Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • داعشی درندے بچوں کے سامنے مہینے بھر زیادتی کا نشانہ بناتے رہے‘ متاثرہ خاتون

    داعشی درندے بچوں کے سامنے مہینے بھر زیادتی کا نشانہ بناتے رہے‘ متاثرہ خاتون

    دمشق: عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے ہولناک مظالم شکار ہونے والی عرب خاتون نے اپنی الم ناک داستان انسانی حقوق کی تنظیموں بیان کردی‘ داعش کے درندے ایک ماہ تک بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک مسلمان خاتون ’حنان‘ نے ہیومن رائٹس واچ کے مبصرین کو بتایا ہے کہ وہ ایک ماہ تک اپنے بچوں کے سامنے داعش سے تعلق رکھنے والے جنگجو کی بربریت کاشکار ہوتی رہی ہیں، خاتون کا کہنا ہے کہ داعش عرب خواتین کو مسلمان نہیں سمجھتے ہیں اور ظلم کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں‌.

    متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ میرے ساتھ مسلسل زیادتی ہوتی رہی اور مجھ جیسی بہت سے خواتین داعش کے ظلم و ستم کا نشانہ بنی ہیں اوراب انصاف کی منتظر ہیں۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ داعش کے جنگجو نے مجھے اپنے ایک ساتھی سے شادی کا کہا جبکہ میں اپنے خاوند اور بچوں کے ساتھ رہتی ہوں ، ان کا کہنا ہے کہ جب میں نے ان کی بات کو نہ مانا تو انہوں نے مجھے اغوا کرلیا، خاتون نے کہا کہ داعش جنگجووں نے میری آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی جبکہ میرے ہاتھ پاؤں بھی بندھے ہوئے تھے ، انہوں نے کہا کہ اسلام کا نعرہ بلند کرنے والے داعش کے جنگجو مجھے روزانہ بربریت کا نشانہ بناتے تھے،

    حنان کا کہنا ہے کہ ان کی رہائی کے عوض ان کے والد نے ایک گاڑی اور پانچ سو ڈالر اس جنگجو کو دیے جس نے انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا‘ اسکے باوجود انہیں داعش کے زیرِ تسلط علاقے سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں رہا کرنے کے بعد بھی دہشت گرد جی چاہتا ان کے گھر آدھمکتے اوران کے بچوں کے سامنے انہیں متعدد بار غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔.

    خاتوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ میری بیٹی ذہنی معذوری کا شکار ہے اسے یہ سمجھ نہیں کہ وہ کیا دیکھ رہی ہیں تاہم میرا بیٹا ذی شعور ہے ، میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں اسے کیا سمجھاؤ، وہ یہ اندوہناک مناظر دیکھ کر ذہنی تناؤ کا شکار ہو گیا ہے، انہوں نے کہا کہ میں انصاف کی منظر ہوں ، انسانی حقوق کی تنظمیں میرے حق کے لئے آواز بلند کریں۔

    خاتون گزشتہ ماہ ا پنے اہلِ خانہ کے ہمراہ کسی طرح داعش کے زیر تسلط علاقے سے بھاگ نکلنےمیں کامیاب ہوگئیں تھی اور انہوں نے کرکوک پہنچ کر انسانی حقوق کی تنظیموں سے رجوع کیا۔ حنان کا کہنا ہے کہ پیچھے ایسی متعدد خواتین ہیں جنہیں زیادتی کا نشانہ بنانے والے شخص نے اپنے ساتھ شادی پر مجبور کیا ہے۔

    مزید پڑھیں:داعش کے خلاف صف آرا 2 باہمت خواتین

     

    یاد رہے کہ داعش نے 2014 میں شام اورعراق میں اپنی خلافت کا اعلان کیا تھا ، بعدازاں ان کے ظلم اور بربریت کی باتیں زبان زد عام ہوگئی تھیں، عالمی دہشتگرد تنظیم نے اپنی دہشت رکھنے کے لئے ہر قسم کے غیر انسانی سلوک کیے، جس میں گلے کاٹنے کے ساتھ ساتھ مذکورہ صورتحال کے مطابق جنسی درندگی کے بھی دردناک واقعات ہیں.

  • سعودی عرب: اہم کاروباری اداروں کی سربراہی خواتین کے سپرد

    سعودی عرب: اہم کاروباری اداروں کی سربراہی خواتین کے سپرد

    ریاض: سعودی عرب میں دو اہم کاروباری اداروں کے سربراہ کی حیثیت سے خواتین کا تقرر کردیا گیا۔

    سعودی عرب کے ایک بڑے بینک نے اپنے چیف ایگزیکٹو کے طور پر رانیہ محمود نشر کو تعینات کیا ہے۔ سامبا فنانشنل گروپ کا کہنا ہے کہ رانیہ محمود اس شعبے میں 20 سال کا تجربہ رکھتی ہیں اور وہ اس عہدے کی اہل ہیں۔

    سامبا کے مطابق رانیہ وہ پہلی سعودی خاتون ہیں جنہیں ایک معتبر امریکی ادارے نے اینٹی منی لانڈرنگ کی ماہر قرار دیا تھا۔

    مذکورہ بینک کا یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب چند روز قبل سعودی اسٹاک ایکسچینج بھی اپنے بورڈ کے چیئرمین کے لیے سارہ السہیمی کا تقرر کر چکا ہے۔

    مزید پڑھیں: میں اپنی سرپرست خود ہوں، سعودی خواتین کا احتجاج

    ماہر اقتصادیات سارہ السہیمی بھی اس سے قبل ایک بینک کی سربراہ رہ چکی ہیں۔ وہ 2014 میں اس عہدے پر تعینات ہونے والی پہلی سعودی خاتون تھیں۔

    سعودی عرب کے معاشرے میں گو کہ خواتین کے لیے بے حد حدود و قیود ہیں تاہم حالیہ معاشی بحران کی وجہ سے سعودی عرب اب اپنی افرادی قوت اور معیشت میں زیادہ سے زیادہ خواتین کی شمولیت چاہتا ہے۔

    سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں خواتین کے گاڑی چلانے پر بھی پابندی عائد ہے۔

    کچھ عرصہ قبل سعودی شہزادے ولید بن طلال نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو ڈرائیونگ سے محروم کرنا ایسا ہی ہے جیسے انہیں ان کے بنیادی حق سے محروم کردیا جائے۔

  • داعش کے خلاف صف آرا 2 باہمت خواتین

    داعش کے خلاف صف آرا 2 باہمت خواتین

    گزشتہ چند سالوں سے داعش نامی عفریت نے دنیا کو خوف و دہشت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ خوفناکی و بربریت کی اعلیٰ مثال قائم کرنے والی اس دہشت گرد اور سفاک تنظیم نے اپنے غیر انسانی اور ظالمانہ سلوک سے اس دور کی یاد دلا دی ہے جب کسی مخصوص طبقے کے انسانوں کی حیثیت جانوروں سے بھی بدتر تھی۔

    خود کو دولت اسلامیہ فی العراق والشام کہلوانے والی، اور اسلام کا جھوٹا ڈھنڈورا پیٹنے والی یہ دہشت گرد تنظیم اپنے مخالفوں بشمول بچوں اور عورتوں کے ساتھ انتہائی سفاک سلوک کر رہی ہے۔ قیدیوں کو زندہ جلا دینا، انہیں ذبح کردینا، حملہ کرنے والے مقام پر لوگوں کو بے دردی سے قتل کردینا ان کا عام وطیرہ ہے۔

    خود کو اسلام کا محافظ کہنے والے یہ جنگجو عورتوں کے ساتھ اس سے بھی بھیانک اور درد ناک سلوک روا رکھتے ہیں۔

    عورتوں کو اغوا کر کے دور قدیم کی طرح ان کی خرید و فروخت، ان کے ساتھ جنگجوؤں کی اجتماعی زیادتی کے واقعات، انہیں اپنی نسل بڑھانے کے لیے استعمال کرنا اور ایک کے بعد دوسرے گروہ کو فروخت کردینا، اور حکم نہ ماننے والی خواتین کو زندہ جلا دینا یا انہیں ذبح کردینے کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔

    اس ظالم گروہ کے ظلم کا سب سے زیادہ شکار عراق کی یزیدی قبیلے کی خواتین ہوئی ہیں۔

    سنہ 2014 میں داعش نے عراق کے اقلیتی یزیدی قبیلے کو کافر قرار دے کر عراقی شہر سنجار کے قریب ان کے اکثریتی علاقے پر حملہ کیا اور ہزاروں یزیدیوں کو قتل کردیا۔

    داعش کے جنگجو ہزاروں یزیدی خواتین کو اغوا کر کے اپنے ساتھ موصل لے گئے جہاں ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی اور انہیں شدید جسمانی و جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    انہی میں سے ایک خاتون نادیہ مراد طحہٰ ہے جو خوش قسمتی سے داعش کی قید سے نکل بھاگنے میں کامیاب ہوگئی، اور اب داعش کے خلاف نہایت ہمت اور حوصلے سے ڈٹ کر کھڑی ہے۔

    اقلیتوں کے تحفظ کی علامت ۔ نادیہ مراد طحہٰ

    نادیہ نے اپنی واپسی کے بعد اقوام متحدہ کے ایک اجلاس میں شریک ہو کر اپنی قید کے دنوں کی درد ناک داستان سنائی جس نے وہاں موجود ہر شخص کو رونے پر مجبور کردیا۔

    nadia-1

    وہ بتاتی ہیں، ’جب داعش نے ہمارے گاؤں پر حملہ کیا تو انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم مسلمان ہوجائیں۔ جب ہم نے انکار کردیا تو انہوں نے عورتوں اور بچوں کو مردوں سے علیحدہ کردیا‘۔

    نادیہ بتاتی ہیں کہ اس کے بعد داعش نے تمام مردوں کو ذبح کیا۔ وہ سب اپنے باپ، بھائی، بیٹوں اور شوہروں کو ذبح ہوتے دیکھتی رہیں اور چیختی رہیں۔ اس کے بعد داعش کے جنگجوؤں نے عورتوں کو اپنے اپنے لیے منتخب کرلیا۔

    وہ کہتی ہیں، ’مجھ سے ایک خوفناک اور پر ہیبت شخص نے شادی کرنے کو کہا۔ میں نے انکار کیا تو اس نے زبردستی مجھ سے شادی کی‘۔ بعد ازاں نادیہ کو کئی جنگجوؤں نے بے شمار روز تک بدترین جسمانی تشدد اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    نادیہ اپنے دردناک دنوں کی داستان سناتے ہوئے بتاتی ہے، ’وہاں قید لڑکیوں کے لیے قانون تھا کہ جس لڑکی کے پاس سے موبائل فون برآمد ہوگا اسے 5 دفعہ زیادتی کا نشانہ بنایا جائے گا۔ کئی لڑکیوں اور عورتوں نے اس ذلت اور اذیت سے بچنے کے لیے اپنی شہ رگ کاٹ کر خودکشی کرلی۔ جب جنگجو ان لڑکیوں کی لاشیں دریافت کرتے، تو وہ بقیہ لڑکیوں کو اس عمل سے باز رکھنے کے لیے مردہ لاشوں تک کی بے حرمتی کیا کرتے‘۔

    مزید پڑھیں: افغان خواتین کی غیر قانونی قید ۔ غیر انسانی مظالم کی دردناک داستان

    نادیہ بتاتی ہے کہ اس نے ایک دو بار داعش کی قید سے فرار کی کوشش کی لیکن وہ ناکام ہوگئی اور داعش کے سپاہیوں نے اسے پکڑ لیا۔ انہوں نے اسے برہنہ کر کے ایک کمرے میں بند کردیا تاکہ وہ دوبار بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔

    تاہم اپنی فرار کی ایک اور کوشش میں وہ کامیاب ہوگئی اور داعش کے چنگل سے نکل بھاگی۔

    وہ کہتی ہیں، ’میں خوش قسمت ہوں کہ وہاں سے نکل آئی۔ مگر وہاں میری جیسی ہزاروں لڑکیاں ہیں جنہیں بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں ملا اور وہ تاحال داعش کی قید میں ہیں‘۔

    نادیہ اپنی واپسی کے بعد سے مستقل مطالبہ کر رہی ہیں کہ 2014 میں ان کے گاؤں پر ہونے والے داعش کے حملہ کو یزیدیوں کا قتل عام قرار دیا جائے، داعش کی قید میں موجود خواتین کو آزاد کروایا جائے اور داعش کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے جس میں انہیں شکست ہو، اور اس کے بعد داعشی جنگجؤں کو جنگی مجرم قرار دے انہیں عالمی عدالت میں پیش کیا جائے۔

    گزشتہ برس نادیہ کو اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر بھی مقرر کیا گیا جس کے بعد اب وہ دنیا بھر میں انسانی اسمگلنگ کا شکار، خاص طور پر مہاجر لڑکیوں اور خواتین کی حالت زار کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کریں گی۔

    nadia-2

    نادیہ کو یورپی یونین کی پارلیمنٹ کی جانب سے سخاروف پرائز سے بھی نوازا گیا۔

    سخاروف انعام برائے آزادی اظہار ایک روسی سائنسدان آندرے سخاروف کی یاد میں دیا جانے والا انعام ہے جو ان افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے آزادی اظہار، انسانی حقوق کی بالادستی اور تشدد کے خاتمے کے لیے اپنی زندگیوں کو وقف کردیا اور نتیجہ میں انہیں حکمران طبقوں یا حکومت کی جانب سے سختیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

    nadia-3

    نادیہ کو امید ہے کہ داعش کے ظلم کا شکار یزیدی ایک دن اپنی آنکھوں سے اپنے مجرمان کو عالمی عدالت برائے انصاف میں کھڑا ہوا دیکھیں گے، ’وہاں انہیں ان کے انسانیت سوز جرائم کی سزا ملے گی‘۔

    داعش کے خلاف مضبوط آواز ۔ امل کلونی

    معروف ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی کی اہلیہ اور انسانی حقوق کی وکیل امل کلونی اس جنگ میں نادیہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔ وہ داعش کے ہاتھوں پامالی اور تشدد کا شکار ہونے والی یزیدی خواتین کا کیس لڑ رہی ہیں۔

    amal

    نادیہ اور امل مل کر مختلف بین الاقوامی فورمز پر عالمی رہنماؤں کو داعش کے خلاف فیصلہ کن اقدامات اٹھانے پر زور دے رہی ہیں۔

    امل جب پہلی بار اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں نادیہ اور دیگر یزیدی خواتین کا کیس لے کر پیش ہوئیں تو انہوں نے کہا، ’مجھے کہنا چاہیئے تھا کہ اس اجلاس میں گفتگو کرنا میرے لیے بہت اعزاز کی بات اور قابل فخر لمحہ ہے، لیکن افسوس میں ایسا نہیں کہہ سکتی‘۔

    انہوں نے کہا تھا، ’ایک انسان ہونے کے ناطے، اور ایک عورت ہونے کے ناطے میں اپنے آپ سے شرمندہ ہوں، کہ میری ہی جیسی عورتوں کو بدترین ظلم کا نشانہ بنایا گیا اور ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر سکے‘۔

    داعش کے خلاف عالمی عدالت برائے انصاف میں چارہ جوئی کرنے کا خیال بھی امل کا ہی تھا، ’اگر یہ عدالت وقت کی سب سے دہشت گرد اور خطرناک تنظیم کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتی، تو یہ کس لیے وجود میں لائی گئی ہے‘؟

    nadia-4

    امل چونکہ ایک معروف شخصیت ہیں لہٰذا وہ اپنی اس مقبولیت کو کام میں لاتے ہوئے نہ صرف عالمی میڈیا کو داعش کے ظلم کی طرف متوجہ کر رہی ہیں، بلکہ مختلف عالمی رہنماؤں کو بھی داعش کے ظلم سے آگاہ کر رہی ہیں۔

    نادیہ مراد طحہٰ اور امل کلونی اقلیتوں کی جدوجہد، ان کے حقوق اور خواتین پر ظلم کے خلاف ایک علامت بن چکی ہیں۔ انہیں امید ہے کہ بہت جلد اذیت ناک ظلم کا شکار یزیدی خواتین انصاف پانے میں کامیاب ہوجائیں گی۔

  • خواتین ڈاکٹرز مرد ڈاکٹروں سے بہتر؟

    خواتین ڈاکٹرز مرد ڈاکٹروں سے بہتر؟

    آپ جب بھی کسی بیماری کا علاج کروانے جاتے ہیں تو خواتین ڈاکٹرز کو ترجیح دیتے ہیں یا مرد ڈاکٹرز کو؟ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مرد ڈاکٹرز آپ کا زیادہ بہتر علاج کر سکیں گے تو آپ کو فوراً اس غلط فہمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

    امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق خواتین ڈاکٹرز مرد ڈاکٹرز کی نسبت مریضوں کی زیادہ بہتر نگہداشت اور خیال کر سکتی ہیں۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ خواتین ڈاکٹرز خصوصاً مریض بزرگوں کا نہ صرف بہتر علاج کرتی ہیں بلکہ ان کا خیال بھی رکھتی ہیں۔

    خواتین ڈاکٹرز کے زیر علاج رہنے والے بزرگ افراد کے مرنے کی شرح کم دیکھی گئی جبکہ ان کے دوبارہ اسی بیماری کی وجہ سے پلٹ کر آنے کا امکان بھی کم ریکارڈ کیا گیا۔

    doctor-2

    یہ تحقیق دراصل طب کے شعبے میں مرد اور خواتین ڈاکٹرز کی تنخواہوں اور دیگر سہولیات کا فرق دیکھنے کے لیے کی گئی۔ تحقیق میں دیکھا گیا ترقی یافتہ ممالک میں خواتین ڈاکٹرز کی تنخواہیں و مراعات مرد ڈاکٹرز کے مقابلے میں کم ہیں۔

    امریکا میں کیے جانے والے تحقیقی سروے میں مرد و خواتین کو ملنے والی سہولیات کا جائزہ بھی لیا گیا جن کی مقدار برابر تھی البتہ تنخواہ میں 50 ہزار ڈالر کا فرق دیکھا گیا۔

    تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر اشیش جھا کا کہنا ہے کہ طب کے شعبہ میں خواتین ڈاکٹرز کی کم تنخواہیں طب کے معیار کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہے۔

    ان کے مطابق حالیہ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ کسی ملک کی صحت کی سہولیات کو بہترین بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس شعبے میں زیادہ سے زیادہ خواتین کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔

    ہارورڈ میڈیکل اسکول کے ایک اور پروفیسر انوپم جینا نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’سروے کے بعد اس بات کی ضرورت ہے کہ طبی شعبہ میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے اور مرد و خواتین کے درمیان تفریق کو ختم کیا جائے‘۔

  • ثنا میر100وکٹیں لینےوالی پہلی پاکستانی ویمن کرکٹر

    ثنا میر100وکٹیں لینےوالی پہلی پاکستانی ویمن کرکٹر

    لاہور: پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان ثنامیر نےایک روزہ میچزمیں 100 وکٹیں حاصل کرنے کا سنگ میل عبور کرلیا۔

    تفصیلات کےمطابق ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان ثنامیرایک روزہ میچوں میں سووکٹیں حاصل کرنےوالی پہلی پاکستانی ویمن کرکٹر ہیں،انہوں نےیہ ریکارڈ آئی سی سی ویمن ورلڈ کپ کے کوالیفائینگ راؤنڈ میں بنگلہ دیش کےخلاف میچ میں بنایا۔

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ پرٹویٹ کی جس میں پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کے کپتان ثنامیرکو 100وکٹیں حاصل کرنے پر مباکباد دی۔

    آئی سی سی کے مطابق ثنا میر ویمن کرکٹ کی تاریخ میں یہ اعزاز حاصل کرنے والی 15ویں کھلاڑیں ہیں۔

    دوسری جانب بنگلہ دیش کے خلاف اسی میچ میں بسمہ معروف نے بھی سنگ میل عبور کیا اور ایک روزہ میچز میں 2 ہزار رنز مکمل کرنے والی پہلی پاکستانی ویمن کرکٹر کا اعزاز حاصل کیا۔

    بسما معروف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرایک ٹویٹ میں شکریہ ادا کرتے ہوئے آئندہ کے چیلنجز کے لیے عزم کا اظہار کیا۔

    واضح رہےکہ آئی سی سی ویمن ورلڈ کپ کے کوالیفائینگ راؤنڈ میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو67 رنز سے شکست دے دی ہے۔

  • معذور پاکستانی لڑکی نے حوصلے کی مثال قائم کردی

    معذور پاکستانی لڑکی نے حوصلے کی مثال قائم کردی

    نیویارک : پاکستان کی انشا افسر نے ہمت اور حوصلے کی مثال قائم کردی، سولہ سال لڑکی ایک ٹانگ پر اسکینگ کر کے بڑوں بڑوں کو مات دیدی ہے۔

    16

    تفصیلات کے مطابق چٹان جیسی ہمت اور حوصلہ نے چٹانوں کا شیر بنا دیا ، پاکستان کی انشا افسر دنیا کے لیے روشن مثال بن گئیں، 2005 کے زلزلے میں اپنی ٹانگ کھونے والے انشا نے ایک ٹانگ پر برفانی پہاڑوں پر اسکینگ کرتی ہیں تو سب دیکھتے رہ جاتے ہیں۔

    123

    15
    14

    سولہ سالہ انشا کا کہنا ہے زمین سے برف تک کا سفر آسان نہیں تھا، تکلیفوں اور آزمائشوں نے کئی بار راستہ روکا، میرا تعلق ایسے جگہ سے ہے، جہاں لڑکیوں کو ایتھلیٹ بنانے کا کوئی نہیں سوچتا ۔

    13

    انشا افسر نے کہا کہ میں سب کیلئے مثالی بننا چاہتی ہوں تاکہ لوگوں کو حوصلہ ملے اور وہ جو چاہے کرسکے ، ایک ٹانگ سے اسکینگ کرتی انشا بڑوں بڑوں کو پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔

    17

    انشا کا اگلہ ہدف 2018 میں جنوبی کوریا کے پیرالمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنا ہے۔

  • دبئی کی شہزادی شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون پائلٹ

    دبئی کی شہزادی شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون پائلٹ

    دبئی : شاہی خاندان کے نوجوان آسمانوں اور اس سے بھی آگے ہہنچ رہے ہیں لیکن المکتوم شاہی خاندان کی نوجوان لڑکی رواں ماہ منفرد مقام حاصل کرکے ایک رول ماڈل بن گئی ہیں۔

    دبئی کی شہزادی شیخا لطیفہ شاہی خاندان کی واحد خاتون نہیں جو اسکائی ڈائیونگ اور ہوا بازی کے مشہور ہیں بلکہ شاہی خاندان کی اس شہزادی نے پائلٹ بن کر ہوا بازی کی انڈسٹری میں نمایاں مقام حاصل کرلیا ہے۔

    دبئی کی شہزادی موزہ المکتوم شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون پائلٹ بن گئی ہے۔

    So proud of you cousin #Repost @maitha_m_rashid @mozahmm @bumaktoum

    A photo posted by Maitha MR Al Maktoum (@mmrm1) on

    عرب میڈیا کے مطابق موزہ المکتوم کی تصویر نے سوشل میڈیا پر اس وقت دھوم مچا دی جب خاندان کے دیگر افراد نے اسے مبارکباد دینے کے لیے انسٹاگرام پر ایک تصویر شیئر کی اور اس کی کامیابی پر خوشی اور فخر کا اظہار کیا۔

    Finally..wings and bars today.

    A photo posted by mozahmm (@mozahmm) on

    1422 – 29-06-16 – Graduated

    A photo posted by mozahmm (@mozahmm) on

    08-07-16…IR done. Stress free. Happy.

    A photo posted by mozahmm (@mozahmm) on

    Pleasure is on the other side.

    A photo posted by mozahmm (@mozahmm) on

    رواں سال اماراتی فائٹر پائلٹ خاتون میجر مریم المنصوری نے شام میں داعش کے خلاف آپریشن میں حصہ لے کر پوری دنیا کی توجہ حاصل کی تھی

    یہ بھی پڑھیں: دبئی کی شہزادی مزدوروں کی حوصلہ افزائی کے لیے میدان عمل میں

  • چینی مارشل آرٹ وُوشو افغان لڑکیوں میں مقبول

    چینی مارشل آرٹ وُوشو افغان لڑکیوں میں مقبول

    کابل : برفیلے پہاڑوں پر سخت سردی میں مارشل آرٹس کرتی لڑکیوں نے سب کو حیران کردیا، افغانستان کی لڑکیاں کسی سے کم نہیں، ہمت اور حوصلے کی مثال قائم کرنے والی ان لڑکیوں کے جوش نے سخت سردی کو پیچھے دکھیل دیا ہے۔

    af11

    afghan3
    وُوشو چینی مارشل آرٹس کی ایک قسم ہے، جو بیک وقت ایک کھیل اور بغیر کسی ہتھیار کے اپنا دفاع کرنے کا فن بھی ہے، افغان نوجوان لڑکیاں اِس مارشل آرٹ کے کھیل میں غیر معمولی دلچسپی لے رہی ہیں۔

    af6

    af-3

     

    af1

    افغانستان میں چینی مارشل آرٹ وُوشو کی مقبولیت کی بڑی وجہ جیکی چَن اور جیٹ لی کو قرار دیا جا سکتا ہے۔

    af5

    afghan-2

    اافغانستان کے دارالحکومت کابل میں اِس آرٹ کی تربیت سیما اعظمی دیتی ہیں، حال ہی میں سیما اعظمی نے نوجوان لڑکیوں کو کھلے موسم میں وُوشو کی خصوصی تربیت دی۔

    afghan-4

    اس تربیتی عمل کے دوران تمام لڑکیوں کے سر بھی پوری طرح حجاب سے ڈھکے ہوئے تھے۔ تربیت کے پہاڑی علاقے میں گری ہوئی برف کی وجہ سے شدید سردی تھی لیکن تمام نوجوان لڑکیوں کے حوصلے بلند تھے۔

    af7

    معاشرتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ کھیل اور فن سیکھنے سے افغان لڑکیوں میں معاشرتی آزادی اور مردوں کے زیر اثر معاشرے میں کسی حد تک سر اٹھا کر چلنے اور جینے کی ہمت پیدا ہو سکتی ہے۔

  • خواتین کی یادداشت مردوں سے بہتر

    خواتین کی یادداشت مردوں سے بہتر

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ مرد عورتوں کی نسبت زیادہ ذہین، چالاک اور سمجھدار ہوتے ہیں؟ ایک عام خیال ہے کہ خواتین کی عقل ’آدھی‘ ہوتی ہے اور زیادہ تر افراد اپنے فیصلوں میں خواتین کی شمولیت سے پرہیز کرتے ہیں۔

    اگر آپ کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے تو ہو سکتا ہے یہ جان کر آپ کو شدید دھچکہ لگے کہ سائنس نے آپ کی اس غلط فہمی کو دور کردیا ہے۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک ریسرچ سے ثابت ہوا کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں بہترین یادداشت کی حامل ہوتی ہیں۔ تحقیق کے لیے کیے جانے یادداشت سے متعلق ٹیسٹوں میں خواتین نے تمام مردوں کو بری طرح فیل کردیا۔

    مزید پڑھیں: یادداشت میں بہتری لانے کے لیے یہ اشیا کھائیں

    نارتھ امریکن مینوپاز سوسائٹی کے جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق خواتین مینوپاز کی عمر یعنی تقریباً 50 سال کی عمر سے قبل بہترین یادداشت کی حامل ہوتی ہیں۔ وہ تمام چیزوں کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ یاد رکھتی ہیں اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ماضی کے واقعات کو مدنظر رکھتی ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خواتین کی یادداشت میں بھی خرابی واقع ہوتی جاتی ہے۔ اس خرابی کا آغاز 45 سال کی عمر کے بعد سے شروع ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چہل قدمی بہترین یادداشت کا سبب

    طبی ماہرین کے مطابق بڑھتی عمر کے ساتھ خواتین میں یادداشت سے متعلق امراض جیسے ڈیمینشیا وغیرہ کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ خواتین میں ڈیمینشیا اور یادداشت کی خرابی میں مبتلا ہونے کا امکان مردوں سے زیادہ ہوتا ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق بڑھاپے میں ہر 6 میں سے 1 خاتون ڈیمینشیا یا الزائمر کا شکار ہوسکتی ہے جبکہ مردوں میں یہ شرح 11 میں سے صرف ایک شخص کی ہے۔

  • خلا کو تسخیر کرنے والی باہمت خواتین

    خلا کو تسخیر کرنے والی باہمت خواتین

    جس طرح دنیا کا کوئی شعبہ اب خواتین کی کامیاب شمولیت سے مبرا نہیں، اسی طرح خواتین خلا میں بھی اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ چکی ہیں۔ آج اکیسویں صدی میں جب کئی پسماندہ ممالک میں خواتین اپنے بنیادی حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں، ترقی یافتہ ممالک کی خواتین خلا تک کو تسخیر کر چکی ہیں۔

    امریکا کا خلائی ادارہ ناسا اپنے خلائی مشنز میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی اولیت دیتا ہے۔ ناسا نے آج سے 38 سال قبل اپنے ادارے میں خواتین کے ایک گروپ کو ملازمت دی جن میں سے ایک نے بعد ازاں خلا میں جانے والی پہلی امریکی خاتون کا اعزاز اپنے نام کیا۔

    روس اس سے پہلے ہی بازی لے جا چکا تھا۔ 60 کی دہائی میں جب روس اور امریکا خلا کو تسخیر کرنے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ میں تھے، تب روس نے ویلینٹینا ٹریشکووا کو خلا میں بھیج کر پہلی خاتون خلا باز بھیجنے کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔

    دنیا کی پہلی خاتون خلا باز

    ڈاکٹر ویلینٹینا نے جب خلا کی طرف اپنا پہلا سفر کیا اس وقت وہ صرف 26 برس کی تھیں۔ انہوں نے 3 دن خلا میں گزارے اور اس دوران 48 مرتبہ زمین کے گرد چکر لگایا۔

    ان کا خلائی جہاز ووسٹوک 6 ایک منظم خلائی پروگرام کا حصہ تھا جس کے تحت خلا کی مختلف تصاویر اور معلومات حاصل کی گئیں۔

    پہلی امریکی خاتون خلا باز

    ویلینٹینا کے خلا میں سفر کے 20 برس بعد سنہ 1983 میں امریکا کی سیلی رائڈ نے خلا میں سفر کر کے پہلی امریکی خاتون خلا باز ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا۔

    ان کا سفر اس لیے بھی منفرد رہا کہ ویلینٹینا کے برعکس انہوں نے خلائی جہاز سے باہر نکل خلا کی فضا میں چہل قدمی بھی کی جسے اسپیس واک کا نام دیا جاتا ہے۔

    پہلی افریقی خاتون خلا باز

    سنہ 1992 میں مے جیمیسن نامی افریقی نژاد خاتون خلا میں جانے والی پہلی افریقی خاتون بن گئیں۔

    مے نے 8 دن خلا میں گزارے۔

    پہلی ایشیائی خاتون خلا باز

    کسی ایشیائی ملک سے کسی خاتون کا پہلی بار خلا میں جانے کا اعزاز سنہ 1994 میں جاپان نے اپنے نام کیا۔ پہلی ایشیائی اور جاپانی خاتون خلا باز چکائی مکائی تھیں جنہوں نے خلا میں 23 دن گزارے۔

    وہ اس سے قبل طب کے شعبہ سے وابستہ تھیں اور کارڈیو ویسکیولر سرجری کی تعلیم مکمل کر چکی تھیں۔

    پہلی خاتون خلائی پائلٹ

    اس سے قبل خلا میں جانے والی تمام خواتین نے خلائی جہاز کے اندر مختلف تکنیکی و تحقیقاتی امور انجام دیے تھے تاہم سنہ 1995 میں ایلن کولنز وہ پہلی خاتون بن گئیں جنہوں نے پہلا خلائی جہاز اڑانے کا اعزاز اپنے نام کیا۔

    وہ اس سے قبل امریکی فضائیہ میں بھی بطور پائلٹ اپنی خدمات سر انجام دے چکی تھیں۔

    پہلی بھارتی خاتون خلا باز

    کلپنا چاولہ خلا میں جانے والی پہلی بھارتی خاتون ہیں۔ وہ سنہ 1997 میں پہلی بار ناسا کے خلائی مشن کے ساتھ خلا میں گئیں۔

    سنہ 2003 میں جب وہ اپنے دوسرے خلائی سفر کے لیے روانہ ہوئیں تو ان کا خلائی جہاز تکنیکی پیچیدگی کا شکار ہوگیا۔ اس خرابی کو بر وقت ٹھیک نہ کیا جاسکا نتیجتاً واپسی میں جیسے ہی ان کا خلائی جہاز زمین کی حدود میں داخل ہوا اس میں آگ بھڑک اٹھی اور کلپنا سمیت اس میں موجود ساتوں خلا باز مارے گئے۔

    خلا میں جانے کے بعد خواتین پر کیا اثرات مرتب ہوئے؟

    خواتین کو خلا میں بھیجنے سے قبل اس بات پر کافی عرصہ تک بحث جاری رہی کہ خلا میں جانے کے بعد ان پر کیا جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب ہوں گے۔ سنہ 1963 میں جب ووسٹوک 6 کو لانچ کیا گیا جو پہلی بار کسی خاتون کو خلا میں لے کر جارہا تھا، تب اس میں جسمانی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی آلات نصب تھے۔

    پہلی خاتون خلا باز ڈاکٹر ویلینٹینا کی واپسی کے بعد دیکھا گیا کہ خلا میں خواتین پر کم و بیش وہی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو مردوں پر ہوتے ہیں۔ خلا میں کشش ثقل کی غیر موجودگی کا عادی ہونے کے بعد زمین پر واپسی کے بعد بھی خلا بازوں کو توازن برقرار رکھنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے جبکہ ان کے وزن میں بھی کمی ہوجاتی ہے۔

    علاوہ ازیں عارضی طور پر ان کے خون کے سرخ خلیات بننے میں کمی واقع ہوجاتی ہے (جو وقت گزرنے کے ساتھ معمول کے مطابق ہوجاتی ہے)، نظر کی کمزوری یا کسی چیز پر نظر مرکوز کرنے میں مشکل اور سونے میں بھی مشکل پیش آتی ہے۔

    مزید پڑھیں: مریخ پر ایک سال گزارنے کے بعد کیا ہوگا؟

    ماہرین کے مطابق خواتین کے ساتھ ایک اور پیچیدگی یہ پیش آسکتی ہے کہ ماہواری کے ایام میں کشش ثقل نہ ہونے کے باعث خون جسم سے باہر کے بجائے اندر کی طرف بہنے لگے۔ گو کہ ایسا واقعہ آج تک کسی خاتون خلا باز کے ساتھ پیش نہیں آیا تاہم یہ عمل جسم کے اندرونی اعضا کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔

    اب تک خلا میں جانے والی خواتین نے خلائی سفر سے قبل عارضی طور پر اپنی ماہواری ایام کو ختم کرنے کو ترجیح دی اور طبی ماہرین کے مطابق اس میں کسی نقصان کا اندیشہ نہیں۔

    ایک اور پہلو خلا میں حاملہ خواتین کے سفر کا ہے۔ سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ خلائی جہاز اور اس تمام عمل میں موجود تابکار لہریں حاملہ خواتین کے بچوں کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتی ہیں لہٰذا ان کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین خلا باز حمل کے دوران کسی خلائی سفر کا حصہ نہ بنیں۔