Category: پاکستان الیکشن 2018

پاکستان میں الیکشن 2018 کا طبل بج چکا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت پہلی بار کامیابی سے 10 سال کا عرصہ تسلسل کے ساتھ گزار چکی ہے ۔ اس عرصے میں دو جمہوری حکومتوں نے اپنا دورِ اقتدار مکمل کیا۔ جمہوریت کے اس دوام سے عوام کی امیدیں بے پناہ بڑھ چکی ہیں ۔ اس سال ہونے والے انتخابات کو ایسا الیکشن قرار دیا جارہاہے جس کا پاکستان کے عوام کو شدت سے انتظار تھا۔

4جون 2018انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ریٹرننگ افسر کے پاس کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ تھی

11جون2018نامزد امیدواروں کی فہرست شائع کرنے کا دن تھا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد کی فہرست جاری کردی۔

19جون2018امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن تھا،ریٹرننگ افسران نے ایف آئی اے، نیب ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور ایف بی آر کی مدد سے امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کی۔

22جون2018ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی قبول کرنے یا مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا آخری دن تھا،وہ تمام امید وار جن کی اہلیت پر الیکشن کمیشن نے سال اٹھائے تھے، انہوں نے ای سی پی کی جانب سے تشکیل کردہ اپیلٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی ۔ اپیلٹ ٹریبیونل، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیا گیا تھا۔

27جون2018امیدواروں کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں پر فیصلے کا آخری دن تھا۔اپیلٹ ٹریبیونل نے دائر کردہ درخواستوں کی اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے رد کیے جانے والے امید واروں کی اپیل پر اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔

28جون2018 کو الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ترمیم شدہ حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی۔

29جون2018کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا،وہ امید وار جو اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینا چاہتے تھے انہوں نے اس کا نوٹس ریٹرننگ افسران کو دیا۔

30جون2018 کوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امید واروں کو انتخابی نشان جاری کردیے۔

25جولائی2018 کو ملک بھر میں 18 سال سے زائد عمر کے شہری اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے ، ان کا یہ ووٹ آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

  • بلوچستان کے بڑے ناموں سے ٹکرانے والی خواتین امیدوار

    بلوچستان کے بڑے ناموں سے ٹکرانے والی خواتین امیدوار

    کوئٹہ: الیکشن 2018 میں صوبہ بلوچستان میں پاکستان کی پہلی اسپیکر صوبائی اسمبلی راحیلہ حمید درانی اور سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال سمیت 4 خواتین جنرل نشستوں پر بڑے ناموں سے مقابلہ کر رہی ہیں۔

    رواں ماہ 25 جولائی کو عام انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں جس کے لیے ملک بھر سے لاکھوں امیدوار میدان میں ہیں۔

    عام روایات کی برعکس رواں برس کئی ایسے علاقوں سے خواتین بھی انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں جہاں سے پہلے ان کا حصہ لینا ناممکن نظر آتا تھا۔

    ان خواتین کے مدمقابل بھاری بھرکم نام ہیں جو گزشتہ کئی انتخابات میں فتحیاب ہوتے آرہے ہیں تاہم وہ عوام کو ڈیلیور کرنے میں ناکام ہیں۔

    مزید پڑھیں: صحرا کی قسمت بدلنے کے لیے تھر کی خواتین اٹھ کھڑی ہوئیں

    صوبہ بلوچستان سے بھی اس وقت کچھ خواتین فتح یا شکست سے بے نیاز ہو کر کئی بڑے بڑے ناموں کے مدمقابل کھڑی ہیں۔

    کوئٹہ سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 265 پر راحیلہ حمید خان درانی مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہی ہیں۔

    یہ وہ حلقہ ہے جہاں سے محمود خان اچکزئی اور نوابزادہ لشکری رئیسانی جیسی بڑی شخصیات کے علاوہ تحریک انصاف کے قاسم سوری، ایم ایم اے کے حافظ حمد اللہ اور پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر روزی خان کاکڑ سمیت کل 25 امیدوار میدان میں ہیں۔

    راحیلہ درانی بلوچستان اسمبلی کی پہلی خاتون اسپیکر رہی ہیں۔

    انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز مسلم لیگ ق سے کیا اور 2002 کے عام انتخابات میں مخصوص نشست پر بلوچستان صوبائی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی۔

    مزید پڑھیں: دیر بالا سے عام انتخابات میں حصہ لینے والی پہلی خاتون

    سنہ 2013 کے عام انتخابات میں ن لیگ کی خصوصی نشست پر رکن اسمبلی منتخب ہوئیں اور بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار خاتون اسپیکر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

    دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی نے سابق وفاقی وزیر تعلیم زبیدہ جلال کو ضلع کیچ سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 70پر نامزد کیا ہے۔

    زبیدہ جلال بی این پی کے جان محمد دشتی جیسے مضبوط امیدوار کے مدمقابل ہیں۔

    زبیدہ جلال سنہ 2002 سے 2007 تک وفاقی وزیر کے عہدے پر فائز رہیں۔

    ان دونوں کے علاوہ صوبائی اسمبلی کے لیے حلقہ پی بی 13 جعفر آباد سے راحت جمالی اور پی بی 32 کوئٹہ سے نیشنل پارٹی کی یاسمین لہڑی الیکشن لڑ رہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آج رات  12 بجے الیکشن مہم کا وقت ختم ہو جائے گا

    آج رات 12 بجے الیکشن مہم کا وقت ختم ہو جائے گا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن ایک بار پھر سیاسی جماعتوں کو خبردار کیا ہے کہ آج رات12 جے سے ملک بھر میں انتخابی مہم کا وقت ختم ہو جائے گا، رات 12 بجے کے بعد انتخابی مہم چلانے والوں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں آج انتخابی مہم کا آخری روزہے، سیاسی گہما گہمی عروج پر اور کارکنان کا جوش وجذبہ دیدنی ہے۔

    ملک میں گیارہویں پارلیمانی انتخابات صرف دو روز کی دوری پر ہیں اور سیاسی جماعتوں کے ورکرز میں جیت کا جنون عروج پر ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم آج شب بارہ بجے ختم ہوجائے گی اور ضابطہ اخلاق کے مطابق رات بارہ بجے سے ملک بھر میں جلسے ریلیوں اور کارنر میٹنگز پر پابندی عائد ہوگی، اگر کسی سیاسی جماعت نے انتخابی جاری رکھی تو خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

    پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان انتخابی مہم کے آخری روز لاہور میں 4 مقامات پر خطاب کریں گے۔

    مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف ڈیرہ غازی خان اور راولپنڈی میں خطاب سے  انتخابی سرگرمی  کا اختتام کریں گے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی جیکب آباد اور شکار پور میں جلسوں سے خطاب کریں گے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان انتخابی مہم کا  آخری جلسہ کراچی میں  لیاقت آباد فلائی آور  پر کرے گی۔

    خیال رہے کہ امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کے لئے 23 دن دیئے گئے جبکہ انتخابی مہم 48 گھنٹے قبل ختم کرنا لازمی ہے۔

    واضح رہے کہ عام انتخابات کیلئے پولنگ 25 جولائی کو ہوگی، جس کے لئے انتظامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے پولنگ کے دن عام تعطیل کا اعلان کر رکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اقوام متحدہ کی واچ لسٹ میں شامل 3 امیدوار الیکشن کمیشن میں پیش

    اقوام متحدہ کی واچ لسٹ میں شامل 3 امیدوار الیکشن کمیشن میں پیش

    اسلام آباد: اقوام متحدہ کی واچ لسٹ میں نام ہونے پر الیکشن میں حصہ لینے والے 3 امیدوار الیکشن کمیشن میں پیش ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی واچ لسٹ میں شامل امیدواروں کے کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار اقوام متحدہ کی پابندی میں نہیں آتے، ناموں کی مماثلت کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے نوٹس جاری کیے۔

    وکیل نے کہا کہ بیان حلفی دیتے ہیں امیدواروں کا کسی کالعدم جماعت سے تعلق نہیں۔

    الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ سے تینوں امیدواروں کے شناختی کارڈ کی تفصیلات طلب جبکہ تینوں امیدواروں کو آئندہ سماعت پر دوبارہ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    الیکشن کمیشن میں مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی اوراندرون سندھ ایم کیوایم، پی پی اور ف لیگ کے کارکنان میں جھگڑا، متعدد زخمی

    کراچی اوراندرون سندھ ایم کیوایم، پی پی اور ف لیگ کے کارکنان میں جھگڑا، متعدد زخمی

    کراچی : ملک بھر میں انتخابی گہما گہمی بڑھنے کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کا پارہ بھی ہائی ہوتا جارہا ہے، کراچی اور خیرپور میں ریلیوں کے دوران تصادم کےنتیجے میں بارہ افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن 2018کے سلسلے میں سندھ بھر میں سیاسی کارکنان اپنی جماعتوں کی مہم زور شور سے چلا رہے ہیں اس دوران مختلف مقامات پر کارکنا ن میں تلخ کلامی کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔

    کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی نمبر پانچ میں ریلی کے دوران ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کارکن آمنے سامنےآگئے، نامعلوم افراد کی ہوائی فائرنگ سے کشیدگی بڑھ گئی، ایک سیاسی جماعت کے کیمپ میں توڑ پھوڑ اور پتھراؤ دو افراد زخمی ہوگئے۔

    خیرپورمیں پیپلزپارٹی اورفنکشنل لیگ کے کارکنوں میں تصادم کے دوران ہوائی فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں  دس سے زائد کارکن ڈنڈے اور لاٹھیاں لگنے سے  زخمی ہوگئے، واقعہ پی پی امیدوارجاویدشاہ، نواب وسان کی ریلی کے دوران پیش آیا۔

    اس کے علاوہ گھوٹکی میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑا دیں، ایم ایم اے کے امیدوارکی ریلی میں کھلے عام اسلحے کی نمائش کی گئی، امیدوارجام سیف اللہ کےٹرک پر سوار افراد اسلحے کی نمائش کرتے رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • کے پی کے میں300 ڈیمز بنانے کا جھوٹا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، سراج الحق

    کے پی کے میں300 ڈیمز بنانے کا جھوٹا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، سراج الحق

    مالاکنڈ : امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کے پی کے میں300 ڈیمز بنانے کا جھوٹا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، وہاں نہ تو ڈیم ہیں اور نہ ہی ایک ارب درخت کہیں دکھائی دیئے، ایم ایم اے ملک میں قرآن وسنت کی بالا دستی قائم کرے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مالا کنڈ میں متحدہ مجلس عمل کے تحت ہونے والے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے پی ٹی آئی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے صوبہ خیبرپختونخوا میں تین سو ڈیمز بنائے ہیں۔

    اس سلسلے میں میں نے کے پی میں جاکر لوگوں سے پوچھا انہوں نے بتایا کہ انہیں تو کہیں کوئی ڈیم نظر نہیں آیا۔ اور نہ ہی دعوے کے برعکس ایک ارب درخت نظر آئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پروپیگنڈے کے زورپر کوئی جماعت عوام کو دھوکا نہیں دے سکتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد متحدہ مجلس عمل ( ایم ایم اے) اسلامی اور خوشحال پاکستان کی بنیاد رکھے گی، اس الیکشن میں دو تہذیبوں کے درمیان معرکہ ہے،25جولائی کو قوم کو اسلامی تہذیب اور مغربی تہذیب میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

    ایم ایم اے ملک میں قرآن وسنت کی بالا دستی قائم کریگی، ہماری حکومت میں ناموس رسالت قانون میں ترمیم کی اجازت نہیں دی جائے گی، سراج الحق نے کہا کہ جمہوریت کے نام پر مخصوص لوگوں نے ملک کو لوٹا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • ڈی آئی خان دھماکہ: پی ٹی آئی کے امیدوار اکرام خان گنڈاپورجاں بحق

    ڈی آئی خان دھماکہ: پی ٹی آئی کے امیدوار اکرام خان گنڈاپورجاں بحق

    ڈی آئی خان : ڈیرہ اسماعیل خان میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواراکرام خان گنڈا پور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج جاں بحق ہوگئے۔ 

    تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کولاچی میں پی ٹی آئی امیدوار اکرام خان گنڈا پورکی گاڑی پرخودکش حملہ ہوا جس کے نتیجے میں ان کا ڈرائیورموقع پرہی جاں بحق ہوگیا، جبکہ اکرام خان گنڈا پور  ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال پشاور میں دوران علاج  زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے تھے۔

    ڈی پی او کا کہنا ہے کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے دیگر افراد جن میں دو پولیس اہلکاراور ایک عام شہری شامل کا علاج جاری ہے۔

    ڈی پی او کا کہنا تھا کہ اکرام خان گنڈاپور، 2 پولیس اہلکاراور ایک شخص زخمی ہوا ہے جنہیں ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں انہیں طبی امداد دینے کے بعد پشاور منتقل کردیا گیا تھا۔

    کولاچی دھماکے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا اور جائے وقوعہ پر حصار  بناتے ہوئے وہاں عام شہریوں کو  جائے وقوعہ پر جانے سے روک دیا تھا۔

    پی ٹی آئی امیدوار اکرام خان گنڈاپورکولاچی میں جلسہ گاہ سے واپس آرہے تھے کہ ان کی گاڑی پرخودکش حملہ ہوا تھا۔

    اکرام خان گنڈاپور صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 99 سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار تھے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز صوبہ خیبرپختونخواہ کے ضلع لکی مروت میں مکان میں دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوگئے تھے۔


    سانحہ مستونگ کے مزید زخمی دم توڑ گئے‘ شہدا کی تعداد 149 ہوگئی


     16 جولائی کو بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی کارنر میٹنگ میں خوفناک خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں انتخابی امیدوار سراج رئیسانی سمیت 149افراد شہید ہوئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صوابی میں 15 پوسٹل بیلٹ پُر اسرار طور پر غائب

    صوابی میں 15 پوسٹل بیلٹ پُر اسرار طور پر غائب

    صوابی: انتخابات سے قبل دھاندلی کا سلسلہ زور و شور سے شروع ہو چکا ہے، صوابی میں 15 پوسٹل بیلٹ پُر اسرار طور پر غائب کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پوسٹل بیلٹ خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی کے علاقے ادینہ میں حلقہ پی کے 47 میں غائب کیے گئے ہیں۔

    صوابی پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹل بیلٹ غائب کرنے کے الزام میں ادینہ سے ایک پوسٹ مین اور تین اساتذہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    مبینہ طور پر دھاندلی کے لیے غائب کیے جانے والے پوسٹل بیلٹ معاملے پر ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر نے ڈی سی اور پوسٹ ماسٹر کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    ڈپٹی ریٹرننگ افسر صوابی عادل خان نے کہا ہے کہ پوسٹل بیلٹ غائب کرنے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    الیکشن سے پہلے دھاندلی کا منصوبہ، اے آر وائی نیوز نے ثبوت حاصل کر لیے

    واضح رہے کہ آج اے آر وائی نیوز کی رپورٹر نے لاہور میں عمران خان کے حلقے میں ووٹر لسٹوں میں الیکشن سے قبل دھاندلی کے منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔

    الیکشن سے قبل بڑی دھاندلی: سیہون میں پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ٹھپہ مافیا سرگرم، 5 افراد گرفتار

    دوسری طرف سندھ کے شہر سیہون شریف میں بھی سابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے حلقے میں پی پی کے کارکن کو بیلٹ پیپر پر ٹھپے لگاتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن سے قبل بڑی دھاندلی: سیہون میں پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ٹھپہ مافیا سرگرم، 5 افراد گرفتار

    الیکشن سے قبل بڑی دھاندلی: سیہون میں پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ٹھپہ مافیا سرگرم، 5 افراد گرفتار

    سیہون: انتخابات 2018 سے قبل بڑی دھاندلی کی خبر آگئی ہے، سیہون میں پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ٹھپہ مافیا سرگرم ہو گیا، پولیس نے پانچ افراد کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے قدیم شہر سیہون شریف میں ٹھپہ مافیا سرگرم ہو گیا ہے، پی ایس 80 کے انتخابی حلقے میں ابھی سے دھاندلی شروع ہوگئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس 80 سیہون کے ایجوکیشن آفس میں ٹھپے مارے جا رہے تھے، اس انتخابی حلقے سے سابق وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔

    پولیس نے قربان علی کے دفتر سے پری پول رِگنگ کے الزام میں ایک شخص عزیز راہو پوٹو سمیت پانچ افراد کو گرفتار کرلیا ہے، ذرائع کے مطابق عزیز راہو کا تعلق پیپلز پارٹی سے بتایا جاتا ہے۔

    الیکشن سے پہلے دھاندلی کا منصوبہ، اے آر وائی نیوز نے ثبوت حاصل کر لیے

    ذرائع نے بتایا کہ عزیز راہو پوٹو ایجوکیشن آفس میں بیٹھ کر امیدوار مراد علی شاہ کے انتخابی نشان پر ٹھپے لگا رہا تھا، ملزم سے 200 سے زائد ٹھپے لگے پوسٹل بیلٹ پیپرز بر آمد کر لیے گئے ہیں۔

    ڈی آئی جی حیدر آباد سلطان خواجہ نے کہا ہے کہ ایس ایس پی جام شورو کو سیہون روانہ کر دیا گیا ہے جو واقعے کی انکوائری کریں گے۔

    دوسری طرف نگراں وزیرِ اعلیٰ نے سیہون میں بیلٹ پیپرز پر ٹھپے لگانے کی خبر کا نوٹس لے لیا ہے، انھوں نے ڈی سی جام شورو اور ایس ایس پی جام شورو سے رات 9 بجے تک رپوٹ طلب کرلی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن سے پہلے دھاندلی کا منصوبہ، اے آر وائی نیوز نے ثبوت حاصل کر لیے

    الیکشن سے پہلے دھاندلی کا منصوبہ، اے آر وائی نیوز نے ثبوت حاصل کر لیے

    لاہور: این اے 131 لاہور میں الیکشن سے پہلے دھاندلی کے منصوبے کا انکشاف ہوا ہے، اے آر وائی نیوز نے دھاندلی کے ثبوت بھی حاصل کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے انتخابی حلقے این اے 131 میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور ن لیگ کے رہنما خواجہ سعد رفیق آمنے سامنے ہیں۔

    عمران خان کے انتخابی حلقے میں دھاندلی کی نشان دہی اے آر وائی نیوز کی رپورٹر نے کی، متعدد گھرانوں میں افراد کی تعداد سے زائد ووٹوں کا اندراج کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز رپورٹر کے مطابق کسی گھر کے شجرے میں 11 جعلی ووٹ درج ہیں تو کسی گھرانے میں 2 جعلی ووٹرز بنا دیے گئے ہیں۔

    الیکشن سے قبل بڑی دھاندلی: سیہون میں پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ٹھپہ مافیا سرگرم، ایک شخص گرفتار

    ایک گھرانے میں 5 افراد موجود ہیں لیکن 16 ووٹرز کے نام لسٹ میں شامل ہیں، ووٹرز لسٹ میں مردے بھی زندہ کر دیے گئے ہیں۔

    الیکشن کمیشن انتخابات 2018 کے نتائج نادرا سے منسلک موبائل سے وصول کرے گا

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ملک میں 25 جولائی کو محفوظ، پُر امن اور شفاف انتخابات کے سلسلے میں ہر ممکن کارروائی جاری ہے تاہم عمران خان کے انتخابی حلقے میں جعلی ووٹرز کی نشان دہی کے بعد دھاندلی سے پاک الیکشن پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • 25 جولائی کودہشت گردی کا خطرہ ، حساس اداروں کی رپورٹ

    25 جولائی کودہشت گردی کا خطرہ ، حساس اداروں کی رپورٹ

    اسلام آباد : حساس اداروں نے وزارت داخلہ اورالیکشن کمیشن کو الیکشن کے دوران خطرات سے آگاہ کردیا، رپورٹ کے مطابق 25 جولائی کو دہشت گردی کا خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حساس اداروں نے انتخابات میں دہشتگردی کے خطرات سے متعلق رپورٹ وزارت داخلہ اور الیکشن کمیشن پیش کردی، جس میں دہشت گردی کے لاحق خطرات سے آگاہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق عام انتخابات کےدوران چاروں صوبوں میں دہشتگردی کے خطرات لاحق ہیں ، الیکشن کے دوران دہشت گرد انتخابی عمل کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    حساس اداروں کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلوچستان میں علیحدگی پسندجماعتیں الیکشن کونقصان پہنچاسکتی ہیں جبکہ پنجاب میں مذہبی انتہاپسندپچیس جولائی کوصورتحال خراب کرسکتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سندھ میں ایم کیو ایم لندن کے لوگ انتخابی عمل کو نقصان پہنچا سکتےہیں جبکہ خیبرپختونخوامیں مختلف دہشت گرد تنظیمیں حملے کرسکتی ہیں اور پی ٹی ایم کے لوگ سابق فاٹا میں انتخابی عمل کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    الیکشن کمیشن نے تمام چیف سیکرٹریزاورآئی جیزکوسیکیورٹی اقدامات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو خطرہ ہے، نیکٹا حکام


    یاد رہے دو روز قبل  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے خصوصی اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی(نیکٹا) کے سربراہ ڈاکٹر سلیمان نے بتایا تھا کہ ملک میں تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو خطرہ ہے اور اب تک 65 تھریٹ الرٹ آئے ہیں۔

    نیکٹا حکام کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان کی طرف سے سب سے زیادہ تھریٹ الرٹ ہیں، کالعدم جماعت الاحرار اور داعش سے بھی خطرات آئے ہیں جب کہ میرے پاس ایم کیوایم لندن کی طرف سے ایک تھریٹ الرٹ ریکارڈ پرہے۔

    واضح رہے کہ انتخابی سرگرمیوں کے دوران اب تک 4 بڑے  دہشت گرد حملے ہوچکے ہیں، جن میں ہارون بلور اور سراج رئیسانی سمیت 150 سے زائد افراد جاں بحق اور 130 سے زائد زخمی ہوئے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں 25 جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے ، جس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور اس روز عام تعطیل کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔