Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • نیّر مسعود: ممتاز فکشن نگار، نقّاد اور مترجم

    نیّر مسعود: ممتاز فکشن نگار، نقّاد اور مترجم

    نیّر مسعود کا نام اردو ادب میں ایک فکشن نگار، نقّاد اور محقق و مترجم کی حیثیت سے لیا جاتا ہے وہ تہذیبی شناخت کے ایسے کہانی نویس تھے جن کی کہانیاں ہندوستان کے قدیم لکھنؤ کے ثقافتی تناظر میں ایک خواب ناک فضا تشکیل دیتی ہیں۔ نیّر مسعود نے اعلیٰ پائے کا افسانوی اور غیرافسانوی ادب تخلیق کیا۔ ان کے تنقیدی مضامین اور سوانحی کتابیں اردو زبان و ادب کا سرمایہ ہیں۔

    لکھنؤ کے نیّر مسعود کو بھارت ہی نہیں پاکستان میں بھی ادبی دنیا کا ایک نمایاں‌ نام تھے اور انھیں بہت اہمیت دی جاتی تھی۔ نیّر مسعود 1936ء میں لکھنؤ میں‌ پیدا ہوئے تھے۔ انھیں حکومتی سطح پر اور ادبی تنظیموں کی جانب سے متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا تھا۔ 2017ء میں آج ہی کے دن ان کا انتقال ہوگیا تھا۔ نیر مسعود کی ایک تقریر جو ہم یہاں‌ نقل کررہے ہیں نہ صرف ان کے اسلوب اور منفرد طرزِ بیان کی عکاس ہے بلکہ نیر مسعود کی برسی کی مناسبت سے یہ پارے اُن کی زندگی کے مختلف ادوار کی جھلک بھی ثابت ہوں گے۔ ملاحظہ کیجیے۔

    ‘بچپن سے لے کر انتالیس چالیس سال کی عمر تک خوشی قسمتی سے مجھے اپنے والد مرحوم پروفیسر سید مسعود حسن رضوی ادیب کا سایہ نصیب رہا۔ وہ اردو اور فارسی کے جید عالم اور ادیب تھے۔ میرے ذوق کی تربیت انہی کی مرہون منت ہے۔ ان کا کتب خانہ ملک بھر میں مشہور تھا۔ اس میں سب کتابیں بڑوں کے پڑھنے کی تھیں، لیکن اپنا شوق پورا کرنے کے لیے میں انہی کتابوں سے دل لگاتا تھا، چنانچہ میں نے دس گیارہ سال کی عمر تک ’ہماری شاعری‘،’آب حیات‘، ’الفاروق‘ اور ’دربار اکبری‘ وغیرہ پڑھ ڈالی تھیں خواہ وہ میری سمجھ میں نہ آئی ہوں۔ والد صاحب بہت اچھے نثر نگار بھی تھے اور نثر لکھنے میں بڑی محنت کرتے تھے۔ اکثر اظہار مطلب کے لیے مناسب لفظ کی تلاش میں کئی کئی دن سرگرداں رہتے تھے۔ میں نثر لکھنا بھی اپنے والد مرحوم ہی سے سیکھا۔

    ہمارے یہاں افسانوں کے مجموعے اور بچوں کی کتابیں نہیں کے برابر تھیں، لیکن ہمارے پڑوس میں ناول نگار الطاف فاطمہ کے یہاں ان کا اچھا ذخیرہ تھا اور وہاں مجھے بہت کتابیں پڑھنے کو ملیں۔

    بیشتر بچوں کی طرح مجھے بھی کہانیاں بنا کر سنانے کا شوق تھا۔ ان میں سے کچھ بچوں کے رسالوں میں شائع بھی ہوئیں۔ پھر نوجوانی کے شروع میں بڑوں کے افسانے لکھنے کا شوق پیدا ہوتے ہوتے ادبی تحقیق میں مصروف ہو گیا اور سنہ 1970-71 تک تحقیقی مضامین لکھتا رہا۔ پھر شمس الرحمٰن فاروقی کے رسالے کے لیے یکے بعد دیگرے پانچ افسانے لکھے جن کا مجموعہ سیمیا کے نام سے شائع ہوا۔ اس کے بعد سے افسانے اور تحقیقی مضامین وغیرہ لکھ رہا ہوں۔

    سنہ 1970ء کے قریب میں نے ایک مکمل اور مربوط خواب دیکھا۔ محسوس ہوا کہ یہ تو اچھا خاصا افسانہ بن سکتا ہے۔ میں نے اس خواب کو معمولی رد و بدل کے بعد لکھ لیا۔ یہ میرا پہلا افسانہ ”نصرت“ تھا۔ افسانے میں کچھ خواب کی اور کچھ دھندلکے کی کیفیت تھی جو میرے کئی دوسرے افسانوں میں بھی محسوس کی گئی۔ مجھے خود یہ کیفیت بہت پسند نہیں ہے لیکن یہ خود بہ خود آ جاتی ہے، شاید اس لیے کہ میرے بہت سے افسانوں کی بنیاد میرے خوابوں پر ہے، مثلاً ”مارگیر“، ”اوجھل“، ”سلطان مظفر کا واقعہ نویس“، ”ندبہ“، ”اکلٹ میوزیم“، ”شیشہ گھاٹ“، ” علام اور بیٹا“، ”خالق آباد“ خوابوں پر مبنی ہیں۔

    اپنی ایک کمزوری کا بھی اعتراف کر لوں۔ میرے سب افسانے میرے شہر لکھنؤ میں اور میرے مکان ”ادبستان“ میں ہی لکھے گئے ہیں۔ باہر کسی جگہ میں نہ افسانہ لکھ سکا ہوں نہ کوئی مضمون یا کتاب۔

    کبھی کبھی مجھ سے میرے کسی افسانے کے بارے میں پوچھا جاتا ہے کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں اور کبھی یہ کہ افسانے کا کوئی مطلب سمجھ میں نہیں آتا اس لیے یہ مہمل ہے۔ میں اس موضوع پر نہ نقادوں سے الجھتا ہوں نہ عام پڑھنے والوں سے۔ مجھے جو کچھ کہنا ہوتا ہے افسانے ہی میں کہہ دیتا ہوں۔ مجھے اچھا نہیں معلوم ہوتا کہ اپنے افسانوں کی تاویل، تعبیر، تشریح خود کروں اور پڑھنے والوں کو بتاؤں کہ میں نے افسانے میں کیا کہنے کی کوشش کی ہے۔

    میرے اطراف میں چکن کاڑھنے والی عورتیں، حکیم، عطار، گھروں میں اوپر کا کام کرنے والیاں، راج مستری، مزدور، مٹی کے نازک کھلونے اور برتن بنانے والے کمہار، ہفتہ واری بازاروں میں نقلیں کرنے والے مسخرے اور طلسمی تیل وغیرہ بیچنے والے دوا فروش بہت تھے اور ان سب کی جھلکیاں میرے افسانوں میں موجود ہیں۔ پرانے مکانوں اور درختوں سے بھی مجھ کو بہت دلچسپی رہی ہے۔ ان میں بہت سی چیزیں پہلے تھیں، اب نہیں ہیں، ان کا ذکر کسی ناسٹلجیا کے بغیر اکثر آتا ہے، لیکن میں نے ان میں سے کسی چیز کو افسانے کا بنیادی موضوع نہیں بنایا ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہمارے ملک کی تہذیب کا جزو ہیں اور میرا جی چاہتا ہے کہ ہمارے افسانہ نگار ادھر بھی توجہ کریں۔

    میرے کچھ افسانے ایسے بھی ہیں جن کے بارے میں نہیں کہا جا سکتا کہ ان کا تعلق کس زمانے اور کس جگہ سے ہے۔ ایسے افسانوں کے لکھنے کا جواز میری سمجھ میں نہیں آتا سوا اس کے کہ ان کا لکھنا مجھے اچھا معلوم ہوتا ہے۔

  • کارتک آریان کے ساتھ فلم کی آفر کے ذکر پر تنقید، جنت مرزا ناقدین پر برس پڑیں

    کارتک آریان کے ساتھ فلم کی آفر کے ذکر پر تنقید، جنت مرزا ناقدین پر برس پڑیں

    پاکستانی اداکارہ و ٹک ٹاکر جنت مرزا نے کارتک آریان کے ساتھ فلم کی آفر کا ذکر کرنے کے بعد تنقید کیے جانے پر ناقدین کو حاسد قرار دے دیا۔

    گزشتہ روز ٹک ٹاکر جنت مرزا کا ماضی کا مختصر ویڈیو کلپ وائرل ہوا جس میں میزبان ان سے پوچھتی ہیں کہ بالی ووڈ میں کب نظر آئیں گی کوئی آفر آئی ہے؟

    جواب میں جنت مرزا کہتی ہیں کہ ایک آفر کارتک آریان کے ساتھ مرکزی کردار کی آئی تھی لیکن میں نے انکار کردیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں بھارت جاکر کبھی بھی کام نہیں کرسکتی، والدین نہیں مانتے اور میرا اپنا دل بھی نہیں مانتا کہ وہاں جاکر کام کروں۔

    جنت مرزا کے بیان کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان پر تنقید کی گئی۔

    یہ پڑھیں: کارتک آریان کے ساتھ بالی ووڈ فلم آفر ہوئی تھی، جنت مرزا

    اب انہوں نے نے انسٹاگرام پر ایک مبہم پیغام شیئر کیا، جس میں انہوں نے لکھا کہ بعض اوقات لوگ دکھاوا نہیں کر رہے ہوتے بلکہ وہ اپنی خوشیوں اور کامیابیوں کے لمحات شیئر کر رہے ہوتے ہیں، جب تک کہ آپ ان باتوں کو حسد کی نظر سے نہ دیکھ رہے ہوں۔

    انہوں نے ناقدین کو خود کو درست کرنے کا بھی مشورہ دیا۔

  • قدرت اللہ شہاب: افسانوں سے خود نوشت تک

    قدرت اللہ شہاب: افسانوں سے خود نوشت تک

    اردو ادب میں قدرت اللہ شہاب نے بطور افسانہ نگار اپنے اوّلین تعارف کے بعد خود کو ایک ادیب اور نثر نگار کی حیثیت سے اس وقت منوایا جب اردو ادب کے افق پر کئی بڑے نام پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہے تھے۔ ان میں سعادت حسن منٹو، راجندر سنگھ بیدی، کرشن چندر، عصمت چغتائی، قرۃالعین حیدر اور ممتاز مفتی و دیگر شامل تھے جن کے درمیان شہاب نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز کیا۔ قدرت اللہ شہاب کا پہلا افسانہ 1938ء میں چندراوتی کے نام سے شائع ہوا تھا۔

    قدرت اللہ شہاب کی ایک وجہِ شہرت ان کا بیورو کریٹ ہونا بھی ہے اور وہ ایسی ادبی شخصیت بھی ہیں جن پر کچھ الزامات بھی ہیں اور کی تخلیقات پر اعتراضات بھی کیے جاتے ہیں۔ قدرت اللہ شہاب 26 فروری 1917 کو گلگت میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم جموں و کشمیر اور انبالہ میں حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ماسٹرز کیا اور 1941 میں انڈین سول سروس جوائن کی۔ متحدہ ہندوستان میں برطانوی راج کے دوران بہار اور اڑیسہ میں خدمات انجام دینے کے بعد 1943 میں بنگال میں تعینات رہے۔ 1947 کے اوائل میں ان کی قائداعظم سے بھی ملاقات ہوئی۔ قیام پاکستان کے بعد شہاب کی بیوروکریسی میں خدمات اور ان کے وسیع تجربہ کو دیکھتے ہوئے انھیں‌ یہاں متعدد انتظامی عہدوں پر تقرری دی گئی۔ وہ آزاد کشمیرکے سیکریٹری جنرل، وفاقی سیکریٹری وزارت اطلاعات، ڈپٹی کمشنر جھنگ، ڈائریکٹر انڈسٹریز حکومت پنجاب اور گورنر جنرل غلام محمد، اسکندر مرزا اور صدر ایوب خان کے پرائیویٹ سیکریٹری، سیکریٹری اطلاعات، ہالینڈ میں پاکستان کے سفیر اور بطور سیکریٹری ایجوکیشن بھی رہے۔ جنرل یحیی خان کے دور میں شہاب نے سول سروس سے استعفٰی دے کر یونیسکو سے وابستگی اختیار کر لی تھی۔

    قدرت اللہ شہاب 24 جولائی 1986ء کو انتقال کرگئے تھے۔ ان کی تصانیف میں یاخدا، نفسانے، ماں جی اور سوانح حیات ’شہاب نامہ‘ قابل ذکر ہیں۔ قدرت اللہ شہاب کا ایک اہم کارنامہ پاکستان رائٹرز گلڈ کی تشکیل بھی ہے۔ وہ اسلام آباد کے ایک قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

    اردو زبان کے دوسرے ممتاز ادیبوں اور اہل قلم کے مقابلے میں شہاب ایک نہایت بااثر شخص بھی تھے اور انھوں نے بھرپور اور نہایت مصروف زندگی بھی گزاری۔ سرکاری ملازمت اور مختلف شہروں‌ میں قیام کے سبب ان کے تجربات و مشاہدات، اور زندگی کے واقعات و تذکروں میں بھی کئی رنگ اور وسعت پائی جاتی ہے۔ دیکھا جائے تو شہاب نے معاصر قلم کاروں کے مقابلے میں بہت کم لکھا مگر ان کی کتابیں اردو ادب کے نثری سرمائے میں گراں قدر اضافہ ہیں۔ فسادات کو اس دور کے ہر ادیب نے موضوع بنایا ہے اور شہاب نے بھی فسادات پر مبنی ایک ناولٹ یاخدا یادگار چھوڑا ہے۔ یہ 1948ء میں شائع ہوا تھا۔ ان کے تین مشہور افسانوی مجموعے ان کی زندگی میں متعدد بار شائع ہوئے لیکن جس تصنیف نے قدرت اللہ شہاب کو جاودانی عطا کی وہ 1987ء میں شہاب نامہ کے نام سے شائع ہوئی۔ اس سے قبل قدرت اللہ شہاب اس کے ابتدائی چند ابواب ادبی رسائل و جرائد میں شائع کروا چکے تھے اور جب کتاب چھپی تو اتنی مقبول ہوئی کہ ایک ہی سال میں اس کتاب کے متعدد ایڈیشن شائع کرنے پڑے۔

    شہاب نامہ ایک اہم اور دلچسپ آپ بیتی ہے۔ اردو خودنوشت سوانح عمریوں میں اس کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اس کی اہمیت مختلف حوالوں سے ہے۔ اوّلا یہ نہ صرف اردو کے غیر افسانوی ادب کا شاہ کار ہے بلکہ اپنے عہد کا ایک اہم سیاسی و تاریخی مرقع بھی ہے۔ یہ ایک ایسی دستاویز ہے جس میں بیسویں صدی کے کئی بڑے اور اہم سیاسی و تاریخی حالات و واقعات پڑھنے کو ملتے ہیں۔ شہاب نامہ میں مصنف نے اپنی زندگی کے شب و روز اور حالات و واقعات کو بھی دل چسپ انداز میں‌ رقم کیا ہے۔

    بھاگلپور اور ہندو مسلم فسادات، ایس ڈی او، نندی گرام اور لارڈ ویول، بملا کماری کی بے چین روح، پاکستان کا مطلب کیا اورسادگی مسلم کی دیکھ شہاب نامہ کے ایسے ابواب ہیں جنھیں پڑھ کر قاری قدرت اللہ شہاب کی زندگی کو جان سکتا ہے۔ انھوں نے ان ابواب میں اس دور کے اہم حالات و واقعات کی دل چسپ معلومات بھی ہم تک پہنچائی ہیں۔

    قدرت اللہ شہاب کو پاکستان کے ایوانِ صدر، اس دور کے اہم اجلاسوں میں شرکت اور بہت سی بااثر اور فیصلہ ساز شخصیات کو بھی قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تحریروں میں ہمیں سیاست اور تاریخ کے عروج و زوال کے ساتھ بیوروکریسی اور اداروں کے بارے میں‌ بھی بہت کچھ پڑھنے کو مل جاتا ہے۔

  • یاسر حسین نے بیٹے کی سالگرہ پر خصوصی ویڈیو شیئر کردی

    یاسر حسین نے بیٹے کی سالگرہ پر خصوصی ویڈیو شیئر کردی

    (24 جولائی 2025): پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار یاسر حسین نے اپنے بیٹے کی سالگرہ پر ایک خصوصی ویڈیو شیئر کی ہے۔

    یاسر حسین ایک باصلاحیت پاکستانی اداکار، اسکرین رائٹر، اور میزبان ہیں جو اپنی ذہانت کے لیے مشہور ہیں، انہوں نے شادی مبارک جیسے ٹیلی ویژن ڈراموں میں اپنی شاندار پرفارمنس کی وجہ سے مقبولیت حاصل کی۔

    یاسر نے اپنی منفرد کہانی اور زبردست ڈائریکشن سے بھی ناظرین کو متاثر کیا، بڑی اسکرین پر، انہوں نے لاہور سے آگے اور کراچی سے آگے جیسی کامیاب کامیڈی فلموں میں کام کیا، حال ہی میں تنقیدی طور پر سراہی جانے والی ٹیکسالی گیٹ میں نظر آئے۔

     یاسر حسین نے اداکارہ اقرا عزیز سے شادی کی، یہ جوڑا ایک بچے کبیر کے والدین ہیں، حال ہی میں جوڑے نے اپنے بیٹے کی چوتھی سالگرہ منائی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Yasir Hussain (@yasir.hussain131)

    یاسر حسین نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر بیٹے کی سالگرہ کی خوشی میں ایک ویڈیو شیئر کی ہے، پوسٹ میں برتھ ڈے بوائے  کبیر حسین کی مختلف یادگار جھلکیاں شامل ہیں۔

     ایک کلپ میں کبیر آئس کریم کھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، جب کہ ایک اور خوبصورت لمحے میں وہ اپنی والدہ اقرا عزیز کے ساتھ وقت گزار رہے ہیں، جو محبت سے اپنے بیٹے کو دیکھ رہی ہیں۔

    اس ویڈیو کلپ میں یاسر اورکبیر کے باپ اور بیٹے کی اسپیشل بانڈنگ کے دل فریفتہ لمحات بھی شامل ہیں، برتھ ڈے بوائے کیساتھ گزارے گئے قیمتی لمحات کو سوشل میڈیا کی زینت بناتے ہوئے یاسر حسین نے بیٹے کو سالگرہ کی مبارکباد بھی دی اور کیپشن میں لکھا کہ،‘سالگرہ مبارک ہو کبیر بیٹے، تم نے میری زندگی کے چار سال چار منٹ میں گزر دیے’۔

    دوسری جانب یاسر کی اس پوسٹ کو سوشل میڈیا صارفین سمیت شوبز شخصیات خوب پسند کرتی نظر آرہی ہیں اور کمنٹ سیکشن میں بے پناہ محبتیں اور تعریفیں نچھاور کررہی ہیں۔

  • وانی کپور نے اپنی اور فواد کی فلم عبیرگلال پر پابندی کے بعد خاموشی توڑ دی

    وانی کپور نے اپنی اور فواد کی فلم عبیرگلال پر پابندی کے بعد خاموشی توڑ دی

    بالی ووڈ اداکارہ وانی کپور نے اپنی اور پاکستانی سپراسٹار فواد خان کی فلم عبیرگلال پر پابندی کے بعد بالآخر خاموشی توڑ دی۔

    سال کے شروع میں فلم ریڈ 2 کی کامیابی کے بعد وانی کپور اب منڈالا مرڈرز کے ساتھ اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر نظر آئیں گی، اجے دیوگن کے بعد ان فواد خان کے ساتھ فلم عبیر گلال آنا تھا مگر اس پر پابندی لگ گئی اور اب کافی عرصے بعد وانی نے پھر فلموں کےلیے میڈیا انٹرایکشن کی ہے۔

    وانی کپور عبیرگلال کے بارے میں کھل کر تو کچھ نہیں کہا مگر اعتراف کیا کہ وہ گھبراہٹ کا شکار ہیں، انھوں نے اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر نئی فلم کے حوالے سے بھی گھبراہٹ کا اظہار کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: ہندو انتہا پسندوں کی فلم ’عبیر گلال‘ کی مخالفت پر امیشا پٹیل فواد خان کے دفاع میں آگئیں

    بالی ووڈ اداکاری نے بتایا کہ فلموں میں، آپ کے پاس صرف دو سے تین گھنٹے ہوتے ہیں جہاں آپ کو تاثر چھوڑنا ہوتا ہے اور اسے قائم کرنا ہوتا ہے اور اس مختصر وقت میں ہر چیز کو درست طور پر کرنا ہوتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ میں اس بات میں دلچسپ رکھتی ہوں کہ اپنے آپ کو ایک اداکار کے طور پر دریافت کرنے میں مدد ملے اور کام کی باریکیاں، پرتیں اور گہرائی جانے کی کوشش کی جائے۔

    وانی کی نئی سیریز منڈالا مرڈرز میں وہ ایک جاسوس کا کردار ادا کر رہی ہیں یہ کردار روایتی طور پر ایک سخت اور میچور امیج سے جڑا ہوا ہے، خاص طور پر اسکرین پر خواتین کو اچھوتے اندازمیں پیش کیا گیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/fawad-khan-and-vaani-kapoor-abir-gulaal-removed-youtube/

  • ہمایوں اشرف زندگی میں کونسا کردار کبھی نہیں کریں گے؟

    ہمایوں اشرف زندگی میں کونسا کردار کبھی نہیں کریں گے؟

    اداکار ہمایوں اشرف کا کہنا ہے کہ وہ ٹرانسجینڈر کا کردار زندگی میں کبھی نہیں کریں گے۔

    اداکار ہمایوں اشرف  نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی اور اس دوران مختلف موضوعات پر اظہار خیال کیا۔

    میزبان نے پوچھا کہ وہ کونسا کردار ہے جسے آپ کبھی نہیں کریں گے۔

    جواب میں اداکار نے کہا کہ ٹرانسجینڈر کا کردار کبھی نہیں کروں گا اس کی وجہ ہے اگر پاکستان سے باہر ہوتا تو یہ کردار کرلیتا لیکن ہمارے یہاں مسئلہ یہ ہے کہ آپ کو پھر اسی طرح کے کردار آفر ہوتے ہیں۔

    ہمایوں اشرف نے کہا کہ عمران اشرف اور علی رحمان نے ٹرانسجینڈر کا کردار بہت شاندار نبھایا ہے۔

    اداکار نے کہا کہ میں نے کبھی بھی مفت میں نہیں کیا جو کام کررہا ہوں مجھے اس کے پیسے ملنے چاہیے، میں نے جدوجہد کے دنوں میں کم پیسوں میں کام کیا ہے لیکن مفت میں نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ میری زندگی پر اگر ڈرامہ بنے تو اس کا کردار خود ہی نبھالوں گا۔شادی کے سوال پر اداکار نے کہا کہ فی الحال شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ ہمایوں اشرف نے چند ماہ قبل اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’نقاب‘ میں ’تیمور‘ کا منفی کردار نبھایا تھا جسے مداحوں کی جانب سے خوب سراہا گیا تھا۔

    ’نقاب‘ کی کاسٹ میں علی انصاری، غنا علی، حنا طارق، احمد رفیق ودیگر شامل تھے۔

  • وزن کم ہونے پر ’سوکھی‘ کہا جاتا تھا، کومل میر

    وزن کم ہونے پر ’سوکھی‘ کہا جاتا تھا، کومل میر

    اداکارہ کومل میر نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں وسزن کم ہونے پر سوکھی کہا جاتا تھا اور اب وزن بڑھا لیا تو سرجری کے الزامات لگ گئے ہیں۔

    ویب شو میں اداکارہ کومل میر نے شرکت کی جس میں میزبان نے ان سے سوال کیا کہ ڈرامہ سیریل ’اے دل‘ میں آپ کا وزن کبھی کم نظر آیا تو کبھی آپ کا وزن بڑھتا ہوا دکھایا گیا یہ سلسلہ کیا ہے؟

    جواب میں اداکارہ نے کہا کہ میں ہمیشہ سے ہی اپنا وزن بڑھانا چاہتی تھی کیونکہ سیٹ پر بھی کم وزن کو لے کر باڈی شیمنگ کی جاتی تھی۔

    کومل میر نے کہا کہ کوئی کہتا تھا کہ ہینگر پر کپڑے لٹکے ہوئے ہیں کوئی سوکھی کہتا تھا۔

    انہوں نے ایک بار پھر اس تاثر کو مسترد کیا کہ انہوں نے کوئی میک اپ یا پلاسٹک سرجری کروائی ہوئی ہے۔

    اداکارہ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ وزن بڑھنے سے قبل ان کا وزن بہت کم تھا، وہ ’انڈر ویٹ‘ تھیں جب کہ وہ ’ایٹنگ ڈس آرڈر‘ کا بھی شکار تھیں۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ شوبز میں آنے سے قبل ہی وہ کم وزن اور کھانے پینے کے مسائل کا شکار تھیں لیکن انہوں نے ان مسائل پر کبھی توجہ نہ دی تھی، تاہم شوبز میں آنے کے بعد وہ پریشان ہوئیں اور سوچتی رہتی تھیں کہ کیسے وہ اپنا وزن بڑھائیں۔

    کومل میر کے مطابق وزن بڑھنے پر انہوں نے خود کو بہتر اور اچھا محسوس کیا، انہوں نے دیکھا کہ ان کا چہرہ بھی اچھا ہوچکا ہے، ان کے چہرے سے سیاہ دھبے بھی غائب ہو چکے تھے اور خود کو بھی پہلے سے زیادہ خوبصورت لگنے لگی تھیں اور بہت خوش تھیں۔

  • حنا رضوی کے ساتھ آن لائن شاپنگ کے دوران فراڈ ہوگیا

    حنا رضوی کے ساتھ آن لائن شاپنگ کے دوران فراڈ ہوگیا

    شوبز انڈسٹری کی اداکارہ حنا رضوی کے ساتھ آن لائن شاپنگ کے دوران فراڈ ہوگیا۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں اداکارہ حنا رضوی نے شرکت کی اور اپنے ساتھ پیش آئے اسکیم کے واقعے سے متعلق اظہار خیال کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ تین سال قبل شوٹنگ کے دوران بات کررہی تھی کہ میں ای بائیک لینے کا سوچ رہی ہوں آج کل بہت سے خواتین چلا رہی ہیں، آرام سے مارکیٹ جاکر چیزیں خرید سکوں گی کیونکہ گاڑی پارک کرنا مشکل کام ہوتا ہے۔

    اداکارہ کے مطابق ان کے دوست نے نمبر دیا اور بتایا کہ میں نے ایک دو بائیک ان سے خریدی تھیں یہ ای بائیک بھی فروخت کرتے ہیں۔

    حنا رضوی نے کہا کہ میں نے ای بائیک کے لیے پیسے بھی بھیج دیے، فراڈسٹر نے کہا کہ ایک بائیک جس پر لوڈ ہوکر آرہی تھیں اس ڈرائیور کو پولیس نے پکڑ لیا ہے اور ای بائیک تھانے میں ہی ہیں تو کل آپ کو مل جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ پھر مجھ سے کہا گیا کہ دوسرا لاٹ روانہ ہوا ہے اس میں دوسری ای بائیک آرہی ہیں، اس میں کچھ ہزار روپوں کا فرق ہے، میں نے پھر پیسے بھیج دیے لیکن ای بائیک نہیں آئی تو میں نے فون کیا لیکن سارے نمبر بند تھے۔

    اداکارہ کے مطابق میں نے سائبر کرائم میں رپورٹ درج کروادی کیونکہ میں نے واٹس ایپ پر شناختی کارڈ کی کاپی فراہم کردی تھی کیونکہ اس کا غلط استعمال نہ ہوسکے۔

    حنا رضوی نے کہا کہ میں نے بہت سارے اچھے پراڈکٹس بھی آن لائن منگوائے ہیں لیکن کچھ لوگوں کی وجہ سے سب بدنام ہوجاتے ہیں۔

  • کارتک آریان کے ساتھ بالی ووڈ فلم آفر ہوئی تھی، جنت مرزا

    کارتک آریان کے ساتھ بالی ووڈ فلم آفر ہوئی تھی، جنت مرزا

    پاکستانی ٹک ٹاکر و اداکارہ جنت مرزا نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں بالی ووڈ اداکار کارتک آریان کے ساتھ فلم کی آفر ہوئی تھی۔

    ٹک ٹاکر جنت مرزا کا ماضی کا مختصر ویڈیو کلپ وائرل ہورہا ہے جس میں میزبان ان سے پوچھتی ہیں کہ بالی ووڈ میں کب نظر آئیں گی کوئی آفر آئی ہے؟

    جواب میں جنت مرزا کہتی ہیں کہ ایک آفر کارتک آریان کے ساتھ مرکزی کردار کی آئی تھی لیکن میں نے انکار کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ میں بھارت جاکر کبھی بھی کام نہیں کرسکتی، والدین نہیں مانتے اور میرا اپنا دل بھی نہیں مانتا کہ وہاں جاکر کام کروں۔

    اگرچہ انہوں نے کارتک آریان کے ساتھ فلم میں کام کی پیش کش ہونے کا دعویٰ کیا، تاہم انہوں نے فلم سے متعلق مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کی۔

    یہ پڑھیں: اسکردو کے پہاڑوں میں شادی کروں گی، جنت مرزا

    واضح رہے کہ جنت مرزا ایک پنجابی فلم ’تیرے باجرے دی راکھی‘ میں کام کر چکی ہیں، جس کی ہدایات سید نور نے دی تھیں اور صائمہ نے ان کی والدہ کا کردار ادا کیا تھا لیکن فلم فلاپ ہوگئی تھی۔

    جنت مرزا متعدد اشتہارات میں نظر آ چکی ہیں لیکن انہوں نے کسی ڈرامے یا بڑے بجٹ کی کسی دوسری فلم میں کام نہیں کیا۔

    اس سے قبل انٹرویو میں میزبان نے پوچھا تھا کہ جب شادی کریں گی تو اس کے لیے کس مقام کا انتخاب کریں گی؟

    جنت مرزا نے کہا تھا کہ میں اسکردو میں شادی کروں گی، سوچا ہوا ہے لیکن یہ پلان میری بہن علیشبہ کا تھا جسے میں نے لے لیا ہے، چھوٹی سی شادی کی تقریب ہو قریبی لوگ آئیں، لیکن ماما اور پاپا چاہتے ہیں کہ بہت سے لوگ آئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسکردو میں شادی کے لیے والدین کو منانے کی کوشش کروں گی، وہاں پہاڑیاں ہوں گی اور سفید کلر سے جگہ کو سجایا جائے گا۔

  • ’خوفناک بلاؤں کی دنیا جہاں ہر قدم پر موت ہے‘

    ’خوفناک بلاؤں کی دنیا جہاں ہر قدم پر موت ہے‘

    ہالی ووڈ کی مشہور ایکشن ہارر سیریز ’پریڈیٹر‘ کی نئی فلم بیڈ لینڈز‘ کے ٹریلر نے دھوم مچادی۔

    ہالی ووڈ فلم ’بیڈ لینڈز‘ کے ٹریلر میں دکھایا گیا ہے کہ خوفناک بلاؤں کی دنیا ہے جہاں پر قدم پر موت ہے اور ہر سایہ دشمن کا ہے۔

    اجنبی سیارے کی خطرناک مخلوق 7 نومبر سے بڑے پردے پر دہشت پھیلائے گی۔

    پریڈیٹر: بیڈ لینڈز میں ایلے فیننگ اور دیمتریس شسٹر-کولوماٹانگی ودیگر نے اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

    اس فلم کی ہدایت کاری ڈین ٹریچٹنبرگ نے کی ہے اور اسے جان ڈیوس، ڈین ٹریچٹنبرگ، مارک ٹوبروف، بین روزن بلیٹ، برینٹ او کونر نے پروڈیوس کیا ہے۔