Category: پاکستان الیکشن 2018

پاکستان میں الیکشن 2018 کا طبل بج چکا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت پہلی بار کامیابی سے 10 سال کا عرصہ تسلسل کے ساتھ گزار چکی ہے ۔ اس عرصے میں دو جمہوری حکومتوں نے اپنا دورِ اقتدار مکمل کیا۔ جمہوریت کے اس دوام سے عوام کی امیدیں بے پناہ بڑھ چکی ہیں ۔ اس سال ہونے والے انتخابات کو ایسا الیکشن قرار دیا جارہاہے جس کا پاکستان کے عوام کو شدت سے انتظار تھا۔

4جون 2018انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ریٹرننگ افسر کے پاس کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ تھی

11جون2018نامزد امیدواروں کی فہرست شائع کرنے کا دن تھا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد کی فہرست جاری کردی۔

19جون2018امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن تھا،ریٹرننگ افسران نے ایف آئی اے، نیب ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور ایف بی آر کی مدد سے امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کی۔

22جون2018ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی قبول کرنے یا مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا آخری دن تھا،وہ تمام امید وار جن کی اہلیت پر الیکشن کمیشن نے سال اٹھائے تھے، انہوں نے ای سی پی کی جانب سے تشکیل کردہ اپیلٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی ۔ اپیلٹ ٹریبیونل، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیا گیا تھا۔

27جون2018امیدواروں کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں پر فیصلے کا آخری دن تھا۔اپیلٹ ٹریبیونل نے دائر کردہ درخواستوں کی اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے رد کیے جانے والے امید واروں کی اپیل پر اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔

28جون2018 کو الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ترمیم شدہ حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی۔

29جون2018کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا،وہ امید وار جو اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینا چاہتے تھے انہوں نے اس کا نوٹس ریٹرننگ افسران کو دیا۔

30جون2018 کوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امید واروں کو انتخابی نشان جاری کردیے۔

25جولائی2018 کو ملک بھر میں 18 سال سے زائد عمر کے شہری اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے ، ان کا یہ ووٹ آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

  • الیکشن کمیشن کا 2018کے عام انتخابات کیلئے پولنگ اسٹیشن بڑھانے کا فیصلہ

    الیکشن کمیشن کا 2018کے عام انتخابات کیلئے پولنگ اسٹیشن بڑھانے کا فیصلہ

    الیکشن کمیشن نے دوہزار اٹھارہ کے عام انتخابات کیلئے پولنگ اسٹیشن بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے , ملک بھرمیں سٹوریج ھاوس اور سٹرانگ رومز اس سال کے آخر تک تیار کر لئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق 2018 کے عام انتخابات کی تیاری کے حوالے سے پلاننگ کمیٹی کا اجلاس سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کی صدارت میں اسلام آباد میں ہوا، اجلاس میں تمام صوبائی الیکشن کمشنرز اور ایڈیشنل سیکرٹری شریک تھے ۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن سے پہلے تمام سٹوریج ہاؤس اور اسٹرانگ رومز بنالئے جائیں گے، جو عام انتخابات میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق استعمال کئے جائیں گے ۔


    مزید پڑھیں : عام انتخابات 2018، ملک بھر کے70 ہزار پولنگ اسٹیشنز گوگل میپ سے منسلک 


    الیکشن کمیشن کے اجلاس میں پولنگ اسٹیشن کی تعداد میں اضافے کے فیصلے اور دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

    اجلاس کو بتایا گیا سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب اگلے چند دنوں میں کوہاٹ بنوں اور ڈی آئی خان کے سٹوریج ہاوس اور سٹرانگ رومز کا افتتاح کریں گے جب کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات 2018 کیلئے نئے قانون کی روشنی میں مزید پولنگ اسٹیشنز بنائے جائیں گے ، اس وقت ملک بھر میں پولنگ سٹیشنوں کی تعداد 69 ہزار ہے، جو اضافے کے بعد اسی ہزار سے تعداد بڑھ سکتی ہے۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے آئندہ انتخابات کے 7 لاکھ عملے کے افراد کی خدمات لینے کے عمل کو حتمی شکل دے دی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • الیکشن 2018 میں فتح یاب ہوں گے، آئندہ حکومت پیپلزپارٹی کی ہوگی، آصف زرداری

    الیکشن 2018 میں فتح یاب ہوں گے، آئندہ حکومت پیپلزپارٹی کی ہوگی، آصف زرداری

    کراچی : سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ مودی میرے کہنے پر تو نہیں آتے لیکن جب نوازشریف اقتدار میں آتا ہے تو فورآ پاکستان آجاتا ہے؟ 2018 الیکشن میں حکومت پیپلزپارٹی کی ہی بنے گی.

    نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ نوازشریف پاکستان کی نفی کررہے ہیں اور ان کی سیاست کا انداز گریٹر پنجاب کی جانب بڑھ رہا ہے اور ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں ان کی انہی طرزعمل کی وجہ سے میں ان کو سیاست دان ماننے کے لیے تیار نہیں ہوں۔

    ڈان لیکس


    انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے اشارہ دیا ہے کہ ڈان لیکس میں ان کا کردارنہیں ہے چوہدری نثار نے میاں صاحب کو اشارہ دیا ہے اب کوئی اور بولا تو وہ بولیں گے اس حوالے سے کی گئی انکوائری کو منظر عام پر آنا چاہیئے۔

    مشرف کو میں نے نکالا 


    انہوں نے کہا کہ مشرف کو میں نے اقتدار سے بیدخل کیا ورنہ وہ دوبارہ مارشل لاء لگا سکتے تھے، میں نے جمہوریت کو مشرف کے شکنجے سے نکالنے کیلئے مسلم لیگ (ن) کو پنجاب میں حکومت بنانے دی۔

    سابق صدر نے کہا کہ اور اس ڈکٹیر کو اقتدار سے باہر نکال پھینکنے کی ہمت میرے سوا کسی اور میں نہیں ہوسکتی تھی جب کہ میاں صاحب نے مشرف کو بیرون ملک فرار ہونے کا موقع اس وقت فراہم کیا جب آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چل رہا تھا۔

    پی ٹی آئی دھرنے سے میاں صاحب کو میں بچایا 


    آصف زرادری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دھرنے کے دوران نوازشریف کچھ نہیں کرسکتےتھے اگر میں ان کے ساتھ نہ ہوتا تو نوازشریف پہلے ہی چلے جاتے لیکن میں نے ماضی کی تلخیوں کو پس پشت ڈال کر ان کا ساتھ دیا لیکن بعد میں انہوں نے مجھے پھنسانے کی کوشش کی۔

    اگر آج تحریک انصاف کی سونامی بیٹھ گئی ہے تو اس کا کریڈٹ مجھے جانتا ہے ورنہ اگر میں نواز شریف کا ساتھ نہیں دیتا تو وہ کب کے حکومت سے باہر ہو چکے ہوتے اور قصہ تمام ہوچکا ہوتا۔

    وزیراعظم ن لیگ کا ہے، جمہوریت کو خطرہ کیسا؟ 


    انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)  کا اپنا وزیراعظم  ہے پھر یہ لوگ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ جمہوریت کوخطرہ ہے؟ اگر جمہوریت کو کوئی خطرہ ہوتا تو میں سب سے پہلے کھڑا ہوتا۔

    نواز شریف نے مجھ پر مقدمات بنائے 


    انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے نوے کی دہائی میں مجھ پر جھوٹے کیسز بنائے اگر ہونا ہوتا تو سی او ڈی اس وقت ہوتا اگر نیت صاف ہو تو چارٹر آف ڈیمو کریسی کی ضرورت نہیں ہوتی اس تمام باتوں کے باوجود ہم نے 2013 میں جمہوریت کی خاطر آر او الیکشن کوقبول کیا۔

    سابق صدر نے کہا کہ اب نواز شریف کو رونا آرہا ہے دراصل بات یہ ہے کہ نوازشریف کے سامنے ان کے خودکردہ گناہ سامنے آ رہے ہیں اس لیے اس پر کسی اور کو الزام نہیں دیں۔

    مودی نواز شریف کے دور حکومت میں ہی کیوں آتے ہیں؟ 


    سابق صدر نے کہا کہ تعلقات اپنی جگہ لیکن میری دعوت پر تو مودی بھی نہیں آتا لیکن نوازشریف کے بلانے پرمودی صاحب چلے آتے ہیں اور بھارت کے پراڈکٹس پاکستان آرہے ہیں، یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر مودی کے اچانک یہاں آنے کی کیا وجوہات ہیں؟

    انہوں نے کہا کہ بھٹو خاندان کی تین نسلوں کا بھارتی حکمرانوں سے تعلق رہا ہے لیکن ہم نے کبھی اپنے دور حکومت میں کسی بھارتی حکمراں کو مدعو نہیں کیا اور نہ خود پینگیں بڑھائی۔

    الیکشن 2018 میں حکومت ہم بنائیں گے 


    آصف زرداری کے پی کے میں سونامی اب بیٹھ رہی ہے اور لوگ پیپلز پارٹی کی جانب دیکھ رہے ہیں جس کا اندازہ سب کو 2018 کے الیکشن میں ہو گا جب پاکستان پیپلز پارٹی حکومت بنائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں اتنی اہلیت اور صلاحیت ہے کہ پورے ملک سے منتخب ہو سکتی ہے اور انشاءاللہ چاروں صوبوں میں پیپلز پارٹی ہی حکومت بنائے گی۔

    پارلیمنٹ کو اختیار میں نے دیا 


    سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ موسم ٹھیک ہونے پرمیں واپس آگیا ہوں ویسے بھی سیاست کا مقصد ہی ٹائمنگ ہے جب ایک دوسرے کو گالی دی جارہی تھی تو کچھ ریسٹ کرنے کا سوچا اس لیے چلا گیا تھا، میں پہلے بغیر پڑھے سو نہیں سکتا لیکن آج کل پڑھتا نہیں بلکہ سنتا ہوں۔

    آصف زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ سے پاورزکی منتقلی کی ڈیمانڈ نہیں آرہی تھی لیکن اس کے باوجود میں نے اختیارات پارلیمنٹ کو دیے اور بغیر کسی کے کہے تمام پاورز پارلیمنٹ کو منتقل کردی ہیں۔

    نواز شریف نے جمہوریت کے خلاف سازش کی 


    سابق صدر نے کہا کہ میمو گیٹ میں نوازشریف کالا کوٹ پہن کرعدالت پہنچ گئے تھے تب انہیں جمہوریت کے خلاف سازش کا خیال نہیں آیا؟ جب وزیراعظم گیلانی کو نااہل کیا گیا تب انہوں نے خوشی سے بغلیں بجائیں لیکن ہم نے صبر سے کام لیا۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف ہمیشہ ووٹ کے ذریعے نہیں پاور کے ذریعے آئے اس لیے پارلیمنٹ کی اہمیت سے نابلد ہیں وہ چارسال میں صرف 4 بارپارلیمنٹ آئے آج نوازشریف کو خود کردہ گناہوں کا سامنا ہے۔

    جمہوریت کو کیا خطرہ ہے ؟


    انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا اپنا وزیراعظم ہے پھر کیسے کہہ سکتے ہیں کہ جمہوریت کو خطرہ ہے؟ ماضی میں بھی نوازشریف کے وطن واپسی پر200 لوگ بھی استقبال کے لیے موجود نہیں تھے اور آج بھی جب ن لیگ کی حکومت ہے، 10 ہزار نفری جی ٹی روڈ پران کی اپنی تھی لیکن عوام نہیں تھی۔

    سابق صدر نے کہا کہ را ایجنٹس افغانستان کے راستے یہاں آتے ہیں جس پر حکومت بھرپور آواز اُٹھانی چاہیئے لیکن موجودہ حکومت کی دلچسپیاں کچھ اور ہیں اسی طرح مسئلہ کشمیر کے ایشوپر بھی میاں صاحب نے توجہ ہی نہیں دی۔

  • الیکشن 2018 میرا پہلا اور عمران خان کا آخری الیکشن ہو گا، بلاول بھٹو

    الیکشن 2018 میرا پہلا اور عمران خان کا آخری الیکشن ہو گا، بلاول بھٹو

    چترال : چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ میاں صاحب اس آرٹیکل پر نااہل ہوئے جو آمر ضیاء الحق نے آئین میں 1973 میں شامل کئے اور میاں صاحب خوش نہ ہوں ابھی تو آپ صرف نااہل ہوئے ہیں لیکن آپ کی جان ابھی چھٹی نہیں ہے۔

    وہ چترال میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ بی بی شہید کے جیالوں کو سلام ہے آج ان کے درمیان ہوں جنہوں نے ہمیشہ پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا جہاں لوگوں نے ہمیشہ عزت دی گو آج پہلی مرتبہ چترال آیا ہوں لیکن یہ میرے لیے کوئی نیا علاقہ نہیں ہے یہاں خطاب کرکے بہت خوشی محسوس کررہا ہوں ہے۔

    چترال میرا دوسرا گھر ہے 


    بلاول بھٹو نے کہا کہ لاڑکانہ کے بعد چترال میرا دوسرا گھر ہے اور صرف میرا ہی نہیں شہید ذوالفقار بھٹو اور بینظیربھٹو شہید کا بھی گھر تھا یہی وجہ ہے کہ پیپلزپارٹی نے بھی ہمیشہ چترال کو خصوصی اہمیت دی ہے اور پیپلزپارٹی کی حکومت نے ہمیشہ مسائل حل کرنے کی کوشش کی اورچترال جیسےخوبصورت علاقے کوترقی دی۔

    شہید بھٹو نے چترال میں اَن گنت ترقیاتی کام کرائے 


    انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو نے چترال میں ڈگری اور کامرس کالج کی بنیاد رکھی تھی جب کہ شہید ذوالفقار بھٹو نے چترال چشمہ پاور پروجیکٹ شروع کرایا تھا اور شہید ذوالفقار بھٹو نے ہی پنجاب سے گندم خرید کر چترال پہنچائی اسی لیے آج بھی چترال میں گندم پرسبسڈی دی جاتی ہے اور بی بی و زرداری حکومت میں بھی چترال کو خصوصی اہمیت دینے کا سلسلہ جاری رکھا۔

    نااہلی کے ساتھ نوازشریف کی منافق سیاست کا خاتمہ ہو گیا 


    بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ دنوں نااہل وزیراعظم نے نامکمل لواری ٹنل کا افتتاح کیا تھا اور اپنے نام کی تختی لگائی جب کہ کام بی بی شہید کے دورمیں شروع ہوا تھا لیکن قدرت کا انصاف دیکھیں کہ تختیاں لگاتے لگاتے وہ خود اپنا تختہ الٹ کر چلے گئے اور نا اہلی کے ساتھ میاں صاحب کی منافق سیاست کا خاتمہ ہوگیا۔

    آرٹیکل 63-62 کو آمر نے آئین میں شامل کیا 


    چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ ہم نے ہرفورم پرکہا تھا آرٹیکل 62-63 کو ایک آمرنےغیرآئینی طورپرآئین میں شامل کیا ڈالے اسے ختم کرنا چاہیئے لیکن میاں صاحب نے بات نہیں مانی اور آرٹیکل کوبڑوں کی نشانی سمجھتے رہے کیوں کہ میاں صاحب اس آرٹیکل سے مخالفین کو نشانہ بنانا چاہتے تھے تاہم مسلم لیگ (ن) والے کہتے ہیں کہ غلطی ہوگئی ہے تو اب اس غلطی کو بھگتنا ہوگا۔

    نوازشریف نے دھاندلی اور کرپشن کی سیاست کی 


    انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے ہمیشہ دھاندلی کی سیاست کی ، کرپشن کوفروغ دیا اور اداروں کو کمزور کیا دراصل میاں صاحب نے سیاست نہیں کاروبارکیا ہے اور سیاست کو کاروبار کے بڑھوتے کے لیے استعمال کیا جس کے لیے کرپشن کو بہ طور ہتھیار استعمال کیا اورجھوٹے مقدمات سیاسی مخالفین پر لگائے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی دوسری جانب ایک طرف میاں صاحب تو دوسری طرف خان صاحب ہیں دونوں کا نظریہ ایک ہے اور دونوں اقتدار کے بھوکے ہیں میاں صاحب نےکاروباراورخان صاحب نےسیاست کوگالی بنا دیا ہے اور آپس میں بظاہر دست و گریباں نطر آنے والے یہ دونوں رہنما ایک ہی ایجنڈے پر کاربند ہیں۔

    عمران خان بھی عوام کو دھوکا دے رہے ہیں 


    انہوں نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خان صاحب بھی عوام کو دھوکا دے رہے ہیں اور گمراہ کر رہے ہیں میں پوچھتا ہوں کہ کہاں ہے نیا خیبر پختونخواہ ؟ خان صاحب نے کیا نیا کردیا ہے؟ اور کون سا نیا کارنامہ انجام دیا ہے ؟ حال تو یہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں آج بھی سرکاری اسکول خراب حالت میں ہیں اور نوجوان روزگار کے لیے بھٹک رہے ہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ کے پی کے وزیراعلیٰ پرکرپشن کے الزامات ہیں اور یہ الزامات میں نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے اپنے وزیر اور ایم این اے لگا رہے ہیں اور صاف کہہ رہے ہیں کہ کے پی کے میں ہونے والی کرپشن سے عمران خان کا کچن اور جہانگیرترین کا جہاز چل رہا ہے۔

    انہوں ںے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کہاں ہے آپ کا احتساب کمیشن جس کی بڑی باتیں کی جا رہی تھیں اور جس کے لیے آپ لوگوں نے 60 کروڑ خرچ کر دیئے لیکن کارکردگی صفر ہے اور محکمہ تعلیم کا یہ حال ہے کہ کے پی کے حکومت تعلیم کا صرف 45 فیصد بجٹ خرچ کرسکی ہے۔

    الیکشن 2018 میرا پہلا الیکشن اور عمران خان کا آخری ہوگا 


    بلاول بھٹو نے میاں نواز شریف اور عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 2018 کا الیکشن میرا پہلا الیکشن ہو گا جب کہ آپ لوگوں کا یہ آخری الیکشن ہو گا اور پیپلز پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد لوگوں کو روزگار، تعلیم، صحت اور بہتر معیار زندگی دے گی اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ہر ضروری قدم اُٹھائے گی۔

  • الیکشن 2018، نوازشریف ہی وزیراعظم ہوں گے، عابد شیر علی

    الیکشن 2018، نوازشریف ہی وزیراعظم ہوں گے، عابد شیر علی

    اسلام آباد: وزیرمملکت عابد شیر علی نے کہا ہے کہ نوازشریف کو دہشت گردی ختم کرنے کی سزا دی جارہی ہے، وہ لوگ مسلم لیگ ن کے خلاف سازشیں کررہے ہیں جنہیں اگلی حکومت بھی ہماری دکھائی دے رہی ہے، 2018 کے انتخابات میں نوازشریف کو وزیراعظم بننے سے کوئی بھی طاقت نہیں روک سکتی۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا کہ مسلم لیگ ن چاہتی تو بلوچستان میں حکومت بنا سکتی تھی مگر ہم نے وہاں کے معاملات عبدالمالک کے حوالے کیے اسی طرح ہم نے نہ چاہتے ہوئے بھی خیبرپختونخواہ میں عمران خان کو حکومت بنانے دی۔

    انہوں نے سوال کیا کہ جن لوگوں نے اقتدار میں رہ کر ملک کو لوٹا اُن کا احتساب کون کرے گا؟، نوازشریف کے کارباری معاملات میں پورے خاندان کو یکجا کرنے کی کوشش کیوں کی جارہی ہے؟۔

    عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور مسلم لیگ ن نے عدلیہ کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں جبکہ شیخ رشید جیسے لوگ آج بھی عدالت کے خلاف ہرزہ سرائی میں مصروف ہیں، اب جب عدلیہ آزاد ہے تو ججز کو شیخ رشید کے بیانات کا ازخود نوٹس لے کر پوچھنا چاہیے وہ کس کی ایما پر متنازعہ بیانات دے رہے ہیں۔

    وزیرمملکت برائے پانی و بجلی نے کہا کہ زبان تو ہماری بھی بہت تیز ہے اگر ہم نے لب کشائی شروع کی تو بات بہت دور تک جائے گی، شریف خاندان نے کرپشن کی ہوتی تو مشرف کی ٹیم عدالت کو ثبوت فراہم کردیتی،

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ اگر کسی کے پاس نواز شریف یا اُن کے خاندان کے کرپشن کے ثبوت ہیں تو وہ عدالت میں پیش کرے ورنہ الزامات نہ لگائے کچھ سیاسی لوگ ہرسال ہماری حکومت کے خلاف بحران کی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر ہم کبھی نہیں میدان سے بھاگے نہیں اور نہ ہی کسی سے مدد طلب کی، آج وہی لوگ شریف خاندان کے خلاف سازشیں کررہےہیں جونوازشریف کوآئندہ حکومت میں دیکھ رہےہیں، 2018 کے انتخابات میں نوازشریف کو وزیراعظم بننے سے کوئی بھی طاقت نہیں روک سکتی۔

  • الیکشن کمیشن نے2018 انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق تیار کرلیا

    الیکشن کمیشن نے2018 انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق تیار کرلیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 2018انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے لیے ضابطہ اخلاق تیار کرلیا،خواتین کے انتخابی عمل میں حصہ لینے پر زوردیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق الیکشن کمیشن کے 2018 کے انتخابات کے لیے تیار ضابطہ اخلاق کے تحت امیدوار ایک سیاسی مخالف اور کارکنوں کی ذاتی زندگی پر تنقید نہیں کرسیکں گے۔

    سیاسی جماعتوں کےلیے تیار ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابات میں مذہب،نسل،ذات کی بنیاد پر الیکشن میں حصہ لینے کی مخالفت نہیں کی جاسکے گی۔

    انتخابات میں شامل سیاسی جماعتیں کسی ایسے رسمی یاغیررسمی معاہدے کا حصہ نہیں بنیں گے جس میں خواتین کو ووٹ کےحق سے محروم رکھاجائے۔

    الیکشن کمیشن نے2018 کے عام انتخابات کے لیے 41 نکاتی مجوزہ ضابطہ اخلاق تیار کر کے 26 اکتوبرکوسیاسی جماعتوں کی رائے طلب کر لی ہے ۔

    انتخابات میں لسانیت،علاقائیت،فرقہ واریت پر مبنی تقاریر کی اجازت نہیں ہو گی،انتخابی فروغ کے لیے صرف سرکاری میڈیا کو استعمال کیا جائے گا۔

    واضح رہےکہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ،انتخابی بدعنوانی قابل سزا جرم ہوں گے،خلاف ورزی پرانتخاب کالعدم قرار دیاجاسکتا ہے۔

  • انتخابات2018 کی تیاری، الیکشن کمیشن کے افسران کی تربیت کا آغاز

    انتخابات2018 کی تیاری، الیکشن کمیشن کے افسران کی تربیت کا آغاز

    اسلام آباد : عام انتخابات 2018 کی تیاریوں کی تیاریوں کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے اپنے افسران کی تربیت کا آغاز کردیا ہے۔

    اسلام آباد سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ چاروں صوبوں کے 28 افسران پانچ ہفتوں تک تربیت حاصل کرینگے، سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں پہلے تربیت کا کوئی طریقہ کار نہیں تھا، الیکشن کمیشن کے افسران کو صرف پرموٹ کیا جاتا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم تربیت گاہیں تو بنا لیتے ہیں لیکن پھر اس پر کام نہ کرکے تباہ کردیتے ہیں، جوڈیشل انکوائری کمیشن نے رپورٹ میں افسران کی تربیت کی کمی درست نشاندہی کی گئی، الیکشن کمیشن کے متعدد افسران کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بارے میں علم نہیں۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ ماضی کے انتخابات میں نابینا ، معذور اور بیمار لوگوں کو انتخابی عملے کے طور پر لگایا گیا۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ آئندہ عام انتخابات کے لئے وفاق اور صوبوں سے انتخابی عملہ کے لئے نام مانگ لئے ہیں، انھوں نے بتایا کہ آئندہ عام انتخابات میں ای وی ایم کا استعمال تجربات کی کامیابی کے بعد ہی کرینگے، الیکشن کمیشن جلد ضمنی انتخابات میں الیکٹرانک اور بائیو میٹرک مشینوں کا تجرباتی بنیادوں پر استعمال کرینگے۔