Category: پاکستان الیکشن 2018

پاکستان میں الیکشن 2018 کا طبل بج چکا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت پہلی بار کامیابی سے 10 سال کا عرصہ تسلسل کے ساتھ گزار چکی ہے ۔ اس عرصے میں دو جمہوری حکومتوں نے اپنا دورِ اقتدار مکمل کیا۔ جمہوریت کے اس دوام سے عوام کی امیدیں بے پناہ بڑھ چکی ہیں ۔ اس سال ہونے والے انتخابات کو ایسا الیکشن قرار دیا جارہاہے جس کا پاکستان کے عوام کو شدت سے انتظار تھا۔

4جون 2018انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ریٹرننگ افسر کے پاس کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ تھی

11جون2018نامزد امیدواروں کی فہرست شائع کرنے کا دن تھا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد کی فہرست جاری کردی۔

19جون2018امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن تھا،ریٹرننگ افسران نے ایف آئی اے، نیب ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور ایف بی آر کی مدد سے امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کی۔

22جون2018ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی قبول کرنے یا مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا آخری دن تھا،وہ تمام امید وار جن کی اہلیت پر الیکشن کمیشن نے سال اٹھائے تھے، انہوں نے ای سی پی کی جانب سے تشکیل کردہ اپیلٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی ۔ اپیلٹ ٹریبیونل، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیا گیا تھا۔

27جون2018امیدواروں کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں پر فیصلے کا آخری دن تھا۔اپیلٹ ٹریبیونل نے دائر کردہ درخواستوں کی اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے رد کیے جانے والے امید واروں کی اپیل پر اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔

28جون2018 کو الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ترمیم شدہ حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی۔

29جون2018کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا،وہ امید وار جو اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینا چاہتے تھے انہوں نے اس کا نوٹس ریٹرننگ افسران کو دیا۔

30جون2018 کوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امید واروں کو انتخابی نشان جاری کردیے۔

25جولائی2018 کو ملک بھر میں 18 سال سے زائد عمر کے شہری اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے ، ان کا یہ ووٹ آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

  • انتخابات 2018  کے نتائج کیخلاف اپوزیشن جماعتیں آج احتجاج کرے گی

    انتخابات 2018 کے نتائج کیخلاف اپوزیشن جماعتیں آج احتجاج کرے گی

    اسلام آباد: الیکشن 2018 کے نتائج کے خلاف اپوزیشن آج احتجاج کرے گی، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگرجماعتیں احتجاج میں شریک ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات 2018 کے نتائج کےخلاف اپوزیشن جماعتیں آج الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گی، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان احتجاج کی قیادت کریں گے۔

    احتجاج میں بلاول بھٹو اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق شریک نہیں ہوں گے جبکہ ان کی جماعتوں کے نمائندے احتجاج میں شرکت کریں گے ۔

    جماعتوں کی جانب سے اپنے کارکنان کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ آج صبح گیارہ بجے الیکشن کمیشن کے سامنے پہنچ جائیں۔

    اسلام آباد انتظامیہ نے سیکورٹی انتظامات کرلیے، احتجاج کرنے والوں کو ریڈ زون میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی، صرف سیاسی قائدین کو الیکشن کمیشن تک جانے کی اجازت ہوگی۔

    مظاہرین کو ریڈ زون میں داخلےسےروکنےکیلئےانتظامیہ نےحکمت عملی بنالی، راستے سیل کرکے خاردارتاریں لگادیں گئی جبکہ  کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کردی ہے۔


    مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج پر متفق


    دوسری جانب احتجاج سے نمٹنے کیلئے اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی سخت کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرلیے گئے ہیں، چیف الیکشن کمیشن نے چیف کمشنر اسلام آباد کو طلب کرکے ضروری ہدایت دے دی اور کہا کہ الیکشن کمیشن کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔

    یاد رہے 3 اگست کو انتخابات 2018 سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس کی ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گی۔

    اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے تیسرے بڑے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ ایوان کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج اور وزارت عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لایا جائے گا۔

  • پنجاب کا نیا حکمران کون ہوگا؟ اعلان آج متوقع

    پنجاب کا نیا حکمران کون ہوگا؟ اعلان آج متوقع

    اسلام آباد : پنجاب میں حکومت سازی کے لئے تحریک انصاف کی جانب سے وزیراعلٰی پنجاب کے امیدوار کے نام کا اعلان آج متوقع ہے، وزیراعلیٰ کے لئے یاسمین راشد یا علیم خان کا نام پر زیرغور ہے جبکہ کوئی نیا چہرہ بھی منتخب ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں حکومت سازی کے لئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس اسلام آباد میں آج دوپہردو بجے ہوگا۔

    پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار کی نامزدگی متوقع ہے، وزیراعلیٰ کے لئے یاسمین راشد یا علیم خان کا نام پر زیرغور ہے جبکہ کوئی نیا چہرہ بھی منتخب ہوسکتا ہے۔

    اجلاس میں اسپیکراورڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے امیدواروں کے لئے بھی ناموں پر غور ہوگا۔

    اجلاس میں پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے آزاد ارکان بھی شامل ہوں گے جبکہ منتخب اراکین پنجاب اسمبلی کو شرکت کی ہدایت کردی گئیں ہیں۔

    دوسری جانب تحریک انصاف نے پنجاب میں حکومت سازی کے لیے ممبران کی تعداد مکمل کرلی ہے اور دعویٰ کیا ہے 29 آزاد ارکان میں سے 25ارکان تحریک انصاف میں شامل ہوچکے ہیں۔


    مزید پڑھیں : تحریکِ انصاف کا پنجاب اسمبلی میں 186 ارکان کی حمایت کا دعویٰ


    تاہم نون لیگ انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے باوجود نمبر گیم میں پیچھے رہ گئی اور صرف ایک آزاد امیدوارکی حمایت حاصل کرسکی۔

    خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 ارکان پر مشتمل ہے، پی ٹی آئی کے دعوے کے مطابق اسے 186 ارکان کی حمایت مل گئی ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں براہ راست منتخب ہونے والے 297 ارکان میں سے 285 حلف اٹھائیں گے، پنجاب اسمبلی کے لیے 6 حلقوں میں ابھی انتخابات ہی نہیں ہو سکے ہیں، جب کہ پی پی 35،78،87،88،93 اور پی پی 103 میں انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں۔

  • عمران خان کے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل

    عمران خان کے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حلقہ این اے 131 لاہور میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل کردیا۔ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے لاہور کے حلقہ این اے 131 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا ہائیکورٹ کا حکم معطل کردیا۔

    حلقہ این اے 131 سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران فتحیاب ہوئے تھے جبکہ سابق وزیر ریلوے سعد رفیق نے شکست کھائی تھی۔

    عمران خان نے سخت مقابلے کے بعد 84 ہزار 313 ووٹ حاصل کیے جبکہ سعد رفیق 83 ہزار 633 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    اپنی شکست کے بعد خواجہ سعد رفیق نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے ریٹرننگ افسر محمد اختر بھنگو کو درخواست جمع کروائی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پریزائڈنگ افسر نے سینکڑوں ووٹ مسترد کیے، اس لیے ووٹوں کی گنتی دوبارہ کی جائے اور مسترد کیے گئے ووٹوں اور گنتی کا عمل مکمل ہونے تک رزلٹ جاری نہ کیا جائے۔

    تاہم مسترد شدہ ووٹوں کی گنتی کے بعد بھی عمران خان فاتح قرار پائے، مگر سعد رفیق نے ہار ماننے سے انکار کر دیا اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔

    سعد رفیق نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔

    تاہم فتحیاب امیدوار عمران خان نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی اور دوبارہ گنتی کا عمل روکنے کی استدعا کی۔

    درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم کسی حلقے کو غیر نمائندہ نہیں چھوڑ سکتے۔ روٹین میں دوبارہ گنتی کا سلسلہ نہیں چلے گا۔

    جسٹس اعجاز الامین نے ریمارکس دیے کہ ایک دفعہ رزلٹ مکمل ہوگیا تو وہ فائنل ہے۔ بار بار گنتی کا سلسلہ نہیں چلے گا۔

    سپریم کورٹ نے عمران خان کی درخواست منظور کرتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا ہائیکورٹ کا حکم معطل کردیا۔

     

  • الیکشن میں مبینہ دھاندلی: اپوزیشن کے احتجاج میں اہم رہنماؤں کی عدم شرکت کا امکان

    الیکشن میں مبینہ دھاندلی: اپوزیشن کے احتجاج میں اہم رہنماؤں کی عدم شرکت کا امکان

    اسلام آباد : عام انتخابات 2018میں نتائج کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے آج  احتجاج کا فیصلہ کرلیا، کارکنوں کو پہنچنے کی ہدایت تو کردی گئی لیکن بلاول بھٹو اور سراج الحق احتجاج میں شریک نہیں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن الائنس نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کرلیا جس کیلئے اپوزیشن رہنماؤں نے حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔

    اس سلسلے میں ن لیگ، پیپلزپارٹی اوردیگر جماعتوں نے رابطے تیز کردیئے ہیں، ان جماعتوں کی جانب سے اپنے کارکنان کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ آج صبح گیارہ بجے الیکشن کمیشن کے سامنے پہنچ جائیں۔

    دوسری جانب احتجاج سےنمٹنے کیلئے اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی سخت کرنے کیلئےضروری اقدامات کرلیے گئے ہیں، چیف الیکشن کمیشن نے چیف کمشنر اسلام آباد کو طلب کرکے ضروری ہدایت دیں۔

    چیف کمشنر اسلام آباد اور ایس پی آپریشنز نے سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کی ہے، چیف الیکشن کمیشن نے ہدایات دی ہیں کہ الیکشن کمیشن کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔

    ذرائع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن قیادت کو الیکشن کمیشن تک جانے دیا جائے گا جبکہ کارکنوں کو ریڈ زون میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی، ریڈ زون میں پولیس تعینات ہوگی، رینجرز بھی الرٹ رہے گی۔

    دریں اثناء اپوزیشن کے احتجاج کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج ہونے سے پہلے ہی غیر یقینی کی کیفیت پائی جارہی ہے، ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے مطاہرے میں شرکت سے معذرت کرلی ہے، ان کی جگہ جماعت اسلامی دیگر رہنما نمائندگی کریں گے۔

    مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج پر متفق

    علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی کل کے احتجاج میں شریک نہیں ہوں گے، ان کی جگہ پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ احتجاج میں شریک ہوگی۔

    ، ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر احتجاج کسی معنی خیز مرحلے میں داخل ہوگیا تو قیادت شرکت کرے گی، الیکشن میں آر ٹی ایس کی ناکامی الیکشن کمیشن کی بڑی ناکامی ہے۔

  • ووٹوں کی گنتی‘ عدالت نے فردوس عاشق اعوان کی درخواست مسترد کردی

    ووٹوں کی گنتی‘ عدالت نے فردوس عاشق اعوان کی درخواست مسترد کردی

    لاہور: عدالتِ عالیہ نے این اے 72سیالکوٹ سے تحریک انصاف کی رہنما فردوس عاشق اعوان کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے دائر کردہ درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی، درخواست تحریک انصاف کی رہنما فردوس عاشق اعوان کی جانب سے مسلم لیگ رہنما چودھری ارمغان کی فتح کے خلاف دائر کی گئی تھی۔

    این اے 72 سیالکوٹ سے تحریک انصاف کی ناکام امیدوار فردوس عاشق اعوان نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھاکہ این اے 72 سیالکوٹ میں مسلم لیگ کے چودھری ارمغان ایک لاکھ 29 ہزار 41 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ درخواست گزار نے 91 ہزار 392 ووٹ حاصل کئے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ حلقے میں 7 ہزار 15 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ حلقے میں فارم 45 کی کاپیاں بھی پولنگ ایجنٹس کو نہیں دی گئیں۔ درخواست میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ مسلم لیگ ن کے ورکرز نے پولنگ اسٹیشنز کے اندر داخل ہو کر زبردستی ووٹ اپنے امیدوار کو ڈلوائے جس کے سبب ریٹرننگ افسر کو دوبارہ گنتی کی درخواست دی لیکن اسے مسترد کر دیا گیا۔

    استدعا ہے کہ عدالت حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروانے کا حکم دے اور گنتی کا عمل مکمل ہونے تک مخالف امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی روکنے کا حکم دے، عدالت نے دائر کردہ درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔

  • ایم کیوایم پاکستان کا انتخابی نتائج میں دھاندلی کے خلاف الیکشن ٹریبونل اور عدالت جانے کا اعلان

    ایم کیوایم پاکستان کا انتخابی نتائج میں دھاندلی کے خلاف الیکشن ٹریبونل اور عدالت جانے کا اعلان

    کراچی : ایم کیوایم پاکستان نے انتخابی نتائج میں دھاندلی کے خلاف الیکشن ٹریبونل اور عدالت جانے کا اعلان کر دیا جبکہ متحدہ رہنما فاروق ستار نے کراچی میں نشستیں کم ملنے کا ذمے دار نواز شریف اور مریم نواز کو قرار دے دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم نے پھر الیکشن کمیشن پر انگلیاں اٹھا دیں ، پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنماؤں نے انتخابی نتائج پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نتائج میں دھاندلی کے خلاف الیکشن ٹریبونل اور عدالت جانے کا اعلان کیا اور الیکشن کمیشن سے بیلٹ پپیرز کے آڈٹ ، گنتی کے وقت کیمروں اور اڑ ٹی ایس سسٹم کی بندش کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کراچی سے ایم کیو ایم کو نشستیں کم ملنے کا ذمے دار نواز شریف اور مریم کو ٹھہرایا اور کہا ہیں کہ نواز شریف واپس نہ آتے تو ایم کیو ایم کو نہ قربان کیا جاتا نہ ہی ایک نئی پارٹی کو اتنا فائدہ پہنچایا جاتا۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ نتائج آنے شروع ہوئے پھر کچھ دیر بعد رک گئے تھے، طویل تاخیر کے بعد نتائج آنا شروع ہوئے تو صورت حال بدلی ہوئی تھی، پریذائیڈنگ افسران نے ہمیں اندر کی کہانیاں بتائی ہیں ، پریذائیڈنگ افسران ڈر کے مارے گواہی دینے نہیں چلیں گے ، کوشش کررہے ہیں پریذائیڈنگ افسران عدالت میں چل کر گواہی دیں۔

    انھوں نے کہا کہ پولنگ ایجنٹ گنتی میں موجود نہ ہوتو انتخابی عمل پورا نہیں ہوتا۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ انتخابات میں بیلٹ پیپز کا غلط استعمال کیا گیا ہے، الیکشن کمیشن تھرڈ پارٹی سے بیلٹ پیپرز کا آڈٹ کرائے اور بیلٹ پیپرز سے متعلق تمام تفصیلات فراہم کرے۔

    کنور نوید جمیل نے کہا الیکشن کےبعد پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالا گیا ، سی سی ٹی وی کیمروں پر بھی رپورٹ مرتب کی جائے، قیاس آرائیاں ہیں ،6 بجے کے بعد کیمرے بند کر دیئے گئے تھے۔

    الیکشن کمیشن نے ہماری تجاویز پر عمل نہ کیا تو عدالت جائیں گے۔ْ

    متحدہ رہنماؤں نے چیف جسٹس ثاقب نثار سے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالنے کا نوٹس اور ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

  • عمران خان کی 3 حلقوں سے کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری

    عمران خان کی 3 حلقوں سے کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات 2018 میں کامیاب امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفیکیشن جاری کر دیے۔ عمران خان کی 3 حلقوں سے کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے 817 کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 23 حلقوں کے نوٹیفکیشن روک دیے گئے ہیں۔ روکے گئے نوٹیفکیشن عدالتی فیصلوں کے بعد جاری ہوں گے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے 8، اور پنجاب اسمبلی کے 8 حلقوں کے نتائج روکے گئے ہیں۔

    روکے جانے والے نتائج میں این اے 90، این اے 91، این اے 106، این اے 108، این اے 112، این اے 131، این اے 140 اور این اے 215 کے نتائج شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ پی کے 32 اور پی کے 23 کے نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیے گئے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق خیبر پختونخواہ اور سندھ کے 3،3 حلقوں کے نوٹیفکیشن جاری نہیں کیے گئے۔ پرویز خٹک کے 3 حلقوں کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

    دوسری جانب بلوچستان میں پی بی 26، پی بی 36 اور پی بی 41 کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا گیا۔


    عمران خان کے حلقوں کا مشروط نوٹیفکیشن

    الیکشن کمیشن نے الیکشن میں فتح پانے والی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے 3 حلقوں سے کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے عمران خان کی 2 حلقوں سے الیکشن میں کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا بھی ہے جن میں این اے 53 اسلام آباد اور این اے 131 لاہور شامل ہیں۔

    جن حلقوں سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے ان میں این اے 35 بنوں، این اے 95 میانوالی اور این اے 243 کراچی کے حلقے شامل ہیں۔


    الیکشن کمیشن کی وضاحت

    عمران خان کی کامیابی سے متعلق نوٹی فکیشن پر الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک وضاحتی بیان جاری کیا گیا ہے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ عمران خان وزیراعظم کےعہدےکاحلف لےسکتے ہیں،  دو حلقوں سے الیکشن میں کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا جانا اس راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔

  • الیکشن میں دھاندلی ہوئی، عمران خان حلف لینے سے پہلے ہی یوٹرن لے رہے ہیں، قمر زمان کائرہ

    الیکشن میں دھاندلی ہوئی، عمران خان حلف لینے سے پہلے ہی یوٹرن لے رہے ہیں، قمر زمان کائرہ

    لاہور : پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن بنچوں پر بیٹھے گی، عمران خان حلف لینے سے پہلے یوٹرن لے رہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، قمر زمان کائرہ نے کہا کہ الیکشن میں وسیع پیمانے پردھاندلی کی گئی، متعدد پولنگ اسٹیشن پرفارم45نہیں دیئے گئے، تو ہم کیسے مان لیں کہ الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی۔

    اس کے علاوہ پی ٹی آئی کی حامی جماعتیں بھی دھاندلی کاشور مچارہی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی اپوزیشن میں بیٹھے گی، وفاداریاں تبدیل کرانے کے باوجودپیپلزپارٹی پنجاب میں زندہ ہے، پیپلزپارٹی دھاندلی سے متعلق اپنا وائٹ پیپرجاری کرے گی، سب کو اپنا نکتہ نظر دینے کی آزادی ہونی چاہیے۔

    ایک سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ حکومت شروع بھی نہیں ہوئی اور یہ ابھی سے یو ٹرن لے رہے ہیں، تمام تر کوششوں کے باوجود عمران خان کو سادہ اکثریت بھی نہیں ملی، اپنے دعوے کے مطابق خان صاحب اب اس ملک کو قرضوں سے نجات دلائیں، اسپتالوں کو عالمی معیار کا بنائیں، لوگوں کو ایک کروڑ نوکریاں فراہم کریں۔

    مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی پنجاب میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے گی، بلاول بھٹو زرداری

    یاد رہے کہ اس سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی کہہ چکے ہیں کہ وفاق کے بعد پیپلزپارٹی پنجاب میں بھی اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے گی، ہم کسی کی غیر مشروط حمایت نہیں کریں گے۔

    چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہمارے نمائندوں کی تعداد کم ہے تو کیا ہوا، پنجاب اسمبلی میں ڈٹ کر اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے، ہم بتا دیں گے کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔

  • فردوس شمیم کا بیان ذاتی رائے ہے، ایم کیوایم سے اتحاد مجبوری نہیں حکمت عملی ہے، نعیم الحق

    فردوس شمیم کا بیان ذاتی رائے ہے، ایم کیوایم سے اتحاد مجبوری نہیں حکمت عملی ہے، نعیم الحق

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ فردوس شمیم نقوی کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے، ایم کیوایم سے اتحاد مجبوری نہیں بلکہ حکمت عملی ہے۔

    یہ بات انہوں نے میڈیا پر چلنے والے بیانات کے حوالے سے وضاحتی بیان دیتے ہوئے کیا، نعیم الحق کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے تحریک انصاف کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی کے بیان کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔

    ان کا بیان پارٹی پالیسی کےخلاف ہے، فردوس شمیم کے بیان سے پارٹی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ نقصان ہوا ہے، فردوس شمیم کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے۔

    نعیم الحق نے واضح کیا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے کیا گیا سیاسی اتحاد شہر کراچی کی ترقی کیلئے ہے، ایم کیوایم سے اتحاد مجبوری نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی حکمت عملی ہے۔

    واضح رہے کہ کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے کہا تھا کہ ایم کیو ایم اپنے میئر کراچی کی وجہ سے الیکشن میں ہاری۔

    مزید پڑھیں: عمران خان ہماری حمایت کے بغیر وزیراعظم نہیں بن سکتے، وسیم اختر اور فیصل سبزواری

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی مجبوری میں ایم کیوایم کے پاس گئی کیونکہ تحریک انصاف کو وفاق میں اپنے نمبرز پورے کرنے تھے، وہ متحدہ پر لگائے گئے اپنے الزامات پر تاحال قائم ہیں۔

  • عمران خان ہماری حمایت کے بغیر وزیراعظم نہیں بن سکتے، وسیم اختر اور فیصل سبزواری

    عمران خان ہماری حمایت کے بغیر وزیراعظم نہیں بن سکتے، وسیم اختر اور فیصل سبزواری

    کراچی : شہر قائد کے مئیر وسیم اختر اور فیصل سبز واری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما اپنی قیادت سے پوچھیں کہ ایم کیو ایم کی کیا اہمیت ہے، عمران خان ہماری حمایت کے بغیر وزیر اعظم نہیں بن سکتے۔

    یہ بات انہوں نے پی ٹی آئی کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی کے حالیہ بیان پر اپنے ردعمل میں کہی۔ کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے کہا تھا کہ ایم کیو ایم اپنے میئر کراچی کی وجہ سے الیکشن میں ہاری۔

    گزشتہ 35سال میں متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی والوں سے بہت سارے وعدے کئے گئےجو کبھی پورے نہیں ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی مجبوری میں ایم کیوایم کے پاس گئی کیونکہ تحریک انصاف کو وفاق میں اپنے نمبرز  پورے کرنے تھے، وہ متحدہ پر لگائے گئے اپنے الزامات پر تاحال قائم ہیں۔

    فردوس شمیم نقوی کے بیان پر مئیر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما محض اپنا سیاسی قد بڑھانے کیلئے مجھے تنقید کا نشانہ بناتےہیں، فردوس شمیم نقوی اپنی قیادت سے پوچھیں کہ ایم کیو ایم وفاق میں حکومت بنانے کیلئے کتنی اہمیت رکھتی ہے؟

    اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے متحدہ کے مرکزی رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ کے عوام کو مایوس کیا، اس لیے ہم نے تحریک انصاف سے اتحاد کیا، ہماری حمایت کے بغیر عمران خان وزیراعظم نہیں بن سکتے، اگر یہی معاملات رہے تو آئندہ ساتھ چلنے میں مشکلات پیدا ہوتی رہیں گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیوایم نے بھی مجبوری کی حالت میں پی ٹی آئی سے ہاتھ ملایا ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ مجبوریوں کے بجائے منصوبوں کا ذکر ہونا چاہئے، ہمیں مل کر سندھ کے مسائل حل کرنے ہیں۔ خواجہ اظہار الحسن نے عمران خان اور جہانگیر ترین سے مطالبہ کیا کہ وہ فردوس شمیم نقوی کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کریں

    قبل ازیں فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ پی ایس پی، اے پی ایم ایل کے سیکڑوں کارکنان نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی ہے، کراچی میں صاف اور شفاف انتخابات ہوئے۔