Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • کھانے پینے کے مسائل تھے، سو نہیں سکتی تھی، نوشین شاہ کی ڈپریشن سے متعلق گفتگو

    کھانے پینے کے مسائل تھے، سو نہیں سکتی تھی، نوشین شاہ کی ڈپریشن سے متعلق گفتگو

    اداکارہ نوشین شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈپریشن میں مبتلا تھی کھانے پینے کے مسائل تھے سو نہیں سکتی تھی لیکن اب سو فیصد فٹ ہوں۔

    نجی ٹی وی کے مزاحیہ پروگرام میں اداکارہ نوشین شاہ نے شرکت کی اور پہلی بار اپنی صحت اور ڈپریشن سے متعلق انکشاف کیا۔

    نوشین شاہ گزشتہ ایک سال سے اسکرین سے دور تھیں اور اب وہ واپس آگئی ہیں اور ان مشکلات کا ذکر کررہی ہیں جن کا سامنا کرنا پڑا۔

    انہوں نے کہا کہ صحت کے مسائل کی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اور وقفہ لے لیا۔

    یہ پڑھیں: والدہ میرے شوبز میں آنے کے خلاف تھیں، نوشین شاہ

    اداکارہ نے کہا کہ ان کی فعالیت متاثر ہوئی ہے وہ روزمرہ زندگی کے کام نہیں کرسکتی تھیں اور جذباتی طور پر ایک تاریک دور سے گزر رہی تھیں، وہ کسی دوسرے کی خوشی محسوس نہیں کرسکتی تھیں اور ساتھ ہی اداسی بھی محسوس نہیں کرسکتی تھیں، ہر وقت خوف میں مبتلا رہتی تھیں۔

    نوشین شاہ کے اس کے بعد انہوں نے مناسب علاج کروایا اور اب وہ واپس آچکی ہیں اور جلد ہی دوبارہ کام کریں گی۔

    انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ جو اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا کررہے ہیں، علامات کو پہچانیں اور مدد طلب کریں۔

  • حمیرا اصغر کی لاش ملنے کا واقعہ، پولیس نے 2 افراد کو طلب کرلیا

    حمیرا اصغر کی لاش ملنے کا واقعہ، پولیس نے 2 افراد کو طلب کرلیا

    کراچی: اداکارہ حمیرا اصغر کے الیکٹرونکس گیجٹس پولیس نے کھول لیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس کا بتانا ہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کے تین موبائل فونز، ایک ٹیبلٹ اور ایک لیپ ٹاپ کو کھولا گیا ہے، ایک ڈائری میں تمام پاسپورڈ موجود تھے، 2 افراد کے بیانات قلمبند کرلیے گئے ہیں اور 2 کو طلب کیا گیا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر جم اور بیوٹیشن کے پاس جاتی تھیں، جم ٹرینر سمیت دیگر افراد سے بھی مدد لیں گے۔

    تفتیشی حکام کے مطابق اداکارہ کا چند لوگوں سے مستقل رابطہ رہا ہے، بینک اکاؤنٹس کی بھی جانچ پڑتال کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ حمیرا اصغر کو جمعہ کو لاہور میں سپرد خاک کیا گیا، جہاں ان کے والد نے ان کی نماز جنازہ کے دوران میڈیا سے مختصر گفتگو کی۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    جب ایک صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ وہ 9 ماہ سے اپنی بیٹی سے رابطے میں کیوں نہیں تھے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے تو حمیرا کے والد نے کہا کہ میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا، یہ تمام معلومات میرے بیٹے کے پاس ہیں۔

    انہوں نے ان خبروں کی بھی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ خاندان نے حمیرا کی لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم میں سے کسی نے بھی حمیرا کی لاش کا دعویٰ کرنے سے انکار نہیں کیا، طبی عمل ابھی مکمل نہیں ہوا تھا اور لاش صرف ایک بار خاندان کے حوالے کی جا سکتی ہے۔

    جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی بیٹی کی موت کی تحقیقات ہونی چاہئیں تو حمیرا کے والد نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ جو اللہ چاہے گا وہی ہوگا۔

    واضح رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو اتحاد کمرشل کے ایک فلیٹ سے اس وقت ملی جب عدالت کا بیلف انہیں کرایہ ادا نہ کرنے پر بے دخل کرنے پہنچا۔ بار بار دستک دینے کے بعد کوئی جواب نہیں دیا گیا، دروازہ زبردستی کھولا گیا، جس سے بوسیدہ لاش ظاہر ہوئی۔

  • حرا مانی غیرمہذب ہوگئی ہیں، انکے کام مداحوں کو پسند نہیں آرہے، نتاشا علی

    حرا مانی غیرمہذب ہوگئی ہیں، انکے کام مداحوں کو پسند نہیں آرہے، نتاشا علی

    پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ نتاشا علی نے حرا مانی کو غیرمہذب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے کام مداحوں کو پسند نہیں آرہے۔

    نجی ٹی وی کے پروگرام میں بطور مہمان شریک ہونے والی نتاشا علی مختلف اداکاراؤں کو نمبرز دیے اور کئی دلچسپ موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، اداکارہ حرامانی کو نتاشا نے ان کی اداکاری کیلئے صرف 5 مارکس دیے اور بتایا کہ ان کے مارکس اب کم ہوگئے ہیں۔

    اداکارہ نتاشا علی نے بتایا کہ میرے نزدیک پہلے حرا مانی کے مارکس زیادہ تھے لیکن اب کم ہوگئے ہیں انھیں اداکاری کیلئے میں 5 مارکس دوں گی۔

    حرا مانی ایک بار پھر تنقید کی زد میں آ گئیں

    اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے نتاشا کا مزید کہنا تھا کہ پہلے میں حرا مانی کو بہت پسند کرتی تھی، وہ پہلے زیادہ شائستہ تھیں، تاہم اب وہ غیر مہذب ہوگئی ہیں، وہ کچھ ایسے کام کررہی ہیں جو مداحوں اور عوام کو پسند نہیں آرہے۔

    اس شو میں میزبان نے نتاشا کو ایک سیگمنٹ میں مختلف اداکاؤں کے نام دے کر انھیں نمبرز دینے کا کہا تھا۔ جس پر اداکارہ نے ہانیہ عامر کو سب سے بہتر اداکارہ قرار دیتے ہوئے 10 میں سے 10 نمبرز دیے اور کہا کہ ہانیہ کا دور چل رہا ہے۔

    اداکاری کے حوالے سے انھوں نے ماہرہ خان کو 9 ، عائزہ خان کو 8، اقرا عزیز کو 7، مہوش حیات کو 7،حریم فاروق کو 6 عائشہ عمر کو 6 اور ثروت گیلانی کو 5 نمبر سے نوازا۔

    https://urdu.arynews.tv/hira-mani-wepts-thought-never-see-my-children/

  • ہمایوں، سجل کا ڈرامہ ’میں منٹو نہیں ہوں‘ کب نشر ہوگا؟ تاریخ سامنے آگئی

    ہمایوں، سجل کا ڈرامہ ’میں منٹو نہیں ہوں‘ کب نشر ہوگا؟ تاریخ سامنے آگئی

    شائقین کا انتظار ختم ہونے کی گھڑی آ گئی، پاکستان کے معروف اداکار ہمایوں سعید، سجل علی اور صنم سعید کا انتہائی متوقع میگا سیریل ‘میں منٹ نہیں ہوں’ کے پریمیئر کی تاریخ سامنے آگئی۔

    ڈراما سیریل ’میں منٹو نہیں ہوں‘کی کہانی خلیل الرحمٰن قمر نے لکھی ہے، جب کہ ہدایات ندیم بیگ نے دی ہیں، ڈرامے کی کاسٹ میں ہمایوں سعید، سجل علی، آصف رضا میر، صبا فیصل، صبا حمید، بابر علی، حاجرہ یامین، اذان سمیع خان، نمیر خان، صائمہ اور دیگر فنکار شامل ہیں۔

    تاہم اب میکرز نے آخرکار جمعہ کو تصدیق کی کہ اس سال کے سب سے بڑے سیریل ‘میں منٹو نہیں ہوں’ کی پہلی قسط، پرائم ٹائم میں اس جمعہ سے 18 جولائی کو نشر کیا جائے گا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY Digital (@arydigital.tv)

    میکرز نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ ناظرین ہفتے میں سیریل کی دو اقساط سے لطف اندوز ہو سکیں گے، ڈرامہ ہر جمعہ اور ہفتہ کو رات 8 بجے، صرف اے آر وائی ڈیجیٹل پر نشر کیا جائے گا۔

    اس سے قبل ڈرامے کا ٹیزر جاری کیا گیا تھا، ٹیزر سے کہانی کا مکمل اندازہ تو نہیں ہوتا، تاہم عندیہ ملتا ہے کہ اس میں محبت، سماجی اقدار، بدلتی ترجیحات اور پرانی روایات جیسے موضوعات کو دکھایا جائے گا۔

    ڈرامہ سیریل ’میں منٹو نہیں ہوں‘ کے تیسرے ٹیزر میں سجل علی کے کردار کو نمایا طور پر دکھایا گیا ہے، نئے ٹیزر میں سجل کو ایک بے باک، نڈر اور بلا جھجک دو ٹوک انداز میں کالج کے طالب علم، اور ہمایوں سعید کے ساتھ گفتگو کرتی نظر آئیں۔

    https://urdu.arynews.tv/main-manto-nahi-hoon-sajal-aly-steals-show-in-new-teaser/

  • ویڈیو: غیر ملکی خاتون نے امیتابھ بچن کو پاپڑ بنانے والا شخص سمجھ لیا!

    ویڈیو: غیر ملکی خاتون نے امیتابھ بچن کو پاپڑ بنانے والا شخص سمجھ لیا!

    پاکستان اور بھارت دونوں ممالک میں یہ ٹرینڈ عام ہوتا جارہا ہے کہ ہرمقبول ہو جانے والی چیز یا شخصیت کے نام پر مصنوعات یا کاروبار کا نام رکھ دیا جائے، یا کسی مصنوعات کی پیکنگ پر ان کی تصاویر لگا دی جائے۔

    اسی طرح ایک ڈنمارک سے تعلق رکھنے والی غیرملکی انفلوئنسر فریڈریکا نے پاپڑ کی پیکٹ پر بھارت کے لیجنڈری اداکار امیتابھ بچن کی تصویر دیکھ کر انہوں نے اداکار کو پاپڑ فروش ہی سمجھ لیا۔

    غیرملکی انفلوئنسر فریڈریکا نے اپنے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ ایک مشہور بھارتی پاپڑ برانڈ کا پیکٹ دکھا رہی ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Frederikke (@bhukkad_bidesi)

    دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پاپڑ کے پیکٹ پر بالی ووڈ کے شہنشاہ، امیتابھ بچن کی تصویر موجود ہے، انہوں نے مقامی بازار سے مزیدار مونگ دال پاپڑ خریدے، نیپال کا مقامی پکوان ہمیشہ سے اپنے ذائقے اور معیار کے لیے مشہور رہا ہے، اور فریڈریکا کے مطابق، یہ پاپڑ بے حد مزیدار تھے۔

    فریڈریکا نے نہایت سنجیدگی سے ویڈیو میں کہا یہ آدمی بہت شاندار پاپڑ بناتا ہے، کیا کسی کو معلوم ہے کہ یہ کہاں سے ملتے ہیں؟ میرا اسٹاک ختم ہونے والا ہے۔

    غلط فہمی یہ ہوئی کہ فریڈریکا کو امیتابھ بچن کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا، اور انہوں نے انہیں واقعی پاپڑ بنانے والا شخص سمجھ لیا۔

    جیسے ہی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین نے دلچسپ تبصروں کے انبار لگا دیے، ہر کسی نے فریڈریکا کی معصومیت کو سراہا اور اس موقع کو مزاح میں بدل دیا۔

  • حمیرا اصغر نے آخری انٹرویو میں والدین سے متعلق کیا کہا تھا ؟

    حمیرا اصغر نے آخری انٹرویو میں والدین سے متعلق کیا کہا تھا ؟

    کراچی 12 جولائی 2025: شہر قائد کے پوش علاقے کے فلیٹ سے مردہ حالت میں ملنے والی اداکارہ حمیرا اصغر کا ایک پرانا انٹرویو سوشل میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے، جس میں انہوں نے اپنے والدین سے متعلق اپنے چاہنے والوں کو بتایا تھا۔

    حمیرا اصغر نے 2024 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ان کا تعلق پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے ہے، ان کے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں، وہ سب سے چھوٹی ہیں۔

    دوران انٹرویو انہوں نے بتایا کہ والدہ کا تعلق قصور جب کہ والد کشمیری ہیں اور دونوں پاک فوج میں تھے، جہاں دونوں کو آپس میں محبت ہوئی اور شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔

    حمیرا کا کہنا تھا کہ والدین نے تعلیم حاصل کرنے کے لیے ان کی مدد کی، انہوں نے ایم فل تک تعلیم حاصل کی، جس کے بعد وہ کیریئر بنانے کے لیے لاہور سے کراچی شفٹ ہوگئیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ لاہور سست شہر ہے، کراچی میں زندگی تیز اور مواقع زیادہ ہیں، اسی لیے وہ لاہور سے کراچی منتقل ہوئیں۔ اس موقع پر والدین نے مجھے سپورٹ کیا۔

    حمیرا کے بھائی نے بہن کے قتل کا شبہ ظاہر کردیا:

    حمیرا اصغر کے بھائی نے قتل کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ گھر کی دو چابیاں موجود ہوں۔اداکارہ کی موت بہت سے سوالات چھوڑ گئی ہے۔

    حمیرا اصغر کے چچا محمد علی نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ ’دس ماہ سے حمیرا سے کوئی رابطہ نہیں ہو پایا، پولیس سے ہم نے گمشدگی کے حوالے سے رابطہ نہیں کیا۔چچا کے مطابق حمیرا کے والد پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں اور یہ چار بہن بھائی ہیں۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    ان کے چچا کا کہنا تھا کہ حمیرا اصغر کراچی میں کہاں رہتی تھیں یہ معلوم نہیں تھا بس ایک فون نمبر ہمارے پاس تھا، ان کی دوستوں کا نمبر تھا جن سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ کچھ معلوم نہیں ہے۔

    اہلخانہ کا کہنا ہے کہ جائیداد کا حمیرا سے کسی قسم کا کوئی تنازع نہیں تھا، وہ ہر دو سے تین ماہ بعد لاہور آیا کرتی تھیں۔

  • حمیرا اصغر کے والد نے بیٹی کی موت پر خاموشی توڑ دی

    حمیرا اصغر کے والد نے بیٹی کی موت پر خاموشی توڑ دی

    حمیرا کے والد کا کہنا ہے کہ بیٹی کے ساتھ جو ہوا اس کا حساب اللہ لے گا، حمیرا کی والدہ کا حمیرا سے رابطہ رہتا تھا۔

    کراچی کے ڈیفنس فیز 6 میں واقع اپنے اپارٹمنٹ میں مردہ پائی جانے والی حمیرا اصغر کو جمعہ کو لاہور میں سپرد خاک کیا گیا، جہاں ان کے والد نے ان کی نماز جنازہ کے دوران میڈیا سے مختصر گفتگو کی۔

    جب ایک صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ وہ 9 ماہ سے اپنی بیٹی سے رابطے میں کیوں نہیں تھے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے تو حمیرا کے والد نے کہا کہ میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا، یہ تمام معلومات میرے بیٹے کے پاس ہیں۔

    انہوں نے ان خبروں کی بھی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ خاندان نے حمیرا کی لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم میں سے کسی نے بھی حمیرا کی لاش کا دعویٰ کرنے سے انکار نہیں کیا، طبی عمل ابھی مکمل نہیں ہوا تھا اور لاش صرف ایک بار خاندان کے حوالے کی جا سکتی ہے۔

    جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی بیٹی کی موت کی تحقیقات ہونی چاہئیں تو حمیرا کے والد نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ جو اللہ چاہے گا وہی ہوگا۔

    واضح رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو اتحاد کمرشل کے ایک فلیٹ سے اس وقت ملی جب عدالت کا بیلف انہیں کرایہ ادا نہ کرنے پر بے دخل کرنے پہنچا۔ بار بار دستک دینے کے بعد کوئی جواب نہیں دیا گیا، دروازہ زبردستی کھولا گیا، جس سے بوسیدہ لاش ظاہر ہوئی۔

    ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق لاش گلنے سڑنے کے آخری مرحلے میں تھی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اداکارہ کی موت تقریباً نو ماہ قبل ہوئی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس کے جسم کے نچلے حصے کا گوشت مکمل طور پر خراب ہو چکا تھا اور لاش نے کیڑوں کو اپنی طرف کھینچنا شروع کر دیا تھا۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

  • آج کل اداکاری نہیں بلکہ دکھاوے کا دور ہے، توقیر ناصر

    آج کل اداکاری نہیں بلکہ دکھاوے کا دور ہے، توقیر ناصر

    کراچی 12 جولائی 2025: پاکستان کے سینئر اداکار توقیر ناصر نے موجودہ شوبز انڈسٹری کے رجحانات پر تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے ڈراموں میں خلوص، سچائی اور جذبات کی بجائے ظاہری خوبصورتی اور دکھاوے کو زیادہ اہمیت حاصل ہے۔

    توقیر ناصر کا نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ماضی کے فنکار اپنے کرداروں سے جذباتی طور پر جُڑے ہوتے تھے اور ان کی اداکاری میں فطری انداز اور سچائی کی عکاسی ہوتی تھی، اس کے برعکس آج کل کی اداکاری میں اصل جذبات کی بجائے میک اپ اور سرجری سے بنائے گئے خدوخال نمایاں ہو رہے ہیں۔

    سینئر اداکار نے اداکاراؤں میں بڑھتے ہوئے پلاسٹک سرجری کے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی حسن نے ان کے چہروں کو مصنوعی جیسا بنا دیا ہے۔ جبکہ ماضی کی اداکارائیں سادگی پسند تھیں اور قدرتی طور پر خوبصورت ہوا کرتی تھیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ پہلے ڈائریکٹر سیٹ پر موجود رہتے تھے اور فنکاروں کی رہنمائی کرتے تھے کردار میں ڈھلنے میں اداکاروں کی رہنمائی کرتے تھے جبکہ اب زیادہ تر صرف مانیٹر پر نظر رکھتے ہیں جس سے اداکاری کا معیار متاثر ہو رہا ہے۔

    اس سے قبل توقیر ناصر شوبز انڈسٹری کی نوجوان اداکاراؤں ہانیہ عامر اور سجل علی کے کام کی تعریف بھی کرچکے ہیں۔

    شاہ رخ خان نے میرے کردار کو ہُو بہُو نقل کیا، توقیر ناصر

    ماضی کے نامور اداکار نے ایک شو میں اپنے کریئر، تجربات اور شوبز میں آن والی تبدیلیوں سے متعلق کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرانے زمانے میں کام کرنے والے اسٹارز زیادہ بہتر تھے کیونکہ وہ اپنے کام کے حوالے سے بہت فکرمند رہتے تھے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی ہماری انڈسٹری میں کچھ اچھے اور باصلاحیت فنکار ہیں، ہانیہ عامر اور سجل علی بھی ان اداکاروں میں شامل ہیں جو باصلاحیت ہیں۔

  • حمیرا اصغر کی موت، طوبیٰ انور کا اداکاراؤں کے حالات سے باخبر رہنے کیلیے اہم اقدام

    حمیرا اصغر کی موت، طوبیٰ انور کا اداکاراؤں کے حالات سے باخبر رہنے کیلیے اہم اقدام

    اداکارہ حمیرا اصغر  کی موت کے بعد اداکارہ طوبیٰ انور نے اداکاراؤں کے حالات سے باخبر رہنے کیلیے اہم قدم اٹھایا ہے۔

    فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر پاکستان کی معروف اداکارہ طوبیٰ انور کے انٹرویو کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ اداکارہ نے اداکارؤں کی ذہنی صحت اور مالی مدد سے باخبر رہنے کیلئے کے لیے واٹس ایپ گروپ تشکیل دیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Niche Lifestyle (@nichelifestyle)

    اداکارہ طوبیٰ انور نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ شوبز انڈسٹری سے وابستہ چند اداکاراؤں نے مل کر ایک واٹس ایپ گروپ بنایا دیا ہے جس کا مقصد ایک دوسرے کی ذہنی صحت کے بارے میں باقاعدگی سے رابطے میں رہنا اور ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرنا ہے۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اداکارہ حمیرہ علی کی موت کے بعد کیا گیا ہے جو مبینہ طور پر تنہائی کا شکار تھیں اور انہیں سماجی سپورٹ حاصل نہیں تھی۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    ان کا کہنا ہے کہ انڈسٹری میں ایسی بہت سی اداکارائیں ہیں جو اپنے گھروں سے دور کام کیلئے نکلتی ہیں ان سب کو اس گروپ میں ایڈ کیا جائے گا، کیوں کہ حمیرا کی موت کا صدمہ سب کو ہے جو لڑکیاں اپنے گھر سے کام کے لیے آئیں ہوئی ہیں انہیں حمیرا کی موت سے گہرا اثر پڑا ہے۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ اس گروپ کے ذریعے میں اداکارائیں نہ صرف اپنے خیالات کا تبادلہ کریں گی بلکہ ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کی کوشش بھی کریں گی تاکہ کوئی تنہائی کا شکار نہ ہو۔

    حمیرا اصغر کی لاش فلیٹ میں پڑی سڑ گئی! رونگٹے کھڑے کر دینے والے انکشافات

    خیال رہے پاکستانی اداکارہ و ماڈل حمیرہ اصغر علی، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز VI میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔

    لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔

  • زیڈ اے بخاری: علم و فنون اور ادب کی دنیا کا ایک گوہرِ نایاب

    زیڈ اے بخاری: علم و فنون اور ادب کی دنیا کا ایک گوہرِ نایاب

    مشاہیرِ فن و ادب میں تقسیمِ ہند کے بعد جو نام اپنے اپنے شعبہ میں پاکستان کی پہچان بنے، ان میں ذوالفقار علی بخاری شامل ہیں۔ قدرت نے ان کے ساتھ بڑی سخاوت اور فیاضی کی کہ وہ متعدد زبانوں‌ پر عبور رکھتے تھے۔ اردو زبان و بیان کی باریکیوں، تلفظ و ادائی پر ان کا کہا مستند سمجھا جاتا تھا۔ وہ ماہرِ‌ مدرس، اور ماہرِ نشریات ہی نہیں تھے بلکہ بحیثیت شاعر اور ادیب بھی ہم عصروں میں ممتاز ہوئے۔

    12 جولائی 1975ء کو ذوالفقار علی بخاری جنھیں‌ عام طور پر زیڈ اے بخاری کہا جاتا ہے، وفات پاگئے تھے۔ ان کے بھائی احمد شاہ بخاری المعروف پطرس بخاری بھی اردو مزاح میں ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ زیڈ اے بخاری 1904ء میں پشاور میں پیدا ہوئے۔ انھیں بچپن ہی سے ڈراموں میں کام کرنے کا شوق تھا۔ انھیں پہلی مرتبہ شملہ میں امتیاز علی تاج کے مشہور ڈرامے ’’انار کلی‘‘ میں سلیم کا کردار نبھانے کا موقع ملا اور زیڈ اے بخاری نے اسے بخوبی نبھایا۔ 1936ء میں جب آل انڈیا ریڈیو کا قیام عمل میں آیا تو بخاری صاحب ریڈیو سے منسلک ہوگئے اور 1938ء میں ریڈیو نشریات کے‌ حوالے سے تربیت حاصل کرنے لندن چلے گئے۔ 1940ء میں وہ جوائنٹ براڈ کاسٹنگ کونسل لندن سے منسلک ہوئے اور اسی زمانے میں بی بی سی سے اردو سروس کے لیے کام شروع کیا۔ لندن سے واپس آکر بمبئی اور کلکتہ ریڈیو اسٹیشن کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ قیامِ پاکستان کے بعد بخاری صاحب کو ریڈیو پاکستان کا پہلا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا۔

    ذوالفقار علی بخاری بی بی سی اردو سروس کے اوّلین بانی ہیں۔ جب وہ آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ تھے تو انہیں لندن بلایا گیا اور بی بی سی کی اردو سروس شروع کی گئی جس کے وہ بانی ممبران میں سے ایک تھے۔ ان کا کام اور ان کی آواز اپنی مثال آپ تھی۔ زیڈ اے بخاری کے بھائی پطرس بخاری برطانوی دور کے دہلی ریڈیو سے وابستہ رہے تھے۔ پطرس جب اسٹیشن ڈائریکٹر کے طور پر کام کررہے تھے تو اس وقت زیڈ اے بخاری ڈائریکٹر پروگرامز کے عہدے سے ترقی پاکر اسسٹنٹ ڈائریکٹر بن چکے تھے۔ اس زمانے میں ان بھائیوں کی ریڈیو پر گویا اجارہ داری تھی۔ دونوں بڑے عہدوں پر فائز تھے۔ اس وقت دیوان سنگھ مفتون کا اخبار ‘ریاست بہت مقبول تھا اور اس میں خاص طور پر حکومت، اشرافیہ اور نواب اور راجاؤں کے خلاف مضامین شایع ہوتے تھے۔ اس بڑے ادیب اور مدیر دیوان سنگھ مفتون کے ذہنِ رسا کو ایک انوکھا خیال سوجھا۔ انھوں نے BBC (ریڈیو) کو ”بخاری برادرز کارپوریشن‘‘ کا مخفف لکھ دیا۔ یہ بڑی دل چسپ اور معنی خیز اصطلاح تھی جو اس زمانے میں ایک مذاق کے طور پر بہت مقبول ہوئی۔

    نومبر 1967ء میں کراچی میں ٹیلی ویژن اسٹیشن قائم ہوا تو زیڈ اے بخاری اس کے پہلے جنرل منیجر مقرر کیے گئے۔ انھوں نے اردو زبان و بیان اور تلفظ کی درست ادائی کو ریڈیو کے بعد ٹیلی ویژن پر بھی یقینی بنایا اور کئی آرٹسٹوں کی تربیت ان کے زیرِ سایہ ہوئی۔

    بخاری صاحب کو شعر و ادب سے شغف ورثے میں ملا تھا۔ ان کے والد اسد اللہ شاہ بخاری صاحبِ دیوان نعت گو شاعر تھے۔ بڑے بھائی پطرس بخاری کا تذکرہ ہم کرچکے۔ یوں گھر کا علمی و ادبی ماحول اور ابتدا ہی سے اچّھے شاعروں کی صحبت نے انھیں بھی بہترین استاد بنا دیا تھا۔ وہ حسرت موہانی، علامہ اقبال، یاس یگانہ چنگیزی اور وحشت کلکتوی جیسے نادرِ روزگار شخصیات کی صحبت میں رہے۔ عربی میں آپ نے مولانا عبدالعزیز میمن اور فارسی میں مولانا شاداب بلگرامی سے کسبِ فیض کیا۔

    وہ ایک بلند پایہ صدا کار بھی تھے۔ زیڈ اے بخاری نے ریڈیو کے کئی ڈراموں کے لیے صدا کاری کی اور ان کے کردار سننے والوں کے دل پر نقش ہوگئے۔ شاعری اور مضمون نگاری بھی کی جب کہ فنِ موسیقی سے گہرا شغف ہی نہیں تھا اس فن کے اسرار و رموز بھی جانتے تھے اور اس فن پر ایک کتاب بھی تحریر کی۔ زیڈ اے بخاری ہفت زبان یوں‌ کہلائے کہ انھیں فارسی، اردو، پنجابی، پشتو، بنگالی، برمی اور انگریزی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ بخاری صاحب نے اپنے حالاتِ زندگی ’’سرگزشت‘‘ کے نام سے رقم کیے تھے جو اردو کا گراں قدر سرمایہ ہے۔

    ’’سرگزشت‘‘ ذوالفقار علی بخاری کی وہ خود نوشت ہے جس میں قاری کو خاص طور پر ریڈیو کے ابتدائی زمانہ کی داستان پڑھنے کو ملتی ہے۔ اسی ریڈیو کے فن کار بعد میں ٹیلی ویژن کی طرف آئے۔ انھوں نے اپنی اس کتاب میں لکھا ہے’’ ناامیدی کے کفر نے بارہا میرے ایمان پر حملہ کیا، کئی بار کفر کے لشکر نے میرے ایمان کو پسپا کردیا۔ کئی بار میں نے خدائے حقیقی کے آستانے کو چھوڑ کر خداوندانِ مجازی کی چوکھٹ کو سجدہ کیا لیکن اس منعم حقیقی و برحق کا ہزار ہزار شکر ہے کہ مجھے ان مجازی خداوندوں کے گھر سے کچھ نہ ملا۔ اس سے میری یہ مراد نہیں کہ مجھے دوستوں اور بزرگوں سے کوئی فیض نہیں پہنچا، وہ ہمیشہ میرے معاون و مددگار رہے۔ دنیا میں روپے پیسے کی ضرورت کس کو نہیں ہوتی۔ پیٹ کے دوزخ کو بھرنے کے لیے اس دنیاوی حاجت روا روپے پیسے کی تلاش کرنا ہی پڑتی ہے۔ میں نے بھی جب سے ہوش سنبھالا ہے، نان شبینہ کے حصول کے لیے تگ و دو کر رہا ہوں۔ بسا اوقات میں نے قرض لے کر روٹی کھائی، نہ صرف روٹی کھائی بلکہ قرض لے کر فاقہ مستی بھی کی اور اب بھی کم و بیش یہی حال ہے، مگر میں خوش ہوں، ایسا خوش ہوں کہ اگر آواگون کا قائل ہوتا تو خدا سے دعا مانگتا کہ اے خدا! اس زندگی کے بعد بھی مجھے یہی زندگی عطا فرما۔ میری خوشی اور اطمینان کا باعث میرے قلب کی ایک ایسی کیفیت ہے کہ جس کا کوئی نام نہیں رکھ سکتا۔ اس کو روحانیت کہتے ہوئے ڈرتا ہوں کہ ایک تو مجھ جیسا گناہ گار، گرگِ معاصی کا شکار، روحانیت کا دعویٰ کس منہ سے کرے اور دوسرے یہ کہ یہ زمانہ روحانیت کا نام لینے کا نہیں۔‘‘

    زیڈ اے بخاری کی یہ سرگزشت اپنے وقت کے نامور لوگوں کے تذکروں سے مزین ہے جن میں چرچل، ٹی ایس ایلیٹ، ای ایم فاسٹر، جارج اورویل، بلراج ساہنی کے دل چسپ قصّے بہت لطف دیتے ہیں اور یہ سب زیڈ اے بخاری کے دوست تھے۔

    بخاری صاحب نے مختلف راگوں اور راگنیوں پر کتاب ’’راگ دریا‘‘ بھی یادگار چھوڑی۔ ان کا کلام ’’میں نے جو کچھ بھی کہا‘‘ کے نام سے شایع ہوا۔