Category: پاکستان الیکشن 2018

پاکستان میں الیکشن 2018 کا طبل بج چکا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت پہلی بار کامیابی سے 10 سال کا عرصہ تسلسل کے ساتھ گزار چکی ہے ۔ اس عرصے میں دو جمہوری حکومتوں نے اپنا دورِ اقتدار مکمل کیا۔ جمہوریت کے اس دوام سے عوام کی امیدیں بے پناہ بڑھ چکی ہیں ۔ اس سال ہونے والے انتخابات کو ایسا الیکشن قرار دیا جارہاہے جس کا پاکستان کے عوام کو شدت سے انتظار تھا۔

4جون 2018انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ریٹرننگ افسر کے پاس کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ تھی

11جون2018نامزد امیدواروں کی فہرست شائع کرنے کا دن تھا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد کی فہرست جاری کردی۔

19جون2018امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن تھا،ریٹرننگ افسران نے ایف آئی اے، نیب ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور ایف بی آر کی مدد سے امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کی۔

22جون2018ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی قبول کرنے یا مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا آخری دن تھا،وہ تمام امید وار جن کی اہلیت پر الیکشن کمیشن نے سال اٹھائے تھے، انہوں نے ای سی پی کی جانب سے تشکیل کردہ اپیلٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی ۔ اپیلٹ ٹریبیونل، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیا گیا تھا۔

27جون2018امیدواروں کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں پر فیصلے کا آخری دن تھا۔اپیلٹ ٹریبیونل نے دائر کردہ درخواستوں کی اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے رد کیے جانے والے امید واروں کی اپیل پر اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔

28جون2018 کو الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ترمیم شدہ حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی۔

29جون2018کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا،وہ امید وار جو اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینا چاہتے تھے انہوں نے اس کا نوٹس ریٹرننگ افسران کو دیا۔

30جون2018 کوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امید واروں کو انتخابی نشان جاری کردیے۔

25جولائی2018 کو ملک بھر میں 18 سال سے زائد عمر کے شہری اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے ، ان کا یہ ووٹ آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

  • عام انتخابات میں دھاندلی کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا: شاہ محمود قریشی

    عام انتخابات میں دھاندلی کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا: شاہ محمود قریشی

    عمرکوٹ: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں کسی نے دھاندلی کرنے کی کوشش کی تو اسے نہیں چھوڑا جائے گا، ہر پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر فوج کا جوان موجود ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے عمر کوٹ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 2013 اور 2018 میں ایک بنیادی فرق میں دیکھ رہا ہوں، تبدیلی انشااللہ سندھ میں انقلاب برپا کرسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ اللہ کے بعد طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، عمر کوٹ کی تاریخ میں اتنا بڑا اجتماع پہلے کبھی نہیں ہوا، عمرکوٹ کا جلسہ اس تبدیلی کا پیش خیمہ ہےجس کی قوم منتظر ہے۔


    شیر آیا اور اڈیالہ منتقل ہو گیا، ملک میں معمول کے مطابق میں کام جاری ہیں، شاہ محمود قریشی


    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اجتماعی کاوشوں اور حمایت سے یقین ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے، آج میں پہلی بار آپ کے دروازے پر دستک دینے نہیں آیا، آپ کو یاد ہوگا 2013 میں‌بھی میں نے عمرکوٹ کا رخ کیا تھا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں اپنے نہیں بلکہ آپ کے مستقبل کے لیے یہاں آیا ہوں، عام انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کریں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عمرکوٹ کو تبدیلی کی سخت ضرورت ہے، عوام کو یاد ہونا چاہیے کہ 2013 میں تھرپارکر میں نتیجہ تبدیل کرنے کے لیے بیلٹ پیپرز کو جلادیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چترال میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کا تحریک انصاف کے کارکن پرتشدد

    چترال میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کا تحریک انصاف کے کارکن پرتشدد

    چترال:حلقہ پی کے 1 چترال سے پیپلزپارٹی کے امیدوار(سابق ایم پی اے) غلام محمد اور ان کے حامیوں نے غنڈہ کردی ، کارکردگی کا سوال پوچھنے والے پی ٹی آئی کے کارکن کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک خطاب کے دوران پیپلز پارٹی کے امیدوار برائے قومی اسمبلی سلیم خان تحریک انصاف حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہے تھے، اس موقع پر موجود تحریک انصاف کے مقامی کارکن نے ان سے یہ سوال پوچھا کہ ’’پیپلز پارٹی چترال میں 10 سال اقتدار میں رہی ہے، آپ اپنی کارکردگی بتائیں‘‘۔ یہ سوال پوچھنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے امیدوار حاجی غلام محمد اٹھ کھڑے ہوئے اور سوال پوچھنے والے کو مغلظات بکنا شروع کردیں۔اس کے ساتھ ہی ان کے ہمراہ آئے ہوئے حامیوں نے غنڈہ گردی کی انتہا کردی۔ مقامی شخص کو مار مار کر ہاتھ پاؤں اور دونوں ٹانگیں زخمی کرڈالا ۔ متاثرہ شخص مقامی تھانے ایف آئی آر درج کرانے گیا تو پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے اثر و رسوخ کی وجہ سے پولیس نے بجائے ایف آئی آر درج کرنے کے زخمی حالت میں بغیر کوئی ابتدائی طبعی امداد دئیے متاثرہ شخص کو 4 گھنٹے تک حوالات میں بند کئے رکھا۔

    پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی اس غنڈہ گردی کی ویڈیو اور متاثرہ شخص کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد چترال کے عوام حکومت اور الیکشن کمیشن سے فوری ایکشن لینے اور امیدواروں کو تا حیات نا اہل قرار دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔

    دوسری جانب لودھراں میں بزرگ سپورٹر ظفر اقبال عرف مٹھو کو بھی پی ٹی آئی کے پوسٹرز لگانے پر مسلم لیگ ن کے کارکنان نے تشدد کا نشانہ بنایا، تشدد کا نشانہ بننے والے کارکن کو زخمی حالت میں ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بزرگ کارکن کی حالت بحال ہونے پر قانونی کارروائی کا آغاز ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پاکستان کو 25 جولائی کے بعد گھمبیر حالات کا سامنا ہوگا: چوہدری نثار

    پاکستان کو 25 جولائی کے بعد گھمبیر حالات کا سامنا ہوگا: چوہدری نثار

    ٹیکسلا: سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو 25 جولائی کے بعد گھمبیر حالات کا سامنا ہوگا، سیاست دان ملک کا بھلا چاہتے ہیں تو دست وگریباں ہونا چھوڑ دیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیکسلا کے سی بی گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے بعد ملک کو گھمبیر حالات سے گزرتا ہوا دیکھ رہا ہوں، سیاست دان آپس میں لڑنا چھوڑ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ میرے مخالف امیدوار سے کہو وہ اپنی کارکردگی بتائے، اس علاقے میں ن لیگ کی اینٹ اینٹ میں نے رکھی، جو کونسلر کا الیکشن نہیں لڑسکتے وہ بھی ن لیگ کے ساتھ ہیں۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ الیکشن کردار اور کارکردگی کی بنیاد پر ہوتا ہے، اس حلقے سے ہارنے کے باوجود ترقیاتی کام کرائے، میرے متعلق یہاں کے عوام جانتے ہیں۔


    عوام کیلئے میری خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، چوہدری نثار


    خیال رہے کہ انہوں نے گذشتہ روز بھی ٹیکسلا میں عوامی جلسے سے خطاب کیا تھا، اس موقع پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عوام امیدوار کی کارکردگی دیکھ کر ووٹ دینے کا فیصلہ کریں کہ آپ کے ووٹ کی پرچی کا اصل کون حقدار ہے، اللہ کا بھی حکم ہے کہ امانتیں ایماندار لوگوں کے سپرد کرو۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عمران خان اور میں اسکول کے زمانے سے دوست ہیں، عمران خان نے کیا کہا اس میں نہیں جانا چاہتا، عمران خان نے مجھے کہا جتنے چاہیں ٹکٹ لے لو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امیدوار پولنگ سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم کرنے کے پابند ہوں گے، الیکشن کمیشن

    امیدوار پولنگ سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم کرنے کے پابند ہوں گے، الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی مہم کے وقت سے متعلق ضابطۂ اخلاق جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیدوار پولنگ ختم ہونے کے وقت تک 48 گھنٹوں کے دوران انتخابی مہم روکنے کے پابند ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کو پابند بنایا ہے کہ جس رات پولنگ ختم ہو رہی ہو، اس وقت تک اڑتالیس گھنٹوں کے دوران کوئی عوامی جلسہ منعقد نہ کیا جائے۔

    الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 182 کے مطابق کوئی بھی شخص ووٹنگ کے خاتمے تک اڑتالیس گھنٹوں کے دوران کوئی عوامی جلسہ منعقد کرے گا نہ ہی ایسے کسی جلسے میں شرکت کرے گا۔

    ضابطۂ اخلاق کے مطابق بتائے گئے وقت میں کوئی بھی شخص انتخابی حلقے میں نہ کسی جلوس کو پروموٹ کرے گا نہ ہی اس میں شامل ہوگا۔

    الیکشن کمیشن نے خبر دار کیا ہے کہ اگر کسی بھی شخص نے قانون کے ان ضابطوں کی خلاف ورزی کی تو اسے دو سال قید کی سزا ہو سکتی ہے یا ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے یا پھر دونوں سزائیں۔

    الیکشن 2018 ، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری


    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے میڈیا پر انتخابی مہم کے لیے بھی ضابطۂ اخلاق جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیدواروں کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک اور پریس میڈیا بھی انتخابی وقت کے ضابطے کی پابندی کریں گے۔

    ضابطے کے مطابق انتخابات 2018 کے لیے میڈیا ملک بھر میں انتخابی مہم 23 اور 24 جولائی کی درمیانی رات کو روک دے گا۔

    مذکورہ وقت کے دوران الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا ایسا کوئی اشتہار اور تحریری مواد شائع نہیں کرے گا جس کا مقصد سیاسی مہم ہو، یا وہ کسی پارٹی یا امیدوار کے حق میں ہو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کے جمہوری نظام کی 5 کمزوریاں

    پاکستان کے جمہوری نظام کی 5 کمزوریاں

    جمہوریت ایک جدید طرزِ حکومت ہے جس میں عوام کی حکومت ، عوام کے لیے اور عوام کے ذریعے چلائی جاتی ہے، پاکستان میں چند دن بعد عام انتخابات کا انعقاد ہورہا ہے جس میں پاکستان کے عوام اپنے لیے حکمرانوں کا تعین کریں گے۔

    آج کی دنیا میں جب کے وسیع و عریض مملکتیں قائم ہیں، ایسے میں تمام شہریوں کا ایک جگہ جمع ہونا اور اظہار رائے کرنا طبعاً ناممکنات میں سے ہے۔ پھر قانون کا کام اتنا طویل اور پیچیدہ ہوتا ہے کہ معمول کے مطابق تجارتی اور صنعتی زندگی قانون سازی کے جھگڑے میں پڑ کر جاری نہیں رہ سکتی ہے۔

    اس لیے جدید جمہوریت کی بنیاد نمائندگی پر رکھی گئی جہاں ہر شخص کے مجلسِ قانون ساز میں حاضر ہونے کی بجائے رائے دہندگی کے ذریعے چند نمائندے منتخب کر لیے جاتے ہیں۔ جو ووٹروں کی جانب سے ریاست کا کام کرتے ہیں۔

    جمہوری نظام حکومت میں عوام کے دلوں میں نظام ریاست کا احترام پیدا ہوتا ہے۔ کیونکہ اس میں نظام حکومت خود عوام یا عوام کے نمائندوں کے ذریعے پایۂ تکمیل تک پہنچتا ہے۔ مگر یہ جذبہ صرف اس وقت کارفرما ہوتا ہے جب عوام کی صحیح نمائندگی ہو اور اراکینِ مملکت کا انتخاب صحیح ہو۔

    پاکستانی جمہوریت کے کچھ کمزور پہلو


    پاکستان میں 1970 کے انتخابات میں پہلی بار عام آدمی کو براہ راست ووٹ دے کر اپنے نمائندے چننے کا اختیار ملا ، 1973 میں یہ طریقہ کار آئین کا حصہ بن گیا تاہم ابھی بھی اس نظام میں کچھ کمزوریاں ہیں ، جن کے سبب پاکستان کا عوام شہری آج بھی جمہوری ثمرات سے اس طرح بہرہ مند نہیں ہوپارہا ہے، جیسا کہ دنیا کے دوسرے جمہوری ملکوں کے شہری ہوتے ہیں۔

    ووٹ کس کو دیں؟

    پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ آج تک یہ بات نہیں سمجھ پایا کہ انہیں ووٹ منشور اور کاکردگی کی بنیاد پر دینا ہے اور ناقص کاکردگی دکھانے والے کو آئندہ انتخابات میں رد کرنا ہے، آج بھی یہاں ذات برادری ، قبیلہ ، فرقہ اور زبان کے نام پر لوگ ووٹ مانگتے ہیں اور عوام میں سے بہت سے ان کھوکھلے نعروں پر ووٹ دے کر ایسے لوگوں کو پارلیمنٹ میں پہنچادیتے ہیں جو کہ کارکردگی کی بنا پر کسی صورت کامیاب نہیں ہوسکتے۔

    پارٹیوں کی اجارہ داری

    پاکستان کیونکہ ایک بڑا ملک ہے اس لیے یہاں ناممکن ہے کہ کوئی آزاد امید وار، از خود وزیراعظم بن سکے ، یہاں سیاسی جماعتیں کثیر تعداد میں نشستیں حاصل کرتی ہیں اور اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کے لیے ایسے آزاد امیدوار جو الیکشن میں فاتح رہے ہوں ،ا نہیں اپنی جماعت میں شمولیت کی ترغیب دیتی ہیں۔ ایسے حالات میں آزاد امیدوار پارٹی منشور کےبجائے آفر کو ترجیح دیتا ہے اور بالخصوص حکمران جماعت کی جانب قدم بڑھاتا ہے۔

    ہارنے والے کے ووٹ

    پاکستانی جمہوری نظام میں زیادہ نشستیں جیتنے والی جماعت ہی عموماً حکومت تشکیل کرتی ہے ، انتخابی معرکے میں اکثر اوقات فاتح امید وار چند سو یا چند ہزار ووڑ کے مارجن سے جیت جاتا ہےاور وہ تمام افراد جنہوں نے ہارنے والے امید واروں کو ووٹ دیے تھے ان کی آواز پارلیمنٹ تک نہیں پہنچ پاتی، اس کا ایک حل یہ بھی تجویز کیا جاتا ہے کہ نشستوں کی تقسیم فاتح امیدواروں کےبجائےپورے ملک سے حاصل کردہ کل ووٹوں کی بنیاد پر کی جائے، تاہم اس کے لیے آئین سازی اور پورے ملک سے اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے۔

    ممبران کے فنڈ

    کسی بھی ملک میں پارلیمان کے ممبران کا بنیادی کام قانون سازی ہے ، یہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کاروبارِ مملکت چلانے کے لیے قانون بنائےا ور انہیں نافذ کرائے ۔ پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران کے لیے ترقیاتی فنڈ مختص ہیں ، جو کہ حلقے کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے فراہم کیے جاتے ہیں۔ یہ فنڈز جہاں ایک جانب ممبران کی توجہ پارلیمانی امور سے ہٹاتے ہیں ، وہیں اس پیسے کے سبب بہت سے ایسے افراد بھی انتخابی عمل کا حصہ بن جاتے ہیں جن کا مقصد محض فنڈزا ور عہدوں کا حصول اور ان میں کرپشن کرنا ہے ، ان عوامل کے نتیجے میں ملکی معیشت اور معاشرت دونوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

    جدید تکنیک سے دوری

    ہمارے پڑوسی ملک بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک میں الیکٹرانک ووٹنگ کے لیے مشین یا ای پیپر کا استعمال ہورہا ہے، تاہم پاکستان آج کے جدید دور میں بھی قدیم پولنگ کے طریقے استعمال کررہا ہے ، جن میں دھاندلی کے امکانات بہت زیادہ ہیں اور ان پر بے پناہ لاگت بھی ہے، دوسری جانب ووٹر کو بھی طویل قطاروں میں لگ کر ووٹ ڈالنے کی زحمت اٹھانا پڑتی ہے جس کے سبب رجسٹرڈ ووٹر ز کی کثیر تعداد الیکشن والے دن گھر سے نہیں نکلتی اور ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہتا ہے۔ اسی سبب بیرونِ ملک مقیم پاکستانی بھی اپنے حقِ رائے دہی سے محروم رہتے ہیں۔

    بہرحال پاکستان میں جمہوریت کو تسلسل کے ساتھ کام کرتے ہوئے دس سال ہوچکے ہیں اور اس عرصےمیں دو سیاسی حکومتیں اپنی آئینی مدت پوری کرکے عوام میں جاچکی ہیں۔ سنہ 2018 کے انتخابات کے لیے یہ سیاسی جماعتیں ایک بار پھر میدان میں ہیں۔

    گزشتہ دس سالوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ جمہوریت کے تسلسل کے سبب عوام کے سیاسی شعور میں اضافہ ہوا ہے، پہلے وہ علاقے جو کہ کسی مخصوص سیاسی جماعت کا گھر سمجھے جاتے تھے ، انہی علاقوں میں اب سیاسی جماعتوں سے عوام سوال کررہے ہیں کہ ان کے حقوق کہاں ہیں۔ جمہوریت اسی طرح اپنا سفر آگے بڑھاتی رہی تو امید ہے کہ یہی کرپشن زدہ امید وار ایک نہ ایک دن عوامی دباؤ سے خوف زدہ ہوکر از خود ملک کی بہتری کے لیے اقدامات کرنا شروع کردیں گے اور اس کی کئی مثالیں ہمیں گزشتہ دس سال میں نظر بھی آئی ہیں، جن میں اٹھارویں آئینی ترمیم ، سول حکومت میں پہلی بار بلدیاتی انتخابات کا انعقاد، اور عہدے پر موجود وزرائے اعظم کی کرپشن پر اسی مدت میں ان کا احتساب اور سزا کا عمل شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • الیکشن  2018 ، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری

    الیکشن 2018 ، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری کردی اور کہا کہ عملے کو چھ ماہ قید اور ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں انتخابات میں ڈیوٹی کے دوران جلعسازی اور غفلت پر انتخابی عملے کو سزا کی وارننگ دے دی اور کہا کہ انتخابی عملے کی جانب سے کاغذات میں تبدیلی، بیلٹ پیپر پر سرکاری مہر خراب کرنا جرم ہوگا جبکہ بیلٹ پیپر اٹھانا، دوسرا پیپر ڈالنا، سیل توڑنا، مہر سے جعلسازی بھی جرم ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی عملے کو چھ ماہ قید اور ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹر کو مجبورکرنا، ووٹ اور انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونا غیر قانونی ہوگا، جرائم پر عملے کو دو سال قید ،ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹ افشا کرنا،بیلٹ پیپر پر مہر کی کسی کو اطلاع دیناغیر قانونی ہے جبکہ کسی امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اطلاع دینے پر چھ ماہ قید یا ایک لاکھ جرمانہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ ملک بھر میں 25 جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے ، جس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور اس روز عام تعطیل کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل

    22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل کرلیا گیا ہے۔ بیلٹ پپیرز کی چھپائی پر 2 ارب سے زائد لاگت آئی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل کرلیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف اضلاع میں ترسیل کا عمل فوج کی نگرانی میں جاری ہے۔ کچھ حلقوں کے بیلٹ پیپر، کیس زیر سماعت ہونے کے باعث نہ چھپ سکے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق چاروں صوبوں کے بیلٹ پپیرز کی چھپائی 3 پرنٹنگ پریسز میں کی گئی ہے۔ یکم جولائی سے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام شروع کیا گیا جو آج مکمل کرلیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز کے لیے کاغذ فرانس اور برطانیہ سے منگوایا گیا۔ مہنگا واٹر مارک کاغذ بیلٹ پپیرز کی چھپائی میں استعمال کیا گیا۔ بیلٹ پپیرز کی چھپائی پر 2 ارب سے زائد لاگت آئی۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد 25 جولائی کو ہونے جارہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی ٹی آئی ایم کیو ایم اور ن لیگ جے یو آئی کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ

    پی ٹی آئی ایم کیو ایم اور ن لیگ جے یو آئی کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ

    سکھر: تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے امیدواروں نے ازخود فیصلہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کی حمایت کا اعلان کردیا جبکہ مسلم لیگ ن اور جمعیت علماء اسلام نے بھی اپنے امیدواروں کو ایک دوسرے کے حق میں ستبردار کروایا۔

    سکھر میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 207 پر نامزد ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار مرتضیٰ ڈہر نے تحریک انصاف کے امیدوار کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔

    اس موقع پر  پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ سکھر کو جاگیر سمجھنے والے لوگوں کو 25 جولائی کو جواب دیں گے، ایم کیو ایم اور ہمارا مقصد علاقے کے مسائل کو حل کرنا ہے۔

    مبین جتوئی نے اعلان کیا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 24 پر ایم کیو ایم کی حمایت کرنے کی رضامندی ظاہر کردی۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن اور جمیعت علما اسلام (ف) نے مردان کی دو صوبائی نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا اعلان کیا جس کے مطابق پی کے 52 اور 53 سے جے یو آئی ف کے امیدوار ن لیگ کے حق میں دستبردار ہوگئے جبکہ پی کے 51 سے ملم لیگ ن کے امیدوار جے یو آئی کے حق میں بیٹھے گئے۔

    جمیعت علماء اسلام ف کے امیدواروں نے مردان پریس کلب پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور پارٹی پالیسی کو ماننے سے انکار کردیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی: این اے243، انتخابی مہم میں ’شجر کاری‘

    کراچی: این اے243، انتخابی مہم میں ’شجر کاری‘

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار علی رضا عابدی نے شہر قائد میں شجر کاری کی اہمیت کو  اجاگر کرنے کے لیے عوامی سطح پر مہم کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر سمیت شہر قائد میں مختلف سیاسی جماعتوں و آزاد امیدواران کی انتخابی مہم زوروں پر ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے قومی اسمبلی کی نشست پر نامزد کردہ امیدوار علی رضا عابدی نے علاقہ مکینوں کے ساتھ مل کر شجر کاری مہم میں حصہ لیا۔

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 کو اس لیے بھی اہم سمجھا جارہا ہے کہ یہاں سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پیپلزپارٹی کی شہلا رضا سابق ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی اور ایم کیو ایم کے علی رضا عابدی میدان میں ہیں۔

    تینوں جماعتیں عوام کو متاثر کرنے اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے گھر گھر پہنچ رہی اور اپنی پارٹی کا منشور پہنچا رہی ہیں تاہم اسی دوران ایم کیو ایم کے امیدوار نے انتخابی مہم میں شجر کاری کر کے لوگوں کو حیران کیا۔  گلشن اقبال کے علاقے بلاک 5 میں علاقہ مکینوں اور ایم کیو ایم کے امیدوار نے اپنی مدد آپ کے تحت پودے خرید کر  علاقے میں لگائے۔

    علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ شجر کاری مہم انتخابی مہم کا حصہ نہیں بلکہ ہمارے شہر کو اس کی اشد ضرورت ہے، اگر ہم نے یہ کام شروع نہ کیا تو آئندہ آنے والے وقتوں میں شہر کا درجہ حرارت و صورتحال بہت خراب ہوسکتی ہے۔

    ایم کیو ایم  امیدوار کا کہنا تھا کہ یہ مہم عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے شروع کی گئی جو  جاری رہے گی۔ انہوں نے مہم میں حصہ لینے والے نوجوانوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 میں کُل ووٹر کی تعداد 4 لاکھ ایک ہزار ہے جبکہ یہاں 9 یونین کونسلز اور 36 وارڈز  ہیں جو گلشن اقبال اور گلستان جوہر میں موجود ہیں۔

    خیال رہے کہ موسم پر نظر رکھنے والے ماہرین نے شہر قائد میں بدلتے درجہ حرارت اور ہیٹ اسٹروک کی وجہ درختوں کے نہ ہونے کو قرار دیا ہے، عوامی سطح پر شجر کاری مہم اس سے پہلے بھی نظر آئی تاہم اب عوام کا مطالبہ ہے کہ تمام جماعتیں اس اہم مسئلے پر بھی توجہ دیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن 2018 ، 17 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار

    الیکشن 2018 ، 17 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے سترہ ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار دے دیا اور کہا کہ سیکیورٹی کا خصوصی انتظام کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں کی تفصیلات جاری کر دی ، جس میں سترہ ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار  دیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق بلوچستان کے ایک ہزار سات سو اڑسٹھ، خیبر پختونخوا اور فاٹا کے تین ہزار اٹھ سو چوہتر، پنجاب اور اسلام آباد کے پانچ ہزار چار سو اور سندھ کے 5887 پولنگ اسٹیشن انتہائی احساس پولنگ اسٹیشنوں کی فہرستوں میں شامل ہیں۔

    الیکشن کمیشن نے کراچی کے نصف سے زائد پولنگ اسٹیشن کو انتہائی حساس قرار دے دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کراچی کے 4882 میں سے 2502 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس ہیں۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ  انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں 85ہزار 307 پولنگ اسٹیشنز قائم  کئے ہیں ، پنجاب میں 47 ہزار 813 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جبکہ سندھ میں 17 ہزار 747 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

    اس کے علاوہ خیبرپختونخواہ میں 12 ہزار 634 پولنگ اسٹیشنزقائم کیے گئے ہیں۔ بلوچستان میں 4420 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔