Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • نامور اداکارہ کے فارم ہاؤس پر چوری کی واردات، ویڈیو سامنے آگئی

    نامور اداکارہ کے فارم ہاؤس پر چوری کی واردات، ویڈیو سامنے آگئی

    (19 جولائی 2025): نامور اداکارہ کے فارم ہاؤس پر چوری کی واردات کے دوران چور قیمتی گھریلو اشیا لے گئے جبکہ توڑ پھوڑ بھی کی۔

    انڈین میڈیا کے مطابق بھارتی اداکارہ و ماڈل سنگیتا بجلانی کو اپنے فارم ہاؤس پر چوری کی واردات کا علم اُس وقت ہوا جب انہوں نے کئی مہینوں بعد مقام کا دورہ کیا۔

    سنگیتا بجلانی جب اپنی دو گھریلو ملازمہ کے ساتھ فارم ہاؤس پہنچیں تو مین گیٹ ٹوٹا ہوا تھا جبکہ کھڑکیوں کی گرلیں زبردستی نکالنے جانے کے شواہد ملے۔

    اداکارہ و ماڈل کے فارم ہاؤس سے ٹیلی ویژن غائب تھا جبکہ دیگر املاک کو کافی نقصان پہنچایا گیا۔ چوروں نے گھریلو سامان بشمول بستر، ریفریجریٹر اور سی سی ٹی وی کیمروں کو چوری کرنے کی کوشش میں نقصان پہنچایا۔

    سنجیتا بجلانی نے پونے پولیس کو شکایت میں بتایا کہ میں والد کی خراب صحت کے باعث کئی مہینوں تک فارم ہاؤس نہیں آئی تھی، جمعے کو جب وہاں پہنچی تو ہر چیز تباہ تھی۔

    پولیس نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا تجزیہ لینا شروع کر دیا۔

  • سارہ خان کی گانا گنگناتے کی پرانی ویڈیو وائرل

    سارہ خان کی گانا گنگناتے کی پرانی ویڈیو وائرل

    شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ سارہ خان کی گانا گانے کی ماضی کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مقبول ڈرامہ سیریل ’شیر‘ میں اداکارہ سارہ خان ’فجر شیخ‘ کا مرکزی کردار نبھا رہی ہیں، ان کی اداکاری کو مداحوں کی جانب سے بھرپور پذیرائی مل رہی ہے۔

    میزبان نے ان سے کہا تھا کہ آپ گانا سنائیں مجھے معلوم ہے کہ آپ بہت اچھا گانا گنگناتی ہیں۔

    جواب میں سارہ خان کہتی ہیں کہ آپ اردو یا پھر انگریزی گانا سننا چاہتے ہیں۔

    اداکارہ نے انگریزی گانا گنگنایا لیکن مداحوں کو ایک آنکھ نہ بھایا اور صارفین نے اس پر دلچسپ تبصرے کرنا شروع کردیے۔

    ایک صارف نے لکھا کہ ’سارہ خان اداکارہ اچھی ہیں لیکن گانا اچھا نہیں گاتی ہیں۔‘

    دوسرے صارف نے لکھا کہ ’پاکستانی لوگوں کو کیا معلوم انگلش گانے ہوتے ہی ایسے ہیں، سارہ نے صحیح گایا ہے۔‘

    تیسرے صارف نے لکھا کہ ’سارہ خان بہادر ہیں کہ اس طرح گانا گنگنا رہی ہیں۔‘

  • شادی کے لیے دعا کرتی ہوں لیکن ہو نہیں رہی، نورین گلوانی

    شادی کے لیے دعا کرتی ہوں لیکن ہو نہیں رہی، نورین گلوانی

    اداکارہ نورین گلوانی کا کہنا ہے کہ شادی کے لیے دعا کرتی ہوں لیکن ہو نہیں رہی۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’شیر‘ میں دانش تیمور ’رئیس شیر زمان‘ کی منگیتر کا ’ردا‘ کا کردار نبھانے والی اداکارہ نورین گلوانی نے نجی ٹی وی مزاحیہ پروگرام میں شرکت کی اور اس دوران جیون ساتھی میں ہونے والی خصوصیات سے متعلق ذکر کیا۔

    نورین گلوانی نے کہا کہ وہ اپنی شادی کے لیے بھی دعائیں کرتی ہیں لیکن ان کی شادی نہیں ہو رہی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ دراز قد، اسپورٹس مین، جانوروں سے پیار کرنے والے، اچھی عادت کے لڑکے سے شادی کریں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ کام نہ کرنے والے شخص سے شادی نہیں کریں گی، وہ انہیں ہی اپنا شریک حیات بنائیں گی جو کام کرتا ہو، اداکار ہو تو اور بھی اچھا ہوگا۔

    ایک سوال کے جواب میں نورین گلوانی کا کہنا تھاکہ انہیں آج تک کسی مرد مداح نے شادی کی پیش کش نہیں کی، البتہ سوشل میڈیا پر میسیجز بہت کرتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر لڑکے سوشل میڈیا پر ’ہمارا دل آپ کا ہوا‘ ٹائپ کے میسیجز کرتے ہیں اور وہ ان کے انباکس تک نہیں کھولتیں، صرف میسیجز دیکھ کر انہیں ڈیلیٹ کردیتی ہیں۔

    اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے پرفامنگ آرٹس کی ڈگری لینے کے بعد اداکاری شروع کی، انہیں مکمل تعلیم حاصل کرکے ہی انڈسٹری میں آنے کا شوق تھا۔

    نورین گلوانی نے کہا کہ فلموں میں کام کرنے کے دوران زیادہ سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں، فلم میں کام کرنے کے ششکے ہوتے ہیں، تاہم ڈراموں میں کام کرنے کا اپنا ہی مزہ ہے۔

  • فرینک میکورٹ:‌ وہ مصنّف جن کی پہلی کتاب ہی شاہکار ثابت ہوئی

    فرینک میکورٹ:‌ وہ مصنّف جن کی پہلی کتاب ہی شاہکار ثابت ہوئی

    فرینک میکورٹ ایسے خوش نصیب قلم کار ہیں‌ جن کی پہلی تخلیقی کاوش ہی شاہکار قرار پائی۔ وہ صرف ’بیسٹ سیلر‘ نہیں ثابت ہوئی بلکہ اس پر فرینک میکورٹ کو پلٹزر انعام بھی دیا گیا۔

    ایک مصنّف کی حیثیت سے فرینک میکورٹ کا نام دنیا بھر میں ان کی کتاب ‘انجلاز ایشز’ (Angela’s Ashes) کی وجہ سے آج بھی لیا جاتا ہے جو دراصل ان کے بچپن کے واقعات اور یادوں پر مبنی ہے۔ میکورٹ کی یہ تصنیف امریکہ میں اشاعت کے بعد قارئین کی دل چسپی اور توجہ کا مرکز بن گئی اور پھر اسے آئرلینڈ سے شایع کیا گیا اور وہاں بھی ان کی کتاب ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوگئی۔ اس زبردست پذیرائی نے نہ صرف میکورٹ کو شادمانی اور مسرت سے ہمکنار کیا بلکہ ان کی شہرت عالمی ادب میں ہونے لگی۔

    امریکی ریاست نیویارک کے شہر بروکلین میں فرینک میکورٹ نے 19 اگست 1930ء کو آنکھ کھولی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب امریکہ شدید اقتصادی بحران سے دوچار تھا اور وہاں عوام کی زندگی شدید مشکلات سے دوچار تھی۔ ان حالات سے گھبرا کر میکورٹ کا خاندان آئرلینڈ منتقل ہوگیا۔ وہیں فرینک میکورٹ نے اپنی کتاب لکھی جس میں امریکہ کے اقتصادی بحران اور اپنی ہجرت کے واقعات کو دردمندی سے بیان کرتے ہوئے انھوں‌ نے ایک نئی سرزمین پر اپنی زندگی کا سفر شروع کرنے کے دنوں کو نہایت خوب صورتی سے رقم کیا ہے۔ فرینک میکورٹ 19 جولائی 2009ء کو چل بسے تھے۔ انھیں سرطان کا مرض لاحق تھا۔

    امریکہ چھوڑنے کے بعد فرینک کا خاندان آئرلینڈ کی ایک بستی لائمرک میں سکونت پذیر ہوا جہاں ان کے والدین کو غربت اور مشکل حالات کا مقابلہ کرنا پڑا۔ اپنے والدین کی زندگی اور جسم و روح کا تعلق برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے دیکھنے والے فرینک کو وہ دن خوب یاد رہے۔ انجلاز ایشز میں انہی دنوں کو اپنے ذہن کے پردے پر تازہ کرکے انھوں‌ نے ایک ایسی کہانی لکھی جو متاثر کن تھی۔ فرینک میکورٹ کو ان کی اس کاوش کی بدولت ایک قابل اور باصلاحیت رائٹر کے طور پر پہچان ملی اور پلٹزر پرائز کے ساتھ انھیں متعدد ادبی اعزازات سے نوازا گیا۔ فرینک میکورٹ نے ان دنوں کو ’غربت کا عہد‘ لکھا ہے۔ بعد میں‌ وہ نیویارک لوٹ آئے جہاں وہ 30 سال تک ایک اسکول میں بطور مدرس خدمات انجام دیتے رہے۔ اس وقت کوئی انھیں نہیں‌ جانتا تھا اور وہ ایک عام اسکول ٹیچر کے طور پر اپنے شب و روز بسر کررہے تھے۔ بعد میں ان کی کتاب شایع ہوئی اور لوگوں‌ نے ان کا ایک الگ روپ دیکھا۔

    آئرلینڈ میں میکورٹ کی اس کتاب کی دس لاکھ کاپیاں فروخت ہوئیں۔ انھیں 1996ء میں پلٹزر پرائز دیا گیا۔ فرینک میکورٹ کے اس سوانحی ناول پر 1999ء میں ہالی وڈ نے فلم بھی بنائی تھی۔ اس تصنیف کو بعد میں آئرلینڈ کی سماجی تاریخ کا عکس بھی کہا گیا۔ اس مصنّف نے بعد میں ’ٹس اور ٹیچر مین‘ کے نام سے نیویارک میں اپنی زندگی کو بھی کتابی شکل میں‌ محفوظ کیا۔

    ادب کی دنیا کے اس خوش قسمت اور کام یاب رائٹر نے 78 سال کی عمر پائی۔

  • راجیش کھنہ: بولی وڈ سپراسٹار جنھوں نے دلوں پر راج کیا

    راجیش کھنہ: بولی وڈ سپراسٹار جنھوں نے دلوں پر راج کیا

    ایک زمانہ تھا جب بولی وڈ پر راجیش کھنہ کا راج تھا۔ فلم بینوں اور مداحوں نے ان کے لیے جس دیوانگی کا مظاہرہ کیا وہ بہت کم فن کاروں کا مقدر بنا ہے۔ عالم یہ تھا کہ مداح لڑکیاں‌ ان کی کار پر بوسے دیتیں، چہرے اور بازو پر آٹو گراف دینے کی فرمائش کی جاتی اور راجیش کھنہ کی ایک جھلک دیکھنے کو گھنٹوں ان کے مداح سڑک پر کھڑے رہتے۔ اس اداکار کو بولی وڈ کا پہلا سپر اسٹار کہا جاتا ہے 1960 سے 70 کے عشرے میں راجیش کھنہ نے جس فلم میں بھی کام کیا وہ باکس آفس پر ہٹ ہوگئی اور فلم ساز ان سے وقت لینے کے لیے گھر کے باہر کھڑے نظر آتے۔

    راجیش کھنہ سے پہلے بھی کئی نام مقبولیت کی بلندیوں‌ کو چھو رہے تھے جن میں دلیپ کمار، دیو آنند اور راج کپور جیسے اداکار شامل تھے۔ لیکن مداحوں نے راجیش کھنہ کے لیے جس جنون اور وارفتگی کا مظاہرہ کیا وہ بہت کم دکھائی دیتا ہے۔

    اداکار راجیش کھنہ 29 دسمبر 1942ء کو غیر منقسم پنجاب میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کی پہلی فلم ’آخری خط‘ تھی۔ راجیش کھنہ کو شہرت جس فلم سے ملی وہ ارادھنا تھی۔ اس سے پہلے راجیش کھنہ 1966ء میں چیتن آنند کی فلم آخری خط میں‌ کام کرچکے تھے مگر ارادھنا نے انھیں شہرت کی جن بلندیوں پر پہنچایا وہ خود ان کے لیے ناقابل فراموش ثابت ہوا۔ فلم نے گولڈن جوبلی مکمل کی۔ فلم میں ان کا ڈبل رول تھا اور راجیش کھنہ کی نشیلی آنکھیں‌ اور سر کو جھٹکنے کا انداز شائقین کو بہت بھایا۔ اس کے بعد انھوں نے متواتر کئی ہٹ فلمیں انڈسٹری کو دیں۔

    راجیش کھنہ کی مشہور اور ہم فلموں میں ’دو راستے‘، ’خاموشی‘، ’آنند‘ اور ’سفر‘ شامل ہیں‌ جب کہ ’آپ کی قسم‘، ’دو راستے‘، ’دشمن، ’روٹی‘ اور ’سچا جھوٹا‘ سپر ہٹ فلمیں ثابت ہوئیں۔ لیکن یہ بھی کہا جاتا ہے کہ راجیش کھنہ کی مقبولیت کا یہ سلسلہ طویل نہیں تھا بلکہ جس تیزی سے انھوں نے شہرت کے ہفت افلاک طے کیے، اسی طرح ایک ٹھہراؤ بلکہ زوال کا آغاز بھی ہوا۔ راجیش کھنہ نے اپنے بنگلے کا نام آشیرواد رکھا تھا جس میں وہ فلم بابی کی ہیروئن ڈمپل کپاڈیہ کو بیاہ کر لائے تھے۔ وہ فلمی دنیا میں اور اپنے مداحوں کے درمیان بھی ’کاکا‘ کے نام سے مشہور تھے۔ ان کی بیٹی ٹوئنکل کھنہ اور رنکی کھنہ ہیں۔ اداکار کئی عوارض کی وجہ سے جسمانی پیچیدگیوں کا سامنا کررہے تھے جس کے بعد ان کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا اور 18 جولائی 2012ء کو راجیش کھنہ انتقال کرگئے۔ غصہ کرنا اور شراب نوشی راجیش کھنہ کی وہ خراب عادات تھیں جس نے ان کی خانگی زندگی کو بھی نقصان پہنچایا اور ٹوئنکل کھنہ بہت جلد ان سے دور ہوگئیں۔ وہ وقت بھی آیا کہ انھوں نے اپنی بیٹیوں کے ساتھ وہ گھر چھوڑ دیا جس میں وہ سپر اسٹار کی شریکِ سفر بن کر آئی تھیں۔

    راجیش کھنہ پر فلمائے گئے مقبول ترین گیتوں میں ’میرے سپنوں کی رانی‘، ’کورا کاغذ تھا یہ من میرا‘ اور ’روپ تیرا مستانہ‘، ’یہ جو محبت ہے‘، ’یہ شام مستانی‘ اور ’ہمیں تم سے پیار کتنا‘ شامل ہیں۔

    اداکار کی آخری کام یاب فلم نوّے کی دہائی میں ’سوّرگ‘ تھی۔ بعد میں انھوں نے ’آ اَب لوٹ چلیں‘، ‘کیا دل نے کہا‘ اور ’وفا‘ نامی فلموں میں بھی کام کیا مگر اب اُن کا دور ختم ہو چکا تھا۔ دلوں میں بسنے اور باہر کی دنیا میں ہر وقت سیکڑوں نگاہوں میں‌ رہنے والا یہ اداکار عمر کے آخری دنوں میں‌ تنہائی کا شکار رہا۔

  • جین آسٹن: انگریزی کی عظیم ناول نگار

    جین آسٹن: انگریزی کی عظیم ناول نگار

    ‘پرائڈ اینڈ پریجوڈیس'(Pride and Prejudice) کو دنیائے ادب میں ایک شاہکار ناول مانا جاتا ہے جس کی مصنفہ جین آسٹن ہیں۔ انگریزی ناول نگار جین آسٹن کے ناولوں کے کردار اور کہانیوں کا رومان اب بھی برقرار ہے جب کہ جین آسٹن 1817 میں آج ہی کے روز چل بسی تھیں‌۔ بوقتِ مرگ ان کی عمر محض 41 سال تھی۔

    جین آسٹن نے چھ بڑے ناول لکھے جن میں انسانی فطرت اور رشتوں کی باریکیوں کو خوب صورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ مگر ان کہانیوں میں اس وقت کا سیاسی یا سماجی پس منظر کہیں نظر نہیں آتا۔ ناول نگار کے اکثر کردار بظاہر سیدھی سادی گھریلو لڑکیاں ہیں اور کسی قدر پیچیدہ اور منفرد شخصیت کی حامل ہیں۔ انھیں انگریزی ادب کی عظیم ناول نگار کہا جاتا ہے۔ جن کی وجہِ شہرت پرائڈ اینڈ پریجوڈس بنا۔ اس ناول کو دنیا کے دس عظیم ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے اور بشمول اردو کئی زبانوں میں اس کے تراجم مقبول ہوئے۔

    اس انگریز ناول نگار نے اپنی زندگی میں چھے ناول مکمل کیے تھے جن میں سے دو ان کی وفات کے بعد شائع ہوئے۔ چند سال قبل جین آسٹن کے ناول ایما کا پہلا منقش ایڈیشن بھی ریکارڈ قیمت پر نیلام ہوا تھا۔ یہ تین جلدوں پر مشتمل کتابیں‌ جین آسٹن کی معرفت این شارپ کے نام منقّش کی گئی تھیں۔ این شارپ، جین آسٹن کی دوست اور ان کی بھتیجی کی گورنس تھیں۔

    انگریزی کے کلاسیکی ادب کی اس ناول نگار کے فن و اسلوب کو کئی اہم اور قابلِ ذکر نقادوں نے سراہا ہے اور جین آسٹن کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ صاحبِ اسلوب اور انسانی فطرت اور رشتوں کی باریکیوں کو سمجھنے والی ایسی مصنف تھیں جنھوں نے نہایت پُراثر انداز میں اپنی کہانیاں ہمارے سامنے رکھی ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں اپنے فن و اسلوب کی بنیاد پر سراہے جانے والی جین آسٹن کے اسی فن و اسلوب پر شک و شبہات کا اظہار بھی کیا گیا۔ آکسفرڈ یونیورسٹی کی پروفیسر کیتھرین سودرلینڈ کی ایک تحقیق جو ناول نگار کی موت کے دو سو سال بعد سامنے آئی، اس میں کہا گیا ہے کہ جو کچھ ہم ناول میں دیکھتے ہیں‌، وہ کسی مدیر کی کاٹ چھانٹ کا نتیجہ ہے یہ بات انھوں نے چند سال قبل اس مصنفہ کے دریافت شدہ مسودوں کا مطالعہ کرنے کے بعد کہی تھی ان کے ہم خیال بعض ادبی محققین نے بھی سمجھتے ہیں کہ جین آسٹن کو صاحبِ اسلوب نہیں کہا جاسکتا بلکہ وہ صرف اختراع پسند اور تجربات کی شائق ایسی ناول نگار ہیں جو گفتگو اور مکالمہ نویسی پر زبردست گرفت رکھتی تھیں۔ انگریزی ادب کی محقق سودرلینڈ کا خیال ہے کہ یہ اسلوب جو جین آسٹن کی انفرادیت ہے، ان کے ایک معاون مدیر کا کارنامہ ہوسکتا ہے۔ مصنفہ کے غیر مطبوعہ اوراق کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کرنے والی سودرلینڈ نے کہا تھا کہ کئی جگہ ’گرامر کے لحاظ سے تصحیح‘ کے علاوہ ان مسودوں میں وہ سب نہیں‌ جو ایما جیسے ناول میں دکھائی دیتا ہے۔ اس کے باوجود انھیں ایسی ناول نگار کہنا چاہیے جو نئی سے نئی چیزوں کو سامنے لانے کی کوشش کرتی تھیں۔

    جین آسٹن ایک برطانوی پادری کی بیٹی تھیں۔ ان کی والد شاعری کا شوق رکھتی تھیں۔ جین آسٹن 1775ء میں‌ برطانیہ میں‌ پیدا ہوئیں۔ انھوں نے طنز و مزاح سے اپنے لکھنے کا آغاز کیا تھا۔ ‘پرائڈ اینڈ پریجوڈیس’ ان کا وہ ناول ہے جس کا اردو ترجمہ بعنوان تکبر اور تعصّب بہت مقبول ہے۔ جین آسٹن کے دیگر ناولوں میں‌ ‘مینز فیلڈ پارک’ اور ‘ایما’ کو بھی بے حد پسند کیا گیا۔ ایما پہلی بار 1816ء میں شائع ہوا تھا۔ Sense and Sensibility یعنی شعور و احساس اور Northanger Abbey وہ ناول تھے جو بہت بعد میں شائع ہوئے۔ مصنّفہ کے ناول کے کردار سماج اور اس کے اشراف ہیں۔ انھوں‌ نے اپنے ناولوں میں‌ روایات، رویوں پر طنز اور ہلکے پھلکے انداز میں‌ چوٹ کرتے ہوئے برطانوی سماج کے رویوں اور اخلاقی حالت کو بیان کیا۔

  • ویڈیو: کولڈ پلے کے کانسرٹ میں امریکی کمپنی کے سی ای او کا بھانڈا پھوٹ گیا

    ویڈیو: کولڈ پلے کے کانسرٹ میں امریکی کمپنی کے سی ای او کا بھانڈا پھوٹ گیا

    ببوسٹن( 18 جولائی 2025): برطانوی راک بینڈ ‘کولڈ پلے’ کے کنسرٹ میں امریکی ٹیک کمپنی آسٹرنومر کے سی ای او اینڈی بائرن کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔

    برطانوی راک بینڈ ‘کولڈ پلے’ کے حالیہ کنسرٹ نے دنیا بھر کے انٹرنیٹ پر ہنگامہ برپا کردیا ہے لیکن اس کی وجہ ان کی پرفارمنس نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔

    گزشتہ دنوں بوسٹن کے قریب جیلیٹ اسٹیڈیم میں برطانوی راک بینڈ ‘کولڈ پلے’ کا کانسرٹ ہوا جس کی ایک ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا رکھا ہے۔

    اس کنسرٹ میں بینڈ کے مرکزی گلوکار کرس مارٹن نے غلطی سے ٹیکنالوجی کمپنی آسٹرنومر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اینڈی بائرن اور ان کی کمپنی میں ایچ آر ہیڈ کرسٹین کیبوٹ کے معاشقے کا بھانڈا پھوڑ ڈالا۔

    ہوا کچھ یوں کے کولڈ پلے کے کانسرٹ میں کیمرے نے فینز کو دکھایا تو ایک جوڑا بوکھلا کر نظریں چرانے لگا، مرد نیچے بیٹھ گیا جبکہ خاتون نے منہ دوسری جانب موڑ لیا تاہم دونوں کی چھپنے کی کوشش ناکام رہی۔

    ویڈیو جیسے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو اس جوڑے کا بھانڈا پھوٹ گیا، راز کھلا کہ مرد امریکی ٹیک کمپنی کا سی ای او اور خاتون اس کمپنی کی ایچ ار ہیڈ تھیں۔

    Andy Byron and Kristin Cabot Controversy- July 2025

    کانسرٹ میں موجود گلوکار کرس مارٹن بھی بول پڑے کہا ان کا کوئی رشتہ ہے یا وہ بہت شرمیلے ہیں ؟ تاہم گلوکار کرس کو جلد ہی اپنی غلطی کا احساس ہوا اور وہ ‘اوہ شٹ’ کہتے نظر آئے۔

    خیال رہے کہ اینڈی براؤن میگن کیریگن نامی خاتون سے شادی شدہ ہیں جبکہ ان کے ساتھ موجود ان کی ایچ آر ہیڈ کینتھ سی تھورنبائے نامی شخص سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہیں۔

  • اروشی روٹیلا کو صارفین نے ٹرول کردیا

    اروشی روٹیلا کو صارفین نے ٹرول کردیا

    بالی ووڈ کی اداکارہ و ماڈل اروشی روٹیلا نے ومبلڈن 2025 میں اپنی لگژی بیگ پر چار لابوبو ڈولز لگانے پر تنقید کی زد میں آگئیں۔

    آج کل دنیا بھر میں ایک عجیب و غریب لابوبو گڑیا نے کھلونا مارکیٹ میں دھوم مچا رکھی ہے، Labubu Doll نامی یہ گڑیا چین کی معروف کمپنی Pop Mart نے تیار کی ہے۔ اس کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ اسٹورز کے باہر خریداروں کا رش لگا ہوا ہے۔

    2015 میں یہ کردار سب سے پہلے ہانگ کانگ کے آرٹسٹ Kasing Lung نے تخلیق کیا تھا۔ اس کے بعدPop Mart نے 2019 میں اسے عالمی سطح پر لانچ کیا۔ اس کے بعد سے Labubu Doll ایک فینامینا بن گئی، خصوصاً ایشیا اور امریکا میں۔

    رپورٹس کے مطابق لابوبو گڑیا کی ترقی میں بین الاقوامی ستارے بھی شریک کار رہے۔Blackpink کی Lisa، Rihanna، Dua Lipa اور Emma Roberts جیسی معروف شخصیات نے اس گڑیا کے ساتھ تصاویر شیئر کیں، جس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ ایک ”ٹوی اسٹار”بن گئی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by URVASHI RAUTELA (@urvashirautela)

    تاہم اب بھارتی اداکارہ بھی اس ٹرینڈ کا حصہ بن گئیں ہیں، حال ہی میں اداکارہ اروشی روٹیلا نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر  لندن میں جاری ومبلڈن چیمپیئن شپ میں اپنی شرکت کی اپڈیٹڈ پوسٹ شیئر کی ہے۔

    اروشی روٹیلا اکثر انٹرویوز میں، ریڈ کارپٹ لُکس اور وائرل بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہتی ہیں تاہم وہ انگلینڈ میں مشہور کھیلوں کے ایونٹ ومبلڈن سیمی فائنلز میں ٹینس میچ سے لطف اندوز ہوتے ہوئی نظر آئیں۔

    بالی ووڈ اداکارہ نے اس ایونٹ میں شرکت کیلئے ایک سفید گاؤن کا انتخاب کیا، ساتھ ہی انہوں نے ہرمیس برکن ہینڈ بیگ پکڑ رکھا ہے، جس کے ساتھ چار لابوبو گڑیا جڑی ہوئی تھیں جس کے باعث اداکارہ کو سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا۔

    ایک سوشل میڈیا صارف نے اروشی روتیلا پر تنقید کی اور لکھا، "آپ برکن ہینڈ بیگ کے مالک بن ہوسکتے ہیں لیکن پھر بھی آپ کی کوئی کلاس نہیں ہے”۔

    ایک اور نے تبصرہ کیا "اروشی روتیلا ومبلڈن میں ٹیڈی بیئر بیچنے والی پہلی ہندوستانی خاتون بن گئیں، ایک اور نے تبصرہ کیا "105 کروڑ اروشی روٹیلا کی طرف سے بین الاقوامی فروغ” جبکہ ان کے مداح انہیں کمنٹ سیکشن میں باربی ڈول کا ٹائٹل دے رہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/labubu-doll-price-pop-mart-thailand/

  • حمیرا اصغر کے نمونوں کی کیمیکل ایگزامن رپورٹس آگئیں

    حمیرا اصغر کے نمونوں کی کیمیکل ایگزامن رپورٹس آگئیں

    ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کے نمونوں کی کیمیکل ایگزامن رپورٹ آگئیں۔

    تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ تجزیے کے دوران زہر دیے جانے کے شواہد نہیں پائے گئے، قومی امکان ہے کہ ان کی موت طبعی ہوئی ہے۔

    پولیس نے مجموعی طور پر 9 سیمپلز جامعہ کراچی کی فرانزک لیب ارسال کیے تھے۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ حمیرا اصغر کے ڈی این اے سیمپلز کی رپورٹ ابھی آنا باقی ہیں۔

    پس منظر

    اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز سکس میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔

    لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔

    پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔

    اداکارہ و ماڈل تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز ہیں اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔

  • سپرمین کی نئی فلم میں اسرائیل کو ظلم کرنے والی ریاست دکھایا گیا ہے؟

    سپرمین کی نئی فلم میں اسرائیل کو ظلم کرنے والی ریاست دکھایا گیا ہے؟

    سپرمین سیریز کی نئی فلم پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ اس میں اسرائیل کو ظلم کرنے والی ریاست اور فلسطین کو مظلوم دکھایا گیا ہے۔

    اسرائیل کو ایک اور ہزیمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، مشہورزمانہ سیریز سپرمین کی حالیہ فلم کو لے کر شائقین اور مبصرین کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ فلم میں اسرائیل مخالف اور فلسطین کے حق میں مناظر شامل ہیں اس سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیل کو ظلم کرنے والا دکھایا گیا ہے۔

    اس ماہ ریلیز ہونے والی سپرمین سیریز کی فلم میں دو خیالی ریاستوں کے درمیان جنگ کو دکھایا گیا ہے، جن میں ایک کو طاقتور جبکہ دوسری ریاست کو کمزور دکھایا گیا ہے۔

    ’مڈل ایسٹ آئی‘ جو کہ ایک عرب میڈیا آئوٹ لیٹ ہے اسکے مطابق فلم میں طاقتور ریاست کو امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں کا حمایت یافتہ دکھایا گیا ہے۔

    فلم میں طاقتور ریاست کمزور ریاست پر جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی سے حملہ آور ہوتی ہے اور بالکل ایسا ہی اسرائیل بھی فلسطینی ریاست کے ساتھ کرتا ہے۔

    ترک نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی‘ کے مطابق سپرمین سیریز کی اس فلم میں کمزور ریاست کے عام شہریوں خواتین اور بچوں پر ہونے والے مظالم کو بھی نمایاں کیا گیا ہے۔

    فلمی شائقین کا کہنا ہے کہ جولائی میں ریلیز ہونے والی سپرمین سیریز کی اس فلم کی کہانی، مکالمے اور مناظر اسرائیل اور فلسطین کی موجودہ صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں۔

    ان دعوؤ کے سامنے آنے کے بعد سپرمین کی پروڈکشن ٹیم کی جانب سے اس مماثلت کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ کہانی مکمل طور پر خیالی ریاستوں پر مبنی ہے فلم کی کہانی کسی حقیقی ملک یا ریاست سے منسلک نہیں ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/superman-set-painful-incident-happened-david-corenswet/