Category: پاکستان

پاکستان اردو نیوز

ملک پاکستان میں اے آر وائی نیوز کی جانب سے آنے والی تازہ ترین خبریں

Pakistan Urdu News- Daily Pak Urdu News

  • سال 2016: ماحول کو بچانے کے لیے ہم نے کیا کیا؟

    سال 2016: ماحول کو بچانے کے لیے ہم نے کیا کیا؟

    جیسے جیسے دنیا میں قدرتی آفات و مختلف موسمیاتی عوامل سامنے آرہے ہیں ویسے ویسے ماحولیات کا تحفظ اور موسمیاتی تغیرات یا کلائمٹ چینج کے بارے میں آگاہی بڑھتی جارہی ہے۔

    تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ مستقبل قریب میں ہمیں کلائمٹ چینج کے باعث جن شدید خطرات کا سامنا ہوگا، ان کے مقابلے میں ہمارے اقدامات نہایت معمولی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پوری دنیا کو ہنگامی بنیادوں پر کلائمٹ چینج کے اثرات سے بچنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، بصورت دیگر یہ دنیا کی ترقی، امن اور فلاح کے لیے دہشت گردی سے بھی بڑا خطرہ ثابت ہوگا۔

    رواں برس پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس سلسلے میں کیا کیا اقدامات کیے گئے، اور دنیا نے مزید کن ماحولیاتی خطرات کا سامنا کیا، آئیے ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    پاکستان ۔ کلائمٹ چینج سے متاثرہ ممالک میں سے ایک

    جنوری تا جون

    پاکستانی پارلیمنٹ مکمل طور پر شمسی توانائی پر انحصار کرنے والی دنیا کی پہلی پارلیمنٹ بن گئی۔

    مارچ میں وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے سرسبز پاکستان پروگرام کی منظوری دی جس کے تحت ملک بھر میں 5 سال کے اندر 10 کروڑ درخت لگانے کا ہدف رکھا گیا۔

     وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) نے قومی پالیسی برائے جنگلات کا حتمی مسودہ تیار کر کے مشترکہ مفادات کونسل کو ارسال کردیا۔ مسودہ تاحال منظوری کا منتظر ہے۔

    وزیر اعظم گرین پاکستان پروگرام کے تحت جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ اور افزائش کے لیے 2 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔

    پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے 3 سابق فوجی افسران نے ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی جس میں تجویز دی گئی کہ تینوں ممالک مل بیٹھ کر کلائمٹ چینج سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے پائیدار منصوبوں پر کام کریں اور علاقائی تعاون میں اضافہ کریں۔

    انہوں نے متنبہ کیا کہ دوسری صورت میں یہ تینوں ممالک آپس میں مختلف تنازعوں کا شکار ہوجائیں گے جس سے ان 3 ممالک میں بسنے والے کروڑوں افراد کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔

    جولائی تا دسمبر

     وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے مطابق شمالی علاقوں میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا جس کے باعث چترال اور گلگت بلتستان کے کچھ حصوں میں 5000 کے قریب گلیشیئرز تیزی سے پگھلنا شروع ہوگئے۔

    مقامی افراد کے مطابق برفانی پہاڑی علاقوں میں گرمی میں درجہ حرارت 30 سے اوپر کبھی نہیں گیا لیکن رواں برس یہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔

    ڈپٹی کمشنر تھر پارکر ڈاکٹر شہزاد تھیم نے تھر میں درخت کاٹنے پر پابندی عائد کردی۔

     کمشنر کراچی اعجاز احمد خان نے شہر میں ماحول دشمن درخت کونو کارپس کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کردی۔

    وفاقی حکومت نے شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے اور اس سے ہونے والے نقصانات سے بچانے کے لیے نصب مانیٹرنگ سسٹم پر 8.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا۔

    رواں سال پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بدترین دھند دیکھی گئی جسے ماہرین نے اسموگ قرار دیا۔ عالمی خلائی ادارے ناسا کے مطابق لاہور میں زہریلی اسموگ کی وجہ بھارتی پنجاب میں فصلوں کا جلایا جانا تھا جو ایک غیر معمولی عمل تھا۔

    اس فوگ کی وجہ سے مختلف حادثات میں پنجاب میں 15 سے زائد افراد ہلاک بھی ہوئے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے بھی حکومت سے اسموگ کے حوالے سے حفاظتی اقدامات اور آگاہی مہم کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    پاکستان نے انسداد ماحولیاتی نقصانات کے لیے طے کیے جانے والے معاہدے پیرس کلائمٹ ڈیل کی توثیق کردی جس کے بعد پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہوگیا جو دنیا بھر کو موسمیاتی تغیرات (کلائمٹ چینج) کے نقصانات سے بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات پر عمل کریں گے۔

    پنجاب کے ضلع لیہ کے نواحی علاقے بکھری احمد کے مقام پر دریائے سندھ نے آگے بڑھنا شروع کردیا جس کے بعد ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی۔ دریا کے آگے بڑھنے کے باعث اس مقام پر تیزی کے ساتھ زمین کا کٹاؤ جاری ہے اور زمین دریا برد ہورہی ہے۔

    وفاقی وزیر برائے کلائمٹ چینج زاہد حامد نے اعلان کیا کہ پاکستان بہت جلد دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی کا پارک قائم کرنے والا ہے جس سے 1000 میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی۔

    برطانوی باکسر عامر خان نے سندھ کے صحرائی علاقے تھر پارکر میں 200 کنویں بنانے کا اعلان کیا۔

    وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر نایاب پرندے تلور اور ہجرت کر کے آنے والے دیگر پرندوں کے تحفظ و افزائش نسل کے لیے 25 کروڑ روپے جاری کردیے گئے۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی پانی کی قلت کو دیکھتے ہوئے مقامی حکومت نے پانی ضائع کرنے والے گھروں پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔

    ٹھٹھہ اور بلوچستان کے ساحل پر غیر معمولی جسامت کی جیلی فش دیکھی گئی جو اس سے قبل پاکستان میں کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔

    عالمی ادارے جرمن واچ نے گلوبل کلائمٹ رسک انڈیکس 2017 جاری کیا جس میں کلائمٹ چینج سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں پاکستان کو ساتویں نمبر پر رکھا گیا۔

    رواں برس آخری عشرے میں تلور کا شکار بھی موضوع بحث رہا۔ قطر سے آنے والے شہزادوں نے پنجاب کے مختلف علاقوں میں دل بھر کر تلور کا شکار کیا۔ ان کے جانے کے بعد بھی انہیں شکار کی اجازت دینے کا معاملہ مختلف اداروں اور صوبائی و وفاقی حکومتوں کے درمیان کھینچا تانی کا سبب بن رہا ہے۔

    سائنس آف دی ٹوٹل انوائرنمنٹ نامی جریدے میں شائع کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے شہری علاقوں میں رہنے والی 40 فیصد آبادی پارے (مرکری) کی آلودگی اور اس کے نقصانات کے خطرے کا شکار ہے۔

    دنیا نے کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے؟

    جنوری تا اپریل

    یورپین خلائی ایجنسی نے ماحولیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لیے سیٹلائٹ لانچ کردیا۔

    کینیا میں ہاتھیوں کے تحفظ کے لیے قائم کیے جانے والے فورم ’جائنٹ کلب‘ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں شرکا کی جانب سے زور دیا گیا کہ ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت پر فوری پابندی عائد کی جائے۔

    مئی تا اگست

    متحدہ عرب امارات کی حکومت نے بارشوں میں اضافے کے لیے مصنوعی پہاڑ بنانے کا فیصلہ کیا۔

    کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل مکمل طور پر معدوم ہوگئی جس کی سائنسدانوں نے تصدیق کردی۔ یہ کلائمٹ چینج کے باعث معدوم ہونے والا پہلا ممالیہ ہے۔

    دوسری جانب معدومی کے خطرے کا شکار جانداروں کے تحفظ کے لیے نہایت منظم اقدامات اٹھائے گئے جن کے باعث چین میں خطرے کا شکار پانڈا، اور کیلیفورنیا میں پائی جانے والی لومڑیوں کی ایک قسم، جن کا قد چھوٹا ہوتا ہے اور انہیں ننھی لومڑیاں کہا جاتا ہے، معدومی کے خطرے کی زد سے باہر نکل آئے۔

    دنیا بھر میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ ہوگیا جس کے بعد عالمی خلائی ادارے ناسا نے متنبہ کیا کہ جنگلات میں لگنے والی آگ کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر میں اضافہ کا باعث بن رہی ہے۔

    آسٹریلیا کے حکومتی سائنسی ادارے کے مطابق آسٹریلیا نے اپنے جغرافیہ میں ایک میٹر کی تبدیلی کرلی۔

    ماہرین کے مطابق آسٹریلیا اپنی ٹیکٹونک پلیٹوں کی حرکت کی وجہ سے ہر سال 7 سینٹی میٹر شمال کی جانب حرکت کر رہا ہے اور سنہ 2020 تک اس کے جغرافیے میں 1.8 میٹر کی تبدیلی ہوچکی ہوگی۔

    ناروے دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا جہاں ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد کردی گئی۔

    قطب شمالی اور گرین لینڈ میں برف گلابی ہونا شروع ہوگئی۔ قطب شمالی کی برف گلابی اس وقت ہوتی ہے جب برف میں پرورش پانے والی کائی تابکار شعاعوں کو اپنے اندر جذب کرلیتی ہے۔ اس کا نتیجہ برفانی گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی صورت میں نکلتا ہے۔

    ستمبر تا دسمبر

    امریکی صدر بارک اوباما نے بحرالکاہل میں قائم کی گئی سمندری جانداروں کی حفاظتی پناہ گاہ (ریزرو) کو وسیع کرنے کے منصوبے کی منظوری دی جس کے بعد یہ دنیا کی سب سے بڑی آبی پناہ گاہ بن جائے گی۔ یہاں 7000 آبی جاندار رکھے گئے ہیں جن میں معدومی کے خطرے کا شکار ہوائی کی مونگ سگ ماہی اور سیاہ مونگے شامل ہیں۔

    امریکی صدر بارک اوباما نے اپنے دور میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے بے شمار اقدامات کیے اور جانے سے قبل انہوں نے کلائمٹ چینج کو سیاسی ایجنڈے میں شامل کرلیا تھا۔

    انڈونیشیا میں علمائے دین نے جنگل میں جان بوجھ کر لگائی جانے والی آگ کے خلاف فتویٰ جاری کرتے ہوئے اسے حرام قرار دے دیا۔

    عالمی عدالت برائے انصاف نے ماحولیاتی نقصانات سے متعلق کیسوں کی سماعت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    فرانس نے ملک بھر میں پلاسٹک سے بنے برتنوں جیسے کپ، پلیٹ اور کانٹوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    سنہ 1975 میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف منظور ہونے والے معاہدے سائٹس کی کانفرنس میں مختلف ممالک نے دنیا کے سب سے زیادہ غیر قانونی تجارت کے شکار جانور پینگولین اور دنیا سے تیزی سے ختم ہوتے روز ووڈ درخت کے کاٹنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔

    برطانوی ماہرین نے سیٹلائٹ سے موصول ہونے والی ہزاروں تصویروں اور ڈیٹا کی بغور چھان بین کے بعد اس بات کی تصدیق کی کہ دنیا کے برفانی خطے قطب جنوبی یعنی انٹارکٹیکا میں برف کے نیچے جھیلیں بن رہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ جھیلیں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ کلائمٹ چینج کے باعث وہاں موجود برف پگھل رہی ہے اور اس کی تہہ کمزور ہو کر چٹخ رہی ہے۔

    سات نومبر کو مراکش میں ماحولیات کی عالمی سالانہ کانفرنس کوپ 22 کا آغاز ہوا۔ گزشتہ برس پیرس میں ہونے والی کانفرنس میں تاریخی معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد رواں برس کانفرنس کا مرکزی ایجنڈا اس معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اقدامات اٹھانا تھا۔

    نو نومبر کو امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی انتخاب جیت کر نئے صدر منتخب ہوگئے۔ ان کی فتح نے دنیا بھر میں ماحولیات کی بہتری کے لیے کیے جانے والے کاموں پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا۔

    صدر ٹرمپ کا انتخابی منشور ماحول دشمن اقدامات سے بھرا پڑا ہے۔ وہ اپنی انتخابی مہم میں کئی بار کلائمٹ چینج بھی کو ایک وہم اور مضحکہ خیز چیز قرار دے چکے تھے۔

    عالمی ادارہ تجارت ڈبلیو ٹی او نے فیصلہ کیا کہ وہ اب دنیا بھر میں ماحول دوست مصنوعات پر سرمایہ کاری کرے گا۔

    امریکا کے نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیریک ایڈمنسٹریشن نے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں 24 اہم موسمیاتی مظاہر کا ذکر کیا گیا جو کرہ ارض پر آب و ہوا کی تبدیلی کے خطرے کو ظاہر کرتے ہیں۔

    ایسے موسمیاتی مظاہر کا اس سے پہلے تصور بھی ناممکن تھا۔

    سمندر کی اتھاہ گہرائیوں میں ایک ایسی شارک کو حرکت کرتے دیکھا گیا جس کے بارے میں ماہرین کا ماننا ہے کہ وہ ڈائنو سارز سے بھی پہلے سے ہماری زمین پر موجود ہے۔

    اب تک اس شارک کو کسی نے نہیں دیکھا تھا جس کے باعث یہ شارک ایک تخیلاتی حیثیت اختیار کر گئی تھی اور اس کے بارے میں مصدقہ طور پر نہیں کہا جاسکتا تھا کہ آیا یہ موجود ہے بھی یا نہیں۔

    فرانس میں دنیا کی پہلی سولر ہائی وے کا افتتاح کردیا گیا۔

    دنیا کے سب سے گرم ترین صحرا، براعظم افریقہ کے صحرائے اعظم میں 37 سال بعد برفباری ہوئی۔

    رواں برس دنیا بھر میں فضائی آلودگی میں بھی خطرناک اضافہ دیکھا گیا اور پیرس، میڈرڈ، تہران، نئی دہلی اور لاہور وغیرہ میں تاریخ کی بلند ترین فضائی آلودگی کی شرح ریکارڈ کی گئی۔

  • سال 2016: دنیا پر انمٹ نقوش مرتب کرنے والی خواتین

    سال 2016: دنیا پر انمٹ نقوش مرتب کرنے والی خواتین

    دنیا کا کوئی بھی شعبہ ہو، خواتین کی شمولیت کے بغیر ادھورا ہے۔ آج اکیسویں صدی میں یہ بات ایک حقیقت بن چکی ہے جب ہمیں ایسے شعبوں میں بھی خواتین نظر آتی ہیں جنہیں اس سے پہلے صرف مردوں کے لیے ہی مخصوص سمجھا جاتا تھا۔

    سال 2016 میں کئی پاکستانی خواتین نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ ترقی یافتہ شہروں سے لے کر پسماندہ اور روایت پسند علاقوں تک کئی خواتین اپنے عزم و حوصلے کے سبب دنیا کی نظروں کا مرکز بنیں اور یہ پیغام دیا کہ وقت بدل رہا ہے، خواتین کی اہمیت کو تسلیم نہ کرنے والوں کو اب اپنا ذہن بدلنا ہوگا۔

    آئیے دیکھتے ہیں کہ اس سال کن خواتین نے پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کیا۔


    حوصلے اور انتھک جدوجہد کی مثال پاکستانی خواتین

    پاکستانی نژاد خاتون نرگس ماولہ والا نے اس وقت پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کردیا جب انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ خلا میں کشش ثقل کی لہروں کی نشاندہی کرنے کا کارنامہ انجام دے ڈالا۔

    فروری کی ایک روشن صبح پاکستان کی پہلی آسکر ایوارڈ یافتہ شخصیت شرمین عبید چنائے دوسرا آسکر ایوارڈ جیتنے میں کامیاب ہوگئیں۔ ان کی ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم ’آ گرل ان دی ریور ۔ پرائس آف فورگیونیس‘ غیرت کے نام پر قتل کے موضوع پر بنائی گئی جس نے پاکستانی قوانین پر بھی واضح اثرات مرتب کیے۔

    ساؤتھ ایشین گیمز 2016 میں دو پاکستانی لڑکیاں رخسانہ اور صوفیہ پاکستان کے لیے باکسنگ کے میدان میں میڈلز جیتنے والی اولین خواتین بن گئیں۔

    اپریل میں پاک نیوی کی تاریخ میں پہلی بار بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ذکیہ جمالی پاکستان نیوی کی پہلی کمیشن آفیسر بن گئیں۔

    اسی ماہ سوات سے تعلق رکھنے والی تبسم عدنان کو خواتین کے حقوق کے لیے انتھک جدوجہد پر کولمبیا میں نیلسن منڈیلا ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    پاکستان کی پہلی خاتون شوٹر مناہل سہیل نے ریو اولمپکس 2016 میں حصہ لیا۔

    کوئٹہ کے اسلامیہ گرلز کالج میں سیکنڈ ایئر کی طالبہ نورینہ شاہ نے اس وقت ملک بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی جب علم فلکیات پر اپنے مطالعے اور تجزیے کے باعث اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دنیا بھر کے ماہرین فلکیات نے ان کی مہارت کو سراہا۔

    اگست میں ہونے والے ریو اولمپکس کے مقابلوں میں پاکستانی نژاد مادیہ غفور نے یوں تو نیدر لینڈز کی نمائندگی کی، تاہم وہ اولمپک مقابلوں میں شریک ہونے والی پہلی بلوچ خاتون کھلاڑی تھی۔

    اگست میں ہی 2 پائلٹ بہنوں مریم مسعود اور ارم مسعود نے بطور کو پائلٹ بیک وقت 777 بوئنگ طیارے اڑا کر ایک نئی تاریخ رقم کی۔

    ستمبر میں پاکستانی طالبہ شوانہ شاہ کو امریکا میں محمد علی ہیومنٹیرین ایوارڈ سے نوازا گیا۔ شوانہ شاہ سنہ 2012 سے معاشرے کی پسماندہ خواتین کی بحالی، ان پر تشدد اور جنسی ہراسمنٹ کے خلاف کام کر رہی ہیں۔

    اسی ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پہلی دفعہ منعقد کیے جانے والے گلوبل گولز ایوارڈز میں ایک پاکستانی ادارے ’ڈاکٹ ۔ ہرز‘ نے بہترین اور کامیاب کوشش کا ایوارڈ اپنے نام کرلیا۔ یہ ادارہ پسماندہ علاقوں کی خواتین کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

    پاکستانی خاتون ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا۔ اس عہدے کی دوڑ میں کل 6 امیدواروں میں صرف 2 خواتین شامل تھیں جن میں سے ایک ڈاکٹر ثانیہ نشتر تھیں۔

    اکتوبر میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والی نویں جماعت کی طالبہ حدیقہ بشیر کو ایشیائی لڑکیوں کے حقوق کی سفیر کا ایوارڈ دیا گیا۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی لڑکی ہیں۔

    چودہ سال قبل اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی مختاراں مائی اس وقت ایک بار پھر سب کی توجہ کا مرکز بن گئیں جب فیشن پاکستان ویک 2016 میں انہوں نے ریمپ پر واک کی۔ اس اقدام کا مقصد نہ صرف خواتین کو بااختیار بنانے کے اقدام کی حمایت کرنا تھا، بلکہ لوگوں کی توجہ ریپ جیسے گھناؤنے جرم کی طرف دلانا بھی تھا۔

    نومبر میں پاکستان کی ڈیجیٹل حقوق فاؤنڈیشن کی بانی نگہت داد کو ہالینڈ حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کے ٹیولپ ایوارڈ 2016 سے نوازا گیا۔

    اسی ماہ سوات سے تعلق رکھنے والی دو لڑکیوں گلالئی اسمعٰیل اور صبا اسمعٰیل کے قائم کردہ سماجی ادارے ’اویئر گرلز‘ کو سابق فرانسیسی صدر سے منسوب شیراک پرائز سے نوازا گیا۔ اویئر گرلز گزشتہ 14 سال سے پختونخواہ میں خواتین کی تعلیم وصحت کے لیے سرگرم عمل ہے۔

    دسمبر میں رافعہ قسیم بیگ بم ڈسپوزل یونٹ کا حصہ بننے والی پہلی پاکستانی اور ایشیائی خاتون بن گئیں۔ وہ اس سے قبل خیبر پختونخوا کی پولیس فورس میں خدمات انجام دے رہی تھیں۔


    ایک اہم سنگ میل

    پاکستان میں خواتین کے تحفظ کے لیے سب سے اہم اقدام 7 اکتوبر 2016 کو اٹھایا گیا جب پارلیمنٹ میں غیرت کے نام پر قتل اور زنا بالجبر کے واقعات کی روک تھام کا بل منظور کرلیا گیا۔

    ترمیمی بل کے مطابق غیرت کے نام پر قتل فساد فی الارض تصور ہوگا اور صلح یا معافی کے باوجود 25 سال سزائے قید ہوگی۔

    بل میں عصمت دری کے مقدمات میں ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا جبکہ متاثرہ خاتون کی شناخت کسی بھی سطح پر ظاہر نہ کرنے کی شق شامل کی گئی۔


    عالمی سیاست میں خواتین کا کردار

    دنیا بھر میں جہاں کئی شعبوں میں خواتین نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، وہیں شعبہ سیاست میں بھی خواتین کی تعداد میں اضافہ نظر آیا اور کئی اہم سیاسی عہدوں پر خواتین کی تقرری عمل میں آئی۔

    مئی میں جرمنی کی ایک ریاستی اسمبلی میں پہلی بار اسپیکر کے عہدے کے لیے مسلمان خاتون مہتریم آراس کو منتخب کیا گیا۔

    اسی ماہ تائیوان میں پہلی خاتون صدر سائی انگ ون کی حکومت کا آغاز ہوا۔

    جون میں ورجینیا راگی روم کی تاریخ میں ڈھائی سو سال بعد خاتون میئر منتخب ہوئیں۔

    جولائی میں تھریسا مے نے برطانوی وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا۔ آئرن لیڈی کہلائی جانے والی مارگریٹ تھیچر کے بعد وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی دوسری خاتون ہیں۔

    اگست میں ٹوکیو کی عوام نے اپنی پہلی خاتون گورنر یوریکو کوئیکے کا انتخاب کیا۔ اس سے قبل وہ ملک کی پہلی خاتون وزیر دفاع بھی رہ چکی تھیں۔

    امریکا میں رواں برس ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے سابق خاتون اول اور سابق سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن بھی میدان میں کھڑی ہوئیں، لیکن قسمت نے اس بار بھی ان کا ساتھ نہ دیا۔

    وہ اس سے قبل سنہ 2008 میں بھی بارک اوباما کے مدمقابل بطور صدارتی امیدوار کھڑی ہوئی تھیں۔ گو کہ وہ امریکا کی پہلی خاتون صدارتی امیدوار تو نہ تھیں، تاہم اگر وہ صدر منتخب ہوجاتیں، جس کے امکانات بہت زیادہ تھے، تو وہ امریکا کی پہلی خاتون صدر کہلاتیں۔

    صومالیہ میں سال کے آخر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ایک خاتون فڈومو ڈیب بھی امیدوار ہیں۔ اگر وہ صدر منتخب ہوگئیں تو صومالیہ کی پہلی خاتون صدر کہلائی جائیں گی۔


    دیگر اہم واقعات

    ریو اولمپکس 2016 میں امریکی ایتھلیٹ ابتہاج محمد وہ پہلی امریکی مسلمان خاتون بنیں جنہوں نے باحجاب ہو کر کھیلوں میں شرکت کی۔ ریو 2016 میں انہوں نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔

    بھارت میں تیزاب گردی کا شکار ریشما قریشی نے نیویارک فیشن ویک میں ریمپ پر واک کر کے یہ پیغام دیا کہ تیزاب سے مسخ ہوجانے والے چہروں کو بھی زندگی جینے کا حق ہے۔

    داعش کی خوفناک قید سے جان بچا کر بھاگ آنے والی کرد خاتون 23 سالہ نادیہ مراد طحہٰ کو اقوام متحدہ کا خیر سگالی سفیر مقرر کیا گیا اور انہیں یورپی یونین کی پارلیمنٹ کی جانب سے سخاروف انعام سے نوازا گیا۔

    بھارت کی مشہور درگاہ حاجی علی میں خواتین کے داخلے پر عائد پابندی 4 سال بعد ختم کردی گئی۔

    سعودی شہزادے ولید بن طلال نے مطالبہ کیا کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر ایک طویل عرصے سے عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

    امریکا کی کیسنڈرا ڈی پیکول نامی سیاح نے دنیا کے تمام ممالک کی سیاحت کرنے والی واحد خاتون کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔

  • برسبین ٹیسٹ : پاکستان کے131رنزپر2کھلاڑی آؤٹ

    برسبین ٹیسٹ : پاکستان کے131رنزپر2کھلاڑی آؤٹ

    برسبین: آسٹریلیا کےخلاف ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں قومی ٹیم نے 2 وکٹوں کے نقصان پر131رنر بنالیے۔

    تفصیلات کےمطابق برسبین ٹیسٹ کے چوتھے روزپاکستان نے اپنی دوسری اننگز70رنز دو کھلاڑی آؤٹ سےشروع کی تو اظہر علی 41 اور یونس خان صفر کے ساتھ وکٹ پر موجود تھے۔

    اظہر علی اور یونس خان نے پراعتماد انداز میں بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور 56.2 اوور میں پاکستان کا اسکور 131 رنز پر پہنچا دیا۔

    خراب موسم کے باعث امپائرز نے میچ روک دیا اور وقت سے پہلے ہی چائے کا وقفہ لے لیا۔اظہر علی 61 اور یونس خان 40 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں اور دونوں کھلاڑیوں کے درمیان 77 رنز کی شراکت ہو چکی ہے۔

    مزید پڑھیں:برسبین ٹیسٹ : قومی ٹیم 142رنز پرآؤٹ

    یاد رہےکہ قومی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں آسٹریلیا کےخلاف برسبین ٹیسٹ میچ میں 142رنز بنا کرآؤٹ ہوگئی تھی۔

    واضح رہے کہ پاکستان کو میچ میں کامیابی کےلیے 359رنز درکار ہیں جبکہ اس کی 8وکٹیں اورتقریباً 157اوور کا کھیل باقی ہے۔

  • ہملٹن ٹیسٹ: نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 138رنز سے شکست دے دی

    ہملٹن ٹیسٹ: نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 138رنز سے شکست دے دی

    ہملٹن : نیوزی لینڈ نے پاکستان کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں 138رنز سےشکست دے کر دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز اپنےنام کرلی۔

    تفصیلات کےمطابق ہملٹن میں نیوزی لینڈ اور پاکستان کےدرمیان دوسرے ٹیسٹ میچ میں میزبان ٹیم نے قومی ٹیم کو 138رنزسے شکست دے کر سیریز 0-2سے جیت لی۔

    ہملٹن کے سیڈن پارک میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میچ میں میزبان کیویز نے مہمان ٹیم کو جیت کے لیے369 رنز کا ٹارگٹ دیا تھا،جس کے ہدف میں پاکستانی ٹیم صرف 230 رنز بناسکی۔

    پاکستان نے دوسری اننگز میں عمدہ بیٹنگ کا آغاز کیا اور کپتان اظہر علی اور سمیع اسلم نے ٹیم کو 131رنزکاعمدہ آغاز فراہم کیا کپتان اظہرعلی 58اور سمیع اسلم 91رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔

    قومی ٹیم کے کپتان اظہر علی اور سمیع اسلم کے آؤٹ ہونے کے بعد وقفے وقفے سے وکٹیں گرتی رہیں اور کوئی بھی کھلاڑی کریز پر ٹھہر نہ پایا اور پوری ٹیم 230رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

    یاد رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان اب تک 22 سیریز کھیلی گئی ہیں اور اب تک نیوزی لینڈ صرف دو سیریز جیت سکا ہے۔

    واضح رہے کہ ہملٹن ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو شکست دے کر31 سال بعدمیزبان ٹیم کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی حاصل کی۔

  • پاکستانی سماجی تنظیم کے لیے اعلیٰ فرانسیسی اعزاز

    پاکستانی سماجی تنظیم کے لیے اعلیٰ فرانسیسی اعزاز

    پیرس: صوبہ خیبر پختونخواہ میں خواتین کی تعلیم اور صحت کے لیے سرگرم عمل تنظیم اویئر گرلز کو فرانس میں شیراک پرائز سے نوازا گیا۔ یہ انعام ان اداروں یا افراد کو دیا جاتا ہے جو تنازعات کا شکار علاقوں میں اپنی جانوں پر کھیل کر قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

    فرانس کے سابق صدر جیکس شیراک کے نام سے منسوب یہ پرائز رواں برس پاکستانی تنظیم اویئر گرلز اور ایک موسیقار طائفے پونٹینیما کوئر کو دیا گیا۔ تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے گلوکاروں پر مشتمل یہ طائفہ بوسنیا ہرزگوینیا میں تمام طبقوں کی روایتی موسیقی کو پیش کرتا ہے۔

    دوسری جانب اویئر گرلز خیبر پختونخواہ میں خواتین کے لیے مصروف عمل ہے۔ اس کی منفرد بات اس تنظیم کا صرف لڑکیوں اور خواتین پر مشتمل ہونا ہے اور اس میں کوئی مرد شامل نہیں۔ فیصلہ سازی سے لے کر نچلی سطح کے کارکنان تک، اویئر گرلز کے صوبے میں موجود نیٹ ورک میں صرف لڑکیاں اور خواتین ہیں۔

    یہ تنظیم گزشتہ 14 سال سے پختونخواہ میں خواتین کی صحت و تعلیم پر کام کر رہی ہے اور معاشی خود مختاری کے عمل میں ان کی مدد کر رہی ہے۔

    تقریب میں فرانسیسی صدر فرانسس اولاندے نے بھی شرکت کی اور قیام امن کے لیے دونوں اداروں کی خدمات کو سراہا۔

    اویئر گرلز کی بانی گلالئی اسمعٰیل نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں اپنے اس سفر کا احوال بتایا۔

    سنہ 2002 میں جب اس ادارے نے عالمی یوم خواتین کے دن سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا تو اس وقت گلالئی کی عمر صرف 16 سال تھی۔

    گلالئی کو اس سے قبل بھی کئی اعزازات مل چکے ہیں جن میں ڈیموکریسی ایوارڈ 2013 بھی شامل ہے۔ انہیں 30 سال سے کم عمر 30 رہنما نوجوانوں کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا جبکہ پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن نے انہیں ’تبدیلی کا استعارہ‘ قرار دیا۔

    اپنے سفر کے آغاز کے بارے میں بتاتے ہوئے گلالئی نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کی قدامت پسند معاشرتی روایات نے، جس میں عورت کو ثانوی حیثیت حاصل ہے، انہیں ایسا پلیٹ فارم تشکیل دینے کی طرف متوجہ کیا جو خواتین کے لیے کام کر سکے۔ ’یہاں پر سب کچھ مردوں کے مزاج کے حساب سے ہوتا ہے۔ گھر کے مرد چاہیں گے تو اس گھر کی خواتین پڑھ سکیں گی اور کوئی کام کرسکیں گی۔ لیکن اگر مرد نہیں چاہیں گے تو عورتوں کو ان کی مرضی کے مطابق چلنا ہوگا‘۔

    گلالئی کا کہنا ہے کہ یہاں کے معاشرے میں، اور اس جیسے دنیا کے دیگر کئی معاشروں میں تعلیم بنیادی حق نہیں، ایک سہولت ہے جو صرف قسمت سے مل سکتی ہے۔

    وہ بتاتی ہیں کہ اس ادارے کے لیے ان کے عزم کو پختہ ان کی کزن کے ساتھ ہونے والے واقعہ نے کیا۔ ان کی ایک کزن جو ان کے ساتھ اسکول میں زیر تعلیم تھی، اسے پائلٹ بننے کا بہت شوق تھا۔ ’اس کے عزائم بہت بلند تھے اور وہ آسمان کو چھونا چاہتی تھی لیکن میٹرک میں جانے سے قبل ہی اس کی شادی کردی گئی‘۔

    گلالئی نے بتایا کہ جس شخص سے اس کی شادی کی گئی، وہ نہ صرف عمر میں اس سے دگنا تھا بلکہ شادی کے بعد وہ ایک تشدد پسند شخص ثابت ہوا جس نے بیوی کو حقیقی معنوں میں پاؤں کی جوتی سمجھا۔

    گلالئی کے مطابق اس واقعہ نے انہیں بہت دکھ پہنچایا اور انہوں نے سنجیدگی سے پختونخواہ کی لڑکیوں کے لیے ایسا ادارہ قائم کرنے کے لیے کام شروع کردیا جو انہیں ان کے بنیادی حقوق دلوا سکے۔

    خواتین پر زیادتیاں ایک معمول کی بات

    گلالئی نے بتایا کہ خواتین کے بنیادی حقوق ان سے چھن جانے سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ خواتین ان زیادتیوں کو اپنی زندگی کا حصہ تسلیم کر چکی ہیں۔ بقول گلالئی، وہ ان تمام زیادتیوں کی اس قدر عادی ہوچکی ہیں کہ اسے بدلنے کی خواہش تک نہیں رکھتیں۔

    وہ بتاتی ہیں، ’میری کزن کی شادی کردی گئی جس کے باعث وہ اپنی تعلیم بھی نہ مکمل کر سکی۔ جبکہ اس کے بھائی تاحال زیر تعلیم ہیں اور وہ جو پڑھنا چاہتے ہیں انہیں پڑھنے دیا جارہا ہے۔ یہ ہماری طرف ایک عام بات ہے‘۔

    گلالئی نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنے ادارے کا آغاز کیا تو سب سے پہلے لڑکیوں کو اس بات کا شعور دلانا شروع کیا کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو زیادتی سمجھیں اور اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔

    غیر ملکی ایجنٹ

    گلالئی نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنے ادارے کا آغاز کیا تو حسب روایت ان کے بارے میں اس قسم کی باتیں پھیلائی گئیں کہ یہ غیر ملکی ایجنٹ ہیں، اور بیرونی عناصر کی معاونت سے پاکستانی ثقافت کو تباہ کرنا چاہتی ہیں۔ ’لیکن اب آہستہ آہستہ لوگوں کو ہماری نیک نیتی کا یقین ہوگیا ہے۔ اب لوگ ہمارے بارے میں خود کہتے ہیں کہ خیبر پختونخواہ کی اقدار و ثقافت کے اندر رہتے ہوئے ہم نے کام کیا اور کبھی اخلاقی حدود سے تجاوز نہیں کیا‘۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کے ادارے کی مقبولیت کا ایک سبب اس کے ارکان کا صرف لڑکیوں پر مشتمل ہونا بھی تھا۔ ’بے شمار لڑکیوں نے اسی لیے ہمارے ساتھ شمولیت اختیار کی کہ انہیں اپنے گھروں سے کام کرنے کی مشروط اجازت تھی کہ وہ مردوں سے میل جول نہیں رکھیں گی۔ اسی وجہ سے وہ اپنی صلاحیتوں کا استعمال نہیں کر پارہی تھیں۔ اویئر گرلز کے پلیٹ فارم سے انہیں موقع مل سکا کہ وہ کام کرسکیں‘۔

    گلالئی کے مطابق خیبر پختونخواہ کی روایات تو اب بھی برقرار ہیں تاہم خیالات میں بتدریج تبدیلی آرہی ہے۔ کئی والدین نے گلالئی سے رابطہ کیا جن کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بچیوں کو اس ادارے کا حصہ بنانا چاہتے ہیں تاکہ وہ معاشرے کا ایک کار آمد حصہ بن سکیں۔

    یہی نہیں، گلالئی اور ان کی ٹیم جب مخلوط ( کو ایجوکیشن) اسکولوں میں ٹریننگ دینے کے لیے جاتی ہے تو اسکول کی انتظامیہ اصرار کرتی ہے کہ صرف لڑکیوں کو ہی نہیں لڑکوں کو بھی آگاہی دی جائے، تاکہ یہ آگے چل کر اپنے گھر کی خواتین کو خود مختار بنائیں۔

    گلالئی اور ان کی ٹیم کے کام کا دائرہ کار مختلف اسکولوں اور کمیونٹیز میں پھیلا ہوا ہے جہاں یہ کچھ لڑکیوں یا خواتین کو منتخب کر کے ٹریننگ دیتی ہیں۔ وہ لڑکی یا عورت بعد ازاں مزید 10 لڑکیوں کو سکھانے کی پابند ہوتی ہے۔

    خود مختاری کا مطلب بے راہ روی نہیں

    گلالئی نے بتایا کہ خواتین کی خود مختاری کا مطلب یہ نہیں کہ وہ باہر جائیں۔ ایسی خواتین جو غربت کا شکار ہیں، معاشی طور پر خود مختار ہو کر اپنے خاندان کا کارآمد حصہ بن سکتی ہیں۔ ’ہمارے ادارے نے خواتین کو معاشی امداد دینے کے بجائے انہیں خود مختار بنایا۔ انہیں سکھایا کہ کس طرح مختلف کام کر کے وہ معاشی خود مختاری حاصل کرسکتی ہیں‘۔

    انہوں نے بتایا کہ ان خواتین کو نہ صرف خود مختار بلکہ با اعتماد بھی بنایا گیا جس کے بعد اپنے مسائل کے حل کے لیے انہوں نے ضلعی حکومت سے خود رابطہ کیا اور اپنے مسائل ان کے سامنے رکھے۔

    گلالئی کا ماننا ہے کہ خواتین اور نوجوان، معاشرے کا وہ حصہ ہیں جو معاشروں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان کا ادارہ بھی انہی دو طبقوں کو رہنمائی اور حتیٰ الامکان مدد فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 136 واں روز، 2 مزید نوجوان شہید

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 136 واں روز، 2 مزید نوجوان شہید

    سرینگر: بھارتی فوج نے آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے نہتے کشمیریوں پر زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ مقبوضہ وادی میں کئی ماہ سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث نظام زندگی مفلوج ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ جنت نظیر وادی میں کشیدہ صورتحال برقرار ہے۔ 136 ویں روز بھی کئی علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔ گزشتہ روز باندی پورہ کے علاقے میں مزید 2 کشمیری نوجوان بھارتی ظلم کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باعث نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے۔ کرفیو کے باعث تمام تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند جب کہ کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی اب تک بند ہے۔

    جنازے میں شریک کشمیریوں پر بھارتی فوج کا لاٹھی چارج *

    حریت کانفرنس کی اپیل پر 24 نومبر تک ہڑتال میں توسیع کی گئی ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں غیر ملکی تسلط کے خلاف اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔ قرارداد میں حق خود ارادیت کو کشمیری عوام کا بنیادی انسانی حق قرار دیا گیا ہے اور لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لیے کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔

    قرارداد پیش کرنے میں چین، ملائشیا، برازیل سمیت 72 ممالک نے تعاون کیا۔ قرارداد کی سماجی، انسانی و ثقافتی امور کی 193 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے منظوری دی جس میں مصر، ایران، نائیجیریا، سعودی عرب، لبنان اور جنوبی افریقہ بھی شامل ہیں۔

  • ہمت ہے تو آگے بڑھو، میں ناقابل شکست ہوں!!

    ہمت ہے تو آگے بڑھو، میں ناقابل شکست ہوں!!

    کچھ عرصہ قبل اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے حقوق نسواں بل میں ’بیویوں پر ہلکا پھلکا تشدد‘ کی شق شامل کرنے کی سفارش کی گئی جس کے بعد پاکستانی خواتین نے اس سفارش کو نہایت سنجیدگی سے لیا اور مردوں کو ’دعوت‘ دینی شروع کردی کہ وہ ان پر ہلکا پھلکا تشدد کریں۔

    پنجاب اسمبلی میں حقوق نسواں بل منظور ہونے کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل نے اس بل کو مسترد کرتے ہوئے اپنی سفارشات پیش کی تھیں جس میں شامل شوہروں کی جانب سے بیویوں پر ہلکا پھلکا تشدد کرنے کی اجازت دینے کی شق سب سے زیادہ توجہ کا مرکز بنی۔

    اس شق پر نہ صرف خواتین بلکہ عقل رکھنے والے مرد بھی چیخ اٹھے جن کا اصل مقصد کونسل کو یہ باور کروانا تھا کہ بیوی انسان ہے، کوئی ملکیت میں رکھا جانور نہیں جسے سدھارنے کے لیے اس قسم کی تجاویز پیش کی جائیں۔

    مزید پڑھیں: عورت کے اندرونی کرب کے عکاس فن پارے

    اس شق کے بعد ملک بھر میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا جس میں لاکھوں لوگوں نے اس شق کی مخالفت میں آواز اٹھائی جبکہ کئی ایسے بھی تھے جنہوں نے اس کی حمایت کی۔

    حال ہی میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین یو این وومین پاکستان نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ملک کی مشہور خواتین مردوں کو ’بیٹ کرنے‘ کا چیلنج دے رہی ہیں۔

    بظاہر تو یوں لگ رہا ہے کہ یہ خواتین مردوں کو خود پر ہاتھ اٹھانے کا چیلنج دے رہی ہیں، لیکن غور سے دیکھا جائے تو یہ چیلنج دراصل اس کام کو کر دکھانے کا ہے جو ان خواتین نے سرانجام دیا۔

    ویڈیو میں ایتھلیٹ نسیم حمید مردوں کو ’پیروں سے ہرانے‘ کا چیلنج دے رہی ہیں۔ نسیم حمید کو سنہ 2010 میں ڈھاکہ میں ہونے والی 100 میٹر کی ریس جیتنے پر ایشیا کی تیز ترین خاتون ہونے کا اعزاز ملا تھا۔

    معروف گلوکارہ میشا شفیع مردوں کو اپنی آواز سے جبکہ معروف صحافی اور براڈ کاسٹر ثنا بچہ اپنے الفاظ سے شکست دینے کا چیلنج دے کر اس پہلو کی طرف توجہ دلوا رہی ہیں تشدد صرف جسمانی ہی نہیں بلکہ زبان سے بھی ہوتا ہے۔

    ثمینہ خیال بیگ کی دعوت ہے کہ مرد انہیں پہاڑوں کی چوٹیوں پر مات دے کر دکھائیں۔ ثمینہ بیگ پہلی پاکستانی اور کم عمر ترین مسلمان خاتون ہیں جو دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کر چکی ہیں۔

    یہی نہیں وہ دنیا کے ساتوں براعظموں کی بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا اعزاز بھی رکھتی ہیں۔

    ویڈیو میں ثروت گیلانی، مومنہ مستحسن اور آمنہ شیخ بھی شامل ہیں جو مردوں کو للکار رہی ہیں کہ اگر تم وہ کرسکتے ہو جو ہم نے کیا تو کر کے دکھاؤ۔

    یہ ویڈیو دراصل اقوام متحدہ کی اس 16 روزہ مہم کے تناظر میں جاری کی گئی ہے جو دنیا بھر میں خواتین پر جنسی و جسمانی تشدد کے خاتمے اور اس کے خلاف آگاہی پیدا کرنے کے لیے چلائی جارہی ہے۔

    اقوام متحدہ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو کے ذریعہ نہ صرف خواتین پر مردوں کی جانب سے ذہنی و جسمانی تشدد کے خلاف آگاہی دی گئی بلکہ ان خواتین کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا ہے جنہوں نے اپنے شعبوں میں حیرت انگیز کمالات دکھائے اور دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں صنفی امتیاز کی غلط تشریح

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک عورت زندگی بھر میں کسی نہ کسی قسم کے جسمانی یا جنسی تشدد کا شکار ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ خواتین پر تشدد سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس تشدد کو ایک معمولی عمل سمجھا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین پر تشدد ان میں جسمانی، دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کا سبب بنتا ہے جبکہ ان میں ایڈز کا شکار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اس ضمن میں سب سے زیادہ خطرے کی زد میں وہ خواتین ہیں جو تنازعوں اور جنگ زدہ ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں صنفی تفریق خواتین کے طبی مسائل کی بڑی وجہ

    ماہرین کے مطابق ان تنازعوں اور جنگوں کے خواتین پر ناقابل تلافی نقصانات پہنچتے ہیں اور وہ مردوں یا بچوں سے کہیں زیادہ جنسی و جسمانی تشدد اور زیادتیوں کا نشانہ بنتی ہیں۔

    اقوام متحدہ پاکستان کی جاری کی گئی ویڈیو میں ایک حاملہ خاتون کو بھی دکھایا گیا ہے جو مردوں کو یہ بتانے کی کوشش ہے کہ ایک زندگی کو اس دنیا میں لانا سب سے زیادہ طاقت اور جرات کا کام ہے جس کا کوئی مرد تصور بھی نہیں کرسکتا۔

    ویڈیو میں شامل تمام خواتین کی دعوت ہے کہ، ’اگر ہمت ہے تو آگے بڑھو، کیونکہ میں تمہیں بتانے کی منتظر ہوں کہ میں ناقابل شکست ہوں‘۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خواتین پر تشدد کا رجحان ایک ’وبائی‘ صورت اختیار کر رہا ہے اور دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے جس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

  • کشمیر میں کرفیو کا 134واں روز، احتجاج میں 24 نومبر تک توسیع

    کشمیر میں کرفیو کا 134واں روز، احتجاج میں 24 نومبر تک توسیع

    سری نگر: بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں کرفیو 134 ویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ حریت کانفرنس کی اپیل پرکٹھ پتلی انتظامیہ اوربھارتی فورسزکے مظالم کیخلاف احتجاج چوبیس نومبرتک بڑھا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حریت کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے ظلم و ستم جاری ہیں جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔


    پڑھیں: سرینگر: جنازے میں شریک کشمیریوں پر بھارتی فوج کا لاٹھی چارج


    مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فورسز کی جانب سے تشدد کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے نتیجے میں متعدد افرادزخمی ہوگئے۔ بھارت کی ریاستی دہشتگردی نے کشمیرکی ہنستی بستی وادی کو ویرانے میں تبدیل کردیا، غیراعلانیہ کرفیو،گھرگھرتلاشی اوربلاجوازگرفتاریوں نے کشمیریوں سے معمول کی زندگی چھین لی۔


    مزید پڑھیں: کشمیری پاکستانی پرچم بلند کرنے پر شہید ہورہے ہیں، سردار عتیق


    بھارتی فورسزکے مظالم کے خلاف مقبوضہ وادی کی گلی گلی میں احتجاج جاری ہے،جانوں کا نذرانہ پیش کرتے کشمیری آج بھی بھارتی فوجیوں کےسامنے سینہ سپرہیں۔

    مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پرفورسزکا تشدد متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ حریت رہنماؤں میرواعظ، یاسین ملک سمیت دیگرکشمیری رہنما گھروں میں نظربند یا پھر زیرحراست ہیں۔

  • کرائسٹ چرچ ٹیسٹ: پاکستانی ٹیم 133 رنز پر آؤٹ

    کرائسٹ چرچ ٹیسٹ: پاکستانی ٹیم 133 رنز پر آؤٹ

    کرائسٹ چرچ: پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگزمیں قومی کرکٹ ٹیم 133 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

    تفصیلات کےمطابق کرائسٹ چرچ کے ہیگلے اوول گراؤنڈ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ میں کپتان کین ولیمسن نے ٹاس جیت کر پہلے پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی۔

    match-2

    پاکستان کی جانب سے سمیع اسلم اور اظہرعلی نے اننگز کا آغاز کیا تو 31 کے مجموعی اسکور پر اظہر علی 15 رنز بنا کر کلین بولڈ ہوگئے اور پھر وقفے وقفے سے وکٹیں گرنے کا سلسلہ جاری رہا اور پوری ٹیم 133 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

    پاکستان کی جانب سے کپتان مصباح الحق 31 رنز بنا کر نمایاں بلے باز رہے، دیگر کھلاڑیوں میں سمیع اسلم نے 19 اور اسد شفیق نے 16 رنز بنائے۔قومی ٹیم کے 4 بلے بازوں کے علاوہ کوئی بھی کھلاڑی ڈبل فیگر میں داخل نہ ہو سکا۔

    match-1

    نیوزی لینڈ کی جانب سے کولن گرینڈ ہوم نے تباہ کن بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 6 پاکستانی بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی جبکہ ٹم ساؤتھی اور ٹرینٹ بولٹ کے حصے میں انفرادی طور پر 2، 2 وکٹیں آئیں۔

  • نبیل گبول بنی گالا پہنچ گئے،دھرنے میں شرکت کا اعلان

    نبیل گبول بنی گالا پہنچ گئے،دھرنے میں شرکت کا اعلان

    اسلام آباد: سیاسی رہنما نبیل گبول عمران خان کی حمایت میں بنی گالا پہنچ گئے، ان کا کہنا ہے کہ یہ وقت گھروں میں بیٹھنے کا نہیں، ملک بچانے کے لیے عوام گھروں سے باہر نکل آئیں عمران خان کے ساتھ پہاڑ بھی عبور کرکے اسلام آباد جائوں گا۔

    بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سارے پاکستانی گھروں سے باہر نکل آئیں، یہ وقت گھروں میں بیٹھنے کا نہیں ہے، میں پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہوں، سب کچھ برداشت ہے لیکن قومی سلامتی پر آنچ برداشت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ پہاڑ عبور کرکے جاؤں گا، پاکستان کی سالمیت کا سوال ہے، حکمرانوں کو گھر بھیجنا ہے، فی الحال کچھ نہیں کہ سکتا کہ آئندہ کس جماعت میں شامل ہوں گا۔

    پرویز رشید کے متعلق انہوں نے کہا کہ پرویز رشید چھوٹا بکرا تھا جس کی قربانی دے کر بڑے بکروں کو بچایا جارہا ہے۔

    نبیل گبول کا مزید کہنا تھا کہ میں لاکھوں لوگوں کو لانے کادعوی نہیں کر سکتا لیکن میرے ساتھ چند ہزار لوگ ضرور آئیں گے جو کل کینٹ اسٹیشن پر آپ کو نظر آجائیں گے،

    بنی گالہ تک بآسانی پہنچ جانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں نبیل گبول نے کہا کہ میں آسانی کے ساتھ بنی گالا اس لیے پہنچ گیا کہ میں لیاری کا لیڈر ہوں اور رکاوٹیں کیسے عبور کی جاتی ہیں اچھی طرح جانتا ہوں۔