کراچی (30 اگست 2025): شہر قائد میں ڈمپرز و دیگر ہیوی ٹریفک کو سڑکوں پر لانے پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی۔
ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے ہیوی ٹرانسپورٹ چلانے والی آٹھوں ایسوسی ایشنز کے صدور و چیئرمینز کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ کراچی میں 11 اور 12 ربیع الاول کو ڈمپرز و دیگر ہیوی ٹریفک سڑکوں پر لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے 2 روز کیلیے تمام ہیوی ٹریفک پر مکمل پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔
پیر محمد شاہ نے خط میں لکھا کہ 11 اور 12 ربیع الاول کو ہزاروں لوگ مذہبی اجتماعات میں شرکت کرتے ہیں، اس سلسلے میں ریلیاں، پیدل اور گاڑیوں کی صورت میں اہم شاہراہوں پر نکلتے ہیں، ایسے میں عوامی تحفظ کیلیے ہر قسم کی ہیوی ٹریفک کو معطل کرنا ناگزیر ہے۔
واضح رہے کہ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب کراچی کی سڑکوں پر آئے روز ٹریفک حادثات رونما ہو رہے ہیں جو زیادہ تر موٹرسائیکل اور بڑی گاڑیوں کے درمیان تصادم سے پیش آتے ہیں۔
کراچی( 30 اگست 2025): پاکستان کے اکانومی حب کراچی میں حالیہ بارش سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی حالیہ بارشوں کے باعث اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے کیوں کہ پاکستان کے اکانومی حب میں بارش کے باعث پورٹ پر 5 دن سرگرمیاں محدود رہیں۔
پاکستان کے ٹیکس جمع کرنے کے ذمہ دار ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ذرائع کا کہنا ہے کہ بارش کے باعث کسٹم ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے اور شدید بارشوں، سیلاب سے ٹیکس ریونیو کے بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ رواں ماہ 950 ارب کے ہدف کے مقابلے 900 ارب روپے وصولی کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کیوں کہ کراچی کی بارش نے ٹیکس محصولات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سیلابی نقصانات کی رپورٹ کے بعد حقیقی شارٹ فال کا پتہ چلے گا،کراچی کی اربن فکسنگ کے باعث کاروباری سرگرمیاں متاثر رہیں، جولائی میں 748 ارب کے ہدف کے مقابلے 754 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا تھا۔
اگست میں 950 ارب اور ستمبر میں 1300 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف ہے لیکن حالیہ چند دنوں میں کسٹمز میں گڈز ڈکلیئریشنز میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں تعمیراتی سرگرمیاں بحال ہونے سے ریونیو میں بہتری کا امکان ہے، رواں مالی سال ٹیکس وصولی کا مجموعی ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے ہے۔
لاہور (30 اگست 2025): دریائے راوی میں سیلابی ریلے میں کمی آ گئی ہے، اور شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 38 ہزار کیوسک رہ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے صوبائی حکام نے کہا ہے کہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے، اس وقت ایک لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے، جب کہ ہیڈ بلوکی میں 2 لاکھ کیوسک ہے۔
دریائے راوی سے منسلک قریبی آبادیوں میں متاثرین کو ریسکیو کرنے کا عمل بدستور جاری ہے، دوسری طرف عارف والا میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث دریاٸے ستلج کے سیلابی پانی کی تباہ کاریاں جاری ہیں، جس سے متاثرین کی مشکلات بڑھ گٸی ہیں، سیلاب میں گھرے لوگ نقل مکانی کے لیے مجبور ہیں، اور ہنگامی بنیادوں پر امدادی سرگرمیاں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔
لیاقت پور میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر صورت حال تشویش ناک ہوتی جا رہی ہے، انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے شہری آبادیوں کو بچانے کے لیے بنائے گئے سرکاری منچن بند خستہ حال ہو چکا ہے، کئی مقامات پر بڑے گڑھے پڑنے کے باعث شہری آبادی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
حویلی لکھا کے قریب دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، اور دریائی بیلٹ کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، دریائے راوی میں کمالیہ کے مقام سے ایک لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے اور آئندہ چند گھنٹوں میں سیلابی ریلے میں غیر معمولی اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تریموں بیراج سے اس وقت 1 لاکھ 45 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، 119 دیہات میں سیلابی پانی داخل ہوا 140 دیہی علاقے خالی کروا لیے گئے۔
سیلاب زدہ علاقوں سے 2 لاکھ 40 ہزار افراد نکالے جا چکے ہیں، 22 ریلیف کیمپ اور 20 رہائشی پوائنٹ قائم ہیں۔ متاثرین کو مفت کھانا اور مویشیوں کیلیے چارہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
چنڈ پل، شاہ جیونہ، کھیوڑہ باقر، جوگیرہ اور دادو آنہ میں پانی داخل ہوا، کچا مگھیانہ اور مگھیانہ نون کے مکینوں کی نقل مکانی بھی شروع ہوگئی۔
متاثرین نے پانی پہنچنے سے قبل کھیتوں سے چارہ کاٹنا شروع کیا اور بھکر روڈ بند پر پناہ لے لی۔
لاہور (30 اگست 2025): پنجاب میں سیلاب نے بستیاں اجاڑ دی ہیں، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں کا پانی چھوڑے جانے سے آںے والے سیلاب نے بستیاں اجاڑ دی ہیں، اور بپھرے دریا ہزاروں آشیانے بہا لے گئے ہیں۔
لوگوں کو شدید پریشانی کے عالم میں نقل مکانی کرنی پڑی ہے، ہر شہر اور ہر گاؤں اذیت سے گزرا ہے اور ہر کسی کی اپنی ایک تکلیف دہ کہانی ہے، دریائے چناب کا پانی بستیوں میں آیا تو لوگوں کو اپنے گھر چھوڑنا پڑے، جھنگ میں مائیں بچوں کو سنبھالے جان بچانے نکل کھڑی ہوئیں۔
سیلابی ریلوں سے متاثرہ مقامات پر خواتین، بچے اور بزرگ پیدل چل کر محفوظ مقامات کی طرف جا رہے ہیں، چنیوٹ کے گاؤں ہرسہ بُلہا کے 5 ہزار مکین سڑکوں پر آ گئے ہیں، ایک خاتون نے دُہائی دی کہ علاقے میں پانی بڑھ رہا ہے، ہمیں تو تیرنا بھی نہیں آتا، کھانے پینے، کیمپ اور کشتیوں کا انتظام کیا جائے۔
دریائے چناب کا سیلابی ریلا موٹر وے ایم ٹو تک پہنچ گیا ہے، موٹر وے کو بچانے کے لیے اسپیل وے کھول دیا گیا، جس کی وجہ سے پانی شہر کی کئی آبادیوں میں داخل ہو گیا، سیلاب کے بعد گنڈاسنگھ والا بھی ڈوب گیا ہے، جہاں 15 سے 20 فٹ تک پانی جمع ہو گیا ہے، اور لوگوں کو نکالنا امتحان بن گیا ہے، گاؤں میں اب تک کئی لوگ محصور ہیں، جنھوں نے چھتوں پر پناہ لے رکھی ہے۔
رنگ پور کے لوگ انتظار میں ہیں کہ کوئی آ کر بچا لے، دریائے ستلج نے بہاولنگر اور پاکپتن کو ڈبو دیا ہے، حویلی لکھا میں لوگ چارپائی اور ڈرم جوڑ کر بنائی گئی عارضی کشتی کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل ہوئے۔
صادق آباد (30 اگست 2025): رحیم یار خان کے علاقے صادق آباد میں کچے کے ڈاکوؤں نے گڈز کمپنی کے دفتر سے 2 افراد کو اغوا کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کی تحصیل صادق آباد میں 9 سے زائد ڈاکو اغوا کی ایک واردات میں گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی کے دفتر سے دو ملازمین کو اٹھا کر لے گئے، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے۔
فوٹیج میں ڈاکوؤں کو دفتر سے اسلحے کے زور پر ملازمین کو لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے، واقعے کے دوران ایک ملازم نے آفس سے بھاگ کر اس وقت جان بچائی جب اس نے دیکھا کہ ڈاکوؤں کی اس کی جانب توجہ نہیں ہے۔
ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا کیے گئے ملازمین میں عمران اور امجد شامل ہیں، ڈی پی او عرفان علی سموں نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے، اور مغویوں کی جلد بازیابی کی ہدایت کر دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ کچے کی جانب جانے والے علاقے کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی ایس پی بھونگ کی سربراہی میں ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، اور پولیس اہلکار ڈاکوؤں کا تعاقب کر رہے ہیں، جلد مغویوں کو بازیاب کرا لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ کچے کے ڈاکو سندھ اور پنجاب کی دریائی پٹی میں سرگرم مجرم گروہ ہیں، جو اغوا، بھتہ خوری اور قتل سمیت اپنی پرتشدد سرگرمیوں کے لیے مشہور ہیں۔ وہ شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو اغوا کرتے ہیں، جسمانی تشدد کی ویڈیوز بناتے ہیں اور لاکھوں روپے تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تاوان ادا نہ کیے جانے کی صورت میں وہ یرغمالیوں کو بے دردی سے قتل کر دیتے ہیں۔
لاہور (30 اگست 2025): اپنے ہی خاندان کو ختم کرنے والے ملزم کا لاہور پولیس نے انکاؤنٹر کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے ہئیر میں پولیس مقابلے میں ایک ملزم کی ہلاکت ہوئی ہے جس کی شناخت عمران عرف مانی کے نام سے ہوئی ہے، اور پولیس کا کہنا ہے کہ اس سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔
ایس پی کینٹ نے بتایا کہ ملزم نے چند روز قبل اپنے بیوی بچوں سمیت 4 افراد کو قتل کیا تھا، اور پھر 15 پر کال کر کے اپنے بیوی بچوں کو مارنے کی اطلاع دی تھی۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اب پولیس والوں کو مارنے جا رہا ہے، جب ہیئر پولیس ملزم کو تلاش کرتے ہوئے راجا بھولا کے مقام پر پہنچی تو مبینہ طور پر ملزم نے ساتھیوں سمیت پولیس پر فائرنگ کی اور فرار ہو گیا۔
ایس پی کینٹ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے ملزمان عمران کا تعاقب کیا اور اس دوران وہ اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا، جب کہ اس کے دیگر ساتھی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے۔
واضح رہے کہ پنجاب میں کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی تشکیل کے بعد لاہور سمیت مختلف شہروں میں پولیس مقابلوں میں قتل، ڈکیتی اور چھینا جھپٹی کے ملزمان کی ہلاکت کے واقعات معمول بن گئے ہیں، پولیس کے بیان کے مطابق اکثر ملزمان اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے جاتے ہیں۔
گزشتہ دنوں بھارتی ڈیموں سے چھوڑے جانے والے لاکھوں کیوسک پانی کے ریلے سے قبل ہی مون سون کی وجہ سے پنجاب کے بڑے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا تھا۔
لیکن جب بھارت نے دریائے راوی میں 2 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا تو تینوں دریا بپھر گئے اور ہر طرف تباہی مچ گئی۔ یہ کیوسک کیا ہوتا ہے اور اس کو ناپنے کا کیا پیمانہ ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے چھوڑے جانے والے 2 لاکھ کیوسک پانی کی لیٹر کے حساب سے کتنی مقدار ہوگی؟ لیکن اس کے لیے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ آخر کیوسک کا مطلب کیا ہے؟
کیوسک کا مطلب
جس طرح وزن کے لیے کلو گرام، فاصلے کے لیے کلومیٹر اور رقبے کے لیے مرلہ وغیرہ کے پیمانے استعمال کیے جاتے ہیں، اسی طرح مائع یا سیال چیزوں کے بہاؤ اور خاص طور پر دریاؤں اور نہروں کے بہاؤ کی پیمائش کے لیے جو پیمانہ استعمال کیا جاتا ہے اسے ‘کیوسک’ کہا جاتا ہے۔
کیوسک دراصل کیوبک (مکعب) فٹ فی سیکنڈ لفظ کا مخفف ہے۔ یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ کیوسک سے مراد کسی وقت میں فی یونٹ پانی کا بہاؤ ہے، یہ پانی کی مجموعی مقدار نہیں۔ ایک مکعب یا کیوبک فٹ میں لگ بھگ 28.32 لیٹر پانی ہوتا ہے۔
تو اگر کسی جگہ سے ایک سیکنڈ میں ایک کیوبک فٹ یا 28 لیٹر سے زائد پانی گزرے تو پانی کی وہ مقدار ایک کیوسک ہوگی۔
لہٰذا جب یہ کہا جاتا ہے کہ فلاں جگہ سے ایک لاکھ کیوسک کا ریلہ گزرے گا تو اس کا مطلب ہے کہ وہاں سے ایک سیکنڈ میں 2لاکھ 83ہزار 170 لیٹر پانی گزرے گا۔
اس حساب سے بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں 566340 لیٹر پانی چھوڑا گیا جو پنجاب میں بڑے پیمانے پر تباہی کا سبب بن رہا ہے۔
کبیر والا : شادی کی تقریب میں آتش بازی کے دوران اچانک پاس موجود ایک پیٹرول ڈپو میں آگ لگ گئی، تین دکانیں بھی زد میں آکر خاکستر ہوگئیں۔
اے آر وائی نیوز کبیر والا کے نمائندے خرم شہزاد کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے شہر کبیر والا میں پیٹرول ڈپو میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، آگ لگنے کی وجہ ڈپو کے قریب ایک گھر میں شادی کی تقریب میں کی جانے والی آتش بازی بتائی جارہی ہے۔
آتش بازی کے دوران ایک پٹاخہ آسمان سے پیٹرول ڈپو میں جاگرا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے بڑے شعلوں کی شکل اختیار کرلی، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
آگ اس قدر شدید تھی کہ اس نے پٹرول ڈپو کے ساتھ واقع دکانوں کو بھی لپیٹ میں لیا، جس سے دو میڈیکل اسٹور اور ایک سبزی کی دکان بھی خاکستر ہوگئی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں جائے وقعہ پر پہنچ گئیں اہلکاروں نے مقامی افراد کی مدد آگ بجھا دی، اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ واقعہ کے ذمہ داران کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
"وطن عزیز کو تقریباً ہر سال تباہ کن سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہوجاتے ہیں جس کی بڑی وجہ ڈیموں کی تعمیر نہ ہونا ہے، حالانکہ بھارت میں ان کی تعداد 6 ہزار ہے۔
دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں ایسی مشکلات سے محفوظ رہنے کیلیے ڈیمز تعمیر کیے جاتے ہیں، اگر پاکستان میں بھی اس طرح کے اقدامات اٹھاتے ہوئے ڈیموں کی تعداد میں بتدریج اضافہ کیا جاتا تو آج صورت حال بہت مختلف ہوتی۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں آبی ماہر ارشد ایچ عباسی نے پاکستان میں ڈیموں کی تعمیر سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ میں گزشتہ 30 سال سے بھارتی آبی ماہرین سے رابطے میں ہوں، وہ لوگ اس انڈس واٹر ٹریٹی کے اس جملے ’پانی کا بہترین استعمال‘ پر عمل کرتے ہوئے مزید ڈیم بنانے کی کوششوں میں ہیں۔
ارشد ایچ عباسی نے بتایا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے سال 2004 میں ٹیلی میٹری کو متحرک کرلیا تھا، وہ پہلے 6 ماہ تو بہت اچھے سے چلی لیکن بدقسمتی سے ارسا نے بعد ازاں وہ ٹیلی میٹری ہی ختم کردی۔
اس طرح کے تجربات بھارت کی مختلف ریاستوں میں ہوئے اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج پورے بھارت میں 6 ہزار سے زائد ڈیم تعمیر ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے، کالا باغ ڈیم کو تو چھوڑیں، 1976 سے چنیوٹ ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ تیار ہے لیکن بدقسمتی سے آج تک ہم وہ ڈیم بھی نہیں بنا سکے حالانکہ اس پر تو کسی قسم کا کوئی تنازعہ بھی نہیں ہے۔
آبی ماہر نے کہا کہ بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جنرل مشرف نے سال2006 میں بھاشا ڈیم کا آغاز کیا تھا اور وہ بھی اب تک زیر تعمیر ہے 19 سال میں صرف 40 فیصد کام ہوا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ڈیموں کی تعمیر ملک کی آبی ضروریات کو پورا کرنے، توانائی پیدا کرنے اور سیلاب پر قابو پانے کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے، جس میں دریائے سندھ پر تربیلا اور منگلا جیسے بڑے ڈیم موجود ہیں تاہم دیگر چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کا عمل بھی جاری ہے۔
پاکستان میں کم و بیش 15 میٹر سے بلند 73 ڈیم اور آبی ذخائر موجود ہیں، جن میں سے بیشتر دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں پر تعمیر کیے گئے ہیں۔