Category: پاکستان الیکشن 2018

پاکستان میں الیکشن 2018 کا طبل بج چکا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت پہلی بار کامیابی سے 10 سال کا عرصہ تسلسل کے ساتھ گزار چکی ہے ۔ اس عرصے میں دو جمہوری حکومتوں نے اپنا دورِ اقتدار مکمل کیا۔ جمہوریت کے اس دوام سے عوام کی امیدیں بے پناہ بڑھ چکی ہیں ۔ اس سال ہونے والے انتخابات کو ایسا الیکشن قرار دیا جارہاہے جس کا پاکستان کے عوام کو شدت سے انتظار تھا۔

4جون 2018انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ریٹرننگ افسر کے پاس کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ تھی

11جون2018نامزد امیدواروں کی فہرست شائع کرنے کا دن تھا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد کی فہرست جاری کردی۔

19جون2018امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن تھا،ریٹرننگ افسران نے ایف آئی اے، نیب ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور ایف بی آر کی مدد سے امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کی۔

22جون2018ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی قبول کرنے یا مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا آخری دن تھا،وہ تمام امید وار جن کی اہلیت پر الیکشن کمیشن نے سال اٹھائے تھے، انہوں نے ای سی پی کی جانب سے تشکیل کردہ اپیلٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی ۔ اپیلٹ ٹریبیونل، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیا گیا تھا۔

27جون2018امیدواروں کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں پر فیصلے کا آخری دن تھا۔اپیلٹ ٹریبیونل نے دائر کردہ درخواستوں کی اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے رد کیے جانے والے امید واروں کی اپیل پر اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔

28جون2018 کو الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ترمیم شدہ حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی۔

29جون2018کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا،وہ امید وار جو اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینا چاہتے تھے انہوں نے اس کا نوٹس ریٹرننگ افسران کو دیا۔

30جون2018 کوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امید واروں کو انتخابی نشان جاری کردیے۔

25جولائی2018 کو ملک بھر میں 18 سال سے زائد عمر کے شہری اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے ، ان کا یہ ووٹ آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

  • عمران خان کا این اے 95 میانوالی کی نشست رکھنے کا فیصلہ

    عمران خان کا این اے 95 میانوالی کی نشست رکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے میانوالی کی نشست رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ، عمران خان نے 5 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے این اے 95 میانوالی کی نشست رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے، وہ لاہور، اسلام آباد، بنوں اور کراچی کی نشستیں چھوڑ دیں گے۔

    عمران خان نے 5 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

    عمران خان کو سب سے زیادہ ووٹ اپنے آبائی حلقے میانوالی سے ہی ملے ہیں جبکہ بعض پارٹی رہنماؤں نے عمران خان کو لاہور کی سیٹ نہ چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور کی سیٹ چھوڑنے پر ضمنی انتخاب جیتنا مشکل ہوگا، لاہور کی نشست چھوڑنے پر سعد رفیق کی واپسی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، حتمی فیصلہ حکومت سازی سے متعلق اعداد و شمار پورے ہوتے ہی کیا جائے گا۔


    مزید پڑھیں :  الیکشن 2018: عمران خان کی پانچوں حلقوں پر کامیابی، نیا ریکارڈ بنادیا


    یاد رہے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں عمران خان نے اسلام آباد کے حلقہ این اے 53، لاہور کے حلقہ این اے 131، بنوں کے حلقہ این اے 35 اور کراچی کی نشست این اے 243 اور میانوالی کے حلقے  حلقے این اے 95 سے الیکشن لڑا اور کامیاب ہوئے۔

    این اے 53 میں عمران خان نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، این اے 131 میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق، این اے 35 میں جے یو آئی (ف) کے اکرم درانی اور این اے 243 میں ایم کیو ایم پاکستان کے رضا علی عابدی کو شکست دی۔

    عمران خان میانوالی میں اپنے آبائی حلقے این اے 95 سے بھی کامیاب قرار پائے اور مسلم لیگ ن کے عبید اللہ شادی خیل کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • صدارتی انتخابات کی سمری تیار ،چیف الیکشن کمشنر کو بھجوادی

    صدارتی انتخابات کی سمری تیار ،چیف الیکشن کمشنر کو بھجوادی

    اسلام آباد : صدارتی انتخابات کی سمری چیف الیکشن کمشنر کو بھجوا دی گئی، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اگست کے آخر یا ستمبر کے پہلے ہفتے میں انتخابات کرا سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی انتخابات کی سمری تیار کرکے چیف الیکشن کمشنر کو بھجوا دی گئی ہے، قومی اورصوبائی اسمبلیوں کے حلف کے بعد شیڈول جاری کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اگست کے آخر یا ستمبر کے پہلے ہفتے میں انتخابات کرا سکتے ہیں۔

    خیال رہے صدر کی آئینی مدت 9 ستمبر 2018 کو پوری ہوگی ، صدر کی آئینی مدت پوری ہونے سے 30دن قبل انتخابات کرانے ہوتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات کے حوالے آئینی تقاضوں کی تکمیل ممکن نہیں، عام انتخابات میں تاخیر کی وجہ سے صدارتی انتخابات کے لیے وقت کم ہے۔

    نئی اسمبلیاں ملک کے 13ویں صدر کا انتخاب کریں۔

    واضح رہے کہ 25جولائی کو ہونے والے انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن کی جاری کردہ پارٹی پوزیشن کے مطابق وفاق میں تحریک انصاف 116نشستوں کے ساتھ سب سے پہلے نمبر پر ن لیگ 64 اور پی پی 43 نشستوں کے تیسرے نمبر پر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات، متحدہ نے حمایت کا معاملہ رابطہ کمیٹی کے سپرد کردیا

    پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات، متحدہ نے حمایت کا معاملہ رابطہ کمیٹی کے سپرد کردیا

    کراچی : ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد پر پی ٹی آئی اور متحدہ رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں کوئی واضح فیصلہ نہ ہوسکا، خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت کی حمایت الگ چیز ہے اور شامل ہونا دوسری چیز، معاملہ رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاق میں حکومت سازی کے سلسلے میں جہانگیر ترین کی زیر قیادت پی ٹی آئی کے وفد نے ایم کیوایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد جا کر رہنماؤں سے ملاقات کی، اس موقع پر عارف علوی اورعمران اسماعیل، فردوس شمیم نقوی اور دیگر بھی موجود تھے۔

    بہادرآباد آمد پر متحدہ رہنماؤں نے ان کا شاندار استقبال کیا، تحریک انصاف کے وفد نے ایم کیوایم پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقات میں وفاق میں ساتھ چلنے کی دعوت دی، اس کے علاوہ سندھ میں اپوزیشن کے حوالے سے ایم کیوایم سے مشاورت بھی کی گئی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم نے جہانگیرترین کے سامنے اپنے مطالبات رکھے، جن میں8حلقوں میں دوبارہ گنتی، کراچی پیکج، اور بلدیاتی اختیارات کی شرائط،شامل ہیں۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ مثبت مذاکرات ہوئے ہیں بنیادی چیزوں پر ہمارے اور ایم کیوایم کے خیالات ملتے ہیں، ہمارے منشور میں کراچی کے بنیادی مسائل کا حل اولین ترجیح ہے، کے پی میں ہم پاکستان کاسب سے بہترین بلدیاتی نظام لائے ہیں۔

    میڈیا سے گفتگو میں خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم تمام لوگوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، ہمارے مینڈیٹ کا بھی احترام کیا جائے، حکومت بنانے میں تعاون اور شامل ہونے کی بات میں فرق ہے، جومعاملات طے پاگئے ہیں انہیں رابطہ کمیٹی کے سامنےرکھیں گے۔

    پی ٹی آئی سے حلقے کھولنےپر بھی بات ہوئی ہے، جمہوریت کےثمرات عام پاکستانیوں کی دہلیزتک پہنچنے چاہئیں، خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے سارے معاملات پر ہمارے خیالات ایک جیسے ہیں، ترقی کراچی کے دروازے سے ہی ملک میں داخل ہوتی ہے۔

    پورے ملک میں زیادہ سے زیادہ صوبے بننےچاہئیں، مل کرایسےاقدامات کریں گے کہ جمہوریت پرآنچ نہ آئے، مضبوط آئینی تقاضے کےمطابق بلدیاتی نظام پراتفاق ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کو10سال تک نظرانداز کیا گیا، ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد ٹارگٹڈ ترقی کا عمل شروع ہونا چاہیے، ایسے تعاون کی راہیں کھلیں گی جس سے پاکستان کو استحکام ملے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مسلم لیگ ن کا عمران خان کے ساتھ حلف نہ اٹھانے کا فیصلہ

    مسلم لیگ ن کا عمران خان کے ساتھ حلف نہ اٹھانے کا فیصلہ

    لاہور:مسلم لیگ ن نے عمران خان کے ساتھ حلف نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ،ارکان عمران خان کے حلف اٹھانے کے بعد حلف لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صدرمسلم لیگ ن شہبازشریف نے سی ای سی کے اجلاس میں دی گئی تجویز پر اتفاق کرلیا اور عمران خان کے ساتھ حلف نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے ارکان عمران خان کے حلف اٹھانے کے بعد حلف لیں گے۔

    گذشتہ روز لاہور میں شہباز شریف کی زیرصدارت ن لیگ کی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا تھا، جس میں الیکشن میں شکست کے بعد پارٹی کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا ، اجلاس میں خواجہ آصف، احسن اقبال، راجہ ظفر الحق، امیر مقام اور دیگر رہنما شریک ہوئے جبکہ بڑے تعداد میں نومنتخب ارکان اسمبلی بھی بیٹھک میں موجود تھے۔

    لیگی ارکان نے حلف لینے یا نہ لینے کا فیصلہ شہباز شریف پر چھوڑ دیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  پی پی کے بعد ن لیگ نے بھی قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھنے کا فیصلہ کر لیا


    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کا حلف لینے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارا کوئی رکن فارورڈ بلاک کی جانب نہیں جائے گاْ۔

    ن لیگ نے فیصلہ کیا کہ حلف اٹھاتے وقت سیاہ پٹیاں باندھ کراحتجاج کیا جائے گا۔

    قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی اسمبلیوں میں بیٹھنے کا فیصلہ کر لیا ہے، پی پی نے الیکشن میں شکست کا معاملہ پارلیمنٹ کے فلور پر اٹھانے پر زور دیا۔

    یاد رہے کہ مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمٰن کی حلف بائیکاٹ کی تجویز کو مسترد کر دیا، ن لیگ کےرہنماؤں کا کہنا تھا تجویز ناقابل عمل اور جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہے۔

    واضح رہے انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق وفاقی دارالحکومت میں آل پارٹیز کانفرنس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک جماعتوں نے الیکشن کو مسترد کردیا، دوبارہ انتخابات کرانے کے لیے تحریک چلائیں گے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں تمام جماعتوں نے اتفاق کیا کہ کوئی بھی رکن حلف نہیں اٹھائے گا البتہ شہباز شریف نے اس کی مخالفت کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن کا کچرے کے ڈھیر سے بیلٹ پیپرز ملنے پرسخت کارروائی کا فیصلہ

    الیکشن کمیشن کا کچرے کے ڈھیر سے بیلٹ پیپرز ملنے پرسخت کارروائی کا فیصلہ

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے کراچی میں کچرے کے ڈھیر سے بیلٹ پیپرز ملنے پرسخت کارروائی کا فیصلہ کیا اور صوبائی الیکشن کمشنر ، ڈی آراو اورریٹرننگ افسر سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میں کچرے کے ڈھیر سے بیلٹ پیپرز ملنے کا نوٹس لے لیتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنر،ڈی آراو اورریٹرننگ افسر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کچرے کے ڈھیر سے بیلٹ پیپرز ملنے پر سخت کارروائی فیصلہ کیا ہے، میڈیار پورٹس کے مطابق قیوم آباد کراچی سے کچرے سے بیلٹ پیپرز ملے۔

    دوسری جانب الیکشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ پاک فوج کے جوان حتمی نتائج مرتب ہونے تک تعینات رہیں گے، پاک فوج کی تعیناتی انتخابی سامان اسٹرانگ روم لے جانے تک ہے، اسڑانگ روم تک انتخابی سامان لے جانے کا مرحلہ کل تک مکمل ہونے کا امکان ‌ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز کراچی کے علاقے قیوم آباد میں کچرا سے بیلٹ پیپرز برآمد ہوئے تھے، بیلٹ پیپرز پر ایم کیوایم ، پیپلزپارٹی می مہریں لگی ہوئی تھی۔

    جس پر پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن پر دھاندلی کا الزام لگایا۔

    واضح رہے اس سے قبل بھی واضح رہے کہ پولنگ مکمل ہونے کے بعد ایم کیو ایم، پی ایس پی اور ن لیگ کی جانب سے فارم 45 سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن بابریعقوب نے مختلف سیاسی جماعتوں‌ کی جانب سے تحفظات کو رد کر دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پنجاب میں حکومت سازی، پاکستان تحریک انصاف کا 150 ارکان کی حمایت کا دعویٰ

    پنجاب میں حکومت سازی، پاکستان تحریک انصاف کا 150 ارکان کی حمایت کا دعویٰ

    لاہور : پنجاب میں حکومت سازی کیلئے پی ٹی آئی نے ایک سو پچاس ارکان کی حمایت کا دعویٰ کردیا جبکہ فواد چوہدری نے واضح کیا کہ وزیراعلیٰ پی ٹی آئی سے ہی ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں حکومت سازی کے لیے جور توڑ عروج پرہے، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پنجاب کی 295 نشستوں پر براہ راست الیکشن ہوئے، پنجاب میں حکومت سازی کیلئے 149نشستوں چاہئیں، تحریک انصاف کے پاس 150 کا نمبرمکمل ہوچکا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں حکومت پاکستان تحریک انصاف ہی بنائے گی، ق لیگ کا وفد چوہدری شجاعت کی سربراہی میں آج عمران خان سے ملاقات کرے گا، ق لیگ کے آٹھ ارکان تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کریں گے جبکہ بی اے پی کا ایک اور چار آزاد ارکان بھی آج پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان کریں گے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ کیلئے اتحادی جماعتوں کیساتھ بات چیت کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ وزیراعلیٰ پی ٹی آئی سے ہی ہوگا۔

    گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پنجاب ہمارے لیے اہم ہے، یہاں نمبر پورے کر کے پی ٹی آئی حکومت بنائے گی۔


    مزید پڑھیں :  پنجاب میں حکومت سازی، ق لیگ نے ن لیگ کو انکار کر دیا، تحریکِ انصاف کا ساتھ دینے کا فیصلہ


    یاد رہے کہ نون لیگ کی جانب سے ایاز صادق نے قاف لیگ کی قیادت سے رابطہ کیا تھا اور قاف لیگ کو پنجاب میں مرضی کا عہدہ دینے کی پیشکش کی تھی، جس پر پرویزالہٰی انکار کرکے عمران خان سے ملنےاسلام آباد پہنچ گئے۔

    چوہدری شجاعت کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ مسلم لیگ ق حکومت سازی میں تحریک انصاف کا ساتھ دے گی۔

    رہنماؤں کا کہنا ہے مرکز اور پنجاب میں پی ٹی آئی کا ساتھ دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ پنجاب میں حکومت سازی کے لیے تحریکِ انصاف نے حتمی فیصلہ کرلیا ہے، پی ٹی آئی حکومت سازی کی پوزیشن میں آچکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بلاول بھٹو کو لیاری میں شکست، سعید غنی عہدے سے مستعفی ہوگئے

    بلاول بھٹو کو لیاری میں شکست، سعید غنی عہدے سے مستعفی ہوگئے

    
    کراچی : پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے، پی پی رہنما لیاری میں بلاول بھٹو کی شکست سے دلبرداشتہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن 2018میں پی پی کے گڑھ لیاری سے پیپلزپارٹی کے امیدوار چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو تحریک انصاف کے امیدوار عبد الشکور شاد کے مقابلے میں بد ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، جس پر پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی دلبرداشتہ ہوگئے، اور انہوں نے اپنا استعفیٰ چیئرمین بلاول بھٹو کو ارسال کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کےسینیئرعہدیداران نے سعید غنی سے سوال کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کراچی سے کیوں ہاری؟ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کی موثر عوامی رابطہ مہم نہ ہونے کے باعث لیاری میں پیپلز پارٹی کو طویل عرصے کے بعد ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت نے سعید غنی کا استعفیٰ منظور نہیں کیا ہے۔

  • الیکشن کے نتائج پر شدید تحفظات ہیں، عہدے سے مستعفی ہورہا ہوں، گورنر سندھ

    الیکشن کے نتائج پر شدید تحفظات ہیں، عہدے سے مستعفی ہورہا ہوں، گورنر سندھ

    کراچی : گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج پر شدید تحفظات ہیں، آرٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا تھا یا بٹھایا گیا تھا، میں سیاست نہیں صرف عہدہ چھوڑ رہا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، گورنر سندھ نے کہا کہ یہ پریس کانفرنس اپنے استعفے کا اعلان کرنے کے لیے بلائی ہے، قوم کو اپنے مستعفی ہونے کی وجوہات بتانا چاہتا ہوں، الیکشن2018پر میرے بہت زیادہ تحفظات ہیں، یہ انتخابات صرف پارٹی کو جتوانے کیلئے کرائے گئے، پشاور سے کراچی تک ووٹوں کی گنتی کو مینج کیا گیا۔ گورنر ہاؤس میں ہونے والی پریس کانفرنس میں محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں جمہوری روایت کا پاس ہونا ضروری ہے، اگر الیکشن ہو جائیں تو گورنرز کو ویسے ہی رہنا چاہیے، وفاق کا اختیار ہونا چاہئے کہ جسے چاہے گورنر بنائے، میں سیاست نہیں چھوڑرہا، صرف گورنر سندھ کا عہدہ چھوڑ رہا ہوں، میں اپنے قائد نوازشریف کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے گورنرسندھ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کو8بجے ہی بتانا چاہئے تھا کہ آر ٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا ہے، سیاسی جماعتوں کےاحتجاج کے بعد بتایا گیا کہ آرٹی ایس نظام بیٹھ گیا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ سسٹم بیٹھ گیا تھا یا بٹھایا گیا تھا۔ محمد زبیر نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پولنگ ڈے پر سب سے زیادہ مسئلہ دیکھا جاتا ہے، پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون کا جانا سمجھ سے باہر ہے، پیپلز پارٹی، پی ایس پی اور شہبازشریف نے الیکشن میں تحفظات پر پریس کانفرنس کی، کہیں پر دوبارہ گنتی کی اجازت دی جارہی ہے کہیں نہیں، عمران خان کہہ دیں کہ جہاں دوبارہ گنتی کاکہاں جارہاہے کردیں، سسٹم اس طرح آگے کیسے چلے گا؟ محمد زبیر کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے ہی مسلم لیگ ن کے لئے مشکلات پیدا کی گئیں، ن لیگ کے بہت سے لوگوں کو الیکشن سے پہلے نااہل کردیا گیا، الیکشن میں سب کو مہم چلانے اور عوام تک نظریہ پہنچانے کا حق ہے، طلال چوہدری کومہم کےدوران باربارسپریم کورٹ جاناپڑتاتھا، ان پر پوری الیکشن مہم کے دوران نااہلی کی تلوار لٹکی تھی۔ پہلے میاں نوازشریف کا عدالت میں روز کیس لگتا ہے، ان کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد اب کیس کی سماعت روزانہ نہیں ہورہی۔ پاکستان میں جمہوریت اورجمہوری اقدار پر کم ہی عمل درآمد کیا جاتا ہے، جس طرح چیئرمین سینیٹ بنایا گیا کیا اس سے دنیا میں ہمارا مقام بڑھاہے؟ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ فیصل واوڈا اور فاروق ستار کے ہارنے والا حلقہ کھول دیں، آپ صرف یہ دو حلقے کھول دیں، سب کو پتہ چل جائے گا، عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت دوبارہ گنتی کے لئے بیان دیں۔
    

  • عمران خان کو وزیراعظم بنا کر گھر چلا جاؤں گا، جہانگیر ترین

    عمران خان کو وزیراعظم بنا کر گھر چلا جاؤں گا، جہانگیر ترین

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ عمران خان کو وزیراعظم بنا کر گھر چلا جاؤں گا، نظر ثانی اپیل دائر کروں گا اگر فیصلہ حق میں آیا تو بہتر ورنہ گھر ہی بیٹھوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ’پنجاب میں ہمارے 131 اراکین اسمبلی ہوچکے آج رات تک مزید ایم پی ایز بھی شامل ہوجائیں گے‘۔

    پی ٹی آئی کے رہنما نے بڑااعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’ نااہلی کے فیصلے پر میرے پاس اپیل کا حق موجود ہے، عدالت میں درخواست دائر کروں گا اگر حق میں فیصلہ آیا تو بہتر ورنہ گھر بیٹھوں گا‘۔

    مزید پڑھیں: عمران خان کو ڈی چوک پر حلف اٹھانے کا مشورہ

    دوسری جانب وفاق اور پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے آزاد امیدوار تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کررہے ہیں، کچھ دیر قبل ملتان سے کامیاب ہونے والے آزاد امیدوار شیخ سلمان نعیم نے جہانگیر ترین اور علیم خان سے ملاقات کر کے عمران خان کی حمایت کا اعلان کیا۔

    واضح رہے کہ الیکشن 2018 میں عمران خان ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کو بڑی شکست دے کر وفاق میں حکومت سازی کی پوزیشن میں آگئے ہیں جس کے لیے تیاریاں عروج پر ہیں۔

    کابینہ میں کن لوگوں کو شامل نہیں کیا جائے گا؟

    علاوہ ازیں تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے نیب زدہ منتخب امیدواروں کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب تک مذکورہ ممبران کے خلاف تحقیقات ہیں وہ کسی وزارت یا مرکزی و صوبائی کابینہ کا حصہ نہیں بن سکیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: افغان صدر کا عمران خان کو ٹیلی فون، انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد

    اس ضمن میں عمران خان نے منتخب ممبران کی نیب میں جاری کیسز کی تفصیلات بھی طلب کرلیں جبکہ پارٹی ذرائع نے اس بات کی تصدیق بھی کی ہے کہ کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کی اہم وجہ امیدواروں کی چھان بین ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن میں‌ فتح، عمران خان کے مداح نے حرم شریف جیت کی خوشی کیسے منائی؟‌ ویڈیو دیکھیں

    الیکشن میں‌ فتح، عمران خان کے مداح نے حرم شریف جیت کی خوشی کیسے منائی؟‌ ویڈیو دیکھیں

    ریاض: عام انتخابات 2018 میں عمران خان اور تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد پی ٹی آئی کارکن نے حرم شریف میں زائرین کو مٹھائی تقسیم کی۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات میں تحریک انصاف کی واضح برتری اور عمران خان کے ممکنہ وزیراعظم بننے کے بعد دنیا بھر میں بسنے والے پی ٹی آئی کارکنان نے اپنے اپنے طور پر جشن منایا۔

    سمندر پار پاکستانیوں نے عام انتخابات میں آنے والی تبدیلی پر مسرت کا اظہار کیا، اس ضمن میں تحریک انصاف کے آسٹریلیا، برطانیہ، امریکا اور جرمنی سمیت دیگر علاقوں میں بسنے والے کارکنان نے ریلیاں بھی نکالیں جس میں کپتان کے حق میں نعرے لگائے گئے۔

    مزید پڑھیں: عمران خان جسے چاہیں گے وہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب بنے گا، علیم خان

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حرم کعبہ کے صحن میں ایک شخص زائرین کو مٹھائی تقسیم کررہا ہے۔

    ویڈیو شیئر کرنے والے نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ شخص پاکستانی اور عمران خان کا ہمدرد ہے جس نے عام انتخابات میں کپتان کی کامیابی اور تحریک انصاف کی واضح اکثریت کا سُن کر زائرین میں مٹھائی تقسیم کر کے خوشی کا جشن منایا۔

    واضح رہے کہ 25 جولائی کو ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 272 نشستوں میں سے 115 سیٹوں پر واضح اکثریت حاصل کی علاوہ ازیں چاروں صوبوں کی صوبائی نشستوں پر بھی پی ٹی آئی نے واضح اکثریت حاصل کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔