Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • فرانس کی سابق خاتون وزراء کا ’’شوقین مزاج‘‘مرد سیاست دانوں کے خلاف محاذ

    فرانس کی سابق خاتون وزراء کا ’’شوقین مزاج‘‘مرد سیاست دانوں کے خلاف محاذ

    پیرس : فرانس کی سترہ سابق خاتون وزراء مرد سیاست دانوں کی جانب سے خواتین سیاستدانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف میدانِ عمل میں آ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی 17 سابق خاتون وزراء نے ’’جنسی طور پر ہراساں‘‘ کیے جانے کے خلاف محاذ بنا لیا،اُن کا کہنا تھا کہ سیاست میں آنےکےبعدانھیں مردوں کی جانب سے تعصب کاسامنا کرنا پڑا، سیاست میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کےبارےمیں اب وہ خاموش نہیں رہیں گی۔

    مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنےوالی ان وزراء کاکہناہےکہ سیاست ایک زمانے میں صرف مردوں تک محدود تھی،شاید اس وجہ سے مرد سیاست دانوں کو خواتین سیاست دانوں سے بہتر برتاؤ کا طریقہ نہیں آتا،دیگر شعبوں کی طرح سیاست سے وابستہ کچھ مردوں کو بھی اپنی ذہنیت اور رویہ بدلنےکی ضرورت ہے۔

    اس موقع پر سابق خاتون وزراء نے عہد کیا کہ اب وہ مزید مرد سیاست دانوں کے متعصبانہ رویے کو برداشت نہیں کریں گی،اور خواتین کا استحصال کرنے والے مرد سیاست دانوں کے خلاف ڈٹی رہیں گی۔

  • جرمن پارلیمنٹ میں پہلی بارمسلمان خاتون اسپیکرمنتخب

    جرمن پارلیمنٹ میں پہلی بارمسلمان خاتون اسپیکرمنتخب

    برلن: مہتریم آراس کو بدھ کی روز جرمنی ریاست کی پہلی مسلمان خاتون اسپیکر منتخب کر لیاگیا،ان کا کہنا تھا کہ باڈن ورٹمبرگ میں ووٹرز نے تاریخ رقم کردی.

    تفصیلات کے مطابق پہلی مسلمان خاتون مہتریم آراس کو پارلیمنٹ کی اسپیکرمنتخب کر لیاگیا، مسلم خاتون نے ووٹرز کےاس فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے اسے تاریخی واقعہ قراردیا.

    مہتریم آراس کا تعلق گرین پارٹی سے ہے اور انہوں نے باڈن ورٹمبرگ میں بدھ کے روز مقبول امیگریشن مخالف پارٹی کے رکن کو مقابلے کے بعد شکست دی. ان کا کہنا تھا کہ آج ہم نےتاریخ رقم کردی .

    German-post-1

    نومنتخب اسپیکر 50 سالہ مہتریم آراس کا کہنا تھا کہ ان کی کامیابی نے رواداری ، آزادی اور برداشت کا پیغام دیا ہے.

    German-post-2

    مہتریم آراس ترکی میں پیدا ہوئی، وہ اپنے والدین کے ہمراہ بچپن میں ہی جرمنی منتقل ہوگئی، انہوں نے معاشیات میں تعلیم حاصل کی، جس کے بعد مسلم خاتون نے اپنی ٹیکس مشورہ فرم کی بنیاد رکھی.

    مہتریم نے سیاسی کیریئر کا آغاز 1992 میں گرین پارٹی سے کیا اور مقامی کونسل کی رکن منتخب ہوئی، کامیاب سیاسی سفر طے کرتے ہوئے وہ جرمنی کی پارلمینٹ کی رکن بنی.

    *پاکستانی نژاد صادق خان لندن کے پہلے مسلمان میئرمنتخب

     الیکشن سے ایک دن قبل ریلوے اسٹیشن پر ایک شخص نے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر چار لوگوں کو چاقو کے وار کرکے زخمی کردیا،جس سے مذہبی صورتحال کشیدہ ہوگئی.تاہم اس واقعے کا ان کی کامیابی پر کوئی اثر نہیں ہوا.

    جرمنی میں جمعرات کے روز ایک سروے جاری کیا گیا جس میں 60 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ 34 فیصد لوگوں نے اس بات سے اتقاف کیا کہ مذہب جرمنی کا حصہ ہے.

  • اردو غزل کے موجد ثانی ۔ حسرت موہانی

    اردو غزل کے موجد ثانی ۔ حسرت موہانی

    اردو شاعری میں کلاسک کی حیثیت رکھنے والے اس شعر کے خالق حسرت موہانی کی آج 66 ویں برسی ہے۔

    چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
    ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے

    قیام پاکستان سے قبل جب ہندوستان میں مسلمانوں کی حالت زار، انگریزوں کی غلامی کا دور اور اس کے بعد تحریک پاکستان کا غلغلہ اٹھا تو اردو شاعری حسن و عشق کے قصوں کو چھوڑ کر قید و بند، انقلاب، آزادی اور زنجیروں جیسے موضوعات سے مزین ہوگئی۔ غزل میں بھی انہی موضوعات نے جگہ بنالی تو یہ حسرت موہانی ہی تھے جنہوں نے اردو غزل کا ارتقا کیا۔

    البتہ اس وقت کے بدلتے ہوئے رجحانات سے وہ بھی نہ محفوط رہ سکے اور ان کی شاعری میں بھی سیاست در آئی۔ وہ خود بھی سیاست میں رہے۔ پہلے کانگریس کے ساتھ تھے پھر کانگریس چھوڑ کر مسلم لیگ میں شامل ہوگئے۔

    حسرت موہانی ایک صحافی بھی تھے۔ 1903 میں انہوں نے علی گڑھ سے ایک رسالہ اردو معلیٰ بھی جاری کیا۔ 1907 میں ایک حکومت مخالف مضمون شائع ہونے پر انہیں جیل بھی بھیجا گیا۔

    ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی
    اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی

    ان کا یہ مشہور زمانہ شعر اسی دور کی یادگار ہے۔

    علامہ شبلی نعمانی نے ایک بار ان کے لیے کہا تھا۔ ’تم آدمی ہو یا جن؟ پہلے شاعر تھے پھر سیاستدان بنے اور اب بنیے ہو گئے ہو۔‘ حسرت موہانی سے زیادہ متنوع شاعر اردو شاعری میں شاید ہی کوئی اور ہو۔

    حسرت کی شاعری سادہ زبان میں عشق و حسن کا بہترین مجموعہ ہے۔ ان کی شاعری کو ہر دور میں پسند کیا جاتا ہے۔ حسرت کا شمار بیسویں صدی کے بہترین غزل گو شاعروں میں ہوتا ہے۔

    بڑھ گئیں تم سے تو مل کر اور بھی بے تابیاں
    ہم یہ سمجھے تھے کہ اب دل کو شکیبا کر دیا

    اردو غزل کو نئی زندگی بخشنے والا یہ شاعر 13 مئی 1951 کو لکھنؤ میں انتقال کر گیا۔

  • سنہ 50 کی دہائی میں فیشن کیسا تھا؟

    سنہ 50 کی دہائی میں فیشن کیسا تھا؟

    فیشن ہمیشہ بدلتا رہتا ہے۔ بعض دفعہ پرانا فیشن بھی لوٹ کر آجاتا ہے جیسے کچھ عرصہ پہلے چلنے والا لمبی قمیضوں اور چوڑی دار پاجاموں کا فیشن ہماری نانی اور دادی نے بھی اپنے زمانوں میں کیا تھا۔

    یہاں روسی فوٹو گرافر نینا لین کی ایسی ہی کچھ شاندار تصویروں کا مجموعہ پیش کیا جارہا ہے جس میں 1940 اور 50 کے بہترین فیشن کی عکاسی کی گئی ہے۔

    ان تصویروں کو 50 سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا مگر اب بھی ان تصویروں کی خوبصورتی ماند نہیں پڑی۔

    f3

    f1

    f7

    f6

    f4

    f5

    f2

  • خانہ کعبہ کے مطاف پر لگانے کیلئے چھتری حرم شریف میں پہنچا دی گئی

    خانہ کعبہ کے مطاف پر لگانے کیلئے چھتری حرم شریف میں پہنچا دی گئی

    مکہ: دنیاکی تاریخ میں سب سے بڑی چھتری خانہ کعبہ کے مطاف پر لگانے کیلئے حرم شریف میں پہنچا دی گئی۔

    ایک زمانہ تھا کہ جب مکہ مکرمہ میں حرم شریف ایک چھوٹی سی مسجد تھی لیکن آج یہ اتنی وسیع ہو چکی ہے کہ لاکھوں زائرین ایک ہی وقت میں نماز قائم کر سکتے ہیں، موجودہ وقت میں اس مسجد کا بہت بڑا حصہ ائیر کنڈیشنڈ ہے، مسجد کا صحن اس طرح بنایا گیا ہے کہ کتنی ہی دھوپ ہو بالکل ٹھنڈا رہتا ہے۔

    لیکن دھوپ میں اور خاص کر دوپہر میں خانہ کعبہ کا طواف کرنا مشکل ضرور ہوتا ہے کہ گرمیوں میں دھوپ نہایت شدید ہوتی ہے۔

    13183011_1398196950205920_1956228229_n

    2008 کے دوران سعودی حکومت نے مسجد حرام کے صحن کو ڈھانپنے کیلئے بہت ہی بڑی بڑی چھتریاں لگانے کا منصوبہ بنایا تھا، اس قسم کی چھتریاں مسجد نبوی میں نصب ہیں لیکن وہ اس سے چھوٹی ہیں، تاہم دنیا کی تاریخ میں سب سے بڑی چھتری خانہ کعبہ کے مطاف پر لگانے کیلئے حرم شریف میں پہنچا دی گئی۔

    13183169_1398196890205926_1596192444_n

    600 ٹن وزنی یہ چھتری طواف کرنے والوں کو شدید گرمی سے محفوظ کرے گی اور ساتھ ساتھ حرم شریف کے ائیرکنڈیشنڈ کولنگ کو محفوظ کرے گی۔

    13220110_1398196916872590_112332536_n

    جس کمپنی نے اسے ڈیزائن کیا ہے، سعودی حکومت نے انہیں پابند کیا ہے کہ اس کا ڈیزائن صرف اور صرف خانہ کعبہ کیلئے ہی کریں گے، اس پروجیکٹ پر اربوں ریال خرچ آئے گا۔

  • ماؤں کا عالمی دن – پشاور کی گلاندم بی بی اپنے کنبے کی کفالت کے لیے کمر بستہ

    ماؤں کا عالمی دن – پشاور کی گلاندم بی بی اپنے کنبے کی کفالت کے لیے کمر بستہ

    پشاور( قمرعباس) – آج دنیا بھرمیں ماوٗں کا عالمی دن منایا جارہا ہے اس موقع پرآپ کو ملواتے ہیں پاکستان کے شہر پشاور میں بسنے والی ایک ایسی ماں سے جو گزشتہ پانچ سال سے اپنے کنبے کو انتہائی بہادری اور جانفشانی سےایک ٹینٹ میں سمیٹے بیٹھی ہے۔

    وہ عورت جو پیار، ذمہ داری اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہو، معاشرے میں ماں کے نام سے جانی جاتی ہے کہیں اس صنف نازک کو اس بے رحم سوسائٹی میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اپنے بچوں کی کفالت کرنی پڑتی ہے تو وہیں اپنی اولاد کے روشن مستقبل کے لیے شب وروز محنت مشقت کرتی ہے فقط اس عظیم ہستی کا محوراس کے خاندان اور اولاد کے گرد گھومتارہتا ہے۔

    ایسی ہی ایک بہادر عورت ’گلاندم بی بی‘ ہے جو پشاور شہر کے پوش علاقے یونیورسٹی ٹاون میں اپنے 14 افراد کے کنبے کو پچھلے 5سالوں سے تن تنہا سنبھالے ہوئے ایک ٹینٹ میں زندگی بسر کر رہی ہے۔

    02

    گلاندم بی بی کا یہ گھر جو فقط ایک خیمے پر مشتمل ہے زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہے۔ گلاندم بی بی گھر گھر جا کر صفائی کرتی ہے اور وہاں سے تنکا تنکا اکٹھا کرکے اپنے بال بچوں کا پیٹ پالتی ہے، گلاندم بی بی کا شوہر پچھلے 3سال سے انتہائی خطرناک عارضہ میں مبتلا ہے اوراپنی بیچارگی و غربت کے ہاتھوں سے مجبور بستر پرزندہ لاش کی مانند پڑا اپنی زندگی کے گنے چنے دن شمار کر رہا ہے۔

    اس کے شوہر کی بیماری کے علاج کے سامنے گلاندم بی بی کی ذریعہ آمدن کہیں کہیں دم توڑ دیتی ہےاور وہ اپنی سفید پوشی میں کسی اپنے کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بھی کتراتی ہے اورمخیر حضرات سے مدد کی اپیل کرنے میں عار محسوس کرتی ہے پر اس بہادرعورت کو اپنے فرائض کی انجام دہی کی خاطر غیرت کا گلا گھونٹنا پڑتا ہے۔

    گلاندم بی بی نہ صرف اپنی زوجیت کے فرائض سرانجام دیتی ہے بلکہ اپنے بچوں کی پرورش بھی احسن طریقے سے کر رہی ہے گلاندم بی بی 5 بیٹیوں اور 5 بیٹوں کی ماں ہے اوراپنی اولاد کو بہترین تعلیم دلوانے کی خواہاں ہے اور اس کی دلی خواہش ہے کہ اس کی بیٹیاں اور بیٹے بڑے ہو کہ معاشرے کے اچھے شہری بنیں ،عزیزہ جو کہ گلاندم کی بڑی بیٹی ہے جماعت دوم کی طالبہ ہے اور ہر سال پہلی پوزیشن حاصل کرتی ہے۔

    عزیزہ کا کہنا ہے اس سے اپنے والد کی یہ حالت دیکھی نہیں جاتی لہذا وہ بڑی ہو کرڈاکٹر بننا چاہتی ہے تا کہ بیمار اور غریب مریضوں کا مفت علاج کرے ، عزیزہ سمیت گلاندم کے یہ بچے اپنی تعلیم مکمل کرنے کی حسرت اوراپنے روشن مستقبل کے خواب دل میں لیے اس امید پر ہیں کہ ان کی ماں طوفان ہو یا جاڑا ، ہمیشہ نگہبان بن کے ان کے سروں پہ سایہ فگن رہے گی۔

  • ماؤں کے عالمی دن کے موقع پرمعروف شخصیات کے تاثرات

    ماؤں کے عالمی دن کے موقع پرمعروف شخصیات کے تاثرات

    کراچی: ماں کی ماں محبت بے لوث اور اسکی یاد بے پناہ قیمتی ہوتی ہے، ماں ایک ایسی عظیم ہستی ہے جس کی عزت واحترام اور مرتبہ ہر مذہب اور معاشرے میں مسلمہ ہے،اس حوالے سے ہر سال ماں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

    ماں قدرت کا انمول تحفہ ہے جس کادنیامیں کوئی نعم البدل نہیں ہے، یوں تو ماں سے محبت کو دنوں کی زنجیر میں جکڑنا مشکل ہے اور ہر دن ماں کی خدمت اور تابعداری کا دن ہے لیکن یہ خاص دن ہمیں اپنی مصروف زندگی میں ماں کی قدر یاد دلاتا ہے، ہر لمحہ ہر روز ماں کی عزت اور محبت کا اظہار کرنے والے خوش قسمت شخص جن کی مائیں حیات ہیں کیونکہ ماں کی دعائیں ہر لمحہ شامل حال رہتی ہیں۔

    اس دن کی مناسبت سے مشہور و معروف شخصیات نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ماں سے محبت کا اظہار کیا۔

  • پاکستان سمیت پوری دنیا میں آج ’ماں‘ سے محبت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    پاکستان سمیت پوری دنیا میں آج ’ماں‘ سے محبت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ماں سے اپنی محبت کے اظہار کا دن منایا جارہا ہے، جس کا مقصد ماؤں کی عظمت کا اعتراف اورانہیں خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

    اس دن کو منانے کا مقصد معاشرے میں ماﺅں سے محبت اوران کے احترام کوفروغ دینا ہے مگربہت سی مائیں ایسی بھی ہیں جوناخلف اولاد کی نافرمانی کی وجہ سے زندگی اولڈ ہاوس میں گزارنے پر مجبور ہیں۔

    یاد رہے کہ ماﺅں کے عالمی دن منانے کی تاریخ بہت قدیم ہے اور اس کا سب سے پہلے یونانی تہذیب میں سراغ ملتا ہے جہاں تمام دیوتاوں کی ماں ”گرہیا دیوی“ کے اعزاز میں یہ دن منایا جاتا تھا۔ سولہویں صدی میں ایسٹر سے 40 روز پہلے انگلستان میں ایک دن ”مدرنگ سنڈے“ کے نام سے موسوم تھا۔ امریکہ میں مدرز ڈے کا آغاز 1872ءمیں ہوا۔

    سن 1907ءمیں فلاڈیفیا کی اینا جاروس نے اسے قومی دن کے طور پر منانے کی تحریک چلائی جو بالآخر کامیاب ہوئی اور 1911ءمیں امریکہ کی ایک ریاست میں یہ دن منایا گیا۔

    ان کوششوں کے نتیجے میں 8 مئی 1914 ءکو امریکا کے صدر ووڈرو ولسن نے مئی کے دوسرے اتوار کو سرکاری طورپر ماوں کا دن قرار دیا، اب دنیا بھر میں سے ہرسال مئی کے دوسرے اتوار کو یہ دن منایا جاتا ہے۔

    پاکستان میں اس دن کے حوالے سے لوگ دوطبقوں میں تقسیم نظرآتے ہیں، ایک وہ جو اس دن کو ماﺅں کی عظمت کیلئے اہم قراردیتے ہیں، جبکہ دوسرے طبقے کا کہنا ہے کہ ماﺅں سے محبت کیلئے ایک دن مختص کرنے کا کیا جواز، جبکہ ماںجیسی عظیم ہستی ہمیشہ محبت وتکریم کے لائق ہے۔

    ماﺅں کے عالمی دن کے موقع پر ہمیںیہ یادرکھنا چاہئے کہ والدین ایک سائے کی طرح ہیں جن کی ٹھنڈک کا احساس ہمیں اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک یہ سایہ سر پر موجود رہتا ہے، جونہی یہ سایہ اُٹھ جاتا ہے تب پتہ چلتاہے کہ ہم کیا کھو بیٹھے ہیں۔

    پھولوں کی خوشبو بہاروں کی برسات ماں ہی تو ہے
    مہک رہی ہے جس سے میری کائنات ماں ہی تو ہے
    سچی ہیں جس کی محبتیں سچی ہیں جس کی چاہتیں
    سچے ہیں جس کے پیار کے جذبات ماں ہی تو ہے​

  • سفرِسدرۃ ُالمنتہیٰ، دیدارِِ ربُ العالمین ، معراج مصطفٰی ﷺ

    سفرِسدرۃ ُالمنتہیٰ، دیدارِِ ربُ العالمین ، معراج مصطفٰی ﷺ

    آج ملک بھرمیں شبِ معراج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جائے گی، مساجد میں ملک وقوم کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں کی جائیں گی، دنیا بھر میں مسلمان شب معراج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

    مسلمان آج شبِ معراج مذہبی عقیدت و احترام سے منائیں گے، معراج کی شب کو دین اسلام میں ایک نمایاں اور منفرد مقام حاصل ہے، جب اللہ رب العزت نے نبی کریم کو اپنے پاس بلا کر اپنا دیدار کرایا ۔

    جب المرجب اسلامی سال کا ساتواں مہینہ ہے، اللہ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں اور راتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے انکی خاص خاص برکات وخصوصیات بیان فرمائی ہیں۔

    شب معراج جہاں عالم انسانیت کو ورطہ حیرت میں ڈالنے والا واقعہ ہے، وہیں یہ امت مسلمہ کیلئے عظیم فضیلت کی رات قرار دی گئی ہے۔

    اسراء اور معراج کے واقعہ نے فکرِ انسانی کو ایک نیا موڑ عطا کیا اور تاریخ پر ایسے دور رس اثرات ڈالے ہیں، جس کے نتیجے میں فکر و نظر کی رسائی کو بڑی وسعت حاصل ہوئی، یہ واقعہ حضور اکرم کا امتیازی معجزہ ہے۔

    شب معراج محبوب خدا نے مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کرکے اللہ کی نشانیوں کا مشاہدہ کیا۔

    یہ واقعہ ہجرت سے پانچ سال قبل پیش آیا سرور کائنات، رحمت اللہ العالمین کے اعلان نبوت کا بارہواں سال مصائب و مشکلات سے گھرا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سے ملاقات کا اہتمام فرمایا، پیغمبر خدا کی آسمانوں کی سیر اور اس میں اللہ تعالیٰ کے نشانیوں کا مشاہدہ بھی کمال ہے، اس واقع کو عمبر شاہ وارثی اپنے کلام میں یوں فرماتے ہیں۔

    سرِلامکاں سے طلب ہوئی
    سوئے منتہیٰ وہ چلے نبیﷺ

    قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔

    سفرِ معراج اپنے تین مراحل پر مشتمل تھا۔

    پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔

    دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ ُالمنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پار واقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔

    تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ ُالنجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔

    علما اسلام کے مطابق معراج میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات روحانی نہیں، جسمانی تھی، جسے آج کے جدید دور میں سمجھنا مشکل نہیں، شب معراج کو نفلی عبادات احسن اقدام ہے لیکن اس رات کو ملنے والے تحفے نماز کی سارا سال پابندی بھی اللہ تعالیٰ کی پیروی کا ثبوت ہے۔

    اُمت کو نمازوں کا ملا تحفہ ہے اِس میں
    ہرگز نہ تم اے مومِنو بھولو شبِ معراج

  • تین مئی ’ورلڈ پریس فریڈم ڈے ‘ آزادی صحافت کا عالمی دن

    تین مئی ’ورلڈ پریس فریڈم ڈے ‘ آزادی صحافت کا عالمی دن

    دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج تین مئی آزادی صحافت کے عالمی دن’ورلڈ پریس فریڈم ڈے ‘کے طور پر منایا جارہا ہے۔

    اس دن کی مناسبت سے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی صحافتی تنظیموں کے زیر اہتمام سیمینارز،ریلیوں اور مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتاہے۔

    آزادی صحافت کا عالمی دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کیلئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو درپیش مشکلات،مسائل،دھمکی آمیز رویہ،اور صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔

    پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہےاس باوجود اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں، پاکستان میں صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعایات وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوا ہے۔

    اس دن کے منانے کا مقصد پریس فریڈم کے بنیادی اصولوں پر اعتماد کا اظہار اور تشہیر دنیا میں پریس فریڈم کی موجودہ صورتحال، آزادی صحافت پر حملوں سے بچائو اور صحافتی فرائض کے دوران قتل، زخمی یا متاثر ہونے والے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے ۔

    دنیا بھر میں 3 مئی کو صحافتی آزادی کے حوالے سے منسوب کیا جاتا ہے، 1992 سے ابتک 84 صحافی اپنی پیشہ وارانہ زمہ داری انجام دیتے ہوئے جانوں کا نزرانہ پیش کر چکے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز بھی اس سفر کا حصہ ہے جس نے صحافتی آزادی کی خاطر اپنے چار ہونہار صحافیوں کو کھویا، اس سفر میں چینل بند بھی کیا گیا، قدغن بھی لگائی گئی مگراے آروائی نے سچ کا دامن نہیں چھوڑا اور ناظرین تک ہمیشہ سچ بلا سنسنی کے پہنچا یا۔

    واضح رہے کہ انیس سو ترانوے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فیصلے کے بعد دنیا بھر میں ہر سال تین مئی کو پریس فریڈم ڈے منایایا جاتا ہے ۔