Category: پاکستان

پاکستان اردو نیوز

ملک پاکستان میں اے آر وائی نیوز کی جانب سے آنے والی تازہ ترین خبریں

Pakistan Urdu News- Daily Pak Urdu News

  • سیکیورٹی فورسز کے چھاپے، 13 افراد گرفتار، اسلحہ بارود برآمد

    سیکیورٹی فورسز کے چھاپے، 13 افراد گرفتار، اسلحہ بارود برآمد

    کوئٹہ: سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے پر چھاپہ مارتے ہوئے د و خودکش جیکٹس اور موٹرسائیکلوں میں نصب دوبموں سمیت دیگر اسلحہ اور بارود برآمد کرلیا جبکہ پولیس نے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے گیارہ مطلوب ملزمان سمیت تیرہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

    سیکورٹی ذرائع کے مطابق صوبائی دارلحکومت کے نواحی علاقے سریاب میں سیکورٹی فورسز نے حساس اداروں کی اطلاع پرکارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا۔

    پولیس کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے سے دو خودکش جیکٹس، دو موٹرسائیکلوں میں نصب بم، 3 ایس ایم جیز، 70 کلو گرام دھماکہ خیز مواد سمیت دیگر تخریبی سامان قبضے میں لیا گیا ہے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

    دوسری جانب پولیس نے کوئٹہ کے مختلف علاقوں سریاب، گوالمنڈی اور سیٹلائٹ ٹاؤن میں کارروائیاں کرتے ہوئے 11 مطلوب ملزمان سمیت 13 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان قتل، اقدامِ قتل اور ڈکیتیوں سمیت مختلف مقدمات میں مطلوب تھے، جنہیں تفتیش کے لیے منتقل کردیا گیا ہے۔

    قبل ازیں بلوچستان میں بلوچ لبریشن آرمی براہمداغ بگٹی سے تعلق رکھنے والے 43 علیحدگی پسندوں نے ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے، قومی دھارے میں شامل ہونے والے کمانڈر کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے یہ فیصلہ برہمداغ کے بھارت سے تعلقات کی بنیاد پر کیا ہے‘‘۔

  • اتحاد بین المسلمین کی مظہر ۔ مسجد عبد الرحمٰن

    اتحاد بین المسلمین کی مظہر ۔ مسجد عبد الرحمٰن

    محرام الحرام کی آمد کے ساتھ ہی پاکستان میں موجود کچھ شرپسند اذہان عوام کے درمیان ایسے اعتراضات کو ہوا دینے کی کوشش کرتے ہیں جن سے آپس میں رنجشیں پیدا ہوں اور اتحاد بین المسلمین کو فروغ نہ ملے لیکن ایسے عناصر نہ پہلے کبھی اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے ہیں اور نہ آئندہ کبھی ہوسکیں گے۔ کراچی میں ایک ایسی مسجد بھی ہے جو اتحاد بین المسلمین کا روشن مظہر ہے اور دین و ملت میں رخنہ ڈالنے والے عناصر کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے۔

    کراچی کی شاہراہ فیصل سے اگر آپ طارق روڈ جانے کے لیے شاہراہ قائدین کا راستہ لیں تو شاہراہ قائدین برج کہلانے والے اس پل کے نیچے ایک چھوٹی سی مسجد نظر آئے گی۔ مسجد کی موجودگی تو کوئی غیرمعمولی بات نہیں، ملک بھر میں آپ کو ہر گاؤں دیہات، قصبہ اور شہر میں ہر طرح کی چھوٹی بڑی مساجد نظر آئیں گی، لیکن اس مسجد کی خاص بات اس کے باہر لگا ہوا وہ بورڈ تھا جو ہر آتے جاتے شخص کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لیتا ہے۔

    اس بورڈ پر لکھی عبارت نہایت حیرت انگیز ہے، ’یہ مسجد تمام مسالک کے مسلمانوں کے لیے ہے‘، اور اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ، نہ صرف مسجد قائم ہے بلکہ آباد بھی ہے۔

    جب ملک بھر میں فرقہ وارانہ تعصب عروج پر ہو اور آپ کے کانوں میں اپنے سے مختلف فرقہ کے مسلمانوں کے لیے ’کافر‘ کا نعرہ گونجتا ہو تو ایسے میں یہ مسجد، کم از کم میرے لیے بہت انوکھی تھی۔ عصر حاضر کے معروف مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی اپنی کتاب ’آب گم‘ میں لکھتے ہیں، ’مسلمانوں نے کسی کے ہندو، عیسائی یا بدھ مت کا پیروکار ہونے پر کبھی تعرض نہیں کیا۔ البتہ اپنے فقہ اور فرقے سے باہر ہر دوسرے مسلم فرقے سے تعلق رکھنے والے کا سر پھاڑنے اور کفر کا فتویٰ لگانے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں‘۔

    تو ایسے میں وہ کون مرد مومن تھا جس نے مسجد بنوا کر اس قدر کشادہ دلی کا مظاہرہ کیا کہ اسے ہر فرقے کے لوگوں کے لیے عام کردیا؟

    پہلی بار جب میں اس مسجد، مسجد عبد الرحمٰن میں گئی، تو چونکہ وہ کسی نماز کا وقت نہیں تھا، لہٰذا مسجد خالی تھی۔ مسجد کے سامنے ہی پولیس چوکی بنی ہوئی ہے۔ چوکی میں موجود اہلکاروں نے جب ہمیں کیمرے کے ساتھ مسجد میں جھانکتے دیکھا تو ان میں سے ایک اہلکار قریب آگیا۔

    رسمی تعارف اور آمد کے مقصد کے بعد انہوں نے بتایا کہ مسجد میں پانچوں وقت باجماعت نماز ہوتی ہے۔ وہ خود بھی اس وقت نماز مغرب کی تیاری کے لیے جارہے تھے اور ان کا یہیں نماز پڑھنے کا ارادہ تھا۔

    جب ہم نے ان سے مزید سوالات کیے تو پتہ چلا کہ اس مسجد کو دراصل کچھ پولیس اہلکاروں نے اپنی سہولت کے لیے بنایا تھا۔ جس بھلے شخص نے یہ مسجد بنوا کر اس کے باہر یہ حیرت انگیز بورڈ لگایا، پولیس ڈپارٹمنٹ میں وہ ایس ایچ او گوگا کے نام سے مشہور ہے۔

    اب ہماری تلاش ایس ایچ او گوگا کے لیے تھی جو بے شمار فون کالز کے بعد بالآخر ختم ہوئی۔

    جب میری ایس ایچ او گوگا سے بات ہوئی تو میرا پہلا سوال یہی تھا، کہ وہ کیا وجہ تھی کہ انہوں نے یہ قدم اٹھایا جو فرقہ وارانہ شدت پسندی کے اس ماحول میں شاید ان کی جان جانے کا سبب بھی بن سکتا تھا؟

    ایس ایچ او گوگا

    ایس ایچ او گوگا جن کا اصل نام محمد زکیب ہے، نے بتایا، ’جب ہم نے یہ مسجد بنائی تو پہلے دن ایک مسلک کے لوگ ہمارے پاس آئے۔ انہوں نے کہا ہمارے مولانا اس مسجد میں نماز کی امامت کریں گے۔ میں نے کہا سو بسم اللہ کیوں نہیں۔ اگلے دن ایک اور فرقے سے تعلق رکھنے والا شخص یہی مطالبہ لے کر آگیا، تب مجھے خیال آیا کہ یہ تو خوامخواہ ایک مسئلہ کھڑا ہوگیا‘۔

    ایس ایچ او گوگا کے مطابق انہوں نے ’مولوی بٹھانے‘ کی فرمائش لے کر آنے والے تمام افراد کو شکریہ کے ساتھ واپس لوٹا دیا۔ اس کے بعد انہوں نے ’یہ مسجد تمام مسالک کے مسلمانوں کے لیے ہے‘والا بورڈ لٹکایا اور ایک معتدل خیالات رکھنے والے مولانا کو یہاں کا امام مقرر کردیا۔

    انہوں نے کہا، ’نیک نیتی سے قائم کی جانے والی اس مسجد کو اللہ نے اتنی برکت دی کہ آج بغیر کسی تنازعہ کے پانچوں وقت یہاں باجماعت نماز ہوتی ہے‘۔

    سنہ 2012 میں یہ مسجد قائم کرنے والے ایس ایچ او گوگا اس وقت محکمہ 15 کے انچارج تھے۔ وہ اپنی جیب سے مسجد کے امام کو 2500 روپے ماہانہ تنخواہ دیا کرتے تھے۔ ڈیڑھ سال بعد انہیں ایس ایچ او سچل تعینات کردیا گیا اور ان کی جگہ ایک اورایس ایچ او ہمایوں نے سنبھال لی۔

    ایس ایچ او گوگا کا کہنا تھا کہ وہاں سے جانے سے قبل انہوں نے ایس ایچ او ہمایوں کو مسجد کے انتظامات اورامام کی تنخواہ کی ذمہ داری بھی سونپی جو انہوں نے بخوشی قبول کی۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کے اس بورڈ یا کسی مسلکی اختلاف کی وجہ سے یہ مسجد کبھی کسی تنازعہ کا شکار نہیں بنی۔ ’کم از کم میں نے اپنی آنکھوں سے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو یہاں نماز پڑھتے دیکھا تھا‘۔

    سنہ 2013 میں انہیں ایک سانحہ سے گزرنا پڑا۔ 20 مئی 2013 کو دو سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونے وال ایک مسلح تصادم کے دوران ان کی کمر میں گولی لگ گئی۔ انہیں فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں سرکاری خرچ پر ان کا بہترین علاج کیا گیا، لیکن علاج کارگر نہ ہوسکا اور انہیں اپنے دونوں پاؤں کھونے پڑے، ’بس جو اللہ کو منظور‘۔ انہوں نے ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے کہا۔

    واکنگ اسٹک کے سہارے چلتے ہوئے گوگا اب بھی محکمہ پولیس سے منسلک ہیں اورہیڈ کوارٹر ایسٹ میں دفتری امور کی انجام دہی کر رہے ہیں۔

    نمازیوں سے آباد یہ مسجد اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسلام میں فرقوں کا تصور نہ ہونے کے باوجود ان کی موجودگی ایک حقیقت تو ہے، لیکن یہ کوئی ایسی وجہ نہیں جس پر دوسرے مسلمان کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا جائے، اس اسلام سے جس نے ہمیشہ عالمی انسانیت کا درس دیا۔ بقول ایس ایچ او گوگا، ’یہ مسجد ’تمام مسلمانوں‘ کے لیے بنائی گئی ہے‘۔

  • پاکستان میں صنفی امتیاز کی غلط تشریح

    پاکستان میں صنفی امتیاز کی غلط تشریح

    عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کی جانے والی صنفی امتیاز کے ممالک کی فہرست میں پاکستان آخر سے دوسرے نمبر پر ہے۔ فہرست میں شامل 145 ممالک میں پاکستان کا نمبر 144واں ہے۔ ملک میں مختلف افراد اور ادارے صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں اور ہم نے ایسی ہی ایک نوجوان خاتون عروج اشرف اعوان سے جاننے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان میں صنفی امتیاز کی وجہ آخر کیا ہے؟

    خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اس کی سب سے بڑی وجہ تعلیم کی کمی ہے۔ جب تک خواتین تعلیم حاصل نہیں کریں گی، انہیں اپنے بنیادی حقوق کا علم نہیں ہوگا اور وہ اپنے لیے کیے جانے ہر فیصلے کو، چاہے وہ ان کے لیے درست ہو یا نہ ہو، آرام سے قبول کرلیں گی۔

    دوسری وجہ خواتین کا معاشی طور پر خود کفیل نہ ہونا ہے۔ معاشی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے اکثریت کے ہاتھ بندھے ہوتے ہیں اور وہ لامحالہ اپنے سرپرستوں کے فیصلوں کو ماننے پر مجبور ہوتی ہیں۔

    تاہم عروج اشرف اعوان کا ماننا ہے کہ ہمارے معاشرے میں ’صنفی امتیاز‘ کی تشریح غلط کی جاتی ہے۔

    وہ اس کی وضاحت کچھ یوں کرتی ہیں، ’صنفی امتیاز کا تعین چار چیزوں پر کیا جاتا ہے۔ معاشی عمل میں شرکت، تعلیمی مواقع، سیاسی خود مختاری، اور طبی سہولیات‘۔

    اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عروج اشرف وہ واحد پاکستانی نوجوان ہیں جو بین الاقوامی مہم ’ہی فار شی‘ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین یو این وومین کے تحت شروع کی جانے والی اس مہم ’ہی فار شی‘ کا آغاز ہالی ووڈ اداکارہ ایما واٹسن نے کیا اور اس کا مقصد خواتین کی خود مختاری اور بنیادی حقوق کی فراہمی میں مردوں کے کردار کو آگے لانا ہے۔

    مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس میں صنفی تفریق سے کیسے چھٹکارہ پایا گیا؟

    چند دن قبل اس مہم کے دو سال پورے ہونے کے موقع پر نیویارک کے میوزیم آف ماڈرن آرٹس میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں اقوام متحدہ کے نمائندگان سمیت جاپان کے وزیر اعظم شنزو ایبے، اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی شرکت کی۔

    عروج نے اس تقریب میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے متاثر کن خیالات کا اظہار کیا۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عروج کا کہنا تھا کہ معاشی عمل میں شرکت سے مراد اچھی ملازمتوں کے یکساں مواقع، یکساں تنخواہیں، اور اداروں میں رہتے ہوئے مختلف مواقع حاصل کرنے کا یکساں امکان ہے۔ تعلیم چاہے ابتدائی ہو، ثانوی یا اعلیٰ تعلیم، مرد و خواتین دونوں کے لیے اس کو حاصل کرنے کے یکساں مواقع ہوں۔ فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کی بامعنی شمولیت، اور مردوں کو حاصل تمام طبی سہولیات کی خواتین کو بھی یکساں فراہمی دراصل صنفی برابری کی نشانی ہے۔

    عروج کا تعلق ایک آرمی خاندان سے ہے۔ وہ ان خوش نصیب لڑکیوں میں سے ایک ہیں جنہیں بچپن سے ہی وہی اہمیت و مواقع حاصل ہوئے جو ان کے بھائیوں کو ملے۔ انہیں اس صنفی امتیاز کا سامنا نہیں کرنا پڑا جس کا آغاز سب سے پہلے لڑکیوں کے اپنے گھر سے ہوتا ہے۔

    البتہ اپنی یونیورسٹی میں ان کا جنسی متعصبانہ رویے سے ضرور واسطہ رہا۔ انہوں نے لاہور کی ایک مشہور انجینیئرنگ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی جہاں 20 لڑکوں کے مقابلے میں ایک لڑکی زیر تعلیم تھی۔

    ہی فار شی کی تقریب میں عروج نے بتایا، ’میرے کلاس فیلوز مجھے کہا کرتے تھے، لڑکیوں کو اچھے گریڈز ان کی کارکردگی و ذہانت کی بنیاد پر نہیں ملتے، بلکہ اس بنیاد پر ملتے ہیں کہ انہوں نے کتنا میک اپ کیا ہوا ہے‘۔

    عروج کا خیال تھا کہ ایک پڑھے لکھے ماحول کا حصہ ہونے کے باوجود انہیں ایسی باتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو ایک مڈل کلاس عام لڑکی کو کیا کیا نہ سننا پڑتا ہوگا۔

    یہی وہ خیال تھا جس نے انہیں صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔

    دوران تعلیم انہوں نے اپنی ساتھی طلبا کے ساتھ مل کر لڑکیوں کے لیے ایک سوسائٹی ’زمل‘ تشکیل دی جس کا مقصد صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے آگاہی پیدا کرنا تھا۔

    مزید پڑھیں: صنفی تفریق کو للکارتی مصر کی خواتین بائیکرز

    گزشتہ برس عالمی یوم خواتین کےموقع پر زمل نے لڑکوں کی ایک تنظیم ’خاردار‘ کے ساتھ مل کر ہی فار شی مہم کا پاکستان میں آغاز کیا۔ ’ایز برادر وی اسٹینڈ‘ کے نعرے کے ساتھ خاردار نامی تنظیم کا مقصد کم و بیش یہی تھا کہ خواتین کے بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے مرد قدم بڑھائیں۔

    عروج بتاتی ہیں، ’اس مہم کے تحت ہم نے صنفی امتیاز کے خاتمے کی آگاہی کے لیے پوسٹرز تقسیم کیے اور بینرز لگائے۔ ہمارا مقصد تھا کہ ہم لوگوں کو بتائیں کہ وہ کون سے رویے ہیں جو صنفی امتیاز کا سبب بنتے ہیں‘۔

    لیکن حسب توقع، لوگوں کو اس سے اختلاف تھا۔ عروج اور اس کے ساتھیوں کو دھمکیاں ملنی شروع ہوگئیں۔ ان کے لگائے گئے بینرز پھاڑ دیے گئے۔ کچھ لوگوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے شکایت کی کہ اس قسم کی سرگرمیاں تعلیمی اداروں کے لیے مناسب نہیں۔ بدقسمتی سے یونیورسٹی انتظامیہ نے کسی تنازعہ سے بچنے کے لیے عروج اور اس کی ٹیم کو اپنی مہم بند کرنے کا حکم دیا۔

    لیکن یہ چیز ان لوگوں کو ان کے مقصد سے نہ ہٹا سکی۔

    عروج نے بتایا کہ لوگ اس سے پوچھتے تھے، ’تم ایک بہترین زندگی گزار رہی ہو، ایک اچھے تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کر رہی ہو، پھر تم کس امتیاز کی بات کرتی ہو‘؟ اور عروج کا جواب تھا، ’بات صرف میری نہیں، ہر اس لڑکی کی ہے جسے اپنے حقوق کے لیے بولنے کی اجازت نہیں‘۔

    انہوں نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ خواتین کی معاشی خود مختاری اور تعلیم دونوں ہی ان کے لیے بے حد ضروری ہیں۔ ’معاشی طور پر خوشحال خواتین اپنی صحت سے متعلق مسائل کا حل نکال سکتی ہیں۔ جبکہ تعلیم انہیں قومی سیاست میں باعمل بنانے میں مدد گار ثابت ہوگی‘۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں صنفی تفریق خواتین کے طبی مسائل کی بڑی وجہ

    عروج کا ماننا ہے کہ خود مختار اور باعمل خواتین مستحکم معاشرے کی تشکیل اور اس کے امن میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہیں اور نئی نسل کی بہترین تربیت کر کے انہیں معاشرے کا کارآمد حصہ بنا سکتی ہیں۔

    عروج، ان کی ٹیم اور زمل کے بانی ارکان کو صنفی امتیاز کے خلاف آواز اٹھانے پر گزشتہ برس ’ہی فار شی ہیرو ۔ گلوبل ایوارڈ‘ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

    وہ کون سا قدم ہے جو پاکستان میں صنفی امتیاز کا خاتمہ کرسکتا ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے عروج نے بتایا کہ آگاہی اور تعلیم دو بنیادی چیزیں ہیں۔ ’لوگوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے کہ زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کو یکساں مواقع دینے سے ان کی مذہبی و معاشی اقدار کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ صنفی امتیاز کا خاتمہ نہ صرف خواتین بلکہ مردوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے‘۔

    مزید پڑھیں: فٹبال کے ذریعے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ۔ افغانستان کی خالدہ پوپل

    عروج کا کہنا تھا، ’اسلام وہ پہلا مذہب ہے جس نے خواتین کو ان کے بنیادی حقوق دیے جسے ہم دوسرے لفظوں میں ان کی خود مختاری بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس سے قبل خواتین کی حیثیت مردوں کے لیے ایک مفتوحہ شے جیسی تھی۔ عزت کے ساتھ تمام بنیادی حقوق، اور یکساں مواقعوں کی فراہمی اسلام ہی نے عورت کو فراہم کیے‘۔

    عروج بتاتی ہیں کہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے ملنا ان کی زندگی کا یادگار لمحہ تھا۔ ’جسٹن ٹروڈو موجودہ دور کے وہ واحد لیڈر ہیں جو حقوق نسواں کے حامی اور علمبردار ہیں اور اس پر فخر کرتے ہیں‘۔

    نیویارک میں ہونے والی اس تقریب میں عروج کی تقریر کو بے حد سراہا گیا اور شنزو ایبے اور جسٹن ٹروڈو سمیت حاضرین نے کھڑے ہو کر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

    عروج کا عزم ہے کہ وہ اس مہم کو پاکستان میں زیادہ سے زیادہ آگے بڑھائیں گی۔ ’ملک بھر سے اب تک 6 ہزار افراد (مرد) اس مہم میں شامل ہو کر اپنے آس پاس کی خواتین کو خود مختار بنانے کا عزم کر چکے ہیں‘۔

    عروج کی متاثر کن تقریر کے بعد پاکستان اب ہی فار شی کے پلیٹ فارم پر توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ عروج اب اپنے آپ کو اس مقصد کے لیے پوری طرح وقف کر چکی ہیں اور ان کا ارادہ ہے کہ وہ اس مہم کا دائرہ ملک بھر میں وسیع کریں گی۔

  • مچھ، ٹرک الٹنے سے 3 افراد جاں بحق 13 زخمی

    مچھ، ٹرک الٹنے سے 3 افراد جاں بحق 13 زخمی

    مچھ : بلوچستان کے علاقے مچھ کے قریب مرکزی شاہراہ پر ٹرک حادثے کا شکار ہوگیا جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع بولان کے شہرمچھ کے قریب خانہ بدوشوں سے بھرا ٹرک مرکزی شاہراہ پر الٹ گیا جس کے باعث 3 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے اور 13 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق حادثہ تیزرفتاری کے باعث الٹ گیا تھا جس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے خانہ بدوش بمعہ ساز و سامان سوار تھے۔

    ریسکیو ادرے نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیوں آغاز کردیا اور حادثے میں جاں بحق و زخمی ہونے والے افراد کو قریبی اسپتال منتقل کردیا ہے جہاں زخمیوں کو امداد دی جا رہی ہے۔

    زخمیوں میں سے بھی بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے جب کہ حادثے میں جاں بحق افراد کی میتوں کو ضروری کارروائی کے بعد لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

    ایف سی ذرائع کا کہنا ہے کہ خانہ بدوش ٹرک میں سامان سمیت کسی مقام پرمنتقلی کے لئے جا رہے تھے کہ تیز رفتاری کے باعث ٹرک بے قابو ہو کرالٹ گیا تھا۔

  • کراچی کو کسی صورت تقسیم نہیں ہونے دیں گے، میجرجنرل بلال اکبر

    کراچی کو کسی صورت تقسیم نہیں ہونے دیں گے، میجرجنرل بلال اکبر

    کراچی : ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے کہا ہے کہ کراچی کو دو سو پچاس حصوں میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے، محرم کے بعد مذہبی جماعتوں کے غیرقانونی دفاتر بھی گرائیں گے۔

    India will not be spared if it enters our border by arynews
    یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، میجر جنرل بلال اکبر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دفاع کے لیے بھرپورتیار ہے، دشمن نے ہماری سرحد میں گھسنے کی کوشش کی تو اس کو بھرپور جواب دیاجائے گا۔ انشاءاللہ پاکستان محفوظ رہے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں القاعدہ اور کالعدم جماعتوں کے خلاف آپریشن ہوئے، کراچی آپریشن کو نئے فیز میں داخل کر رہے ہیں، مذہبی لبادے میں ایک ٹیم نے بھی سیکٹراور یونٹ آفس بنالیے ہیں، ماہ محرم الحرام کے بعد دیگر جماعتوں کے غیر قانونی دفاتر بھی گرا دیئے جائیں گے۔

    ہم لیاری گینگ وارکے دفاتر گرارہے ہیں کوئی سیاسی دفاتر نہیں گرا رہے، ایک کو سزا دیں گے تو دس لوگ باز آجائیں گے۔ چھیالیس دفاتر مالکان کو واپس کیے گئے ہیں۔ جس کو بنانے ہیں سیاسی دفاتربنائے، ہمیں کچھ دوستوں نے انٹربورڈ سے متعلق معلومات دیں ہیں، دہشت گردی سے متعلق ہمیں مزید معلومات فراہم کریں۔

    انہوں نے کہا کہ بیرون ملک بھاگے ہوئے لوگ واپس آ جائیں، واپس آنےوالوں کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہو گی، ان کو ان کے جرائم بتائے جائیں گے کہ عدالتوں کاسامنا کریں، یہ وہ کھڑکی ہے جس سے مفرورافراد مزید جرائم سے بچ سکیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں جرائم کی بنیاد پیسہ ہے، دہشت گردی کیلیے جو پیسہ جمع کیا جارہا ہے اسے روکیں گے، پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سرحد کی خلاف ورزی کے باوجود اسٹاک ایکسچینج نیچےنہیں آیا، امن و امان کی صورتحال دیکھ کر بھارت کے پیٹ میں درد شروع ہوگیا۔

    ڈی جی رینجرز نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دفاع کے لیے بھرپور تیار ہے، دشمن نے سرحد پر گھسنے کی کوشش کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، چین سمیت پاکستان کے دوست اکھٹے ہوئے ہیں، ایران نے کہا ہے کہ وہ بھی سی پیک کا حصہ بننا چاہتا ہے۔

    ڈی جی رینجرز نے کہا کہ کراچی پولیس میں بتدریج بہتری آرہی ہے، امن وامان کتنا بہتر ہوا یہ آپ سب نے دیکھا ہے، پاکستان کے دشمنوں نے کہنا شروع کردیا تھا 2012 پاکستان کا آخری سال ہے۔

    جن لوگوں کے پیارے ما رے گئے ہیں انہیں ایک فورم پر لائیں گے اورمتاثرین کے مقدمے بھی لڑیں گے۔ میجر جنرل بلال اکبر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قوم کے بیٹے ملک کی خاطر قربانیاں دیتے رہیں گے۔

     

  • جماعت اسلامی کے جلسے میں کارکنوں کا ڈی ایس پی پر تشدد

    جماعت اسلامی کے جلسے میں کارکنوں کا ڈی ایس پی پر تشدد

    فیصل آباد : کرپشن مٹاؤ مہم کے تحت جماعت اسلامی کے جلسے میں کارکنوں اور پولیس کے ساتھ تصادم ہوا ہے،کارکنان نے ڈی ایس پی کو دھکے مار کر اسٹیج سے اتار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کا فیصل آباد میں کرپشن کے خلاف ہونے والے جلسے میں کارکنان نے پولیس اہلکارں کے ساتھ بدتمیزی کی اور ڈی ایس پی سمیت پولیس اہلکاروں کو دھکے مار مار کر اسٹیج سے نیچے اتار دیا۔

    اے آر وائی کے رپورٹر جماعت اسلامی جلسے میں کارکنان نے معمولی تنازع کے بعد پولیس اہلکاروں کو زدوکوب کیا اور جب ڈی ایس پی معاملہ سلجھانے اسٹیج پر گئے تو کارکنان نے ڈی ایس پی پر دھاوا بول دیا اور پر دھاوا بول دیا اور اسٹیج سے دھکے مار کر اتار دیا۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے جلسہ گاہ سے ایک مسلح شخص کو حراست میں لیا تھا جس کے بعد جماعت اسلامی کے کارکنوں نے ڈی ایس پی کو دھکے دیے اور اہلکاروں کو زدوکوب کیا جس سے ڈی ایس پی گلبرگ کی وردی بھی پھٹ گئی۔

  • شاہینوں کا ویسٹ انڈیز کو جیت کے لیے 285 رنز کا ہدف

    شاہینوں کا ویسٹ انڈیز کو جیت کے لیے 285 رنز کا ہدف

    شارجہ: پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستانی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مخالف ٹیم کو جیت کے لیے 285 رنز کا ہدف دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شارجہ میں کھیلے جانے والے تین ایک روزہ میچ کے پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز کے کپتان جیسن ہولڈر نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ جس کے بعد پاکستانی بیٹسمینوں نے محتاط انداز میں کھیل پیش کرتے ہوئے مقررہ 49 اوورز میں 284 رنز اسکور کیے۔

    پاکستان کی جانب سے کپتان اظہر علی اور شرجیل خان نے اننگز کا آغاز کیا تو پہلی ہی گیند پر اظہر علی وکٹوں کے پیچھے کیچ ہو گئے۔ انہیں شینن گیبریئل نے آؤٹ کیا تاہم پاکستان کا دوسرا نقصان 15 اوورز میں سامنے آیا جب شرجیل خان 43 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کرنے کے بعد پویلین روانہ ہوئے۔

    cric-1

    شرجیل خان نے جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے 6 چوکے اور 3 چھکوں کی مدد سے اپنی نصف سنچری مکمل کی، نئے آنے والے بلے باز شعیب ملک وکٹ پر زیادہ دیر تک رُکنے میں ناکام رہے اور صرف 7 رنز بنا کر نارائن کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو کر پویلین روانہ ہوئے۔

    بیٹنگ لائن کو سہارا دینے کے لیے بابر اعظم اور وکٹ کیپر سرفراز احمد نے محتاط انداز میں کھیلتے ہوئے لمبی شراکت داری قائم کی تاہم وکٹ کیپر سرفراز رامدین کی بال کو کھیلتے ہوئے ناکام ہوئے اور کینچ دے کر 35 رنز کی اننگز کھیل کر پویلین روانہ ہوگئے۔

    cric-2

    پاکستان کی جانب سے بابر اعظم 135 بالز کا سامنا کرتے ہوئے 8 چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 120 رنز کا سب سے بڑا اسکور کرنے میں کامیاب رہے، وہ کیران پولارڈ کی گیند پر غلط شارٹ کھیلتے ہوئے بریتھ ویٹ کے ہاتھوں میں کینچ آؤٹ ہوئے۔

    بابر اعظم کے بعد محمد رضوان کا ساتھ دینے کے لیے آل راؤنڈر عماد وسیم کریز پر آئے اور 24 بالز کا سامنے کرتے ہوئے 24 رنز بنا کر پویلین روانہ ہوئے، بعد ازاں آنے والا بیٹسمین وکٹ پر رُکنے میں ناکام نظر آئے۔

    قبل ازیں روشنی کم ہونے کے باعث کھیل روک دیا گیا تھا تاہم فلڈ لائٹس کی خرابی دور ہونے کے بعد میچ دوبارہ شروع کیا گیا اور 50 کے بجائے اسے 49 اوورز تک محدود کردیا گیا جبکہ وقت ضائع ہونے کے باعث ایک اننگز کے بعد کھانے کے وقفے کو بھی 10 تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پاکستانی ٹیم کی جانب سے بابر اعظم اور شرجیل خان نے عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔

    ٹاس کے بعد پاکستانی کپتان اظہر علی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں وائٹ واش کے بعد کھلاڑیوں کا مورال بہت بلند ہوا ہے۔ جیت کے جذبے کو لے کر میدان میں اتریں گے اور بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے فتح حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

    cric-5

    قومی ٹیم میں ایک فاسٹ باؤلر عمر گل کی جگہ وہاب ریاض کو موقع دیا گیا ہے جبکہ ویسٹ انڈین ٹیم میں کریگ بریتھ ویٹ اپنے ایک روزہ میچ کے کیریئر کا آغاز کررہے ہیں۔

    پاکستان ٹیم میں کپتان اظہر علی سمیت، شرجیل، بابر اعظم، محمد رضوان، شعیب ملک، وکٹ کیپر سرفراز احمد، محمد نواز، عماد وسیم، محمد عامر، وہاب ریاض اور حسن علی کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

    ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں کپتان جیسن ہولڈر، کریگ بریتھ ویٹ، جانسن چارس، ڈیرن براوو، مارلن سیمیولز، دنیش رامدین، کیرون پولارڈ، جیسن ہولڈر، کارلوس بریتھ ویٹ، سنیل نارائن، سلیمان بین اور شینن گیبریئل شامل ہیں۔

     

  • بھارت کا پاکستان کے خلاف کرکٹ میچ نہ کھیلنے کا فیصلہ

    بھارت کا پاکستان کے خلاف کرکٹ میچ نہ کھیلنے کا فیصلہ

    نئی دہلی : بھارت کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے ساتھ میچ نہ کھیلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئی سی سی کو بذریعہ خط اپنے فیصلے سےآگاہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان سے میچ نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے آئی سی سی کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی طور پر منعقد کیے گئے کسی بھی ٹورنامنٹس میں پاکستان اور بھارت کو ایک گروپ میں نہ رکھا جائے۔

    بھارت کرکٹ بورڈ کے اس فیصلے کو عالمی سطح پر ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے. ماہرین کرکٹ کا کہنا ہے کہ اس قسم کے فیصلوں سے شائقین کرکٹ کی دل آزاری ہوتی ہے لوگ روایتی حریفوں کو ایک دوسرے کے مقابل دیکھنا چاہتے ہیں اور ایسے مقابلوں سے لطف و اندوز ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے بعد بھارت کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے ساتھ سیریز کھیلنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد اب آئی سی سی کو بھی اس حوالے سے خط لکھ دیا گیا ہے۔

    یا د رہے کہ اس سے قبل بھارتی انتہا پسندوں نے پاکستانی اداکاروں کو بھارت چھوڑنے کی دھمکی دیتے ہوئے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا جس کے بعد معروف پاکستانی اداکار فواد خان اور مائرہ خان اپنی زیر تکمیل فلمیں چھوڑ کر واپس وطن لوٹ آئے تھے۔

  • دھرنے کے نام پر ڈانس پارٹیاں جاری ہیں،رانا مشہود

    دھرنے کے نام پر ڈانس پارٹیاں جاری ہیں،رانا مشہود

    سرگودھا: وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود نے کہا ہے کہ سرحدوں پر کشیدگی چل رہی ہے اور فوجی جوان مادرِ وطن کی حفاظت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے نذارنے پیش کررہے ہیں مگر دوسری طرف دھرنے کے نام پر ڈانس پارٹیاں جاری ہیں۔

    سرگودھا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہودنے کہا کہ سرحدوں پر کشیدگی جاری ہے اور فوجی جوان جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ دوسری طرف دھرنے کے نام پر ڈانس پارٹیاں چل رہی ہیں۔

    انہوں نے کہاکہ وطن عزیز کے تحفظ کی خاطر پاکستانی حکومت، قوم اور عوام بھارت کو کسی بھی جارہیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار کھڑے ہیں اور اس کی حفاظت و سالمیت کے لیے خون کا آخری قطرہ تک دینے کے لیے تیار ہیں۔

    پڑھیں: بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ، 2 فوجی اہلکار شہید، وزیراعظم کی شدید مذمت

    اُن کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان پرامن ملک ہے اور ہم امن چاہتے ہیں مگر پڑوسی ملک ہمارے امن کی خواہش کو کمزوری سمجھتا ہے، بھارت کو خبرار کرتے ہوئے رانا مشہود نے کہا کہ اگر مادرِ وطن کے خلاف کوئی سازش کی گئی تو اس کا دفاع کرتے ہوئے بھرپور جواب دیا جائے گا‘‘۔

    تحریک انصاف کے رائے ونڈ مارچ پر تبصرہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ ’’سرحدوں پر ہمارے فوجی جوان اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں اور دوسری طرف پی ٹی آئی کی قیادت دھرنے کے نام پر ڈانس پارٹیوں کا انعقاد کررہی ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں:  پاکستان سے بھارتی فوجی کو چھڑانے کیلئے اقدامات کریں گے، راج ناتھ سنگھ

    رانا مشہود نے پی ٹی آئی کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل صورتحال میں ڈانس پارٹیوں کے انعقاد پر تحریک انصاف کو شرم آنی چاہیے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر، بلدیاتی اور ہونے والے ہر ضمنی انتخابات میں عوام ناچ گانے والی پارٹی کو مسترد کرچکی ہے مگر تحریک انصاف اور اُس کے سربراہ ’’میں نہ مانوں‘‘ کی پالیسی پر گامزن ہے اور 2018 کے انتخابات کا انتظار کرنے کے بجائے دھرنوں، جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کررہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  رائے ونڈ مارچ قوم کی تقدیر کا فیصلہ کرے گا،عمران خان

    وزیر تعلیم نے کہاکہ آج جب چین پاکستان کا ہر اول دستہ بن کر ملک کی مدد کررہا ہے تو اُس وقت ملک کو دوبارہ اندھیروں میں دھکیلنے  کے لیے سازش کے تحت ملک میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    رانا مشہود نے کہا کہ  وزیراعظم پاکستان کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور عمران خان کی خواہشات ایک جیسی اہمیت رکھتی ہیں، پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ پانامہ سے راہ فراراختیارکرنے کے بجائے ٹی او آر کمیٹی میں بیٹھے تاکہ احتساب کےقانون کو عملی طور پر لاگو کیا جاسکے۔

    اسے بھی پڑھیں:  عمران خان اسٹیج پر پہنچ گئے، کچھ دیر میں خطاب کریں گے

    پنجاب کے وزیر تعلیم نے کہاکہ’’ پاناما لیکس سے ملک لوٹنے والے راہ فرار اختیار کررہے ہیں، ہم خود چاہتے ہیں احتساب کا عمل شروع ہو لیکن اب وقت ہے کہ ملک لوٹنے والے تمام افراد کو کٹھرے میں لایا جائے‘‘۔
  • ضیاء کی آمریت میں طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا گیا، بلاول بھٹو

    ضیاء کی آمریت میں طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا گیا، بلاول بھٹو

    کراچی : پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایم آر ڈی کے شہیدوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے جنہوں نے ضیاء الحق کی سیاہ آمریت کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کیں، جنرل ضیاء کے دور حکومت میں طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا گیا۔

    ماہ ستمبر کے اختتام پر پورے صوبہ سندھ اور خصوصاً دادو، شہید بینظیرآباد اور دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں بحالی جمہوریت کے شہیدوں کی برسیوں کے موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہم جمہوریت کا ثمر کھاتے ہوئے ان شہیدوں کی بے مثل بہادری، اصول پرستی اور عزم کے شکر گزار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میری والدہ شہید بینظیر بھٹو نے انتہائی بہادری کے ساتھ آمریت کے خلاف دنیا کی سب سے مقبول عوامی جدوجہد کی قیادت کی،ان کے بھائیوں، بہنوں اور جیالوں نے ان کے آواز پر لبیک کہتے ہوئے پاکستان کے عوام اور ان کے لافانی حقوق کے لیے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ضیاء کی آمریت میں جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد کے خلاف گن شپ ہیلی کاپٹرز اور وحشیانہ طاقت کا استعمال کیا گیا اور پاکستانیوں کو تباہ کرنے کے لیے انتہاپسندی اور دہشتگردی کا بیج بویا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ آمر ضیاء نے جمہوریت چھین کر ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم اور ایٹمی پروگرام کے خالق شہید ذوالفقار علی بھٹو کو اقتدار سے ہٹا کر انہیں تختہ دارپرچڑھا کر ملک کو ایک ”بنانا اسٹیٹ“ کی جانب دھکیلنے اور معاشرے کو ایک فسادی اورانتشاری ہجوم میں منتقل کرنے کی سازش کی۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ جیالے اور جمہوری سیاسی کارکنان خصوصاً شہدائے جمہوریت ہی تھے جنہوں نے چہید محترمہ بینظیر بھٹو کی قیادت میں ضیاء کی آمریت کے خلاف بہادری سے جدوجہد کی اور 1988 کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف بڑے پیمانے پر دھاندلیوں کے باوجود ضیاء کی باقیات کو گرا دیا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارٹی، ان کی قیادت اور کارکنان اپنے شہیدوں اور کے لواحقین کو کبھی بھی فراموش نہیں کریں گے اور ان کو نسل در نسل خراج عقیدت پیش کرتے رہیں گے۔