Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • نجیب محفوظ: نوبیل انعام یافتہ مصری ناول نگار

    نجیب محفوظ: نوبیل انعام یافتہ مصری ناول نگار

    عرب دنیا کے پہلے نوبیل انعام یافتہ ادیب نجیب محفوظ تھے جن کی تخلیقات نے انھیں متنازع بنا دیا تھا اور ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا۔ نجیب محفوط 30 اگست 2006ء میں قیدِ‌ حیات سے آزاد ہوئے۔

    نجیب محفوظ 17 سال کے تھے جب انھوں نے قلم تھاما اور لکھنے کا آغاز کیا، لیکن ان کی پہلی تصنیف اُس وقت منظرِ عام پر آئی جب ان کی عمر 38 برس ہوچکی تھی۔ انھوں نے مصر میں ایک حقیقت نگار کی حیثیت سے بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔ جس ناول پر انھیں نوبیل انعام دیا گیا اس کی اشاعت 30 سال قبل ہوئی تھی۔ نجیب محفوظ کا تعلق مصر تھا جنھوں نے نصری ادب کو کئی بے مثال کہانیاں دیں۔ انھیں 1988ء میں نوبیل انعام دیا گیا تھا۔

    ان کا مکمل نام نجیب محفوظ عبدالعزیز ابراہیم احمد پاشا تھا۔ وہ مشہور شہر قاہرہ میں 11 دسمبر 1911ء کو پیدا ہوئے۔ نجیب محفوظ نے تیس سے زائد ناول اور تین سو سے زائد کہانیاں لکھیں۔ انھوں نے فلم کے لیے اسکرپٹ اور اسٹیج ڈرامے لکھنے کے ساتھ ساتھ مؤقر روزناموں‌ کے لیے مضامین اور کالم بھی لکھے۔

    نجیب محفوظ کا بچپن غربت اور مشکلات دیکھتے ہوئے گزرا۔ ان کا گھرانا مذہبی تھا۔ فنونِ لطیفہ اور ادب کی طرف مائل ہونے والے نجیب محفوظ روایت شکن ثابت ہوئے اور اپنے معاشرے کے اُن موضوعات پر بھی قلم اٹھایا جنھوں نے قدامت پسندوں کی نظر میں‌ نجیب محفوظ کو معاشرے اور مذہب کا باغی ٹھیرایا۔ نجیب محفوظ نے جس عہد میں سانس لی، وہ مصر پر برطانیہ کے قبضے اور انقلابی تحریکوں کا عہد تھا اور اسی کے زیرِ اثر نجیب محفوظ کی تخلیقی صلاحیتیں ابھر کر سامنے آئیں۔

    1934 میں نجیب محفوظ نے جامعہ قاہرہ سے فلسفے میں گریجویشن کی ڈگری لی اور ماسٹرز میں داخلہ لیا، لیکن تعلیم مکمل نہ کرسکے اور لکھنے میں منہمک ہوگئے۔ وہ مذہبی امور کی وزارت میں بھی رہے اور آرٹ کی سنسر شپ کے شعبے کے ڈائریکٹر بھی۔

    50 کی دہائی میں نجیب محفوظ معروف ادیب بن چکے تھے جب کہ ان کی مشہور کتاب ’قاہرہ ٹرائلوجی‘ 80 کی دہائی میں‌ شائع ہوئی۔ یہ ان کی تین کہانیوں کا وہ مجموعہ ہے جس کا پہلا حصہ: ’محل تا محل 1956، دوسرا حصہ قصرِ شوق 1957، اور تیسرا کوچۂ شیریں 1959 پر مبنی ہے۔ اس کتاب نے ان کو مقبول مصنفین کی صف میں لاکھڑا کیا اور ناقدین کی نظر میں وہ اپنے اسلوب میں رمزیت اور تہ داری کی وجہ سے ممتاز ہوئے۔ اپنے معاشرے کی خرابیوں کو اپنی کہانیوں‌ کا حصّہ بناتے ہوئے انھوں‌ نے کئی حساس موضوعات پر قلم اٹھایا۔ نجیب محفوظ کے ناولوں اور کتابوں کے تراجم بشمول اردو دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں ہوچکے ہیں۔ ان کا ناول ’جبلاوی کے بیٹے‘ قسط وار شائع ہونا شروع ہوا تو مذہبی طبقہ ان کا مخالف ہوگیا۔ اس ناول کی اشاعت بمشکل ممکن بنائی گئی اور پھر اسے کتابی شکل دینا بھی آسان ثابت نہیں ہوا۔ مصر میں کوئی پبلشر اسے شائع کرنے پر تیار نہ ہوا تو نجیب محفوظ نے اسے لبنان سے شائع کروایا۔

  • شہاب حسن دہلوی: بہاولپور کا ایک دہلوی مؤرخ

    شہاب حسن دہلوی: بہاولپور کا ایک دہلوی مؤرخ

    اردو ادب میں شہاب دہلوی کو ایک شاعر، مؤرخ، محقق اور متعدد کتابوں کے مصنّف کے طور پر پہچانا جاتا ہے جو مشہور جریدے الزبیر کے مدیر تھے۔ شہاب دہلوی تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان کے مشہور شہر بہاولپور آبسے تھے اور اس شہر سے ان کی محبّت تادمِ آخر قائم رہی۔ اسی محبت نے شہاب دہلوی کو بہاولپور کی تاریخ اور تہذیب و ثقافت پر تحقیقی کام پر مجبور کیا اور انھوں نے متعدد کتابیں یادگار چھوڑیں۔

    شہاب دہلوی 29 اگست 1990 کو انتقال کرگئے تھے او آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔ ان کا اصل نام سید مسعود حسن رضوی تھا۔ ان کے خاندان کے بزرگ قیامِ پاکستان سے عشروں پہلے دہلی سے بہاولپور آئے تھے اور یہاں ریاستی عہدوں پر فائز رہے تھے۔ شہاب دہلوی 20 اکتوبر 1922 کو پیدا ہوئے۔ ان کی پیدائش دہلی کی تھی۔ ان کے والد اور تایا بھی نہ صرف شاعر اور ادیب تھے بلکہ علمی و ادبی سرگرمیوں کے ساتھ دہلی شہر میں اشاعتی ادارہ بنام مطبع رضوی قائم کر رکھا تھا۔ شہاب دہلوی نے آنکھ کھولی تو گھر میں کتابیں دیکھیں اور علمی و ادبی موضوعات پر گفتگو سنتے رہے۔ یوں ان میں بھی پڑھنے لکھنے کا شوق پیدا ہوا اور مطالعہ نے ان کے ذہن کو سیراب کیا۔ بڑے ہوئے تو عملی زندگی کا آغاز دہلی کے ایک ماہنامہ الہام کے اجرا سے کیا۔ بہاولپور آنے کے بعد شہاب دہلوی نے نہ صرف الہام کا دوبارہ اجرا کیا بلکہ یہاں کی سیاسی اور سماجی سرگرمیوں میں بھی وہ بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے۔ یہ وہ شہر تھا جہاں ان کے بزرگوں کے نقشِ قدم موجود تھے۔ لوگ اس خاندان سے واقف تھے اور یوں شہاب دہلوی کو بہاولپور سے اپنی محبّت کا جواز مل گیا۔ انھوں نے شعر و ادب کے ساتھ اس علاقے کی تہذیب و ثقافت اور زبان و تاریخ کو محفوظ کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ شہاب دہلوی نے تاریخی اور ثقافتی اعتبار سے بہاول پور اور اس خطّے پر نظر ڈالتے ہوئے یہاں کی دینی اور روحانی شخصیات کا خاص طور پر تذکرہ کیا ہے اور روحانی فضا کو اپنی کتابوں کا موضوع بنایا ہے۔ ان کتابوں میں مشاہیر بہاولپور، اولیائے بہاولپور، خواجہ غلام فرید: حیات و شاعری اور وادیٔ جمنا سے وادیٔ ہاکڑہ تک شامل ہیں۔ بطور محقّق شہاب دہلوی کا گراں قدر کام ان کو بہاولپور کی تاریخ و ثقافت کا مستند مؤرخ ثابت کرتا ہے۔

    شہاب حسن دہلوی کا کلام نقوش شہاب، گل و سنگ، اور موجِ نور کے نام سے شائع ہوا۔

  • بابا صدیقی قتل کیس: پولیس کو بڑی کامیابی مل گئی

    بابا صدیقی قتل کیس: پولیس کو بڑی کامیابی مل گئی

    ممبئی: بھارتی فلم اڈسٹری کے معروف اداکار سلمان خان کے خاص دوست بابا صدیقی کے قتل کیس میں ممبئی کرائم برانچ کو بڑی کامیابی مل گئی ہے، پولیس نے لارنس بشنوئی گینگ سے وابستہ ایک اور رکن کو حراست میں لے لیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق لارنس بشنوئی گینگ سے وابستہ ملزم کی شناخت امول گائکواڑ کے نام سے ہوئی ہے، کرائم برانچ کی اینٹی ایکسٹورشن سیل نے اسے پونے سے حراست میں لیا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم امول گائکواڑ کا کردار اس واردات میں براہِ راست نہ سہی مگر اہم کردار تھا۔ وہ کیس کے ایک مفرور ملزم شبھم لونکر کو ممبئی لانے اور لے جانے میں ملوث تھا۔

    پولیس کے مطابق ملزم کو ریمانڈ پر لے کر مزید پوچھ گچھ شروع کردی گئی ہے تاکہ اس کے دیگر ساتھیوں اور نیٹ ورک کا پتا لگایا جا سکے۔

    مذکورہ کیس میں پولیس نے اب تک 26 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے، یہ گرفتاری اس معاملے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے جاری دباؤ اور سختی کو ظاہر کرتی ہے۔

    واضح رہے کہ این سی پی کے سرکردہ لیڈر بابا صدیقی کو گزشتہ سال 12 اکتوبر 2024 کو ممبئی میں ان کے بیٹے کے دفتر کے باہر فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا تھا، حملہ آوروں کی شناخت گرمیل سنگھ، دھرم راج کشیپ اور شیوکمار گوتم کے ناموں سے ہوئی تھی۔

    سلمان خان کیساتھ کام کرنے والوں کو لارنس بشنوئی گینگ کی خطرناک دھمکیاں

    موقع پر موجود عوام نے حملے کے وقت گرمیل سنگھ اور دھرم راج کشیپ کو دبوچ لیا تھا، جبکہ شیوکمار گوتم فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ بعد میں پولیس نے اسے اتر پردیش کے بہرائچ ضلع سے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ نیپال فرار ہونے کی کوششوں میں مصروف تھا۔

  • ٹیلر سوئفٹ منگنی کے بعد پہلی بار منظر عام پر آ گئیں

    ٹیلر سوئفٹ منگنی کے بعد پہلی بار منظر عام پر آ گئیں

    (29 اگست 2025): پاپ میگا اسٹار ٹیلر سوئفٹ اور این ایف ایلا سٹار ٹریوس کیلسی اپنی منگنی کے اعلان کے بعد پہلی بار منظر عام پر آگئے ہیں۔

    گرامی ایوارڈ یافتہ ٹیلر سوئفٹ اور کنساس سٹی چیفس کے ٹائٹ اینڈ ٹریوس کیلسی نے منگل کو ایک انسٹاگرام پوسٹ کے ذریعے اپنی منگنی کا اعلان کیا تھا۔

    منگنی کے اعلان کے دو دن کے بعد یہ جوڑا سنسناٹی بیئرکیٹس اور نیبراسکا کارن ہسکرز کے درمیان سنسنی خیز میچ دیکھنے کے لیے ایروہیڈ اسٹیڈیم میں نظر آئے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Taylor Swift (@taylorswift)

    واضح رہے کہ یہ مقام ٹیلر اور ٹریوس کے رشتے کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ یہی وہ جگہ ہے جہاں جولائی 2023 میں ایرس ٹور کے دوران ٹریوس نے پہلی بار اپنی منگیتر کو دیکھا تھا، اسی اسٹیڈیم میں ستمبر میں ڈیٹنگ کے دوران ٹیلر سوئفٹ اور ٹریوس کو ایک ساتھ دیکھا گیا تھا۔

    تاہم منگنی کے اعلان کے بعد پہلی بار دونوں کو اسٹیڈیم میں دیکھا گیا، امریکی گلوکارہ نے منی اسکرٹ، اور گھٹنوں تک بوٹس پہنے تھے، اس موقع پر ٹیلر سوئفٹ کی منگنی کی انگوٹھی توجہ کا مرکز رہی۔

    ماہرین کے مطابق ٹیلر سوئفٹ کی انگوٹھی میں 10 سے 20 قیراط کا نایاب اینٹیک کشن کٹ ہیرا جڑا ہے جو 18 قیراط سونے میں سیٹ کیا گیا ہے، یہ ڈیزائن 18ویں صدی کے انداز سے متاثر ہے۔

    یہ پڑھیں: ٹیلر سوئفٹ نے امریکی فٹبال اسٹار سے منگنی کر لی

    ٹیلر سوئفٹ کی منگنی کی پوسٹ نے انسٹاگرام پر تمام ریکارڈ توڑ دیے

  • ’دھرما پروڈکشنز سے دو بڑی فلمیں ملنے کے بعد…‘ انوراگ کشیپ کا سشانت سنگھ سے متعلق بڑا انکشاف

    ’دھرما پروڈکشنز سے دو بڑی فلمیں ملنے کے بعد…‘ انوراگ کشیپ کا سشانت سنگھ سے متعلق بڑا انکشاف

    نئی دہلی( 29 اگست 2025): بالی ووڈ فلم ساز انوراگ کشیپ نے آنجہانی اداکار سشانت سنگھ راجپوت سے متعلق بڑا انکشاف کر دیا۔

    بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ اپنی آنے والی فلم نشانچی کی ریلیز کی تیاری کر رہے ہیں، جس میں وینیت کمار سنگھ مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ آئیشورے ٹھاکرے اس میں ڈیبیو کر رہے ہیں، یہ فلم 19 ستمبر کو بھارتی سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔

    انوراگ کشیپ نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ فلم انڈسٹری کے کئی اداکاروں کو ‘نیشنچی’ کے بارے میں معلوم تھا، انہوں نے بتایا کہ اس فلم کے لیے مرحوم اداکار سشانت سنگھ راجپوت سے رابطہ کیا گیا تھا، لیکن کرن جوہر کی دھرما پروڈکشنز سے دو بڑی فلمیں ملنے کے بعد سشانت نے جواب دینا بند کر دیا تھا جس کے بعد ان کے ساتھ یہ فلم نہیں بن سکی۔

    انہوں نے کہا کہ سشانت نے فلم شدھ دیسی رومانس سائن کی اور ہنسی تو پھنسی چھوڑ دی، مجھے اس فیصلے پر ان سے کوئی رنجش نہیں ہے، لیکن انہوں نے یش راج فلمز اور دھرما پروڈکشنز سے پیشکشیں ملنے کے بعد اس پروجیکٹ  کو چھوڑا تھا۔

    انوراگ کشیپ نے بتایا کہ ان سالوں کے دوران بہت سے اداکاروں نے فلم نشانچی میں دلچسپی ظاہر کی لیکن مجھے کوئی بھی اس کے لیے موزوں نہیں لگا، میں نے 2016 میں فلم ’ایم ایس دھونی، دی انٹولڈ اسٹوری‘ کی ریلیز سے پہلے سشانت سے اسکرپٹ کے ساتھ رابطہ کیا تھا، لیکن فلم کی کامیابی کے بعد سشانت نے مجھ سے دوبارہ رابطہ نہیں کیا۔

    کام کے حوالے سے بات کی جائے تو انوراگ کشیپ کی فلم ‘نیشنچی’ کی ریلیز جلد متوقع ہے۔ اس کے علاوہ وہ فلم ‘ڈکیت’ میں ایک پولیس افسر کے کردار میں نظر آئیں گے۔ یہ فلم ہندی اور تیلگو میں بنائی گئی ہے، جس میں عدیوی سیش اور مرنال ٹھاکر مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ فلم کی ریلیز کی تاریخ ابھی تک اعلان نہیں کی گئی۔

    https://urdu.arynews.tv/sushant-singh-rajput-case-cbi-files-closure/

  • سوہا علی ارب پتی ہونے کے باوجود کرائے کے مکان میں کیوں رہیں؟ اہم انکشاف کردیا

    سوہا علی ارب پتی ہونے کے باوجود کرائے کے مکان میں کیوں رہیں؟ اہم انکشاف کردیا

    بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار سیف علی خان کی بہن سوہا علی خان نے حال ہی میں اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں کے بارے میں لب کشائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ انڈسٹری میں آنے سے قبل فنانس کے شعبے میں خدمات انجام دے چکی ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوہا علی خان نے لندن اسکول آف اکنامکس سے ماسٹرز کرنے کے بعد ممبئی میں ایک بین الاقوامی بینک میں ملازمت اختیار کی، جہاں ان کی سالانہ تنخواہ 2.2 لاکھ روپے تھی، جبکہ وہ 17 ہزار روپے ماہانہ کرایہ ادا کرتی تھیں۔

    رپورٹس کے مطابق ایک انٹرویو میں سوہا کا کہنا تھا کہ ان کی آمدنی کا بڑا حصہ کرایے میں چلا جاتا تھا، لیکن وہ خودمختار زندگی گزارنا چاہتی تھیں تاکہ اپنے فیصلے خود لے سکیں۔

    اداکارہ نے انکشاف کیا کہ فلم انڈسٹری میں آنے کا فیصلہ ان کے لیے آسان نہ تھا کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ ان کے والدین شرمیلا ٹیگور اور منصور علی خان پٹودی ممکنہ طور پر ناراض ہوسکتے ہیں۔ لیکن مالی خودمختاری نے انہیں اعتماد بخش دیا تھا۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی میں اہم موڑ اس وقت آیا جب انہیں ایک ماڈلنگ پراجیکٹ سے انڈسٹری میں بریک ملا جس کی فیس 5 لاکھ روپے تھی۔

    ”پیلی کوٹھی“ میں کیا ہوا تھا؟ سوہا علی بتاتے ہوئے کانپ اُٹھیں

    بعد ازاں سوہا علی خان کو فلم دل مانگے مور میں شاہد کپور کے ساتھ کاسٹ کرلیا گیا، جس کا معاوضہ انہیں 10لاکھ روپے دیا گیا، اس کے بعد سے انہوں نے اداکاری کو بطور پیشہ اپنا لیا اور اب بھی فلموں میں کام کرکے بہترین اداکاری سے اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔

  • محسنِ اردو میر محبوب علی خان کا تذکرہ

    محسنِ اردو میر محبوب علی خان کا تذکرہ

    حیدر آباد دکن کو برصغیر میں شان و شوکت، تہذیب و ثقافت اور علم و فنون کا ایسا نقش کہا جاسکتا ہے، جسے صدیاں فراموش نہیں کرسکیں‌ گی۔ ہندوستان کی اسی مرفہ الحال ریاست کے فرماں روا میر محبوب علی خان کا کارنامہ یہ تھا کہ سب سے پہلے انھوں نے اردو کو اپنی ریاست کی سرکاری زبان قرار دیا اور اسے وقار و تمکنت بخشا۔

    آج نظام دکن میر محبوب علی خان کا یومِ وفات ہے جن کی اردو زبان کی ریاستی سطح پر سرپرستی اور اس کے لیے مستقل مالی اعانت تاریخ کا حصّہ ہے۔ دکن کو گنگا جمنی تہذیب کا عملی نمونہ کہا جاتا تھا، جس کا خزانہ معمور تھا اور جو تہذیب و ثقافت کا گہوارہ تھی۔ یہاں مختلف زبانیں بولی جاتی تھیں جن میں بڑا طبقہ تیلگو دوسرا کنڑ بولتا تھا اور ایک علاقہ مراٹھی زبان بولنے والوں پر مشتمل تھا۔ نظامِ دکن نے اردو کو سرکاری زبان قرار دے کر ان سب کو آپس میں گویا جوڑ دیا۔ یہ انیسویں صدی کے اواخر کی بات ہے۔

    نظام دکن کی سخاوت اور علم و فنون میں دل چسپی کی بدولت ہندوستان بھر سے ہر نادرِ روزگار، یکتا و یگانہ اور عالم فاضل شخصیات نے وہاں کا رخ کیا اور اردو زبان کی خدمت کے ساتھ علم و فنون کی ترقی و فروغ کے لیے خوب کام کیا اور میر محبوب علی خاں کے دربار سے عزت و توقیر، انعام و اکرام پایا۔ یہ سب میر محبوب علی خان کی اردو کی سرپرستی اور اسے سرکاری زبان بنانے کے فیصلے کی وجہ سے ممکن ہوا تھا۔

    حیدر آباد دکن، بیدر و گلبرگہ میں مختلف ادوار میں قطب شاہی، بہمنی دور کے سلاطین کے بعد مغل حکم راں اورنگ زیب عالم گیر کا بھی راج رہا۔ 1724ء میں یہاں سلطنتِ آصفیہ کی بنیاد رکھی گئی اور اس خاندان کے بادشاہ نظام دکن مشہور ہوئے جن کی فیاضی، سخاوت اور زبان و ادب سے لگاؤ اور اس کے لیے خزانے سے مال خرچ کرنا مشہور رہا ہے۔

    میر محبوب علی خان آصفی دور کے چھٹے حکم راں تھے۔ 17 اگست 1866ء کو پیدا ہونے والے محبوب علی خان نے تخت نشینی کے بعد اپنے عہد میں فارسی کی جگہ اردو کو رائج کیا اور اس فیصلے نے زبان کو بے مثال ترقی دی۔ ان کا دور 50 سال سے زائد عرصہ پر محیط ہے جس میں نظامِ دکن نے تعلیمی ادارے، مدرسے اور دارُالعلوم مع اقامت گاہ قائم کیے اور جدید و اسلامی علوم کی تعلیم کے فروغ کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ میر محبوب علی خان 29 اگست 1911ء کو انتقال کر گئے تھے۔

    میر محبوب علی خان کے بعد ان کے بیٹے میر عثمان علی خان حیدرآباد کے آخری بادشاہ تھے اور ان کی تخت نشینی کے بعد دکن ہی نہیں برصغیر میں اردو نے عدیمُ النظیر ترقی کی اور خوب پھولی پھلی۔ علوم و فنون، دین و مذہب، تہذیب و ثقافت کا وہ کون سا آفتاب، کیسا گوہرِ آب دار تھا جسے حضور نظام کے دربار سے نوازا نہ گیا۔ میر عثمان علی خان نے اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے عظیم درس گاہ جامعہ عثمانیہ کے قیام کی منظوری دی جس کا ذریعۂ تعلیم صرف اردو قرار پایا۔ اس کے لیے عثمان علی خان اپنے خزانوں کا منہ کھول دیا اور بے دریغ دولت خرچ کی۔

  • نشو بیگم نے چوتھی شادی کے لیے انوکھی شرط رکھ دی

    نشو بیگم نے چوتھی شادی کے لیے انوکھی شرط رکھ دی

    ماضی کی نامور فلمی ہیروئن اور اداکارہ صاحبہ کی والدہ نشو بیگم نے چوتھی شادی کے لیے ایک انوکھی شرط رکھ دی ہے۔

    نشو بیگم ایک تجربہ کار فلم اسٹار اور اداکارہ صاحبہ کی والدہ ہیں۔ وہ حال ہی میں اپنی ذاتی زندگی کی وجہ سے کافی خبروں میں رہی ہیں کیونکہ صاحبہ کے اپنے والد سے ملنے کے بعد وہ اپنی بیٹی سے دور رہتی ہیں، وہ سوشل میڈیا پر بھی بہت متحرک رہتی ہیں جبکہ پوڈکاسٹ اور انٹرویوز پر زیادہ نظر آتی ہیں۔

    نشو بیگم نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں چوتھی شادی سے متعلق بھی کھل کر گفتگو کی اور قسم کھا کر واضح کیا کہ انہوں نے اب تک چوتھی شادی نہیں کی، شادی کی خبر افواہیں ہیں۔

    نشو بیگم نے چوتھی شادی سے متعلق گفتگو میں کہا کہ میرے بچوں کو میری شادی سے کوئی اعتراض نہیں ہے وہ میری چوتھی شادی پر خوش ہوں گے، مجھے اب بھی درجنوں افراد کی جانب سے شادی کی پیشکش ہے لیکن میں اُن پیشکش کو ٹھکرانے کے مزے کو انجوائے کر رہی ہوں اور تاہم میرا چوتھی شادی کا کوئی ارادہ نہیں۔

    نشو بیگم نے مزید کہا کہ شادی کا عمر سے کوئی تعلق نہیں ہے، اگر میرے نصیب میں چوتھی شادی ہوئی تو میں کسی وقت بھی شادی کر لوں گی اور اگر بھارتی اداکارہ ریکھا نے شادی کرلی تو میں بھی شادی کرلوں گی۔

  • ٹیلر سوئفٹ کی منگنی کی پوسٹ نے انسٹاگرام پر تمام ریکارڈ توڑ دیے

    ٹیلر سوئفٹ کی منگنی کی پوسٹ نے انسٹاگرام پر تمام ریکارڈ توڑ دیے

    نیویارک(29 اگست 2025): امریکا کی معروف گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ اور ٹریوس کیلس کی منگنی کے اعلان نے انسٹاگرام پر تمام ریکارڈ توڑ دیے۔

    منگل کو ٹیلر سوئفٹ اور کیلس نے اپنی منگنی کی خبر شیئر کی، جس کے بعد میٹا نے انکشاف کیا کہ پروفیشنل ایتھلیٹ کے پاپ اسٹار کو پرپوز کرنے کی تصاویر نے انسٹاگرام پر ایک ملین سے زائد بار ری پوسٹ کیں۔

    ڈیٹا کے مطابق اس پوسٹ نے سوشل میڈیا ویب سائٹ پر کسی بھی دوسری پوسٹ کے مقابلے میں سب سے زیادہ ری پوسٹس حاصل کیں، نہ صرف ان کی مشترکہ پوسٹ نے سب سے زیادہ ری پوسٹ کا ریکارڈ بنایا، بلکہ یہ ریکارڈ اعلان کے صرف چھ گھنٹوں کے اندر بنا ہے۔

    یہ پڑھیں: ٹیلر سوئفٹ نے امریکی فٹبال اسٹار سے منگنی کر لی

    پوسٹ کو شیئر ہونے کے صرف ایک گھنٹے بعد 14 ملین لائکس ملے، اس کے علاوہ پوسٹ کے اپلوڈ ہونے کے بعد سے اب تک اس پوسٹ کو 30 ملین سے زائد لائکس مل چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ ٹیلر سوئفٹ اور کیلس نے 2023 میں ڈیٹنگ شروع کی تھی، جب گلوکارہ نے کینساس سٹی چیفس کے فٹ بال میچوں میں شرکت شروع کی تو دونوں نے تیزی سے میڈیا کی توجہ حاصل کی، دریں اثنا، کیلس کو سوئفٹ کے ایرس ٹور کے کئی کنسرٹس میں دیکھا گیا تھا۔

  • ایوشمان کھرانہ اور سارہ علی خان کی فلم کے سیٹ پر جھگڑا، افراتفری مچ گئی

    ایوشمان کھرانہ اور سارہ علی خان کی فلم کے سیٹ پر جھگڑا، افراتفری مچ گئی

    ممبئی (29 اگست 2025): بالی وڈ اسٹارز ایوشمان کھرانہ اور سارہ علی خان کی فلم ’پتی پتنی اور وہ 2‘ کے سیٹ پر جھگڑا ہونے کے باعث افراتفری مچ گئی۔

    انڈین میڈیا کے مطابق ایوشمان کھرانہ اور سارہ علی خان کی رومانٹک کامیڈی فلم ’پتی پتنی اور وہ 2‘ ایک ناخوشگوار واقعے کی وجہ سے خبروں کی زینت بن گئی۔

    فلم کی شوٹنگ فی الحال پریاگ راج میں جاری ہے جس میں ایوشمان کھرانہ اور سارہ علی خان پہلی بار ایک ساتھ نظر آئیں گے تاہم ہموار شیڈول کے باوجود ایک ہنگامہ خیز موڑ اُس وقت آگیا جب پروڈکشن ٹیم کو مقامی لوگوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

    شوٹنگ کے دوران عملے اور کچھ مقامی لوگوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی، پہلے دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور پھر بات ہاتھا ہائی تک جا پہنچی۔ عملے کے کچھ ارکان کو مشتعل مقامی لوگوں نے مبینہ طور پر مارا پیٹا جس سے سیٹ پر خوف و ہراس پھیل گیا۔

    جھگڑے کی اصل وجہ ابھی تک واضح نہیں لیکن صورتحال نے پرہجوم عوامی مقامات پر ہائی پروفائل شوٹنگ کے دوران حفاظتی انتظامات کے بارے میں کئی سوالات کھڑے کر دیے، یہاں تک کہ جب یہ تنازع پیدا ہوا تو فلم کی شوٹنگ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پھیل گئیں جس نے مداحوں کی بے پناہ توجہ مبذول کرائی۔

    ایک کلپ میں ایوشمان کھرانہ اور سارہ علی خان کو ایک کار کے اندر بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے اور دوران کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اگرچہ یہ فلم کی شوٹنگ کا حصہ ہے لیکن ان کی پرفارمنس کی شدت نے بہت سے ناظرین کو متوجہ کیا۔

    فلم ’پتی پتنی اور وہ 2‘ کے ہدایت کار مدثر ہیں جبکہ کاسٹ میں بھومی پیڈنیکر اور اننیا پانڈے بھی شامل ہیں۔ جھگڑے کے باوجود فلمساز وقت پر شیڈول مکمل کرنے کیلیے پُرعزم ہیں۔