کرتے ہوئے اپنا تجزیہ جاری رکھتی ہیں۔

    ویڈیو کے مطابق خاتون ایک ایس ڈبلیو اے ٹی (اسپیشل ویپنز اینڈ ٹیکٹکس ڈیپارٹمنٹ) کا بھی حصہ ہیں۔

    انٹرویو کے دوران ہی ان کے محکمے کے 2 اہلکار ایک بم لے کر ان کے پاس آتے ہیں جسے دیکھ کر اینکر بھی پریشان ہوجاتا ہے۔

    bbc-3

    لیکن خاتون گفتگو کرتے کرتے اس بم کو ناکارہ بناتی ہیں جس کے بعد ان کے پیچھے کھڑے مرد اہلکاروں کی جان میں جان آتی ہے۔

    آخر میں خاتون کا شوہر ایک موزہ لے کر ان کے سر پر آ کھڑا ہوتا ہے۔

    خاتون اپنے تجزیے کی اختتامی کلمات ادا کرتی ہیں اور اس کے بعد کہتی ہیں، ’چلو اب موزہ ڈھونڈا جائے‘ اور اس کے ساتھ ہی انٹرویو کا اختتام ہوتا ہے۔

    اس مزاحیہ انٹرویو میں دراصل خواتین کی ملٹی ٹاسکنگ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ وہ بیک وقت کس طرح متعدد سرگرمیاں اور ذمہ داریاں انجام دیتی ہیں۔

    بظاہر یہ ویڈیو مزاحیہ لگتی ہے لیکن دراصل یہ ان افراد کو خواتین کا اہم کردار باور کراتی ہے جو ان کی ذمہ داریوں کو معمولی سمجھتے ہیں۔

  • خواتین کے بغیر، خواتین کے لیے بنائی جانے والی کونسل

    خواتین کے بغیر، خواتین کے لیے بنائی جانے والی کونسل

    ریاض: جب ہم کسی مخصوص طبقے یا جنس کی بہتری اور فلاح و بہبود کی بات کرتے ہیں، تو ضروری ہوتا ہے کہ اس طبقے یا جنس کے نمائندہ افراد کو ہر قدم پر ساتھ رکھا جائے تاکہ ان کے حالات سے درست واقفیت حاصل ہوسکے۔

    تاہم سعودی عرب میں جب لڑکیوں کے لیے ایک کونسل بنائی گئی تو اس میں لڑکیوں ہی کی شمولیت کو قطعی غیر ضروری سمجھا گیا اور مردوں نے خود ہی کونسل کے قیام اور اس کے اغراض و مقاصد طے کر ڈالے۔

    یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سعودی عرب کے صوبے القاسم میں لڑکیوں کی کونسل کی پہلی میٹنگ منعقد کی گئی۔ میٹنگ کی جاری کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسٹیج پر 13 مرد حضرات براجمان ہیں اور بظاہر مقررین یا ناظرین میں کوئی بھی خاتون یا لڑکی موجود نہیں۔

    saudi-arab-2

    ایک سعودی اخبار کا کہنا ہے کہ خواتین ایک دوسرے کمرے میں موجود تھیں جو ہال میں ہونے والی کارروائی سے بذریعہ ویڈیو لنک منسلک تھیں۔

    تصاویر کے سوشل میڈیا پر آنے کی دیر تھی کہ سعودی ریاست اور حکمرانوں کے خلاف تنقید کا طوفان امڈ آیا۔

    قاسم گرلز نامی یہ کونسل صوبے کے گورنر شہزادہ فیصل بن مشعال بن سعود نے قائم کی ہے اور اس کے قیام کے وقت ان کا کہنا تھا، ’القاسم صوبے میں ہم خواتین کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں اور ہم ان کے کام کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں‘۔

    کونسل کی سربراہ شہزادے کی اہلیہ عبیر بنت سلیمان ہیں اور وہ بھی تصاویر میں موجود نہیں۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب میں سرپرستی نظام نافذ ہے جس کے تحت خواتین اپنے گھر کے مردوں کے بغیر نہ تو سفر کر سکتی ہیں، نہ ہی ان کی اجازت کے بغیر شادی کر سکتی ہیں اور نہ انہیں ان کی اجازت کے بغیر کام کرنے کی اجازت ہے۔

    بعض اوقات وہ سخت بیماری کی حالت میں بھی صرف اس لیے بھی طبی سہولیات حاصل کرنے سے محروم ہوجاتی ہیں کیونکہ انہیں ڈاکٹر کے پاس لے جانے کے لیے کوئی مرد دستیاب نہیں ہوتا۔

    سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں خواتین کے گاڑی چلانے پر بھی پابندی عائد ہے۔

    مزید پڑھیں: میں اپنی سرپرست خود ہوں، سعودی خواتین کا احتجاج

    میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے گورنر کا کہنا تھا کہ خواتین ہمارے معاشرے کا نصف حصہ ہیں، تاہم ان کی ہدایت پر جاری کی گئی تصاویر اس کی نفی کرتی نظر آتی ہیں۔

    البتہ اب ماہرین کا کہنا ہے کہ اقتصادی گراوٹ اور معاشی بحران کو دیکھتے ہوئے سعودی عرب کو اپنے بہت سے سخت قوانین کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ سعودی عرب کی ترقی کے لیے تشکیل دیا جانے والا ایجنڈا وژن 2030 کے تحت ملک میں کام کرنے والی خواتین کا حصہ 22 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کیا جانا ضروری ہے۔

    کچھ عرصہ قبل سعودی عرب میں دو اہم کاروباری فیصلہ ساز عہدوں پر بھی خواتین کا تقرر کیا گیا ہے جس کے بعد سے امید کی جارہی ہے کہ ملک میں خواتین کے لیے حالات میں کچھ بہتری آئے گی۔

    اس سے قبل شاہی خاندان کے بے باک رکن اور ریاست میں خواتین کے حقوق اور خود مختاری کے حامی شہزادہ ولید بن طلال نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو ڈرائیونگ سے محروم کرنا ایسا ہی ہے جیسے انہیں ان کے بنیادی حق سے محروم کردیا جائے۔

  • پاکستانی ٹیچر سلیمہ بیگم 10لاکھ ڈالر انعام کیلئے نامزد

    پاکستانی ٹیچر سلیمہ بیگم 10لاکھ ڈالر انعام کیلئے نامزد

    دبئی : گلوبل ایجوکیشن اینڈ اسکل فورم کی جانب سے پاکستانی ٹیچر دس لاکھ ڈالر کے انعام کیلئےنامزد ہوگئیں۔

    دبئی کے گلوبل ایجوکیشن اینڈ اسکل فورم میں سلیمہ بیگم کو نامزد کیا گیا، وارکیو فاونڈیشن نے دنیا بھر سے بیس ہزار ٹیچزر کو چناگیا، ان اساتذہ میں گلگت کی ٹیچر سلیمہ بیگم بھی شامل ہیں، سلیمہ بیگم کو دس لاکھ ڈالر کے ایوارڈ نامزد کیا گیا ہے جبکہ دیگر خواتین کا تعلق جمیکا، سپین، برطانیہ، جرمنی، کینیڈا، برازیل، آسٹریلیا، کینیا اور چین سے ہے۔

    وار کیو فاونڈیشن کے مطابق حتمی مر حلے میں صرف دس ٹیچرز پہنچی ہیں، ان میں سلیمہ بیگم بھی شامل ہیں، جو اساتذہ تعلیم کے سلسلے میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں یہ ایوارڈ ان کی اس محنت کو سراہنے کا ایک ذریعہ ہے۔

    سلیمہ بیگم کا تعلق گلگت کے مضافاتی گاؤں اوشکھنداس سے ہیں، پاکستانی ٹیچر نے ایلمنٹر ی کالج ویمن گلگت میں پاکستان بھرسے پندرہ ہزار خواتین کو تربیت دی، سلیمہ بیگم کا کہنا ہے کہ اگر انعام جیتا تو پاکستان میں لڑ کیوں کی تعلیم کو فروغ دونگی۔

    sale

    سلیمہ بیگم 1992 سے محکمہ تعلیم گلگت میں بحیثیت مدرس پیشہ وارانہ زمہ داریاں سرانجام دینے کے ساتھ آج کل ٹیچر ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی کررہی ہیں، اس سے قبل انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن میں ایم ایس لندن سے کیا ہے۔

    salema


    مزید پڑھیں : گلوبل ٹیچرایوارڈ کے لیے پاکستانی ٹیچرسب سے مضبوط امیدوار


    گلوبل ٹیچرزپرائز 2016 کے لئے جن اساتذہ کا انتخاب کیا گیا ہے ان میں پاکستان میں خواتین کی تعلیم کے لیے کوشاں ’عقیلہ آصفی‘ بھی شامل ہیں، ایوارڈ کی تقریب کل ہوگی، جس میں شیخ محمد بن راشد المکتوم بھی شرکت کریں گے۔

    دوسری جانب برطانوی شہزادہ ہیری نے پاکستان کی تمام خواتین اور سلیمہ بیگم کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مبارکباد دی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال دنیا بھرمیں پاکستان کا نام روشن کرنے والے گلوکارعلی ظفر کو اس ایک ملین ڈالر کے گلوبل ٹیچر پرائزکی ججنگ اکیڈمی میں شامل کیا گیا تھا۔

  • دنیا کو تباہی سے بچانے والی حیرت انگیز عورت

    دنیا کو تباہی سے بچانے والی حیرت انگیز عورت

    ڈی سی کامکس کے مداح اس سال انتہائی بے چینی سے اس شاہکار فلم کا انتظار کررہے ہیں جس کا نام ’ونڈرویمن ‘ ہے اور ان کے جذبات کو مہمیز کرنے کے لیے فلم کا ایک اور ٹریلر جاری کردیا گیا ہے۔

    دنیا کو بچانے کے موضوع پر لاتعداد فلمیں بن چکی ہیں جن کا مرکزی کردار عموماً مرد ہوتا ہے اور سپر ہیرو کی خصوصیات رکھتا ہے، تاہم ونڈر ویمن‘ کے اس نئے ٹریلرمین آپ دیکھ سکیں گے کہ کس طرح ایک ایک عورت دنیا کو بچانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہے۔


    ونڈرویمن کا نیا ٹریلر دیکھنے کے لیے نیچے اسکرول کیجئے


    نیا ٹریلر پچھلے سے زیادہ ایکشن لیے ہوئے ہے اور اس میں ونڈر ویمن کی ابتدائی زندگی کو بھی دکھایا گیا ہے کہ کس طرح وہ ایک تربیت کے مراحل سے گزرتی ہے اور ایک دن اپنی حیرت انگیز صلاحیتوں کا ادراک کرتی ہے۔

    کیا ایک عورت دنیا کو بچا سکتی ہے؟


    ww-post-1

    کسی بھی سپر ہیرو فلم کی طرح یہ فلم بھی ایکشن سے بھرپور ہے اور ہر قدم پر آپ کو فلم کی ہیروئن ماردھاڑ میں مصروف نظرآئیں گی۔

    ww-post-3

    ونڈر ویمن کی ابتدا


    سپر ویمن یا ونڈر ویمن کا آئیڈیا سب سے پہلے سنہ 1941 میں سامنے آیا جب ایک امریکی کامک سیریز میں ایک خاتون کو جادوئی اور ماورائی قوتوں کا حامل دکھایا گیا۔

    ww-post-4

    امریکی پرچم سے مشابہہ لباس میں ملبوس اس ونڈر ویمن نے نہ صرف اس وقت خواتین کے بارے میں قائم تصورات کو کسی حد تک تبدیل کیا بلکہ اس کی تخلیق خواتین کی خود مختاری کی طرف ایک اہم قدم تھی۔

    فلم کی کاسٹ اور مرکزی خیال


    پیٹی جینکنز کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں مرکزی کردار گیل گیڈٹ نبھا رہی ہیں جو اس سے قبل مشہور فلم فرنچائز ’فاسٹ اینڈ فیورس‘ کے کئی حصوں میں بھی جلوہ گر ہوچکی ہیں۔

    ان کے مدمقابل ’اسٹار ٹریک‘ سے شہرت پانے والے کرس پائن بھی اہم کردار ادا کر ہے ہیں۔

    فلم کی کہانی دور دراز جزیرے میں پرورش پانے والی عورت ڈیانا کی ہے جس کی ملاقات اتفاقاً اسٹیو (کرس پائن) سے ہوتی ہے۔ اسٹیو جہاز کریش ہونے کے باعث اس جزیرے تک پہنچتا ہے۔

    اس کے بعد وہ ڈیانا کو اپنے ساتھ اپنے ملک لے جاتا ہے اور یہیں سے فلم اور ڈیانا کی زندگی کا نیا رخ شروع ہوتا ہے۔

    ڈیانا کو پتہ چلتا ہے کہ دنیا ایک ہولناک جنگ کا شکار ہونے والی ہے جس کے بعد وہ دنیا کو بچانے والے افراد کی پہلی صف میں جا کھڑی ہوتی ہے اور اپنی صلاحیتوں سے سب کو دنگ کردیتی ہے۔

    فلم کے ٹریلر میں خواتین کی غیر معمولی صلاحیتوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ بظاہر دھان پان نظر آنے والی عورت اپنی زمین اور اپنے پیاروں کو بچانے کے لیے جان کی بازی بھی لگا سکتی ہے اور ایسے میں وہ ایسا غیر مرئی صلاحیتوں کا حامل کردار بھی بن سکتی ہے جس تک پہنچنے کے لیے مرد کو کئی نسلوں تک محنت کرنی پڑے۔

    فلم ’ونڈر ویمن‘رواں سالجون میں شائقین کے یے سینما گھروں میں پیش کردی جائے گی۔

  • اسلام آباد خواتین کے لیے غیر محفوظ، وزیر داخلہ کا اعتراف

    اسلام آباد خواتین کے لیے غیر محفوظ، وزیر داخلہ کا اعتراف

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اعتراف کیا ہے کہ وفاقی دار الحکومت میں خواتین محفوظ نہیں۔ ان کے مطابق اسلام آباد میں ایک سال میں خواتین سے زیادتی کے واقعات میں 160 فیصد اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر داخلہ چوہدری نثار نے تحریری جواب جمع کروایا جس میں بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سال کے دوران زنا بالجبر کے واقعات میں 160 فیصد اضافہ ہوگیا۔

    جواب میں کہا گیا کہ ایک سال میں زیادتی کے 39 واقعات ہوئے۔ 2015 میں زیادتی کے واقعات کی تعداد 15 تھی۔

    وزیر داخلہ کے مطابق 2016 میں اغوا سمیت ڈکیتی کی کارروائیوں میں کمی ہوئی لیکن اقدام قتل جیسی سنگین واردات میں 10 فیصد اضافہ ہوا۔

    اجلاس میں صوبہ وار گرفتار کیے گئے دہشت گردوں کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔ وفاقی وزیر نے ایک اور سنگین اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ مفروردہشت گردوں کی تعداد کا تعین ناممکن ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستانی کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں خواتین کے خلاف جرائم بشمول تشدد و زیادتی کے واقعات رپورٹ ہونے کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ ہوچکا ہے۔

    کمیشن کے مطابق سنہ 2004 سے 2016 تک 7 ہزار 7 سو 34 خواتین کو جنسی تشدد یا زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    وزارت انسانی حقوق کی جانب سے جاری کردہ ایک اور رپورٹ کے مطابق صرف جنوری 2012 سے ستمبر 2015 کے عرصے کے دوران 344 اجتماعی یا انفرادی زیادتی کے واقعات پیش آئے۔

    اس سے قبل سنہ 2014 میں زیادتی کے واقعات میں 49 فیصد اضافہ دیکھا گیا، اور عورت فاؤنڈیشن کی رپورٹس میں یہ لرزہ خیز انکشاف ہوا کہ 2014 میں ہر روز چار پاکستانی خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

  • باہر نکلنے والی خواتین کو کیسا سلوک سہنا پڑتا ہے؟

    باہر نکلنے والی خواتین کو کیسا سلوک سہنا پڑتا ہے؟

    خواتین کو گھروں سے باہر تنگ کیا جانا اور اس موضوع پر گفتگو کرنا شاید ہمارے معاشرے کا ایک عام معمول بن چکا ہے۔ گھر سے باہر راہگیروں کی جانب سے چھیڑ چھاڑ، آوازیں کسنا، ٹکرا کر گزرنا اور گھورنا وہ تجربات ہیں جن سے پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کی ہر باہر نکلنے والی لڑکی کو گزرنا پڑتا ہے۔

    کچھ مرد خواتین کو تنگ کرنے والے افراد کو برا سمجھتے ہیں اور خود بھی ایسی حرکتوں سے پرہیز کرتے ہیں، لیکن اگر انہیں حقیقت میں کبھی اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑ جائے جس سے روزانہ خواتین گزرتی ہیں تو یقیناً ان کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو میں اسی صورتحال کو پیش کرنے کے لیے ایک منفرد تجربہ کیا گیا۔ تجربے کے تحت معروف اداکار ثاقب سمیر کو برقع پہنا کر ایک دن گھر سے باہر گزارنے کے لیے کہا گیا۔

    مزید پڑھیں: جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    اس ایک دن میں ثاقب کو جو تجربات ہوئے وہ انہیں بے حال کردینے کے لیے کافی تھے۔

    سب سے پہلے وہ بس اسٹاپ پر بس کا انتظار کرنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ چند منٹوں بعد ہی وہاں سے گزرنے والے راہگیروں نے ان کا کھڑا ہونا محال کردیا۔ رکشے والے اور بائیک والے رک رک کر انہیں اشارے کرنے لگے۔

    بعد میں جب وہ بس میں بیٹھے تب ان کے سامنے ایک اور شخص آ کر بیٹھ گیا جو گٹکا تھوکنے کے بہانے سے ان کی کھڑکی کے پاس آ کر ان کے قریب ہونے کی کوشش کرنے لگا۔ بعد ازاں اس شخص نے ان کے کاندھے کو چھو کر سیٹ پر بیٹھنے کا اشارہ بھی کیا۔

    اس کے بعد جب ثاقب ایک مارکیٹ میں گئے تو دکان دار نے مختلف بہانوں سے ان کا ہاتھ چھونے کی کوشش کی۔ اس دوران کئی افراد ان سے ٹکرا کر بھی گزرے۔

    مزید پڑھیں: عالمی یوم خواتین پر سب سے ایماندارانہ پیغام

    دن کے اختتام پر بالآخر جب ثاقب نے اپنا برقع اتارا تو وہ پسینے میں شرابور اور سخت بے حال تھے۔ ان کی حالت اس قدر ابتر تھی کہ وہ کچھ بولنے سے بھی قاصر تھے۔

    انہوں نے کہا، ’میں خود مرد ہوں، لیکن اس وقت مجھے مردوں پر شدید غصہ آرہا ہے‘۔

    ثاقب کا کہنا ہے کہ اس تجربے کے دوران بعض اوقات تو انہیں اس قدر شدید غصہ آیا کہ ان کا دل چاہا کہ وہ برقع اتار پھینکیں اور سامنے موجود شخص کی لاتوں اور گھونسوں سے تواضع کردیں، لیکن مصلحتاً وہ خاموش رہے۔

    ثاقب کی حالت کو دیکھتے ہوئے یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ خواتین کو چھیڑنے والے مردوں کے ساتھ بھی یہی تجربہ کیا جائے، شاید اسی طرح انہیں اپنے گھناؤنے افعال کا احساس ہوسکے اور وہ باز آجائیں۔

  • سائیکل پراسلام آباد سے خنجراب تک کا سفر طے کرنے والی قوم کی باہمت بیٹی

    سائیکل پراسلام آباد سے خنجراب تک کا سفر طے کرنے والی قوم کی باہمت بیٹی

    اسلام آباد: پہلی پاکستانی خاتون سائیکلسٹ نے وفاقی دارلحکومت سے خنجراب تک کا کٹھن سفر طے کر کے  پہلی پاکستانی خاتون سائیکلسٹ ہونے کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔

    دنیا بھر میں 8 مارچ کو یومِ خواتین منایا جاتا ہے جس کا مقصد مختلف ممالک میں بسنے والی باہمت خواتین کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہوتا ہے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ایسی باہمت خواتین ہیں جنہوں نے اپنے مشکل ماضی کو شکست دے کر نئی زندگی شروع کی اور کامیابیاں سمیٹیں۔

    پاکستان کی پہلی خاتون سائیکلسٹ ثمر خان کا تعلق خیبرپختونخوا کے علاقے لوئر دیر سے ہے، سوشل میڈیا پر اپنے ماضی کو بیان کرتے ہوئے اُن کا کہنا ہے کہ ’’انہوں نے پسند کی منگنی کی مگر شوہر اور سسرال والوں کی جانب سے مسلسل اذیت کی گئی جس کے باعث جینے کی خواہش ختم ہوگئی‘‘۔

    cylist-1

    اُن کا کہنا ہے کہ ایک وقت ایسا آیا کہ جب مجھے آئی سی یو میں منتقل کیا گیا، والدین کو جب تمام حالات کا علم ہوا تو وہ مجھے اپنے ہمراہ گھر لے آئے اور منگنی ختم کردی۔

    ثمر کا کہنا ہے کہ ابتدائی دنوں میں انہوں نے روزگار جاری رکھتے ہوئے انٹرنیٹ پر بچوں کو قرآن پڑھانا شروع کیا مگر شوہر نے علیحدگی کے بعد ہی طلبہ کے والدین کو میرے بارے میں غلط باتیں کہیں اور کہا کہ میرا تعلق طالبان اور دہشت گردوں سے ہے۔ان تمام حالات کے پیش نظر دنیا کے تمام لوگوں سے میرا اعتبار ختم ہوگیا تھا اورکسی پر بھروسہ نہیں رہا تھا۔


    پڑھیں: ’’ پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والی خواتین کرکٹرز ‘‘


    سائیکلسٹ کے مطابق پیرگلائیڈنگ کے تجربے کی بنیاد پر پاکستان آرمی کی طرف سے ایک پروگرام میں شرکت کی دعوت موصول ہوئی تو والدین کو راضی کرنے کی کوشش کی مگر انہوں نے اپنے تحفظات کیا اور کہا کہ ’’تمھاری زندگی خطرےمیں ہیں‘‘، تاہم انہوں نے میری ضد کے آگے ہتھیار ڈالے اور پیرگلائیڈنگ کورس میں شامل ہوگئی۔
    cylist-2

    ثمر کا کہنا ہے کہ کورس کے دوران میری مختلف لوگوں سے ملاقات ہوئی اور اس دوران بہت کچھ سیکھنے کو ملا، اسی اثناء مجھے ایک لڑکی نے سائیکلنگ کے حوالے سے آگاہ کیا اور اس کے فوائد بھی بتائے، جو میرے لیے نیا تجربہ تھا تاہم میں نے فوری طور پر رضامندی ظاہر کی اور سائیکلنگ شروع کی۔


    مزید پڑھیں: ’’ پاکستانی خواتین کے لیے پہلی بار ٹیکسی سروس متعارف ‘‘


    انہوں نے کہا کہ پیرگلائیڈنگ کورس مکمل ہونے کے بعد ہم نے سوچا کہ اسلام آباد سے خنجراب تک کا سفر سائیکل پر طے کر کے نئی تاریخ رقم کی جائے، اس اقدام کو عملی جامع پہناتے ہوئے ہم نے سفر کیا، اس دوران مختلف لوگوں سے ملاقات ہوئی اور علم ہوا کہ دنیا بہت حسین ہے اور ساتھ میں مجھے اپنی حیثیت کا بھی اچھی طرح سے اندازہ ہوا، مزے کی بات یہ ہے کہ میں اُس سفر کے بعد اپنے ماضی کو مکمل بھول گئی‘‘۔

    ثمر کا کہنا ہے کہ لوئر دیر سے تعلق کے بارے میں جب معلوم ہوتا ہے تو وہ حیران ہوتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ یہ سب ممکن کیسے ہوا؟  میں انہیں جواب دیتی ہوں کہ زندگی میں اتار چڑھاؤ آنا اپنی جگہ مگر جذبہ، ہمت اور لگاؤ انسان کے حالات کو بدل دیتا ہے۔

  • اسلام کی سربلندی کی خاطر قربانیاں دینے والی عظیم خواتین

    اسلام کی سربلندی کی خاطر قربانیاں دینے والی عظیم خواتین

    عورت چاہے ماں، بہن، بیوی اور بیٹی ہر روپ میں قدرت کا قیمتی تحفہ ہے، جس کے بغیر کائنات انسانی کی ہر شے پھیکی اور ماند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مرد کو اس کا محافظ اور سائبان بنایا ہے مگر عورت اپنی ذات میں ایک تنآور درخت کی مانند ہے، جو ہر قسم کے سرد و گرم حالات کا دلیری سے مقابلہ کرتی ہے اسی عزم و ہمت، حوصلے اور استقامت کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو اس کے قدموں تلے بچھادیا۔

    حضرت حواء علیہ السلام سے اسلام کے ظہور تک کئی نامور خواتین کا ذکر قرآن و حدیث اور تاریخ اسلامی میں موجود ہے، جن میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی والدہ ماجدہ، ان کی ازواج حضرت سارہ علیہا السلام ، حضرت حاجرہ علیہا السلام ، فرعون کی بیوی حضرت آسیہ، حضرت ام موسیٰ، حضرت مریم ، ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا، ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، ام المومنین حضرت ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا، سیدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا، حضرت سمیہ علیہ السلام ، حضرت زرق علیہ السلام ، حضرت ام حنظلہ علیہ السلام ، حضرت ام طارق علیہ السلام ، حضرت جمیلہ علیہ السلام اور دیگر کئی خواتین ہیں جن کے کارناموں سے تاریخ کے اوراق بھرے پڑے ہیں۔

    تاریخ اسلام خواتین کی قربانیوں اور خدمات کا ذکر کئے بغیر نامکمل رہتی ہے اسلام کی دعوت و تبلیغ میں مردوں کے ساتھ عورتوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ تمام آزمائشوں اور مصیبتوں کو سہتے ہوئے ثابت قدم رہیں۔ ان خواتین پر مصیبتوں اور ظلم و ستم کی انتہا کردی گئی لیکن اپنے ایثار، تقویٰ و پرہیزگاری سے ثابت کردیا کہ خواتین کسی صورت مردوں سے پیچھے نہیں ہیں۔

    اسلام کی ابتدائی تاریخ میں مسلم خواتین کا جو کردار رہا وہ آج ساری دنیا کیلئے ایک واضح سبق بھی ہے۔

    حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا

    حضور اکرم صلی اللہ علیہ السلام نے بہترین بیوی کو دنیا کی سب سے قیمتی متاع قرار دیا ہے اور اسلام کو سب سے پہلے قبول کرنے والی حضور علیہ السلام کی راز دار، ہمسفر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی ذات ہی تھی، حضرت خدیجہ نے نہ صرف سب سے پہلے کلمہ اسلام قبول کیا بلکہ سب سے پہلے عمل کیا اور اپنی پوری زندگی جان و مال سب کچھ دین اسلام کے لئے وقف کردیا۔

    سیدہ عالم خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے تین سال شعب ابی طالب میں محصور رہ کر تکالیف او رمصائب برداشت کئے اور جب تین سال کے بعد مقاطعہ ختم ہوا تو آپ اس قدر بیمار ار کمزور ہوگئیں کہ اسی بیماری کے عالم میں خالق حقیقی سے جاملیں۔

    ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا

    ازواج مطہرات میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو منفرد مقام حاصل ہے۔ آپ اپنے ہم عصر صحابہ کرام علیہ السلام اور صحابیات علیہ السلام میں سب سے زیادہ ذہین تھیں۔ اسی ذہانت و فطانت اور وسعت علمی کی بنیاد پر منفرد مقام رکھتی تھیں۔

    ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بہت بڑی سکالر تھیں اور فقہ کی عالمہ تھیں، شاعری، سائنس، طب اور تاریخ و فلسفہ پر بڑا عبور رکھتی تھیں انہی کے بارے حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ میرا آدھا دین عائشہ کی وجہ سے محفوظ ہوگا۔ آٹھ ہزار صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے شاگرد ہیں۔

    آپ کے بارے میں آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ

    ’’دین کا آدھا علم حضرت عائشہ علیہ السلام کے پاس ہے

    سیدہ کائنات فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا

    حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا پیغمبر اسلام کے وجود کا خلاصہ ہیں۔ آپ نگاہ خداوندی میں تمام عورتوں کا انتخاب ہیں۔ سیدہ کائنات علیہ السلام نے اپنے عظیم باپ کی محبت کا حق ادا کرتے ہوئے بچپن میں سرداران قریش کے ظلم و ستم کا بڑی جرات مندی، شجاعت، ہمت اور متانت سے سامنا کیا۔

    نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے جب نبوت کا اعلان فرمایا اور اشاعت اسلام کے اہم فریضہ کو انجام دینا شروع کیا تو اس وقت نہ صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے مشکلات کھڑی کی گئیں بلکہ آپ کے ساتھ آپ کے خاندان کو بھی مصائب و مشکلات سے گزرنا پڑا۔ شعب ابی طالب میں عرب کے سماجی بائیکاٹ کے صبر آزما ایام میں بی بی فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا اپنے والد ماجد کے ساتھ کٹھن مراحل سے گزریں۔

    بی بی فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے بچپن میں ایک دن جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم صحن کعبہ میں عبادت الٰہی میں مشغول تھے کہ ابوجہل کے اشارہ پر عقبہ بن ابی معیط نے مذبوحہ اونٹ کی اوجھڑی کو سجدہ کے دوران آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی گردن پر رکھ دیا۔ حضرت فاطمہ دوڑتی ہوئی پہنچیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے اذیت و تکلیف کو دور کی۔

    حضرت بی بی حاجرہ علیہ السلام

    حضرت ابراہیم علیہ السلام کی فرمانبردار بیوی حضرت حاجرہ  جنہوں نے اللہ اور اپنے خاوند کے حکم کی تعمیل میں بے آب وگیاہ وادی میں رہنا قبول کرلیا تھا پھر جب وہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے لیے ،پانی کی تلاش میں دیوانہ وار صفا اور مروہ کے درمیان دوڑیں تو اللہ نے ان کی فرمانبرداری اور خلوص کی قدر کرتے ہوئے، ان کے اس عمل کی تقلید قیامت تک کے لیے تمام مردوں اور عورتوں پر لازم کردی۔

    حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا

    حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نہایت بہادر اور نڈر خاتون تھیں، آپ دوران جنگ بے خوف و خطر ہوکر زخمیوں کو میدان جنگ سے باہر لاتیں اور ان کی مرہم پٹی کرتی تھیں۔

    رسول الله صلی الله علیه وسلم کی پھوپھی حضرت صفیہ نے غزوه خندق میں نہایت بہادری کا مظاہره کرتے ہوئے جب دوران جنگ ایک یہودی مسلمان خواتین پر حملہ آور ہوا تو آپ نے اس پر ایسا کاری وار کیا کہ اس کا سر کاٹ کر دشمن فوج میں پھینک دیا اس کے بعد دشمن فوج میں کسی سپاہی کی اتنی ہمت نہ تھی کہ وہ مسلمان خواتین پر حملہ کرتا۔

    حضرت زینب رضی اللہ عنہا

    وا قعہ کر بلا جہاں نوا سہء رسول امام عالی مقام رضی اللہ عنہا کی قربانیو ں کا مظہر ہے، وہیں دختر بتو ل سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے کامل کر دار کی عظمتو ں کا امین بھی ہے۔

    بی بی زینب رضی اللہ عنہا ایک بلند کردار خاتون تھیں ، انھوں نے نہ صرف اپنے بیٹوں کی شہادت کا غم سہا بلکہ اپنے شیر جوان بھتیجوں شہزادہ علی اکبر، شہزادہ قاسم، معصوم علی اصغر، با وفا بھائی عباس علیہ السلام اور فخر انسانیت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کا غم سہ کر قربانیوں کی تاریخ میں تمام خواتین کیلئے واضح نمونہ عمل قائم کر دیا۔

    واقعہ کربلا کے بعد حضرت زینب رضی اللہ عنہا جب دمشق لے جائی گئیں، جہاں یزید کے دربار میں دیا گیا ان کا خطبہ بہت مشہور ہے۔

    حضرت ام عمارہ رضی اللہ عنہا

    ام عمارة ایک مشہور صحابیہ تھیں ،غزوه احد میں شریک تهیں جب تک مسلمان فتح یاب رہے مشک میں پانی بھر کر لوگوں کو پلا رہی تھیں لیکن کفار مکہ نے مسلمانوں پر اپنا گھیرا تنگ کردیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب زخمی ہوگئے تو یہ افواہ پھیلادی کہ نعوذ باللہ آقا علیہ السلام شہید ہوگئے ہیں تو اس انتہائی نازک صورتحال کے موقع پر حضرت ام عمارہ علیہ السلام نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دفاع کیا اور شمشیر زنی کا ناقابل فراموش مظاہرہ کیا۔ آپ نے جنگ یمامہ میں بھی شرکت کی اور دشمن فوج کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا۔

    حضرت سمیہ بنت خباط رضی اللہ عنہا

    حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا درجہ شہادت پانے والی پہلی خاتون ہیں۔ آپ جب اپنے شوہر یاسر بن عامر اور اپنے بیٹے عمار بن یاسر کے ساتھ ایمان لائیں تو اس وقت اسلام کا ابتدائی مصائب و آلام کا دور تھا۔ آپ کا تعلق غلام خاندان سے تھا جس کی وجہ سے دوسرے لوگوں کی نسبت آپ کو کفار کے زیادہ غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑا۔ آپ کو اور آپ کے شوہر یاسر کو لوہے کی زرہیں پہنا کر مکہ کی تپتی ریت پر لٹانا، سینے پر بھاری پتھر رکھنا، پشت کو آگ کے انگاروں سے داغنا کفار کا معمول تھا۔ آپ کے پیچھے شریر بچوں کو لگادیا جاتا جو آپ کو پتھر مارا کرتے تھے۔ ان تمام مصیبتوں کو سہنے کے باوجود آپ کے جذبۂ ایمان میں ذرہ برابر بھی لغزش پیدا نہ ہوئی۔ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو اور آپ کے بچوں کو مصیبت میں مبتلا دیکھا تو فرمایا: اے آل یاسر! صبر کرو تمہارے لئے جنت کا وعدہ ہے۔

    حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا

    حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت کی غرض سے غار ثور میں پناہ لی تو حضرت اسماء رضی اللہ عنہا جو کہ اس وقت کم سنی کی عمر میں تھیں کو اپنا راز دار بنایا۔ آپ قریش مکہ کی نظروں سے چھپ کر غار ثور میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کھانا پہنچایا کرتی تھیں۔ ابوجہل کو جب اس بات کا علم ہوا تو اس نے آپ کو زدو کوب کرکے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پتہ معلوم کرنے کی کوشش کی تو آپ نے بتانے سے صاف انکار کردیا۔

    حجاج بن یوسف جیسے ظالم اور جابر حکمران نے آپکے بیٹے کو سولی پر لٹکایا تو آپ نے اپنے بیٹے کی سولی پر لٹکتی ہوئی لاش دیکھ کر کمال صبرکا مظاہرہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’اے جابر سلطان! تو نے اس کی دنیا برباد کی اور اس نے تیری عاقبت برباد کردی۔

    حضرت آسیہ زوجہ فرعون

    حضرت آسیہ زوجہ فرعون کونسا کردار، عمل اور فعل ایسا تھا کہ جس نے اس خاتون کو جو ایک کافر و جابر اور ظالم بادشاہ کی بیوی ہونے کے باوجود وہ عظیم عزت اور مرتبہ سے سرفراز کیا کہ خیر النساءکا لقب عطا ہوا۔

    اسلام نے عورت کو عزت اور احترام کا مقام دیا ہے۔ اس کو ماں بنا کر جنت کا سرچشمہ،بہن بنا کر ایثار و قربانی ،محبت اور الفت کا پیکر،بیٹی بنا کراللہ کی رحمت کا عملی اظہاراوربیوی بنا کر راحت و سکون کا ذریعہ قرار دیا ہے، آج ہم  کو حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے مجاہدانہ اور انقلابی کردار کو از سرِ نو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ آج پھر سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی طرح اپنا مال و دولت اسلام کی راہ میں نچھاور کردینے والی بیویوں کی ضرورت ہے۔ آج پھر پرچم اسلام کا بول بالا کرنے کے لئے سیدہ زینب جیسی بہنوں کی ضرورت ہے۔ جنہوں نے اپنا بھائی، بیٹا اور سارا کنبہ قربان ہوتے دیکھا۔ آج پھر حضرت سمیہّ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام عمارہ رضی اللہ عنہا جیسی عظیم مجاہدات اسلام تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ جنہوں نے جام شہادت نوش کرلیا مگر اسلام پر آنچ نہ آنے دی۔

     

  • نرسنگ ہاؤس میں سو سے زائد عمر والی تین خواتین کا جشنِ صد سال

    نرسنگ ہاؤس میں سو سے زائد عمر والی تین خواتین کا جشنِ صد سال

    برکلن : نیویارک کے نرسنگ ہاؤس میں موجود سو سال سے زائد عمر رکھنے والی تین خواتین کا جشنِ صد سال منایا گیا جس میں سینٹر کو سجایا گیا اور کیک کاٹا گیا۔

    نیویارک میں قائم نر سنگ ہاؤس میں 6 مارچ کو عام دنوں کی نسبت نہ صرف گہما گہمی زیادہ رہی بلکہ آج سینٹر کے در و دیوار کو پھولوں، برقی قمقموں اور تہنیتی کارڈز سے سجایا گیا ہے جب کہ ہلکی ہلکی مدھر سی موسیقی بھی سے حاضرین لطف و اندوز ہوتے رہے۔

    اس پورے اہتمام کا مقصد نرسنگ ہاؤس میں موجود تین سو سالہ خواتین کا جشن صد سالہ منانا تھا جہاں ان تینوں سو سالہ خواتین نے جشن صد سالہ کا کیک کاٹا اور اپنی طویل عمری کے راز سے آگاہ کیا۔


    لوسیلی پرائس 100 ، صوفیہ اسمتھ 101 جب کہ گریس میری زندگی کی 102 بہاریں دیکھ چکی ہیں اور انہی خواتین کے اعزاز مین یہ تقریب منعقد کی گئی ہے جس کے دوران تینوں معمر ترین خواتین خوش دکھائی دے رہے ہیں تاہم ان کی آنکھوں میں اپنوں کی کمی اور ان کا ناروا سلوک آنسو بن کے چھلکتا بھی نظر آتا ہے۔

    کراؤن ہائیٹس نر سنگ سینٹر کی انتظامیہ کے مطابق ان تینوں خواتین کو ضعیف ہوجانے کے باعث ان کے اہلِ خانہ یہاں چھوڑ گئے تھے درجنوں بیٹوں اور پوتوں کی موجودگی کے باوجود سینٹر میں چھوڑا گیا ہے جہاں ان خواتین کی بہت اچھے طریقے سے نگہداشت کی جا رہی ہے اور ہر طرح کا خیال رکھا جاتا ہے۔

    پرائس لوسیلی پرائس نے بتایا کہ سو سالہ زندگی پانے کا کوئی خاص راز نہیں ہے میں گھریلو خاتون ہوں جس نے وقت ضرورت ہیر ڈریسر کے طور پر بھی کام کیا لیکن کبھی سو سالہ زندگی پانے کے لیے کوئی منصوبہ بندی کی اور نہ ہی اس کا کوئی راز ہے۔

    جب کہ 101 سالہ صوفیہ اسمتھ کا کہنا تھا کہ میری طویل عمری کا راز ’’چکن سوپ‘‘ ہو سکتا ہے کیوں کہ یہ وہ مرغوب غذا ہے جو میں کثرت سے استعمال کرتی ہوں اور زندگی بھر بہت پسندیدگی سے پیتی رہی ہوں اور میری زندگی میں یہی سب سے اہم اور منفرد چیز ہے۔

    اسی طرح 102 سالہ گریس میری نے بتایا کہ میری طویل عمری کا راز ’خدا‘ ہے کیوں کہ اسی نے میرا خیال رکھا میں کئی بار بیمار ہوئی لیکن خدا نے مجھے صحت دی اس لیے میری طویل عمری کا راز ’خدا‘ کے سوا کچھ نہیں۔

  • پاکستانی خواتین کے لیے پہلی بار ٹیکسی سروس متعارف

    پاکستانی خواتین کے لیے پہلی بار ٹیکسی سروس متعارف

    کراچی: خواتین کے عالمی دن کے موقع پر شہر قائد میں خواتین کے لیے ’’پیکسی ٹیکسی‘‘ سروس متعارف کروانے جارہی ہے، جس میں ڈرائیور اور مسافر صرف خواتین ہی ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق نجی کمپنی نے آزمائشی سروس کے بعد پیکسی ٹیکسی کو 8 مارچ سے سڑکوں پر لانے کا اعلان کردیا ہے، کمپنی کے سوشل میڈیا مینجرمحمد عابد نے اے آر وائی (ویب) سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’خواتین کی مشکلات اور ٹرانسپورٹ کے موجودہ نظام کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کام شروع کیا گیا تاکہ ہماری خواتین باحفاظت آسانی کےساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ مسافت طے کرسکیں۔

    paxi-3

    پیکسی سروس پاکستان کی پہلی خواتین ٹیکسی سروس ہے جس میں خواتین ڈرائیور اور خواتین ہی مسافر ہیں، کمپنی منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ سروس ابتدائی طور پرعالمی یوم خواتین کے دن شروع کی جائے گی۔

    paxi-1

    ٹیکسی ڈرائیور خواتین کو کمپنی کی جانب سے باقاعدہ تربیت دی گئی اور یونیفارم دیا گیا ہے، 8 مارچ کو کمپنی متعارف کرواتے ہوئے آزمائشی سروس کے بعد باقاعدہ سروس 23 مارچ سے شروع کی جائے گی، سڑکوں پر آنے والی گاڑیوں کا رنگ گلابی ہوگا تاہم ابتدائی طور پر ابھی صرف دس گاڑیاں چلائی جائیں گی۔

    طریقہ استعمال

    کریم  اور اوبر کی طرح صرف خواتین صارف اسے موبائل ایپ کے ذریعے استعمال کرسکیں گی تاہم کمپنی نے آن لائن بکنگ کےلیے ایک نمبر بھی جاری کیا ہے جس پر کال کر کے سروس استعمال کی جاسکے گی۔

    paxi-2

    مینیجر کا کہنا ہے کہ ’’معیاری سروس مہیا کرنے کے لیے باقاعدہ کال سینٹر بنایا جارہا ہے تاکہ صارف کی درخواست پر اُسے فوری طور پر سروس مہیا کی جاسکے، ہیلپ لائن پر بکنگ کی صورت میں صارف کا آئی ڈی بنا کر اُسے چار ہندسوں پر مشتمل پن کوڈ دیا جائے گا اور اُس کی رائیڈ بک کی جائے گی‘‘۔

    اس سروس کے آنے سے مختلف نجی شعبوں سے وابسطہ خواتین اور مختلف جامعات میں پڑھنے والی طلباء کو آسانی ہوجائے  گی،  یاد رہے کریم ٹیکسی سروس نے 10 خواتین ڈرائیورز کو ملازمت دی ہے جو اب باقاعدہ لوگوں کو پک اینڈ ڈراپ کا کام کررہی ہیں۔

    paxi-4

     ایک سوال کے جواب میں پیکسی مینیجر نے کہا کہ قوانین کے تحت ٹیکسی سروس میں خواتین کے ساتھ مردوں کے سفر پر پابندی لگائی گئی ہے تاہم 12 سال سے کم عمر بچے اس میں سفر کرسکیں گے۔