Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • ’میں نے دعا کی بڑھاپے کی اولاد بیٹی ہو، بیٹے آج کل رخصت ہوجاتے ہیں‘

    ’میں نے دعا کی بڑھاپے کی اولاد بیٹی ہو، بیٹے آج کل رخصت ہوجاتے ہیں‘

    شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ عذرا محی الدین کا کہنا ہے کہ میں نے دعا کی کہ بڑھاپے کی اولاد ہے بیٹی کی پیدائش ہو بیٹے تو آج کل رخصت ہوجاتے ہیں۔

    اداکارہ کے نجی ٹی وی کے پروگرام میں عذرا محی الدین نے کہا کہ میں نے دعا کی کہ میری بیٹی ہو جو میرا خیال رکھے پھر میری دعا پوری ہوئی تو گائناکالوجسٹ نے کہا کہ اب شکر کرو کہ ورنہ آپ مجھے ہی ڈانٹا شروع کردیتیں۔

    انہوں نے کہا کہ میں رشتوں کو قائم رکھنے کے لیے آؤٹ آف دے جاتی ہوں لیکن ایک دفعہ کوئی دراڑ پڑ جائے تو پھر وہ رشتہ جڑ نہیں سکتا۔

    عذرا محی الدین نے کہا کہ میں فیلڈ میں اتفاقاً آْگئی اور اداکاری کا شوق نہیں تھا، میں روٹین والی زندگی نہیں گزارتی، دوستوں کے گھر جاتی ہوں اور آپ کا اخلاق اچھا ہوگا تو آپ کے یہاں جاؤں گی۔

    اداکارہ نے کہا کہ میں بہت زیادہ ڈسپلن ہوں، ٹشو پیپر جیسے جہاں رکھا ہے وہی رکھا ہونا چاہیے، شوہر بھی پرفیکشنسٹ تھے تو میں بھی ان کے رنگ میں رنگ گئی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کامیابی لوگوں میں مشہور ہونا نہیں اپنی ذات سے مطمئن ہونا ہے۔

    عذرا محی الدین نے کہا کہ آج کل منفی چیزیں بہت زیادہ ہیں اور لوگ لکھنے سے پہلے یہ نہیں سوچتے کہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ لوگ سوچیں گے کہ آپ کی تربیت کیسی کی گئی ہے۔

  • حنا چوہدری کی شوہرعلی فاروق سے ملاقات کیسے ہوئی؟

    حنا چوہدری کی شوہرعلی فاروق سے ملاقات کیسے ہوئی؟

    شوبز انڈسٹری کی ابھرتی ہوئی اداکارہ حنا چوہدری کا کہنا ہے کہ شوہر علی فاروق سے ان کی پہلی ملاقات یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’رسم وفا‘ میں ’نور‘ کا کردار نبھانے والی اداکارہ حنا چوہدری نے شوہر علی فاروق کے ساتھ پروگرام ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں شرکت کی اور اس دوران مختلف موضوعات پر اظہار خیال کیا۔

    حنا چوہدری نے بتایا کہ شوہر سے پہلی ملاقات یونیورسٹی میں ہوئی، پھر علی نے کہا کہ میرا یونیورسٹی میں بی بی اے ختم ہوچکا تھا، میں شام میں وہاں ایم فل کی کلاسز لے رہا تھا اور دن میں نوکری کرتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میرے بی بی اے میں مارکس اچھے تھے تو یونیورسٹی نے جونیئر لیکچرار کی جاب آفر کی تھی۔

    حنا چوہدری نے بتایا کہ ہماری یونیورسٹی میں بھی ون آن ون کبھی بات نہیں ہوئی کیونکہ یہ فیکلٹی میں تھے زیادہ کام کے حوالے سے بات ہوتی تھی، اس کے بعد علی یونیورسٹی چھوڑ گئے اور کوئی کمپنی جوائن کرلی تھی، میرا یونیورسٹی میں کوئی جان پہچان والا نہیں تھا تو میں اپنے مسائل ان سے شیئر کرتی تھی۔

    اداکارہ نے کہا کہ مجھے اکنامکس شروع سے برا سبجیکٹ لگتا تھا اور علی اس میں گولڈ میڈلسٹ تھے تو مجھے یہ تھا کہ کوئی بندہ مجھے پڑھا دے تو پاس ہوجاؤں، امی نے مشورہ دیا تھا کہ علی سے کہو کہ وہ تمہیں پڑھا دے پھر انہوں نے مجھے پڑھایا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میری امی اور بہن کو علی بہت اچھے لگتے ہیں، یہ بہت ذمہ دار ہیں ابو لاہور میں نہیں تھے اور بھائی بھی نہیں تھا تو ہمیں جس بھی ضرورت ہوتی تھی تو یہ کام آتے تھے۔

  • پی ٹی وی کے سینئر اداکار محمود صدیقی کی برسی

    پی ٹی وی کے سینئر اداکار محمود صدیقی کی برسی

    پاکستان ٹیلی وژن کے اداکاروں میں محمود صدیقی کو ان کے منفرد انداز اور دلنواز لب و لہجے کی بدولت پہچانا جاتا تھا۔ ان کا شمار سینئر اداکاروں میں ہوا۔ انھوں نے پی ٹی وی کے کئی ڈراموں میں یادگار کردار نبھائے۔

    محمود صدیقی 2000ء میں آج ہی کے روز وفات پاگئے تھے۔ ان کا تعلق سندھ کے مشہور شہر سکھر سے تھا۔ محمود صدیقی نے 1944ء میں ایک چھوٹے سے قصبے میں آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انھوں‌ نے قانون کی مضمون میں ڈگری حاصل کی۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب سندھ سے تعلق رکھنے والے نام ور شاعر اور ادیب شیخ ایاز بھی وکالت کے پیشے سے وابستہ تھے۔ محمود صدیقی نے ان کے جونیئر کے طور پر وکالت کا آغاز کیا تھا۔ شیخ ایاز کی صحبت میں انھیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا محمود صدیقی شروع ہی سے انسانی حقوق کا شعور رکھتے تھے اور سیاسی و سماجی کاموں میں دل چسپی لیتے تھے۔
    انھوں نے ایک نظریاتی کارکن کے طور پر خود کو سیاسی پلیٹ فارم سے متحرک کرنے کا فیصلہ کیا تو سندھ پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن ان کا انتخاب تھی۔ وہ اس سے وابستہ ہوگئے۔ اس زمانہ میں محمود صدیقی نے قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔

    محمود صدیقی نے مختصر عرصہ ریڈیو پاکستان میں بطور اناؤنسر بھی گزارا اور قلیل مدّت کے لیے روزنامہ ’’ہلالِ پاکستان‘‘ سے بھی وابستہ رہے۔ 1973ء میں محمود صدیقی نے پاکستان ٹیلی وژن کے ایک سندھی ڈرامہ بدمعاش سے اداکاری کا آغاز کیا۔ بعد کے برسوں‌ میں وہ زینت، گلن وار چوکری، تلاش اور رانی جی کہانی میں نظر آئے اور اپنے مخصوص انداز کی وجہ سے پی ٹی وی کے ناظرین میں خاصے مقبول ہوئے۔ تاہم ان کی وجہِ شہرت اردو زبان میں پی ٹی وی کا ڈرامہ ’’دیواریں‘‘ تھا۔ اس ڈرامہ نے محمود صدیقی کو ملک گیر شہرت دی اور پھر انھیں مزید ڈراموں میں کام کرنے کا موقع ملا اور یہ سبھی یادگار ثابت ہوئے۔ ان میں مشہور ڈرامہ جنگل، قربتوں کی تلاش، دنیا دیوانی اور کارواں شامل ہیں۔ محمود صدیقی کو ڈرامہ کارواں میں بہترین اداکاری پر پی ٹی وی ایوارڈ بھی دیا گیا۔

    محمود صدیقی نے پرائیویٹ سیکٹر کے لیے ایک سیریل نہلے پہ دہلا کے نام سے بنائی تھی جو بہت مقبول ہوئی تھی۔

    اداکار محمود صدیقی کراچی میں ڈالمیا روڈ پر ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • اخلاق احمد: معروف گلوکار جن کی آواز میں کئی فلمی گیت مقبول ہوئے

    اخلاق احمد: معروف گلوکار جن کی آواز میں کئی فلمی گیت مقبول ہوئے

    اخلاق احمد کو فلم بینوں میں بطور گلوکار جو مقبولیت ملی تھی، وہ اپنے زمانے میں احمد رشدی، اے نیّر، مجیب عالم، عنایت حسین بھٹی اور ان جیسے چند ہی گلوکاروں کا مقدر بن سکی۔ لیکن اس مقبولیت کے باوجود اخلاق حمد پاکستانی فلم انڈسٹری میں وہ مقام اور جگہ نہیں پاسکے، جو ان سے پہلے یا بعد میں آنے والوں کو دی گئی۔ تاہم ان کے گائے ہوئے درجنوں گیت یادگار ثابت ہوئے۔ وہ پاکستانی فلمی صنعت میں اپنی لاجواب گائیکی کی وجہ سے پہچانے گئے۔

    مشہور فلمی گیت ’’ساون آ ئے، ساون جائے‘‘ اخلاق احمد کی آواز میں آج بھی بہت شوق سے سنا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں ایک انٹرویو میں اخلاق احمد نے بتایا تھا: ’’اس گیت کو مہدی حسن نے گانا تھا۔ اس زمانے میں اُن کا طُوطی بولتا تھا اور ہر موسیقار اُنہی سے اپنی فلموں کے گیت گوانا چاہتا تھا۔ اتفاق سے مہدی حسن اپنی دیگر فلمی مصروفیات کے سبب دستیاب نہ تھے، لہٰذا قرعۂ فال میرے نام نکلا۔ میں اس سے پہلے بھی متعدد فلموں کے لیے گا چکا تھا اور میری آواز کسی تعارف کی محتاج نہ تھی۔ تاہم جب فلم ’’چاہت‘‘ کا یہ گیت ریلیز ہوا تو اس نے مجھے شہرت کی بلندیوں پہ پہنچا دیا اور جس مقبولیت کا میں نے سوچا بھی نہ تھا وہ مجھے قدرت نے عطا کردی۔ اگر یہ گیت مہدی حسن گا دیتے تو ان کے لیے معمول کی بات ہوتی مگر یہ میرے لیے ایک بریک تھرو تھا‘‘۔

    گلوکار اخلاق احمد 70ء کی دہائی میں فلم انڈسٹری میں آئے اور اپنی صلاحیتوں کی بدولت بڑا نام پایا۔ وہ 1964ء میں دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ فلم کے لیے ان کا پہلا گیت 1973ء میں ریکارڈ کیا گیا۔ یہ انھوں نے فلم ’’پازیب‘‘کے لیے گایا تھا۔ 1960ء میں اخلاق احمد کراچی میں اسٹیج گلوکار کی حیثیت سے اپنی صلاحیتوں کو نکھار رہے تھے اور کوشش تھی کہ کسی طرح فلم کے لیے پلے بیک سنگر کے طور پر جگہ بن سکے۔ اس کے لیے انھوں نے بڑی جدوجہد کی۔ اور ’’ساون آئے، ساون جائے‘‘ گانے کے بعد ان کی یہ خواہش پوری ہوئی۔

    بلاشبہ قدرت نے اخلاق احمد کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا تھا اور وہ بہت سریلے گلوکار تھے۔ اخلاق احمد کو شروع ہی سے گائیکی کا شوق پیدا ہو گیا تھا۔ ہدایت کار نذرُ الاسلام کی مشہور فلم بندش میں اخلاق احمد کا گایا ہوا گیت ’’سونا نہ چاندی نہ کوئی محل‘‘ بھی برصغیر پاک و ہند کے مقبول ترین گیتوں میں شامل ہے۔ فلم ’’دو ساتھی‘‘ کے لیے اخلاق احمد کی خوب صورت آواز میں گیت ’’دیکھو یہ کون آ گیا…‘‘ شائقین نے بہت پسند کیا۔ 1980ء میں ایک اور فلم کے لیے اخلاق احمد نے ’’سماں وہ خواب کا سماں‘‘ گایا جو فیصل پر پکچرائز کیا گیا تھا۔ یہ گیت اس دور میں نوجوانوں میں بے حد مقبول ہوا۔

    اخلاق احمد نے 100 کے لگ بھگ گیت گائے اور اہل فن سے خوب داد پائی جب کہ ان کے مداحوں نے انھیں بہت سراہا۔ اپنے کریئر کے دوران گلوکار اخلاق احمد نے آٹھ مرتبہ بہترین گلوکار کا نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ بعض فلمی تذکروں میں آیا ہے کہ انھیں انڈسٹری میں وہ مقام نہیں‌ مل سکا جس کے وہ مستحق تھے۔ اس کی مختلف وجوہ ہیں جن میں‌ ایک تو یہ اس وقت کئی بڑے سریلے گلوکار انڈسٹری پر چھائے ہوئے تھے اور دوسری طرف لابنگ اور کھینچا تانی تھی جس میں اخلاق احمد جیسے گلوکار کو بہت مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔

    بدقسمتی سے گلوکار اخلاق احمد خون کے سرطان میں مبتلا ہوگئے۔ 4 اگست 1999ء کو اس مہلک مرض کی وجہ سے ان کا انتقال ہوگیا۔ وہ لندن میں مقیم تھے اور وہیں‌ ان کی تدفین عمل میں‌ لائی گئی۔

  • ہانز کرسچن اینڈرسن: بچوں کا مقبول ترین ادیب

    ہانز کرسچن اینڈرسن: بچوں کا مقبول ترین ادیب

    ہانز کرسچن اینڈرسن (Hans Christian Andersen) کی کہانیاں‌ گویا ایک طلسم کدہ ہیں۔ ہانز کو پڑھنے والا حیرت اور تجسس کے ساتھ کہانی میں اپنی دل چسپی بڑھتی ہوئی محسوس کرتا ہے۔ آج سے ڈیڑھ سو سال پہلے وہ ہمیشہ کے لیے یہ دنیا چھوڑ گیا تھا لیکن طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود اسے آج بھی بہت شوق سے پڑھا جاتا ہے۔ ہانز کرسچن اینڈرسن نے بچّوں کے لیے بھی ادب تخلیق کیا اور بڑوں کے لیے بھی لکھا، مگر اس کے قلم کا کمال یہ ہے کہ بڑے بھی اس کی کودک کہانیاں بہت شوق اور دل چسپی سے پڑھتے ہیں۔

    آپ نے بھی شاید اپنے بچپن میں تھمبلینا، اسنو کوئن، اگلی ڈکلنگ اور لٹل مرمیڈ یعنی ننھی جل پری کی کہانیاں پڑھی ہوں گی۔ ان کا مصنف ہانز کرسچن اینڈرسن ہی ہے جس نے ناول، ڈرامہ اور سفرنامے بھی لکھے، اور شاعری بھی کی مگر وہ اپنی سبق آموز اور دل چسپ کہانیوں کی بدولت زیادہ شہرت رکھتا ہے۔ وہ دنیا کے چند مقبول ترین مصنّفین میں سے ایک ہے۔ ہانز کرسچن اینڈرسن 4 اگست 1875ء میں چل بسا تھا۔ بعد از مرگ اس کی کہانیوں کا دنیا کی کئی بڑی زبانوں‌ میں ترجمہ ہوا اور ہانز کے قلم کی جادوئی طاقت کو بہت سراہا گیا۔

    ہانز کرسچن اینڈرسن نے ڈنمارک کے ایک شہر میں دو اپریل 1805ء کو آنکھ کھولی۔ وہ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا تھا۔ اینڈرسن نے بچپن اور نوعمری میں کئی مشکلات دیکھیں اور مسائل کا سامنا کیا۔ اسے محنت مشقت کرنا پڑی تاکہ وہ اپنے اخراجات پورے کرسکے۔ ہانز کا باپ ایک موچی تھا اور لوگوں کی جوتیاں گانٹھ کر اپنے کنبے کا پیٹ بمشکل بھر پاتا تھا۔ غربت اور تنگ دستی کے انہی دنوں میں اچانک والد کا سایہ بھی اس کے سَر سے اٹھ گیا۔ وہ دس برس کا تھا جب اسے معاش کی خاطر گھر سے باہر نکلنا پڑا۔ ابتدا میں ہانز نے چھوٹی موٹی مزدوری کی، اور ہر قسم کے کام کیے، پھر ایک اوپیرا میں قدم رکھنے کا موقع مل گیا، لیکن بدقسمتی کہیے کہ یہاں بھی اس کے دامن میں مایوسی کے پتّھر آن گرے۔ اس کے اندر ایک تخلیق کار چھپا ہوا تھا۔ وہ اسے ہمیشہ قلم تھامنے اور کچھ لکھنے پر جیسے اکساتا رہتا تھا اور پھر وہ وقت آیا جب ہانز شاعری اور افسانہ نویسی کی طرف مائل ہوا۔ اس میدان میں ہانز کو ایک بڑے ادیب کی رفاقت نصیب ہوئی جس نے ہانز کو کہا کہ وہ بچّوں کے لیے کہانیاں تخلیق کرے۔ یوں یہ سلسلہ شروع ہوا اور پھر ہانز کی شہرت اپنے وطن ڈنمارک سے نکل کر قرب و جوار میں‌ بھی پہنچ گئی۔ ہانز کی کہانیوں کا پہلا مجموعہ 1835ء میں شایع ہوا تھا۔

    ہانز ایک بڑا ادیب بنا اور عالمی شہرت حاصل کی۔ آج ڈنمارک کے دارُالحکومت کوپن ہیگن میں ہانز کا ایک مجسمہ بھی نصب ہے جہاں‌ مقامی لوگوں کے علاوہ دنیا بھر سے آنے والے آکر تصویر بنوانا نہیں بھولتے۔ بچّوں کے اس محبوب مصنّف کی تخلیق کردہ کہانیوں پر کئی فلمیں بنائی جاچکی ہیں۔ ہانز کی کہانیوں کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ بچّوں‌ کو سچّائی کا درس دیتی ہیں‌ اور ہمّت و حوصلے سے کام لینا سکھاتی ہیں۔

    ہانز کرسچن اینڈرسن کا زمانۂ طالبِ علمی اتنا ہی تھا کہ وہ اسکول میں چند جماعتیں پڑھ سکا، لیکن اس عرصہ میں اسے مطالعے کا چسکا ضرور لگ گیا تھا۔ جب وہ گھر سے کمانے کے لیے نکلنے پر مجبور ہوا تو کوشش کرتا کہ کام کے دوران جب بھی وقت ملے اور کوئی اخبار یا کتاب اس کے ہاتھ لگ جائے جسے وہ اپنے اندر گویا جذب کر لے۔ اسی ذوق و شوق اور پڑھنے لکھنے کی لگن نے ہانز کرسچن اینڈرسن کو دنیا بھر میں نام و مرتبہ اور لوگوں کا پیار بھی دلوایا۔ بچّوں کے لیے لکھنے کے ساتھ ہانز نے بڑوں کا ادب بھی تخلیق کیا۔ اس نے افسانے اور ڈرامے بھی لکھے ہیں۔ ہانز نے بچوں کے لیے زیادہ تر پری اور بھوت پریت کی کہانیاں لکھی ہیں اور ایسی انجان اور حیرت انگیز دنیا کے واقعات کو دل چسپ انداز میں پیش کیا ہے جو بچوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتے ہیں۔

    ادبی دنیا میں ہانز کے قدوقامت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہانز کے یومِ پیدائش کی مناسبت سے بچّوں کی کتابوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

  • بلال عباس کیساتھ خفیہ نکاح، در فشاں سلیم نے بالآخر خاموشی توڑ دی

    بلال عباس کیساتھ خفیہ نکاح، در فشاں سلیم نے بالآخر خاموشی توڑ دی

    پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ درفشاں سلیم نے ساتھی اداکار بلال عباس کے ہمراہ تعلقات اور نکاح سے متعلق افواہوں پر ردعمل دیا ہے۔

    حال ہی میں اداکارہ درفشاں نے ایک انٹرویو دیا جہاں اداکارہ نے اپنے اور اداکار بلال عباس سے متعلق افواہوں پر لب کشائی کی ہے۔

    درفشاں نے کہا کہ جب رومانوی ڈرامہ کرتے ہیں تو ساتھی فنکار کے ساتھ آسودہ ہونا ضروری ہوتا ہے، یہ ضروری ہے کہ آپ دونوں ایک ساتھ اچھا محسوس کریں اس سے یہ ہوتا ہے کہ  اسکرین پر آپ کی کیمسٹری دکھائی دیتی ہے۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ میرا اور بلال عباس کا تعلق بھی ایسا ہی تھا جس کی وجہ سے ہماری آن اسکرین جوڑی پہلے دن سے لوگوں کو پسند آئی۔

     میزبان نے سوال پوچھا کہ لوگوں کو آپ کی بلال کے ساتھ جوڑی اتنی پسند آئی کہ انہوں نے تقریباً آپ دونوں کی شادی کروا دی تھی، اس پر آپ کا ردعمل کیا تھا؟

    اداکارہ نے بتایا کہ میں اپنے معاملات نجی رکھتی ہوں ،ہمارے نکاح سے متعلق بہت سی افواہیں تھیں، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے،کسی بھی معاملے کو نجی رکھنے اور خفیہ رکھنے میں فرق ہوتا ہے،اور شادی جیسے معاملے کو آپ زیادہ دیر تک خفیہ رکھ بھی نہیں سکتے۔

    بالی وڈ اداکار جو سالوں سے لاپتہ ہے

    در فشاں نے کہا کہ میں نے ایسی افواہوں کو نظر انداز کرکے اپنے ردعمل کا اظہار کیا کیونکہ یہ صرف افواہیں ہی تھیں جب کہ شادی بیاہ یہ بہت ہی نجی معاملات ہیں لیکن یہ بھی لوگ تصاویر شیئر کرکے اس وقت بتاتے ہیں جب ایسا کچھ ہوتا ہے، کوئی کیوں اسے لمبے عرصے تک خفیہ رکھے گا؟

  • عبدالرزاق سے شادی سے متعلق افواہیں، تمنا بھاٹیا نے خاموشی توڑ دی

    عبدالرزاق سے شادی سے متعلق افواہیں، تمنا بھاٹیا نے خاموشی توڑ دی

    سابق پاکستانی آل راؤنڈر عبدالرزاق کے ساتھ تعلقات کی افواہوں پر بالی ووڈ اداکارہ تمنا بھاٹیا نے پہلی بار خاموشی توڑ دی۔

    رپورٹس کے مطابق کئی سال پہلے اس وقت دونوں کی خفیہ شادی کی افواہ اس وقت زور پکڑ گئی تھی جب تمنا بھاٹیا اور عبدالرزاق کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ یہ تصویر ایک جیولری اسٹور کی افتتاحی تقریب کی تھی، جس میں دونوں شریک ہوئے تھے۔

    تاہم اب بھارتی اداکارہ نے اس معاملے پر وضاحت دے دی، اُن کا اس خبر پر ہنستے ہوئے کہنا تھا کہ سوشل میڈیا واقعی ایک تفریح گاہ ہے، یہ سب سے بیتُکی باتیں ہیں۔

    بھارتی اداکارہ نے کہا کہ ہم نے صرف ایک جیولری اسٹور کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی تھی، جہاں عبدالرزاق اور میں اتفاقاً شریک ہوئے تھے، نہ اس سے پہلے کوئی تعلق تھا نہ بعد میں۔ ہمارا کوئی رابطہ تک نہیں تھا، لوگ خود ہی کہانیاں گھڑ لیتے ہیں۔

    تمنا کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ پر گردش کرتی خبروں کے مطابق تو میری عبدالرزاق سے شادی بھی ہو چکی تھی۔ انہوں نے پاکستانی کرکٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’معاف کیجیے گا سر، آپ کے تو بچے ہیں۔‘

    ’میں ابھی اسکول میں ہوں‘ تمنا بھاٹیا کی ویڈیو وائرل

    انہوں نے کہا کہ میں ان سے صرف ایک دن کے لیے ملی تھی، شوٹ کے بعد نہ کبھی بات ہوئی اور نہ ملاقات۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اداکارہ نے انٹرویو میں کرکٹر ویرات کوہلی کے ساتھ مبینہ تعلقات کی افواہوں پر بھی کھل کر وضاحت دی۔

  • مشہور بالی وڈ اداکار جو 26 سال سے لاپتہ ہے!

    مشہور بالی وڈ اداکار جو 26 سال سے لاپتہ ہے!

    ممبئی : بھارتی فلموں کا وہ نامور اداکار جس نے شائقین کے دلوں پر راج کیا، جس نے اپنے دور کی ہر کامیاب ہیروئن کے ساتھ کام کیا، لیکن 26 سال قبل ایسا غائب ہوا کہ آج تک اس کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔

    جی ہاں !! لاپتہ ہونے والے وہ اداکار راج کرن ہیں، جنہوں نے 100 سے زائد بھارتی فلموں میں بھی کام کیا، ان کی گمشدگی ایک حل نہ ہونے والا معمہ بنی ہوئی ہے، اور ان کے اہل خانہ بھی آج تک انہیں تلاش کر رہے ہیں۔

    راج کرن ممبئی کے ایک سندھی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے 1975 میں بی آر اشارا کی فلم ‘کاغذ کی ناو’ سے بالی ووڈ میں قدم رکھا تھا۔ 1980 کی دہائی میں انہیں 100 سے زائد فلموں میں کام ملا، انہوں نے بالی ووڈ کی کئی سپر ہٹ فلموں میں بھی کام کیا۔

    راج کرن

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک دن وہ اچانک غائب ہوگئے اور 26 سال سے آج تک لاپتہ ہیں۔اداکار ڈپریشن کا شکار ہوگئے تھے جس کے بعد ان کے لاپتہ ہونے کی خبر پہلی بار سال 1999میں سامنے آئی تھی۔

    داکار راج کرن اپنی سپر ہٹ فلموں "قرض” اور "ارتھ” کے لیے مشہور تھے، لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے ان کے بارے میں کوئی مصدقہ خبر نہیں مل سکی ہے۔

    actor missing

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق راج کرن نے سال 2000 کی دہائی کے اوائل میں بھارت چھوڑ کر امریکہ کا رخ کیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق وہ اس وقت ذہنی دباؤ اور ممکنہ نفسیاتی مسائل کا شکار تھے۔

    امریکہ منتقل ہونے کے بعد ان کا اپنے اہلِ خانہ سے رابطہ اچانک منقطع ہوگیا تھا، ان کی بیٹی، اہلیہ اور بھائی سمیت کسی کو بھی ان کی کوئی خیر خیریت نہیں مل رہی تھی۔

    ان کے لاپتہ ہونے کے کچھ عرصے بعد مختلف ذرائع ابلاغ میں راج کرن کی موت سے متعلق افواہیں گردش کرنے لگیں۔ تاہم، ان کے بھائی گووردھن ٹھاکر نے ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ راج کرن زندہ ہیں، لیکن ذہنی توازن درست نہ ہونے کی وجہ سے وہ ایک نفسیاتی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    بعد ازاں اس حوالے سے ایک اور خبر ملی جب کچھ سال قبل یہ افواہ پھیلی کہ راج کرن کو امریکی شہر اٹلانٹا کے ایک اسپتال میں پایا گیا ہے۔ تاہم، ان کی بیٹی رِشیکا نے یہ دعویٰ مکمل طور پر رد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف مفروضات ہیں، اور ان کے والد کے بارے میں ابھی تک کوئی تصدیق شدہ اطلاعات نہیں ہیں۔

    کئی سال کی کوششوں کے باوجود اداکار راج کرن کے موجودہ مقام یا ان کی ذہنی حالت کا پتہ نہیں چل سکا، ان کی گمشدگی آج بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔

  • عدنان صدیقی کی بانسری بجانے میں مہارت نے سب کو دنگ کردیا

    عدنان صدیقی کی بانسری بجانے میں مہارت نے سب کو دنگ کردیا

    پاکستان کے نامور اداکار عدنان صدیقی نے پاکستان کے 77ویں یوم آزادی کی مناسبت سے اپنی رہائش گا پر شوبز صحافیوں کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا۔

    صحافیوں کے ساتھ سیشن میں اداکار عدنان صدیقی نے بانسری کی دھن پر نہ صرف خوبصورت ملی نغمہ سنایا بلکہ مشہور گانوں کی دھن بھی بجائی، عدنان صدیقی کی طرف سے یوں مہارت کے ساتھ بانسری بجانے پر صحافیوں اور دیگر لوگوں نے تالیاں بجا کر انھیں داد دی۔

    عدنان صدیقی نے 14 اگست کی مناسبت سے ملی نغمہ ‘یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے’ کی زبردست دھن بجا کر لوگوں کا لہو گرمایا، وہاں موجود لوگوں نے اداکار کے دھن بجانے پر مل کر ملی نغمہ بھی گایا۔

    عدنان صدیقی اگر اداکار نہ ہوتے تو میرے والد ہو سکتے تھے: عنزیلہ عباسی

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مشہور زمانہ ڈرامہ ‘میرے پاس تم ہو’ جس میں انھوں نے ایک ولن کار کردار بڑی عمدگی سے نبھایا تھا، عدنان نے اس کے او ایس ٹی کی دھن بجا کر بھی داد سمیٹی۔

    عدنان صدیقی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئیے ہم سب وعدہ کرتے ہیں کہ ہم وہ پاکستان دیکھیں جس کا ہم نے خواب دیکھا تھا، کڑی سے کڑی بنتی جائے اور پاکستان ترقی کرتا جائے۔

    اس موقع پر معروف اداکار اعجاز اسلم بھی موجود تھے، جشن آزادی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے اپنے بچپن کی یادوں کو تازہ کیا۔

    اعجاز اسلم نے کہا کہ ہم لوگ بہت بچپن میں بہت زبردست طریقے سے 14 اگست کو مناتے تھے، پورا محلہ جھنڈیوں سے سجایا جاتا تھا، اس روایت کو ہم نے آگے اپنے بچوں میں بھی جاری رکھا۔

    https://urdu.arynews.tv/adnani-slams-kriti-sanons-akhiyaan-de-kol-reshma-classic-song/

     

  • حنا رضوی نے علیحدگی کی پوسٹ کے بعد ویڈیو بیان میں ساری وجہ بتادی

    حنا رضوی نے علیحدگی کی پوسٹ کے بعد ویڈیو بیان میں ساری وجہ بتادی

    پاکستان شوبز انڈسٹری کی اداکارہ حنا رضوی نے اپنے شوہر عمار احمد خان سے علیحدگی کے بعد ساری وجوہات ویڈیو میں بیان کردیں۔

    گزشتہ سال ساتھی اداکار عمار کیساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والی حنا رضوی نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ یہ کوئی پہلا کیس نہیں ہے کہ کسی نے اپنے شوہر سے علیحدگی لے لی ہے، ہماری انڈسٹری کے بھی بہت بڑے بڑے نام ایسے ہیں اور سیاستدانوں میں بھی ہیں جنھوں نے ایسا کیا ہے۔

    حنا رضوی نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں ایسے کیسز ہوئے ہیں جہاں لوگوں نے عیلحدگی اختیار کی ہے اور یہ کوئی بری بات نہیں ہے۔

    اداکارہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بھی ایسی چیز جو میرے یا میرے شوہر کی دماغی صحت کو متاثر کررہی ہے یا ہماری زندگی کو متاثر کررہی ہے تو جب تک اس کا کوئی حل نیہں نکلتا مجھے پورا حق ہے کہ میں اس کا فیصلہ کروں۔

    حنا رضوی نے کہا کہ آپ کو میں یا عمار اچھے یا برے لگیں یہ ہمارے بارے میں آپ لوگوں کی رائے ہے، ہمیں ان چیزوں سے فرق نہیں پڑنا چاہیے

    انھوں نے کہا کہ لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں کہ کون ان کا خیال کرتا ہے تو آپ لوگ ہم اداکاروں کی خبریں آکر دیکھتے ہی کیوں ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں انسٹاگرام اسٹوری میں حنا رضوی نے شوہر عمار سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا جس نے شوبز انڈسٹری سمیت عوامی حلقوں کو حیران کردیا تھا۔

    حنا نے لکھا کہ ’بڑے دل کے ساتھ میں اعلان کرتی ہوں کہ میرے شوہر عمار احمد خان اور میں نے علیحدگی اختیار کرلی ہے، میں سب سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ ہماری پرائیویسی کا احترام کریں۔‘

    https://urdu.arynews.tv/hina-rizvi-announces-her-divorce/