Category: پاکستان الیکشن 2018

پاکستان میں الیکشن 2018 کا طبل بج چکا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت پہلی بار کامیابی سے 10 سال کا عرصہ تسلسل کے ساتھ گزار چکی ہے ۔ اس عرصے میں دو جمہوری حکومتوں نے اپنا دورِ اقتدار مکمل کیا۔ جمہوریت کے اس دوام سے عوام کی امیدیں بے پناہ بڑھ چکی ہیں ۔ اس سال ہونے والے انتخابات کو ایسا الیکشن قرار دیا جارہاہے جس کا پاکستان کے عوام کو شدت سے انتظار تھا۔

4جون 2018انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ریٹرننگ افسر کے پاس کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ تھی

11جون2018نامزد امیدواروں کی فہرست شائع کرنے کا دن تھا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد کی فہرست جاری کردی۔

19جون2018امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن تھا،ریٹرننگ افسران نے ایف آئی اے، نیب ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور ایف بی آر کی مدد سے امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کی۔

22جون2018ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی قبول کرنے یا مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا آخری دن تھا،وہ تمام امید وار جن کی اہلیت پر الیکشن کمیشن نے سال اٹھائے تھے، انہوں نے ای سی پی کی جانب سے تشکیل کردہ اپیلٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی ۔ اپیلٹ ٹریبیونل، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیا گیا تھا۔

27جون2018امیدواروں کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں پر فیصلے کا آخری دن تھا۔اپیلٹ ٹریبیونل نے دائر کردہ درخواستوں کی اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے رد کیے جانے والے امید واروں کی اپیل پر اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔

28جون2018 کو الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ترمیم شدہ حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی۔

29جون2018کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا،وہ امید وار جو اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینا چاہتے تھے انہوں نے اس کا نوٹس ریٹرننگ افسران کو دیا۔

30جون2018 کوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امید واروں کو انتخابی نشان جاری کردیے۔

25جولائی2018 کو ملک بھر میں 18 سال سے زائد عمر کے شہری اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے ، ان کا یہ ووٹ آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

  • ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی ہے، جس کا نشان پتنگ ہے: فاروق ستار

    ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی ہے، جس کا نشان پتنگ ہے: فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ ایم کیوا یم پاکستان ایک ہی ہے، جس کا نشان پتنگ ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ 15 جون کو بہادر آباد واپسی کا سفر اختیار کیا، 2018 کا الیکشن ہماری آزمائش ہے.

    [bs-quote quote=”مخالفین سازشیں کریں گے، کارکنوں کو بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملاپ کو کامیاب بنانا ہوگا” style=”style-2″ align=”left” author_name=”فاروق ستار”][/bs-quote]

    فاروق ستار نے کہا کہ وسیع ترمفاد کے لئے بہادرآباد گیا، جس پرساتھیوں نے استقبال کیا، ہمارے مستقل ملاپ میں بہت سی رکاوٹیں ہیں اور آئیں گی، رکاوٹوں کو عبور کرنا ہے.

    انھوں نے کہا کہ رکاوٹیں بھی آئیں گی اورسازشیں بھی ہوں گی، مخالف سمجھ رہے تھے کہ ایم کیوایم کا ووٹ بینک ہمیں مل گیا، مخالفین سازشیں کریں گے، کارکنوں کو بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملاپ کو کامیاب بنانا ہوگا.

    انھوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی جسے ٹکٹ دینا چاہے دے، میرا اس معاملے سے کوئی واسطہ نہیں، انتخابی مہم چلانا چاہتا ہوں، الیکشن نہیں لڑنا چاہتا.

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اس الیکشن میں رخصت چاہتا ہوں، کوٹا ہے، یہ تاثرنہیں آنا چاہیے، عامر خان اور میں الیکشن مہم چلانا چاہتے ہیں، سب کو ایک کرنا چاہتے ہیں، پرانی نشستیں واپس لے کر دکھائیں گے.


    عامر لیاقت اور پی ٹی آئی کے لیے دعا گو ہوں، فاروق ستار


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن بروقت ہوگا اورشفاف ہوگا: وزیر قانون و اطلاعات

    الیکشن بروقت ہوگا اورشفاف ہوگا: وزیر قانون و اطلاعات

    اسلام آباد: وزیر قانون واطلاعات بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا ہے کہ الیکشن بروقت ہوگا اورایسا شفاف ہوگا، جو پہلے نہیں ہوا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مینڈیٹ صاف اور واضح ہے، الیکشن بروقت ہوگا.

    انھوں نے کہا کہ الیکشن میں تاخیرنہیں ہوگی، سیاسی جماعتیں انتخابی مہم پرتوجہ دیں، ہرسیاسی جماعت کی انتخابی مہم سے الیکشن کاماحول بنتا ہے.

    بیرسٹرعلی ظفر کے مطابق سرکاری ٹی وی پر ہرسیاسی جماعت کو برابر وقت دیا جارہا ہے، کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی.

    ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان دہشت گردی کےخلاف جنگ میں مصروف ہے، سویلین سائیڈ  پر تعلیم دہشت گردی کامقابلہ کرسکتی ہے

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہنرمندبچوں کو دیکھ کرخوشی ہوئی، تعلیمی محکموں کو اسٹریم لائن کی ضرورت ہے، ہائرایجوکیشن وفاقی حکومت کے پاس ہوگی، امید ہے کہ پارلیمنٹ اس معاملے پر قانون سازی کرے گی.

    ان کا کہنا تھا کہ فاٹا ضم ہو چکا ہے، فاٹا کے پی کا حصہ ہے، فاٹا کے عوام پر کے پی اور وفاق کا قانون لاگو ہو چکا ہے، آئینی شق کے مطابق فاٹا کے صوبائی انتخابات ایک سال بعد ہوں گے.

    بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ نظام کے لاگو ہونے میں وقت لگتا ہے، فاٹا میں بھی جلد انتخاب ہونے چاہیے، البتہ فاٹا کے صوبائی الیکشن 25 جولائی کوممکن نہیں.


    عدالت کمیشن بناسکتی ہے، کوئی افسوس نہ کرے، بیرسٹرعلی ظفر


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تھر سے عام انتخابات میں حصہ لینے والی پہلی ہندو خاتون

    تھر سے عام انتخابات میں حصہ لینے والی پہلی ہندو خاتون

    مٹھی: صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھر پارکر سے پہلی بار ایک ہندو خاتون رواں برس عام انتخابات میں حصہ لینے جارہی ہیں۔

    30 سالہ سنیتا پرمار ضلع تھر پارکر کے علاقے اسلام کوٹ کی سندھ اسمبلی کی نشست حلقہ پی ایس 56 سے بطور آزاد امیدوار کھڑی ہورہی ہیں۔

    سنیتا کا تعلق میگھواڑ برادری سے ہے جسے ہندو مذہب میں نچلی ذات سمجھا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ تھر کی حالت زار کی ذمہ دار پیپلز پارٹی سمیت دیگر حکمران جماعتیں ہیں جو تھر والوں کو صحت اور پانی جیسی بنیادی سہولیات تک فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 10 سال سے حکومت میں رہی اور اس عرصے کے دوران کبھی گندم کی بوریوں، سلائی مشین اور کبھی بے نظیر انکم سپورٹ کارڈ کے نام پر تھری خواتین کی بے عزتی کی جاتی رہی۔

    سنیتا انتخاب جیت کر تھر کے بنیادی مسائل حل کرنا چاہتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ آج سے قبل کسی بھی سیاسی جماعت نے تھر سے کسی خاتون کو الیکشن لڑنے کے لیے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ خواتین دیانت دار ہوتی ہیں اور وہ ان پارٹیوں کی کرپشن میں ان کا ساتھ نہیں دیں گی۔

    مزید پڑھیں: تھر کی کرشنا کوہلی پہلی دلت سینیٹر بن گئیں

    سنیتا کا علاقہ اسلام کوٹ ہندو اکثریتی علاقوں میں شمار ہوتا ہے جن میں میگھواڑ، بھیل اور کوہلی برادری کا ووٹ بینک دوسروں کے مقابلے میں 70 فیصد ہے۔

    سنیتا کی انتخابی مہم میں ان کے گھر والوں اور ہندو برادری نے ان کا ساتھ دیا اور پیسے جمع کر کے کاغذات نامزدگی کے اخراجات کو پورا کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • این اے 67 ، پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نااہل قرار

    این اے 67 ، پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نااہل قرار

    اسلام آباد : این اے 67 جہلم سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو نااہل قرار دے دیا گیا اور کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے ۔

    تفصیلات کے مطابق ایپلٹ ٹربیونل کے جج جسٹس عبدالرحمان لودھی نے فواد چوہدری کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ سناتے ہوئے انھیں نااہل قرار دے دیا۔

    الیکشن ٹریبونل نے فوادچوہدری کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے۔

    درخواست گزار نے فواد چوہدری پر کاغذات نامزدگی میں ٹیمپرنگ کاالزام لگایا تھا۔

    فواد چوہدری کے وکیل کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان سے کاغذات نامزدگی میں غلطی ہوگئی جس پر وہ معذرت کی درخواست جمع کرائیں گے لیکن اس جانب سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔

    دوسری جانب ترجمان پی ٹی آئی فوادچوہدری نے نااہلی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آج کا فیصلہ افتخار چوہدری کیخلاف پریس کانفرس کرنے پر آیا، پیغام آیا تھا کہ افتخار چوہدری کیخلاف پریس کانفرنسسز نہ کریں، افتخار چوہدری کیخلاف بولے تو آپ کا الیکشن متاثر ہوسکتا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آج کے فیصلے کا مقصد میری انتخابی مہم کو متاثر کرنا ہے، معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کر رہا ہوں اور پاکستان بار کونسل کو بھی معاملے پر شکایت بھجوا رہا ہوں۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں ریٹرننگ افسران کے اعتراضات کے خلاف اپیلوں پر فیصلوں کا آج آخری دن ہے، امیدواروں کی نظر ثانی شدہ فہرست 28 جون کو جاری ہوگی۔

    امیدوار 29 جون کو کاغذات نامزدگی واپس لے سکیں گے، 29جون کو ہی امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی جائے گی جبکہ 30 جون کو امیدواروں کو انتخابی نشانات جاری کیے جائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • این اے 53: اپیلٹ ٹریبیونل نے عمران خان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی

    این اے 53: اپیلٹ ٹریبیونل نے عمران خان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی

    اسلام آباد : اپیلٹ کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے اپیلٹ ٹربیونل نے سربراہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو این اے 53 اسلام آباد ٹو سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اٹھائے جانے والے تمام اعتراضات مسترد کردیے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی۔

    چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پربنی گالہ کی مالیت کم ظاہرکرنے کے الزامات تھے۔

    خیال رہے این اے 53 اسلام آباد ٹو سے ریٹرننگ افسر نے عمران خان کے کاغذات نامزدگی عوام کی فلاح وبہبود سے متعلق حلف نامے کی شق این کو پُر نہ کرنے پرمسترد کردیے تھے جس کے خلاف آج اپیلٹ ٹربیونل میں سماعت ہوئی۔

    عمران خان اسلام آباد میں ایپلٹ ٹربیونل میں اپنے وکیل بابراعوان کے ہمراہ پیش ہوئے جہاں انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں شق این کے خانے میں تحریر کو مکمل کیا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے شق این میں لکھا کہ انہوں نے عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کینسراسپتال، نمل یونیورسٹی بنائی اور عوام کو آئینی حقوق کی جدوجہد کا شعور دیا۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پرانتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار کو اپنے حلقے میں کیے جانے والے عوام کی فلاح وبہبود کے کاموں سے متعلق بتانا ضروری قرار دیا تھا۔

    واضح رہے کہ ریٹرننگ افسران کی جانب سے بیشتر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی شق این کو پُر نہ کرنے پر مسترد کیے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کے دوسابق وزرائے اعظم کے پاس ذاتی گاڑی نہیں

    پاکستان کے دوسابق وزرائے اعظم کے پاس ذاتی گاڑی نہیں

    اسلام آباد : پاکستان کے دو سابق وزیراعظم میرظفراللہ خان جمالی اور یوسف رضا گیلانی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کیے گئے کاغذات نامزدگی کے مطابق دونوں کے پاس کوئی ذاتی گاڑی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے الیکشن کمیشن میں عوامی نمائندوں کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے ساتھ ناصرف اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرائی گئیں بلکہ حلفیہ بیانات میں کہا گیا کہ انہوں نے اپنا کوئی بھی اثاثہ پوشیدہ نہیں رکھا۔

    پاکستان کے وہ غریب سیاست دان جن کے پاس اپنی ذاتی گاڑی تک نہیں ہے ان میں سابق وزیراعظم میرظفراللہ خان جمالی، یوسف رضا گیلانی، عمران خان، بلاول بھٹو زرداری، مریم نواز اور حمزہ شہبازشریف شامل ہیں۔

    کاغذات نامزدگی کے مطابق غریب سیاست دانوں کی فہرست میں ملک کی دو بڑی مذہبی جماعتوں کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور سراج الحق بھی شامل ہیں۔

    الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی دستاویز کے مطابق سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے پاس 17 گاڑیاں ہیں جو ان کی اور ان کے خاندان کی مشترکہ ملکیت ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کاغذات نامزدگی میں 3 گاڑیاں ظاہر کی ہیں جن میں ٹویوٹا ڈبل کیبن، ٹویوٹا لینڈ کروزر اور ٹریکٹرٹرالی شامل ہیں۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پاس دو گاڑیاں ہیں۔

    آصف زرداری اور عمران خان کے اثاثوں کی تفصیلات

    پاکستان کے امیرترین سیاست دانوں میں شمار کیے جانے والے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری جن کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب 54 کروڑ ہے لیکن ان کے پاس بھی اپنی ذاتی گاڑی نہیں ہے جبکہ ان کے والد آصف علی زرداری کے پاس 3 لینڈ کروزر، 2 بی ایم ڈبلیو اور ایک لیکسز ہے، یہ سب گاڑیاں بلٹ پروف ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کا پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ مسترد

    الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کا پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ مسترد

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کا پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ مسترد کردیا اور کہا پولنگ کے اوقات صبح 8 تا 5سے زیادہ نہیں بڑھا سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کا پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا پولنگ کا وقت قانون کے مطابق 8 گھنٹے مقرر ہے۔

    الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ وقت بڑھانے کا اختیار کمیشن کا ہے فی الحال ضرورت نہیں، وقت میں انتہائی مجبوری اورضرورت کےتحت اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

    حکام نے کہا کہ پولنگ کے اوقات صبح 8 تا5 سے زیادہ نہیں بڑھا سکتے، پولنگ اسٹیشن میں موجود لوگ 5بجے کے بعد بھی ووٹ ڈال سکتے ہیں۔


    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی کاالیکشن کمیشن کو خط، پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ


    یاد رہے کہ گذشتہ روز پی ٹی آئی نے پولنگ کاوقت 5سےبڑھاکر8بجےتک کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور عمران خان کی خصوصی ہدایت پر پارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن کی خط ارسال کیا گیا تھا۔

    خط میں‌ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موسم گرما کی وجہ سے پولنگ کاوقت صبح 7 سے رات 8 بجے تک کیا جائے، گرمی کی وجہ سے پولنگ متاثر ہوگی، دوپہر کے وقت ٹرن آوٹ کم ہوتا ہے، جس کی وجہ سے الیکشن کی سرگرمی اثر انداز ہوگی۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی کا خط موصول ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔.

    اس سے قبل شیخ رشید کی جانب سے بھی پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ سامنے آیا ہے، جب کہ فواد چوہدری نے بھی اپنی گذشتہ پریس کانفرنس میں پولنگ کے دورانیے میں‌ اضافہ کی مطالبہ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اپیلٹ ٹربیونل نے عابد شیر علی کے بھائی کو الیکشن لڑنے سے روک دیا

    اپیلٹ ٹربیونل نے عابد شیر علی کے بھائی کو الیکشن لڑنے سے روک دیا

    لاہور : اپیلٹ ٹربیونل نے عابد شیرعلی کے بھائی عمران شیرعلی کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے سے روک دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی اپیلٹ ٹربیونل کے جج جسٹس علی اکبر قریشی نے عابد شیرعلی کے بھائی عمران شیرعلی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

    اپیلٹ ٹربیونل نے عمران شیرعلی کے خلاف اپیل منظورکرتے ہوئے کاغذات کی منظوری کالعدم قرار دے دی اور انہیں الیکشن لڑنے سے روک دیا گیا۔

    خیال رہے کہ عمران شیر  علی نے پی پی 117 فیصل آباد سے کاغذات جمع کرائے تھے اور  ریٹرننگ افسر نے کاغذات منظور کیے تھے۔

    کاغذات کی منظوری کیخلاف اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران شیر علی سوئی گیس بل کے ڈیفالٹر ہیں، ڈگری بھی جاری ہوئی جبکہ انھوں نے اثاثے بھی چھپائے ہیں۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں ریٹرننگ افسران کے اعتراضات کے خلاف اپیلوں پر فیصلوں کا آج آخری دن ہے، امیدواروں کی نظر ثانی شدہ فہرست 28 جون کو جاری ہوگی۔

    امیدوار 29 جون کو کاغذات نامزدگی واپس لے سکیں گے، 29جون کو ہی امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی جائے گی جبکہ 30 جون کو امیدواروں کو انتخابی نشانات جاری کیے جائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن 2018 میں ملکی تاریخ کے مہنگے ترین بیلٹ پیپرز کا استعمال ہوگا

    الیکشن 2018 میں ملکی تاریخ کے مہنگے ترین بیلٹ پیپرز کا استعمال ہوگا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابات 2018 میں واٹر مارکڈ بیلٹ پیپرز کا استعمال ہوگا، جو ملکی تاریخ کے مہنگے ترین بیلٹ پیپرز ہوں گے،21 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی پر دو ارب روپے سے زائد خرچہ آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے متعلقہ حلقوں کے لئے بیلٹ پیپرز کی تعداد مانگ لی، ڈی آر اوز، آر اوز کو ووٹرز کی تعداد تیس جون تک جمع کرانے کی ہدایت کردی گئی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز راؤنڈ فگر میں چھاپے جائیں گے، پولنگ اسٹیشن پر بارہ سو ایک ووٹر ہونے کی صورت میں تیرہ سو بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے واٹر مارکڈ بیلٹ پیپرز کا استعمال ہوگا، جو ملکی تاریخ کے مہنگے ترین بیلٹ پیپرز ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے یکم جولائی سے تینوں پرنٹنگ پریس اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں فوج کی نگرانی میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا آغاز کیا جائے گا، اکیس کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی پر دو ارب روپے سے زائد خرچہ آئے گا۔

    بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے متعلق چیف الیکشن کمشنرکی زیر صدارت اجلاس بھی ہوا،  جس میں چیف الیکشن کمشنر نے پرنٹنگ پریس سربراہان کو بیلٹ پیپرز کی چھپائی بروقت مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

    یاد رہے کہ عام انتخابات 2018  کا انعقاد 25 جولائی کو کیا جائے گا، جس کی کی تیاریاں عروج  پر ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • انتخابات 2018 ، ملک بھر سے 1691 خواتین امیدوار میدان میں

    انتخابات 2018 ، ملک بھر سے 1691 خواتین امیدوار میدان میں

    اسلام آباد : عام انتخابات میں ملک بھر سے 1691 خواتین امیدوار میدان میں آگئیں، 436 خواتین نے قومی،1255 نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات لڑنے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق عام انتخابات میں ملک بھر سے 1691 خواتین امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ 436 خواتین نے قومی اسمبلی جبکہ 1255 نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات لڑنے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں جبکہ 2013ءمیں یہ تعداد 1171 تھی۔

    پنجاب میں سب سے زیادہ 664 خواتین امیدوار صوبائی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کیلئے میدان میں ہیں جبکہ گزشتہ عام انتخابات میں یہ تعداد 231 تھی، اس طرح تقریباً 3 گنا زیادہ تعداد میں خواتین امیدوار میدان میں آئی ہیں۔

    انتخابات 2018 میں پنجاب میں 236 خواتین امیدوار قومی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہی ہیں جبکہ 2013ء کے عام انتخابات میں 123 خواتین امیدواروں نے پنجاب سے قومی اسمبلی کے الیکشن میں حصہ لیا تھا۔

    اسی طرح خیبرپختونخوا سے 88 خواتین نے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کیلئے کاغذات جمع کرائے ہیں، گزشتہ الیکشن میں ان کی تعداد 78 تھی جبکہ صوبائی اسمبلی کے الیکشن کیلئے خیبرپختونخوا سے 262 خواتین میدان میں ہیں، گزشتہ الیکشن میں ان کی تعداد 229 تھی۔

    سندھ اور بلوچستان میں 2013ءکے مقابلے میں اس مرتبہ کم خواتین امیدوار انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں۔

    کراچی میں اب تک9 جماعتوں نے قومی اور سندھ اسمبلی کی 65 نشستوں کے لیے مجموعی طور پر 341امیدواروں کا اعلان کردیا ہے جن میں خواتین کی تعداد صرف 16ہے۔

    متحدہ مجلس عمل، سنی تحریک اور مجلس وحدت مسلمین کے امیدواروں میں ایک بھی خاتون شامل نہیں، اے این پی کے پلیٹ فارم سے کراچی میں پہلی مرتبہ ایک مسیحی خاتوں سمیت 5خواتین عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

    پیپلز پارٹی کراچی میں قومی اسمبلی کی21 نشستوں پر اپنے امیدواروں کا اعلان کرچکی ہے، جن میں2خواتین شامل ہیں، سابق ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کو عمران خان کے مقابلے کے لیے این اے 243 میں میدان میں اتارا گیا ہے جبکہ ضلع غربی کی نشست این اے 252 پر شاہدہ رحمانی تیرکے نشان کے ساتھ الیکشن میں حصہ لیں گی۔

    شہر قائد میں سندھ اسبلی کی 44 نشستوں پر پیپلزپارٹی نے ابھی 40 امیدواروں کا اعلان کیا ہے، ان امیدواروں میں صرف 2 خواتین ہیں، گل رعنا پی ایس 94 جبکہ پی ایس 95 پر رافیہ عباسی پی پی کی امیدوار ہیں۔

    عوامی نیشنل پارٹی کے کراچی میں قومی اسمبلی کی 13نشستوں پر امیدوار موجود ہیں، جن میں3 خواتین کو بھی ٹکٹ جاری کیا گیا ہے، ان میں شازیہ مروت این اے244، ثمینہ ہمامیر245 اور مسیحی خاتون صوفیہ یعقوب این اے256 سے الیکشن میں حصہ لیں گی۔

    اے این پی نے نہ صرف خواتین بلکہ پہلی مرتبہ جنرل نشست پر مسیحی خاتون کو امیدوار نامزد کیا ہے، اس طرح کراچی میں سندھ اسمبلی کی44 نشستوں میں سے اے این پی کے 30 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں2 خواتین شامل ہیں، معصومہ ترین کو پی ایس 103 جبکہ صاعقہ نور کو پی ایس87 سے ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔

    تحریک انصاف نے کراچی میں قومی اسمبلی کی17 اور سندھ اسمبلی کی31نشستوں پر امیدواروں کا اعلان کیا ہے مگر بلے کے نشان پر قومی اسمبلی کی ایک سیٹ پر بھی کوئی خاتون موجود نہیں ہے البتہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 128پر صرف ایک خاتون امیدوار نصرت انوار کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔