Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • حمیرا اصغر کے فلیٹ میں جاتے ہی بھائی نے کیا دیکھا؟

    حمیرا اصغر کے فلیٹ میں جاتے ہی بھائی نے کیا دیکھا؟

    ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کے بھائی نوید نے فلیٹ سے متعلق نیا انکشاف کردیا۔

    مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ حمیرا اصغر کے بھائی نوید نے کہا کہ بہن کے اپارٹمنٹ کو کراس کرتے ہیں تو چھوٹی سی لابی ہے ایک لیفٹ سائیڈ پر دروازہ ہے اور دوسری سائیڈ پر حمیرا کے اپارٹمنٹ کا دروازہ تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے انویسٹی گیشن ٹیم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ پچھلا دروازہ کھلا تھا، جس نے بھی کام کیا ہے بڑی پلاننگ سے کیا ہے دروازہ کھلا رہا تاکہ وینٹی لیشن ہوتی رہے، ٹیرس والا ایریا اوپن تھا جس کی وجہ سے بدبو نہیں پھیلی۔

    بھائی نے کہا کہ لگ یہی رہا ہے کہ پوری پلاننگ سے قتل کیا گیا ہے، جو مالک مکان ہے اس سے موبائل فون کا ڈیٹا لیا جائے، وہ کب سے کراچی میں رہ رہا ہے اور بلڈنگ اس کی ملکیت کب سے ہے۔

    حمیرا کے بھائی کے مطابق میں پہلی مرتبہ کراچی گیا ہوں جب بہن کا انتقال ہوا ہے، والدہ سے کہا تھا کہ بہن سے پوچھیں کراچی میں کس جگہ رہتی ہیں، تو بہن نے کہا تھا کہ میں اپنی حفاظت کرنا جانتی ہوں۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    نوید کے مطابق والدہ نے آخری فون کال میں پوچھا تھا کہ ایڈریس وغیرہ بتاؤ لیکن اس نے پھر بھی نہیں بتایا تھا۔

    اداکارہ کے بھائی نے بتایا کہ انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ یہ چیک کریں کہ وہ باہر کسی کے ساتھ جاتی تھی اور کون ساتھ تھا، 90 فیصد خدشات ہیں کہ بہن کو قتل کیا گیا ہے، ہمارا بہن سے ریلیشن ٹھیک تھا کم ملاقات ہوتی تھی، شروع میں شوبز میں جانے سے مسئلہ تھا اس کے بات وہ سیٹلڈ ہوگئی تو پھر کوئی اعتراض نہٰں تھا۔

    حمیرا اصغر کے بھائی نے کہا کہ اپارٹمنٹ میں کچھ پینٹنگز موجود تھیں کچھ ایسا نظر نہیں آیا، پرفیوم، بیگز موجود تھے، اس نے کبھی پیسے نہیں مانگے، اسے اپنے کیریئر سے محبت تھی،

    پس منظر

    اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز VI میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔

    لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔

    پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔

    اداکارہ و ماڈل تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز ہیں اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔

  • شوہر سے لڑائی ہو تو والدہ اور بہنوں کو نہ بتائیں، غزالہ جاوید

    شوہر سے لڑائی ہو تو والدہ اور بہنوں کو نہ بتائیں، غزالہ جاوید

    شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے شادی شدہ لڑکیوں کو اہم مشورہ دے دیا۔

    اداکارہ غزالہ جاوید نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں شرکت کی اور اس دوران شادی شدہ نوجوان لڑکیوں کو مشورہ بھی دیا۔

    انہوں نے کہا کہ میرے پاس دن میں کوئی پندرہ فون آتے ہیں کہ شوہر سے لڑائی ہوگئی تو میں انہیں سمجھاتی ہوں کہ ٹھیک ہے لیکن تم اپنے گھر بالکل نہیں جاؤ گی اور میاں بیوی کی لڑائی میں لڑکیاں اپنے والدین کو شامل نہ کریں اور نہ انہیں کچھ بتائیں۔

    اداکارہ نے کہا کہ آپ کی کوئی اچھی دوست ہو تو اس سے ذکر کرسکتی ہیں جو آپ کی بات تو اپنے تک رکھیں جب آپ والدین سے ذکر کرتے ہیں تو شوہر کی عزت ختم ہوجاتی ہے اور پھر گھر والے شوہر کو عزت نہیں دیتے تو بیوی کو وہ بھی برا لگتا ہے کہ میرے شوہر کو عزت نہیں دی جارہی ہے۔

    غزالہ جاوید نے کہا کہ مرد بھی بیوی سے لڑائی کو کمرے کی حد تک رکھے، اپنے والدین کو جاکر نہ بتائیں، جس گھر کا مرد مضبوط ہوتا ہے وہاں پر لڑائیاں بہت کم ہوتی ہیں اور میاں، بیوی ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر والدین تک بات پہنچ بھی جاتی ہے تو انہیں چاہیے کہ دونوں کو بلائیں اور بات کو سلجھائیں اور جھگڑے کو ختم کریں۔

  • قدیم بنارس اور تاریخی اہمیت کی حامل مساجد

    قدیم بنارس اور تاریخی اہمیت کی حامل مساجد

    بنارس (وارانسی) دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے محققین و ماہرینِ آثار کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ یہ شہر سنہ 1800 قبل مسیح میں بسایا گیا اور آج تک آباد ہے۔ اسی اعتبار سے یہ نہ صرف قدیم تہذیب و ثقافت کا گواہ ہے بلکہ ہزاروں سال پرانے معبدوں اور مقدس مقامات کی وجہ سے اس کی تاریخی اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ یہ وہ شہر ہے جس کے بارے میں ایک انگریز نے لکھا تھا کہ اگر یہ معلوم ہو جائے کہ بنارس کب آباد ہوا تھا تو ہمالیہ پہاڑ کے عالمِ وجود میں آنے کا زمانہ معلوم کرنا آسان ہوگا۔

    آج اگرچہ اس کی پہلی سی شان و شوکت اور سج دھج برقرار نہیں رہی ہے اور جہاں قدیم مذاہب کی عبادت گاہوں‌ اور دوسری عمارتوں‌ کو موسمی تغیرات نے بہت نقصان پہنچایا ہے، وہیں وارانسی یعنی بنارس کے دریا اور تالاب وغیرہ بھی آلودہ ہوچکے ہیں۔ یہاں بہت سے گھاٹ ہیں جن پر عقیدت مندوں کا رش رہتا ہے۔ یہ علاقہ ہندو مذہب کے لگ بھگ سوا دو ارب پیروکاروں کے لیے بھی مقدس ہے جو یہاں منادر کا رخ کرتے ہیں، پوجا پاٹ کے ساتھ گنگا میں غوطہ زن ہوتے ہیں۔ مندروں کے ساتھ یہاں نئی اور قدیم مساجد بھی موجود ہیں اور منادر سے گھنٹیوں کی آواز کے ساتھ مساجد سے اذان بھی سنائی دیتی ہے۔ گنگا کے کنارے پر سورج کو نکلتے ہوئے دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ یہ اسی دریا کی سطح سے بلند ہورہا ہے اور یہ ایک مسحور کن نظارہ ہوتا ہے۔ بنارس کی اس تاریخی اہمیت اور ثقافت کی کشش یہاں پوری دنیا کے سیاحوں کو کھینچ لاتی ہے جو یہاں‌ عبادت گاہوں، گنگا اور گھاٹوں کے کنارے نظر آتے ہیں۔

    یہ شہر دریائے گنگا کے وسط میں اور صوبہ اتر پردیش کے مشرق میں گنگا ندی کے کنارے ہلالی شکل میں آباد ہے۔ دریائے گنگا کے کنارے پر آباد شہر بنارس کی اپنی ایک مذہبی، ثقافتی اور ادبی تاریخ تو ہے ہی، مگر اس شہر کا ایک اپنا ہی رنگ بھی ہے جو کئی کہانیاں اور تہذیبی کتھا بھی سناتا ہے۔ مذہبی اور تہذیبی تہوار یہاں‌ کی رنگارنگی میں اضافہ کرتے ہیں۔ پورے شہر میں، ہر سڑک کے کنارے یا بیچ میں کوئی نہ کوئی مندر موجود ہے۔ اس کے علاوہ مسلم بزرگان دین کے مقابر، تاریخی مساجد اور مدارس بھی ہیں۔ بنارس پر مسلمانوں نے بھی چھ سو سال سے زائد عرصہ تک حکومت کی ہے جس کا عکس بھی بنارس کی ثقافت سے جھلکتا ہے۔ یہاں ہم بنارس کی چند قدیم اور تاریخی مساجد کا تذکرہ کر رہے ہیں۔

    عید گاہ لاٹ بھیرو:
    ۱۸۰۹ء میں بنارس میں ایک بڑا تاریخی ہنگامہ ہوا جو بلوہ لاٹ کے نام سے مشہور ہے۔ کہتے ہیں‌ کہ عالمگیر بادشاہ کی قناتی مسجد سے قریب امام باڑہ کلاں میں ایک پتھر کا ستون تھا جس کو لاٹ بھیرو کہتے تھے۔ مسلمان اس کو دھوپ گھڑی سمجھتے تھے۔ جب کہ ہندو اس کو متبرک خیال کرکے وہاں پوجا کرتے تھے۔ اور کسی نہ کسی بات پر ان میں جھگڑا ہو جاتا تھا۔ آخر مجسٹریٹ نے تصفیہ کرایا۔

    مسجد دو نیم کنگرہ:
    ۱۰۷۱ء بکرمی میں احمد نیالتگین کے حملے کے بعد بنارس میں مسلمانوں کی نو آبادیاں قائم ہوئیں۔ اسی سنہ میں مسجد دو نیم کنگرہ جو اب عوام میں ڈھائی کنگرہ کے نام سے پہچانی جاتی ہے تعمیر ہوئی۔ تاریخی نام مسجد دونیم کنگرہ ہے جس سے تعمیر کا سال ۴۰۵ھ نکلتا ہے۔ آج بھی یہ مسجد اپنی پوری عظمت و جلال کے ساتھ قائم ہے اور شہر کی بڑی ممتاز اور سنگیں عمارت ہے۔ مسجد میں داخل ہونے کے لیے ایک دروازۂ سنگیں موجود ہے جو محراب نما ہے اور اس پر کلمہ کھدا ہوا ہے۔

    گیان واپی مسجد:
    سترہویں صدی میں مغل شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر کی تعمیر کردہ عظیم الشان مسجد ہے۔ یہ دریائے گنگا کے کنارے واقع ہے جس پر حالیہ برسوں میں ہندوؤں اور مسلمانوں میں تنازع پیدا ہوا ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد کب رکھا گیا؟ یہ تو معلوم نہیں ہے لیکن جامع مسجد اکبر بادشاہ کے وقت میں تعمیر ہوچکی تھی جس کا ایک تاریخی ثبوت یہ ہے کہ اکبر کے دور حکومت میں بنارس کے ایک مشہور بزرگ اور ولی حضرت مخدوم شاہ طیب بنارسی اس جامع مسجد میں جمعہ پڑھنے آتے رہے ہیں۔ اس جامع مسجد کی اکبر کے دور میں کیا صورت تھی؟ اس کا علم پوری طرح نہیں ہوسکا لیکن یہ واضح ہے کہ اکبر کے دور میں یہاں جمعہ کی نماز کا اہتمام تھا۔

    عالمگیر مسجد:
    سترہویں صدی میں اس مسجد کی مغل بادشاہ اورنگزیب کے زمانہ میں تعمیر ہوئی تھی۔ اسے بنی مادھو کی درگاہ اور اورنگ زیب مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ مشہور ہے کہ مسجد کی بنیاد خود بادشاہ اورنگ زیب نے رکھی تھی۔ اور اسی مناسبت سے یہ عالمگیری مسجد بھی کہلائی۔یہ مسجد بنارس کے پنج گنگا گھاٹ پر واقع ہے جو مغلیہ دور کے فن تعمیر کی عمدہ مثال ہے۔گنبد سے دیواروں تک یہاں نقاشی کے نمونے دیکھنے کو ملتے ہیں۔

    بنارس میں متعدد ایسی مساجد ہیں جن کے نام کچھ عجیب معلوم ہوتے ہیں اور ہر کسی کو حیران کرتے ہیں۔ ان ناموں کے پیچھے کئی کہانیاں بھی ہیں۔ جیسے مسجد باگڑ بلی (مدن پورہ)، نگینہ والی مسجد (ریوڑی تالاب)، بڑھیا دائی کی مسجد وغیرہ۔ ان میں سے دو کے بارے میں جانیے:

    بابا عاشق معشوق مسجد:
    یہ اورنگ آباد روڈ سے کچھ آگے سدھ گری باغ پر واقع ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک محبت کرنے والے جوڑے نے گنگا ندی میں کود کر جان دے دی اور پھر ان کی یاد میں مزار بنا دیے گئے اور مزار کے پیچھے مسجد بھی بنادی گئی جو عاشق معشوق کے نام سے مشہور ہوگئی۔

    شکر تالاب کی مسجد:
    یہ مسجد سلطان فیروز شاہ کے وقت میں ضیاء الدین حاکم بنارس نے تعمیر کرائی تھی لیکن بعض حصے منہدم ہو جانے کے بعد ازسر نو تعمیر ہوئے۔ یہ شکر تالاب کا نام بھی ایک مستقل وجہ تسمیہ رکھتا ہے۔ اس کا مختصر قصہ یہ ہے کہ رائے سدن جو والیِ جاج نگر تھا، اس نے بغاوت کر دی۔ سلطان فیروز شاہ جاج نگر خود آئے، اور رائے سدن خوف سے بھاگ نکلا۔ اس کی ایک لڑکی جس کا نام شکر تھا، اسے فیروز شاہ نے اپنی حفاظت میں لے لیا اور رائے سدن کا مکان منہدم کروا کے اس جگہ ایک تالاب بنوایا جو لڑکی کے نام سے شکر تالاب مشہور ہوگیا۔

    (مولانا عبدالسلام نعمانی کی کتاب تاریخِ آثارِ بنارس سے ماخوذ)

  • ریحام رفیق نے اپنی بُری عادت بتا دی

    ریحام رفیق نے اپنی بُری عادت بتا دی

    اداکارہ ریحام رفیق نے اپنی بری عادت سے متعلق انکشاف کردیا۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’پرورش‘ میں ’امل‘ کا کردار نبھانے والی اداکارہ ریحام رفیق نے حالیہ انٹرویو میں اپنی بری عادت سے متعلق اظہار خیال کیا۔

    ریحام رفیق سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ٹاکسک ہیں؟ اداکارہ نے طنزیہ انداز میں کہا یقیناً پھر کہنے لگیں کہ ہر کوئی تھوڑا ٹاکسک ہے اور میں بھی کچھ ٹاکسک ہوں، مسائل اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب کوئی نہیں پہچانتا کہ وہ ٹاکسک ہیں۔ وہ جانتی ہیں کہ آیا وہ ٹاکسک ہیں اور ان عادات کو اپنے معمولات سے ہٹا دیتی ہیں۔

    اداکارہ نے کہا کہ میں بچپن سے اسٹریٹ فارورڈ ہوں اتنا زیادہ بھی اسٹریٹ فارورڈ نہیں ہونا چاہیے۔

    یہ پڑھیں: ریحام رفیق نے پہلی بار اپنی عمر بتا دی

    ایک سوال کے جواب میں ریحام نے کہا کہ وہ محبت کرتی ہیں، کسی کو متاثر کرنے کی کوشش نہیں کرتیں، وہ اس طرح زندگی گزارتی ہیں جس طرح وہ فٹ دیکھتی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ان کا کہنا تھا کہ میری عمر 29 سال ہے اور میں اداکاری کے ساتھ ساتھ وائس اوور کا کام بھی کرتی ہوں۔

    ریحام رفیق کے حوالے سے کچھ عرصے سے ایسی قیاس آرائیاں گردش کر رہی تھیں کہ ان کی عمر 35 سال ہے اور وہ اس عمر میں ڈراما سیریل ’پرورش‘ میں ایک نوعمر (ٹین ایجر) لڑکی کا کردار نبھا رہی ہیں۔

    وکی پیڈیا پر ریحام رفیق کی عمر 35 سال درج ہے، تاہم ان کی اصل عمر جان کر سوشل میڈیا صارفین حیران ہیں۔

  • رومانوی اور میوزیکل فلموں کے مقبول اداکار رحمان کا تذکرہ

    رومانوی اور میوزیکل فلموں کے مقبول اداکار رحمان کا تذکرہ

    رحمان، پاکستانی فلم انڈسٹری کے ایک مشہور اداکار تھے جنھوں نے رومانوی اور میوزیکل فلموں میں‌ اداکاری سے پہچان بنائی اور بطور ہیرو مقبول ہوئے۔ اردو کے علاوہ انھوں نے بنگالی فلموں میں بھی یادگار کردار نبھائے۔ پاکستانی فلمی صنعت کے زوال کے بعد رحمان بنگلہ دیش چلے گئے تھے اور وہیں وفات پائی۔

    اداکار رحمان کا پورا نام عبدالرحمان تھا۔ انہی کے زمانہ کے ایک ہم نام بھارتی فلم انڈسٹری کے اداکار بھی بہت مشہور تھے جو کئی فلموں میں بطور ہیرو کام نظر آئے مگر ان کا انتقال پاکستانی اداکار رحمان سے بہت پہلے ہوا تھا۔ پاکستانی اداکار رحمان 27 فروری 1937 کو مشرقی ہندوستان کے پنچ گڑھ کے گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے بنگالی اور اردو دونوں زبانوں کی فلموں میں کام کیا۔ وہ سب سے پہلے ہدایت کار احتشام کی بنگالی فلم ’’ایہہ دیش تمارامر‘‘ میں بطور ولن سامنے آئے تھے۔ یہ فلم 1959 میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔ اس کے بعد انھیں بنگالی اور اردو فلموں میں ہیرو کے طور پر لیا جانے لگا۔ رحمان اور اپنے وقت کی مشہور اداکارہ شبنم کی جوڑی بہت پسند کی گئی۔ انھوں نے 1958 سے لے کر 1970 کے آخر تک کراچی، ڈھاکہ اور لاہور کی فلموں میں کام کیا۔ رحمان نے کچھ فلموں کی ہدایت کاری بھی کی۔ رحمان کی سپرہٹ اردو فلموں میں ’’چندا (1962)، تلاش (1963)، بہانہ (1965)، درشن (1967)، دوستی (1971) اور چاہت (1974)‘‘کے نام لیے جا سکتے ہیں۔

    اداکار رحمان مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان میں یکساں طور پر فلم بینوں میں مقبول تھے۔ ان کی رومانوی اور میوزیکل فلمیں یادگار ثابت ہوئیں اور ہیرو رحمان پر بڑے شاندار نغمات عکس بند کیے گئے۔ اداکار نے 1974 میں ایک سسپنس فلم ’’دھماکہ‘‘ میں کام کیا تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فلم ابنِ صفی کے ناول سے ماخوذ تھی، لیکن فلم بری طرح فلاپ ہوئی اور فلم سازوں نے مان لیا کہ رحمان صرف رومانوی اور میوزیکل فلموں کے لیے ہی موزوں ہیں۔

    متحدہ پاکستان کے دور کے اس اداکار نے 60 کی دہائی میں بطور ہدایت کار بھی کام یابیاں سمیٹیں۔ اسی زمانہ میں‌ وہ ایک حادثے کا شکار ہوئے۔ فلم ’’پریت نہ جانے ریت‘‘ کی شوٹنگ کے دوران ایک حادثہ میں وہ اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہوگئے اور انھیں مصنوعی ٹانگ لگوانا پڑی۔ رحمان نے دوبارہ فلم انڈسٹری میں‌ کام شروع کیا اور کام یابیوں کا سفر جاری رکھا۔ 1971ء میں بنگلہ دیش کے قیام کے بعد رحمان نے ایک عرصہ پاکستان میں رہے، مگر 90 کی دہائی میں بنگلہ دیش چلے گئے تھے۔

    رحمان کو ایکشن فلموں میں کام کرنا پسند نہیں تھا۔ ان کی اداکاری کا سب سے بڑا وصف فطری پن تھا۔ وہ بڑے دھیمے انداز میں مکالمے بولتے تھے جسے شائقین نے سراہا۔ وہ گانے بھی بڑی عمدگی سے عکس بند کراتے تھے کیوں‌ کہ وہ خود بھی موسیقی اور گائیکی کا عمدہ ذوق رکھتے تھے۔ ان کی فلموں کے کئی گیت ہٹ ہوئے جن میں یہ موسم یہ مست نظارے (درشن)، تمہارے لیے اس دل میں اتنی محبت ہے (درشن)، پیار بھرے دو شرمیلے نین (چاہت)، ایسے وہ شرمائے (دو ساتھی)، دیکھو یہ کون آ گیا (دو ساتھی) اور دوسرے گیت شامل ہیں۔

    بنگلہ دیش جانے کے بعد رحمان نے وہاں بنگالی فلموں میں کام کیا اور اپنی مقبولیت برقرار رکھی۔ وہ 18 جولائی 2005 کو طویل علالت کے بعد ڈھاکہ میں انتقال کرگئے تھے۔

  • ’آپ کیس کو کمزور کررہے ہیں‘مشی خان کی حمیرا کے والدین کے روپے پر تنقید

    ’آپ کیس کو کمزور کررہے ہیں‘مشی خان کی حمیرا کے والدین کے روپے پر تنقید

    کراچی(17 جولائی 2024): اداکارہ مشی خان نے اداکار و ماڈل حمیرا اصغر کے والدین کے انٹرویو پر ردعمل دیا ہے اور ان پر تنقید کی ہے۔

    سینئر اداکارہ مشی خان نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں انہوں نے حمیرا اصغر کے والدین کے انٹرویو پر ردِعمل دیا ہے۔

    مشی خان کا کہنا تھا کہ حمیرا اصغر کے والدین اپنی بیٹی کا کیس خود کمزور کر رہے ہیں، انہوں نے نہ کوئی مقدمہ درج کرایا نہ ذمہ داری نبھائی ہے، ، نہ ہی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

    اداکارہ نے کہا کہ حمیرا کے والدین نے اب تک نہ کوئی ایف آئی آر درج کروائی اب پولیس کو خود یہ پتہ لگانا چاہیے کہ وہ قدرتی موت مری یا اسے مارا گیا، اگر خاندان مقدمہ نہیں کر رہا تو ریاست کو خود کارروائی کرنی چاہیے۔

    اداکارہ حمیرا اصغر کے والدین منظر عام پر ، تہلکہ خیز انکشافات

    حمیرا اصغر تمام خبریں

    مشی کا کہنا تھا کہ اداکارہ کے والدین نے انٹرویو میں بہتر انداز اختیار نہیں کیا، ان سے سوالات پوچھے جا رہے تھے اور ساتھ میں جوابات بھی دیے جا رہے تھے کہ یہ بول دیں، اب وہ کہہ رہے ہیں، ہم بے خبر تھے، ہمیں دکھ ہے، ہم نے اجازت دی تھی کام کرنے کی، لیکن وہ دس ماہ کہاں تھے؟۔

    مشی خان نے اداکارہ کے والدین کو تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپنی بیٹی کا حال تک پوچھنا گوارا نہ کیا، نہ جانا وہ کہاں ہے، کس حال میں ہے، کیا ہو رہا ہے اس کے ساتھ، موت کے بعد بھی لاش وصول کرنے میں تاخیر کی، کیونکہ انہیں شرمندگی تھی۔

    اداکارہ نے مزید کہا کہ حمیرا کے ماں باپ نے والدین ہونے کا فرض ادا نہیں کیا، وہ والدین کے طور پر ناکام ہوئے، عیدیں آ کر گزر گئیں۔ اگر آپ کو حمیرا کے گھر کا نہیں معلوم تھا تو پولیس میں تو خبر کرسکتے تھے ناں۔

    پس منظر

    اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز سکس میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔

    لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔

    پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Mishi Khan MK (@mishikhanofficial2)

  • اداکارہ میرا کی برطانوی حکومت سے اپیل

    اداکارہ میرا کی برطانوی حکومت سے اپیل

    (17 جولائی 2025): کستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ میرا نے ویزا کے لیے برطانوی حکومت سے اپیل کر دی۔

    اداکارہ میرا کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں انہوں نے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے برطانوی ویزے کے لیے جمع کروائی گئی اپنی درخواست پر غور کرنے کی اپیل کی ہے۔

    میرا نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں جین میریٹ سے اپیل کرتی ہوں کہ مجھے برطانیہ کا ویزا جاری کر دیں اس پر اسٹمپ لگا دیں، میری بہن لندن میں ہے، میری فیملی اور میرا گھر وہاں ہے، غلط فہمی کی وجہ سے میں بہت سالوں سے لندن نہیں جا سکی کیونکہ مجھے ویزا نہیں ملا۔

    اداکارہ نے کہا کہ میری برطانوی ہائی کمیشن سے گزارش ہے کہ براہ مہربانی مجھے برطانوی ویزا جاری کر دیں، میری بہن کو کینسر ہے اور میں نے ویزا درخواست کے ساتھ بہن کی ساری رپورٹس بھی جمع کروائی ہیں تو براہ کرم میریٹ پر مجھے برطانوی ویزا جاری کر دیں۔

    واضح رہے کہ رواں سال فروری میں میرا کی والدہ نے یہ انکشاف کیا تھا کہ اداکارہ میرا کے برطانیہ میں داخلے پر برطانوی امیگریشن حکام نے 10 سال کے لیے پابندی لگا دی تھی جو کہ اب ختم ہو چکی ہے۔

    اداکارہ کی والدہ شفقت زہرہ نے بتایا تھا کہ انگریزی نہ آنے کی وجہ سے ان کی بیٹی پر لندن میں آنے پر پابندی لگی۔

  • گولڈ اسمگلنگ کیس میں اداکارہ کو قید کی سزا سنا دی گئی

    گولڈ اسمگلنگ کیس میں اداکارہ کو قید کی سزا سنا دی گئی

    ممبئی (17 جولائی 2025): گولڈ اسمگلنگ کیس میں کنڑ فلموں کی اداکارہ رانیا راؤ سمیت 3 ملزمان کو قید کی سزا سنا دی گئی۔

    انڈین میڈیا کے مطابق فارن ایکسچینج کے تحفظ اور اسمگلنگ کی سرگرمیوں کی روک تھام (COFEPOSA) کے ایڈوائزری بورڈ نے رانیا راؤ سمیت 3 ملزمان کو ایک سال قید کی سزا منظور کی۔

    رانیا راؤ کے ساتھ ملزمان ترون کونڈارو راجو اور ساحل جین بھی شامل ہیں۔ حکم نامے کے مطابق تینوں ملزمان کو ایک سال کی قید کے دوران ضمانت کی درخواست دینے کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: سونا اسمگل کرنے کی کوشش میں گرفتار رانیا راؤ نے پولیس کو کیا بتایا؟

    ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (DRI) نے 23 مئی کو رانیا راؤ پر COFEPOSA آرڈر جاری کیا تھا۔ اس کے جواب میں اداکارہ کی والدہ روہنی نے 3 جون کو کرناٹک ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    حکام کی جانب سے اصل حراستی آرڈر جاری کرنے کے بعد COFEPOSA ایڈوائزری بورڈ نے قانون کے سیکشن 8 کے تحت کیس کا جائزہ لیا اور رپورٹ میں فراہم کردہ شواہد اور تفصیلات کی تصدیق کی۔

    ایڈوائزری بورڈ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ تمام قانونی طریقہ کار پر عمل کیا گیا اور اداکارہ کی احتیاطی حراست کو جواز بنانے کیلیے کافی ثبوت موجود ہیں۔ اس معاملے کی سماعت ہر تین ماہ میں ایک بار ہوگی اور ایک سال تک جاری رہے گی۔

    واضح رہے کہ 3 مارچ 2025 کو پولیس نے رانیا راؤ کو اُس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ بنگلورو کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر 12.56 کروڑ روپے کا 14.213 کلو گرام سونا چھپا کر بیرون ملک سفر کی کوشش کر رہی تھیں۔

    بعدازاں پولیس نے اداکارہ کی رہائش گاہ کی تلاشی لی تو 2.67 کروڑ روپے نقدی اور 2.06 کروڑ روپے کے سونے کے زیورات ضبط برآمد ہوئے۔

    تحقیقات سے پتا چلا کہ رانیا راؤ نے اپنے ساتھیوں ترون کونڈورو راجو اور ساحل جین کے ساتھ مل کر دبئی، یوگنڈا اور دیگر مقامات پر سپلائی کرنے والوں سے سونے کی اسمگلنگ کیلیے ایک جدید سنڈیکیٹ چلایا۔

  • ایڈولیسنس کے 15سالہ اداکار اوون نے ایمی ایوارڈز کے لیے نامزد ہوکر تاریخ رقم کردی

    ایڈولیسنس کے 15سالہ اداکار اوون نے ایمی ایوارڈز کے لیے نامزد ہوکر تاریخ رقم کردی

    برطانوی سیریز ایڈولیسنس کے 15سالہ اداکار اوون کوپر ایمی ایوارڈز کے لیے نامزد ہونے والے سب سے کم عمر اداکار بن گئے۔

    77 ویں پرائم ٹائم ایمی ایوارڈز کو 14 ستمبر 2025 کو سی بی ایس پر براہ راست نشر کیا جائے گا، میزبانی کے فرائض مشہور کامیڈین نیٹ بارگاٹزے انجام دیں گے، کامیڈین کو اپنے شو "یور فرینڈ، نیٹ بارگاٹز” کےلیے ایمی ایوارڈ میں نامزدگی بھی حاصل ہوئی ہے۔

    نوجوان اداکار اوون کوپر نے اس معتبر ایوارڈ کے لیے نامزدگی حاصل کرکے سب سے کم عمر اداکار کے طور پر ایمی ایوارڈ کےلیے نامزد ہوکر نئی تاریخ رقم کی ہے۔

    ویب سیریز میں مرکزی کردار نبھانے والے اوون نے اپنی زندگی میں پہلی بار اداکاری کی اور ان کی پرفارمنس دیکھ کر سب دنگ رہ گئے، ان کی اداکاری دیکھ کر بڑے بڑے اداکاروں نے دانتوں تلے انگلیاں دبا لی تھیں۔

    ایڈولیسنس کی کہانی ایک نفسیاتی جرم کے ارتکاب پر مبنی ہے، جس میں ملزم جو بعد میں مجرم ثابت ہو جاتا ہے، ایک 13 سالہ بچہ ہے، اس ویب سیریز کی آفیشل ٹیم نے اس کہانی اور ویب سیریز کے لیے لفظ ”ڈراما“ استعمال کیا ہے۔

    تاہم یہ کہانی ایک حقیقی واقعے پر مبنی ہے، جسے فلم میں اچھوتے انداز میں فلمایا گیا ہے، ویب سیریز کا مرکزی خیال جیک تھرون اور اسٹفین گراہم نے تشکیل دیا اور اسے لکھا ہے۔

    اس سال کی نامزدگیوں میں تجربہ کار فلم اسٹار ہیریسن فورڈ بھی ایمی ایوارڈ کی پہلی نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب رہے، انھوں نے 83 سال کی عمر میں سیٹ کام "شکرنگ” میں اپنے معاون کردار کے لیے پہلی ایمی ایوارڈ کی نامزدگی حاصل کی۔

    https://urdu.arynews.tv/webseries-kaos-netflix-season-1/

  • مشہور ہونے کے لیے اسکول نہیں چھوڑا، نورے ذیشان

    مشہور ہونے کے لیے اسکول نہیں چھوڑا، نورے ذیشان

    شوبز انڈسٹری کی اداکارہ نورے ذیشان نے مشہور ہونے کے لیے اسکول چھوڑنے کے بیان کی وضاحت کردی۔

    اے آر وائی پوڈ کاسٹ میں اداکارہ نورے ذیشان نے کہا کہ میں واضح کردوں کہ میں نے بہت جگہ پر دیکھا کہ میں نے مشہور ہونے کے لیے اسکول چھوڑ دیا ہے لیکن ایسا نہیں ہے میں اب ہوم اسکولنگ کررہی ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے اسکول میں بُلنگ کا سامنا کیا ہے جو ایسا کررہا ہوتا ہے اسے علم نہیں ہوتا کہ دوسرے پر کیا گزر رہی ہے۔

    یہ پڑھیں: پڑھائی میں اچھی نہیں اداکاری پر توجہ ہے، نورے ذیشان

    نورے ذیشان نے کہا کہ اگر آپ کسی پر بھی ہلکا سا بھی کمنٹس کرو گے تو وہ اس کی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے، ہم بھی انسان ہیں کوشش کرنی چاہیے کہ کسی کو اس طرح نہ کہیں۔

    اداکارہ نے کہا کہ اگر کوئی آپ کی پوسٹ کر منفی کمنٹ کرتا ہے یا اسکول میں بُلنگ کرتا ہے تو آپ اچھا ردعمل دو اگر وہ پھر بھی نہیں مان رہا تو اسکول جائیں والدین اور پرنسپل سے شکایت کریں۔

    انہوں نے کہا کہ جو لڑکا یا لڑکی کمنٹ کرتے ہیں ان کی پروفائل دیکھو تو خالی ہوتی ہے، آپ کچھ بھی کرو تو ففٹی، ففٹی کمنٹ آتے ہیں، کچھ اچھا بولیں گے کچھ برا بھی کہیں گے، جیسے کوئی موٹا ہورہا ہو تو اسے پتا ہوتا ہے لیکن لوگوں کو بتانا ہوتا ہے کہ آپ موٹے ہورے ہو۔

    نورے ذیشان نے کہا کہ میں اس طرح کے کمنٹس پر کوئی ردعمل نہیں دیتی خاموشی اختیار کرلیتی ہوں۔