Category: ملٹی میڈیا

Audio and video stories from ARY News

اے آر وائی نیوز کی جانب سے آڈیو اور ویڈیو خبریں

  • ٹھٹھہ کے قریب پکنک پر جانے والی بس کو حادثے پر ویڈیو رپورٹ

    ٹھٹھہ کے قریب پکنک پر جانے والی بس کو حادثے پر ویڈیو رپورٹ

    ٹھٹھہ بائی پاس پر کراچی سے کینجھر جھیل جانے والی ایک بس حادثہ کا شکار ہو گئی، اس افسوس ناک واقعے میں 6 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوئے۔

    ریسکیو حکام کے مطابق متاثرہ افراد کراچی کے علاقے اورنگی ٹاوٴن کے رہائشی ہیں جو پکنگ منانے کے لیے صبح سویرے کینجھر جھیل جا رہے تھے۔


    ٹھل میں اغوا ہو کر بازیاب ہونے والے 2 لڑکوں کو کس نے قتل کیا؟ اندوہ ناک واقعہ


    انچارج ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق بس ٹھٹھہ بائی پاس پر سڑک سے کچے میں اتر کر الٹ گئی تھی، ورثا کا کہنا ہے کہ جاں بحق اور زخمی افراد آپس میں دوست، رشتے دار اور ایک ہی محلے کے رہائشی ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ کو زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • ویڈیو : غلیظ گالیاں اور مکے : رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر راشی پولیس افسر کی ڈھٹائی

    ویڈیو : غلیظ گالیاں اور مکے : رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر راشی پولیس افسر کی ڈھٹائی

    پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کی وجہ سے پورا محکمہ بدنام ہے اور آئی جی پنجاب کی طرف سے دیے جانے والے بے پناہ ترقیاتی فنڈز اور ویلفئیر بھی ان راشی پولیس افسران کے رویے تبدیل نہیں کرا سکے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام میں ایک ایسے ہی پولیس افسر کو بے نقاب کیا گیا ہے جو ایک شہری کو بے گناہ تسلیم کرنے کے باجود مقدمے سے اس کا نام نکالنے کیلیے 3 لاکھ روپے رشوت طلب کررہا تھا۔

    یہ راشی پولیس افسر شفیق نہ صرف بھاری رقم طلب کررہا تھا بلکہ لاکھوں روپے مالیت کے تیتر بھی مانگ رہا تھا، حد تو یہ تھی کہ تھانے میں موجود مسروقہ موٹر سائیکل ٹیم سرعام کے ممبر کو بیچنے پر بھی آمادہ تھا۔

    تھانہ مامونکانجن کے رشوت خور پولیس افسر شفیق نے دوران گفتگو ٹیم سرعام سے انتہائی بدتمیزی اور بداخلاقی کا مظاہرہ کیا ٹیم سرعام کو نہ صرف غلیظ گالیاں دیں بلکہ مکے اور دھکے دیتے ہوئے رشوت کی رقم برآمد کرنے کے دوران ڈھٹائی سے اپنے جرم کا انکار بھی کرتا رہا۔

    بعد ازاں ساری صورتحال جاننے کے بعد سی پی او فیصل آباد صاحبزادہ بلال عمر نے اس رشوت خور افسر شفیق کو معطل کرتے ہوئے اس کیخلاف مزید قانونی کارروائی کا حکم جاری کیا۔

  • سندھ میں کاشت کی جانے کھجوریں اپنی مثال آپ ہیں

    سندھ میں کاشت کی جانے کھجوریں اپنی مثال آپ ہیں

    صوبہ سندھ کا علاقہ مور جھنگو جو موروں کے شہر کے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہاں پر اگنے والی کھجوریں کی اقسام اپنی مثال آپ ہیں۔

    اربوں روپے مالیت کا چھوہارا اور کھجور ہر سال بیرون ممالک کو برآمد کرنے سے ملک کو بھاری زرمبادلہ حاصل ہوتاہے، ہزاروں کاشت کار ہر سال چھوٹے بڑے باغات میں کھجور کی کاشت کرتے ہیں۔

    مور جھنگو ایک تاریخی علاقہ ہے جسے یہ نام برطانوی دور حکومت میں دیا گیا۔ اے آر وائی نیوز مورو کے نمائندے ممتاز آریسر کی رپورٹ کے مطابق 400 ایکڑ اراضی پر پھیلے مور جھنگو اسٹیٹ فارمز کے اس باغ میں دس سے زائد اقسام کی کھجوریں اور اس کے 20 ہزار سے زائد درخت ہیں۔ اس میں سے 3 اقسام کی کھجوروں نے پھل دینا شروع کردیا ہے۔

    مور جھنگو اسٹیٹ فارم کے مالک نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کھجور کو درخت سے اتارنے ، چھوہارا اور کھجور بنانے سے لے کر منڈیوں تک پہنچانے کے لئے کھجور کی کاشت سے وابستہ چھوٹے کاشتکاروں اور مزدوروں کو بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔

    کھجور کے باغات

    گزشتہ چند سالوں سے بدلتے موسمی حالات کے باعث کھجور کی پیدا وار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، جس کے پیش نظر مور جھنگو فارم کے پاس کھجوروں کے معیار کو برقرار رکھنے کیلیے جائیر بھی لگایا گیا ہے تاکہ مارکیٹ میں تازہ کھجور سپلائی کیا جاسکے۔

     

  • کراچی کے دو ہونہار بچوں نے گھر کو ہی اسکول بنا لیا، دلچسپ رپورٹ

    کراچی کے دو ہونہار بچوں نے گھر کو ہی اسکول بنا لیا، دلچسپ رپورٹ

    اکراچی : شہر قائد کے دو بچوں نے اسکول جانے کے بجائے گھر میں ہی تعلیم حاصل کرکے نئی مثال قائم کردی، انہیں دیکھنے والے داد دیئے بغیر نہ رہ سکے۔ 

    اے آر وائی نیوز کراچی کی رپورٹ کے مطابق 8 سالہ حرا اور 9 سالہ ذیشان کے والد نے انہیں اسکول میں داخلے کے بجائے گھر میں ہی پڑھانے کو ترجیح دی۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں تو زیادہ تعلیم حاصل نہیں کرسکا لیکن میری پوری کوشش ہے کہ میرے بچے معیاری علم حاصل کریں خاص طور پر انگریزی سمیت مختلف زبانوں پر انہیں عبور حاصل ہو۔

    وہ بچے جو کبھی اسکول نہیں گئے لیکن گھر پر ہی تعلیم جاری رکھی، یہ دونوں بچے فراوانی سے صرف انگلش ہی بولتے بلکہ ریاضی سائنس اور تاریخ کی معلومات بھی انٹرنیٹ کے ذریعے سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے حاصل کرتے ہیں۔

    حرا اور ذیشان کی تعلیم حاصل کرنے کی اس جدوجہد کو دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ گھر کی چار دیواری میں رہ کر بھی انسان کے خواب ضرور پورے ہوسکتے ہیں۔

    ان بچوں کے اس عمل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اگر ارادہ پختہ ہو تو کوئی بھی خواب کتابوں زمانوں اور دروازوں کا محتاج نہیں رہتا۔

  • کراچی کی مشہور ’پیتل گلی‘ کی رونقیں ماند کیوں پڑگئیں؟

    کراچی کی مشہور ’پیتل گلی‘ کی رونقیں ماند کیوں پڑگئیں؟

    کراچی کے علاقے گولیمار کی پیتل گلی ہنرمندی میں اپنی مثال آپ ہے، لیکن اب اس کی رونقیں آہستہ آہستہ ماند پڑتی جارہی ہیں۔

    ناظم آباد اور گرو مندر کے درمیان واقع یہ گلی پاکستان میں پیتل کے بہترین کام، برتن اور سجاوٹ کے ٹکڑوں کے لیے مشہور ہے۔

    براس اسٹریٹ جسے مقامی طور پر پیتل گلی کے نام سے جانا جاتا ہے یہ ایک قدیم گلی ہے جو گولیمار کراچی میں واقع ہے، اس پیتل گلی میں گاہک کم ہوئے تو کاریگر بھی کام چھوڑتے چلے گئے۔

    پیتل گلی کے ماہر کاریگر صدیوں سے ثقافت، ورثہ اور فن کو کسی نہ کسی صورت میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

    کہتے ہیں کہ شہر کی گلیاں اُس کے ماضی کی کتاب ہوتی ہیں، کراچی کی پیتل گلی بھی ایسی ہی ایک کتاب ہے، یہاں موجود ایک کاریگر محمد عقیل پیتل پر اپنے ہنر اور محنت کے جوہر دکھاتے ہیں۔

    محمد عقیل جو گزشتہ20 سال سے اس روایت اور ہنر کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مہنگائی نے اس کاروبار کی رونقیں ختم کردی ہیں, پہلے یہاں 25 کے قریب دکانیں تھیں اب چار پانچ رہ گئی ہیں۔

    مزید پڑھیں : مٹی کے برتن بنانے کا فن قصّہ پارینہ بنتا جارہا ہے

    مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد پیتل کا ایک برتن یا ڈیکوریشن پیس تیار ہوتا ہے، یہ ثقافتی گلیاں شہر کا ایک ورثہ ہیں جو ہم نے فراموش کر دیا ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: غریب فیملی 4 بچے سرکاری تحویل میں دینے کے لیے تیار ہو گئی

    ویڈیو رپورٹ: غریب فیملی 4 بچے سرکاری تحویل میں دینے کے لیے تیار ہو گئی

    ویڈیو رپورٹ: مرزا احمد علی

    پاکستان میں والدین کے لیے بچے پالنا مشکل ہو گیا ہے، محنت کش طاہر غربت سے تنگ آ کر اپنے 4 بچے سرکاری تحویل میں دینے کو تیار ہو گیا ہے، جس کا کہنا ہے کہ وہ بچوں کو کھانا نہیں دے سکتا، حکومت ان کی کفالت کرے۔

    ملتان کا 35 سالہ مزدور جوڑا اہل خانہ کے تشدد اور غریب سے مجبور ہو کر کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، پل برارہ کارلو کالونی کا رہائشی محنت کش دمہ کی تکلیف میں مبتلا ہے، گھریلو جھگڑے پر گھر سے نکالے جانے پر محنت کش کئی روز سے اپنی بیوی اور 4 بچوں 9 سالہ زین، 8 سالہ عائشہ، 6 سالہ رباب اور 3 سالہ رحمت کے ہمراہ فٹ پاتھ پر زندگی گزار رہا ہے۔

    طاہر کہتا ہے بچوں کو کھانا تعلیم فراہم نہیں کر سکتا، حکومت ان کو اپنی کفالت میں لے۔ بے سرو سامانی کی حالت میں فٹ باتھ پر زندگی گزارنے والی گلناز بی بی کا کہنا ہے کہ سسرالی تشدد کرتے تھے، جس پر احتجاج کیا تو گھر سے نکال دیا گیا، اب بچوں کے لیے کھانا ہے نہ بچے اسکول جا سکتے ہیں۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • شہزادیوں کے لیے بنایا گیا باغ، لاہور کی ایک بُھولی بسری دلچسپ داستان

    شہزادیوں کے لیے بنایا گیا باغ، لاہور کی ایک بُھولی بسری دلچسپ داستان

    لاہور کو اگر درختوں، پھولوں اور باغوں کا شہر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ جب کوئی شخص پورا شہر گھومنا چاہے تو اسے ایک کے بعد دوسرے باغ سے ہو کر گزرنا پڑتا ہے۔

    مغل بادشاہوں کا یہ قاعدہ تھا کہ وہ جہاں بھی عمارتیں بناتے خواہ وہ بارہ دریاں ہوں یا مقبرے، ان کے ارد گرد باغ ضرور لگاتے تھے۔ یہ باغ اب آثارِ قدیمہ کی شکل میں موجود ہیں یا پھر ملیا میٹ ہوچکے ہیں تاہم ان کی باقیات آج بھی ہیں۔

    کئی صدیاں گزرنے کے باوجود یہ شہر اب تک باغوں کا شہر کہلاتا ہے، ان ہی میں ایک ’ڈیوڑھی باغ نواں کوٹ بھی ہے جسے چھوٹی چوبرجی بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن آج بھی اس کے کھنڈرات کو دیکھ کر اس کی خوبصورتی اور اہمیت کا بخوبی اندازاہ لگایا جاسکتا ہے۔

    مغلیہ عہد سلطنت کا باغ نواں کوٹ (چھوٹی چوبرجی) کا عالی شان دروازہ نواں کوٹ نزد موڑ سمن آباد لاہور میں واقع ہے۔ ویسے تو یہ باغ تو مغل دور کا ہے لیکن مغلیہ حکومت کے زوال کے دوران یہ علاقہ ویران ہوگیا تھا۔

    کچھ مؤرخین اس باغ کو زیب النساء سے بھی منسوب کرتے ہیں، اس کی خاصیت یہ ہے کہ اسے ایک خاتون کی جانب سے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

    شہزادی زیب النسا شہنشاہ ہندوستان اورنگزیب عالمگیر اور دلرس بیگم کی صاحبزادی تھیں اور فارسی زبان کی شاعرہ تھیں۔

    کہا جاتا ہے کہ چوبرجی کی تکمیل پر زیب النساء نے اس کو اپنی کنیز خاص میا بائی کو بحش دیا تھا اور بعد ازاں نواں کوٹ میں ایک اور باغ کی بنیاد ڈالی اور ساتھ ہی اپنا مقبرہ بھی تعمیر کروایا لیکن تحقیق سے ثابت ہے کہ زیب النساء کا لاہور سے کوئی خاص تعلق نہیں نیز وہ دہلی میں مدفون ہیں۔

    اس باغ کے حوالے سے یہ بھی کہاجاتا ہے کہ یہ صرف شہزادیوں کے لیے مخصوص تھا، اس کا ایک حصہ صرف خواتین کیلیے بنایا گیا تھا۔

  • مدرسہ کے طالب علم کا غیرملکی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کا ناقابل یقین سفر

    مدرسہ کے طالب علم کا غیرملکی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کا ناقابل یقین سفر

    جامعہ بنوریہ عالمیہ کے فاضل ڈاکٹر محمد صادق کاکڑ نے بیلجییم سے قانون میں ڈاکٹریٹ (پی ایچ ڈی) کی ڈگری حاصل کرلی۔ انہوں نے کسی غیر ملکی یونیورسٹی سے قانون میں ڈاکٹریٹ کرنے والے پہلے پاکستانی عالم دین کا اعزاز بھی حاصل کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ کا ایک ایسا نوجوان جو نہ کبھی اسکول گیا اور نہ کالج۔ پھر بھی اس نے بیلجییم کی یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لے لی۔

    ان کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ پاکستان کے پہلے فارغ التحصیل عالم دین ہیں جنہوں نے پہلی بار کسی غیر ملکی یونیورسٹی سے باقاعدہ قانون میں ڈاکٹریٹ کی سند لی۔

    محمد صادق کاکڑ نے سال 2008میں درس نظامی مکمل کی تو عصری تعلیم کا شوق ہوا۔ محمد صادق کے مطابق قانون پڑھنے یونیورسٹی گیا تو ایف اے نہ ہونے کی وجہ سے داخلہ نہ ملا۔

    پرائیویٹ ایف اے کرکے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے شعبہ قانون میں داخلہ لے کر تدریسی عمل شروع کیا جو آسان نہ تھا۔

    اس نوجوان نے ہمت نہ ہاری اور دن کے اوقات میں کلاسز تو شام میں انگریزی سیکھتا بالآخر شریعہ اینڈ لاء کی ڈگری حاصل کرکے 2014میں وکیل بن گئے۔2019میں ایچ ای سی کی اسکالر شپ کے تحت ٹیسٹ میں ٹاپ کیااور2021میں بیلجئم جا پہنچے اور رواں سال جون میں پی ایچ ڈی مکمل کرلی۔ ان کا تعلیمی سفر ان کے اساتذہ کیلئے بھی حیرت انگیز اور خوشگوار ثابت ہوا۔

    مزید پڑھیں : اردو ادب میں پی ایچ ڈی کرنے والے پہلے اسکالر ابواللیث صدیقی کا تذکرہ

    ڈاکٹر محمد صادق کا کہنا ہے کہ وہ اب نوجوانوں کو پڑھائیں گے وہ مدارس کے طلباء کو بین الاقوامی اسلامی اور پاکستانی قوانین و انسانی حقوق سے متعلق تربیت دینے کا بھی عزم رکھتے ہیں۔

  • غریب بچوں کے بہتر مستقبل کیلیے کراچی کے نوجوان کا قابل فخر کارنامہ

    غریب بچوں کے بہتر مستقبل کیلیے کراچی کے نوجوان کا قابل فخر کارنامہ

    کراچی : شہر قائد کے ایک نوجوان جھونپڑیوں میں رہنے والے غریب بچوں کے بہتر مستقبل کیلیے قابل فخر اور قابل تقلید کارنامہ انجام دے رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملک کے دیگر صوبوں کی طرح صوبہ سندھ میں آج بھی ہزاروں غریب بچے بنیادی تعلیم حاصل کرنے سے تاحال محروم ہیں۔

    شہر قائد کے ایک نوجوان نے ایسے غریب بچوں کو تعلیم دینے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ یہ نوجوان کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں عظیم گوٹھ کی کچی بستی میں رہنے والے بچوں کو بغیر کسی معاوضے کے بنیادی تعلیم فراہم کررہا ہے۔

    شبیہہ الحسن جھونپڑ پٹی میں رہائش پذیر خانہ بدوش بچوں کو تعلیم و ہنر کے زیور سے آراستہ کرکے انہیں ایک مہذب شہری بنانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شبیہہ الحسن نے بتایا کہ ان کا یہ کام کرنے کا مقصد ایسے غریب نادار بچوں کو بنیادی تعلیم اور تربیت دینا ہے جن کے والدین کسی پرائیویٹ اسکول کی فیس ادا نہیں کرسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت میرے پاس تقریباً 100 کے قریب طلباء و طالبات ہیں میں ان کو اردو انگریزی ریاضی پڑھانے کے ساتھ ساتھ سماجی سرگرمیوں سے متعلق بتاتا ہوں، تاکہ ان میں اٹھنے بیٹھنے کا سلیقہ آجائے۔

    س نوجوان کا غریب اور مستحق بچوں کو تعلیم دینے اور زندگی کے بنیادی اصولوں سے آگاہ کر کے ایک کامیاب شہری بنانے کا یہ عمل تعلیم کو عام کرنے اور معاشرے میں سدھار لانے کیلئے ایک مثبت قدم ہے۔

     

  • ویڈیو: 19 جولائی کی ہڑتال کی مخالفت، لیکن صدر ایف پی سی سی آئی کا حکومتی وعدہ خلافی کا اعتراف

    ویڈیو: 19 جولائی کی ہڑتال کی مخالفت، لیکن صدر ایف پی سی سی آئی کا حکومتی وعدہ خلافی کا اعتراف

    19 جولائی کی ہڑتال کی مخالفت کے باوجود صدر ایف پی سی سی آئی نے حکومتی وعدہ خلافی کا اعتراف کر لیا ہے۔

    کراچی فیڈریشن ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی 19 تاریخ کی ہڑتال کی حمایت نہیں کرے گی۔ وزیر خزانہ سے ملاقات کے بعد تمام چیمبرز نے ہڑتال نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ہمارے مطالبات مانے گی، جب حکومت سے مذاکرات جاری ہیں تو ایسے وقت میں ایف پی سی سی آئی ہڑتال میں چیمبرز کے ساتھ نہیں دے گی۔


    ویڈیو: 10 اساتذہ کا انتقال ہو گیا لیکن وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائر اساتذہ کو واجبات نہ مل سکے


    عاطف اکرام نے اس موقع پر اعتراف کیا کہ حکومت نے گزشتہ روز وعدے کے مطابق پریس ریلیز جاری نہیں کی، جس سے وہ بھی نالاں ہیں۔

    دوسری جانب کراچی چیمبر کا کہنا ہے کہ 19 تاریخ کی ہڑتال طے شدہ پروگرام کے تحت ہے ٹرانسپورٹرز نے بھی 19 جولائی کو پہیہ جام کا اعلان کیا ہے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں