Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • والد نے دوسری شادی کی تو ہمارا رشتہ ٹوٹ گیا تھا، علی عباس

    والد نے دوسری شادی کی تو ہمارا رشتہ ٹوٹ گیا تھا، علی عباس

    شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار علی عباس نے انکشاف کیا ہے کہ میں 12 سال کا تھا جب والد نے دوسری شادی کی تو ہمارا رشتہ ٹوٹ گیا تھا۔

    اداکار علی عباس سینئر اداکار وسیم عباس کے صاحبزادے ہیں ان کے دادا عنایت حسین بھٹی بھی پاکستا کے مشہور لوک گلوکار تھے۔

    حال ہی میں علی عباس نے پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور والد کی اداکارہ صبا حمید کے ساتھ والد کی دوسری شادی کے بعد آنے والے چیلنجز سے متعلق بات کی۔

    علی عباس نے کہا کہ جب والد نے دوسری شادی کی تو ہمارا رشتہ ٹوٹ گیا اس وقت میری عمر گیارہ یا بارہ سال کے قریب تھی اور میں بہت پریشان تھا، سب سے بڑا ہونے کی وجہ سے مجھے دو بہنوں اور ایک بھائی کی دیکھ بھال کرنی پڑتی تھی۔

    یہ پڑھیں: علی عباس کس مشہور اداکارہ سے محبت کرتے ہیں؟

    اداکار کا کہنا تھا کہ میں نے محسوس کیا کہ اپنے بہن بھائیوں کے لیے والدین بننا ہے کیونکہ والد اب زیادہ وقت نہیں دیں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ آخر کار میں نے محسوس کیا کہ اس صورتحال کا سب سے بڑا شکار میرے والد تھے پھر میں نے اس سے بات کرنا شروع کی اور اس کے بعد میں نے اس کے ساتھ اپنے مسائل کا اظہار کیا اور انہوں نے اپنے جذبات شیئر کیے تو ہمارا بونڈ مضبوط ہوگیا۔

  • جسٹن بیبر کی البم ریلیز ہونے کے بعد سیلینا انکے منگیتر پہلی بار منظرعام پر آگئے

    جسٹن بیبر کی البم ریلیز ہونے کے بعد سیلینا انکے منگیتر پہلی بار منظرعام پر آگئے

    معروف کینیڈین گلوکار جسٹن بیبر کا ساتواں البم ریلیز ہونے کے بعد سیلینا گومز اور انکے منگیتر بینی بلانکو پہلی بار عوامی طور پر منظرعام پر آئے۔

    پچھلے ہفتے پاپ آئیکون نے کافی عرصے بعد اپنا نیا البم ‘سویگ’ ریلیز کرکے موسیقی کی دنیا میں اپنی غیرموجودگی کے طویل وقفے کو ختم کیا تھا، البم کی ریلی کے بعد اتوار کی رات 13 جولائی کو سیلینا اور بینی کو کیلیفورنیا کے سانتا مونیکا میں اطالوی ریستوراں لطف اندوز ہوتے دیکھا گیا۔

    اس ڈیٹ نائٹ کے لیے سیلینا نے ایک خوبصورت سیاہ لباس کا انتخاب کیا تھا جبکہ دوسری طرف، بینی نے 70 کی دہائی کا لک اپناتے ہوئے چوڑی پتلون اور شرٹ کا انتخاب کیا تھا۔

    غزہ میں اسرائیلی جارحیت، سیلینا گومز نے کیا فیصلہ کیا؟

    سیلینا گومز اور بینی بلانکو ایسے وقت میں ساتھ نظر آئے ہیں جب ہالی ووڈ نغمہ نگار نے پچھلے ہفتے اپنی شادی کے منصوبوں کے بارے میں اپ ڈیٹ دیا۔

    بینی نے جیک شین کے پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سچ میں، میں واقعی تھوڑا سا وقفہ لینا چاہتا ہوں، میں بہت کام کر رہا ہوں۔ میں صرف بستر پر لیٹنا چاہتا ہوں اور یہ بھول جانا چاہتا ہوں کہ یہ کون سا دن ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر میں سیلینا کے ساتھ ہوں تو میں یہ سارا دن اچھا گزارسکتا ہوں، وہ مجھے باہر گھومنے اور بہترین وقت گزارنے پر مجبور کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ بینی بلانکو اور سیلینا گومز نے 2023 میں ڈیٹنگ شروع کی تھی اور بعد میں دسمبر 2024 میں ان کی منگنی ہوئی تھی۔

    https://urdu.arynews.tv/selena-gomez-loses-over-700000-instagram-followers/

  • مصطفیٰ زیدی کی شکایت اور طفیل احمد کا پُرلطف جواب

    مصطفیٰ زیدی کی شکایت اور طفیل احمد کا پُرلطف جواب

    مشاہیرِ ادب کے درمیان ذاتی رنجش اور عداوت کے علاوہ شہرت و مقبولیت کی وجہ سے رشک و حسد کا معاملہ بھی رہا ہے۔ لیکن ادبی چپقلشوں کے تعلق سے کئی لطیفے بھی مشہور ہوئے۔ مشفق خواجہ نے قلمی نام سے کئی ایسے جھگڑوں کے علاوہ شخصیات کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی تخلیقات پر اپنے کالموں میں تنقید بھی کی ہے۔

    مشفق خواجہ کے فکاہیہ کالم ایک زمانہ میں بہت مقبول رہے ہیں۔ انھوں نے شاہد دہلوی اور جوش ملیح آبادی کے درمیان چپقلش کے تعلق سے نومبر ۱۹۹۵ کے ایک کالم میں لکھا جو پُرلطف ہے:

    ’’مصطفیٰ زیدی نواب شاہ سندھ میں ڈپٹی کمشنر تھے۔ انہوں نے ایک ادبی کانفرنس منعقد کی اور اس میں شاہد احمد دہلوی اور جوش ملیح آبادی کو مدعو کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ان دونوں میں زبردست معرکہ آرائی ہو رہی تھی۔ مصطفیٰ زیدی نے ان دونوں بزرگوں کو کراچی سے نواب شاہ لے جانے کا کام طفیل احمد جمالی کے سپرد کیا۔ سفر ریل گاڑی سے کرنا تھا، اس لیے جمالی نے ایک گاڑی سے جوش صاحب کو روانہ کیا اور دوسری سے شاہد صاحب کو لے کر وہ خود نواب شاہ پہنچے۔ مصطفیٰ زیدی نے جمالی سے کہا:

    ’’اگر آپ ان دونوں کو ایک ہی گاڑی سے لے کر آتے تو مجھے استقبال کے لیے دو مرتبہ ریلوے اسٹیشن پر آنے کی زحمت نہ اٹھانی پڑتی۔‘‘

    جمالی نے جواب دیا: ’’آپ کو اپنی زحمت کا تو خیال ہے لیکن اس کا خیال نہیں کہ اگر یہ دونوں بزرگ ایک ساتھ سفر کرتے اور راستے میں ان کے درمیان صلح ہو جاتی تو اس حادثے کا کون ذمہ دار ہوتا؟‘‘

    خواجہ صاحب نے مزید لکھا: ’’اس واقعے سے جو اخلاقی نتیجہ برآمد ہوتا ہے، اس کی بنا پر ہمارا یہ خیال ہے کہ ڈاکٹر انور سدید اور ڈاکٹر سلیم اختر کو کسی محفل میں یک جا نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

  • شادی کرنے سے قبل 100 سال تک سوچیں ورنہ فیصلے پر پچھتائیں گے، علیزا سلطان

    شادی کرنے سے قبل 100 سال تک سوچیں ورنہ فیصلے پر پچھتائیں گے، علیزا سلطان

    شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار فیروز خان کی سابق اہلیہ علیزا سلطان نے شادی کرنے کی خواہشمند لڑکیوں کو مشورہ دے دیا۔

    سوشل میڈیا اسٹار و ماڈل علیزا سلطان نے انسٹاگرام اسٹوری میں خواتین کو خبردار کیا ہے کہ وہ زندگی کے اہم فیصلے میں جلد بازی سے کام نہ لیں اور سوچ سمجھ کر شادی کا فیصلہ کرنے ورنہ بعد میں پچھتانا پڑے گا۔

    انہوں نے لکھا کہ وہ شادی کا فیصلہ کرنے سے قبل 100 سال تک سوچیں۔

    علیزا سلطان نے لکھا کہ صحیح شریک حیات کا انتخاب بہت ضروری ہے، اپنی زندگی کا یہ بڑا فیصلہ کرنے سے پہلے مکمل غور و فکر کریں کیونکہ ایک غلط فیصلہ پوری زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Niche Lifestyle (@nichelifestyle)

    ان کے بیان کو سوشل میڈیا پر خاصی توجہ ملی اور کئی صارفین ان کے تجربے کی روشنی میں دیے گئے اس مشورے کو قابلِ قدر بھی قرار دیا۔

    یہ پڑھیں: فیروز خان کی دوسری شادی، سابقہ اہلیہ علیزا سلطان کی پوسٹ وائرل

    واضح رہے کہ علیزا سلطان اور فیروز خان میں 2022 میں طلاق ہوگئی تھی، دونوں کے دو بچے ایک بیٹا، ایک بیٹی ہیں، جن کی پرورش دونوں مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔

    دونوں نے 2018 میں شادی کی تھی، اداکار نے طلاق کے دو سال بعد 2024 میں دوسری شادی کرلی تھی، تاہم عیلزا سلطان نے تاحال دوسری شادی نہیں کی۔

  • مالی پریشانی سے تنگ بھارتی ماڈل سان ریچل گاندھی نے زندگی کا خاتمہ کرلیا

    مالی پریشانی سے تنگ بھارتی ماڈل سان ریچل گاندھی نے زندگی کا خاتمہ کرلیا

    مالی پریشانی سے تنگ اور والد کی جانب سے مدد نہ کرنے کے بعد 26 سالہ معروف بھارتی ماڈل سان ریچل گاندھی نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ماڈل گرل بھارت بھر میں ایک جانا پہچانا نام تھیں اور کئی مقابلوں کی فاتح رہی تھیں، سان ریچل نے 2023 میں مس افریقا کے مقابلہ حسن میں بھارت کی نمائندگی کی تھی،

    اس کے عالوہ 26 سالہ شادی شدہ نوجوان ماڈل مس بیسٹ ایٹیٹیوڈ 2019، مس ڈارک کوئین تامل ناڈو 2019 اور 2022 کوئین آف مدراس رہیں۔

    ماڈل گرل نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے وے قبل والد سے بھی مالی مدد طلب کی تھی تاہم سان ریچل کے والد نے بیٹے کی بھی ذمہ داری کا کہ کر ان کی مالی مدد کرنے سے منع کردیا۔

    رپورٹس کے مطابق سان ریچل نے گزشتہ دنوں ہی کیرئیر میں آگے بڑھنے کیلئے اپنی زیورات بھی فروخت کیے تھے، وہ بری طرح معاشی پریشانی کا شکار تھیں۔

    بھارتی ماڈل نے پانڈیچیری میں اپنے گھر میں خواب آور گولیاں کھا کر خودکشی کی، انتہائی اقدام سے قبل انھوں نے ایک خط بھی چھوڑا جس میں کہا کہ میری خودکشی کا ذمہ دار کسی کو نہ ٹھہرایا جائے۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق نوجوان ماڈل شادی شدہ تھیں اور پولیس کئی زاویوں سے تحقیقات کررہی ہے کہ انھوں نے کس وجہ سے اپنی زندگی ختم کی۔

    https://urdu.arynews.tv/mikayla-raines-youtube-star-takes-own-life/

  • انتون چیخوف: عالمی شہرت یافتہ یافتہ روسی ادیب

    انتون چیخوف: عالمی شہرت یافتہ یافتہ روسی ادیب

    روسی ادیب انتون چیخوف کو اس کی کہانیوں نے نہ صرف ہم عصروں‌ میں ممتاز کیا بلکہ اس کی چند کہانیاں‌ وہ شاہ کار ثابت ہوئیں‌ جن کی بدولت چیخوف دنیا بھر میں‌ پہچانا گیا۔ افسانہ نگار انتون چیخوف کے تخلیقی جوہر اور فنی عظمت کا اعتراف بڑے بڑے ناقدین نے کیا ہے۔

    انتون چیخوف ایک افسانہ نگار ہی نہیں باکمال ڈرامہ نویس بھی تھا جس کی کئی کہانیوں کو شاہکار تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کے افسانوں کے تراجم دنیا کی کئی زبانوں میں‌ ہوئے اور کتابی شکل میں قارئین تک پہنچے۔ چیخوف 15 جولائی 1904ء کو چل بسا تھا۔ ایک صدی سے زائد عرصہ بیت جانے کے باوجود آج بھی چیخوف کو نہ صرف پڑھا جاتا ہے بلکہ اس کے فن و تخلیق کو موضوع بحث بھی بنایا جاتا ہے۔

    روسی ادیب انتون چیخوف 29 جنوری 1860ء میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ سخت گیر انسان تھا جب کہ ماں ایک بہترین قصّہ گو عورت تھی۔ وہ اپنے سب بچّوں کو دل چسپ اور سبق آموز کہانیاں سنایا کرتی تھی۔ یوں‌ انتون چیخوف بچپن ہی سے ادب اور فنونِ لطیفہ میں‌ دل چسپی لینے لگا۔ وہ بڑا ہوا تو اسے تھیٹر کا شوق ہوگیا۔ اس نے کم عمری میں اسٹیج پر اداکاری بھی کی اور پھر اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو پہچان کر قلم تھام لیا۔ چیخوف کے قلم سے جو کہانیاں نکلیں وہ قارئین نے بہت پسند کیں اور روس میں اسے بہت شہرت ملی۔ بعد میں اس کے افسانے دنیا بھر میں‌ پڑھے جانے لگے۔

    چیخوف نے مالی مسائل اور غربت دیکھی تھی۔ اسے بچپن ہی میں کام کرنا پڑا اور ساتھ ہی اس نے اپنی تعلیم بھی جاری رکھی۔ اس نے پرندے پکڑ کر بھی بازار میں بیچے اور روزی روٹی کمانے کی کوشش کی۔ پھر اس نے کسی کے توجہ دلانے پر اسکیچ بنانا سیکھ لیا اور ایک اخبار کے لیے بامعاوضہ یہ کام شروع کر دیا۔

    بچپن سے کہانیاں‌ سننے والے چیخوف ادب کا مطالعہ بھی کرنے لگا اور اسی مطالعہ نے اس کے اندر لکھنے کا شوق پیدا کیا۔ 1879ء میں چیخوف نے میڈیکل اسکول میں داخلہ لیا جس کی فیس دینے کے لیے اسے زیادہ محنت کرنا پڑی۔ وہ ہر اس کام کے لیے آمادہ ہوجاتا جس سے فوری آمدنی ہوسکتی تھی کیوں‌ کہ فیس کے ساتھ اسے گھر کے اخراجات بھی پورے کرنا پڑتے تھے۔ چیخوف اس دور میں بھی اسکیچز بناتا رہا اور یہ زیادہ تر طنز و مزاح کے موضوع پر ہوتے تھے۔ ان کے ذریعے وہ عوامی مسائل اور معاشرتی خامیوں‌ کو اجاگر کرتا۔ چیخوف کے ان اسکیچز نے اسے ایک پہچان دی اور وہ وقت بھی آیا جب اخبار کے مالک نے اس کے ان خاکوں‌ کی یومیہ بنیاد پر اشاعت شروع کر دی۔ چیخوف کو اچھی رقم ملنے لگی تھی اور پھر ایک بڑے پبلشر نے اسے اپنے ساتھ کام کرنے پر آمادہ کر لیا۔ اس دوران وہ مختلف جرائد کے لیے کہانیاں‌ بھی لکھنے لگا تھا۔ لیکن جب اس نے تھیٹر کے لیے ڈرامہ تحریر کیا تو خاصی پذیرائی ملی اور اسے پسند کیا گیا۔ ڈرامہ نویسی اور افسانہ نگاری کے ساتھ ساتھ چیخوف اپنی تعلیم مکمل کرتے ہوئے 1884ء میں ڈاکٹر بن گیا۔

    وہ ایک درد مند اور حسّاس طبع شخص تھا، جس نے غریبوں اور ناداروں کا مفت علاج شروع کر دیا۔ لیکن کچھ سال بعد یہ سلسلہ ترک کردیا اور مکمل طور پر ادبی اور تخلیقی کاموں میں‌ مشغول ہوگیا۔ چیخوف کو شہرت اور پسندیدگی تو مل چکی تھی لیکن جب اس کی کہانیاں کتابی شکل میں شایع ہوئیں تو روس کے مقبول ترین ادیبوں میں اس کا شمار ہونے لگا۔ زندگی کی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اور ادبی میدان میں اپنی کام یابیوں‌ سے مسرور ہوتے ہوئے اسے تپِ دق کا مرض لاحق ہوگیا اور اس وقت اس مرض کا مؤثر اور مکمل علاج ممکن نہ تھا۔ چیخوف روز بہ روز لاغر ہوتا چلا گیا اور اسی بیماری کے ہاتھوں موت کا شکار بن گیا۔

    روس میں چیخوف کی پذیرائی اور اس کی کہانیوں کی مقبولیت کی بڑی وجہ اپنے معاشرے کی حقیقی زندگی کی عکاسی تھا۔ اس نے ہر خاص و عام کی کہانی لکھی جس میں معاشرتی تضاد، منافقت کی جھلک اور سچ اور جھوٹ کے دہرے معیار کو نہایت مؤثر پیرائے میں رقم کیا گیا ہے۔

    میکسم گورکی جیسا ادیب اسے روسی زبان کا معمار قرار دیتا ہے۔ وہ صرف 44 برس تک زندہ رہا۔ سعادت حسن منٹو نے کہا تھا کہ’’ چیخوف کا کام فطرتِ انسانی کی عکّاسی کرنا تھا۔‘‘

  • بھارت کے لیجنڈری اداکار 79 برس کی عمر میں چل بسے

    بھارت کے لیجنڈری اداکار 79 برس کی عمر میں چل بسے

    بھارت کے لیجنڈری اداکار دھیرج کمار 79 برس کی عمر میں چل بسے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سینئر اداکار، ہدایت کار اور ٹیلی ویژن پروڈیوسر دھیرج کمار ممبئی میں 79 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

    اداکار مبینہ طور پر نمونیا سے لڑ رہے تھے اور کوکیلا بین دھیرو بھائی امبانی اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    دھیرج کمار
    دھیرج کمار، فائل فوٹو

    دھیرج کمار کے جسد خاکی کو بدھ کی صبح اسپتال سے گھر لے جایا جائے گا، ممبئی کے ہنس شمشان گھاٹ میں صبح 11 بجے ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔

    اداکار کا فلموں اور ٹیلی ویژن میں طویل کیریئر تھا۔

    انہوں نے شوبز میں اپنے سفر کا آغاز 1965 میں کیا اور 1970 سے 1984 کے درمیان 21 سے زائد پنجابی فلموں میں اداکاری کی۔

    ہندی سنیما میں وہ سوامی، ہیرا پنا، راتوں کا راجہ، روٹی کپڑا اور مکان سمیت دیگر فلموں میں کرداروں کے لیے مشہور تھے۔

    اداکاری کے علاوہ دھیرج کمار نے ٹیلی ویژن میں ایک مضبوط شناخت بنائی۔ اداکار نے پروڈکشن ہاؤس کریٹیو آئی کی بنیاد رکھی، جو اپنے ٹی وی شوز کے لیے مشہور ہوا۔

  • حمایت علی شاعر: ہمہ جہت ادبی شخصیت

    حمایت علی شاعر: ہمہ جہت ادبی شخصیت

    اردو ادب میں حمایت علی شاعر کا نام ایک ایسے تخلیق کار کے طور پر لیا جاتا ہے جنھوں نے نہ صرف تمام مقبول اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی بلکہ ثلاثی کے نام سے تین مصرعوں کی ایک صنف بھی ایجاد کی۔ فلم کی دنیا سے بھی ان کا تعلق بہت مضبوط رہا ہے اور وہ کئی مقبول نغمات کے خالق ہی نہیں فلمی ہدایت کار اور مصنّف بھی تھے۔ حمایت علی شاعر نے ایک بھرپور زندگی بسر کی اور اپنے تخلیق سفر میں کئی کام یابیاں سمیٹیں۔ آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔

    حمایت علی شاعر 14 جولائی 1926ء کو اورنگ آباد کے ایک گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام میر حمایت علی تھا اور ادب کی دنیا میں حمایت علی شاعر مشہور ہوئے۔ انھوں نے شاعری اور ریڈیو کے لیے ڈرامے لکھنے کے ساتھ فلم کے مختلف شعبوں میں کام کر کے اپنی صلاحیتوں کو منوایا۔ تقسیم کے بعد 1950ء کے اوائل میں حمایت علی شاعر کراچی آئے اور ریڈیو پاکستان میں ملازمت اختیار کرلی۔ 60ء کے عشرے میں بطور فلمی نغمہ نگار اپنا سفر شروع کیا اور ان کے لکھے ہوئے کئی گیت لازوال ثابت ہوئے۔ حمایت علی شاعر کو متعدد ادبی اور فلمی ایوارڈز سے نوازا گیا تھا۔ فلم ’’آنچل‘‘ اور ’’دامن‘‘ کے گیتوں پر وہ دو بار نگار ایوارڈ کے حق دار قرار پائے۔ 1966ء میں حمایت علی شاعر نے فلم ’’لوری‘‘ پروڈیوس کی جو سپرہٹ ثابت ہوئی۔ اس فلم کے لیے تحریر کردہ گیتوں نے بھی دھوم مچائی اور فلم نے کراچی میں گولڈن جوبلی بھی منائی۔ ’’لوری‘‘ کے علاوہ دو اور فلمیں ’’گڑیا‘‘ اور ’’منزل کہاں ہے تیری‘‘ بھی حمایت علی شاعر نے بنائی تھیں۔ حمایت علی شاعر نے تذکرے بھی لکھے، تدوین و تالیف کا کام بھی کیا اور دکن، ممبئی اور کراچی میں قلمی ناموں سے کالم بھی تحریر کیے۔ انھوں نے منظوم ڈرامے بھی لکھے۔

    پاکستان میں منعقدہ مشاعروں میں وہ ایک غزل گو شاعر کی حیثیت سے شریک ہوتے رہے اور مشاعروں کے کام یاب شاعر تھے۔ ان کی غزلوں اور نظموں کے کئی مجموعے بھی شایع ہوئے۔ ان کی شاعری کی پہلی کتاب ’’آگ میں پھول‘‘ 1956ء میں شائع ہوئی اور 1958ء میں اسے صدارتی ایوارڈ دیا گیا۔ ان کے دیگر شعری مجموعوں میں ’’مٹی کا قرض، تشنگی کا سفر، اور ’’ہارون کی آواز‘‘ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا شعری مجموعہ ’’حرف حرف روشنی‘‘ بھی بہت مقبول ہوا۔ ان کے تنقیدی مضامین کے بھی تین مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔

    حمایت علی شاعر اردو ادب کی تاریخ کے واحد شاعر ہیں جن کی خودنوشت بھی منظوم ہے اور 3500 اشعار پر مشتمل ہے۔ ان کی ایک غزل کو فلم میں بھی شامل کیا گیا تھا جس کا مطلع بہت مشہور ہے

    ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ
    دیکھتے ہی دیکھتے کتنے بدل جاتے ہیں لوگ

    بنیادی طور پر انھیں ایک رومانوی شاعر کہا جاسکتا ہے لیکن ان کی غزلوں میں ہمیں معروضی حالات کی عکاسی بھی ملتی ہے۔ ناقدین کے مطابق حمایت علی شاعر کے اشعار میں ہمیں شعری طرزِ احساس اور جدید طرزِ احساس کا بڑا خوبصورت امتزاج ملتا ہے۔

    بطور فلمی گیت نگار ان کا کلام معیاری اور ادبی چاشنی سے بھرپور ہے جو ان کی ایک الگ پہچان بنا۔ حمایت علی شاعر کے زیادہ تر فلمی نغمات کی موسیقی خلیل احمد نے ترتیب دی۔ خلیل احمد کے ساتھ ان کی دیرینہ دوستی تھی۔ ان کے گیتوں سے مزین فلموں میں ’جب سے دیکھا ہے تمہیں، دل نے تجھے مان لیا، دامن، اک تیرا سہارا، خاموش رہو، کنیز، میرے محبوب، تصویر، کھلونا، درد دل اور نائلہ شامل ہیں۔ ان کے مقبول ترین فلمی نغمات میں چند کے بول یہ ہیں: جب رات ڈھلی، تم یاد آئے، ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ، نہ چھڑا سکو گے دامن، حسن کو چاند، جوانی کو کنول کہتے ہیں، نوازش کرم، شکریہ مہربانی ……

    حمایت علی شاعر نے ملی نغمات بھی لکھے جن میں‌ سب سے مشہور نغمہ ’’جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘‘ ہے۔ یہ نغمہ 1965ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’’مجاہد‘‘ کے لیے لکھا گیا تھا۔

    15 جولائی 2019ء کو حمایت علی شاعر کینیڈا میں انتقال کرگئے اور وہیں ان کی تدفین کی گئی۔

  • یادِ رفتگاں: ’’انوکھی‘‘ کا مقبول ترین فلمی گیت اور شیلا رامانی

    یادِ رفتگاں: ’’انوکھی‘‘ کا مقبول ترین فلمی گیت اور شیلا رامانی

    تقسیمِ ہند کے بعد ابتدائی برسوں میں جہاں پاکستانی فلم انڈسٹری میں شان دار کام ہوا اور معیاری فلمیں بنائی گئیں، وہیں اس دور میں سرحد پار سے بھی فن کاروں کو پاکستانی فلموں میں کام کرنے اک موقع ملا اور انھوں نے فلم بینوں کی توجہ حاصل کی۔ ممبئی کی فلم انڈسٹری کی ایک اداکارہ شیلا رامانی بھی انہی میں سے ایک تھیں۔

    وہ لوگ جو زندگی کی ساٹھ سے زائد بہاریں‌ دیکھ چکے ہیں، اور سنیما کے شوقین رہے ہیں، انھوں نے شیلا رامانی کی وہ پاکستانی فلم ضرور دیکھی ہوگی جس کا یہ گیت بہت مقبول ہوا، ’’گاڑی کو چلانا بابو ذرا ہلکے ہلکے ہلکے، کہیں‌ دل کا جام نہ چھلکے…‘‘ یہ فلم ’’انوکھی‘‘ کا گیت تھا۔ اس کے ہدایت کار شاہ نواز تھے۔ فلم کی ہیروئن شیلا رامانی تھیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل صوبۂ سندھ کے ایک شہر میں پیدا ہوئیں، اور بعد میں ہجرت کرکے بھارت چلی گئی تھیں جہاں وہ ممبئی کی فلم نگری سے وابستہ رہیں۔ فلم انوکھی میں شیلا رامانی کے مدمقابل اداکار شاد نے کام کیا تھا۔ اس فلم کے لیے شیلا رامانی کو خصوصی طور پر بمبئی سے مدعو کیا گیا تھا۔ یہ 1956 میں نمائش کے لیے پیش کی گئی جس میں شیلا رامانی نے بلاشبہ عمدہ کام کیا۔ تاہم فلم باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔

    شیلا رامانی 2015ء میں آج ہی کے دن وفات پاگئی تھیں۔ 2 مارچ 1932ء کو پیدا ہونے والی شیلا رامانی کو چیتن آنند نے بولی وڈ میں متعارف کرایا تھا۔ 1954ء میں اداکارہ کی فلم ٹیکسی ڈرائیور ریلیز ہوئی تو انھیں بڑے پردے کے شائقین نے بہت سراہا۔ شیلا رامانی کی ایک سندھی فلم ابانا ان کے کیریئر میں شان دار اضافہ ثابت ہوئی۔ اداکارہ نے زیادہ تر فلموں میں امیر گھرانے کی لڑکی کا کردار نبھایا۔ شادی کے بعد شیلا رامانی امریکا منتقل ہوگئی تھیں۔ تاہم ان کی زندگی کے آخری ایّام مدھیہ پردیش میں گزرے۔

    اداکارہ نے بمبئی کی فلم انڈسٹری سے وابستگی کے دوران ٹیکسی ڈرائیور، سرنگ، ریلوے پلیٹ فارم، مینار، جنگل کنگ، آوارہ لڑکی اور دیگر فلموں میں کام کیا۔

  • حمیرا اصغر نے کب اور کس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی؟ پولیس کو موبائل ڈیٹا سے اہم معلومات مل گئیں

    حمیرا اصغر نے کب اور کس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی؟ پولیس کو موبائل ڈیٹا سے اہم معلومات مل گئیں

    کراچی (15 جولائی 2025): پولیس نے ڈیفنس فیز 6 میں گھر سے مردہ حالت میں ملنے والی اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر کے موبائل فون کا مکمل ڈیٹا حاصل کر لیا۔

    تفتیشی حکام نے بتایا کہ حمیرا اصغر کا مکمل موبائل ڈیٹا حاصل کر لیا گیا تاہم فون سے تاحال کوئی اہم شواہد نہیں ملے، اداکارہ نے 7 اکتوبر 2024 کو 14 افراد سے رابطہ کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔

    یہ بھی پڑھیں: ’حمیرا اصغر مالی بحران کا شکار تھیں، 10 افراد کو واٹس ایپ پر ’ہیلو‘ کہا کسی نے جواب نہ دیا‘

    حکام نے بتایا کہ حمیرا اصغر نے جن سے رابطہ کیا ان میں شوبز کا ایک ڈائریکٹر بھی شامل ہے جو اس وقت اسلام آباد میں موجود ہیں، پولیس نے ان سے رابطہ کر لیا ہے۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    ’حمیرا اصغیر کے فلیٹ سے 3 موبائل فونز، ٹیبلٹ، ڈائری اور مختلف دستاویز ملے ہیں۔ اداکارہ کے زیر استعمال ٹیبلٹ خراب ہے تاحال نہیں کھولا جا سکا۔ ان کے نام پر 3 سمز تھیں جو موبائل فونز میں لگی تھیں۔‘

    تفتیش حکام کے مطابق ان کے 2 موبائل فونز پر کوئی پاسورڈ نہیں تھا جبکہ ڈائری میں ایک موبائل فون اور ٹیبلیٹ کا پاسورڈ لکھا تھا، ان کے تینوں موبائل میں 2215 نمبرز موجود ہیں، فون ریکارڈ کے مطابق اکتوبر 2024 کے ابتدا میں انہوں نے اپنے بھائی سے بھی رابطے کی کوشش کی تھی۔

    13 جولائی 2025 اداکارہ و ماڈل کی پراسرار موت کی تحقیقات کیلیے پولیس نے کمیٹی تشکیل دی جس کی سربراہی ایس پی کلفٹن عمران جاکھرانی کریں گے جبکہ کمیٹی میں ایس ڈی پی او ڈیفنس اورنگزیب خٹک، اے ایس پی ندا اور ایس ایچ او تھانہ گزری فاروق سنجرانی شامل ہیں۔

    اب تک کی تحقیقات کے حوالے سے پولیس حکام نے بتایا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے حمیرا اصغر کے زیر استعمال موبائل فونز اور ٹیبلٹ کو ان لاک کر لیا جبکہ ان میں موجود ڈیٹا اور چیٹ کا تجزہ کیا جا رہا ہے۔

    پولیس حکام نے بتایا تھا کہ حمیرا اصغر کا لیپ ٹاپ ابھی ان لاک نہیں کیا گیا، اداکارہ و ماڈل کی ڈائری میں ان کے موبائل فونز اور ٹیبلٹ کے پاس ورڈ محفوظ تھے، ڈیٹا کی مدد سے مزید سراغ حاصل کرنے کی کوششیں تیز کر دیں۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ حمیرا اصغر کی موت کے سلسلے میں دو افراد کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، بلڈنگ کے چوکیدار اور صفائی کا کام کرنے والوں کو بھی پوچھ گچھ کیلیے بلایا ہے جبکہ اداکارہ جس جم میں جاتی تھیں وہاں کے ٹرینر سے معلومات لی جائیں گی۔

    حمیرا اصغر جس بیوٹی پارلر میں جاتی تھیں وہاں سے اور متعلقہ افراد سے بھی معلومات لیں گے، اداکارہ کے اہل خانہ نے تاحال قانونی کارروائی کیلیے رابطہ نہیں کیا۔

    پس منظر

    اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز VI میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔

    لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔

    پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔

    اداکارہ و ماڈل تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز ہیں اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔