Category: پاکستان الیکشن 2018

پاکستان میں الیکشن 2018 کا طبل بج چکا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت پہلی بار کامیابی سے 10 سال کا عرصہ تسلسل کے ساتھ گزار چکی ہے ۔ اس عرصے میں دو جمہوری حکومتوں نے اپنا دورِ اقتدار مکمل کیا۔ جمہوریت کے اس دوام سے عوام کی امیدیں بے پناہ بڑھ چکی ہیں ۔ اس سال ہونے والے انتخابات کو ایسا الیکشن قرار دیا جارہاہے جس کا پاکستان کے عوام کو شدت سے انتظار تھا۔

4جون 2018انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ریٹرننگ افسر کے پاس کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ تھی

11جون2018نامزد امیدواروں کی فہرست شائع کرنے کا دن تھا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد کی فہرست جاری کردی۔

19جون2018امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن تھا،ریٹرننگ افسران نے ایف آئی اے، نیب ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور ایف بی آر کی مدد سے امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کی۔

22جون2018ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی قبول کرنے یا مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا آخری دن تھا،وہ تمام امید وار جن کی اہلیت پر الیکشن کمیشن نے سال اٹھائے تھے، انہوں نے ای سی پی کی جانب سے تشکیل کردہ اپیلٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی ۔ اپیلٹ ٹریبیونل، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیا گیا تھا۔

27جون2018امیدواروں کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں پر فیصلے کا آخری دن تھا۔اپیلٹ ٹریبیونل نے دائر کردہ درخواستوں کی اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے رد کیے جانے والے امید واروں کی اپیل پر اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔

28جون2018 کو الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ترمیم شدہ حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی۔

29جون2018کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا،وہ امید وار جو اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینا چاہتے تھے انہوں نے اس کا نوٹس ریٹرننگ افسران کو دیا۔

30جون2018 کوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امید واروں کو انتخابی نشان جاری کردیے۔

25جولائی2018 کو ملک بھر میں 18 سال سے زائد عمر کے شہری اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے ، ان کا یہ ووٹ آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

  • الیکشن 2018: صحرا کی قسمت بدلنے کے لیے تھر کی خواتین اٹھ کھڑی ہوئیں

    الیکشن 2018: صحرا کی قسمت بدلنے کے لیے تھر کی خواتین اٹھ کھڑی ہوئیں

    کہا جاتا ہے کہ کسی مقام پر زندگی کا دار ومدار پانی پر ہوتا ہے، جہاں پانی ہوگا وہیں زندگی ہوگی۔ اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو کسی صحرا میں زندگی کا وجود ناممکن نظر آتا ہے۔

    تاہم ایسا ہے نہیں، دنیا بھر کے صحراؤں میں لوگ آباد ہیں جو اپنی مختلف ثقافت اور رسوم و رواج کے باعث منفرد تصور کیے جاتے ہیں۔

    گو کہ صحراؤں میں ان کی ضرورت کے حساب سے بہت کم پانی میسر ہوتا ہے، لیکن یہ جیسے تیسے اپنی زندگی اور روایات کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔

    انہی صحراؤں میں سے ایک سندھ کا صحرائے تھر بھی ہے جو برصغیر کا سب سے بڑا صحرا اور دنیا بھر کے بڑے صحراؤں میں سے ایک ہے۔

    تقریباً 16 لاکھ سے زائد افراد کو اپنی وسعت میں سمیٹے صحرائے تھر ایک عرصے سے اپنے مسیحا کا منتظر ہے جو آ کر اس صحرا کو گلشن میں تو تبدیل نہ کرے، البتہ یہاں رہنے والوں کے لیے زندگی ضرور آسان بنا دے۔

    مختلف ادوار میں مختلف پارٹیوں کی حکومت کے دوران کوئی ایک بھی حکومت ایسی نہ تھی جو صحرائے تھر کے باشندوں کی زندگی بدل سکتی اور انہیں بنیادی سہولیات فراہم کرسکتی۔

    چنانچہ اب تھر کے لوگ اپنی قسمت بدلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے ان بھاری بھرکم سیاسی جماعتوں کے مقابلے کا اعلان کردیا ہے۔

    کہتے ہیں کہ جب کوئی عورت اپنے خاندان کو بچانے کے لیے کسی مشکل کے سامنے ڈھال بن کر کھڑی ہوجائے تو وہ عزم وحوصلے کی چٹان بن جاتی ہے اور اس میں اتنی ہمت آجاتی ہے کہ وہ فرعون وقت کو بھی چیلنج کرسکتی ہے۔

    تھر کی عورتوں نے بھی ان سیاسی جماعتوں کے مدمقابل آنے کی ہمت کرلی ہے۔ یہ وہ خواتین ہیں جو ایک عرصے سے اپنے خاندانوں اور لوگوں کو ترستی ہوئی زندگی گزارتا دیکھ رہی ہیں۔

    یہ خواتین اب آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں اور ان پارٹیوں سے نجات چاہتی ہیں جو صرف ووٹ کے حصول کی حد تک تھر والوں سے مخلص ہیں۔

    صحرائے تھر قومی اسمبلی کی 2 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 4 نشستوں پر مشتمل ہے جن میں این اے 221 ڈاہلی نگر پارکر، این اے 222 ڈیپلو اسلام کوٹ، پی ایس 54 ڈاہلی، پی ایس 55 نگر پارکر، پی ایس 56 اسلام کوٹ، اور پی ایس 57 ڈیپلو شامل ہیں۔

    قومی اسمبلی کی نشست این اے 222 سے تلسی بالانی، پی ایس 55 سے نازیہ سہراب کھوسو اور پی ایس 56 سے سنیتا پرمار انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

    ان خواتین کا مقابلہ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے امیدواروں سے ہے۔

    نازیہ سہراب کھوسو

    نازیہ سہراب کھوسو

    نازیہ سہراب کھوسو تھر کے علاقے نگر پارکر حلقہ پی ایس 55 سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تھر میں زندگی گزارنا ایسا ہے جیسے آپ اس دنیا میں لاوارث ہیں۔ ’لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، اور کوئی پوچھنے تک نہیں آتا‘۔

    نازیہ نے بتایا کہ تھر میں موجود اسکولوں میں کئی استاد ایسے ہیں جنہیں وڈیروں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ یہ استاد اپنے فرائض تو نہیں نبھا رہے البتہ ہر ماہ تنخواہ ضرور لیتے ہیں۔ ’وڈیروں کی وجہ سے کوئی ان کے خلاف ایکشن نہیں لیتا‘۔

    انہوں نے کہا کہ یہاں نہ خواتین کے لیے صحت کے مراکز ہیں، نہ پینے کا پانی، نہ سڑکیں نہ اسکول، ’امیر کے بچے کے لیے سب کچھ ہے، وہ شہر کے اسکول جا کر بھی پڑھ سکتا ہے، غریب کا بچہ کیا کرے‘؟

    ایک خاتون ہونے کی حیثیت سے انہیں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟

    اس بارے میں نازیہ نے بتایا کہ گھر سے باہر نکلنے اور الیکشن لڑنے پر انہیں باتیں سننے کو ملیں، ’جب آپ گھر سے باہر نکلتے ہیں تو یہ سب سننا ہی پڑتا ہے، ان باتوں پر اگر کان دھرا جائے تو کوئی عورت کچھ نہ کرسکے‘۔

    وہ کہتی ہیں کہ ان کے الیکشن میں حصہ لینے سے دیگر خواتین میں بھی حوصلہ پیدا ہوا ہے، ہوسکتا ہے کل مزید کئی خواتین اپنے علاقے کی قسمت بدلنے کے لیے میدان میں اتر آئیں۔

    ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے کیا انہیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے کسی قسم کے دباؤ کا بھی سامنا ہے؟

    اس بارے میں نازیہ نے بتایا کہ انہیں پارٹیوں کی جانب سے پیغام وصول ہوا کہ ہم بڑی بڑی مضبوط جماعتیں ہیں، ہمارے مقابلے میں آپ کیا کرلیں گی؟ بہتر ہے کہ الیکشن لڑنے کا خیال دل سے نکال دیں۔

    انہوں نے بتایا کہ مقامی افراد پر بھی دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ پارٹی کو ووٹ دیں اور اس کے لیے انہیں دھمکیوں اور لالچ دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

    مستقبل میں نازیہ کے الیکشن جیتنے کی صورت میں کیا اس بات کا امکان ہے کہ وہ کسی پارٹی میں شامل ہوجائیں؟ اس بات کی نازیہ سختی سے نفی کرتی ہیں۔

    ’بڑی اور پرانی سیاسی جماعتیں جو طویل عرصے سے تھر کے لوگوں کو بے وقوف بنا رہی ہیں ان میں شامل ہونے کا قطعی ارادہ نہیں۔ یہ غریب لوگوں کے حقوق کی جنگ ہے جو یہ لوگ لڑ ہی نہیں سکتے، عام لوگوں کی جنگ عام لوگ ہی لڑیں گے‘۔

    سنیتا پرمار

    سنیتا پرمار

    تھر کے حلقہ پی ایس 56 اسلام کوٹ سے الیکشن میں حصہ لینے والی سنیتا پرمار وہ پہلی ہندو خاتون ہیں جو عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

    ان کا تعلق میگھواڑ برادری سے ہے جسے ہندو مذہب میں نچلی ذات سمجھا جاتا ہے۔

    سنیتا تھر کی حالت زار کی ذمہ دار پیپلز پارٹی سمیت دیگر حکمران جماعتوں کو قرار دیتی ہیں جو تھر والوں کو صحت اور پانی جیسی بنیادی سہولیات تک فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 10 سال سے حکومت میں رہی اور اس عرصے کے دوران کبھی گندم کی بوریوں، سلائی مشین اور کبھی بے نظیر انکم سپورٹ کارڈ کے نام پر تھری خواتین کی بے عزتی کی جاتی رہی۔

    سنیتا بھی انتخاب جیت کر تھر کے بنیادی مسائل حل کرنا چاہتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر وہ فتحیاب ہو کر اسمبلی میں پہنچیں تو سب سے پہلے تھر کی خواتین کی صحت اور یہاں کی تعلیم کے حوالے سے بل پیش کریں گی۔

    وہ کہتی ہیں کہ آج تک کسی بھی سیاسی جماعت نے تھر سے کسی خاتون کو الیکشن لڑنے کے لیے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ خواتین دیانت دار ہوتی ہیں اور وہ ان پارٹیوں کی کرپشن میں ان کا ساتھ نہیں دیں گی۔

    سنیتا کی انتخابی مہم میں ان کے گھر والوں اور ہندو برادری نے ان کا ساتھ دیا اور پیسے جمع کر کے کاغذات نامزدگی کے اخراجات کو پورا کیا۔

    تلسی بالانی

    تلسی بالانی

    تھر کے علاقے ڈیپلو کے حلقہ این اے 222 سے انتخابات میں حصہ لینے والی تلسی بالانی بھی میگھواڑ ذات سے تعلق رکھتی ہیں۔

    تلسی کا کہنا ہے کہ تھر میں کئی سیاسی جماعتیں سرگرم ہیں، لیکن ان کی دلچسپی صرف اس حد تک ہے کہ وہ تھر کے باسیوں سے ووٹ لیں اور اس کے بعد اسمبلی میں جا کر بیٹھ جائیں، کوئی بھی تھر اور اس کے لوگوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام نہیں کرتا۔

    انہوں نے بتایا کہ بعض پارٹیاں یہاں سے الیکشن میں ایسے افراد کو ٹکٹ دے دیتی ہیں جو تھر سے باہر کے ہیں، انہیں علم ہی نہیں کہ تھر کے کیا مسائل ہیں اور انہیں کیسے حل کرنا چاہیئے۔

    تھر کے لوگوں کی بے بس زندگی کو دیکھتے ہوئے ہی تلسی نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔ وہ چاہتی ہیں کہ الیکشن جیت کر یہاں کے لوگوں کو کم از کم بنیادی ضروریات فراہم کرسکیں۔

    ’یہاں نہ ڈاکٹر ہے نہ اسکول ہے، جو چند ایک اسکول موجود ہیں وہاں پر استاد نہیں، اگر ہے بھی تو وہ صرف تنخواہ لیتا ہے، کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں ہے۔ کئی دیہاتوں میں سرے سے اسکول ہی نہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ تھر کے لوگ جاگیں اور اپنے حالات کو بدلیں‘۔

    تلسی نے بتایا کہ ان کے خاندان میں عورتیں ہر وقت گھونگھٹ اوڑھے رکھتی ہیں اور کسی مرد کے سامنے نہیں آتیں۔

    ’میں نے باہر نکل کر لوگوں کے پاس جانا اور ان کے مسائل سننا شروع کیا تو ظاہر ہے مجھے پردہ اور گھونگھٹ چھوڑنا پڑا۔ لوگوں نے باتیں بنائیں کہ تم عورت ہو، کیا کرلو گی؟ لیکن کچھ لوگوں نے حوصلہ افزائی بھی کی‘۔

    تلسی کا ماننا ہے کہ اگر نیت صاف اور مخلص ہو تو تمام مشکلات کا سامنا کیا جاسکتا ہے، اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ مشکلات آہستہ آہستہ آسانیوں میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔

  • بنوں: ایم ایم اے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر حملہ، 4 افراد جاں بحق

    بنوں: ایم ایم اے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر حملہ، 4 افراد جاں بحق

    بنوں: متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر بم حملہ کیا گیا ، جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوئے جبکہ اکرم درانی محفوظ رہے۔

    تفصیلات کے مطابق بنوں کے مضافاتی علاقے حوید میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر نامعلوم افراد کی جانب سے بم حملہ کیا گیا، حملے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہیں جبکہ اکرم درانی کے محفوظ ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    ڈی پی او خرم رشید کا کہنا ہے کہ اکرم درانی جلسے کے بعد قافلے کی صورت میں واپس آرہے تھے کہ خود کش حملہ آور نے قافلے کو نشانہ بنایا گیا، حملے میں اکرم درانی کے اسکواڈکی گاڑی کونقصان پہنچا۔

    پولیس اور امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر کارروائی کا آغاز کر دیاہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیر ے میں لے لیا ہے۔

    عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھا۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں کوقریبی اسپتال منتقل کیاجارہاہے، زخمیوں میں پولیس اہلکاربھی شامل ہیں۔

    آرپی اوبنوں کریم خان نے کہا کہ حملہ خودکش نہیں تھا، جائے وقوعہ سے ایک ریموٹ بھی ملاہے، فول پروف سیکیورٹی کے باعث دھماکا جلسہ گاہ میں نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ اکرم درانی این اے35سےایم ایم اے امیدوار  ہے، جہاں ان کا مقابلہ  عمران خان سے ہیں جبکہ وہ کے پی کے کے وزیراعلیٰ بھی رہ چکے ہیں۔

    اکرم درانی کے قافلے پر بم حملہ، سیاسی رہنماؤں کی مذمتیں


    نگراں وزیر اعظم جسٹس(ر)ناصرالملک نے بنوں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کےضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔

    پی ٹی آئی رہنما اسدعمرنے  اکرم درانی کےقافلے پر حملےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دعاہے زخمی جلدصحت یاب ہوں اور جانی نقصان نہ ہو،ا  سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر دہشت گردی کے خلاف متحدہوناچاہیے۔

    سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے اکرم درانی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کو قانون کی رٹ بحال کرنا ہوگی اور تمام امیدواروں کو تحفظ فراہم کرے، کے پی میں دہشت گردی کے واقعات باعث تشویش ہیں، واقعے کے منصوبہ سازوں کو گرفتار کر کے بے نقاب کیا جائے۔

    نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا دوست محمد خان نے اکرم درانی کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ذمہ دار عناصر کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، بزدلانہ حملے ہماری قوم کے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔

    نگراں وزیراعلیٰ نے دھماکے کے بعد ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے ، اجلاس میں نگراں وزرا اور سیکیورٹی سے متعلق حکام شرکت کریں گے۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اکرم درانی پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی امیدواروں کےتحفظ کویقینی بنایاجائے، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے قوم، اداروں کو متحد ہوناپڑے گا۔

    امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے اکرام درانی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا ناسور ایک بار پھر پھوٹ پڑا ہے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے قوم پرعزم ہے۔


    مزید پڑھیں : پشاور: اے این پی کی کارنر میٹنگ میں خودکش دھماکا، ہارون بلور سمیت 13 شہید


    واضح رہے کہ 10 جولائی کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کے علاقہ یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران ہونے والے خودکش دھماکے ہوا، جس کے نتیجے میں اے این پی کے امیدوار ہارون بلور سمیت 21 افراد شہید اور 75 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

    ہارون بلور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 78 سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے، ان کی شہادت کے باعث پی کے 78 پر الیکشن ملتوی کردیے گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن نے 25 جولائی کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا

    الیکشن کمیشن نے 25 جولائی کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں عام انتخابات 2018 کے سلسلے میں 25 جولائی کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے عام تعطیل کے حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں ووٹنگ کا عمل سہولت سے جاری رہنے کے لیے 25 جولائی کو تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے بند رہیں گے۔

    اس سے قبل اساتذہ کی الیکشن میں ڈیوٹی کی وجہ سے سندھ کی سطح پر اسکولوں کی موسم گرما کی تعطیلات میں بھی یکم اگست تک اضافے کا اعلان کیا جا چکا ہے، خیال رہے کہ اسکولوں میں 15 جولائی کو چھٹیاں ختم ہو رہی تھیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شروع ہوگا جو شام چھ بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا، خیال رہے کہ ووٹنگ کے وقت میں پہلی بار ایک گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    آبزرور اور میڈیا کو پولنگ بوتھ میں جانے کا اختیار ہوگا: الیکشن کمیشن


    الیکشن کمیشن کی درخواست پر پاک فوج کی جانب سے انتخابات کے عمل کو پرُ امن طور پر پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے بھر پور سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ووٹر کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے شیخ رشید کا عوامی انداز، ویڈیو دیکھیں

    ووٹر کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے شیخ رشید کا عوامی انداز، ویڈیو دیکھیں

    راولپنڈی: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے ووٹر کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے نیا انداز اپنایا جو سوشل میڈیا پر مقبول ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق شیخ رشید احمد اپنے حلقے کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن انتخابی مہم کے لیے عوام میں نکلے تو اسی دوران ایک ووٹر اُن کے پاس آیا اور دریافت کیا کہ آپ میرے خاطر کیا کرسکتے ہیں۔

    تندور پر روٹیاں خریدنے کی غرض سے آئے ووٹر نے شیخ رشید سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ’آپ میرا ووٹ حاصل کرنے کے لیے کیا کرسکتے ہیں؟ اس پر شیخ رشید نے کہا کہ میں آپ کے لیے خود روٹی لگاؤں گا‘۔

    شیخ رشید احمد نے تندور میں روٹیاں لگائیں اور پکنے کے بعد باہر نکال کر خریدار کو کاغذ میں لپیٹ کر نہ صرف تھمائی بلکہ اپنے ہاتھ سے تندور میں روٹی بھی لگائی۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو دیکھ کر عوام کا رش لگ گیا اور سب نے انہیں عام انتخابات میں اپنی حمایت کا یقین دلایا جبکہ تندور والے نے بھی اپنی مشہوری ہونے پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ جیسے جیسے عام انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے ملک کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشتوں پر الیکشن لڑنے والے امیدوار اپنے حلقے کے عوام میں جاکر انہیں ووٹ دینے کی ترغیب دے رہے ہیں۔


  • ایسا امیدوارجس کے پاس الیکشن مہم کے پیسے بھی نہیں

    ایسا امیدوارجس کے پاس الیکشن مہم کے پیسے بھی نہیں

    قصور: این اے 139 قصور سے ایک ایسا امید وار بھی میدان میں ہے جس کے پاس نہ تو انتخابی مہم چلانے کے پیسے ہیں اور نہ ہی جلسہ کرنے کے لیے ضروری وسائل دستیاب ہیں، اس کے باوجود اس امیدوار کے ارادے بلند ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 139 قصور سے عمار کاظمی نامی  قومی اسمبلی کے امیدوار  سورج مکھی کے انتخابی نشان پر میدان میں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ شکست سامنے ہوتب بھی میں اپنی استعداد کے مطابق انتخابی مہم ضرور چلاؤں گا چاہے اس کے لیے مجھے قصور کے ایک ایک گھرکادروازہ کھٹکھٹا نا پڑے۔ان کے مد مقابل مسلم لیگ ن رانا اسحاق ہیں جن کے خلاف نیب میں 60 ارب روپے کی کرپشن کا کیس چل رہا ہے۔ دوسرے نمبر پر سردار آصف نکئی ہیں جو کہ یا تو آزاد امید وار کی حیثیت سے میدان میں اتریں گے یا پھر مسلم لیگ ق کی چھتری تلے پناہ لیں گے، سنا ہے کہ ان کے ڈیرے سے ایک مرتبہ چھانگا مانگا کے جنگلات سے چوری ہونے والی لکڑی سے بھری ہوئی ٹرالی برآمد ہوئی تھی ، اس وقت یہ کیس دبا دیا گیا تھا تاہم اب ایک بار اسے اوپن کرنے کی بازگشت ہے۔

    تیسرے مدمقابل ان کے ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی ہیں جو کہ جمعیت اہلحدیث کے امیر ہیں لیکن تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔ ان کے والد اس حلقے سے فاتح رہ چکے ہیں، یہ حضرت کےبارے میں کہا جاتا ہے کہ ممبئی اٹیک میں مطلوب ذکی الرحمن لکھوی سے ان کے قریبی تعلقات یا رشتے داری ہے۔

    عمارکاظمی اوران کے خاندان کا بظاہر سیاست سے دور دور تک کوئی لینا دینا نہیں ،  وہ بذات ِ خود ایک سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہیں،  ان کا کہنا ہے کہ میں نے انتخاب لڑنے کے لیے  اپنے آبائی علاقے کا انتخاب کیا ہے ، میرے والد مزدور آدمی تھے میرے خاندان میں کوئی چودھری نہیں ہے، نہ ہی کبھی چودھریوں کی غلامی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا  کہ قومی اسمبلی میں وہ جائے جو قومی مسائل کو سمجھتا ہو اور ان پر بات کرنے اور ان کا حل نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ میرے مدمقابل جو امید وار ہیں ، انہوں نے کبھی مطالعہ پاکستان کی کتاب بھی نہیں پڑھی۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلاول بھٹو حمزہ شہباز او ر مونس الہی  کے علاوہ عام غریب آدمی کا بھی حق ہے کہ اس ملک کا وزیر اعظم بنے ، یہاں ہر سیاست داں کی اولاد میدان میں ہے تو یہ کون سی  تبدیلی کی سیاست ہے۔

    عمار کاظمی نے اے آروائی نیوز کو بتایا کہ ان کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ہیں کہ وہ کوئی بڑا جلسہ کرسکیں، انہوں نے اپنا پہلا جلسہ ایسے حالات میں کیا ہے کہ نہ کوئی اسٹیج تھا اور نہ ہی حاضرین کے بیٹھنے کے لیے کرسیاں وغیرہ تھیں۔ اس کے باوجود عمار کاظمی کو امید ہے کہ 25 جولائی کو ان کے حلقے کے لوگ سورج مکھی پر مہر لگائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اگر کسی امیدوار کو دھمکی ملی ہے تو وہ آگاہ کرے، الیکشن کمیشن

    اگر کسی امیدوار کو دھمکی ملی ہے تو وہ آگاہ کرے، الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا ہے کہ جن امیدواروں نے دھمکیاں موصول ہونے کا دعویٰ کیا وہ مذکورہ افراد کے نام بتا دیں اور اگر کسی پارٹی کے لوگ اٹھائے جارہے ہیں تو وہ ہمیں خفیہ چٹھی لکھ دے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی خدشات موجودہیں جس کے لیے نیکٹا نےہم سےکچھ معلومات شیئرکی اور اب مٹینگ کا بندوبست بھی کیا جارہا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی رہنما اور سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ اُن کی پارٹی کے رہنماؤں کو نقل و حرکت میں مشکلات پیش آتی ہیں، پنجاب میں بلاول بھٹو کا قافلہ روکا گیا تو نوٹس لے کر وزیراعلیٰ کو انکوائری کی ہدایت کی۔

    بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ ملک میں17ہزارپولنگ اسٹیشن حساس ہیں، جن میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب اور پاک فوج کے جوان تعینات کیے جائیں گے، الیکشن سے قبل امیدواروں، سیاسی لیڈران کی سیکیورٹی کا بھی خیال رکھا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: آبزرور اور میڈیا کو پولنگ بوتھ میں جانے کا اختیار ہوگا: الیکشن کمیشن

    اُن کا کہنا تھا کہ کچھ امیدواروں نے دھمکیاں موصول ہونے کا دعویٰ کیا ایسے تمام افراد ہمت کر کے کال کرنے والے کا نام بتائیں اور اگر کسی پارٹی کے لوگ حراست میں لیے جارہے ہیں تو وہ بھی ہم سے بذریعہ خط رابطہ کرسکتا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے سیکریٹری کا کہنا تھا کہ وقت بڑھانے کا مطالبہ بعد میں بھی سامنے آتا اس لیے ہم نے پولنگ میں ایک گھنٹے کی توسیع کا پہلے ہی اعلان کردیا، فیس بک کی جانب سے خط موصول ہوا جس پر مشورہ جاری ہے۔

    ’الیکشن کمیشن کے اجلاس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ دہشت گرد امیدواروں، سیاسی رہنماؤں کو ٹارگٹ کرسکتے ہیں جو پشاور حادثے کے بعد درست ثابت ہوئے، مگر امن و امان کو بحال رکھنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں: فیس بک کی الیکشن کمیشن کو انتخابات 2018 سے متعلق خصوصی ٹرینڈ بنانے کی پیشکش

    بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ میراخیال ہےٹرن آؤٹ پچھلی بارسےبہترہوگا کیونکہ لوگوں کاجمہوریت پر اعتمادبڑھ گیا، الیکشن کا کنٹرول آئینی طور پر ہمارے ہی پاس ہے جو کسی اور ادارے کے پاس کسی صورت نہیں جاسکتا مگر مختلف شخصیات اور جماعتوں کی جانب سے ہردورمیں الیکشن کمیشن پر تنقیدہوتی ہے یہ اُسی کا سلسلہ ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ تمام عملہ سویلین ہے اور بھر پورتربیت کی گئی، انتخابی عمل الیکشن ایکٹ کے تحت ہوگا، بیلٹ پیپرز کی ترسیل فوج کی نگرانی میں جلد شروع ہوجائے گی جبکہ اس بار آروز کو بھی پولنگ بوتھ جانے کا اختیار ہوگا۔

    ’الیکشن میں فوج کا اختیارصرف سیکیورٹی تک محدود رہے گا، تاثرغلط ہے کہ سیکیورٹی فورسزانتخابی نتائج جمع کریں گے، فوج کی تعیناتی کامطالبہ بھی سیاسی جماعتیں ہی کرتی ہیں، پولنگ بوتھ پرامن وامان کی ذمہ داری فورسزکی بھی ہے، ماضی میں بھی سیکیورٹی فورسز کو قیام امن کیلئےتعینات کیاجاتارہا جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں رہا‘۔

    اسے بھی پڑھیں: 25 جولائی کو میڈیا سات بجے سے قبل پولنگ نتائج جاری نہ کرے، الیکشن کمیشن

    بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ سیکورٹی اہلکاروں کے لیے بھی  ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا، جس کے تحت الیکشن کے دن نتائج کی ترسیل پاک فوج یا سیکیورٹی اہلکار نہیں کریں گے یہ ذمہ داری متعلقہ افسران ہی انجام دیں گے البتہ سیکیورٹی پر مامور اہلکار اور عام شہری پریذائیڈنگ افسر کو دھاندلی کی شکایت سے آگاہ کرسکتا ہے جبکہ میڈیا کو موبائل استعمال نہ کرنے کی شرط پر پولنگ بوتھ میں جانےکی اجازت بھی ہوگی۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے مزید بتایا کہ ملک بھر کے 849 حلقوں پر انتخابات منعقد کیے جارہے ہیں، مذکورہ حلقوں میں سے 100 سے زائد پر مقدمات ہیں جن کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی شروع نہیں کی جبکہ ایک کروڑخواتین ایسی ہیں بطور ووٹررجسٹرڈ نہیں ہوسکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آبزرور اور میڈیا کو پولنگ بوتھ میں جانے کا اختیار ہوگا: الیکشن کمیشن

    آبزرور اور میڈیا کو پولنگ بوتھ میں جانے کا اختیار ہوگا: الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ آبزرور اور میڈیا کو بھی پولنگ بوتھ میں جانے کا اختیار ہوگا۔ الیکشن میں فوج کا اختیار صرف سیکیورٹی ہے۔ اس مرتبہ الیکشن میں عام سیاہی استعمال ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ضابطہ اخلاق پر مکمل عملدر آمد کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تاثر غلط ہے سیکیورٹی فورسز انتخابی نتائج جمع کریں گے۔ فوج کی تعیناتی کا مطالبہ بھی سیاسی جماعتیں ہی کرتی ہیں۔ پولنگ بوتھ پر امن و امان کی ذمہ داری فورسز کی بھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پرامن ماحول کے لیے پاک فوج کی تعیناتی کر رہا ہے۔ سیکورٹی اہلکاروں کے لیے بھی ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا ہے۔ الیکشن کے دن نتائج کی ترسیل صرف متعلقہ افسران ہی کریں گے، پاک فوج اور سیکیورٹی اہلکار نتائج کی ترسیل نہیں کریں گے۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ شہری بھی پریزائیڈنگ افسر کو دھاندلی کا بتا سکتا ہے اور سیکیورٹی اہلکار بھی دھاندلی کا پریزائیڈنگ افسران کو بتائیں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کے انتظامات کر لیے گئے ہیں، پولنگ کا سامان تمام علاقوں تک پہنچا دیا گیا ہے۔ سامان کی ترسیل کا کام پلان کے مطابق جاری ہے۔ فوج کی نگرانی میں پولنگ بوتھ تک سامان پہنچا دیا جائے گا۔

    بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ 849 حلقوں پر انتخابات کروائے جا رہے ہیں۔ 849 میں سے 100 سے زائد حلقوں پر کیسز چل رہے ہیں۔ 108 حلقوں کے میرٹ پیپر ابھی ہولڈ پر ہیں۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ میں کسی حلقے پر کیس عدالت میں نہیں، بیلٹ پیپر کی ترسیل بھی جلد شروع ہوجائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ ہر دور میں الیکشن کمیشن پر تنقید ہوتی رہی ہے، تمام عملہ سویلین ہے اور بھرپور تربیت کی گئی ہے۔ الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کروائے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ آبزرور کو بھی پولنگ بوتھ میں جانے کا اختیار ہوگا۔ الیکشن میں فوج کا اختیار صرف سیکیورٹی ہے۔ مقناطیسی سیاہی اس مرتبہ الیکشن میں استعمال نہیں کی جارہی، اس مرتبہ الیکشن میں عام سیاہی استعمال ہوگی۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ میڈیا کو پولنگ بوتھ میں جانے کی اجازت ہوگی تاہم موبائل ممنوع ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سینیٹر شیری رحمٰن کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات

    سینیٹر شیری رحمٰن کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمٰن نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے دوران کہا کہ پیپلز پارٹی کو انتخابی مہم چلانے سے روکا جا رہا ہے۔ زبردستی وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمٰن نے چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سابق مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو بھی موجود تھے۔

    پیپلز پارٹی نے چیف الیکشن کمشنر کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو انتخابی مہم چلانے سے روکا جا رہا ہے۔ زبردستی وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج سینیٹ اجلاس جاری رکھنے سے متعلق بات کی گئی۔ ہر امیدوار کو حق ہے یہاں آکر اپنے خدشات سامنے لائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کچھ مسائل کی طرف توجہ مبذول کروانی تھی۔ سب سے پہلا مسئلہ کارکنان کی سیکیورٹی ہے، سیکیورٹی سے متعلق کئی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

    شیری رحمٰن نے کہا کہ نظریے کی سیاست ہم گراؤنڈ تک پہنچا رہے ہیں، اوچ شریف میں اجازت نامے کے باوجود پر امن قافلہ روکا گیا۔ شفاف الیکشن ہونے ہیں تو قواعد و ضوابط کے تحت ہونے چاہیئیں۔

    شیری رحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے امیدواروں کو نااہل کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی الیکشن مؤخر کرنے کی حامی نہیں۔ الیکشن کمیشن اور انتظامیہ کے بھرپور تعاون کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم میں لوگوں کا نام لے کر نفرت ابھاری جا رہی ہے۔ انتخابی مہم کے دوران نفرت انگیز رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ انتخابی مہم میں اپنا منشور پیش کریں کسی پر ذاتی تنقید نہ کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تحریک انصاف ذہنی طور پر حکومت کے لیے تیار رہے، شیخ رشید

    تحریک انصاف ذہنی طور پر حکومت کے لیے تیار رہے، شیخ رشید

    راولپنڈی: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت کے لیے کوشش کروں گا، تحریک انصاف ذہنی طور پر تیار رہے کہ انہیں عوام کی خاطر حکومت بنانی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے علاقے ڈھوک کالا خان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھاکہ ’بھرپورکوشش کروں گا کہ عمران خان کی حکومت بنے اور اگر ایسا نہ ہوا تو عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی‘۔

    انہوں نے پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوں ہم انہیں عزت دیں گے، لیگی رہنما چوہدری تنویز نے ایک ہی گھر سے چار لوگوں کو پارٹی ٹکٹ دیا۔

    مزید پڑھیں: مائیں بہنیں چیف جسٹس کے لیے دعا کریں، شیخ رشید

    شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ یہ بڑا اور مشکل الیکشن ہے، تحریک انصاف ذہنی طور پر تیار رہے کہ ہم نے عوام کی خاطر حکومت بنانی ہے اور کامیاب ہوکر دونوں حلقوں کے 15 ہزار نوجوانوں کو ملازمتیں بھی فراہم کرنی ہیں۔

    خیال رہے کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ متعدد بار دعویٰ کرچکے ہیں کہ عام انتخابات کے بعد وہ عمران خان کے ساتھ مل کر وفاق میں حکومت بنائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • یہ احتساب نہیں، الیکشن کا وقت ہے، بائیکاٹ کرنا سیاسی غلطی ہوگی: آصف زرداری

    یہ احتساب نہیں، الیکشن کا وقت ہے، بائیکاٹ کرنا سیاسی غلطی ہوگی: آصف زرداری

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ نوٹس ڈیڑھ کروڑ کا آیا، مگر ڈھول 40 ارب کا بجایا جارہا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک انٹرویو میں‌ کیا. آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پہلے بھی ایسے مقدمات کا سامنا کیا، اب بھی کروں گا، خود پر لگائے گئے تمام الزامات مسترد کرتا ہوں، عدالت کا نوٹس براہ راست ملا، تو اگلے دن پیش ہوجاؤں گا.

    [bs-quote quote=” نوازشریف کو دوبارہ موقع ملتا ہے یا نہیں، یہ حالات پر منحصر ہے، ہماری کوشش ہے کہ ٹرین کو پٹری سے نہ اترنے دیں” style=”style-2″ align=”left” author_name=”آصف زرداری”][/bs-quote]

    ایک سوال کے جواب میں‌ انھوں نے کہا کہ فوج ایک ادارہ ہے، اگر یہ ٹوٹ جائے، تو ملک بھی ٹوٹ جاتا ہے، فوج کا ادارہ گورننس میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے.

    انھوں نے کہا کہ سیاست دان کبھی مرا نہیں کرتے، نوازشریف کو دوبارہ موقع ملتا ہے یا نہیں، یہ حالات پر منحصر ہے، ہماری کوشش ہے کہ ٹرین کو پٹری سے نہ اترنے دیں.

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن کا وقت ہے، احتساب کا نہیں، الیکشن کے بعد بھی احتساب کے مقدمات چلائے جا سکتے ہیں، اپوزیشن میں رہ کربھی ہم پرمقدمات چلتے رہے.

    انھوں نے کہا کہ الیکشن کا بائیکاٹ کرنا بڑی سیاسی غلطی ہوگی، جس نے بھی حکومت بنانی ہوگی، اسے پیپلزپارٹی سے بات کرنا پڑے گی، البتہ پیپلزپارٹی کبھی کسی غیرجمہوری قوت کے ساتھ نہیں چلی۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ الیکشن کا بائیکاٹ کرکے کسی کو فری ہینڈ نہیں دیں گے، حکومت چلانےکےلئے بھی اپوزیشن کی ضرورت ہے.

    آصف زرداری نے کہا کہ نوازشریف کی خصلت میں ڈنک مارنا ہے، کہا تھا کہ مل کر جمہوریت چلاؤ، وہ نہ مانے، ہم نے تو ایک بار نوازشریف کو بچایا بھی تھا. کہاں ذوالفقار علی بھٹو اور کہاں میاں صاحب، میاں صاحب نے اپنا ٹرائل کا صحیح طریقے سے دفاع نہیں کیا.

    انھوں نے کہا کہ حسین لوائی کو ٹارچر کیا جارہا ہے، اس کی مذمت کرتا ہوں، منظور کاکا میرے دوست نہیں، نثار مورائی بھی پارٹی ورکر ہے. جو جیل گیا ہو، اسے پتا ہوتا ہے، اے، بی سی کلاس میں فرق ہوتا ہے۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ میرے خلاف جے آئی ٹی بن چکی ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نجف مرزا اس کے سربراہ ہیں. اپنے خلاف کیس کا دفاع عدالت میں کروں گا۔


    آصف زرداری اور فریال تالپور نے ایف آئی اے سے الیکشن کے بعد تک کی مہلت مانگ لی


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔