Category: پاکستان الیکشن 2018

پاکستان میں الیکشن 2018 کا طبل بج چکا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت پہلی بار کامیابی سے 10 سال کا عرصہ تسلسل کے ساتھ گزار چکی ہے ۔ اس عرصے میں دو جمہوری حکومتوں نے اپنا دورِ اقتدار مکمل کیا۔ جمہوریت کے اس دوام سے عوام کی امیدیں بے پناہ بڑھ چکی ہیں ۔ اس سال ہونے والے انتخابات کو ایسا الیکشن قرار دیا جارہاہے جس کا پاکستان کے عوام کو شدت سے انتظار تھا۔

4جون 2018انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ریٹرننگ افسر کے پاس کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ تھی

11جون2018نامزد امیدواروں کی فہرست شائع کرنے کا دن تھا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد کی فہرست جاری کردی۔

19جون2018امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن تھا،ریٹرننگ افسران نے ایف آئی اے، نیب ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور ایف بی آر کی مدد سے امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کی۔

22جون2018ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی قبول کرنے یا مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا آخری دن تھا،وہ تمام امید وار جن کی اہلیت پر الیکشن کمیشن نے سال اٹھائے تھے، انہوں نے ای سی پی کی جانب سے تشکیل کردہ اپیلٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی ۔ اپیلٹ ٹریبیونل، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیا گیا تھا۔

27جون2018امیدواروں کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں پر فیصلے کا آخری دن تھا۔اپیلٹ ٹریبیونل نے دائر کردہ درخواستوں کی اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے رد کیے جانے والے امید واروں کی اپیل پر اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔

28جون2018 کو الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ترمیم شدہ حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی۔

29جون2018کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا،وہ امید وار جو اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینا چاہتے تھے انہوں نے اس کا نوٹس ریٹرننگ افسران کو دیا۔

30جون2018 کوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امید واروں کو انتخابی نشان جاری کردیے۔

25جولائی2018 کو ملک بھر میں 18 سال سے زائد عمر کے شہری اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے ، ان کا یہ ووٹ آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

  • الیکشن میں پی ایس پی تاریخی فتح حاصل کرے گی: مصطفیٰ کمال

    الیکشن میں پی ایس پی تاریخی فتح حاصل کرے گی: مصطفیٰ کمال

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ملک میں الیکشن کے لیے تیار ہیں انشااللہ عام انتخابات 2018 میں تاریخی فتح حاصل کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ایس پی کے مرکزی سیکریٹریٹ میں امیدواروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ دو سال پہلے ہم سے پوچھا جاتا تھا کہ تم دو لوگ گھر سے کیسے نکالو گے؟ آج پوری قوم ہمارے لیے نکل آئی۔

    انہوں نے کہا کہ جب لوگ ہمارے لیے نکلے تو اب ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ الیکشن کیسے جیتو گے؟ یہ بھی وقت آنے پر پتہ چل جائے گا، الیکشن میں تاریخی کامیابی حاصل کریں گے۔


    ایم کیو ایم کو پیپلزپارٹی سے نہیں ہم سے خطرہ ہے، مصطفیٰ کمال


    چیئرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ مجھے اور میری پارٹی کو ترقی اور عزت دینے والا اللہ ہے، ہم نے نفرتوں کو ختم کرکے محبت کی بات کی ہے، ہم لوگوں کو آپس میں جوڑنے کی بات کرتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اس شہر کے مشہور اور پروفیشنل افراد پر مشتمل پینل بنایا تھا، جنہوں نے بہترین افراد پر مشتمل ٹیم تشکیل دی ہے۔


    ایم کیو ایم کے کسی دھڑے سے اتحاد نہیں کریں گے، مصطفیٰ کمال


    خیال رہے کہ تین روز قبل حیدر آباد میں افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کرپشن کے پیسے سے الیکشن جیتنے کی تیاری کررہی ہے، ایم کیو ایم کے کسی دھڑے سے اتحاد نہیں کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن کا تمام صوبوں میں چیف سیکریٹریز اور آئی جیز تبدیل کرنے کا حکم

    الیکشن کمیشن کا تمام صوبوں میں چیف سیکریٹریز اور آئی جیز تبدیل کرنے کا حکم

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی حکام کو تمام صوبوں میں چیف سیکریٹریز اور آئی جیز کی تبدیلی کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو احکامات جاری کیے ہیں کہ کل تک نئے چیف سیکریٹریز اور نئے پولیس چیفس کی تقرری عمل میں لائی جائے۔

    چیف سیکریٹریز اور آئی جیز کے ناموں پر غور کے لیے کل نگراں وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،  اس سلسلے میں نئے آئی جی سندھ کے لیے نگراں حکومت نے وفاق کو شعیب دستگیر، اقبال محمود اور امجد سلیمی کے نام بھجوا دیئے ہیں۔

    تقرری کے بعد نئے چیف سیکریٹریز اور پولیس چیفس الیکشن کمیشن کی طرف سے منعقد ہونے والے 14 جون کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں انتخابات کے لیے سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا جائے گا۔

    قبل ازیں نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کے ساتھ اسلام آباد میں ملاقات کی، ملاقات میں انتخابات سے متعلق مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔

    الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دے دیں


    وزیر اعظم نے کہا کہ عبوری حکومت شیڈول کے مطابق ملک میں عام انتخابات کے پُر امن اور شفاف انعقاد کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

    واضح رہے کہ یکم جون کو حلف اٹھانے کے بعد نگراں وزیر اعظم نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت انتخابات کے بروقت اور شفاف طریقے سے انعقاد کو یقینی بنائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن 2018: انیس ہزار سے زائد امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرادیے

    الیکشن 2018: انیس ہزار سے زائد امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرادیے

    لاہور: ملک میں 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند انیس ہزار آٹھ امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرادیے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب سے 8987 افراد نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے، جب کہ سندھ سے 4765 افراد نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے۔

    الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ خیبر پختونخوا سے 2928 کاغذاتِ نامزدگی جمع ہوئے، بلوچستان سے 1675 امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق فاٹا سے صرف 345 افراد نے کاغذات جمع کرائے، جب کہ اسلام آباد سے 93 امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

    ملاحظہ کریں: عائشہ گلالئی پرویز خٹک سے مقابلے کے لیے تیار

    قومی اسمبلی کی 342 نشستوں کے لیے 5488 کاغذاتِ نامزدگی جمع ہوئے، جب کہ قومی اسمبلی کے لیے پنجاب سے 2349، سندھ سے 1308 کاغذات جمع ہوئے۔

    دیکھیں: عمران خان کے مقابلے میں 97 سالہ خاتون

    ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے لیے خیبر پختونخوا سے 774، اور بلوچستان سے 404 کاغذاتِ نامزدگی جمع ہوئے، جب کہ قومی اسمبلی کے لیے فاٹا سے 345 اور اسلام آباد سے 93 کاغذات جمع ہوئے۔ دوسری طرف اقلیتی نشستوں کے لیے صرف 215 کاغذاتِ نامزدگی جمع ہوئے ہیں۔

    یہ بھی دیکھیں: پرویز مشرف کے کاغذاتِ نامزدگی لیہ سے

    صوبائی نشستوں کے سلسلے میں پنجاب اسمبلی کے لیے 6638، سندھ کے لیے 3457 خواہش مندوں نے کاغذات جمع کرائے، جب کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے لیے 2145 اور بلوچستان اسمبلی کے لیے 1271 کاغذات جمع ہوئے۔

    دل چسپ: سکھ امیدوار کا کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کا انوکھا واقعہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دے دیں

    الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دے دیں

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عام انتخابات 2018 کے لیے مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی مانیٹرنگ کے لیے ٹیمیں تشکیل دی ہیں، ضابطہ اخلاق کی پاسداری کے لیے مجموعی طور پر 592 ٹیمیں بنائی گئیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی الگ الگ مانیٹرنگ ٹیمیں ہوں گی۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق فاٹا انضمام کی 12 نشستوں کے لیے الگ مانیٹرنگ ٹیمیں قائم کی گئی ہیں۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ضابطہ اخلاق کے لیے ہر مانیٹرنگ ٹیم 2 افراد پر مشتمل ہوگی، مانیٹرنگ کے لیے وفاق اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین کو ہائر کیا گیا۔


    الیکشن 2018 : بڑے بڑے سیاستدان اہم حلقوں میں ایک دوسرے کے مد مقابل


    اعلامیے کے مطابق کسی بھی قسم کے غیر قانونی اقدام پر مانیٹرنگ ٹیمیں ریجنل مانیٹرنگ آفیسر کو رپورٹ کریں گی جبکہ ریجنل مانیٹرنگ آفیسرضلعی سطح پر تعینات ہوں گے۔

    الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ریجنل مانیٹرنگ آفیسر کارروائی کر سکتا ہے تاہم الیکشن کے لیے تیاریاں مکمل ہیں تمام مراحل احسن انداز میں نمٹا لیے جائیں گے۔


    سزا یا شکست کا خوف : ن لیگ کا الیکشن کے روز پاک فوج کی تعیناتی پراعتراض


    خیال رہے کہ 25 جولائی کو الیکشن والے دن ہر پولنگ بوتھ پر فوج تعینات ہوگی جو کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے تیار رہے گی اور سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہوں گے۔

    واضح رہے کہ ن لیگ نے پولنگ بوتھ پر فوج کی تعیناتی پر اعتراض اٹھا دیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ حارث کی دستبرداری اور وکیل نہ ملنے کی دہائی بھی الیکشن میں تاخیرکا حربہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن 2018،  پیپلزپارٹی  اپنے امیدوار میدان میں اتر دیئے، شہلارضا عمران خان کے مد مقابل

    الیکشن 2018، پیپلزپارٹی اپنے امیدوار میدان میں اتر دیئے، شہلارضا عمران خان کے مد مقابل

    کراچی : پیپلزپارٹی نے سندھ بلوچستان اور خیبرپختونخواہ سے اپنے امیدوار میدان میں اتر دیئے ، پرانے اور منجھے ہوئے جیالوں کے ساتھ پیپلزپارٹی انتخابی میدان میں حریفوں کامقابلہ کریں گی، شہلارضا کو این اے 243 کراچی سے عمران خان کے مد مقابل اتارا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ سے قومی و سندھ اسمبلی کے امیدواروں کا اعلان کردیا، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو پہلی بار انتخابی عمل میں حصہ لینے کے لئے تیار ہیں، بلاول بھٹو این اے 246 کراچی، این اے 200 لاڑکانہ،این اے 8 مالاکنڈ سے الیکشن لڑیں گے۔

    سابق صدرآصف علی زرداری این اے213 شہید بے نظیرآباد سے میدان میں اتریں گے جبکہ ان کی بہن فریال تالپور پی ایس 10 لاڑکانہ سے الیکشن میں حصہ لیں گی۔

    شہلارضا کو این اے 243 کراچی سے عمران خان کے مد مقابل اتارا گیا ہے، خور شید شاہ این اے 206، نوید قمر 228 سے امیدوار ہے۔

    پیپلزپارٹی نے سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ،شرجیل میمن ، نثار کھوڑو، مرتضیٰ وہاب کو صوبائی ٹکٹس جاری کی ہیں، این اے 247 کراچی سے عبد العزیز میمن، این اے 248 سے عبد القادر پٹیل، پی ایس127 کراچی سے ناز بلوچ، پی ایس 62 حیدرآباد سے جام خان شورو اور پی ایس 09 شکارپور سے آغا سراج درانی کو پیپلز پارٹی نے امیدوار نامزد کیا ہے۔

    پیپلز پارٹی نے سانگھڑ،خیرپور ،قمبرشہداد کوٹ کے امیدواروں کی فہرست جاری کردی ہے ، جس کے مطابق این اے 208 سے نفیسہ شاہ، این اے 209 سے سید فضل علی شاہ، این اے 210 سے جاوید علی شاہ،این اے215 سے نوید درو، این اے216 سے شازیہ عطا مری،این اے 217 سے روشن دین جونیجو، این اے 202 سے آفتاب میرانی ،این اے 203سے میر عامر مگسی پی پی کے امیدوار ہے۔

    پی ایس 26سے قائم علی شاہ،پی ایس27سے منظور وسان، پی ایس28 سے ساجد بھنبن،پی ایس 29 سے میرشیراز راجپر، پی ایس 30 سے فضل علی شاہ ، پی ایس 31سے نعیم کھرل‌، پی ایس 32 سے نواب وسان،پی ایس 41 سے معشوق چانڈیو، پی ایس 46 سے رانا عبدالستار،پی ایس 42 علی حسن ہنگورو ، پی ایس 43 سے جام مدد علی، پی ایس 44 سے فراز ڈیرو ، پی ایس 45 سے شاہد تھمیم، پی ایس 14سے میر نادر مگسی، پی ایس 15سے گھنہور اسران، پی ایس 16 سردار خان چانڈیو کا پی پی کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

    خیبرپختونخوا

    پیپلزپارٹی نے خیبر پختونخوا سے قومی وصوبائی اسمبلی کے امیدواروں کا اعلان کیا ہے، این اے 1سے سلیم خان، این اے 2 سے محبوب الرحمان اور ڈاکٹر امجد ، این اے 3 سے شہریار امیر زیب،4 سے قمر زمان خان، این اے 5 سے نجم الدین خان، 6سے احمد حسن اور این اے 7سے سید شاہد جان پی پی کے امیدوار ہوں گے۔

    چیئرمین پی پی بلاول بھٹو این اے 8 سے الیکشن لڑیں گے، این اے 10سے حامد اقبال،11سے سیف الملوک ، این اے 12 سے سردار ملک جان، این اے 13 سے احمد حسین شاہ ، این اے 14سے شجاع خان، 15 سے سردار منظور ممتاز عباسی ، این اے 17سے شائستہ ناز، 18سے گوہر انقلابی ، 19 سے نعیم خان، 20 سے خواجہ خان اور عمر فاروق ہوتی ، 21سے افتخار احمد فاروق،22 پر شعیب عالم خان کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

    این اے 23 پر منظور بشیر تانگی،24 پر پیر آفتاب ، 25 سے خان پرویز پیپلزپارٹی کے امیدوار ہوں گے۔

    پی کے 1 سے غلام محمد، 2 سے نوازش علی ، پی کے3سے شاہی خان،4 سے عرفان، 5 پر امیر زیب شہریار، 6پر مختیار رضا ، 7 پر احسان اللہ ، 8 پر سید اکبر خان، 9 پر ناصر علی شاہ، 10پر ملک بادشاہ صالح، 11 پر صاحبزادہ ثنا اللہ،12 پر نجم الدین خان ، 13پر ضامن خان، 14پر بخت بیدار خان، 15 پر محمود زیب خان، 16 پر محمد اقبال ، 17 پر مظفر خان، 18 پر محمد ہمایوں خان کو پی پی کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

    پی کے 19 پر سید محمد علی شاہ باچا، 20 پر جوہر علی خان ، 21 پر فضل ہادی،22 پر سید محمد شمشیر ، 23 پر افسر الملک،24 پر زید اللہ، پی کے 25 پر زر بلند خان،26 پر عبدالعزیز خان ، 27 پر ڈاکٹر سیف الرحمان،30 پر احمد حسین شاہ ، 31 پر نادرخان،32پر شجاع خان 33پر وزیر محمد، 34پر مقصود خان، 35پر لیئق شاہ، 36 پر سردار محمد عباسی امیدوار ہوں گے۔

    پی کے 37پر ناصرحسین، 40 پر اعجازدرانی، 41 پر راجہ محمد جاوید، 43 پر ذوالفقار، 44 پر طاہر محمد، 45 پر اسکندر عرفان، 46 پر ابن امن خان، 47 پر ملک جہان اکبر، 48 پر جواد خان، 49 پر مس خائستہ، 50 پر خواجہ خان ہوتی اور عمر فاروق ہوتی ، 51 پر بتاور خان، 52پر اورنگزیب ہوتی، 53 پر اکرام اللہ شاہد ، 54 پر ملک اعجاز، 55 پر رحیم داد خان، 56 پر حاجی امیر نواز، 57 پر نعیم خان،58 پر عالم خان، 59 پر بابر علی سردار یاب، 60پر جاوید اقبال، 61 پر پیر اسلم پیپلزپارٹی کے امیدوار ہوں گے۔

    بلوچستان

    پیپلز پارٹی نے بلوچستان کے امیدواروں کے ناموں کا بھی اعلان کردیا، این اے 257قلعہ سیف اللہ سے جمال خان کا کڑ ، پی بی 01 موسیٰ خیل شیرانی سے ظاہر موسیٰ ، پی بی 02 ژوب سے بی بی جمیلہ ،پی بی 03 سے محمد حنیف کاکڑ، پی بی 4 سے سردارسربلند جوگیزئی ، پی بی 5دکی سے ملک محمد شاہ ترین، پی بی 6 زیارت سے شیر محمد ڈامر ، پی بی 7 سبی سے ملک قائم الدین ،پی بی 8بار کھان سے میر باز کھیتران، پی بی 9کوہلو سے شیریں مری، پی بی 10ڈیرہ بگٹی میراحمد جان بگٹی پیپلزپارٹی کے امیدوار ہوں گے۔

    پی بی 11نصیرآباد سے صادق عمرانی، پی بی 12سے میرا مین عمرانی، پی بی 16جھل مگسی سے فرحان حسین مگسی،پی بی 17سے سردار محمود کرد پی بی 19پشین سے خیر محمد ترین اور پی بی 20پشین سے آغا جمال ناصر ، پی بی 22 قلعہ عبداللہ سے صدیق ترین، پی بی 23سے سلام اچکزئی امید کو پیپلزپارٹی کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

    این اے 259 ڈیرہ بگٹی سے میر بازخان کھیتران، این اے 260 نصیرآباد سے سید آغا نصیر شاہ، این اے 261 جعفر آباد سے میر چنگیز جمالی ، این اے 262 پشین سے ملک قیوم خان کاکڑ، این اے 263 قلعہ عبداللہ سے بسم اللہ خان کاکڑ الیکشن لڑیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن 2018: کون کہاں سے الیکشن لڑے گا

    الیکشن 2018: کون کہاں سے الیکشن لڑے گا

    پاکستان میں انتخابات کا طبل بج چکا ہے اور 25 جولائی 2018 کو ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے، انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ملک بھر کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے لیے کاغذاتِ نامزدگی کا سلسلہ جاری ہے جو کہ 11 جون یعنی کل تک جاری رہے گا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذرائع کے مطابق ا ب تک کل 7 ہزار امید وار کاغذاتِ نامزدگی جمع کراچکے ہیں اور یہ سلسلہ کل بھی جاری رہے گا۔

    آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ ملک میں کس حلقے سے کس امید وار نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں تاکہ الیکشن کے حوالے سے منظر نامہ واضح ہوسکے۔

    سندھ سے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کرانے والے امیدوار


    پاک سرزمین پارٹی کے رہنماجمیل راٹھورنےاین اے227حیدرآبادسےکاغذات جمع کرادیئے۔ کراچی کے ڈپٹی میئر نےاین اے254سےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔

    ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے وا لے رضا علی عابدی نے این اے243اور244سےکاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

    پیپلزموومنٹ آف پاکستان کےانواراحمد نےاین اے243سےکاغذات جمع کرائے جبکہ ایاز موتی والا نے کراچی کے این اے 243 سے کاغذات ِ نامزدگی جمع کرائے ہیں ، وہ صوبائی اسمبلی کے دو حلقوں سے بھی امید وار ہیں۔

    شہدا د کوٹ کے حلقے این اے این اے202سے آفتاب شعبان میرانی نےنامزدگی فارم جمع کرائے ہیں ، ان کا تعلق شکار پور سے ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو کل این اے 200 لاڑکانہ سے کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔

    مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے غیر متوقع طور پر کراچی کے تین حلقوں سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے، وہ کل این اے248، 249 اور 250 سےکاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔

    پنجاب سے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کرانے والے امید وار


    مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے این اے 125 سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں جبکہ انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 127 کے لیے بھی کاغذاتِ نامزدگی اپنے نمائندے کے ذریعے جمع کرادیے ہیں۔

    مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے زعیم قادری اور پرویز ملک نے این اے 125 سے کاغذاتِ نامزدگی حاصل کیے ہیں جبکہ خواجہ سعد رفیق نے این اے 134 سے کاغذاتِ نامزدگی حاصل کیے ہیں۔

    لاہور کے حلقہ این اے 123 کے لیے پیپلز پارٹی کے زاہد اقبال ملک نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائیں ہیں۔

    لاہور کے حلقہ این اے 135 سے تحریک انصاف کےکرامت علی کھوکھر نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروادیئے اور تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان نے این اے 129 سے جمع کروادیے ہیں۔

    پنجاب اسمبلی میں پانچ سال تک تحریکِ انصاف کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کرنے والے ملک شفقت محمود نے این اے 130 سے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں اورپی ٹی آئی کےکرامت علی نےاین اے135سےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں۔

    دوسری جانب پنجاب کی سیاست کے دوسرے اہم مرکز گجرات کے حلقہ این اے 69 میں چوہدری پرویز الہیٰ نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کر ائے جبکہ این اے 68 سے چوہدری حسین الہیٰ نے اپنے کاغذات جمع کرائے ہیں ۔

    تحریکِ انصاف نے چوہدری برادران کے ساتھ ہونے والی ممکنہ الیکشن سیٹلمنٹ کے سبب اس حلقے سے اپنے کسی امید وار کو ٹکٹ جاری نہیں کیے ۔

    حال ہی میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والے افضل گوندل نے آزاد امید وار کی حیثیت سے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

    راولپنڈی میں تحریک انصاف کے صداقت علی عباسی نےاین اے57سےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے، اسی حلقے سے سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے بھی اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کی جانب سے ٹکٹ جاری نہ کرنے پرچودھری نثار نے قومی اورصوبائی اسمبلی کے2،2حلقوں سےکاغذات جمع کرادیے۔ قوی اسمبلی کے انتخابات میں چودھری نثار این اے63 اور این اے59سے میدان میں اتریں گے۔

    راولپنڈی سے این اے59سے مسلم لیگ ن کے انجینئرقمراسلام نےکاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔

    راولپنڈی میں ہی ایم ایم اےکےمیاں ظفریاسین نےاین اے61 سےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں ۔

    سیالکوٹ میں خواجہ آصف نے این اے 73 سے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔ جبکہ منشااللہ بٹ،چوہدری اکرام کےاین اے73سےکورنگ امیدوارکےکاغذات بھی جمع کرادیے ہیں۔

    خیبر پختونخواہ سے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کرانے والے امید وار


    ہری پور میں این اے17سے مسلم لیگ ن کےبابرنوازنےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کےعمرایوب نےکاغذات جمع کرادیے ہیں۔

    بلوچستان سے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کرانے والے امیدوار


    جمعیت العلمائے اسلام ( ف) نے دس سال بعد حافظ حسین احمد کو این اے 266 کوئٹہ سے ایم ایم اے کا امید وا ر نامزد کردیا ہے، انہیں ٹکٹ نہ دینے سےجےیوآئی ف گزشتہ الیکشن میں ہارگئی تھی۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے تاحال اس حلقےسےتاحال امیدوارکااعلان نہیں کیا ہے۔


    یہ خبر اپ ڈیٹ کی جارہی ہے۔

  • الیکشن 2018 : بڑے بڑے سیاستدان اہم حلقوں میں ایک دوسرے کے مد مقابل

    الیکشن 2018 : بڑے بڑے سیاستدان اہم حلقوں میں ایک دوسرے کے مد مقابل

    کراچی / لاہور : ملک میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا، بڑے بڑے سورما میدان مارنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں، منجھے ہوئے کھلاڑی آمنے سامنے آگئے۔

    طبل جنگ بج گیا، ملک میں الیکشن کا مہا مقابلہ ہونے جارہا ہے، بڑے بڑے سورما ایک دوسرے کیخلاف میدان مارنے کیلئے تیار کھڑے ہیں۔

    لاہور میں عمران خان اور سعد رفیق مدمقابل ہیں تو ملتان میں یوسف رضا گیلانی، جاوید ہاشمی اور شاہ محمود قریشی قسمت آزما رہے ہیں، کراچی کے ایک حلقے پرعارف علوی، فاروق ستار، مصطفیٰ کمال، پرویز مشرف اور محمد حسین محنتی آمنے سامنے ہیں۔

    اس کے علاوہ ن لیگ کے ممکنہ امیدواروں کی فہرست بھی سامنے آگئی ہے، این اے ایک سو بانوے میں شہباز شریف کا مقابلہ پی ٹی آئی کے محمد خان لغاری سے ہے۔

    ن لیگی صدر این اے ایک سو بتیس سے بھی میدان میں ہیں، این اے ایک سو پچیس لاہور پر گھمسان کا رن پڑے گا۔ مریم نواز کے مدمقابل پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد، این اے ایک سو چوبیس پر حمزہ شہباز اور کھلاڑی نعمان قیصر آمنے سامنے ہیں۔

    این اے ایک سو اکتیس پر بہت بڑا مقابلہ ہوگا۔ عمران خان کا جوڑ سعد رفیق سے پڑے گا، این اے ایک سو آٹھ پر عابد شیر علی اور پی ٹی آئی کے فرخ حبیب مدمقابل ہیں، این اے ایک سو چھ پر رانا ثناء اور پی ٹی آئی کے ناصر جٹ میدان میں ہیں، این اے ایک سو چھپن ملتان میں سیاسی میدان کے تین سورما آمنے سامنے ہیں۔

    یوسف رضا گیلانی، جاوید ہاشمی اور شاہ محمود قریشی قسمت آزمارہے ہیں، این اے چھ دیر امیر جماعت اسلامی کا مقابلہ پی ٹی آئی کے محبوب شاہ سےہوگا، این اے چوبیس چارسدہ پر اسفند یار ولی اور پی ٹی آئی کے فضل محمد خان آمنے سامنے ہیں۔

    این اے پچیس نوشہرہ پر پرویز خٹک کا مقابلہ عائشہ گلالئی سے ہوگا، این اے دو سو چھیالیس کراچی میں بلاول بھٹو اور ن لیگی سلیم ضیا مدمقابل ہیں، این اے دو سو سینتالیس کراچی پر عارف علوی، فاروق ستار، مصطفیٰ کمال، پرویز مشرف اور محمد حسین محنتی میں مقابلہ ہے۔

    این اے دو سو تینتالیس پر مصطفیٰ کمال اور عمران خان میں ٹاکرا ہوگا، این اے دو سو اکسٹھ جعفر آباد میں میرظفراللہ جمالی کامقابلہ پیپلزپارٹی کے چنگیز جمالی سے ہوگا محمود اچکزئی این اے دو سو ترسٹھ پر بی اے پی کے خالق اچکزئی کے مدمقابل ہیں۔

  • انتخابات 2018:‌ علی ترین نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے دستبرداری کا اعلان کردیا

    انتخابات 2018:‌ علی ترین نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے دستبرداری کا اعلان کردیا

    لودھراں: تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیرترین کےصاحبزادےعلی ترین نے الیکشن ٹکٹ سےدستبرداری کااعلان کر دیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری ویڈیو پیغام میں علی ترین کا کہنا تھا کہ بیرون ملک تعلیم کی وجہ سےالیکشن نہیں لڑسکوں گا، اس بار خودکو الیکشن لڑنے کا حقدار نہیں سمجھتا، ٹکٹ اُسے ملنا چاہے جو حلقے اور پارٹی کو وقت دے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے درخواست ہے کسی اور امیدوار کو حلقے سے ٹکٹ دیں، میں اور میرے والد تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر کی بھرپور حمایت کریں گے۔

    علی ترین کا کہنا تھا کہ ’ہم نے حلقہ این اے 154 میں حکومت سے مقابلہ کیا اور 90 ہزار ووٹ حاصل کیے البتہ اُس میں ہمیں فتح نہ ہوئی، ابھی میری پڑھائی جاری ہے اور ستمبر میں فائنل امتحان ہے اس لیے میں انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکوں گا‘۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال 15 دسمبر کو مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر  سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو آف شور کمپنی اور اس کے اثاثے چھپانے پر نااہل قرار دیا تھا۔

    نااہلی کے بعد حلقہ این اے 154 کی نشست خالی ہوگئی تھی جس پر تحریک انصاف کی جانب سے علی ترین کو ٹکٹ دیا گیا البتہ ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کے امیدوار نے ایک لاکھ 16 ہزار سے زائد ووٹ لے کر فتح اپنے نام کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پشاور سے الیکشن لڑنےکا اعلان، کزن نے کنگ خان کے لیے بڑی مشکل کھڑی کردی

    پشاور سے الیکشن لڑنےکا اعلان، کزن نے کنگ خان کے لیے بڑی مشکل کھڑی کردی

    پشاور: خیبرپختونخواہ سے تعلق رکھنے والی معروف بالی ووڈ اداکار کنگ خان کی کزن نے الیکشن لڑنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی شاہ خان کے لیے بھارت میں مشکلات کھڑی کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق  شاہ رخ خان کے آبائی علاقے پشاور قصہ خوانی بازار کے محلے شاہ ولی قتال سے تعلق رکھنے والی کنگ خان کی چچا زاد بہن نور جہاں نے عام انتخابات میں جنرل نشست سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا۔

    نور جہاں کا کہنا تھا کہ میں شاہ رخ کی چچا زاد بہن ہوں اور آج بھی ہم رابطے میں ہیں مگر یہ تعلقات سیاست یا میری حب الوطنی پر اثر انداز نہیں ہوسکتے، اُن کا کہنا تھا کہ پشاور کے صوبائی حلقے پی کے 77 سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑوں گی تاکہ خواتین کے حق میں اسمبلی فارم سے آواز بلند کروں۔

    کنگ خان کی کزن نے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تو پڑوسی ملک بھارت میں یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی، کئی میڈیا چینلز نے اسے سنسنی کے طور پر پیش کیا تاکہ انتہا پسندوں کے مسلمان اداکار کے خلاف جزبات کو بھڑکایا جاسکے۔

    ایک صارف نے سوشل میڈیا پر شاہ رخ خان سے سوال کیا کہ ’کیا یہ سچ ہے آپ کی کزن پاکستان میں الیکشن لڑ رہی ہیں؟ آپ بھارت سے پیسہ کماتے ہیں جبکہ آپ کی بہن ہمارے دشمن ملک میں الیکشن لڑ رہی ہیں، آخر یہ کون سا ایجنڈا ہے؟‘ْ

    میانک مانی نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’اب سمجھ آیا شاہ رخ خان پاکستان کو کیوں پسند کرتے ہیں‘۔

    ایک اور صارف نے لکھا کہ ’شاہ رخ خان کی پاکستان سے محبت کی یہی وجہ ہے، میرے خیال سے انہیں بھی پاکستان کے انتخابات میں حصہ لینا چاہیے‘۔

    گجریتی نامی صارف نے کنگ خان کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ’ایک کام کرو کہ پاکستان چلے جاؤ اور بھارت واپس کبھی نہیں آنا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • 2018 کا انتخابی دنگل، بڑے سیاسی پہلوان آمنے سامنے ہوں گے

    2018 کا انتخابی دنگل، بڑے سیاسی پہلوان آمنے سامنے ہوں گے

    اسلام آباد: دو ہزار اٹھارہ کے انتخابی دنگل کے جوڑ سامنے آنے لگے، نامی گرامی سیاسی پہلوانوں نے ایک دوسرے کے خلاف زور آزمائی کے لیے کمر کس لی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کی تاریخ بدلنے والے انتخابی دنگل کے بڑے جوڑ میں بڑے سیاسی پہلوان آمنے سامنے ہوں گے، کراچی میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کا جوڑ پڑے گا شہر کی دعویدار ایم کیو ایم سے جہاں این اے 243 پر ایم کیو ایم بہادر آباد کے خالد مقبول صدیقی کا کپتان سے مقابلہ ہوگا۔

    لاہور میں این اے 121 پر عمران خان اور نون لیگ کی تیز گام ایکسپریس خواجہ سعد رفیق کا آمنا سامنا ہوگا جبکہ این اے 35 بنوں پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اکرم درانی میں ٹاکرا ہوگا۔


    عام انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی کے اجراء اور وصولی کا آغاز


    لاہور میں ہی این اے 125 پر نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور پی ٹی آئی کی یاسمین راشد میدان میں ہوں گی اور این اے 129 پر مسلم لیگ (ن) کے ایاز صادق اور تحریک انصاف کے علیم خان ٹکرائیں گے۔

    علاوہ ازیں کراچی کے این اے 246 لیاری سے پہلی بار پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو الیکشن لڑیں گے، خیال رہے کہ حلقہ دو سو چھیالیس حلقہ بندیوں سے پہلےعزیز آباد کا حلقہ تھا۔


    بیرون ملک پاکستانیوں کو عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت کی درخواست پر مزید دلائل طلب


    واضح رہے کہ ملک میں عام انتخابات 25 جولائی کو ہونے جارہے ہیں جس کےلیے تمام پارٹیوں نے اپنی اپنی تیاریاں تیز کردی ہیں، علاوہ ازیں سیکیوٹی کے لیے سخت اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ انتخابات کا عمل پر امن بنایا جاسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔