Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • بلبل ہزار داستان (ادبِ اطفال سے انتخاب)

    بلبل ہزار داستان (ادبِ اطفال سے انتخاب)

    ایک تو گڈی بی بی خوبصورت…….. دوسرے ان کی ادائیں۔ ہائے غضب بس پارہ تھیں پارہ…….

    بچوں کی مزید کہانیاں اور دل چسپ و سبق آموز حکایات پڑھیے

    سارے گھر کا ان کے مارے ناک میں دم تھا۔ شرارتیں کرنے کا تو گویا ٹھیکہ لے رکھا تھا۔ میز پر سیاہی پھیلی ہوئی ہے تو سمجھ لیجئے، بلاشبہ گڈی نے گرائی ہے۔گلدان کے پھول نچے ہوئے ہیں تو ذہن میں سوائے گڈی کے اور کس کا نام آسکتا ہے؟ بھائی جان کی ٹائیاں تو مزے سے دو دو آنے میں ملنے والی ٹین کی گاڑیوں میں جوتی جاتیں۔ ان کے بڑے بڑے جوتے گڑیوں کا گھر بنتے۔ پہلے پہل تو سارے بچوں نے حد درجہ اعتراض کرنا شروع کیا۔

    "کوئی حد ہے۔۔۔ ہم تو کبھی اپنی گڑیا کو جوتے میں نہ بٹھائیں۔”

    "ارے واہ کسی نے دلہن کو جوتے میں سلایا ہوگا۔”

    گڈی بیگم تو جدید ترین فیشنوں کی موجد ہیں ہی۔ انہیں ایسے اعتراض بھلا کیا کھلتے؟

    "ارے بھئی قسم ہے، خود ہم نے اپنی آنکھ سے آج کل اس ٹائپ کی کاریں دیکھی ہیں۔”

    کسی اور کچھ اعتراض کیا تو بول پڑیں "بھئی اللہ ہم خود ڈیدی کے ساتھ رشید انکل کی کار میں پکنک پر گئے تھے۔ بس ہوبہو جوتا ہی دیکھ لو۔”

    پھر تو یہ ہونے لگا کہ ریک کے سارے جوتے آنگن کے پچھواڑے ملتے اور جو بھائی جان بھناتے ہوئے آنگن سے جوتے سمیٹ کر لاتے تو کسی میں دلہن بیٹھی ہے تو کسی میں دولہا۔ اور تو اور "گھر” سجانے کی خاطر جو رنگ چڑھائے جاتے تھے وہ جوتوں کا روپ ہی دونا کر دیتے! نتیجے میں گڈی بیگم، اور ان کے ساتھ سب ہی کی پٹائی ہوتی۔۔۔ مگر توبہ کیجئے جو وہ ذرا بھی ٹس سے مس ہوتی ہوں! غضب خدا کا۔۔۔ زبان تو وہ تیز پائی تھی کہ بڑے بڑوں کے مونہہ بند کر دیے۔ اس پر بھی امی کا وہ لاڈ کہ پوچھئے نہیں۔ ابا لاکھ جوتے ماریں مگر پھر خود ہی لاڈ کرنے بیٹھ جائیں۔

    "ارے یہ تو میری بلبل ہزار داستاں ہے۔ یہ نہ چہکے تو گھر میں چہل پہل کیسے مچے۔”

    گھر میں کسی ایک بچے کو چاہا جائے تو دوسرے بچے اس کے دشمن بن جاتے ہیں، گڈی بی بی کے بھی ان گنت دشمن تھے، مگر وہ کسے خاطر میں لاتی تھیں۔ کبھی چنّو کی موٹر کی چابی چھپا دی تو کبھی منّی کے جوتے لے جاکر پھولوں کے گملے میں چھپا دیے۔ اور جناب وہ تو ابا تک کو نہ چھوڑتیں۔ اس دن ابا نے عید کی خوشی میں معاف کردیا شاید ورنہ وہ پٹائی ہوتی کہ سارا چہکنا بھول جاتیں۔ ہوا یوں کہ ابا اپنی کتابیں رکھنے کے لئے ایک نیا شیلف لائے۔ اس سے پہلے والا بک شیلف وہیں ابا کے کمرے میں ہوتا تھا مگر شاید بلبل ہزار داستان کی نظر نہ پڑی ہوگی۔ تب ہی اس نئے شیلف کو دیکھ دیکھ کر اچھل پھاند مچانے لگیں۔

    "آہا جی۔۔۔۔۔اور ہو جی۔۔۔۔ڈیڈی گڑیا گھر لائے ہیں، آہا، ہو ہو۔” اب دوسرے بڑے بچے تھک ہار کر سمجھارہے ہیں ، مر مر کر کہہ رہے ہیں کہ بی بنو یہ تمہاری گڑیا کا محل نہیں۔ کتابیں رکھنے کا شیلف ہے، مگر کسی کی مانتیں؟

    کہنے لگیں۔ "یہ جو خانے بنے ہوئے ہیں تو اسی لئے کہ سب الگ الگ رہیں اور لڑیں جھگڑیں نہیں۔ اور جو یہ گول گول گھومتا بھی ہے تو اس لئے کہ گڑیوں کے بچے اگر رونے لگیں تو اس چھت پر بٹھا کر انہیں چک پھیریاں دی جائیں۔

    ان کی زبان کی تیزی کے آگے کون مونہہ کھول سکتا تھا۔ بس جناب ہتھوڑی اور کیلیں لے کر پہنچ ہی تو گئیں۔ ہر طرف کیلیں ٹھونک کر اس میں رنگین جھنڈیاں، غبارے اور پیپر فلاورز لگا دیے، ایسا شان دار گڑیا گھر تیار ہوا کہ سب بچے دیکھتے ہی رہ گئے۔۔۔ اب ان کے پاس تو کوئی نہ کوئی دوڑ ہی جاتا، اتنا ڈر بھی کیوں رہے؟ سب کو اپنے ساتھ ملا لیا۔۔۔ سبھوں کی گڑیوں کو ایک ایک کمرہ دے دیا، ہر چند کہ ڈیڈی اپنے ہی لئے گڑیا گھر لائے تھے، پھر بھی اگر وہ محض اسی بات پر چڑ جاتے تو اگلے دن تو عید ہے اور یہ بچے بجائے عید کی تیاریوں کے الٹ پلٹ دھندوں میں ہی جتے ہوئے ہیں تو۔۔۔؟!

    شام کو ننھے منے دوست اپنی اپنی عید کی پوشاکیں اور تیاریوں کی داستانیں بتانے، سنانے آئے تو گڈی نے سب کو اپنا گڑیا گھر دکھایا۔۔۔ جہاں اب کترنوں کے بچے کھچے کپڑوں کے پرے لٹک رہے تھے۔۔ دل میں تو سب جل گئے مگر مونہہ سے تو کہنا ہی پڑا۔

    "واہ بھئی۔۔۔ بڑا اچھا گھر ہے۔ اچھا کل آئیں گے۔۔ ٹاٹا۔”عید کا کیا ہے ایک دن کے لئے آتی ہے اور گزر جاتی ہے۔۔ گڑیا گھر کی خوشی تو لافانی بن کر آئی تھی۔ گڈی کی اتراہٹ کا کیا پوچھنا تھا؟!

    ابا عید گاہ سے لوٹے تو مزے سے آکر گردن میں جھول گئیں۔ "ہماری بٹیا کتنی عیدی لے گی؟”

    جواب میں بٹیا اور بھی اترا گئیں۔”آپ نے تو پیشگی عیدی دے ڈالی ڈیڈی۔۔۔ غضب خدا کا کتنا اچھا گھر ہے ڈیڈی۔”

    "ہائیں۔۔۔ کیا بک رہی ہے۔”ابا جھنجھلائے۔

    "ہاں ہاں اور جو کل آپ لائے ہیں تو پھر کیا ہے ؟”

    ابا نے تو شیلف گیسٹ روم میں رکھوادیا تھا کہ عید کے بعد فرصت سے اسے اپنے کمرے میں جائز مقام پر رکھوائیں گے آنکھیں گھما کر دیکھا اور پوچھا۔

    "گھر، کیسا گھر بھئی۔” جواب میں بٹیا رانی ہاتھ پکڑ کر گھسیٹتی ہوئی گیسٹ روم تک ڈیڈی کو لائیں۔ ارے یہ کیا۔۔۔۔۔۔۔؟ نیا شیلف! پورے تین سو روپے میں بنوایا تھا۔ کیلے چبھے ہوئے، ہتھوڑی کی مار سے پالش جگہ جگہ سے اکھڑی ہوئی۔۔ گوند سے چپکائی گئی جھنڈیا۔۔۔۔۔۔۔جھولتے غبارے، رنگین پھول۔۔۔ اف۔۔۔۔اف۔

    "یہ سب کیا ہے بے بی؟” ڈیڈی بپھر کر بولے۔

    "جی گڑیا گھر۔”

    اب تو ڈیڈی کا پارہ آخری سرے تک چڑھ گیا ، ابھی کچھ پٹائی کرتے ہی تھے کہ امی ہائیں ہائیں کرتی لپکی آئیں۔

    "اے لو۔۔۔۔ بھلا عید کے دن بچی پر ہاتھ اٹھاؤ گے؟”

    ابا نے گڑبڑا کر امی کو دیکھا پھر اپنی لاڈو کو۔ مونہہ سے تو کچھ بولے نہیں مگر پیر پٹختے کمرے کو چلے گئے۔

    دوسرے دن ابا نے اپنے کمرے میں شیلف منگوایا۔۔۔ سب کیلیں، جھنڈیاں، جھاڑ جھنکار، غبارے اور پھول نکال باہر کئے۔ اب جو شیلف اپنی اصلی صورت میں سب کے سامنے آیا تو سب دیکھتے ہی رہ گئے۔ لگتا تھا، ہراج گھر سے دو چار روپے میں اٹھا لائے ہوں گے۔

    بی گڈی کا یہ عالم کاٹو تو لہو نہیں بدن میں۔ ساری چہک چہکار ہوا ہو گئی، اب کے تو ابا کو بھی اپنی "بلبل ہزار داستان” پر پیار نہ آیا۔ بار بار غصے سے گھورا کئے اور پھر نتیجے میں رانی بٹیا سے بول چال بند کر دی۔

    اور جناب آپ کو معلو م ہے کہ لاڈلے بچوں سے ماں باپ بات بند کر دیتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔۔۔؟ انہیں بہت دکھ ہوتا ہے، جسے وہ بمشکل برداشت کر پاتے ہیں اور پھر بیمار پڑنا تو لازمی ہے۔۔ گڈی بی بی نے بھی پٹخنی کھائی۔۔ کچھ تو موسم ہی بدل رہا تھا اور کچھ ان کا دل ہی اداس تھا۔۔۔! پلنگ پر پڑے پڑے انہیں بس یہی خیال آتا کہ ہائے سب کے سامنے کیسی رسوائی ہوئی۔۔۔بلا سے ڈیڈی دو چار طمانچے ہی جڑ دیتے۔ مگر اف انہوں نے تو بات ہی بند کر دی۔۔۔۔ اچھی بری کوئی بات سنتے، نہ جواب دیتے ، اسکول کی رپورٹ آتی تو کچھ توجہ بھی نہ دیتے۔ گڈی نے اپنے کمرے میں ایک دن یہ بھی سنا۔۔۔ ابا، امی کی بات کے جواب میں کہہ رہے تھے۔
    "ہمیں ایسی اولاد کی ضرورت نہیں جو ہمیں اس قدر پریشان کرے۔” اس نے صاف دیکھا کہ ڈیڈی یہ جانتے تھے کہ وہ یہ باتیں سن رہی ہے تب بھی اس کے دل کا کوئی خیال نہ کیا۔ ہائے اللہ، ڈیڈی کو میری ضرورت نہیں۔ امی کو بھی نہیں، منو کو۔۔ چنو کو رابی منی۔۔۔ نیکی، یہ سب مجھ سے کٹے کٹے رہتے ہیں، کیا سچ میں بہت بری ہوں؟

    ہاں چنّو کہتا بھی کہتا تھا کہ دیکھ لینا ایک دن تم اتنا دکھ اٹھاؤ گی۔۔۔ اف تمہاری زبان ہے کہ قینچی۔۔۔۔۔ اور توبہ۔۔۔۔ کہیں لڑکیاں بھی اتنی شرارت کرتی ہیں؟ اور اب امی۔۔۔۔ ڈیڈی۔۔۔۔۔۔۔۔ بھائی جان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی مجھے نہیں چاہتا۔۔۔۔۔۔کوئی نہیں۔۔۔۔۔۔۔اف۔۔۔۔

    پھر ایک دن ڈاکٹر صاحب کمرے سے باہر نکلے اور ابا کے کمرے میں پہنچ گئے ، ابا نے بے تابی سے پوچھا۔

    "کیوں ڈاکٹر صاحب اب کیا حال ہے بے بی کا؟”

    ڈاکٹر صاحب مسکرائے۔ "شریر بچے بہت ذہین اور بہت حساس بھی ہوتے ہیں۔ پروفیسر صاحب۔ میرے خیال سے اب آپ کو اور بیگم صاحبہ کو کبھی شکایت نہ ہوگی کہ رانی بٹیا شرارتی ہے۔ ضدی ہے، کسی کا کہا نہیں مانتی۔ میں نفسیاتی طور پر اس کے دل میں اتر چکا ہوں۔ اب اس وقت تو اسے صرف آپ کے ایک ذرا سے بلاوے کی ضرورت ہے، اتنے دنوں سے جو آنسو بہہ چکے ہیں، ان کا بہہ نکلنا ہی ٹھیک ہے۔”

    ڈیڈی لپک کر اٹھے اور پردے کے پاس جاکر پوچھا۔ "کیوں بے بی اب کے ہفتے تمہارے مارکس بہت کم ہیں کیا بات ہے؟”

    اتنا سننا تھا کہ بی گڈی بے تابی سے اٹھیں اور ڈیڈی سے لپٹ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگیں۔” آپ ہی نے محبت اور توجہ چھوڑ دی تو پڑھائی میں خاک جی لگتا۔۔۔ امی بھی۔۔۔ دور دور رہتی تھیں۔۔ اور سب۔۔۔ بھائی جان۔۔۔۔۔۔۔۔”ہچکیاں مونہہ سے آواز نہ نکلنے دیتی تھیں۔

    ڈاکٹر صاحب ڈیڈی کو دیکھ دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔۔۔ اور گڈی کہے جارہی تھی۔
    "اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ شرارت اتنی بری چیز ہے کہ امی ڈیڈی سے ٹوٹ جانا پڑتا ہے تو۔۔۔۔تو۔۔۔۔۔ہم کبھی یوں ضد اورشرارت نہ کرتے۔”

    ہائے بے چاری موٹی موٹی گوری گوری گڈی اس وقت کیسی دبلی اور زرد نظر آرہی تھی۔۔۔۔! اور یہ سب کچھ تین چار ہفتوں ہی میں تو ہوا۔۔۔۔۔۔!

    ڈیڈی نے ذرا سا مسکرا کر ڈاکٹر صاحب کو دیکھا۔ اور بے بی کو گلے لگاتے ہوئے بولے۔ "سچ مچ اب اچھی بچی بن جاؤ گی۔”

    "جی ہاں۔۔۔۔”وہ آنسو پونچھ کر بولی۔” اور وہ تین سو روپے ہم پر ادھار سمجھئے۔۔۔۔ ڈاکٹر بن جاؤں گی تو پہلی تنخواہ آپ کے ہاتھ میں لا کر رکھ دوں گی۔۔۔۔۔۔۔۔”
    پیچھے سے چنّو نے جلا بھنا طعنہ چھوڑا۔

    "بھلا بلبل ہزار داستان چہکنا چھوڑ سکتی ہے؟!”

    (معروف ادیب اور افسانہ نگار واجدہ تبسم کی بچوں‌ کے لیے لکھی گئی ایک کہانی)

  • راجہ مہدی علی خاں: معروف مزاح نگار اور سدا بہار فلمی گیتوں کے خالق کا تذکرہ

    راجہ مہدی علی خاں: معروف مزاح نگار اور سدا بہار فلمی گیتوں کے خالق کا تذکرہ

    راجہ مہدی علی خاں کا نام فن و ادب کے شیدائیوں کے لیے نیا نہیں اور وہ لوگ جو اردو ادب کا مطالعہ کرتے ہیں، راجہ صاحب کے قلم کی روانی، اور جولانیِ طبع کے ضرور معترف ہوں گے، لیکن نئی نسل کے قارئین نے کم ہی بحیثیت ادیب اور شاعر راجہ مہدی علی خاں کو پڑھا ہوگا۔ بیسویں صدی کے معروف مزاح نگار، مقبول ترین ادیب اور کئی سدا بہار فلمی گیتوں کے خالق راجہ مہدی علی خاں 1966ء میں آج ہی کے روز وفات پاگئے تھے۔

    راجہ صاحب کی شخصیت بھی بڑی دل چسپ اور ان کی زندگی ہنگامہ خیز تھی۔ وہ بھارت ہی نہیں پاکستان کے علمی و ادبی حلقوں میں بھی اپنی ادبی تخلیقات اور طنز و مزاح پر مبنی تحریروں کی وجہ سے پہچانے جاتے تھے۔ ہندوستان کی فلم انڈسٹری میں بھی راجہ صاحب کی شہرت خوب تھی۔ اپنے دور کے تمام بڑے اخبار و جرائد میں ان کی تحریریں باقاعدگی سے شائع ہوتی تھیں اور اُن کے رشحاتِ قلم اردو داں طقبہ میں ان کی مقبولیت کا سبب تھے۔ راجہ صاحب کے قلم کی خوبی یہ تھی کہ وہ بیک وقت نثر اور نظم دونوں میدانوں میں رواں رہا اور ہر دو اصناف میں راجہ مہدی علی خاں نے خود کو منوایا۔ وہ ان قلم کاروں میں سے تھے جن کی تحریر پڑھنے کے لیے قاری ادبی پرچے خریدا کرتے تھے۔ انھیں ادبی مجالس اور حلقۂ یاراں میں بہت اہمیت دی جاتی تھی اور ہم عصر ان کی گفتگو سے لطف اندوز ہوتے۔

    راجہ مہدی علی خاں نے اداریے بھی لکھے اور طنز و مزاح پر مبنی تحریریں بھی جن کا بہت چرچا ہوا۔ ان کی ادبی چشمکیں اور معرکہ آرائیاں بھی خوب تھیں بلکہ یہ کہنا بہتر ہے کہ راجہ صاحب کے ادبی جھگڑے بہت مشہور تھے۔

    راجہ مہدی علی خان غیر منقسم ہندوستان میں پنجاب کے صوبے کرم آباد میں 1915 میں پیدا ہوئے۔ بعض ادبی تذکروں میں‌ لکھا ہے کہ ان کا تعلق وزیر آباد سے تھا جو بعد میں‌ پاکستان کا حصّہ بنا۔ وہ ایک زمین دار خاندان کے فرد تھے۔ وہ بہت چھوٹی عمر میں والد کے سایۂ شفقت سے محروم ہو گئے۔ والدہ علم و ادب سے وابستہ تھیں اور صاحبِ دیوان شاعرہ تھیں۔ ان کی بدولت راجہ مہدی علی خان بھی اس طرف متوجہ ہوئے اور شاعری کا آغاز کیا۔ خالص علمی اور ادبی ماحول میں پرورش پانے والے راجہ صاحب صرف دس برس کے تھے جب انھوں نے والدہ کی ہمّت افزائی اور مدد سے بچّوں کا ایک رسالہ جاری کیا۔ تقسیمِ ہند سے قبل راجہ صاحب دہلی منتقل ہو گئے تھے۔ وہاں انھیں آل انڈیا ریڈیو میں ملازمت مل گئی۔ اسی زمانہ میں اردو کے مشہور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو سے رفاقت پروان چڑھی اور ان کے کہنے پر راجہ مہدی علی خاں نے بمبئی میں فلمی دنیا سے ناتا جوڑا۔

    راجہ صاحب کو جس پہلی فلم کے لیے بطور گیت نگار کام کرنے کا موقع ملا وہ ’’شہید‘‘ تھی۔ اس فلم کے نغمات بہت مقبول ہوئے اور یوں راجہ صاحب نے اپنی شاعری کا سکّہ سب پر جما دیا۔ فلم کا ایک مقبول نغمہ تھا، ’’وطن کی راہ میں وطن کے نوجواں شہید ہوں‘‘ اور دوسرا گیت ’’آجا بے دردی بلما کوئی رو رو پُکارے‘‘ بھی سدا بہار کہلایا۔ انھیں دوسری مرتبہ فلم ’’دو بھائی‘‘ کے لیے گیت نگاری کا موقع دیا گیا اور اس فلم کے بھی گیت بھی بے حد پسند کیے گئے۔ راجہ مہدی علی خاں کے مشہور فلمی گیتوں‌ میں ’’پوچھو ہمیں، ہم اُن کے لیے کیا کیا نذرانے لائے ہیں…‘‘، ’’آپ کی نظروں نے سمجھا پیار کے قابل مجھے…‘‘ ، ’’جو ہم نے داستاں اپنی سنائی…‘‘ ،’’اگر مجھ سے محبت ہے مجھے سب اپنے غم دے دو…‘‘ اور ’’تو جہاں جہاں رہے گا میرا سایہ ساتھ ہوگا…‘‘ گیت شامل ہیں۔ یہ اس زمانہ کے وہ فلمی گیت ہیں جو آج بھی بہت ذوق و شوق سے سنے جاتے ہیں۔ ان فلمی گیتوں کی شاعری کے علاوہ موسیقی بھی بے مثال ہے۔ راجہ صاحب کا فلمی دنیا میں سفر بیس برس جاری رہا۔ اس عرصہ میں‌ انھوں نے 75 فلموں کے لیے گیت نگاری کی۔ وہ اپنے عہد کے مقبول ترین ادیب اور شاعر تھے جن کی تخلیقات نے ہر ذہن اور دل پر اپنی الگ ہی چھاپ چھوڑی۔ راجہ مہدی علی خاں نے مزاحیہ شاعری بھی کی اور بچوں کے لیے بھی نظمیں لکھیں۔ ان کی طنزیہ و مزاحیہ شاعری اور چند پیروڈیاں بہت مقبول ہوئیں۔ یہ نظمیں فرسودہ روایات اور اس چلن کا پوسٹمارٹم کرتی ہیں، جن سے اس وقت کا معاشرہ آلودہ ہورہا تھا اور بعض نظمیں منافقت اور تکلیف دہ انسانی رویوں پر چوٹ کرتی ہیں ایک حساس تخلیق کار کی حیثیت سے راجہ صاحب نے بغرضِ اصلاح اپنی یہ نظمیں لوگوں تک پہنچائیں۔ راجہ صاحب کے دو شعری مجموعے ”مضراب‘‘ اور ”اندازِ بیاں اور‘‘ منظر عام پر آئے۔

    راجہ مہدی علی خاں بہترین مترجم بھی تھے۔ ان کی تصنیف و تالیف کردہ متعدد کتب میں مثنوی قہرالبیان، راج کماری چمپا، ملکاؤں کے رومان، چاند کا گناہ بہت مشہور ہیں۔ انھوں نے ممبئ میں وفات پائی۔

  • شہزاد رائے سوات کے مدرسے میں جاں بحق طالبعلم کے لیے انصاف کی آواز بن گئے

    شہزاد رائے سوات کے مدرسے میں جاں بحق طالبعلم کے لیے انصاف کی آواز بن گئے

    (27 جولائی 2025): سماجی کارکن اور زندگی ٹرسٹ کے بانی شہزاد رائے سوات کے مدر سے میں استاد کے تشدد سے جاں بحق ہونے والے بچے کی آواز بن گئے۔

    پاکستان کے معروف گلوگار شہزاد رائے نے مدرسے میں استاد کے تشدد سے جاں بحق طالبعلم فرحان کو انصاف دلانے کے لیے ایک پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ سیکشن 89 کا قانون جو طالبعلموں پر اساتذہ کے تشدد کو جواز فراہم کرتا تھا وہ 2019 میں ختم ہوچکا ہے، مدرسے میں تشدد سے فرحان کی جان لینے والے بچ نہیں سکتے۔

    انہوں نے کہا کہ طالبعلموں پر تشدد قانوناً جرم ہے طلبہ اساتذہ کے تشدد پر خاموش رہنے کے بجائے شکایات کریں، اور اس قسم کے واقعات پر خاموشی اختیار نہ کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو اپنے حقوق کے بارے میں آگاہی ہونی چاہیے اور کسی بھی قسم کے تشدد پر فوری شکایت درج کروانی چاہیے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے ایک مدرسے میں استاد کے مبینہ تشدد سے فرحان نامی طالبعلم جان کی بازی ہار گیا تھا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ قانونی کارروائی جاری ہے۔

  • شمعون عباسی نے طلاق کی وجہ بتا دی

    شمعون عباسی نے طلاق کی وجہ بتا دی

    شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار شمعون عباسی نے پہلی بار اپنی طلاق کی وجہ بیان کردی۔

    نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں شمعون عباسی نے اپنی چار شادیوں کا ذکر کیا جن میں انہیں تین میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

    انہوں نے کہا کہ نہ میں بُرا تھا نہ ان میں خرابی تھی، بس ہم ساتھ نہیں چل پائے، کبھی کبھی دو اچھے لوگ بھی ساتھ چل نہیں پاتے، ہمارے درمیان محبت تھی مگر خواب الگ الگ تھے، بنیادی مسئلہ زندگی کے اہداف کا مختلف ہوتا ہے۔

    اداکار نے کہا کہ سابقہ بیویاں جویریہ عباسی، حمیما ملک اور جویریہ رندھاوا اپنی زندگی میں جلد ازجلد کامیابی، شہرت اور مادی خوشیاں چاہتی تھیں جبکہ میں تحمل مزاج ہوں اور یقین رکھتا تھا کہ وقت کے ساتھ سب کچھ آتا ہے۔

    شمعون عباسی نے تسلیم کیا وہ اپنی سابقہ بیویوں کے مقابلے میں زیادہ کامیابیاں نہیں سمیٹ سکے۔ جویریہ اور حمیما نے اپنا بہترین کیریئر بنایا۔ میں پیچھے رہ گیا۔

    یاد رہے کہ شمعون عباسی نے پہلی شادی اپنی کزن جویریہ عباسی کے ساتھ 1997 میں کی تھی۔ شادی سے قبل اس جوڑی نے ایک ٹیلنٹ شو میں پہلا نمبر حاصل کیا تھا۔

    اداکار کی یہ شادی سب سے زیادہ عرصے چلی تاہم 2009 میں ان کے درمیان طلاق ہوگئی۔ جس کے فوری بعد شمعون نے حمائمہ ملک سے شادی کی۔

    شمعون عباسی کی یہ دوسری شادی ایک سال ہی چل سکی اور 2010 میں طلاق ہوگئی۔ جس کے بعد انہوں نے 2010 میں جویریہ رندھاوا سے شادی کی۔

    ان کی یہ تیسری شادی بھی محض 4 سال چل سکی اور دونوں کے درمیان 2014 میں طلاق ہوگئی۔ جس کے 6 سال بعد شمعون عباسی نے 2023 میں اداکارہ شیری شاہ سے شادی کی۔

  • پاکستانیوں کی محبت نے حیران کردیا، ایسا پیار کبھی کہیں نہیں ملا، اینگن التان

    پاکستانیوں کی محبت نے حیران کردیا، ایسا پیار کبھی کہیں نہیں ملا، اینگن التان

    ترکیہ کے ڈرامے ارطغرل سے شہرت پانے والے اداکار اینگن التان کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کی محبت نے حیران کردیا ایسا پیار کبھی کہیں نہیں ملا۔

    حالیہ انٹرویو میں ترک اداکار اینگن التان نے کہا کہ پاکستان میں ارطغرل کی مقبولیت نے مجھے عالمی شہرت دی، کراچی میں مسجد کے باہر اتنا ہجوم تھا کہ نیشنل گارڈ کو آنا پڑا۔

    انہوں نے کہا کہ ڈرامہ ارطغرل صرف تفریح نہیں بلکہ ایک پیغام ہے، ارطغرل نے نوجوانوں کو اسلامی تاریخ سے جوڑنے کا کام کیا ہے۔

    اداکار نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان ثقافتی اقدار مشترک ہیں، پاکستان نے میری اداکاری کو نئی پہچان دی، شاہ رخ خان سے زیادہ محبت ملی۔

    اینگن التان نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی تو ضرور قبول کروں گا، اچھا اسکرپٹ اور مثبت پیغام ہو تو پاکستان میں اداکاری کرنے کو تیار ہوں۔

  • بھارتی اداکارہ نے پیسے نہ دینے پر پروڈیوسر کو چپل دے ماری، ویڈیو وائرل

    بھارتی اداکارہ نے پیسے نہ دینے پر پروڈیوسر کو چپل دے ماری، ویڈیو وائرل

    بھارتی اداکارہ روچی گجر نے پیسے نہ دینے پر پروڈیوسر کرن سنگھ چوہان کو چپل دے ماری جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    اداکارہ روچی گجر ممبئی کے سینی پولس ٹھیٹر پہنچی اور پروڈیوسر کرن سنگھ چوہان کو اپنے پیسے واپس نہ دینے پر چپل مار دی۔

    ویڈیو میں اداکارہ کو پروڈیوسرز سے بحث کرتے اور چیختے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، اس کے بعد انہوں نے پروڈیوسر کو چپل ماری، وہ احتجاج کرنے گروپ کے ساتھ ٹھیٹر پہنچی تھیں جہاں پروڈیوسر بھی موجود تھے۔

    رپورٹ کے مطابق روچی گجر اور فلم کے پروڈیوسر کرن سنگھ چوہان کے درمیان مالی تنازع چل رہا ہے۔ اداکارہ نے کرن سنگھ چوہان پر لاکھوں روپے کی دھوکہ دہی کا الزام لگایا ہے۔

    پروڈیوسر کرن سنگھ نے گزشتہ سال ان سے رابطہ کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک ہندی ٹیلی ویژن سیریل بنا رہے ہیں جو جلد ہی سونی ٹی وی پر نشر کیا جائے گا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اداکارہ کا کہنا تھا کہ ‘انہوں نے مجھے بطور شریک پروڈیوسر شامل کرنے کی پیشکش کی اور پروجیکٹ سے متعلق دستاویزات بھی بھیجیں’۔ پیشکش پر یقین کرتے ہوئے، روچی نے کہا کہ اس نے جولائی 2023 اور جنوری 2024 کے درمیان چوہان کے اسٹوڈیو سے منسلک اکاؤنٹس میں اپنی کمپنی، ایس آر ایونٹس اینڈ انٹرٹینمنٹ سے کئی ادائیگیاں منتقل کیں اور پروجیکٹ کبھی شروع نہیں ہوا۔

    ممبئی پولیس نے 36 سالہ چوہان کے خلاف اداکارہ روچی کو 25 لاکھ روپے کا دھوکہ دینے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔

  • بابر اعظم سے شادی کرنے کا نہیں کہا، بطور کرکٹر پسند کرتی ہوں، دعا زہرہ

    بابر اعظم سے شادی کرنے کا نہیں کہا، بطور کرکٹر پسند کرتی ہوں، دعا زہرہ

    اداکارہ دعا زہرہ نے بابر اعظم کو پسند کرنے سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کردی۔

    شوبز انڈسٹری کی ابھرتی ہوئی اداکارہ دعا زہرہ اے آر وائی پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور اپنے بابر اعظم سے متعلق بیان کی وضاحت کی۔

    انہوں نے کہا کہ میں اس ٹاپک پر بات کرنے سے گھبرا رہی ہوں کیونکہ میں کچھ بولوں گی اور کچھ اور نکل جائے گا کیونکہ میں نے پہلے بھی بولا کچھ اور کچھ بنا دیا گیا تھا۔

    دعا زہرہ نے کہا کہ میں بطور کرکٹر بابر اعظم کو پسند کرتی ہوں، میں ان سے شادی نہیں کررہی اور نہ ہی میں نے ایسا کچھ کہا تھا۔

    اداکارہ نے کہا کہ میں بابر اعظم کی عزت کرتی ہوں اور ان کو بطور کرکٹر سپورٹ کرتی ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ میرا نام ایسے ہی ان کے ساتھ جوڑا گیا جس سے میری فیملی، ماما اور بابا کو اس کی وجہ سے بڑی پریشانی ہوئی۔

    دعا زہرہ نے کہا کہ میں نے گھر والوں کو کلپ دکھائے کہ میں نے ایسا کچھ نہیں بولا ہے۔

    یہ پڑھیں: دل ایک پر ہی آتا ہے، بابر اعظم پر کرش ہے، دعا زہرہ

    واضح رہے کہ اس سے قبل اے آر وائی زندگی کے پروگرام میں اداکارہ دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ دل ایک پر ہی آتا ہے اور بابر اعظم پر کرش ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ مجھے کرکٹ بہت پسند ہے، دل ایک پر ہی آتا ہے اور مجھے بابر اعظم پر کرش ہے۔

    دعا زہرہ نے بتایا تھا کہ بطور کرکٹر بابر اعظم بہت اچھے لگتے ہیں اور جب کوئی انہیں ٹرول کرتا ہے تو مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا برائے کرم ان پر تنقید نہ کیا کریں۔

  • علیزے شاہ کا جگن کاظم کی معافی پر ردعمل سامنے آگیا

    علیزے شاہ کا جگن کاظم کی معافی پر ردعمل سامنے آگیا

    کراچی( 26 جولائی 2025): پاکستان شوبز انڈسٹری کی اداکارہ و ہوسٹ جگن کاظم کی معافی مانگنے والی ویڈیو  پر اداکارہ علیزے شاہ کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔

    ہوا کچھ یوں کہ گزشتہ دنوں اداکارہ علیزے شاہ نے انسٹاگرام اسٹوریز میں ایک ویڈیوز شیئر  کی تھی جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ جگن کاظم نے چار سال قبل ان کا مذاق اڑایا تھا۔

    علیزے نے ویڈیوز میں بتایا تھا کہ گلوکارہ شازیہ منظور نے جان بوجھ کر مجھے ریمپ پر گرایا تھا اور مجھے اس واقعے پر ہوسٹ جگن کاظم نے میرا مذاق اڑایا تھا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)

    علیزے شاہ نے مزید کہا تھا کہ میں جگن کاظم کی بہت عزت کرتی تھیں لیکن اس طرح میرا مذاق اڑانے کے بعد میں نے ان کی عزت کرنا چھوڑ دی ہے۔

    علیزے شاہ کی جانب سے ویڈیو شیئر کیے جانے کے بعد گزشتہ روز 25 جولائی کو اداکارہ و ہوسٹ جگن کاظم نے ان سے معافی مانگی تھی جس ہر اداکارہ علیزے کا ردعمل آگیا ہے۔

    اداکارہ علیزے شاہ نے انسٹا اسٹوری میں ہی اپنا ردعمل دیا ہے، انہوں نے جگن کاظم کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے امید نہیں تھی کہ جگن مجھ سے معافی مانگنے کے لیے ویڈیو جاری کریں گی۔

    جگن کاظم نے علیزے شاہ سے معافی مانگ لی

    اداکارہ نے اسٹوری پر مزید لکھا کہ جگن بہت اچھی انسان ہیں، انہوں نے مجھ سے معافی مانگی ہے جس پر میں خوش ہوں اور ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

    اداکارہ علیزے شاہ نے بھی معافی مانگی اور مزید لکھا اگر میری باتوں سے بھی آگر آپ کی کبھی دل آزاری ہوئی ہے تو میں بھی معذرت خواہ ہوں۔

  • معروف اداکار عاصم بخاری کی صحت سے متعلق اہم خبر سامنے آگئی

    معروف اداکار عاصم بخاری کی صحت سے متعلق اہم خبر سامنے آگئی

    لاہور(26 جولائی 2025): پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عاصم بخاری کی صحت سے متعلق اہم خبر سامنے آگئی۔

    عاصم بخاری پاکستان کے ایک تجربہ کار اداکار ہیں، انہوں نے ڈراموں، فلموں اور تھیٹر میں کام کیا ہے ساتھ ہی انہوں نے ملک کی ثقافت اور فن میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

    حال ہی میں عاصم بخاری سے متعلق یہ خبریں زیرگردش تھیں کہ انہیں دل کا دورہ پڑا ہے اور وہ  لاہور کے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زیر علاج ہیں۔

    رپورٹس میں بھی بتایا گیا تھا کہ زائد العمری سمیت دیگر پیچیدگیوں کی وجہ سے عاصم بخاری کو پھیپھڑوں میں بھی مسائل ہیں اور انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔

    تاہم اب عاصم بخاری نے خود ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اپنی صحت سے متعلق مداحوں کو خبر دی ہے۔

    سینئر اداکار نے مختصر ویڈیو میں دل کا دورہ پڑنے سے متعلق خبروں پر بات کرتے ہوئے فینز کو بتایا کہ میرے سے متعلق خبریں چل رہی ہیں کہ مجھے دل کا دورہ پڑا ہے اور میں امراض قلب کے باعث اسپتال میں زیر علاج ہوں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں۔

    عاصم بخاری کا کہنا تھا کہ’ میرا اسپتال میں علاج جاری ہے اور الحمدللہ میں  صحتیاب ہو رہا ہوں، ڈاکٹرز بہت عمدہ طریقے سے کام کر رہے ہیں اور اب میری طبیعت پہلے سے کافی بہتر ہے۔’

    اداکار نے واضح کیا کہ’وہ امراض قلب میں زیر علاج نہیں بلکہ اپنے ذاتی معالج کے تحت زیر علاج ہیں اور ان کی صحت پہلے سے بہتر ہے۔

    اگرچہ انہوں نے بتایا کہ وہ امراض قلب میں زیر علاج نہیں، تاہم انہوں نے واضح طور پر اپنی بیماری سے متعلق کچھ نہیں بتایا لیکن مختصر ویڈیو میں انہیں آکسیجن کی نلکی کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔

  • جگن کاظم نے علیزے شاہ سے معافی مانگ لی

    جگن کاظم نے علیزے شاہ سے معافی مانگ لی

    اداکارہ و میزبان جگن کاظم نے اداکارہ علیزے شاہ سے معافی مانگ لی۔

    اداکارہ علیزے شاہ نے شازیہ منظور کے ساتھ ریمپ واقعے کی نقل کرنے پر جگن کاظم پر بھی تنقید کی اور کہا تھا کہ وہ شازیہ کو گلے لگا کر مسکرا رہی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ علیزے شاہ مجھے نہیں پتا تھا کہ اب ویڈیو پر اپ سیٹ ہیں، آپ نے دوسروں کی بات کی اور آخر میں یہ کہا کہ جگن کاظم جن کی میں بہت عزت کیا کرتی تھی، یہ ’تھی‘ والی بات میرے دل کو جاکر لگ گئی۔

    جگن کاظم نے کہا کہ میں بالکل بھی نہیں چاہوں گی کہ کوئی انسان میرا انڈسٹری میں جونیئر ہے اور نوجوان ہے وہ میری وجہ سے اپٹ سیٹ ہو، اگر میری وجہ سے آپ کا دل دکھا ہے تو میں فوری آپ سے معافی مانگتی ہوں۔

    اداکارہ نے کہا کہ جس واقعے کی آپ بات کررہی ہیں وہ چار سال پرانا ہے، اگر آپ نے مجھے کال کرکے بتایا ہوتا کہ آپ ناراض ہیں تو میں آپ سے اسی وقت معافی مانگ لیتی، میرا نہیں خیال کہ معافی مانگنے سے کوئی بڑا یا چھوٹا ہوجاتا ہے۔

    یہ پڑھیں: شازیہ منظور نے ریمپ پر جان بوجھ کر دھکا دیا، علیزے شاہ

    انہوں نے کہا کہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ کسی کا دل دکھایا ہے تو اس سے معافی مانگ لیں، اگر آپ میری وجہ سے دکھی ہوئی ہیں اور آپ کو تکلیف پہنچی ہے تو تہہ دل سے آپ سے معافی مانگ رہی ہوں۔

    جگن کاظم نے کہا کہ میں اپنے بچوں اور شوہر سے بھی معافی مانگتی ہوں، میں کسی کا بھی دل دکھاؤں تو مجھے اس سے معافی مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔