Category: ملٹی میڈیا

Audio and video stories from ARY News

اے آر وائی نیوز کی جانب سے آڈیو اور ویڈیو خبریں

  • بلوچستان کے انگوروں نے امریکی انگوروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

    بلوچستان کے انگوروں نے امریکی انگوروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

    بلوچستان میں انگوروں کے سب سے بڑے باغ میں 27 اقسام پیدا ہوتی ہیں، یہاں پیدا ہونے والے امریکی انگور رائل کا ذائقہ امریکی انگوروں سے بھی بہتر ہیں۔

    اے آر وائی نیوز گلستان کے نمائندے اختر گلفام کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی تجارتی نمائش میں یہاں کے انگوروں کو بہترین قرار دیا گیا ہے۔

    ضلع قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان میں انگوروں کے پیداوار کے حوالے سے صوبے کا سب سے بڑا باغ قاسم خان میں روایت سے ہٹ کر جدید طرز کے باغ میں عالمی معیار کے انگور پیدا ہوتے ہیں جس میں امریکن ایٹم رائل ،ریڈ گلوب ،کرمسن سیڈ لیس سمیت 27 اقسام کے انگور پیدا ہوتے ہیں۔

    باغ کے مالک حاجی محمد ہاشم خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ امریکن اور ہمارے انگوروں میں فرق صرف ملک کا ہے بلکہ ہمارے انگور زیادہ ذائقہ دار ہیں۔

    قاسم خان باغ کے انگور اندرون ملک کے علاوہ بیرون ملک بھی بھیجے جاتے ہیں، مختلف قسم کے انگور کے اقسام کی ورائٹی سے کاشت کار بھی خوش ہیں۔

    انگور کی مقامی پیداوار نے جہاں اس نعمت کو عام آدمی کی قوت خرید میں پہنچا دیا ہے وہی انگور بھی کاشت کاروں کے لئے منافع بخش کاروبار ثابت ہوا ہے۔

    ساٹھ سال پرانے باغ سے سالانہ ایک لاکھ کریٹ انگور کی پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ صوبے کے سب سے بڑے باغ قاسم خان میں رائل ایٹم ،ریڈ گلوب کے انگور امریکہ اور یورپین کے انگور سے بھی زیادہ مٹھاس اور لذت رکھتے ہیں۔

  • لاہور اورنج لائن میٹرو کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور کون ہیں؟ ویڈیو رپورٹ‌

    لاہور اورنج لائن میٹرو کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور کون ہیں؟ ویڈیو رپورٹ‌

    پاکستان کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور کا اعزاز حاصل کرنے والی ندا صالح جنہوں نے اس شعبے میں بھی مردوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ملک کا نام روشن کیا۔

    لاہور اورنج لائن ٹرین کو متعارف ہوئے تقریباً 5 سال ہونے کو ہیں اور اس کے افتتاح سے لے کر آج تک کروڑوں مسافروں نے اس ٹرین سے استفادہ کرتے ہوئے پُرسکون سفر کیا۔

    وطن عزیز میں مختلف شعبہ جات میں خواتین کیلیے ایک محفوظ اور معاون ماحول فراہم کرکے ان میں نہ صرف اعتماد پیدا کیا جارہا ہے بلکہ خواتین کے لیے روزگار کے نئے دروازے بھی کھولے جارہے ہیں۔

    ان میں ایک شعبہ ٹرین ڈرائیونگ کا بھی ہے جس میں لاہور کی ہونہار بیٹی ندا صالح نے اپنی ہمت اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس شعبے میں نہ صرف قدم رکھا بلکہ اس میں شاندار کامیابی بھی حاصل کی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ندا صالح نے اپنی جدوجہد اور کامیابی کے بارے میں بتایا، ان کا کہنا تھا کہ میں نے ٹرانسپورٹیشن انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ مجھے بچپن سے ہی ٹرین چلانے کا شوق تھا، تو تعلیم حاصل کرنے کے بعد میں نے اورنج لائن میں بحیثیت انجینئر اپلائی کیا تھا۔ ان دنوں ٹرین ڈرائیوروں کا ایک بیج تیار ہورہا تھا تو میں اپنے چائینیز منجمنٹ سے کہا کہ لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کیلیے یہ شعبہ ہونا چاہیے جس پر انہوں نے میری حوصلہ افزائی کی۔

    ند اصالح نے بتایا کہ جب میں نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ میں ٹرین ڈرائیور بننا چاہتی ہوں پہلے تو انہوں نے اس پر اعتراض کیا لیکن بعد میں میری ضد اور دلچسپی کو دیکھنے ہوئے رضامندی کا اظہار کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرین چلانا آسان نہیں تو کوئی مشکل کام بھی نہیں ہے یہ ایک مکمل ذمہ داری کا کام ہے، سیٹ پر بیٹھنے سے پہلے میں تمام سروسنگ اور مینٹیننس چیک کرکے مطمئن ہونے کے بعد تمام تر ایس او پیز کے ساتھ ٹرین کو آپریٹ کرتی ہوں۔

    واضح رہے کہ اورنج لائن ٹرین علی ٹاؤن سے ڈیرہ گجراں تک 26 اسٹیشن سے ہر پانچ منٹ بعد روزانہ صبح 6 بجے سے رات 10 بجے تک سفر کرتی ہے۔

  • برطانیہ میں غیرقانونی پناہ گزینوں کی شامت آگئی، متعدد فوڈ رائیڈرز گرفتار

    برطانیہ میں غیرقانونی پناہ گزینوں کی شامت آگئی، متعدد فوڈ رائیڈرز گرفتار

    برطانوی حکومت نے سمندر کے ذریعے یا دیگر غیر قانونی طریقے سے آنے والے پناہ گزینوں کو روکنے کیلئے فوڈ رائیڈرز کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے بڑا کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق برطانوی ہوم آفس نے گذشتہ روز ایک اہم بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بڑی فوڈ ڈلیوری کمپنیز میں رائیڈرز جعلی ناموں یا دوسروں کے اکاؤنٹس استعمال کرکے کام کررہے ہیں۔

    ہوم آفس نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں برطانیہ میں پناہ کے متلاشی (اسائلم سیکرز) اور دیگر غیر ملکیوں کا ڈیٹا ان فوڈ کمپنیوں کو فراہم کیا جائے گا تاکہ اس سلسلے کو روکا جاسکے۔

    رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے ایسے غیر ملکیوں افراد کیخلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا ہے جو غیر قانونی طور پر جعلی اکاؤنٹس سے فوڈ ڈلیوری کا کام کررہے ہیں۔

    اس سلسلے میں پولیس نے بڑے پیمانے پر شہر میں گشت کرنے والے فوڈ ڈلیوری رائیڈرز کو چیک کیا اور شناخت کے بعد انہیں گرفتار کرکے قانونی کارروائی شروع کردی۔

    جن میں سیاسی پناہ کے خواہشمند اور غیر قانونی امیگریشن کے ذریعے ملک میں داخل ہونے والے ملزمان بھی شامل ہیں۔

    امیگریشن حکام تمام صنعتوں پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں تاہم اس بارانہوں نے زیادہ تر ریسٹورنٹ، ٹیک وے، کیفے اور کھانے پینے کے کاروبار کو نشانہ بنایا جو لوگوں کو غیر قانونی طور پر ملازمت دیتے تھے۔

  • ڈوبنے والے کو بچانے کیلیے سامنے سے نہ جائیں بلکہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    ڈوبنے والے کو بچانے کیلیے سامنے سے نہ جائیں بلکہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    پانی میں ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات ایک سنگین عالمی مسئلہ بن چکے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ڈھائی لاکھ سے زائد افراد ڈوب کر ہلاک ہوجاتے ہیں جو عالمی شرح اموات کا 8فیصد ہے۔

    اس قسم کے واقعات کیوں اور کیسے رونما ہوتے ہیں؟ اس حوالے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ریسکیو ایمرجنسی سروسز پنجاب 1122 کے عہدیدار ڈاکٹر رضوان نصیر نے ناظرین کو کچھ احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم نے پنجاب میں ریسکیو 1122 سروس کی بنیاد سال 2022 میں رکھی تھی، اس سے پہلے پاکستان میں بہت سے ایسے واقعات ہوئے تھے جس میں ڈوبنے والوں کی لاشیں بھی نہیں ملا کرتی تھیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ڈوبنے کے زیادہ تر واقعات دیہی علاقوں میں ہوتے ہیں، جس کی وجہ سوئمنگ کا نہ آنا ہے، ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات پر ہمیشہ زور دیتا ہوں کہ اس طرح کی قدرتی آفات آنے پر ہر شہری کی باقاعدہ ٹریننگ ہونی چاہیے۔

    انہوں نے بتایا کہ جب کسی ڈوبنے والے کو بچانے جائیں تو اس کے سامنے سے ہرگز نہ جائیں بلکہ ایک سائیڈ سے اسے کوئی سہارا یا لائف جیکٹ پھینکیں ورنہ وہ آپ کو بھی پکڑ کر کھینچ سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے 25 جولائی 2021 کو جب ’پانی میں ڈوبنے سے بچاؤ‘ کا عالمی دن یا ’ورلڈ ڈراؤننگ پریوینشن ڈے‘ قرار دیا تھا تو اس کا مقصد لوگوں کو ڈوبنے کے المناک اثرات سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ پانی میں ڈوبنے سے ہونے والی لاکھوں اموات کی روک تھام پر توجہ دینا بھی تھا۔

  • ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں کچھ امراض سے اموات میں اضافہ ہو جائے گا، بین الاقوامی جریدے کا انکشاف

    ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں کچھ امراض سے اموات میں اضافہ ہو جائے گا، بین الاقوامی جریدے کا انکشاف

    پاکستان میں غیر متعدی امراض سے کم عمری کی اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، برطانوی طبی جریدے لینسٹ گلوبل ہیلتھ کی رپورٹ میں اموات کی وجہ امراض قلب، ذیابیطس اور سرطان سب سے بڑا سبب قرار دیا گیا ہے۔

    پاکستان میں 2040 تک غیر متعدی امراض (نان کمیونیکیبل ڈیزیز) اموات کا ایک بڑا سبب ہوں گی، اس بات کا انکشاف برطانوی طبی جریدے لینسٹ گلوبل ہیلتھ میں شائع ہونے والے ایک جائزے میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہمارے ملک میں 60 فی صد اموات غیر متعدی بیماریوں کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔


    ویڈیو رپورٹ: کراچی والوں کی جائیدادوں پر ڈاکا، رجسٹرار آفس کے سرکاری افسران ریکارڈ میں ہیر پھیر کرنے لگے


    تحقیق میں پاکستان میں امراض قلب، ذیابیطس اور سرطان کے باعث ہونے والی کم عمری کی اموات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ان اموات کے 10 بڑے اسباب میں اسکیمک ہارٹ ڈیزیز، اسٹروک، پیدائشی جسمانی نقائص، جگر کی اور گردوں کے مرض کو اموات کی سب سے بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دل کی بیماری، کینسر اور ذیابیطس جیسی غیر متعدی بیماریاں عالمی سطح پر 74 فی صد اموات کی وجہ ہیں، جب کہ 86 فی صد اموات ترقی پذیر ممالک کی لوئر مڈل کلاس میں ہوتی ہیں، جہاں علاج کی مطلوبہ سہولیات کا حصول ایک بنیادی مسئلہ ہے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • ویڈیو رپورٹ: کراچی والوں کی جائیدادوں پر ڈاکا، رجسٹرار آفس کے سرکاری افسران ریکارڈ میں ہیر پھیر کرنے لگے

    ویڈیو رپورٹ: کراچی والوں کی جائیدادوں پر ڈاکا، رجسٹرار آفس کے سرکاری افسران ریکارڈ میں ہیر پھیر کرنے لگے

    کراچی والوں کے پاس سڑکیں اور پانی تو پہلے ہی نہ تھا، اب وہ جائیدادوں سے بھی محروم ہونے لگے ہیں۔ پی ای سی ایچ ایس میں اربوں مالیت کی جائیدادیں سرکاری افسران کی ملی بھگت اور جعل سازی سے مالکان سے ہتھیا لی گئیں۔

    کراچی کے شہری پہلے پانی بجلی سڑکوں سے محروم تھے، اب اصل وارثوں کی جائیدادوں پر ڈاکا بھی ڈالا جا رہا ہے، وہ بھی قلم اور جعلی دستاویزات کے زور پر-

    کراچی کے مہنگے ترین علاقے پی ای سی ایچ ایس کے رہائشیوں سے جائیدادیں چھیننے والے کوئی اور نہیں بلکہ سب رجسٹرار آفس جمشید ٹاؤن کے سرکاری افسران ہیں، جن کی ملی بھگت سے 28 جائیدادوں کے ریکارڈ میں ہیر پھیر کی گئی۔

    جائدادوں کی جعل سازی میں جمشید ٹاؤن رجسٹرڈ آفس کے ساتھ ساتھ مرکزی ریوینیو آفس بھی شامل ہے، جہاں حقیقی مالکان کی ابتدائی رجسٹری کو آن لائن ڈیٹا بیس میں جعلی اور غلط جنرل پاور آف اٹارنیز کی کاپیوں سے بدل دیا گیا۔ بورڈ آف ریونیو کے پیشکار منور دھاریجو نے اپنے سگے بھائیوں کے نام 8 دستاویزات رجسٹرڈ کرائیں، پاکستان میں اراضی کے نام پر جعل سازی اب معمول کا حصہ بن گئی ہیں۔


    پاکستانی زرعی ماہر کا بڑا کارنامہ، 50 ڈگری تک گرمی برداشت کرنے والی کپاس کی نئی قسم تیار کر لی


    ڈسٹرکٹ رجسٹرار کراچی کی سربراہی میں تشکیل دی گئی 4 رکنی انکوائری کمیٹی نے متعلقہ افسران کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے جعلسازی میں ملوث 8 اہلکاروں کو ملازمت سے برطرفی کی سفارش کر دی ہے۔ وزیر اعلیٰ کی انسپکشن ٹیم نے بھی اس معاملے پر الگ سے انکوائری شروع کر دی ہے۔ عدالت نے بھی جعل سازی میں ملوث تمام افسران کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • پراسرار آدم خور تالاب، یہاں نہانے والا زندہ واپس نہیں جاتا (ویڈیو رپورٹ)

    پراسرار آدم خور تالاب، یہاں نہانے والا زندہ واپس نہیں جاتا (ویڈیو رپورٹ)

    پہاڑوں پر گھنے جنگلات اور بڑی بڑی چٹانوں کے درمیان ایک ایسا پراسرار آدم خور تالاب بھی ہے یہاں جو نہانے آتا ہے وہ زندہ واپس نہیں جاتا۔

    اے آر وائی نیوز مری کے نمائندے ارسلان ایاز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے تفریحی مقام نیو مری اور پٹریاٹہ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر پہاڑوں پر گھنے جنگلات اور بڑی بڑی چٹانوں کے خوبصورت مناظر کے درمیان ایک ایسا تالاب بھی ہے، جس کو مقامی افراد آدم خور تالاب کہتے ہیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں جو بھی غیر مقامی سیاح نہانے آتا ہے، وہ زندہ واپس نہیں جاتا۔ مقامی افراد کا دعویٰ ہے کہ یہ تالاب اب تک 14 انسانوں کی جان لے چکا ہے۔

    آدم خور تالاب کے نام سے مشہور یہ پراسرار تالاب محققین کے مطابق تاریخی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہی وہ مقام ہے جو قدیم تہذیبوں کے محور دریائے سوات کا نقطہ آغاز ہے۔

    مقامی افراد کا کہنا ہےکہ انہیں تو اس تالاب کے بارے میں پتہ ہے اس لیے وہ یہاں نہیں آتے، لیکن جو دور دراز سے سیاح آتے ہیں وہ انجانے میں اس تالاب کا شکار بن جاتے ہیں۔

    اس پراسرار تالاب کی ریکارڈنگ کے دوران تالاب کا کھوج لگانے کے لیے جب ڈرون کیمرے کا استعمال کیا گیا تو متعدد کوششوں کے باوجود چند سیکنڈ کی اڑان کے بعد وہ خودبخود زمین پر آ جاتا۔

    مقامی افراد میں سنسان جنگل میں واقع اس پراسرار تالاب سے متعلق آسیب اور جنات کے بسیروں کی کہانیاں زبان زد عام ہیں۔

    تالاب میں نہانے والوں کی اموات کے اسباب کے متعلق تو حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا، لیکن تاریخی اعتبار سے اہمیت کی حامل یہ جگہ خاصی پراسراریت رکھتی ہے۔

    ویڈیو رپورٹ: ارسلان ایاز

     

     

  • پاکستانی زرعی ماہر کا بڑا کارنامہ، 50 ڈگری تک گرمی برداشت کرنے والی کپاس کی نئی قسم تیار کر لی

    پاکستانی زرعی ماہر کا بڑا کارنامہ، 50 ڈگری تک گرمی برداشت کرنے والی کپاس کی نئی قسم تیار کر لی

    پاکستانی زرعی ماہر جاوید سلیم قریشی نے ایک بڑا کارنامہ انجام دیا ہے، انھوں نے کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید مختلف جنیاتی خصوصیات کا حامل بیج تیار کر لیا، جو بغیر سپرے کیڑوں کا مقابلہ کرنے کے ساتھ موسم کی شدت کو برداشت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

    لاہور کے زرعی ماہر جاوید سلیم قریشی نے 50 ڈگری تک گرمی برداشت کرنے اور 7 مختلف خصوصیات کی حامل کپاس کی نئی قسم تیار کر کے ایک کارنامہ انجام دے دیا ہے۔ نئے بیج سے پیداوار 50 من فی ایکڑ تک پہنچ جائے گی، وفاقی وزیر پلاننگ کمیشن احسن اقبال نے نئی فصل کا معائنہ کیا۔

    پچیس سال تک کپاس کی فصل پر ریسرچ کرنے والے ماہر زراعت انجنیئر جاوید سلیم قریشی نے بتایا یہ پچاس ڈگری درجہ حرارت کو بھی برداشت کر سکتا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے لاہور میں ہی کامیابی سے یہ بیج تیار کیا، کپاس کے طرز ہی پر ہمیں کنولا، چاول، مکئی، پھل اور سبزیوں کی پیدوار کو بڑھانا اور لاگت کو کم کرنا ہوگا۔

    وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی اس کامیاب تجربے کو سراہا اور کہا کہ زراعت کو فروغ دینے لیے ایک قومی سطح کی مشاورتی کمیٹی بنا رہے ہیں۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • پاکستانی نژاد بہادر خاتون کی خطرناک شارکس کے درمیان تیراکی

    پاکستانی نژاد بہادر خاتون کی خطرناک شارکس کے درمیان تیراکی

    لندن کی پاکستانی نژاد خاتون نے بہادری کی مثال قائم کردی، بحر ہند کے گہرے سمندر میں شارکس کے ساتھ بے خوف ہوکر تیراکی کی۔

    تیراکی کے دوران سمندری بَلا شارک کے قریب جانا اپنی جان خطرے میں ڈالنے سے کم نہیں لیکن ایک خاتون نے بہت ساری شارکس کے ساتھ تیراکی کرکے خود کو خطروں کی کھلاڑی ثابت کر دکھایا ہے۔

    جنوبی لندن کی پاکستانی نژاد باہمت خاتون مہوش امتیازی نے بچوں کو صحت مند سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کی مہم میں بحر ہند میں خونخوار اور خطرناک شارکس کے ساتھ مسلسل 4 منٹ تک تیراکی کرکے انوکھی مثال قائم کی ہے۔

    پیشے کے اعتبار سے مہوش امتیازی برطانوی وزارت انصاف میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں، انہوں نے یہ مظاہرہ اپنی حالیہ تعطیلات کے دوران مالدیپ کے جزیرے مافوشی کے قریب سر انجام دیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مہوش امتیازی نے بتایا کہ جیسے میں نے سمندر میں غوطہ لگایا تو ایسا محسوس ہوا کوئی شارک قریب ہی موجود ہے لیکن جب اپنی ویڈیو دیکھی تو پتہ چلا کہ وہ بہت بڑی شارک تھی جسے میں چھوٹی سی سمجھ رہی تھی اور اس نے میرے ارد گرد تین چار چکر بھی لگائے۔

    ویڈیو میں نظر آنے والے ان مناظر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح یہ خاتون ان شارکس کے ساتھ ساتھ تیراکی کرتے ہوئے سمندر کی سیر بھی کرتی نظر آرہی ہیں۔

  • ایبٹ آباد میں رولر کوسٹر کا مزا دیتی چیئر لفٹ (ویڈیو رپورٹ)

    ایبٹ آباد میں رولر کوسٹر کا مزا دیتی چیئر لفٹ (ویڈیو رپورٹ)

    قدرتی مناظر سے بھرپور شہر ایبٹ آباد جو اپنی خوبصورتی اور گیٹ وے ٹو شاہراہ ریشم کی وجہ سے مشہور ہے اب اس کی نئی پہچان بن گئی ہے۔

    ایبٹ آباد کا شمار پاکستان کے خوبصورت شہروں میں ہوتا ہے۔ یہ اپنی خوبصورتی کے ساتھ گیٹ وے ٹو گلیات، بابوسر ٹاپ، گلگت بلتستان اور شاہراہ ریشم کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے اور نہ صرف ملک بھر بلکہ دنیا بھر سے سیاح اس خوبصورت شہر کی سیاحت کے لیے آتے ہیں۔

    تاہم اب ایبٹ آباد کے نواں شہر میں اس کی ایک اور شناخت بن گئی ہے اور وہ ہے چیئر لفٹ۔ یہ ہے تو چیئر لفٹ لیکن اپنے اونچے نیچے راستوں کی وجہ سے رولر کوسٹر کا مزا دیتی ہے۔

    جب سیاح اس چئیر لفٹ بیٹھتے ہیں تو ایبٹ اباد کی خوبصورتی اپ کو صحیح معنوں میں نظر اتی ہے کیوں کہ یہ چئیر لفٹ پہاڑوں کے بیچ سے گزرتی ہے۔ اسلئے پہاڑوں میں جھرنے اور جھیل کی خوبصورتی بھی دیکھنے کو ملتی یے۔

    چیئر لفٹ کی خاصیت یہ ہے کہ یہ کبھی اوپر کی طرف جاتی تو کبھی نیچے کی طرف اترتی ہے، جو اسے رولر کوسٹر بناتی ہے۔ بس فرق یہ ہے کہ اسکی رفتار تیز نہیں۔

    سیاحوں کا بھی کہنا ہے کہ چیئر لفٹ کا سفر پرسکون اور ایڈونچر سے بھرپور ہے۔ جس میں بیٹھ کر انسان قدرتی نظاروں میں کھو جاتا ہے۔ دھند اور بادلوں کے درمیان سفر کا مزا ہی الگ ہوتا ہے۔