Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • احمد ندیم قاسمی: کاروانِ ادب کی ایک بلند پایہ شخصیت

    احمد ندیم قاسمی: کاروانِ ادب کی ایک بلند پایہ شخصیت

    احمد ندیم قاسمی کی ادبی خدمات کا دائرہ بھی وسیع ہے اور ان کی ادبی شخصیت کی کئی جہتیں بھی ہیں۔ قاسمی صاحب نے کئی قابل اور باصلاحیت اہلِ قلم کو ادبی دنیا میں‌ متعارف کروایا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ اردو دنیا میں قاسمی صاحب کو بطور ادیب، شاعر اور نقّاد بے حد پذیرائی ملی۔ انھیں عہد ساز شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

    احمد ندیم قاسمی ترقی پسند تحریک سے وابستہ رہے۔ انھوں نے مقدمات کا سامنا بھی کیا اور دو مرتبہ گرفتار بھی ہوئے۔ قاسمی صاحب 10 جولائی 2006ء کو وفات پاگئے تھے۔ اردو ادب کے لیے ان کی خدمات نصف صدی سے زائد عرصہ پر محیط ہیں۔ آج بھی ان کی کہانیاں‌، افسانے اور شاعری ذوق و شوق سے پڑھی جاتی ہے۔ قاسمی صاحب کو سرکاری سطح پر اور کئی ادبی تنظیموں کی جانب سے اعزازات سے نوازا گیا۔

    قاسمی صاحب نے 20 نومبر 1916ء کو سرگودھا کے قریب ایک گاؤں میں آنکھ کھولی۔ پرائمری تک تعلیم اور والد کے انتقال کے بعد وہ کیمبل پور منتقل ہو گئے تھے، جو بعد میں اٹک کہلایا۔ وہیں احمد ندیم قاسمی نے میٹرک تک پڑھا۔ دیہاتی ماحول میں‌ پروان چڑھنے والے قاسمی صاحب کا اصل نام احمد شاہ تھا جو فطرت سے بے حد قریب رہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی کہانیوں‌ اور فکشن میں‌ دیہات کی منظر کشی اور وہاں کی سادہ زندگی کو بڑی خوب صورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ قاسمی صاحب کا گہرا مشاہدہ اور جزئیات نگاری ان کی کہانیوں کو شاہ کار بناتی ہیں۔

    اٹک میں احمد ندیم قاسمی اپنے چچا کی سرپرستی میں نوعمری کے دن گزار رہے تھے کہ ان کا تبادلہ شیخو پورہ ہوگیا۔ قاسمی صاحب نے اپنے بچپن اور گھر کے حالات کا نقشہ کچھ اس طرح کھینچا ہے: ’میں نے ایک ایسے گھرانے میں آنکھ کھولی جس کے افراد اپنی روایتی وضع داری نباہنے کے لیے ریشم تک پہنتے تھے اور خالی پیٹ تک سو جاتے تھے مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ مدرسے جانے سے پہلے میرے وہ آنسو بڑی احتیاط سے پونچھے جاتے تھے جو اماں سے محض ایک پیسہ حاصل کرنے میں ناکامی پر بہہ نکلتے تھے لیکن میرے لباس کی صفائی، میرے بستے کا ٹھاٹ اور میر ی کتابوں کی ’’گیٹ اپ‘‘ کسی سے کم نہ ہوتی تھی۔ گھر سے باہر احساسِ برتری طاری رہتا تھا اور گھر میں داخل ہوتے ہی وہ سارے آبگینے چُور ہو جاتے تھے جنہیں میری طفلی کے خواب تراشتے تھے۔ پیاز، سبز مرچ یا نمک مرچ کے مرکب سے روٹی کھاتے وقت، زندگی بڑی سفاک معلوم ہونے لگتی تھی۔ والد گرامی پیر تھے۔ یادِ الہیٰ میں کچھ ایسی استغراق کی کیفیتیں طاری ہونے لگیں کہ مجذوب ہوگئے اور جن عزیزوں نے ان کی گدی پر قبضہ جمایا، انہوں نے ڈیڑھ روپیہ ماہانہ وظیفہ مقرر کیا۔ تین پیسے روزانہ کی اس آمدن میں اماں مجھے روزانہ ایک پیسہ دینے کے بجائے میرے آنسو پونچھ لینا زیادہ آسان سمجھتی تھیں۔ گھرانے کی اس عزّت کے احساس نے مجھے وقت سے پہلے حساس بنا دیا اور ممکن ہے اسی گداز نے مجھے فن کار بنایا ہو۔ اگر بچپن میں مجھے ماں کی محبت نہ ملتی تو ممکن ہے آج میں نہایت کلبی و قنوطی ہوتا۔ لیکن عالم یہ تھا کہ جب ہم بہن بھائی اپنی اماں کا ہاتھ بٹاتے، وہ چرخہ کاتتیں اور ہم پُونیاں بناتے، وہ چکی پیستیں اور ہم مل کر گیت گاتے، وہ کوٹھے کی لپائی کرتیں اور ہم سیڑھی سے چمٹے کھڑے رہتے۔ وہ زیرِ لب کوئی آیتِ کریمہ پڑھتیں اور ہم تینوں (بڑی بہن، بڑا بھائی اور ندیمؔ ) پر ’’چُھو‘‘ کرتیں اور یہ ’’چُھو‘‘ ہوتے ہی زندگی کی ڈالیاں پھولوں سے لد جاتیں۔‘‘

    1931ء میں‌ تحریکِ آزادی کے عظیم راہ نما مولانا محمد علی جوہر کے لندن میں انتقال کرجانے پر احمد ندیم قاسمی نے ایک نظم لکھی، جو لاہور سے شائع ہونے والے اخبار ’سیاست‘ نے پورے صفحے پر شائع کر دی۔ اس نظم کے طفیل قاسمی صاحب کا نام ادبی حلقوں اور عام قارئین تک پہنچا اور ان کی خوب حوصلہ افزائی ہوئی۔ قاسمی صاحب کو دیہات کی زندگی اور مسائل نے بہت کچھ سکھایا تھا۔ شاعری کے ساتھ رسائل اور ادبی جرائد کا مطالعہ کرتے ہوئے انھوں نے افسانے اور مضامین بھی خوب پڑھے اور پھر کہانی لکھنے کی طرف مائل ہوگئے۔ ’بے گناہ‘ وہ افسانہ تھا جسے معروف شاعر اختر شیرانی کے جریدے ’رومان‘ میں جگہ ملی تو مشہور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو نے پڑھنے کے بعد اختر شیرانی سے رابطہ کیا اور مصنّف کی تعریف کی۔ بعد میں منٹو سے قاسمی صاحب کا رابطہ خط کے ذریعے ہوا۔ منٹو ہی کی دعوت پر قاسمی صاحب نئی دہلی گئے جہاں دونوں کے درمیان دوستی کا تعلق اُستوار ہوا۔

    قاسمی صاحب کو علم و ادب کی دنیا میں پہچان ہی نہیں‌ عزّت اور بڑی پذیرائی ملی۔ کئی ملکوں میں اردو زبان و ادب کے حوالے سے منعقدہ تقاریب اور میلوں میں قاسمی صاحب کو مدعو کیا جاتا رہا جہاں‌ ان کے مداح انھیں سنتے اور سراہتے۔ وہ اردو کے ایک سفیر کی حیثیت سے ملکوں ملکوں‌ گھومے پھرے اور خوب لکھا۔ قاسمی صاحب نے سرکاری نوکریاں‌ بھی کیں۔ پھر ریڈیو سے وابستہ ہوئے لیکن اسے بھی ترک کردیا۔ وہ اپنا آبائی علاقہ چھوڑ کر لاہور آچکے تھے جہاں‌ اردو ادب کے کئی بڑے نام موجود تھے جو فلم یا اخبار و ادبی جرائد سے وابستہ تھے۔ قاسمی صاحب نے یہاں ایک ادبی جریدہ فنون کی بنیاد رکھی جو ملک بھر میں مقبول ہوا۔

    فنون کی ادارت سنبھال کر قاسمی صاحب نے معیاری ادب کو فروغ دیا اور نئے لکھنے والوں کو سراہتے ہوئے ان کی معیاری تخلیقات کو فنون میں‌ جگہ دی۔ احمد ندیم قاسمی کو امتیاز علی تاج نے اپنے ماہ نامہ رسالے پھول کی ادارت بھی سونپی تھی۔ پھول بچوں کا رسالہ تھا اور قاسمی صاحب بچّوں کا ادب تخلیق کرنے میں‌ بھی پیچھے نہ رہے، انھوں نے بچّوں کے لیے بہت سی نظمیں لکھیں اور کہانیاں بھی۔ ان کی پچاس سے زائد نثری اور شعری کتابیں شایع ہوئیں۔ شاعری اور فکشن نگاری کے علاوہ قاسمی صاحب نے تنقیدی مضامین اور تراجم بھی کیے۔ ان کی تصانیف میں افسانہ اور کہانیوں پر مشتمل چوپال، بگولے، طلوع و غروب جب کہ شعری مجموعے دھڑکنیں، رِم جھم، جلال و جمال، شعلۂ گل، دشتِ وفا کےعلاوہ تحقیق و تنقید کے موضوعات پر کتابیں‌ شامل ہیں۔ میرے ہم قدم ان کے تحریر کردہ شخصی خاکوں کا مجموعہ تھا۔ اس کے علاوہ احمد ندیم قاسمی کے فکاہیہ کالم اور مضامین بھی کتابی صورت میں‌ شایع ہوئے۔ قاسمی صاحب کے افسانوں اور کہانیوں کو ڈرامے کی شکل میں بھی پیش کیا گیا اور فلم کے لیے بھی کہانی اخذ کی گئی۔ 1947ء میں ریڈیو پاکستان پشاور کے لیے قومی و ملّی نغمات کے علاوہ فیچر اور ڈرامے تحریر کیے جب کہ تیرہ اور چودہ اگست کی درمیانی شب کو انہی کا تحریر کردہ اوّلین قومی نغمہ ریڈیو پاکستان سے نشر ہوا تھا۔

  • نیٹ فلکس کی سنسنی خیز زومبی تھرلر فلم ’زیام‘ ریلیز

    نیٹ فلکس کی سنسنی خیز زومبی تھرلر فلم ’زیام‘ ریلیز

    نیٹ فلکس کی سنسنی خیز تھائی زومبی تھرلر فلم ’زیام‘ کو ریلیز کردیا گیا ہے، جس میں مارشل آرٹس کی کہانی بیان کی گئی ہے۔

    گزشتہ روز نیٹ فلکس پر ریلیز ہونے والی تھائی زومبی تھرلر فلم زیام میں ایک سابق موئے تھائی باکسر، سنگھ (مارک پرن سپارات) کی کہانی پیش کی گئی ہے۔

    تھائی باکسر ایک زومبی سے بھرے اسپتال میں اپنی گرل فرینڈ (نیچا نٹانیچا) اور ایک چھوٹے لڑکے کو بچانے کے لیے لڑتا ہے، یہ فلم موئے تھائی کے ایکشن اور زومبی ہارر کی وجہ سے توجہ حاصل کررہی ہے۔

     تھائی کلپ کالجاریوک کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں تھائی لینڈ کے پس منظر میں قحط اور معاشرتی انتشار کو دکھایا گیا ہے، جہاں زومبی وباء نے تباہی مچا دی ہے۔

    فلم کا نام زیام "سیام” (تھائی لینڈ کا پرانا نام) اور "زومبی” کا امتزاج ہے، جو اس کی کہانی کی عکاسی کرتا ہے، گزشتہ دنوں اس فلم کا ٹریلر جاری کیا گیا تھا جس میں سابق تھائی باکسر کی لڑائی کے مناظر بھی شامل تھے۔

    ناظرین اس فلم کو دی رید کی طرح سنسنی خیز قرار دے رہے ہیں، اس فلم میں تھائی کلچر کا رنگ، جیسے کہ موئے تھائی کی چستی اور مقامی ماحول کو بھی دکھایا گیا ہے جو اسے مغربی زومبی فلموں سے الگ کرتا ہے۔

    فلم میں سابق موئے تھائی باکسر کی محبت کی کہانی بھی پیش کی گئی ہے جو چیانگ داؤ میں نئی زندگی شروع کرنے کے لیے پہنچتے ہیں، فلم کا اختتام ایک ممکنہ سیکوئل کی طرف اشارہ بھی ہے جبکہ فلم زیام نیٹ فلکس پر اسٹریمنگ کے لیے دستیاب ہے۔

  • فلم ’جراسک ورلڈ: ری برتھ‘ کی باکس آفس پر شاندار کامیابی، سیریز کی تاریخ کا نیا ریکارڈ بنا ڈالا

    فلم ’جراسک ورلڈ: ری برتھ‘ کی باکس آفس پر شاندار کامیابی، سیریز کی تاریخ کا نیا ریکارڈ بنا ڈالا

    ’جراسک ورلڈ‘ سیریز کی تازہ قسط ’جراسک ورلڈ: ری برتھ‘ نے عالمی باکس آفس پر شاندار کامیابی سے 380 ملین ڈالر کا متاثر کن ہندسہ عبور کر لیا، یہ اعداد و شمار فلم کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور شائقین کی جانب سے بھرپور پذیرائی کی عکاسی کرتے ہیں۔

    دی نمبرز کی رپورٹ کے مطابق ‘جراسک ورلڈ: ری برتھ‘ نے گھریلو باکس آفس پر 170 ملین ڈالر کا سنگ میل پار کرتے ہوئے اپنی مجموعی کمائی 174.6 ملین ڈالر تک پہنچا دی جبکہ عالمی سطح پر اس نے باضابطہ طور پر 380 ملین ڈالر کا ہندسہ عبور کر لیا۔

    یہ کامیابی ’جراسک ورلڈ: ری برتھ‘ کو سیریز کی تاریخ میں ایک نمایاں مقام پر لے آئی ہے کیونکہ اس نے باضابطہ طور پر ’جراسک پارک III‘ کو مجموعی کمائی کے لحاظ سے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ نئی قسط نے ناظرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کی ہے اور فرنچائز کی میراث کو مزید مضبوط کیا ہے۔

    فلم کی یہ کامیابی ڈائنوسار کے شائقین کیلیے ایک خوشخبری ہے اور مستقبل میں جراسک ورلڈ فرنچائز کیلیے مزید دلچسپ امکانات کی راہ ہموار کرتی ہے۔

    ’جراسک ورلڈ: ری برتھ‘ کا مرکزی خیال

    اس میں زورا بینٹ نامی کردار ایک ماہر ٹیم کی قیادت کرتی ہیں جو زمین کے سب سے خطرناک مقام جراسک پارک کے جزیرے پر واقع تحقیقاتی مرکز میں پہنچتی ہیں۔

    ان کا مشن یہ ہے کہ وہ ڈایناسورز کے جینیاتی مواد کو محفوظ کریں جس کا ڈی این اے انسانوں کیلیے زندگی بچانے والے فوائد فراہم کر سکتا ہے۔

    جیسے جیسے یہ خفیہ مشن مزید خطرناک ہوتا جاتا ہے انہیں ایک سنگین اور چونکا دینے والا راز ملتا ہے جو دہائیوں تک دنیا سے چھپایا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ یہ سائنس فکشن اور ایکشن سے بھرپور فلم 2 جون 2025 کو دنیا بھر میں ریلیز کی گئی، فلم کی ہدایت کاری گیرتھ ایڈورڈز نے کی ہے۔

  • ’حمیرا اصغر کی موت طبعی نہیں بلکہ اسے قتل کیا گیا‘

    ’حمیرا اصغر کی موت طبعی نہیں بلکہ اسے قتل کیا گیا‘

    کراچی: ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر علی کی لاش ڈی ایچ اے کے فلیٹ سے برآمد ہونے کا معاملہ کراچی کے سٹی کورٹ جا پہنچا ہے۔

    حمیرا اصغر 8 جولائی کو کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے کے فلیٹ سے مردہ حالت میں ملی تھیں، ابتدائی طور پر پولیس نے بتایا تھا کہ ان کی لاش 20 دن تک پرانی لگی ہے، تاہم بعد ازاں حیران کن انکشافات سامنے آئے۔

    پولیس نے 9 جولائی کو بتایا کہ ممکنہ طور پر حمیرا اصغر کی لاش 6 ماہ سے زائد عرصے سے پرانی تھی، لاش سے خون کے نمونے تک حاصل نہیں کیے جا سکے تھے جب کہ گھٹنوں سے بھی لاش گلنا شروع ہوگئی تھی۔

    تاہم اب اداکارہ کی لاش گھر سے برآمد ہونے کا معاملہ عدالت جاپہنچا جہاں شہری نے حمیرا اصغر کی موت کو قتل قرار دیا ہے، کراچی کے شہری شاہزیب سہیل نے واقعے کا مقدمہ درج کروانے کے لئیے درخواست دائر کردی۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حمیرہ اصغر علی کی موت طبعی نہیں بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے، پولیس نے بھی واقعہ کو تشویش ناک بتایا ہے اس واقعہ کی وجہ سے عام لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے حمیرہ اصغر علی ایک میڈیا بااثر خاتون تھی وقوعہ کی ویڈیو دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے جیسا انکا قتل کیا گیا ہو۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ اداکارہ کے خاندان کا انکے ساتھ قطع تعلق ہونے بھی حیرت میں مبتلا کرتا ہے عدالت سے استدعا ہے کہ مقدمہ میں انکے خاندان کو بھی نامزد کرکے تحقیقات کروائی جائیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ قانونی طور پر جو بھی ممکنہ کوشش کی جاسکتی ہے عدالت کی جانب سے کی جائے، درخواست میں ایس ایس پی ساوٴتھ اور ایس ایچ او گزری کو فریق بنایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : حمیرا اصغر کی کئی روز پرانی لاش ڈیفنس میں فلیٹ سے برآمد

    پاکستانی اداکارہ و ماڈل حمیرا، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز VI میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔ لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔ پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے، کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے۔ فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔

    فورنزک شواہد، جیسے کہ ستمبر 2024ء کی میعاد ختم ہونے والی خوراک، بجلی کی بندش، اور غیر فعال فون، سے ظاہر ہوتا ہے کہ حمیرہ کی وفات چھ ماہ قبل ہوئی تھی۔ پولیس ان کے فون کے کال ریکارڈز کی چھان بین کر رہی ہے۔ حمیرہ کے خاندان نے لاش وصول کرنے میں لاتعلقی دکھائی، تاہم ان کے بہنوئی نے حال ہی میں رابطہ کیا ہے۔

    حمیرا تماشا گھر اور فلم جلیی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں۔ وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں، جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز تھے۔ ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔ ان کی موت نے شوبز انڈسٹری میں صدمے کی لہر دوڑا دی، جہاں سونیا حسین، عتیقہ اوڈھو اور دیگر نے افسوس کا اظہار کیا۔ یہ کیس تنہائی اور ذہنی صحت کے مسائل پر بحث چھیڑ گیا ہے

  • کسی بھی معاملے میں جذباتی اور فوری ردعمل نہ دیں، کومل عزیز

    کسی بھی معاملے میں جذباتی اور فوری ردعمل نہ دیں، کومل عزیز

    اداکارہ کومل عزیز خان کا کہنا ہے کہ خواتین اگر شوہر کے میسجز پکڑلیں تو فوری ردعمل نہ دیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کومل عزیز نے کہا کہ مجھے عمر کے ساتھ تجربہ ہوا ہے کہ کسی کی بات پر فوری غصہ نہیں کرنا ہے، جیسے ادھار کی بات ہو تو کوئی بندہ کہے کہ میں تو اپنا وقت دے رہا تھا تو میں ردعمل نہیں دوں گی بلکہ کہوں گی کہ آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔

    کومل عزیز نے کہا کہ میں بعد میں اسٹریٹیجی بناؤں گی کہ اس سے اب پیسے کیسے نکلوانے ہیں۔

    اداکارہ نے کہا کہ میری شادی نہیں ہوئی لیکن آپ کی شادی ہوئی ہے اور آپ نے شوہر کے میسجز پکڑلیے ہیں تو فوراً اٹھا کر میسجز نہ دکھائیں اپنے اوپر کنٹرول کریں کوئی رونا دھونا نہ کریں، ردعمل دینے سے وہ ڈھیٹ ہوجائے گا اور اپنے پیغامات کو بھی ڈیلیٹ کردے گا۔

    کومل عزیز نے کہا کہ اپنا وقت لیں جب آپ تحمل مزاجی سے کام لیں گے تو آپ کو خود ہی راستہ مل جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سب مجھے کاروبار کرکے اندازہ ہوا ہے جیسے کسی نے چوری کرلی ہے تو اس ملازم کو فوراً نہیں ڈانٹوں گی، میں یہ سوچوں گی کہ اس سے کیسے بچوں گی اور اپنے پیسے اس کی تنخواہ سے منہا کرلوں گی۔

    کومل عزیز نے کہا کہ عورتیں زیادہ جذباتی ہوتی ہیں وہ فوری ردعمل دے دیتی ہیں،

  • حمیرا اصغر کے والدین نہیں آتے تو میں آخری رسومات ادا کروں گی، سونیا حسین

    حمیرا اصغر کے والدین نہیں آتے تو میں آخری رسومات ادا کروں گی، سونیا حسین

    اداکارہ سونیا حسین کا کہنا ہے کہ حمیرا اصغر کے والدین نہیں آتے تو کل تک انتظار کریں پھر مجھے ذمہ داری دیں میں ان کی آخری رسومات ادا کروں گی۔

    فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ویڈیو پیغام میں اداکارہ سونیا حسین نے کہا کہ حمیرا اصغر کے انتقال کی خبر مجھے ملی اور یہ پتا لگا کہ اہلخانہ ان کی میت لینے نہیں آرہے اور نہ ان کی تدفین کی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں اور مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ اس پر کیسے ردعمل دوں، مجھے پتا چلا ہے کہ ان کی میت چھیپا میں رکھی ہے۔

    سونیا حسین نے کہا کہ میں بطور انسان پوچھنا چاہتی ہوں کہ حمیرا سے اس کیا حق تلفی ہوئی ہے کہ آپ ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے تیار نہیں، اللہ کسی کو بے اولاد اور یتیم نہ کرے یا کسی کے پیچھے وارث نہ ہوں۔

    اداکارہ نے کہا کہ ماں باپ کے ہوتے ہوئے میت کی تدفین نہیں کی جارہی میری سمجھ سے باہر ہے، بہرحال میرا ویڈیو بنانے کا مقصد کسی کو لیکچر دینا نہیں بس اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ اگر کل تک کوئی ان کے گھر کا فرد نہیں آتا تو میں بطور مسلمان اور انسان، وہ میری بہن ہے مجھے یہ ذمہ داری دیں کہ میں ان کی تدفین کرواسکوں۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    واضح رہے کہ گزشتہ روز جب عدالتی حکم پر ٹیم حمیرا اصغر سے گھر خالی کروانے پہنچی تو دروازہ نہ کھولنے پر توڑا گیا اور اندر سے لاش برآمد ہوئی تھی۔

    حمیرا اصغر کی لاش ملنے کا واقعہ عدالت چا پہنچا

     

  • مومنہ اقبال کا اپنی جعلی ویڈیو پر شدید ردعمل

    مومنہ اقبال کا اپنی جعلی ویڈیو پر شدید ردعمل

    اداکارہ مومنہ اقبال نے اپنی جعلی ویڈیو پر شدید ردعمل دیا ہے۔

    اداکارہ حال ہی میں ایک شو میں شرکت کی جس میں انہوں موضوعات پر کھل کر اظہار کیا اور اپنی جنس سے متعلق جعلی ویڈیو پر بھی گفتگو کی۔

    مومنہ اقبال نے کہا کہ کسی لڑکی سے اس کے لڑکی ہونے کا ثبوت مانگنا ایک انتہائی دردناک لمحہ ہوتا ہے۔

    اداکارہ نے کہا کہ یہ ویڈیو اگست 2022 میں دیے گئے انٹرویو کے ایک کلپ کو ایڈت کرکے جعلی انداز میں وائرل کی گئی تھی جسے 45 ملین سے زائد مرتبہ لوگوں نے دیکھا۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کے پاس رپورٹرز کے فون آرہے تھے اور وہ حیران تھیں کہ سب کو کیا جواب دیں۔

    یہ پڑھیں: مومنہ اقبال نے پوسٹ پر منفی تبصرے کرنے والوں کو خبردار کردیا

    مومنہ اقبال نے کہا کہ اردگرد کے لوگ انہیں مشورہ دے رہے تھے کہ وہ وضاحت جاری کریں لیکن انہوں نے سوچا کہ کیا ڈاکٹر کا نمبر دے دوں، یہ سب صورتحال بہت عجیب تھی۔

    اداکارہ نے کہا کہ اگر میں واقعی ایسی ہوتی تو قبول کرلیتیں لیکن جب وہ ہیں ہی نہیں تو اس جھوٹ پر کیا ردعمل دیں؟ کسی لڑکی سے اس کے لڑکی ہونے کا ثبوت مانگتا ایک نہایت درد ناک لمحہ ہوتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں ڈراموں میں منفی کردار ادا کرنے میں زیادہ مزہ آتا ہے کیونکہ ایسا کردار کچھ بھی کہہ سکتا ہے اور کچھ بھی کر سکتا ہے، جو کہ نہایت دلچسپ اور چیلنجنگ ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ منفی کرداروں کے اسکرپٹس شوق سے پڑھتی ہیں اور اسی وقت یہ بھی طے کر لیتی ہیں کہ جملوں کو کس انداز میں ادا کرنا ہے۔

    واضح رہے کہ مومنہ اقبال نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’دستک‘ میں منفی کردار نبھایا ہے، ’دستک‘ کی آخری قسط جمعے کو نشر کی جائے گی۔

  • حمیرا اصغر کی لاش 6 ماہ سے بھی زائد پرانی نکلی

    حمیرا اصغر کی لاش 6 ماہ سے بھی زائد پرانی نکلی

    اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش 6 ماہ سے بھی زائد پرانی نکلی ہے۔

    ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر علی کی فلیٹ سے لاش ملنے کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے،فلیٹ میں کہیں پر بھی تازہ خون کے نشانات نہیں ملے، لاش اتنی پرانی تھی کہ گھٹنوں کے جوڑ بھی گلنا شروع ہوگئے تھے۔

    اداکارہ نے بجلی کا بل بھی ادا نہیں کیا تھا، کے الیکٹرک کی جانب سے اکتوبر کے آخر میں بجلی کاٹ دی گئی تھی۔

    حمیرا اصغر کی موت کی وجہ تاحال سامنے نہیں آسکی، انہوں نے آخری مرتبہ مئی 2024 میں کرایہ ادا کیا تھا۔

    لیڈی میڈی کو لیگل افسر کی جانب سے ابتدائی رپوٹ تیار کرلی ہے۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    ڈیفنس فیز 6 میں فلیٹ کو ڈی سیل کردیا گیا ہے، پویس کی جانب سے فلیٹ کو مکمل طور پر سرچ کیا گیا، فرج میں رکھے گئے تمام کھانے اکتوبر 2024 میعاد تک کے تھے۔

    پولیس حکام فلیٹ سرچ کرنے کے بعد واپس روانہ ہوگئی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز جب عدالتی حکم پر ٹیم حمیرا اصغر کے گھر پہنچی تو دروازہ نہ کھولنے پر توڑا گیا تو اندر سے لاش برآمد ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ حمیرا اصغر نے 2022 میں اے آر وائی ڈیجیٹل کے رئیلٹی شو ’تماشہ‘ میں شرکت کی تھی۔

  • حمیرا اصغر کی زندگی کا وہ پہلو جس نے ان کی شخصیت کا نیا تاثر قائم کردیا

    حمیرا اصغر کی زندگی کا وہ پہلو جس نے ان کی شخصیت کا نیا تاثر قائم کردیا

    پاکستانی اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کے بعد ان کی زندگی کا نیا پہلو سامنے آیا ہے جس نے ان کی شخصیت کا نیا تاثر عوام تک پہنچایا ہے۔

    اداکارہ کی افسوسناک موت نے شوبز کے اداکاروں سمیت بہت سے لوگوں کو افسردہ کردیا ہے، اب حمیرا کی ایک پرانی ویڈیو میں ان کی شخصیت کا ایک ایسا پہلو سامنے آیا ہے جس میں وہ ایک ایسی شخصیت کے طور پر سامنے آئی ہیں جو کہ دوسروں کے دکھوں کو بھی محسوس کرتی ہیں۔

    حمیرا اصغر کی زندگی کے کئی پہلوؤ میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ درد دل رکھنے والی انسان تھیں، سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو میں اداکارہ ذہنی معذوری کا شکار بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے میں موجود ہیں جہاں خاص طور پر یہ بچے زیرعلاج ہوتے ہیں۔

    اداکارہ حمیرا اصغر کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    پاکستانی اداکارہ اس ویڈیو میں ذہنی معذور بچوں کے ساتھ کافی خوش نظر آرہی ہیں اور وہ ان معصوم بچوں گھلتی ملتی اور انھیں پیار کرتی نظر آرہی ہیں۔

    حمیرا اصغر ذہنی معذور بچوں سے ان کی طبیعت پوچھ رہی ہیں، ان کے سر پر ہاتھ پھیر کر شفقت کا اظہار کررہی ہیں، وہ ویڈیو میں ایک بچوں کو اپنی گود میں اٹھا کر اس کے ہاتھ چومتی بھی نظر آئیں۔

    ایک ویڈیو میں وہ وہیل چیئر پر بیٹھے ایک بچے کے ساتھ گرم جوشی کا مظاہرہ کررہی ہیں اور اس سے ہاتھ ملا رہی ہیں، حمیرہ اصغر کے برتاؤ سے معصوم بچے بہت خوش دکھائی دے رہے ہیں۔

    حمیرا اصغر کی موت ، پڑوسیوں کا دل دہلا دینے والا انکشاف

    خیال رہے کہ گذشتہ روز کراچی میں ڈیفنس فیز 6 اتحاد کمرشل میں فلیٹ سے خاتون کی لاش ملی تھی، پولیس نے بتایا تھا کہ 35 سالہ حمیرہ اصغر فلیٹ میں 7 سال سے اکیلی رہ رہی تھیں، خاتون نے 2018 میں فلیٹ رینٹ پر لیا تھا اور 2024 سے کرایہ نہیں دیا۔

    پولیس کی جانب سے اہل خانہ سے رابطے کی کوششیں کی گئیں، تاہم انہوں نے لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا، ان کا مؤقف تھا کہ وہ کچھ عرصہ قبل حمیرا اصغر سے تمام تعلقات ختم کر چکے تھے۔

    اداکارہ حمیرا اصغر کی افسوسناک موت سے متعلق ویڈیو رپورٹ

  • پرانا دوست (حکایت)

    پرانا دوست (حکایت)

    یہ جب کی بات ہے جب شیر خان نے لالہ بنسی دھر سے پانچ سو روپے ادھار لیے تھے۔ اس وقت اس کا دوست جیون بھی اس کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ لالہ نے یہ روپے چھ ماہ کی مدت پر دیے تھے۔ لیکن جب یہ مدّت گزر گئی۔ تو شیر خان نے دو ماہ کی مدّت طلب کی جو لالہ نے دے دی۔ مگر دو کیا جب چار ماہ گزر گئے اور لالہ بنسی دھر روپیہ مانگنے گیا تو شیر خان نے روپیہ دینے سے انکار کر دیا اور ساتھ میں یہ بھی کہہ دیا کہ تم جھوٹ بولتے ہو میں نے تم سے کوئی روپیہ نہیں لیا۔ جاؤ رپٹ لکھا دو تھانے میں۔

    بس اب تو بات ہی الٹ گی۔ شیر خان نے نہ صرف یہ کہ ایک سال گزر جانے پر روپے نہیں دیے، بلکہ اس بات سے ہی انکار کردیا کہ اس نے روپے لیے ہیں۔

    کہانیاں اور حکایات پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیں

    لالہ بنسی دھر کو بڑی حیرت ہوئی۔ اس کو یاد آیا کہ روپیہ دیتے وقت جیون بھی وہاں بیٹھا تھا۔ جیون بڑا سچا پکا اور نمازی آدمی تھا، اسی لیے لوگ اس کو ملا جیون کہتے تھے۔ لالہ بنسی دھر نے عدالت میں درخواست لگا دی اور یہ بھی لکھ دیا کہ ملا جیون سے اس کی تصدق کر لی جائے۔

    شیر خان کو جب یہ پتہ چلا تو وہ بہت پریشان ہوا۔ لیکن اس کو یہ اطمینان ہوا کہ معاملہ ملّا جیون کے ہاتھ میں ہے اور ملّا جیون اس کا پکّا دوست ہے۔ وہ فوراً ملّا جیون کے پاس گیا اور سارا معاملہ اس کو سنا دیا اور یہ کہا، ’’یہ میری عزّت کا سوال ہے میں تم کو اپنی دوستی کا واسطہ دیتا ہوں۔‘‘

    ملّا جیون بہت پریشانی میں پھنس گیا۔ کچھ دیر بعد اس نے سوچ کر کہا، ’’شیر خان اگر کسی آدمی کے دو دوست ہوں ایک نیا دوست۔ ایک پرانا۔ تو اس کو کس کا ساتھ دینا چاہیے۔‘‘

    شیر خان نے چمک کر کہا۔ پرانے کا۔ میں تو تمہارا پرانا دوست ہوں۔‘‘ شیر خان ملاّ جیون کی اس بات کی گہرائی کو نہ جان سکا اور یہ سمجھ لیا کہ وہ اسی کے حق میں گواہی دے گا۔ وہ مطمئن ہو کر چلا گیا۔

    چند ہفتہ بعد عدالت میں پیشی ہوئی۔ بنسی دھر نے اپنا معاملہ پیش کیا۔ جج صاحب نے بہ حیثیت گواہ ملّا جیون کو طلب کیا۔ شیر خان بہت خوش تھا۔ اس کی دوستی کام آ رہی تھی۔ ملّا جیون آیا اور بیان دیا: ’’لالہ بنسی دھر سچ کہتا ہے، اس نے شیر خان کو پانچ سو روپے میرے سامنے دیے تھے۔ شیر خان جھوٹ بولتا ہے۔‘‘ عدالت نے مقدمہ خارج کر دیا اور شیر خان کو دو ہفتہ کے اندر ادائیگی کا حکم دے دیا۔

    شیر خان شیر کی طرح بپھرا ہوا ملّا جیون کے پاس آیا اور کہا ’’تم دھوکے باز ہو تم نے مجھے دھوکا دیا۔‘‘

    ملّا جیون نے نرمی سے کہا، ’’ناراض مت ہو۔ میں نے یہ کام تمہارے مشورہ سے کیا۔‘‘

    ’’میرا مشورہ….کیا خاک مشورہ۔‘‘ شیر خان غصّے سے بولا۔

    ملّا جیون نے کہا ’’تم کو یاد نہیں؟ میں نے کہا تھا کہ اگر کسی آدمی کے دو دوست ہوں ایک نیا، ایک پرانا۔ تو اس کو کس کا کہا ماننا چاہیے۔ تم نے جواب دیا پرانے کا۔ بس پھر میں نے تمہارے مشورہ پر عمل کیا۔ اور پرانے دوست کا کہنا مانا۔‘‘

    ’’کون ہے تمہارا پرانا دوست؟‘‘ شیر خان نے چمک کر کہا۔

    ’’میرا پرانا دوست اللہ ہے۔‘‘ ملّا جیون نے کہا۔ ’’جس سے میری پچاس سال پرانی دوستی ہے۔ روز میں اس کے پاس وقت گزارتا ہوں، اس کی باتیں سنتا ہوں، اپنی باتیں سناتا ہوں۔ اس نے کہا دیکھو جھوٹ کبھی نہیں بولنا۔ بس میں نے یہ کام اس کی دوستی کی خاطر کیا۔ رہا تمہارے قرضہ کا سوال تو کل میں نے اپنا مکان رہن رکھ کر لالہ بنسی دھر کو پانچ سو روپے دے دیے ہیں۔ اب وہ تمہارے پاس رقم کا مطالبہ کرنے نہیں آئے گا۔‘‘