Category: میگزین

میگزین یعنی انٹرٹینمنٹ- بالی وڈ، ہالی وڈ، لالی وڈ، نیٹ فلکس، پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی خبریں

دلچسپ خبریں اور مضامین

Magazine- Entertainment, Bollywood, Hollywood, Lollywood, Pakistani Drama Industry News in Urdu

میگزین انٹرٹینمنٹ

  • شاعری میں شدّتِ غم کو درجۂ کمال پر پہنچانے والے فانی بدایونی کا تذکرہ

    شاعری میں شدّتِ غم کو درجۂ کمال پر پہنچانے والے فانی بدایونی کا تذکرہ

    اردو ادب میں فانی بدایونی کو یاسیات کا شاعر کہا جاتا ہے۔ ان کا کلام حزن و یاس، رنج و الم سے عبارت ہے۔

    فانی کا اصل نام شوکت علی خاں تھا، وطن بدایوں اور تخلّص انھوں نے فانی اختیار کیا۔ 1879ء میں پیدا ہوئے اور 27 اگست 1941ء تک دنیا کے میلے اور زندگی کے جھمیلے میں گرفتار رہے۔

    فانیؔ بدایونی کے کلام میں یوں تو وارداتِ قلب و نظر، اخلاقیات، فلسفہ اور تصوف کا بیان بھی ملتا ہے، لیکن یاس و نا امیدی کے مضامین بڑی آب و تاب کے ساتھ کلام میں ظاہر ہوئے ہیں اور اسی بنا پر انھیں یاسیات کا شاعر کہا گیا ہے۔ ناقدین کہتے ہیں کہ فانیؔ نے اردو شاعری میں شدّتِ غم کو درجۂ کمال تک پہنچایا۔

    ان کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی اور بعد میں مکتب میں داخل ہوئے۔ 1892ء میں گورنمنٹ اسکول میں داخلہ لیا اور انٹرنس کا امتحان پاس کرنے کے بعد بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ فانی نے گیارہ بارہ سال کی عمر میں شاعری شروع کر دی تھی۔ کالج کے زمانے میں شغل جاری رہا اور احباب کی فرمائش پر ان کو کلام سناتے رہتے تھے۔ بعد میں‌ وکالت پڑھ کر لکھنؤ میں پریکٹس کرنے لگے، لیکن پھر والد اور چند اعزّہ کے انتقال کے بعد ان کا ہر کام سے گویا دل اچاٹ ہوگیا۔ معاش کے حوالے سے تنگی ان کو لاحق ہوئی۔ یہ ایک تکلیف دہ زمانہ تھا جس میں طبیعت یاسیت پر مائل ہوگئی۔ اسی دور میں انھیں غمِ جاناں نے بھی آ گھیرا اور عشق میں ناکامی ہوئی جس سے وہ شکستہ خاطر ہوئے۔

    فانی نے شہر شہر کی خاک چھانی اور معاش کے لیے جگہ جگہ قسمت آزمائی۔ آخر وہ مرفہ الحال ریاست حیدر آباد دکن پہنچے جہاں دربار سے اداروں تک عالم فاضل شخصیات کی قدر افزائی کی جاتی تھی اور نظام دکن کی جانب سے وظیفہ دیا جاتا تھا۔ دکن میں فانی اچھے برے دن کاٹ کر اس دنیا سے ہمیشہ کے لیے چلے گئے۔

    ممتاز نقاد اور ادیب آل احمد سرور فانی بدایونی کے بارے میں‌ اپنے مضمون میں لکھتے ہیں:

    "فانیؔ کے والد بڑے سخت گیر تھے۔ فانی کو اپنے پہلے عشق میں ناکامی ہوئی۔ ملازمت انہیں راس نہ آئی۔”

    "ان کے والد ان کی شاعری کے بہت خلاف تھے۔ انہیں کچھ آزادی بریلی کالج میں ملی، مگر دراصل ان کی ادبی شخصیت علی گڑھ کے قیام کے زمانے میں بنی جب وہ حسرت اور ان کی اردوئے معلیٰ سے قریب آئے۔ انہوں نے ملازمت پر وکالت کو ترجیح دی جس طرح اقبالؔ نے دی۔ اقبالؔ کو بھی اپنا پیشہ پسند نہ تھا، مگر وہ فانیؔ سے زیادہ لطافت کی خاطر کثافت کو گوارا کر سکتے تھے۔ فانیؔ اچھے وکیل ہو سکتے تھے کیوں کہ وہ ذہین آدمی تھے، مگر ان کی شاعرانہ شخصیت ان پر اتنی حاوی ہو گئی تھی کہ وہ وکالت کے پیشے کی پستی اور زمانہ سازی گوارا نہ کر سکتے تھے۔ ایک شاہانہ انداز سے زندگی گزارنے میں انہیں لطف آتا تھا۔”

    "کلکتے اور بمبئی کے سفر، لکھنؤ میں کچھ دن کے ٹھاٹھ، حیدرآباد میں شروع میں ان کی فضول خرچیاں، فانیؔ کے مزاج کے ایک خاص پہلو کو ظاہر کرتی ہیں۔”

    "فانیؔ کو ادبی شہرت جلد حاصل ہو گئی اور آخر تک وہ معاصرین میں ممتاز رہے۔ لکھنؤ، اٹاوے، مین پوری علی گڑھ اور آگرے میں مشاعروں میں ان کی غزلیں حاصلِ مشاعرہ سمجھی جاتی تھیں جب کہ ان میں یگانہ، جگر جیسے قابلِ قدر شاعر بھی موجود ہوتے تھے۔ ان کی ادبی شہرت 1920ء سے شروع ہوئی اور 1930ء میں عروج کو پہنچ گئی۔”

    "فانیؔ پُر گو نہ تھے۔ ماہر القادری کا بیان ہے کہ ان کی غزل کئی کئی دن میں مکمل ہوتی تھی۔ ان کے تمام دوستوں نے بیان کیا ہے کہ ان پر ایک استغراق کی کیفیت طاری رہتی تھی۔ ان کی مایوسیوں اور ناکامیوں، تلخیوں اور محرومیوں کی داستان ان کے چہرے پر لکھی ہوئی تھی۔”

    "فانیؔ بہت پریشاں رہے مگر انہوں نے کبھی کسی سے ان پریشانیوں کا اظہار نہ کیا۔ جب وہ بدایوں میں اپنے ایک وسیع اور کشادہ مکان کو رہن رکھ رہے تھے تو ان کے ایک ملنے والے آگئے اور انہوں نے تازہ کلام کی فرمائش کی۔ فانیؔ نے انہیں اپنا ایک شعر یہ کہہ کر سنایا کہ آج ہی موزوں ہوا ہے۔”

    اپنے دیوانے پہ اتمامِ کرم کر یارب
    درو دیوار دیے اب انہیں ویرانی دے

    "وہ اگرچہ ہنگامے سے گھبراتے تھے اور نمود و نمائش سے دور بھاگتے تھے مگر دوستوں کی محفل میں ہنستے بولتے بھی تھے۔ گو کسی نے انہیں قہقہہ لگاتے نہیں سنا۔ دوسروں کے کلام کی تعریف کرتے تھے مگر ان اشعار کی، جو انہیں پسند آتے تھے۔ جب ماہرُ القادری نے ان کی اس غزل کی تعریف کی جس کا مطلع ہے۔”

    پھر فریبِ سادگی ہے رہ نمائے کوئے دوست
    مٹنے والی آرزو ہی لے چلیں پھر سوئے دوست

    تو ان سے کہنے لگے لیکن آتشؔ کے اس مصرع کا جواب کہاں..

    دل سوا شیشے سے نازک دل سے نازک خوئے دوست

    "ماہر القادری نے ایک اور واقعہ کا ذکر کیا ہے۔ پڑوس میں ریڈیو تھا۔ کہیں سے کوئی مشاعرہ نشر ہورہا تھا۔ فانیؔ وہاں پہنچے۔ جگرؔ کی غزل سنی اور کئی اشعار پر رانوں پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا۔ ارے ظالم مار ڈالا۔ جب غزل ختم ہوئی تو اٹھ کھڑے ہوئے۔ لوگوں نے کہا مشاعرہ تو ابھی جاری ہے مگر وہ یہ کہتے ہوئے چلے ’’مشاعرہ تو ہو چکا۔‘‘ یہی نہیں کہ فانیؔ کے مزاج میں تعلی بالکل نہ تھی۔ وہ اس زمانے کے تہذیبی اور مجلسی آداب کے مطابق اپنے اور اپنے کلام کے متعلق ایسے انکسار سے کام لیتے تھے کہ آج کے ظاہر بین اس سے غلط فہمی میں مبتلا ہو جائیں تو تعجب کی بات نہ ہو گی۔”

    "1922ء میں علی گڑھ میگزین کے ایڈیٹر رشید احمد صدیقی کو غزل کی فرمائش پر لکھا ہے، ’’میری بکواس نہ پڑھنے کے لائق ہے نہ سننے کے قابل۔ دامنِ اردو پر ایک بدنما داغ کے سوا کچھ نہیں۔ کوشش کیجیے کہ مٹ جائے۔ یہ آپ کا پہلا فرض ہے۔ میگزین کے بیش بہا صفحات پر میری غزل کا وجود باعثِ ننگ ہے۔ زبان اردو کے نادان دوست نہ بنیے۔’‘ یہ انکسار اس زمانے میں شرفاء کا دستور تھا۔ غالباً اس کے پیچھے یہ جذبہ تھا کہ اپنی تعریف آپ کرنا معیوب ہے۔ ہاں دوسرے تعریف کریں تو اور بات ہے۔”

    فانی بدایونی کے کئی اشعار ضرب المثل کا درجہ رکھتے ہیں۔

    ہر نفس عمرِ گزشتہ کی ہے میّت فانیؔ
    زندگی نام ہے مر مر کے جیے جانے کا

    یہ مقطع ان کی پیشِ نظر غزل کا حاصل ہے۔ اسی غزل میں ایک اور مقطع بھی شامل ہے جو بہت مشہور ہے، ملاحظہ کیجیے:

    اِک معما ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
    زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا

  • ماؤنٹ بیٹن: تقسیمِ ہند کا اعلان کرنے والا وائسرائے جو بم دھماکے میں ہلاک ہوا

    ماؤنٹ بیٹن: تقسیمِ ہند کا اعلان کرنے والا وائسرائے جو بم دھماکے میں ہلاک ہوا

    تقسیمِ ہند سے قبل لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے یہاں وائسرے کے طور پر قدم رکھا اور ہندوستان کے نئے مالک و مختار کی حیثیت سے کئی اہم اور تاریخ ساز فیصلے کیے۔ لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے ہندوستان کے باشندوں کی سیاسی اور سماجی حیثیت کا تعین بھی کیا اور وہ اعلان بھی جس کے بعد ہندوستان برطانیہ کے تسلط سے آزاد ہوگیا۔ یہ تقسیمِ ہند کا اعلان تھا۔

    تقسیمِ ہند کے فیصلے نے برصغیر میں آلام و مصائب کا ایک ایسا طوفان کھڑا کر دیا جس کی مثال نہیں ملتی۔ 1947ء میں بٹوارے کا اعلان ہوا تو جہاں بھارت اور پاکستان کے نام سے دو آزاد ممالک دنیا کے نقشے پر ابھرے وہیں سرحدوں کے دونوں اطراف لاکھوں انسانوں کی لاشیں بھی بے گور و کفن پڑی دیکھی گئیں۔ برطانوی دور کا یہ آخری وائسرائے 1979ء میں آج ہی کے دن ایک بم دھماکے میں زخمی ہونے کے بعد چل بسا تھا۔ اسے مغربی آئرلینڈ میں بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

    مؤرخین کے مطابق تقسیمِ ہند کا اعلان عجلت میں کیا گیا تھا اور ماؤنٹ بیٹن نے ہندوؤں سے ساز باز کرکے مسلمانوں کو زبردست نقصان پہنچایا۔ اس نے بطور حکم راں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری نہیں کیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کئی مسلم اکثریتی علاقے بھی بھارت میں شامل کر دیے گئے۔

    ماؤنٹ بیٹن 25 جون 1900ء کو ونڈسر برکشائر، انگلینڈ میں‌ پیدا ہوا۔ وہ برطانیہ کے شاہی خاندان کا فرد تھا۔ اس نے سیاست کے میدان میں قدم رکھنے سے پہلے بحریہ میں اعلیٰ ترین عہدے پر خدمات انجام دی تھیں۔ ملکہ کے منتخب نمائندے کی حیثیت سے ماؤنٹ بیٹن نے 24 مارچ 1947ء کو ہندوستان میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور اس کے فوری بعد یہاں کے تمام بااثر قائدین اور اہم سیاسی شخصیات سے ملاقاتوں کے بعد اس نے تقسیم کا وہ فیصلہ کیا جس میں جانب داری اور جھکاؤ واضح تھا۔ اکابرینِ ہند سے ملاقاتوں میں وائسرائے نے متحدہ ہندوستان میں برطانیہ کے لیے انتظامی راستہ نکالنے کی کوشش کی مگر جب اس پر واضح ہو گیا کہ ہندوستان کی تقسیم کا اعلان ناگزیر ہے تو 3 جون 1947ء کو تقسیمِ ہند کا اعلان کردیا۔

    ماؤنٹ بیٹن کی ہلاکت کا واقعہ شمالی آئرلینڈ کے ہنگامہ خیز دنوں میں پیش آیا۔ یہ وہ دور تھا جب شمالی آئر لینڈ کے برطانوی بادشاہت کے زیرِ نگیں رہنے یا خودمختار بننے کا تنازع چل رہا تھا۔ برطانوی دستوں اور آزادی کے حامیوں میں تصادم کا سلسلہ جاری تھا۔ اس وقت ماؤنٹ بیٹن کے قتل کی ذمہ داری آئرش ری پبلکن آرمی نے قبول کی تھی اور کہا تھا کہ یہ ہمارے ملک پر قبضے کی کوشش کے خلاف کارروائی ہے۔ اس روز ماؤنٹ بیٹن سیر و تفریح اور شکار کی غرض سے وہاں موجود تھا۔ عملے کے اراکین کے علاوہ 79 سالہ ماؤنٹ بیٹن کے ہمراہ اس کی بڑی بیٹی، داماد، نواسے اور خاندان کے چند دیگر افراد بھی وہاں گئے ہوئے تھے۔ ماؤنٹ بیٹن اور اہلِ خانہ دریا کی سیر کے لیے جب لکڑی کی ایک کشتی پر سوار ہوئے تو اس میں نصب کردہ بم پھٹ گیا۔ کہتے ہیں کہ ماؤنٹ بیٹن کو زندہ حالت میں پانی سے نکال لیا گیا، لیکن اس کی ٹانگیں بُری طرح زخمی ہوچکی تھیں اور وہ زخم اور درد کو برداشت نہ کرسکا اور چل بسا۔

  • ایمن خان اور منیب بٹ کے ہاں تیسرے بچے کی پیدائش، نام بھی بتادیا

    ایمن خان اور منیب بٹ کے ہاں تیسرے بچے کی پیدائش، نام بھی بتادیا

    کراچی(27 اگست 2025): پاکستان شوبز انڈسٹری کی معرود اداکارہ ایمن خان اور منیب بٹ کے ہاں تیسرے بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔

    پاکستانی اداکارہ منال خان نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر یہ خوشی کی خبر شیئر کی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ منیب اور ایمن تیسری بار بیٹی کے والدین بن گئے ہیں۔

    اداکارہ نے پوسٹ میں بتایا کہ معروف جوڑے کے ہاں 26 اگست کو بیٹی کی ولادت ہوئی ہے جس کا نام ‘نیمل منیب’ رکھا ہے، جبکہ منال خان بھی نیمل کی آمد پر بہت خوش ہیں۔

     

    دوسری جانبسوشل میڈیا پر منیب بٹ کی انسٹا اسٹوری کا اسکرین شاٹ وائرل ہے انہوں نے اپنی ننھی پری کی پیدائش کا اعلان کیا ہے، جس پر مداحوں سمیت شوبز شخصیات کی جانب سے مبارکبادیں دی جارہی ہیں۔

    واضح رہے کہ ایمن اور منیب کہ ہاں پہلی بیٹی امل کی پیدائش 2019 میں جب کہ دوسری بیٹی مرال کی پیدائش 2023 میں ہوئی تھی، انہوں نے 2016 میں منیب بٹ سے شادی کی تھی اور 2019 میں ان کے ہاں پہلی بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی۔

  • شاہ رخ خان اور دپیکا پڈوکون کیخلاف مقدمہ درج

    شاہ رخ خان اور دپیکا پڈوکون کیخلاف مقدمہ درج

    ممبئی (27 اگست 2025): بالی وڈ سُپر اسٹار شاہ رخ خان اور معروف اداکارہ دپیکا پڈوکون سمیت 6 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    انڈین میڈیا کے مطابق ریاست راجستھان میں شاہ رخ خان اور دپیکا پڈوکون سمیت گاڑیاں بنانے والی کمپنی ہنڈائی کے 6 حکام کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

    مقدمے میں کیرتی سنگھ نامی شہری نے الزام عائد کیا کہ اسے دھوکا دہی کے ذریعے ایسی گاڑی فروخت کی گئی جس کی مینوفیکچرنگ میں نقائص ہیں۔

    کیرتی سنگھ نے الزام لگایا کہ اس نے 2022 میں ہنڈائی سے (Alcazar SUV) گاڑی خریدی تھی لیکن کچھ ماہ کے اندر اس میں بڑے تکنیکی مسائل پیدا ہوئے جنہیں شکایت کے باوجود حل نہیں کیا گیا۔

    شہری نے بتایا کہ اس نے گاڑی 23 لاکھ 97 ہزار میں خریدی تھی جس کو تقریباً چھ سے سات ماہ چلانے کے بعد تکنیکی خرابیاں ظاہر ہونے لگیں۔

    کیرتی سنگھ نے شکایت درج کر کے بھرت پور میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کورٹ نمبر 2 سے رجوع کیا۔ بعدازاں عدالت نے متھرا گیٹ پولیس اسٹیشن کو سیکشن 420 کے تحت باضابطہ مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی۔

    عدالتی حکم پر پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔

    واضح رہے کہ شاہ رخ خان 1998 سے ہنڈائی کے ساتھ منسلک ہیں اور طویل عرصے سے کمپنی کے برانڈ ایمبیسیڈر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

    دیپیکا پڈوکون نے دسمبر 2023 میں آٹوموبائل دیو میں بطور سفیر شمولیت اختیار کی اور دونوں اداکاروں نے گزشتہ سال ہیونڈائی کے ایک اشتہار میں ایک ساتھ دکھایا۔

  • صبا آزاد ہریتک روشن کی کرایہ دار بن گئیں

    صبا آزاد ہریتک روشن کی کرایہ دار بن گئیں

    ممبئی (27 اگست 2025): بالی وڈ کے سُپر اسٹار ہریتک روشن نے اپنا پُرتعیش فلیٹ گرل فرینڈ صبا آزاد کو رہائش کیلیے دے دیا۔

    انڈین میڈیا کے مطابق ہریتک روشن نے صبا آزاد کو 75 ہزار (بھارتی روپے) ماہانہ کے عوض ممبئی میں موجود فیلٹ کرائے پر دیا جو سمندر کے سامنے ہے۔

    فلیٹ جوہو ورسوا لنک روڈ پر منت اپارٹمنٹس میں واقع ہے جو شہر ایک اہم مقام ہے۔ سرکاری دستاویزات سے پتا چلا کہ کرایہ کے معاہدے پر 4 اگست 2025 کو دستخط کیے گئے اور 1.25 لاکھ کی رقم بطور ایڈوانس جمع کی گئی۔

    فیلٹ تقریباً 12000 اسکوائر فٹ پر پھیلا ہوا ہے جس کی تین منزلیں 18ویں، 19ویں اور 20ویں منزل ہریتک روشن کی ملکیت ہیں۔

    بالی وڈ اداکار نے دو الگ الگ رجسٹریشن معاہدوں کا استعمال کرتے ہوئے اکتوبر 2020 میں بلڈر سمیر بھوجانی سے 97.5 کروڑ میں یہ فلیٹ خریدا تھا۔

    واضح رہے کہ ہریتک روشن نے جنوری 2025 میں ممبئی کے گورگاؤں علاقے میں 2727 اسکوائر فٹ کمرشل پلاٹ 5.62 لاکھ ماہانہ کرایہ دیا۔

    جبکہ مئی میں انہوں نے اور والد راکیش روشن کے ہمراہ اندھیری میں 6.75 کروڑ میں تین رہائشی اپارٹمنٹس بیچے۔ منّت اپارٹمنٹس کی عمارت میں گجرات تھیمس بائیوسین لمیٹڈ نے 2023 میں 3600 اسکوائر فٹ کا فلیٹ 6 لاکھ ماہانہ کرایہ پر لیا تھا۔

    اس معاہدے میں 64,500 کی اسٹامپ ڈیوٹی اور 1,000 کی رجسٹریشن فیس شامل تھی۔

  • سری دیوی کی جائیداد پر قبضہ، بونی کپور عدالت پہنچ گئے

    سری دیوی کی جائیداد پر قبضہ، بونی کپور عدالت پہنچ گئے

    نئی دہلی: بھارت کی نامور اداکارہ سری دیوی کی جائیداد پر غیر قانونی قبضے کے خلاف ان کے شوہر مشہور فلم پروڈیوسر بونی کپور مدراس ہائی کورٹ پہنچ گئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بونی کپور کا کہنا ہے کہ تین افراد نے دھوکہ دہی کے ذریعے اس جائیداد کے حقوق کو اپنے نام کرالیا ہے، انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے کیونکہ سری دیوی نے یہ جائیداد اپنی محنت سے خریدی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق اپریل 1988 میں سری دیوی نے مدراس میں ایم سی سمبند مدلیار نامی شخص سے اس جائیداد کو خریدا تھا، بونی کپور کا کہنا تھا کہ اس وقت سمبند مدلیار کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں اور ان سب کی طرف سے وراثتی سرٹیفکیٹ دیکھنے کے بعد ہی سری دیوی نے اس جائیداد کو خریدا تھا۔

    تاہم حال ہی میں سمبند مدلیار کی دوسری بیوی کے بیٹوں کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اس جائیداد میں ان کا بھی حصہ ہے اور انہوں نے تحصیلدار کے دفتر میں درخواست دائر کی۔

    بونی کپور کا کہنا ہے کہ سرکاری حکام نے غیر قانونی طور پر ان کے حق میں فیصلہ دے کر اس جائیداد کی ملکیت ان کے نام کردی ہے۔بونی کپور نے عدالت میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اور جعلی دستاویزات منسوخ کی جائیں اور انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ان کی اہلیہ سری دیوی زندہ تھیں تب ہی مدلیار نے دوسری شادی کی تھی جو ان کے دعوے کی قانونی حیثیت پر سوال کھڑا کرتی ہے۔

    سری دیوی کو مجسٹریٹ نے کیوں بلایا تھا؟ وکیل کا حیرت انگیز انکشاف

    مدراس ہائی کورٹ کے جسٹس آنند وینکٹیش نے اس معاملے پر چار ہفتوں میں فیصلہ کرنے کی ہدایت دی ہے اور ساتھ ہی تامبرم تعلقہ کے تحصیلدار کو وضاحت پیش کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

    واضح رہے کہ بونی کپور نے 1996 میں سری دیوی سے شادی کی تھی۔ ان کے دو بچے ہیں،سال 2018 میں سری دیوی دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔

  • ہالی ووڈ کے ایکشن ہیرو بروس ولس کی صحت کے بارے میں اہلیہ کا جذباتی پیغام

    ہالی ووڈ کے ایکشن ہیرو بروس ولس کی صحت کے بارے میں اہلیہ کا جذباتی پیغام

    ہالی ووڈ کے ایکشن ہیرو بروس ولِس کی صحت کے بارے میں ان کی اہلیہ کی جانب سے ایک نہایت جذباتی پیغام سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہالی ووڈ کے معروف اداکار بروس وِلِس (Bruce Willis) کی اہلیہ ایما ہیمِنگ ولِس نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی دماغی حالت بگڑتی جا رہی ہے اور اُن کی زبان ساتھ چھوڑ رہی ہے۔

    70 سالہ بروس ولس کو دو سال قبل ’فرنٹو ٹیمپورل ڈیمنشیا‘ (Frontotemporal Dementia) کی تشخیص ہوئی تھی۔ ایما ہیمِنگ نے امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا ’’بروس اب بھی بہت متحرک ہیں اور مجموعی طور پر ان کی جسمانی صحت بہت اچھی ہے، مسئلہ صرف دماغ کے ساتھ ہے۔ زبان ساتھ نہیں دے رہی۔ ہم نے خود کو ان کے مطابق ڈھال لیا ہے اور اب ہم ان سے ایک مختلف طریقے سے بات چیت کرتے ہیں۔‘‘

    بروس ولس ڈیمنشیا بیوی بچے

    یاد رہے کہ 2022 میں بروس وِلِس کے اہلِ خانہ نے اعلان کیا تھا کہ ’ڈائی ہارڈ‘ اور ’سِکس سینس‘ جیسی فلموں سے شہرت پانے والے اداکار شوبز سے ریٹائر ہو رہے ہیں، کیوں کہ انھیں زبان سے متعلق دماغی مرض ’ایفیشیا‘ (Aphasia) لاحق ہو گیا ہے۔

    ٹیلر سوئفٹ نے امریکی فٹبال اسٹار سے منگنی کر لی

    ایما ہیمِنگ نے انٹرویو میں بتایا کہ بیماری کی ابتدائی علامات میں بروس کا زیادہ خاموش ہو جانا شامل تھا۔ ’’جو شخص ہمیشہ باتونی اور ہر وقت مشغول رہنے والا تھا، وہ کچھ زیادہ خاموش ہو گیا تھا۔ جب ہم سب اکٹھے ہوتے تو وہ بس جیسے کہیں کھو جاتا تھا۔ وہ پہلے کی طرح گرمجوش اور پیار کرنے والا نہیں رہا تھا۔ یہ تبدیلی نہایت خوف ناک اور پریشان کن تھی۔‘‘

    ایفیشیا کی تشخیص کے ایک سال بعد بروس ولِس کو فرنٹو ٹیمپورل ڈیمنشیا (نسیان کی ایک نایاب اور لاعلاج بیماری) کی بھی تشخیص ہوئی۔ اس موقع پر ان کے اہلِ خانہ، جن میں ان کی بیٹیاں، اہلیہ اور سابقہ اہلیہ ڈی می مور شامل تھیں، نے مشترکہ بیان میں کہا تھا: ’’یہ تکلیف دہ ضرور ہے، مگر یہ جان کر کچھ سکون ملا کہ آخرکار ایک واضح تشخیص سامنے آئی ہے۔‘‘

    تشخیص کے بعد کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے ایما ہیمِنگ نے کہا ’’مجھے ایسا لگا جیسے میں نیچے گر رہی ہوں۔ مجھے کچھ سنائی ہی نہیں دے رہا تھا۔ صرف خبر سنی، اور باقی سب کچھ بند ہو گیا۔‘‘

    اگرچہ بروس ولِس اب 70 سال کے ہو چکے ہیں اور بیماری نے ان کی شخصیت کو متاثر کیا ہے، تاہم ایما ہیمِنگ کے مطابق کبھی کبھار ان کی پرانی مسکراہٹ اور شخصیت کی چمک جھلک دکھا جاتی ہے۔ ’’اب بھی ایسے لمحات آتے ہیں۔ دن نہیں، صرف لمحے۔ اُن کی ہنسی بہت دل سے ہوتی ہے۔ کبھی کبھی اُن کی آنکھوں میں وہ چمک آ جاتی ہے، اور اُس وقت میں جیسے کسی اور دنیا میں چلی جاتی ہوں۔ مگر وہ لمحے جلد ہی گزر جاتے ہیں۔‘‘

    بروس ولِس اور ایما ہیمِنگ کی شادی 2009 میں ہوئی تھی اور ان کی دو بیٹیاں ہیں۔ ایما ہیمِنگ کی اپنے شوہر کی نگہداشت سے متعلق کتاب Unexpected Journey: Finding Strength, Hope and Yourself on the Caregiving Path رواں سال 9 ستمبر کو شائع ہوگی۔

  • ٹیلر سوئفٹ نے امریکی فٹبال اسٹار سے منگنی کر لی

    ٹیلر سوئفٹ نے امریکی فٹبال اسٹار سے منگنی کر لی

    گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے ٹریوس کیلسی سے منگنی کا اعلان کر دیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی انھیں مبارک باد دے دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی پاپ سپر اسٹار ٹیلر سوئفٹ اور امریکی فٹبال اسٹار ٹریوس کیلسی نے اپنی منگنی کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے، یہ اعلان دونوں نے ایک مشترکہ انسٹاگرام پوسٹ کے ذریعے کیا۔

    پوسٹ میں ٹیلر سوئفٹ اور ٹریوس کیلسی کو ایک ساتھ دیکھا جا سکتا ہے، گلوکارہ اور کیلسی گزشتہ دو سالوں سے ایک ساتھ ہیں اور اکثر تقریبات میں ایک ساتھ شرکت کرنے کے باعث خبروں کی زینت بنتے رہے ہیں۔

    ٹیلر سوئفٹ ٹریوس کیلسی منگنی

    دونوں کی منگنی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں، کیوں کہ ان کے لاکھوں مداح ان کی منگنی کی خبر کے منتظر تھے۔ منگل کو انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں سوئفٹ نے لکھا ’’آپ کے انگلش ٹیچر اور آپ کے جم ٹیچر کی شادی ہو رہی ہے۔‘‘

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Taylor Swift (@taylorswift)

    اس نے پوسٹ کے ساتھ تصاویر میں کنساس سٹی چیفس (امریکی فٹبال ٹیم) کے اسٹار کیلس کو سوئفٹ کو پرپوز کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، تصاویر میں اس جوڑے کو گلے لگاتے اور ہاتھ پکڑے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے، جس میں ہیرے کی منگنی کی انگوٹھی بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ اس پوسٹ کو چار گھنٹوں کے اندر 18 ملین سے زیادہ لائکس ملے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس موقع پر جوڑے کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا، اور کہا میں جوڑے کو خوشیوں اور کامیابیوں کی دعا دیتا ہوں، ٹریوس ایک شان دار کھلاڑی ہیں اور ٹیلر ایک بہترین شخصیت کی مالک ہیں۔

    یہ بیان اس لیے بھی توجہ کا مرکز بنا ہے کیوں کہ ماضی میں ٹرمپ نے ٹیلر سوئفٹ پر تنقید کی تھی، مگر اس بار انھوں نے ان کے لیے مثبت الفاظ ادا کیے۔

  • آج کی جنریشن کی اللہ سے کمیونیکیشن کم ہوتی جارہی ہے، اداکارہ دعا زہرہ

    آج کی جنریشن کی اللہ سے کمیونیکیشن کم ہوتی جارہی ہے، اداکارہ دعا زہرہ

    پاکستان شوبزانڈسٹری کی ابھرتی ہوئی اداکارہ دعا زہرہ نے کہا ہے کہ آج کل کی جنریشن کا مسئلہ یہ ہے ان کی اللہ سے کمیونیکیشن کم ہوتی جارہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی پوڈ کاسٹ میں شرکت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ کوئی اپنی لائف میں کچھ بھی کررہا ہو ہمیں فرق نہیں پڑنا چاہیے، مجھے لگتا ہے آج کل کی جنریشن کا جو اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان کی اللہ سے کمیونیکیشن کم ہوتی جارہی ہے اور چھوٹتی جارہی ہے۔

    دعا زہرہ نے کہا کہ میں نے اس چیز کو اپنی زندگی میں برقرار رکھا ہوا ہے، میں بیٹھے بیٹھے بھی اوپر دیکھ کر اللہ تعالیٰ سے بات کرتی ہوں، اکثر لوگ بولتے ہیں کس سے بات کرہی ہو، میں کہتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ سے بات کررہی ہوں، آپ کو یہ چیز کرنی چاہیے۔

    انھوں نے یہ بھی بتایا کہ لوگ مجھے کہتے بھی ہیں کہ تم نہیں بولا کرو، تم جو بولتی ہو وہ چیز ہوجاتی ہے، میں کچھ منفی یا مثبت بولتی ہوں تو وہ چیز اصل میں ہوجاتی ہے،

    اداکارہ دعا زہرہ نے یہ بھی کہا کہ میں اگر بیٹھے بیٹھے بولوں کہ میں بیمار ہوجاؤ اور کل شوٹ کینسل ہوجائے تو ایسا ہوجاتا ہے۔

    انھوں نے اپنے کام سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ بہت ساری اور دلچسپ چیزیں چل رہی ہیں الحمداللہ، آؤٹ آف دا باکس جاکر بھی کام کیاجارہا ہے، ایک تو اے آر وائی کےلیے بھی چل رہا ہے، بہت اچھا کریکٹر ہے اور ناظریں اسے جلد دیکھیں گے۔

    انھوں نے اپنے کردار کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ وہ جس لڑکی کا کردار نبھارہی ہیں وہ خودمختار ہے، اپنی فیملی سے محبت کرتی ہے، میں اس طرح کے کریکٹر کرنا زیادہ پسند کرتی ہوں۔

    دعا زہرہ نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ لڑکیوں کو پتا چلنا چاہیے کہ ہم کون ہیں اور ہمارے پاس کتنی طاقت ہے یہ اس طرح کا کریکٹر ہے جسے میں پسند کرتی ہوں۔

    اداکارہ نے کہا کہ جو غلط ہے اس کو غلط بولتی ہوں جو اچھا ہے اس کو اچھا بولتی ہوں لیکن میں اتنی منہ پھٹ نہیں ہوں کس کا دل دکھ جائے کیوں کہ کسی کا دل نہیں دکھانا چاہیے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے۔

  • نذیر: پاکستانی فلمی دنیا کا ایک قابل و باصلاحیت فن کار

    نذیر: پاکستانی فلمی دنیا کا ایک قابل و باصلاحیت فن کار

    پاکستانی فلمی صنعت میں اداکار نذیر کو ایک قابل و باصلاحیت فن کار کے طور پر پہچانا جاتا ہے جنھوں نے فلم سازی اور ہدایت کاری کے شعبہ میں بھی نام کمایا۔ نذیر 26 اگست 1983ء کو وفات پاگئے تھے۔ بطور اداکار نذیر کی وجہِ شہرت 1935ء میں ریلیز کردہ فلم ’’چانکیہ‘‘ تھی۔

    نذیر 1904ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام نذیر احمد خان تھا۔ نذیر نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز ایک خاموش فلم سے کیا اور اداکاری کے شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کو آزمانے کے لیے 1933ء میں کلکتہ چلے گئے۔ یہ شہر اس دور میں فلم انڈسٹری کی وجہ سے ہر بڑے چھوٹے فن کار کا ٹھکانہ تھا۔ نذیر کو ان کے فلم ساز دوست کا تعاون حاصل تھا اور وہاں انھیں فلم ’’چانکیہ‘‘ میں‌ کام مل گیا۔ اداکار نذیر نے اس فلم میں اپنی پرفارمنس سے خود کو باکمال فن کار ثابت کیا۔ یہ ایک کام یاب فلم تھی جس نے نذیر کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ ان کی دیگر فلمیں چندر گپت، دہلی کا ٹھگ، پیاس اور اپنی نگریا وغیرہ بھی اسی دور میں ریلیز ہوئیں۔

    1939ء میں اداکار نذیر نے اپنا فلمی ادارہ بنایا اور سندیسہ، سوسائٹی، آبرو، سلمیٰ، لیلیٰ مجنوں اور وامق عذرا نامی فلموں میں بطور اداکار نظر آئے۔ اسی زمانے میں انھوں نے سورن لتا سے شادی کر لی۔ وہ اپنے وقت کی ایک کام یاب اور مقبول فن کار تھیں جن کے ساتھ نذیر کو فلمی جوڑی کے طور پر بہت پسند کیا گیا۔

    قیام پاکستان کے بعد نذیر لاہور آگئے۔ یہاں انھوں نے ’’سچائی‘‘ کے نام سے اپنی پہلی فلم بنائی۔ اس کے بعد فلم ’’پھیرے‘‘ ریلیز ہوئی اور اس نے زبردست کام یابی حاصل کی۔ ان کے بعد نذیر نے انوکھی داستان، خاتون، شہری بابو، ہیر، صابرہ، نورِ اسلام، عظمتِ اسلام جیسی کام یاب فلمیں‌ انڈسٹری کو دیں۔ فلمی ناقدین کے مطابق اداکاری کے ساتھ نذیر نے فلم سازی کے شعبہ میں بھی خوب کام کیا۔

    فلمی دنیا کے اس باکمال فن کار کو لاہور کے ایک قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔