Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • میرا راجپوت نے اپنے کاروباری سفر کی کامیابی کا کریڈٹ شاہد کپور کو دیدیا

    میرا راجپوت نے اپنے کاروباری سفر کی کامیابی کا کریڈٹ شاہد کپور کو دیدیا

    نئی دہلی(ئکم ستمبر): بالی ووڈ اسٹار شاہد کپور نے اہلیہ میرا راجپوت نے اپنے کاروباری سفر کی کامیابی کا کریڈٹ اپنے شوہر کو دیا ہے۔

    ’اسٹار وائف‘ ہونے کے باوجود میرا راجپوت نے ایک یوٹیوبر اور کاروباری شخصیت کے طور پر اپنی الگ شناخت بنائی ہے، انہوں نے ویلنس سینٹر ’دھن‘ کی بنیاد رکھی ساتھ ہی وہ اسکن کیئر برانڈ ’اکنڈ‘ کی شریک بانی بھی ہیں۔

    اب میرا نے اپنی بہن نور ودھوانی اور ان کے شوہر کے یو ایس بیسڈ لگژری برانڈ ’Mo’s Athletifreak‘ میں سرمایہ کاری کرکے اپنے کاروباری سفر میں ایک نیا اعزاز شامل کیا ہے، جو دہلی میں اپنا پہلا ایشیائی اسٹور کھولنے جارہا ہے۔

    اس نئے منصوبے میں میرا کے ساتھ ان کے شوہر شاہد کپور بھی شامل ہیں، جنہیں وہ اپنے سفر کی محرک قوت قرار دیتی ہیں، میرا راجپوت نے یہ کہا کہ ان کی گھریلو اور پیشہ وارانہ زندگی میں توازن نے بھی اس بزنس کی شروعات میں اہم کردار نبھایا ہے۔

    میرا راجپوت نے اپنے پیشہ وارانہ سفرپر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فٹنس اور صحت ہماری زندگی کا لازمی حصہ ہے، صرف فٹنس نہیں بلکہ ہمارے جذبے نے ہمیں اس پروجیکٹ سے جوڑے رکھا ہے۔

    انہوں نے شاہد کپور کے ڈسپلن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شاہد کپور کے کام اور فٹنس کے تئے شدہ ڈسپلن نے ہمیں اس پروجیکٹ کی شروعات کرنے کی ترغیب دی ہے۔

    میرا راجپوت نے مزید کہا کہ شاہد کپور کے رقص کے جذبے اور کام اور فٹنس ڈسپلن اس پروجیکٹ سے جڑا ہے، میرا نے اپنی بہن نور وادھوانی کی بھی تعریف کی جنہوں نے 2021 میں شاہد کپور کے ساتھ اس برانڈ کی بنیاد رکھی تھی۔

     میرا کا کہنا تھا کہ ہم ایک دوسرے کے کام کی اتنی ہی تعریف کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے سیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ میرے لئے بہترین تجربہ ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Athletifreak (@athletifreak.in)

    میرا راجپوت نے انٹرپرینیور شپ کا اپنا فلسفہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میرے انٹرپرینیور شپ کی شروعات اس بھروسے سے ہوئی تھی جو لوگوں کو مجھ پر اور میرے وژن میں ہے۔ یہ میرے لئے بہترین تجربہ ہے کیونکہ میرے کاروبار کی توجہ کا مرکز صارفین ہیں اسی لئے میں اس کام کرتے ہوئے اچھا محسوس کرتی ہوں۔

  • آذر زوبی: معروف پاکستانی مصور اور مجسمہ ساز

    آذر زوبی: معروف پاکستانی مصور اور مجسمہ ساز

    پاکستان میں فنِ مصوری اور مجسمہ سازی میں جو چند نام اپنے کام کی بدولت ممتاز ہوئے ان میں آذر زوبی کا نام بھی شامل ہے۔ آذر زوبی کی ایک وجہِ شہرت درونِ خانہ آرائش بھی ہے اور یہ اس زمانہ کی بات ہے جب اس کام کو بہت کم ایک شعبہ کے طور پر توجہ دی جاتی تھی۔

    پاکستان کے اس معروف مصور اور مجسمہ ساز کو فائن آرٹسٹوں کے ساتھ ساتھ ادیبوں اور شاعروں میں بھی پہچانا جاتا تھا۔ اس کی وجہ آذر زوبی کا ادبی ذوق بھی تھا۔ آذر زوبی یکم ستمبر 2001ء کو کراچی میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی تدفین کراچی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں کی گئی۔ اشفاق احمد جیسے افسانہ نگار اور ادیب زوبی کے دوستوں میں سے تھے۔اپنے ایک مضمون میں اشفاق احمد اپنی دوستی اور آذر زوبی کے فن سے متعلق لکھتے ہیں:

    زوبی میرا دوست نہ بھی ہوتا تو بھی میں اس کو ایک بڑا فن کار ہی سمجھتا۔ حالانکہ میرے سمجھنے اور نہ سمجھنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ پھر بھی اس کو اصرار ہے کہ میں چار گواہوں کے سامنے اس امر کا اعلان کروں کہ زوبی ایک عظیم آدمی، ایک عظیم فن کار اور ایک عظیم تخلیقی قوت ہے۔ یہ بالکل زوبی کا بچپنا ہے ورنہ آپ خود دلیلِ آفتاب کے طور پر اس کے مرقعات کا جائزہ لے چکے ہیں۔ اب جب کہ ہم زندگی کے اس دور میں پہنچ چکے ہیں جہاں بس ایک جست کی کسر رہ جاتی ہے تو کچھ پرانی باتیں کہ دینے اور کر دینے میں کوئی مضایقہ نہیں۔

    میٹرک پاس کرنے کے بعد میں نے اور روبی نے عہد کیا تھا کہ ہم اپنی اپنی لائن میں بڑے آدمی بننے اور شمالی ہندوستان کے Who’s Who میں داخل ہونے کے لیے سر توڑ کوشش کریں گے اور اگر نیا ملک پاکستان بن گیا تو اس کے دونوں حصوں کے معروف لوگوں کی صف اوّل یا زیادہ سے زیادہ صفِ دوم میں اپنا اپنا مقام ضرور حاصل کریں گے۔ میں تو خیر نوکریوں اور ملازمتوں کی ذلّتوں میں لتھڑتا رہا۔ اس لیے اس معاہدے کو پورے طور پر نبھا نہ سکا، لیکن زوبی نے اپنے زورِ عمل سے اور اپنی دن رات کی محنت سے یہ ثابت کر دیا کہ وہ شمشیر زن جس میدان کو فتح کرنے کا تہیہ کرتا ہے اس کو فتح کر کے چھوڑتا ہے۔

    زوبی بڑے غضب کا مصور ہے۔ اپنی شہرت اور ناموری کے لیے، اس نے جو تصویریں، جو مرقع اور جو مجسمے بنائے ہیں وہ آپ نے دیکھے ہیں، انھیں پسند کیا ہے، ان کی داد دی ہے۔ ان سے مسحور ہوئے ہیں، لیکن اس کی وہ تصویریں جو اس نے اپنی معصومیت کے دور میں بنائی تھیں وہ آپ کی نظر سے نہیں گزریں۔ شکوے کو آپ نے بہت قریب سے دیکھا ہے لیکن یہ زوبی نہیں ہے۔ اس کا اصل وہ رنگ دار مرقعے ہیں جو وہ شہرت ناموری، جہدِ مسلسل، کوششِ پیہم اور تجویز اور پلاننگ کی سیڑھی سے اتر کر بناتا ہے اور کسی کو دکھاتا نہیں۔ کہا کرتا ہے یہ میری عبادت ہے اور عبادت کسی کو دکھا کر نہیں کیا کرتے۔ عبادت، ترقی کے لیے نہیں، سرخ روئی کے لیے کی جاتی ہے۔

    آذر زوبی کا اصل نام عنایت اللہ تھا۔ انھوں نے 28 اگست 1922ء کو قصور کے ایک گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم و تربیت کے مراحل طے کرتے ہوئے 1943ء میں میو اسکول آف آرٹ لاہور سے فائن آرٹ کی تعلیم مکمل کی اور پھر اسکالر شپ پر اٹلی چلے گئے۔1950ء سے 1953ء تک اٹلی میں زیرِ تعلیم رہے اور 1954ء میں پاکستان لوٹے تو یہاں پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ فائن آرٹس میں اپنے فن پاروں کی پہلی سولو نمائش کی۔ بعد ازاں کراچی منتقل ہوگئے۔ ان کے مُو قلم نے کئی کتابوں کے سرورق، طغرا بنائے اور تزئین و آرائش بھی کی۔

    آخری ایام میں آذر زوبی نے بڑے سائز کی ڈرائنگ بنانے کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا جس کے بارے میں صحافی، آرٹ نقاد اور مضمون نگار شفیع عقیل لکھتے ہیں: ” یہ ڈرائینگیں یا اسکیچ بے لباس انداز کے تھے جو زوبی کا پسندیدہ موضوع تھا۔ وہ عورت کا بے لباس جسم بنانے میں کچھ زیادہ ہی دل چسپی لیتا تھا…. جو نیوڈ (nude) اسکیچ یا ڈرائینگیں بنا رہا تھا اور جس طرح کی بنا رہا تھا ان میں چار پانچ کا مزید اضافہ ہو جاتا تھا۔ نہ موضوع میں کوئی تبدیلی ہوتی تھی، نہ اشکال میں کوئی فرق آتا تھا۔ نہ اجسام کے زاویے بدلتے تھے اور نہ خطوط میں کوئی تفریط ہوتی تھی۔ ایک عورت بیٹھی ہوتی تھی یا دو ہوتی تھیں اور چہروں کے خدوخال میں وہی یکسانیت ملتی تھی۔ اس نے یہ ڈرائینگیں سو کے لگ بھگ بنائی تھیں“ ایک اور جگہ لکھا ہے کہ ” تجریدی کام کرنے سے پہلے رئیلسٹک (realistic) میں مہارت ہونا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ اناٹمی (anatomy) سیکھنا بھی ضروری ہے الٹے سیدھے برش لگا دینے سے پینٹنگ نہیں بن جاتی۔“ انھوں نے ایک مقام اور آذر زوبی کے حوالے سے مزید لکھا: ” زوبی تجریدی آرٹ کے بہت خلاف تھا اور تجریدی کام کرنے والوں کو بے نقط سناتا رہتا تھا۔ اس سلسلے میں دل چسپ بات یہ ہے کہ خود اس کے اپنے اپنے بعض فن پارے ایسے ہیں جو تجریدی یا نیم تجریدی انداز میں بنے ہوئے ہیں۔ اس کا وہ کام جو پین ورک میں ہے، اس میں بہت سے اسکیچ اور ڈرائینگیں تجریدی (abstract) ہیں۔ خاص طور پر اس کی وہ السٹریشنز جو اس نے بعض کتابوں میں بنائی ہیں- مثلاً” جنم کنڈلی“ ، ”سرخ فیتہ“ اور ” موت سے پہلے“ وغیرہ میں۔ جب وہ تازہ تازہ اٹلی سے آیا تھا تو اس نے کئی اسکریپر ڈرائینگیں (scraper drawings ) بنائی تھیں- وہ سب تجریدی انداز کی ہیں جن میں سے بیشتر کو دیکھ کر مجسمے کا تصور اُبھرتا ہے۔“

    آذر زوبی نے کراچی میں‌ 1956ء میں شعور کے نام سے ایک ادبی جریدہ بھی جاری کیا تھا۔ انھوں نے کراچی میں آرٹس کونسل آف پاکستان کے اسکول آف آرٹس میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیے اور اس اسکول کے پرنسپل رہے۔ 1968ء میں آذر زوبی نے اسکول آف ڈیکور کے نام سے مصوری، مجسمہ سازی اور درون خانہ آرائش کی تربیت کا ایک ادارہ قائم کیا تھا۔

    1980ء میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے آذر زوبی کو صدارتی تمغا برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا گیا تھا۔

  • ویڈیو:‌ فرح خان نے نرگس فخری کی نجی زندگی کا بڑا راز فاش کردیا

    ویڈیو:‌ فرح خان نے نرگس فخری کی نجی زندگی کا بڑا راز فاش کردیا

    بالی ووڈ فلمساز اور کوریوگرافر فرح خان نے چھوٹی سی غلطی سے بالی ووڈ کی معروف اداکارہ نرگس فخری کی نجی زندگی کا بڑا راز فاش کردیا۔

    حال ہی میں نرگس فخری نے امریکی کاروباری شخصیت ٹونی بیگ کے ہمراہ ممبئی میں ایک تقریب میں شرکت کی، جہاں فرح خان بھی موجود تھیں، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فرح خان اور نرگس فخری کیمرے کے سامنے پوز دے رہی تھیں، اسی دوران ٹونی بیگ بھی کیمرے کے سامنے آئے تو فرح خان نے مذاقاً ٹونی سے کہا "آؤ اپنی بیوی کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ” ان کے اس ریمارک نے فوراً سب کی توجہ حاصل کی، کیونکہ نرگس اور ٹونی نے اب تک اپنی شادی کا باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا ہے۔

    ویڈیو میں نرگس فخری کو فرح خان کی بات پر مسکراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، مداحوں نے سوشل میڈیا پر فوراً ردعمل دیتے ہوئے انہیں "پیارا جوڑا” قرار دیا ہے

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Viral Bhayani (@viralbhayani)

    وائرل ویڈیو میں نرگس فخری ایک خوبصورت رنگ کے لہنگا چولی میں نظر آئیں، انہوں نے سونے کے کنگن بھی پہن رکھے تھے، اس کے علاوہ ٹونی بیگ نے مکمل سیاہ لباس کا انتخاب کیا۔

    اب ایک بار پھر ان کی خفیہ شادی کی افواہیں زور پکڑ گئی ہیں اور فرح خان کے اظہار کے بعد انہیں مزید تقویت مل گئی ہے۔

    قبل ازیں فروری میں متعدد بھارتی ویب سائٹس نے دعویٰ کیا تھا کہ نرگس فخری نے انتہائی نجی انداز میں نے فروری 2025 میں کیلیفورنیا کے ایک پرتعیش ہوٹل میں اپنے دیرینہ بوائے فرینڈ ٹونی بیگ سے شادی کی تھی، جس میں صرف قریبی خاندان اور دوست شریک ہوئے، شادی کے بعد جوڑا ہنی مون کے لیے سوئٹزرلینڈ روانہ ہوا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ جوڑا تقریباً تین سال سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہے، انہوں نے 2024 کا نیا سال دبئی میں ایک ساتھ منایا تھا، جہاں نرگس کے سابق بوائے فرینڈ ادے چوپڑا بھی دیکھے گئے تھے۔

    ٹونی ہیگ کون ہیں؟

    ٹونی بیگ ایک معروف کاروباری شخصیت ہیں جو کشمیری نژاد ہیں اور امریکا میں اپنی کاروباری مہارت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ وہ "ڈیوز گروپ” کے بانی ہیں جو ہول سیل کپڑوں کی مینوفیکچرنگ اور سپلائی میں ایک بڑا نام ہے۔

    ٹونی بیگ 1984 میں پیدا ہوئے اور اس وقت 41 سال کے ہیں۔ وہ آسٹریلیا کی وکٹوریا یونیورسٹی سے بزنس اور مینجمنٹ میں ایم بی اے کرچکے ہیں اور دنیا بھر میں کاروباری کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

    ٹونی بیگ کا کاروباری سفر 2005 میں اس وقت شروع ہوا جب وہ امریکا میں "الانک برانڈ” کے مینجنگ ڈائریکٹر بنے۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی کامیابیوں کو میڈیا کی نظروں سے دور رکھا لیکن نرگس فخری کے ساتھ تعلق کی وجہ سے کبھی کبھار خبروں میں آئے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/nargis-fakhris-secret-marriage-details-of-her-husband-also-revealed/

  • حاملہ ہونے کی خبریں، ماورا حسین نے خاموشی توڑ دی

    حاملہ ہونے کی خبریں، ماورا حسین نے خاموشی توڑ دی

    (یکم ستمبر 2025): پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ماورا حسین نے اپنے حاملہ ہونے کی خبروں پر خاموشی توڑ دی ہے۔

    ماورا حسین پاکستانی شوبز کا ایک جانا پہچانا نام تو ہیں ہی لیکن اس کے ساتھ انہوں نے بالی وڈ کی فلم ‘صنم تیری قسم’ میں ادکاری کے جوہر دکھا کر بھارتی ناظرین کو بھی اپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔

    ماورا ایک دہائی سے زائد عرصے سے پاکستانی شوبز کا حصہ ہیں انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور وی جے اے آر وائی میوزک میں کیا، انہوں نے بے شمار مشہور ڈراموں میں کام کیا اس کے علاوہ وہ پاکستانی فلم ‘جوانی پھر نہیں آنی 2’ میں اداکار و پروڈیوسر فہد مصطفیٰ کے مدِ مقابل نظر آئی تھیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by MAWRA (@mawrellous)

    اداکارہ ماورا نے اپنے دیرینہ دوست امیر گیلانی سے طویل عرصے تک تعلقات کے بعد اچانک نکاح کیا، ادکارہ کے نکاح کی مختصر لیکن خوبصورت تقریب 5 فروری کو لاہور میں منعقد ہوئی جس میں صرف ان کے قریبی عزیز و اقارب شریک ہوئے جس کے بعد باقاعدہ رخصتی ہوئی۔

    حال ہی میں اداکارہ نے ایک تقریب میں شرکت کی، اس دوران ان کی کئی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، ویڈیوز کے وائرل ہونے کے بعد مختلف سوشل میڈیا پیجز کی جانب سے یہ اندازہ لگایا گیا کہ ماورا حسین حاملہ ہیں۔

    تاہم ماورا حسین نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اسی تقریب میں شرکت کے دوران پہنے گئے لباس میں اپنی تصاویر شیئر کرتے ہوئے حمل سے متعلق چہ مگوئیاں کرنے والے سوشل میڈیا پیجز کو جواب دیا اور واضح کیا کہ وہ حاملہ نہیں ہیں اور ایسی افواہیں پھیلانا بند کی جائیں۔

    انہوں نے تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا کہ ‘افواہوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے، مجھے "دم نال دم بھرا گی رانجیھا وے” دور لطف اٹھانے دیں، اداکارہ نے انسٹا اسٹوریز میں بھی درخواست کی کہ مزید ایسی افواہیں نہ پھیلائی جائیں۔

  • معروف بھارتی اداکارہ کینسر کے باعث چل بسیں

    معروف بھارتی اداکارہ کینسر کے باعث چل بسیں

    بھارتی اداکارہ پریا مراٹھے کینسر سے جنگ لڑتے ہوئے فانی دنیا کو خیر باد کہہ گئیں۔

    بھارتی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گزشتہ روز 38 سالہ بھارتی اداکارہ پریا مراٹھے کی موت کی خبر سامنے آئی جس نے سب کو گہرے صدمے میں مبتلا کردیا۔

    رپورٹس کے مطابق نوجوان اداکارہ گزشتہ کئی برسوں سے کینسر میں مبتلا تھیں تاہم گزشتہ روز وہ اپنے گھر میں چل بسیں۔

    پریا مراٹھے نے بہت سی بالی ووڈ اور ٹالی ووڈ فلموں اور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جبکہ 2012 میں انہوں نے ساتھی اداکار شانتانو سے شادی کرلی تھی۔

    اداکارہ کی موت پر شوبز انڈسٹری سمیت مداحوں کی جانب سے گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب بھارت کی بھوجپوری اداکارہ انجلی راگھو نے ساتھی اداکار کی جانب سے نامناسب انداز میں چھونے پر بھوجپوری فلم انڈسٹری چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

    معروف ٹک ٹاک اسٹار 36 برس کی عمر میں چل بسیں

    بھوجپوری اداکارہ انجلی راگھو سے اداکار و گلوکار پَون سنگھ نے ایک پروموشنل تقریب کے دوران نامناسب رویہ اختیار کیا تھا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گانے ”سَیّاں سیوا کرے”کی تقریب کے دوران پَون سنگھ نے انجلی کی کمر پر ان کی اجازت کے نامناسب انداز میں ہاتھ رکھا اور اداکارہ سے غیرمناسب مذاق بھی کیا۔

  • بھارتی اداکارہ انجلی راگھو کا فلم انڈسٹری چھوڑنے کا اعلان، وجہ بھی بتادی

    بھارتی اداکارہ انجلی راگھو کا فلم انڈسٹری چھوڑنے کا اعلان، وجہ بھی بتادی

    بھارت کی بھوجپوری اداکارہ انجلی راگھو نے ساتھی اداکار کی جانب سے نامناسب انداز میں چھونے پر بھوجپوری فلم انڈسٹری چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھوجپوری اداکارہ انجلی راگھو سے اداکار و گلوکار پَون سنگھ نے ایک پروموشنل تقریب کے دوران نامناسب رویہ اختیار کیا تھا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گانے ”سَیّاں سیوا کرے” کی تقریب کے دوران پَون سنگھ نے انجلی کی کمر پر ان کی اجازت کے نامناسب انداز میں ہاتھ رکھا اور اداکارہ سے غیرمناسب مذاق بھی کیا۔

    سوشل میڈیا پر صارفین نے واقعے کے بعد پَون سنگھ کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور انہیں بیشرم اور بدتمیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران انجلی واضح طور پر اَن کمفرٹیبل محسوس کر رہی تھیں۔ بعض صارفین نے پَون سنگھ کو بھوجپوری انڈسٹری کی بدنامی کا سبب قرار دیا۔

    اداکارہ انجلی راگھو نے اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ایک لائیو سیشن کے دوران افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیحد دلبرداشتہ ہیں اور آئندہ بھوجپوری انڈسٹری میں کام نہ کرنے کا فیصلہ کر چکی ہیں۔

    ’یہ بس میرا وارم اپ ہے‘ باغی 4 کے ٹریلر کی دھوم مچ گئی

    اداکارہ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ اسٹیج پر موجود ماحول کے باعث وہ فوری ردعمل نہ دے سکیں، تاہم ان کی نظر میں یہ رویہ ناقابل برداشت ہے۔

  • کشمیری لال ذاکر: اردو فکشن کا ایک بڑا نام

    کشمیری لال ذاکر: اردو فکشن کا ایک بڑا نام

    اردو فکشن کا نام بلند کرنے والوں میں کشمیری لال ذاکر کا نام نمایاں ہے جن کے ناولوں اور افسانوں میں اعلٰی انسانی اقدار اور زندگی کے صحت مند عناصر پوری توانائی کے ساتھ موجود ہیں۔ ذاکرنے شاعری بھی کی ہے لیکن ان کے ناول اور افسانے اردو ادب کے لئے ایک بیش بہا دین ہیں اور سرمایہ افتخار۔

    کشمیری لال کا بچپن کشمیر کی رنگین اور تازگی بخش فضاؤں میں کھیلا اور تخلیقی ادب کی طرف مائل ہوا تھا۔ شاید اسی لیے ایک دل کشی، حسن افروزی اور فرحت بخش چاندنی اُن کی ادبی کاوشوں میں بھی اٹھکیلیاں لیتی ہے۔ وہ 31 اگست 2016ء میں چل بسے تھے اور اسی مناسبت سے ہم اج ان کا تذکرہ کر رہے ہیں۔

    کشمیری لال ذاکر نے جہاں ایک آزمودہ کار ماہرِ تعلیم کی حیثیت سے معاشرے کی اصلاح و بہبود میں ہاتھ بٹایا، وہیں ہندوستان میں اپنی مسلسل لگن اور ریاضت سے اردو فکشن کی تعمیر و ترقی کے لیے اپنا خونِ جگر جلاتے رہے۔ ان کی تصانیف اردو ادب کا سرمایہ ہیں۔ ادب برائے زندگی اور ادب برائے مقصدیت پر ایمان رکھنے کے باوجود ذاکر نے نہ تو ترقی پسند تحریک کی انتہا پسندانہ روش اور نعرہ بازی کا ساتھ دیا اور نہ جدیدیت اور اشاریت جیسی کسی نام نہاد تحریک کا دُم چھلّا بن کر اپنے فن کی سچائی اور کھرے پن کو مجروح کیا۔

    کشمیری لال ذاکر ۱۷ اپریل ۱۹۱۹ میں ضلع بیگا بنیان، گجرات میں پیدا ہوئے۔ ایم اے انگریزی کیا اور تاحیات محکمۂ تعلیم سے منسلک رہے۔ پرنس آف ویلز کالج جموں میں طالب علم تھے تو خود بھی کالج کے ادبی میگزین کے مدیر رہے۔ تعلیم کے شعبہ کے ساتھ ہریانہ اردو اکادمی کے لیے بھی خدمات سر انجام دیں۔ ابتدائی تعلیم ریاست پونچھ اور سری نگر کے اسکولوں میں حاصل کی تھی۔ ذاکر صاحب نے اپنے ادبی سفر کا آغاز تو شاعری سے کیا تھا لیکن پھر فکشن کی طرف آگئے۔ وہ ان ادیبوں میں سے تھے، جو تقسیم کے بعد ملک بھر میں بھڑک اٹھنے والے فسادات اور کشمیر کی الم ناک صورت حال پر بہت رنجیدہ تھے اور بہت سے واقعات نے انھیں کرب و اذیت میں گرفتار کیا جن پر ان کی کہانیاں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ ان کی کتابیں ’جب کشمیر جل رہا تھا‘ ’انگھوٹھے کا نشان‘ ’اداس شام کے آخری لمحے‘ ’خون پھر خون ہے‘ ’ایک لڑکی بھٹکی ہوئی‘ وغیرہ اسی تخلیقی کرب کا اظہار ہیں۔ کشمیری لال ذاکر کی مختلف اصناف پر مشتمل سو سے زیادہ کتابیں شائع ہوئیں۔ کشمیری لال ذاکر نے سیندور کی راکھ کے نام سے ناول لکھ کر ناول نگاری کا آغاز کیا۔ ذاکر کو کئی اہم ترین اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

    ۱۹۴۱ میں ان کی غزل لاہور کے ادبی جریدے "ادبی دینا” میں چھپی تھی جس کے بعد یہ سلسلہ فکشن تک پھیل گیا۔ انھوں نے ۲۹ ناول لکھے۔ ان کی چند دیگر تصانیف میں "میری شناخت تم ہو” ، "آدھے چاند کی رات” ، ہارے ہوئے لشکر کا آخری سپاہی”، اس صدی کا آخری گرہن”، بنا چھت گھر” اور ” خوابوں کے قافلے” شامل ہیں۔

  • گرو رندھاوا سیلاب متاثرین کی مدد کیلیے میدان میں آگئے

    گرو رندھاوا سیلاب متاثرین کی مدد کیلیے میدان میں آگئے

    ممبئی (31 اگست 2025): بھارت سے تعلق رکھنے والے پنجابی گلوکار گور رندھاوا سیلاب متاثرین کی مدد کیلیے میدان میں آگئے۔

    انڈین میڈیا کے مطابق گرو رندھاوا کو اس وقت اپنے متنازع میوزک ویڈیو (گانے) ’اجول‘ کی وجہ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

    تاہم اس کے باوجود گلوکار نے بھارتی ریاست پنجاب میں شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والوں کیلیے ریلیف کیمپ قائم کیا جہاں کھانا، پینا اور اشیا ضروریہ کی فراہمی جاری ہے۔

    گرو رندھاوا نے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے کچھ ویڈیوز شیئر کیں جن میں ان کی ٹیم کو سیلاب سے متاثرہ جگہوں پر ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    پنجابی گلوکار نے کیپشن میں لکھا کہ سیلاب سے متاثرہ پنجاب اور دیگر تمام ریاستوں کیلیے دعاگو ہوں، ہم جس طریقے سے بھی مدد کر سکتے ہیں کرین گے، میں نے اپنے علاقے اور قریبی گاؤں میں ریلیف کیمپ قائم کیا ہے۔

    گور رندھاوا کو اپنے حال ہی میں ریلیز ہونے والے میوزک ویڈیو یا گانے میں دکھائے گئے قابل اعتراض مناظر کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔

    دوسری جانب، لدھیانہ کی ایک عدالت نے گرو رندھاوا کو راجدیپ سنگھ مان نامی شہری کی شکایت پر 2 ستمبر کو پیش ہونے کیلیے طلب کیا ہے۔

    راجدیپ سنگھ مان نے شکایت میں الزام لگایا کہ گرو رندھاوا کے گانے کے بول توہین آمیز ہیں اور منشیات کے استعمال کو فروغ دیتے ہیں۔

    شکایت کنندہ کے وکیل گربیر سنگھ ڈھلون نے ان دھنوں کو توہین آمیز قرار دیا اور گرو رندھاوا کے خلاف ایف آئی آر کا مطالبہ کیا۔

    عدالت نے گلوکار کو ذاتی طور پر یا وکیل کے ذریعے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

  • جان ابراہام اور روینہ ٹنڈن نے ایک دوسرے کے راز افشا کردیے

    جان ابراہام اور روینہ ٹنڈن نے ایک دوسرے کے راز افشا کردیے

    بالی ووڈ اسٹارز جان ابراہام اور روینہ ٹنڈن کو ماضی میں ساتھ دیکھا گیا ہے، دونوں اداکاروں نے ایک دوسرے کے اہم راز افشا کردیے۔

    آج کل جان ابراہام اور روینہ ٹنڈن کو اکثر ایک ساتھ نہیں دیکھا جاتا لیکن ایک زمانے میں دونوں کی گہری دوستی تھی، آن لائن وائرل ہونے والی ایک پرانی ویڈیو نے ان کے آپسی تعلق کی جھلکیوں کو تازہ کردیا ہے، ویڈیو میں دنوں نے ایک دوسرے کی کئی باتیں سب کو بتائیں۔

    اس ویڈیو میں دونوں اداکاروں نے ایک دوسرے کے بارے میں کھل کر بات کی اور پُرلطف "سربستہ رازوں” کا پردہ اٹھایا ہے، یہ کلپ مشہور ٹاک شو ‘جینا اسی کا نام ہے’ کا ہے جس کی میزبانی فاروق شیخ کر رہے ہیں۔

    شو کے دوران جان ابراہم نے بتایا کہ وہ پہلی بار روینہ ٹنڈن سے ایک ڈسکو میں کیسے ملے تھے، انھوں نے بتایا کہ پہلی بار روینہ نے میری طرف دیکھا اور کہا، ‘میں تمہارے ساتھ رقص کرنا چاہتی ہوں، مجھے فلور پر لے چلو۔’

    روینہ ٹنڈن نے بھی جان ابراہام کا راز شیئر کیا اور بتایا کہ ان کی ایک دوست کو جان پر کرش تھا، اس لیے انھوں نے اپنی دوست کی ایما پر ڈسکو میں ان سے رابطہ کیا۔

    انھوں نے ایک چنچل مسکراہٹ کے ساتھ اس شو میں جان ابراہام کو ‘جونیئر آرٹسٹ’ بھی کہہ کر چھیڑا، روینہ نے کہا کہ جان ان کے سب سے زیادہ حقیقی دوستوں میں سے ایک رہا ہے۔

  • کومل عزیز نے شوبز انڈسٹری چھوڑنے کی وجہ بیان کردی

    کومل عزیز نے شوبز انڈسٹری چھوڑنے کی وجہ بیان کردی

    معروف اداکارہ کومل عزیز خان نے شوبز انڈسٹری چھوڑنے کی وجہ بیان کردی۔

    کومل عزیز خان باصلاحیت پاکستانی اداکارہ اور ایک کامیاب کاروباری شخصیت ہیں۔ وہ سوشل میڈیا پر 1.6 ملین کی فالوورز رکھتی ہیں۔

    اداکارہ انڈسٹری چھوڑ کر اپنا کپڑوں کے برانڈ سے منسلک ہوگئیں۔

    حال ہی میں کومل عزیز پوڈ کاسٹ میں نظر آئیں جہاں انہوں نے شوبز انڈسٹری چھوڑنے کے بارے میں کھل کر بات کی۔

    شوبز چھوڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے کومل عزیز نے کہا کہ سچ کہوں تو شوبز کا ماحول ایک پڑھے لکھے کے لیے اچھا نہیں ہے کام کے اوقات ٹھیک نہیں ہوتے ہیں، مجھے ادائیگیوں کے مسائل کو کوئی مسئلہ نہیں لگتا لیکن مجھے ماحول کے حوالے سے مسائل کا سامنا تھا۔

    یہ پڑھیں: مجھے ایک ہی چیز شادی سے ڈر لگتا ہے، کومل عزیز

    اداکارہ کے مطابق میں نے سنا تھا کہ یہ خواتین کے لیے ٹاکسک اور غیر محفوظ ہے لیکن ایسا بالکل نہیں تھا کہ لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے لیکن میں صرف ماحول کو محفوظ بنانا چاہتی تھی، صاف ستھرے واش روم نہیں تھے اور شوبز میں سیاست بہت کڑوی ہے جس سے میں نے اپنا کاروبار شروع کر دیا۔

    انہوں نے کہا کہ شوبز انڈسٹری ایک بہت ہی تجارتی دنیا ہے، بہت کم اداکار حقیقی ہیں زیادہ تر لوگ یہاں چمک اور گلیمر کے لیے آتے ہیں یہ بہت رنگین ہے، جو صرف نشہ بازوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، میں اس طرح کے منظرناموں سے نمٹ نہیں سکتی۔

    کومل عزیز نے کہا کہ میں نے شوبز انڈسٹری کو خاموشی سے چھوڑ دیا، میں نے انسٹاگرام پر دکھ بھری پوسٹس شیئر نہیں کیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ انڈسٹری کے سینئرز کی طرف سے دھمکی ملی تھی جنہوں نے مجھے بتایا کہ شوبز انڈسٹری ایک جال ہے۔ ان کے بقول شوبز میں ایک بار آنے والا شخص چھوڑ نہیں سکتا لیکن مجھے شوبز چھوڑے چار سال ہو چکے ہیں اور میرا واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔