لاہور میں جنرل اسپتال کی نرسری سے نومولود غائب ہوگیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق جنرل اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی تھی، پرنسپل جنرل اسپتال پروفیسر فاروق افضل نے نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وارڈ کی آیا شکیلہ بی بی اور ملازم محمد عثمان کو معطل کردیا گیا ہے۔وارڈ سسٹر انچارج اور اسٹاف نرس کی جواب طلبی کی گئی ہے اور محکمانہ کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
پرنسپل جنرل اسپتال فاروق افضل کا کہنا ہے کہ بچے کی تلاش کے لیے پولیس کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔
گزشتہ سال جولائی مین لاہورکے چلڈرن اسپتال میں بچے کی مبینہ تبدیلی کیس کی رپورٹ سامنے آئی تھی۔
گوجرانوالہ کے شہری عرفان اکرم نے لاہور کے چلڈرن اسپتال پر الزام لگایا تھا کہ اس کے ہاں چار روز قبل بیٹا پیدا ہوا، وہ بچے کو علاج کے لیے چلڈرن اسپتال لاہورلے آیا ، اسپتال کے عملے نے 6 گھنٹے بعد بچے کو مردہ قرار دے کر میر ے حوالے کردیا، گھر پہنچ کر دیکھا تو بچے کے کپڑوں میں مردہ بچی تھی۔
تاہم اس حوالے سے لاہورکے چلڈرن اسپتال کی رپورٹ سامنے آئی تھی جس کے مطابق نصیر آباد کا رہائشی عرفان یکم جولائی کو بچے کو تشویشناک حالت میں اسپتال لایا، بچے کو وینٹی لیٹر پر منتقل کرنے کی ضرورت تھی، والد سے اجازت مانگی گئی تو اس نے انکار کردیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ڈاکٹرز کے مشورے کے برعکس اس نے بچے کو ڈسچارج کروالیا، 7 گھنٹے بعد والد بچے کو واپس لے گیا۔