Category: پاکستان الیکشن 2018

پاکستان میں الیکشن 2018 کا طبل بج چکا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت پہلی بار کامیابی سے 10 سال کا عرصہ تسلسل کے ساتھ گزار چکی ہے ۔ اس عرصے میں دو جمہوری حکومتوں نے اپنا دورِ اقتدار مکمل کیا۔ جمہوریت کے اس دوام سے عوام کی امیدیں بے پناہ بڑھ چکی ہیں ۔ اس سال ہونے والے انتخابات کو ایسا الیکشن قرار دیا جارہاہے جس کا پاکستان کے عوام کو شدت سے انتظار تھا۔

4جون 2018انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ریٹرننگ افسر کے پاس کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ تھی

11جون2018نامزد امیدواروں کی فہرست شائع کرنے کا دن تھا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد کی فہرست جاری کردی۔

19جون2018امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن تھا،ریٹرننگ افسران نے ایف آئی اے، نیب ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور ایف بی آر کی مدد سے امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کی۔

22جون2018ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی قبول کرنے یا مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا آخری دن تھا،وہ تمام امید وار جن کی اہلیت پر الیکشن کمیشن نے سال اٹھائے تھے، انہوں نے ای سی پی کی جانب سے تشکیل کردہ اپیلٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی ۔ اپیلٹ ٹریبیونل، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیا گیا تھا۔

27جون2018امیدواروں کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں پر فیصلے کا آخری دن تھا۔اپیلٹ ٹریبیونل نے دائر کردہ درخواستوں کی اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے رد کیے جانے والے امید واروں کی اپیل پر اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔

28جون2018 کو الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ترمیم شدہ حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی۔

29جون2018کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا،وہ امید وار جو اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینا چاہتے تھے انہوں نے اس کا نوٹس ریٹرننگ افسران کو دیا۔

30جون2018 کوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امید واروں کو انتخابی نشان جاری کردیے۔

25جولائی2018 کو ملک بھر میں 18 سال سے زائد عمر کے شہری اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے ، ان کا یہ ووٹ آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

  • کراچی  شہر میں الیکشن کے روز32 ہزار 849 اہلکار تعینات ہوں گے

    کراچی شہر میں الیکشن کے روز32 ہزار 849 اہلکار تعینات ہوں گے

    کراچی: شہرقائد میں الیکشن کے روز 32 ہزار 849 اہلکار تعینات ہوں گے جب کہ 1181 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس اور 2670 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں عام انتخابات کے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 32 ہزار 849 اہلکار الیکشن کے روز تعینات ہوں گے جب کہ 10 ہزار قومی رضاکار یا سیکیورٹی گارڈز کی خدمات لی جاسکتی ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق سیکیورٹی پلان میں ضلع شرقی میں 112 پولنگ بلڈنگز اور 254پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار جب کہ 117 پولنگ بلڈنگز اور 220 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیے گئے ہیں۔

    ضلع ملیر میں 18 پولنگ بلڈنگز اور 24 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار جب کہ 105 پولنگ بلڈنگز اور 138 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

    ضلع کورنگی میں 138 پولنگ بلڈنگز اور 262 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار جب کہ ضلع کورنگی کی 206 پولنگ بلڈنگز اور 363 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیئے گئے۔

    ضلع وسطی میں 63 پولنگ بلڈنگز اور 223 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار جب کہ ضلع وسطی کی 278 پولنگ بلڈنگز اور 747 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا۔

    ضلع غربی میں 123 پولنگ بلڈنگز اور 215 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار جب کہ ضلع غربی کی 440 پولنگ بلڈنگز اور745 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیئے گئے ہیں۔

    ضلع جنوبی کی تمام پولنگ بلڈنگز اور پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس اور حساس قرار دیئے گئے ہیں۔

    ضلع سٹی میں 84 پولنگ بلڈنگز اور 138 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار جب کہ 236 پولنگ بلڈنگز اور 363 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

    سیکیورٹی پلان بی کے مطابق شہر میں 633 پولنگ بلڈنگز اور 991 پولنگ بوتھ نارمل قرار دیئے گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مسلم لیگ ن  الیکشن 2018 کے لیے پارٹی منشور آج پیش کریں گے

    مسلم لیگ ن الیکشن 2018 کے لیے پارٹی منشور آج پیش کریں گے

    لاہور : مسلم لیگ ن الیکشن 2018 کے لیے پارٹی منشور آج اعلان کریں گے، گذشتہ دور حکومت میں مکمل کیے جانے والے منصوبوں کا ذکر بھی منشور میں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف لاہور میں مرکزی قیادت کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انتخابی منشور کا اعلان کریں گے، منشور میں گذشتہ دور حکومت میں مکمل کیے جانیوالے منصوبوں کا بھی ذکر ہوگا۔

    کسانوں مزدوروں کو ریلیف، کھاد، سستی زراعت کے لیے بجلی کی فراہمی اور خواتین کو مالی طور پر مستحکم بنانے کے اعلانات بھی منشور کا حصہ ہوں‌ گے جبکہ تعلیم اور صحت کے لیے انقلابی اقدامات کے وعدے، پانی کی قلت سے نمٹنے کے لیے چھوٹے بڑے ڈیموں کی تعمیر کو بھی منشور کا حصہ بنایا جائے گا۔

    مسلم لیگ نون منشور میں روز گار کے مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے بھی اہم اعلانات کرے گی اور پینے کے صاف پانی کے لیے اقدامات اور جنوبی پنجاب کی ترقی کے وعدے کئے جائیں گے.

    منشورمیں کراچی، بلوچستان سمیت ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال مزید بہتر کرنے پر بھی لائحہ عمل دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ انتخابات 2018 کے لیے سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم میں دن بدن تیزی آ رہی ہے اور مختلف جماعتیں اپنے منشور کا اعلان کرچکی ہے۔

    واضح رہے ملک بھر میں 25 جولائی کو انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا ، جس کے سلسلے میں انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شاہد خاقان عباسی اور فواد چوہدری کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار

    شاہد خاقان عباسی اور فواد چوہدری کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار

    لاہور: صوبہ پنجاب کی لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور پاکستان تحریک انصاف کے فواد چوہدری کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے دونوں رہنماؤں کی نااہلی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

    سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اپیلیٹ ٹریبونل نے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر نہ کرنے کا الزام لگا کر تاحیات نااہل قرار دیا جبکہ انہوں نے تمام تر دستاویزات کاغذات نامزدگی کے ساتھ فراہم کیں۔

    انہوں نے کہا کہ اپیلیٹ ٹریبونل کو کسی کو تاحیات نااہل قرار دینے کا اختیار نہیں ہے۔

    فواد چوہدری کے وکیل نے دلائل دیے کہ فواد چوہدری کو اثاثے چھپانے اور کاغذات نامزدگی میں بیرون ممالک کے دوروں پر اٹھنے والے اخراجات ظاہر نہ کرنے کے تحت نااہل قرار دیا گیا جبکہ انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا سرٹیفیکیٹ بھی پیش کیا مگر اس کا جائزہ نہیں لیا گیا۔

    فواد چوہدری کے وکیل نے استدعا کی کہ اپیلیٹ ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد دونوں رہنماؤں کی نا اہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    خیال رہے کہ اپیلٹ ٹریبونل کے جج جسٹس عبد الرحمٰن لودھی نے این اے 57 سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔

    بعد ازاں شاہد خاقان نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا جس کا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔

    دوسری جانب فواد چوہدری کے این اے 67 جہلم کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی کو مسترد کرتے ہوئے انہیں بھی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

    فواد چوہدری کی نااہلی کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر بھی لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔

    آج ہائیکورٹ نے دونوں کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمدرند نااہل قرار

    تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمدرند نااہل قرار

    کوئٹہ : بلوچستان ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی امیدوار سردار یارمحمد رند کی اپیل رد کرتے ہوئے اپیلیٹ ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا، وہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔

    بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس نذیر لانگو پرمشتمل دو رکنی ڈویژنل بینچ نے سردار یار محمد رند کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے ریٹرننگ آفیسر اور اپیلیٹ ٹریبونل کا یارمحمدرند کی نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھا اور انھیں نااہل قرار دے دیا۔

    سردار یار محمد رند کی جانب سے پیروی سردار لطیف کھوسہ اور دیگر وکلا نے کی۔

    یاد رہے کہ ریٹرننگ افسر نے تحریک انصاف بلوچستان کے صدر سردار یار محمد رند کے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا تھا۔

    این اے 260 کچھی جھل مگسی اور پی بی 17 کے ریٹرننگ آفسران نے جعلی ڈگری کے ایف آئی آر اور اثاثہ جات چھپانے کے الزامات پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے تھے۔


    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند الیکشن لڑنے کیلئے نااہل قرار


    جس کے بعد انہوں نے ایپلٹ ٹریبونل میں اپیل کی، ایپلٹ ٹریبونل نے بھی ر او کے فیصلے کو برقرار رکھا اور نااہل قرار دے دیا تھا۔

    بعد ازاں تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند نے ایپلٹ ٹریبونل کے فیصلے کو بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    دوسری جانب سردار یار محمد رند نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز بلوچستان ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک کو انتخابات کے لئے نااہل قرار  دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن2018، کئی نومولود سیاستدانوں کیلئے ایک چیلنج

    الیکشن2018، کئی نومولود سیاستدانوں کیلئے ایک چیلنج

    کراچی : عام انتخابات 2018 کئی معروف اور تجربہ کارسیاستدانوں کے درمیان بعض نومولود سیاستدانوں کیلئے پہلا امتحان ثابت ہوگا، جو ان کے سیاسی مستقبل کا تعین بھی کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن 2018 کئی نومولود سیاستدانوں کیلئے ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے اورعام انتخابات کسی امتحان سے کم نہیں، نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازپہلی بار الیکشن لڑیں گی۔

    مریم نواز نے اپنے والد سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کے بعد میدان سیاست میں قدم رکھا، انھوں نے مریم نوازنے اپنے منفرد انداز میں سیاست کا آغاز کیا، وہ لاہورکے این اے 127 سے الیکشن لڑیں گی۔

    والدہ اور پارٹی چیئرپرسن بینظیربھٹو کی شہادت کے بعد نوجوان بلاول بھٹو زرداری کو خارزار سیاست میں آنا پڑا، بلاول بھٹو اپنی زندگی کا پہلا انتخاب لڑیں گے۔

    بلاول بھٹو این اے 200 لاڑکانہ،این اے 246 کراچی سے الیکشن لڑیں گے۔

    مفتی محمود کے پوتے اور مولانافضل الرحمٰن کے صاحبزادے اسد محمود بھی سیاست کا حصہ بن گئے اور این اے 37 ٹانک ڈی آئی خان سے میدان میں اترے ہیں۔

    تحریک انصاف کے شاہ محمودقریشی کے صاحبزادے زین حسین قریشی اور حافظ سعید کے بیٹے طلحہ سعید بھی سیاستدانوں کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں۔

    زین حسین قریشی این اے ایک سو57 ملتان اور طلحہ سعید این اے91 سرگودھا سے انتخابی اکھاڑے میں اتریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انتخابات 2018، معروف فنکار سیاسی میدان میں اتر گئے

    انتخابات 2018، معروف فنکار سیاسی میدان میں اتر گئے

    لاہور : پاکستان کی شوبز انڈسٹری والوں پر بھی الیکشن فیور چڑھ گیا، گلوکار ابرالحق اور جواد احمد انتخابات لڑنے اکھاڑے میں اتر گئے جبکہ پی پی نے کراچی سے تین اداکار میدان میں اتارے۔

    تفصیلات کے مطابق 2018 کے انتخابات میں شوبز والے بھی سیاسی میدان میں کود پڑے، گلوکار ابرار الحق کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نارووال سے قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا ہے، معروف گلوکار این اے اٹھتر پر ن لیگ کے احسن اقبال سے مقابلہ کریں گے۔

    گلوکار جواد احمد تو وزارت عظمیٰ کے تین امیدواروں سے ٹکرا رہے ہیں، برابری پارٹی کے ٹکٹ پر لاہور کے این اے اور 131 اور 132 پرعمران خان اور شہباز شریف جبکہ کراچی کے این 146 پر بلاول کا مقابلہ کریں گے۔

    کراچی میں پیپلز پارٹی نے بھی تین اداکاروں کو ٹکٹ دے دیا، این اے 256سے ساجد حسن ، پی ایس 101 سے ایوب کھوسو اور پی ایس 94 سے گل رعنا تیر کے نشان پر انتخاب لڑیں گے۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی معروف اداکار قوی خان ، کنول نعمان ، طارق عزیز ، عنایت حسین بھٹی اور مصطفیٰ قریشی بھی عام انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ ملک میں 25 جولائی کو عام انتخابات ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان  2 روزہ دورے پر آج کراچی پہنچیں گے

    عمران خان 2 روزہ دورے پر آج کراچی پہنچیں گے

    کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان دوروزہ دورے پر آج کراچی پہنچیں گے، جہاں وہ نئے پاکستان کیلئے انتخابی مہم کے سلسلے میں مختلف علاقوں کا دورہ کریں گے اور کارکنان سے خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی عام انتخابات کیلئے بھرپور انتخابی مہم جاری ہے، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان بنوں ، سرگودھا کے دورے کے بعد آج کراچی پہنچیں گے اور مختلف علاقوں کا دورہ کریں گے۔

    عمران خان آج دوبجے فکس اٹ کی جانب سے بے سہارابچوں کے لیے بنائے جانے والے گھرکا افتتاح کریں گے اور شام ساڑھے پانچ بجے عامرلیاقت کے ہمراہ حلقہ این اے 245 اور چھ بجے اپنے حلقہ انتخاب این اے 247 کا دورہ اور انتخابی مہم کا جائزہ لیں گے۔

    سربراہ پی ٹی آئی پونے آٹھ بجے علی زیدی کے ساتھ این اے دوسوچوالیس ،رات ساڑھے آٹھ بجے این اے 242 کا دورہ کریں گے، رات سوا نو بجے این اے 250، دس بجے فیصل واوڈا کے ساتھ این اے 249 کا دورہ کریں گے۔

    رات ساڑھے دس بجے امیدوارخرم شیرزمان کے حلقے پی ایس 110 کے مختلف کا دورہ کریں گے اور کارکنوں سے خطاب کر کے ان کا لہو گرمائیں گے۔

    خیال رہے کہ عمران خان کراچی کے حلقہ این اے 243 سے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : عمران خان کے ملک بھر میں طوفانی دورے کا شیڈول تیار


    کراچی دورے کے بعد پانچ جولائی کو صوابی اور چارسدہ ، چھ جولائی کو سوات، سات جولائی کو جہلم اور گجرات، آٹھ جولائی کو ایبٹ آباد اور ہری پور، نو اور دس جولائی کو اندرون سندھ اور گیارہ جولائی کو رحیم یار خان میں جلسہ ہوگا۔

    بارہ جولائی کو گوجرانوالہ اور قصور، تیرہ جولائی کو راولپنڈی، چودہ جولائی پشاور اور مردان، پندرہ جولائی کو سیالکوٹ اور فیصل آباد، سولہ جولائی میانوالی اور بنوں میں جلسہ ہوگا، اٹھارہ اور انیس جولائی عمران خان لاہور میں گزاریں گے۔

    بیس جولائی کو بہاولپور اور ملتان، اکیس جولائی کو لاہور کے نو مقامات پر جلسے ہوں گے جبکہ 22 جولائی کا دن عمران خان کراچی میں گزاریں گے۔

    دھواں دھار انتخابی مہم کے آخری دن 23 جولائی کو پی ٹی آئی کا فیصلہ کن انتخابی اجتماع اسلام آباد میں ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ووٹ لینے آؤ گے تو منہ کی کھانی پڑے گی، شہریوں کی ن لیگی امیدواروں کو وارننگ

    ووٹ لینے آؤ گے تو منہ کی کھانی پڑے گی، شہریوں کی ن لیگی امیدواروں کو وارننگ

    چنیوٹ : صوبہ پنجاب کے شہر چنیوٹ کی عوام نے مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو وارننگ دی ہے کہ ووٹ لینے آؤ گے تو منہ کی کھانی پڑے گی جبکہ شہریوں نے مختلف علاقوں میں تنبیہ کے بینرز آویزاں کردیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چنیوٹ میں بھی مسلم لیگ ن کو عوامی احتساب کا سامنا ہے، ن لیگ کے آزمائے ہوئے امیدواروں کے خلاف عوام نے بینرز لگا دیئے ہیں، اہلیان حلقہ کا کہنا ہے کہ پچھلے دس سال میں علاقے میں بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں، ہم مفاد پرستوں اور لٹیروں کو ووٹ نہیں دیں گے اور ایسے امیدواروں کا بائیکاٹ کریں گے۔

    بینرز سابقہ ایم این اے قیصراحمد شیخ اور سابقہ ایم پی اے مولانا الیاس چنیوٹی کے خلاف آویزاں کئے گئے ہیں، جس پر تحریر کیا ہے ووٹ لینے آؤ گے تو منہ کی کھانی پڑے گی۔

    یاد رہے چند روز قبل چینوٹ میں ن لیگ کے قصر شیخ جب 5 سال بعد ووٹ مانگنے پہنچے تو ناراض اہل علاقہ نے انہیں گھیر لیا تھا اور کارکردگی کا حساب مانگ لیا “وعدے پورے کیوں نہیں کیے ، پانچ سالوں کا حساب دو۔

    الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق امیدوارآج سے تیئس جولائی تک انتخابی مہم چلاسکیں گے جبکہ امیدوار پولنگ سےاڑتالیس گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم کرنے کے پابند ہوں گے۔

    واضح رہےکہ ملک میں 25 جولائی کو عام انتخابات ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شیری رحمان کا بلاول بھٹو اور ان کے عوامی اجتماعات کو سیکیورٹی مہیا کرنے کا مطالبہ

    شیری رحمان کا بلاول بھٹو اور ان کے عوامی اجتماعات کو سیکیورٹی مہیا کرنے کا مطالبہ

    کراچی : پپیپلزپارٹی کی رہنما اورسینٹر شیری رحمان نے بلاول بھٹو اور ان کے عوامی اجتماعات کو سیکیورٹی مہیا کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ انتظامیہ نے اقدام نہیں لیا تو ہمارے مطالبے بڑھ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پپیپلزپارٹی کی سینئر خاتون رہنما شیری رحمان نے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو اور ان کے عوامی اجتماعات کو سیکیورٹی مہیا کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ منصفانہ انتخابات نگران حکومت اورالیکشن کمیشن کی ذمےداری ہے، انتظامیہ نے اقدام نہیں لیاتو ہمارے مطالبے بڑھ سکتے ہیں۔

    شیری رحمان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ کے مشن کے ساتھ عوام میں جا رہے ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز شہر قائد کے قدیم علاقے لیاری میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے قافلے پر علاقہ مکینوں نے شدید پتھراؤ کرکے گاڑی کے شیشے توڑ دیے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے پی پی کا جھنڈا بھی نذرِ آتش کردیا تھا۔


    مزید پڑھیں : لیاری میں بلاول بھٹو کے قافلے پر پتھراؤ، مظاہرین نے پیپلز پارٹی کا جھنڈا جلا دیا


    جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی، مکینوں کے پتھراؤ کے جواب میں جیالوں نے بھی جوابی پتھراؤ شروع کردیا تھا اور علاقہ میدان جنگ بن گیا تھا۔

    دریں اثنا پیپلز پارٹی کی سینئر خاتون رہنما شیری رحمان نے قافلے پر پتھراؤ اور عوامی احتجاج پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلاول بھٹو آگے بڑھ رہے ہیں اور بڑھتے جائیں گے، لیاری کو یرغمال نہیں بننے دیں گے، 25 سے 30 لوگوں کو جمع کر کے قافلہ روکنے کی کوشش کی گئی، لیاری کے لوگوں کو استعمال کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ لیاری دورے کی اجازت پہلے سے لے رکھی تھی، رکاوٹوں کے باوجود انتخابی مہم جاری رکھیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک نا اہل قرار

    پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک نا اہل قرار

    کوئٹہ : بلوچستان ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک کو انتخابات کے لئے نااہل قرار دے دیا جبکہ ڈیرہ بگٹی سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر نواب میر عالی بگٹی کو انتخابات لڑنے کی اجازت مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس نذیر لانگو پر مشتمل بنچ نے اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک کی اپیل کی سماعت کی۔

    جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس نذیر لانگو پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے علی مدد جتک کو انتخابات کے لئے نااہل قرار دیا اور متعلقہ ریٹرننگ آفیسر اور اپیلیٹ بینچ کے فیصلوں کو برقرار رکھا۔

    پیپلزپارٹی بلوچستان کے صدر علی مدد جتک نے صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی اکتیس کوئٹہ آٹھ پرکاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے، جو متعلقہ ریٹرننگ آفیسر اور اپیلیٹ ٹریبونل نے مسترد کردتے ہوئے نااہل قرار دیا تھا۔

    جس کے بعد علی مدد جتک نے نا اہلی کے فیصلے کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، وہ پی بی اکتیس کوئٹہ سے پیپلزپارٹی کے امیدوار تھے۔

    دوسری جانب بلوچستان ہائی کورٹ نے پی بی دس ڈیرہ بگٹی سے نواب اکبر خان بگٹی کے پوتے نواب میر عالی بگٹی کو انتخاب لڑنے کی اجازت دے دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔