Category: پاکستان الیکشن 2018

پاکستان میں الیکشن 2018 کا طبل بج چکا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت پہلی بار کامیابی سے 10 سال کا عرصہ تسلسل کے ساتھ گزار چکی ہے ۔ اس عرصے میں دو جمہوری حکومتوں نے اپنا دورِ اقتدار مکمل کیا۔ جمہوریت کے اس دوام سے عوام کی امیدیں بے پناہ بڑھ چکی ہیں ۔ اس سال ہونے والے انتخابات کو ایسا الیکشن قرار دیا جارہاہے جس کا پاکستان کے عوام کو شدت سے انتظار تھا۔

4جون 2018انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ریٹرننگ افسر کے پاس کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ تھی

11جون2018نامزد امیدواروں کی فہرست شائع کرنے کا دن تھا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد کی فہرست جاری کردی۔

19جون2018امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن تھا،ریٹرننگ افسران نے ایف آئی اے، نیب ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور ایف بی آر کی مدد سے امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کی۔

22جون2018ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی قبول کرنے یا مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا آخری دن تھا،وہ تمام امید وار جن کی اہلیت پر الیکشن کمیشن نے سال اٹھائے تھے، انہوں نے ای سی پی کی جانب سے تشکیل کردہ اپیلٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی ۔ اپیلٹ ٹریبیونل، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیا گیا تھا۔

27جون2018امیدواروں کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں پر فیصلے کا آخری دن تھا۔اپیلٹ ٹریبیونل نے دائر کردہ درخواستوں کی اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے رد کیے جانے والے امید واروں کی اپیل پر اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔

28جون2018 کو الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ترمیم شدہ حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی۔

29جون2018کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا،وہ امید وار جو اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینا چاہتے تھے انہوں نے اس کا نوٹس ریٹرننگ افسران کو دیا۔

30جون2018 کوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امید واروں کو انتخابی نشان جاری کردیے۔

25جولائی2018 کو ملک بھر میں 18 سال سے زائد عمر کے شہری اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے ، ان کا یہ ووٹ آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

  • الیکشن 2018: عائشہ گلالئی انتخابی میدان میں بری طرح ناکام

    الیکشن 2018: عائشہ گلالئی انتخابی میدان میں بری طرح ناکام

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی منحرف رہنما اور عمران خان پر مبینہ الزامات لگانے والی عائشہ گلالئی کا سیاسی کیریئر شروع ہوتے ہی ختم ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی سے باغی ہوکر اپنی علیحدہ جماعت تحریک انصاف گلالئی بنانے والی خاتون رہنما نے الیکشن 2018 سے قبل اپنی کامیابی کے بلند و بانگ دعویٰ کیے تاہم انتخابی میدان میں وہ بری طرح سے ناکام ہوگئیں۔

    عائشہ گلالئی نے قومی اسمبلی کے چار حلقوں سے الیکشن لڑا، انہوں نے این اے 53 سے عمران خان کے خلاف انتخاب لڑا جس میں وہ صرف 138 ووٹ حاصل کرسکیں علاوہ ازیں منحرف رہنما پرویز خٹک کے خلاف این اے 25 اور سید ایاز علی شاہ کے مدمقابل این اے 231 کھڑی ہوئیں جہاں وہ بالترتیب 959 اور 827 ووٹ حاصل کرسکیں اس کے علاوہ لودھراں سے بھی انہیں صرف 614 ووٹ ملے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کے لیڈر غریبوں کے ہمدرد ہوتے تواپنی آدھی جائیداد غریبوں کے نام کر دیتے، عائشہ گلالئی

    عمران خان پر بے بنیاد الزامات لگانے والی عائشہ گلالئی کی چاروں حلقوں سے ضمانت ضبط ہوئی اس کے علاوہ اُن کی جماعت سیاسی میدان کے پہلے ہی معرکے میں بری طرح سے ناکام ہوگئی۔

    واضح رہے کہ پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین، پرویز مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کا حصہ رہنے والی عائشہ گلالئی نے فروری 2018 میں اپنی علیحدہ سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف گلالئی بنانے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ عائشہ گلالئی نے مسلم لیگ ن کی سابق حکومت اور قیادت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ لیگی قیادت نے فوج مخالف بیان دینے کی شرط پر سینیٹ کے ٹکٹ کی پیشکش کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: نواز شریف مکار اور عمران خان سے زیادہ خطرناک ہیں، عائشہ گلالئی

    تحریک انصاف کی منحرف رہنماء اس سے قبل بھی مسلم لیگ (ن) کے متعدد سینئر رہنماؤں کے خلاف بیان دے چکی ہیں جن کی زد میں سابق ناااہل وزیر اعظم نواز شریف بھی آچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ عائشہ گلا لئی تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئی تھیں اور اس سے قبل وہ عمران خان پر نامناسب پیغامات بھیجنے کا الزام بھی لگا چکی ہیں تاہم کئی ماہ گزر جانے کے باوجود انہوں نے اس حوالے کوئی ثبوت یا شواہد پیش نہیں کئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایازصادق نے نامناسب الفاظ کہے، ان ہتھکنڈوں‌ سے دباؤ میں نہیں آئیں گے: ترجمان الیکشن کمیشن

    ایازصادق نے نامناسب الفاظ کہے، ان ہتھکنڈوں‌ سے دباؤ میں نہیں آئیں گے: ترجمان الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: ترجمان الیکشن کمیشن الطاف خان نےکہا ہے کہ پاکستان میں شفاف اورآزاد الیکشن کرائے، کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے مسلم لیگ ن کے قائدین کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کیا. 

    یاد رہے کہ آج ایاز صادق، شاہد خاقان عباسی اور مریم اورنگزیب نے الیکشن کمیشن کے حکام سے ملاقات کی، جس کے بعد پریس کانفرنس میں انھوں نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات نہ ہونے کا شکوہ کرتے ہوئے ادارے پر کڑی تنقید کی.

    ترجمان الیکشن کمیشن کا اس ضمن میں‌ کہنا تھا کہ ساڑھے5 بجے تک چیف الیکشن کمشنردفترمیں موجود تھے،اس وقت تک کوئی نہیں آیا، اس کےبعد چیف الیکشن کمشنرچلے گئے.

    انھوں نے کہا کہ آج مشاہدحسین سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کرکے گئے تھے، ایاز صادق اور شاہد خاقان امیدوارکی حیثیت سے یہاں آرہے تھے.ایازصادق نےچیف الیکشن کمشنر کے لئےنازیباالفاظ استعمال کیے.

    ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے دباؤ میں نہیں آئیں گے، الیکشن کمیشن کوپارلیمنٹ نےاختیارات دیے ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ ملک بھرمیں شفاف انتخابات ہوئے، فارم 45 سےمتعلق شکایت ہے، تو درخواست دی جائے، ادارے کو دباؤ میں لانا درست نہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ صاف اورشفاف انتخابات کرائے،عالمی مبصرین نے بھی تصدیق کی، الیکشن کمیشن ان ہتکنڈوں سےدباؤ میں نہیں آئے گا.


    الیکشن کمیشن کے رویے سے افسوس ہوا، چیف الیکشن کمشنراستعفیٰ دیں: ن لیگ کا مطالبہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایم کیوایم سے بات چل رہی ہے، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس ہمارے ساتھ ہے: عارف علوی

    ایم کیوایم سے بات چل رہی ہے، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس ہمارے ساتھ ہے: عارف علوی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما عارف علوی نے کہا ہے کہ کراچی والوں نےعمران خان سے بھرپور محبت کا ثبوت دیا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے دیگر رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل عمران خان کی توجہ کے خواہاں ہیں.

    انھوں نے مزید کہا کہ پانی کے مسئلے سے متعلق عمران خان بہت سنجیدہ ہیں، خان صاحب کو مشورہ دیا  ہے کہ کراچی کےمسائل کے لئے ٹاسک فورس بنائیں.

    حکومت سازی سے متعلق انھوں نے کہا کہ ایم کیوایم کےساتھ بات چل رہی ہے، ایم کیوایم مرکز اور صوبے میں ہمارےساتھ ہوسکتی ہے، گرینڈڈیموکریٹک الائنس ہمارے ساتھ ہے.

    انھوں نے مزید کہا کہ وفاق میں حکومت بنانےکے لئے ہمیں کسی کی ضرورت نہیں،کرپشن میں ملوث جماعتوں کےساتھ اتحادنہیں کریں گے، پیپلز پارٹی کے بائیکاٹ نہ کرنے کے فیصلےکا خیر مقدم کرتے ہیں.

    فیصل واوڈا کا موقف

    اس موقع پر فیصل واوڈا نے کہا کہ دوباہ گنتی میں میرے ووٹ مزید بڑھ گئے ہیں، جولوگ انگلیاں اٹھارہے ہیں، وہ انگلیاں اٹھانےسے گریزکریں.

    انھوں نے کہا کہ میرے حلقے میں ووٹوں کی دومرتبہ گنتی کی جاچکی ہے اور 86 ووٹ بڑھے ہیں.

    کیا ڈاکٹر یاسمین راشد بنیں گی وزیر اعلیٰ پنجاب؟

    پی ٹی آئی کی سینئر رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی میڈیا سے بات کی۔

    انھوں نے کہا کہ میں نے خان صاحب سے پوچھا ہے، میں قو می اسمبلی میں رہوں یاصوبائی اسمبلی میں؟ تو خان صاحب نےکہاکہ مجھےصوبائی اسمبلی میں رہناچاہیے۔

    واضح رہے کہ تحریک انصاف میں وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے ڈاکٹریاسمین راشد کے نام پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ اسی ضمن میں آج  انھیں بنی گالا طلب کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد این اے 125 سے سخت مقابلے کے بعد ن لیگی امیدوار سے  ہار گئی تھیں۔


    الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • این اے57:   شاہد خاقان عباسی کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست  مسترد

    این اے57: شاہد خاقان عباسی کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد

    لاہور : سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے  رہنما شاہد خاقان عباسی کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کر دی گئی، شاہدخاقان عباسی آبائی حلقے سے الیکشن ہار گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن ہارنے والے متعدد امیدوراوں نے ووٹ دوبارہ گننے کی درخواستیں دیں، جس میں کچھ کو کامیابی ملی گئی کچھ ناکام ہی رہے۔

    ریٹرننگ افسر نے شاہد خاقان عباسی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے این اے 57 مری سے دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردی اور صداقت علی عباسی کی جیت کو برقرار رکھا۔

    عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ این اے 57 سے تحریک انصاف کے صداقت علی عباسی 136249 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مد مقابل شاہد خاقان عباسی نے 124705 ووٹ حاصل کئے۔


    مزید پڑھیں : حلقہ این اے 249، شہباز شریف کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد


    اس سے قبل کراچی کے حلقہ این اے 249 سے شہبازشریف کی دوبارہ گنتی کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ پولنگ کے دوران امیدوار کی شکایت پر آر او کارروائی کا حق رکھتا ہے لہذا درخواست گزار کو اُسی وقت اپنے تحفظات کا اظہار کرنا تھا‘۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نےقومی اسمبلی کےدو سو ستر حلقوں کےمکمل نتائج جاری کردئیے،  جس کے  تحریک انصاف ایک سو پندرہ نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے ، ن لیگ چونسٹھ سیٹوں کے ساتھ دوسری اور پیپلزپارٹی تینتالیس سیٹوں کےساتھ تیسری پوزیشن پر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نجیب ہارون کا بطوررکن اسمبلی تمام مراعات وتنخواہ نہ لینے کا اعلان

    نجیب ہارون کا بطوررکن اسمبلی تمام مراعات وتنخواہ نہ لینے کا اعلان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے نو منتخب رکن قومی اسمبلی نجیب ہارون نے بطور رکن اسمبلی تمام مراعات و تنخواہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے نو منتخب امیدوار نجیب ہارون نے بطور رکن اسمبلی تمام مراعات وتنخواہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میرا مقصدعوام کی خدمت اورعمران خان کے مشن کو بڑھانا ہے۔

    نجیب ہارون کا کہنا تھا کہ عمران خان کے مشن حکومتی اخراجات کو کم کرنے میں ساتھ ہوں۔

    خیال رہے کہ انجینئر نجیب ہارون این اے 256 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔

    یاد رہے کہ عمران خان نے کامیابی کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ وعدہ کرتا ہوں، عوام کےٹیکس کے پیسوں کی حفاظت کروں گا، عوام ٹیکس اس لیےنہیں دیتے، کیوں کہ وہ دیکھتےہیں کہ حکمران ان پیسوں سے عیاشی کرتے ہیں۔

    پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم اپنے سارے خرچے کم کریں گے، وزیراعظم ہاؤس کو ایجوکیشن سسٹم کے لئے دینا ہے یاہوٹل بنانا ہے، ہماری حکومت فیصلہ کرے گی، وزیراعظم ہاؤس کےذریعےکمایاگیا سارا پیسہ عوام پرخرچ کریں گے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نےقومی اسمبلی کےدو سو ستر حلقوں کےمکمل نتائج جاری کردئیے،  جس کے  تحریک انصاف ایک سو پندرہ نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے ، ن لیگ چونسٹھ سیٹوں کے ساتھ دوسری اور پیپلزپارٹی تینتالیس سیٹوں کےساتھ تیسری پوزیشن پر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • عمران خان – کرکٹ کے میدان سے وزارت کے ایوان تک

    عمران خان – کرکٹ کے میدان سے وزارت کے ایوان تک

    ممتاز سابق کرکٹر اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 25 نومبر 1952 کو لاہورمیں پیدا ہوئے۔ تعلق نیازی قبیلے سے ہے۔ بچپن میانوالی میں گزرا۔ ایچی سن کالج، لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ پھر برطانیہ کا رخ کیا، وہاں اوکسفرڈ یونیورسٹی سے سیاسیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔اوکسفرڈ یونیورسٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے۔

    عمران خان اور کرکٹ

    یہ کرکٹ کا میدان تھا، جہاں بین الاقوامی شہرت نے قدم چومے۔انھوں نے اپنے فرسٹ کلاس کیریر کا آغاز 1969 میں کیا، 1971 میں انگلینڈ کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔پاکستان کو 1992 کا عالمی جتوانا ان کا بڑا کارنامہ تھا۔

    خان کا شمار پاکستان کرکٹ کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے وہ پاکستان کے پہلے کپتان تھے، جن کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے بھارت اور انگلینڈ کو ان کی سرزمین پر ہرایا۔کرکٹ کے بعد سماجی خدمات کے میدان میں نام کمایا۔

    شوکت خانم

    کینسر کے مریضوں کے لیے لاہور میں شوکت خانم میموریل اسپتال بنانا ایک ایسا کارنامہ ہے، جس نے ان کی مقبولیت میں اضافہ کیا۔ شوکت خانم پاکستان کا وہ پہلا اسپتال ہے جہاں کینسر کے مریضوں کو مفت علاج کی سہولت مہیا کی گئی۔

    سیاسی جدوجہد

    انھوں نے 25 اپریل 1996کو تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ابتدائی کوششوں میں انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔2002 کے الیکشن میں وہ صرف میانوالی سے جیت سکے۔ 2008 میں انھوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔تاہم2013 میں ان کی جماعت ایک بڑی قوت اختیار کر چکی تھی ۔الیکشن مہم کے دوران اسٹیج سے گر کر شدید زخمی ہوگئے تھے پھر بھی اسپتال کے بستر سے انہوں نے اپنی جماعت کی قیادت جاری رکھی۔

    سنہ 2013 کے انتخابات کے بعد پی ٹی آئی ن لیگ کے بعد مقبول ترین جماعت ٹھہری۔ اس نے خیبرپختون خواہ میں حکومت بنائی اور بڑی اپوزیشن جماعت بن کر ابھری۔انھوں نے کرپشن کے خلاف علم بلند کیا۔ دھرنوں اور احتجاج کا راستہ اختیار کیا، جس کی وجہ سے منتخب حکومت کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔پی ٹی آئی ہی نے پاناما کیس کو ہائی لائٹ کیا، جس کی وجہ سے نواز شریف کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا۔

    انھیں کئی ملکی و بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا، جس میں صدراتی ایوارڈ بھی شامل ہے۔

    ازدواجی زندگی

    انھوں نے تین شادیاں کیں۔ پہلی جمائما خان سے، دوسری ریحام خان سے۔ ابتدائی دونوں شادیاں طلاق پر منتج ہوئیں۔ انھوں نے تیسری شادی بشری بی بی سے کی۔عمران خان نے اپنے حالات زندگی کو کتابی شکل بھی دی، جو بیسٹ سیلر ثابت ہوئی۔ ان کی زندگی پر فلم اور ڈاکومینٹرزی بھی بنائی گئیں۔

    حالیہ انتخابات میں پانچ حلقوں سے بیک وقت فتح یاب ہوکر عمران خان ملکی سیاست کی مضبوط ترین سیاسی شخصیت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں اور وہ سنہ 2018 سے 2023 تک پاکستان کے متوقع وزیراعظم ہیں۔ ان کے اقدامات اور فیصلے مستقبل میں دیرپا اثرات مرتب کریں گے۔

     

  • علیم خان اورجہانگیرترین کے آزادامیدواروں سےکامیاب رابطے، پنجاب میں عددی اکثریت ملنے کا امکان

    علیم خان اورجہانگیرترین کے آزادامیدواروں سےکامیاب رابطے، پنجاب میں عددی اکثریت ملنے کا امکان

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان اور جہانگیر ترین کے آزاد امیدواروں سے کامیاب رابطوں کے بعد پی ٹی آئی کو آج پنجاب میں عددی اکثریت ملنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات 2018 میں نمایاں کامیابی کے بنی بعد بنی گالہ میں مرکز اور پنجاب میں حکومت سازی کے حوالے سے جوڑ توڑ اور سیاسی رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    پنجاب میں حکمرانی کی بساط پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف آمنے سامنے ہیں ، اکثریت کے باوجود ن لیگ تنہائی کا شکار ہے جبکہ تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط ہیں۔

    علیم خان اور جہانگیر ترین نے آزاد امیدواروں سے کامیاب رابطوں میں کامیاب ہوگئے، فیصل آباد اور ڈی جی خان سے 5 آزاد امیدواروں نے حمایت کا یقین دلایا۔

    ڈی جی خان سے حنیف پتافی، لیہ سے رفاقت گیلانی ، کبیروالا سے حسین جہانیاں ،مظفر گڑھ سے علمدار قریشی اور طاہر رندھاوا تحریک انصاف میں شامل ہوگئے۔

    جس کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے اب تک 16 ارکان کی حمایت کا دعویٰ کیا جارہا ہے، آزادامیدواروں کی حمایت پرپی ٹی آئی پنجاب میں بڑی جماعت ہوگی۔

    پی ٹی آئی وفاق میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لئے بھی سر گرم ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کی ایم کیوایم اراکین کے ساتھ ملاقات آج متوقع
    ہے جبکہ اتحادی جماعتیں ق لیگ، عوامی مسلم لیگ، بی اے پی اور جی ڈی اے پہلے ہی حمایت کا یقین دلا چکی ہیں۔

    گذشتہ روز قومی اسمبلی کیلئے منتخب پہلا آزاد رکن این اے تیرہ مانسہرہ سے صالح محمد نے بنی گالہ اسلام آباد میں عمران خان سے ملاقات کی اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن نے بھی جنوبی پنجاب سےتعلق رکھنے والے ارکان سے رابطے کئے، جنوبی پنجاب کے 5 ارکان کی حمزہ شہباز کوحمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    ن لیگ کی جانب سے اب تک 18 ارکان سے رابطوں کا دعویٰ کیا جارہا ہے، ق لیگ کی پنجاب میں ن لیگ کے فارورڈ بلاک کے لیے کوششیں جاری ہے۔

    خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کے لیے کامیاب آزاد ارکان کی تعداد 27 ہے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق ن لیگ129 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ تحریک انصاف کا 123 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبرپر ہے، پنجاب اسمبلی میں حکومت بنانے کیلئے 149 نشستوں کی ضرورت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • تخت پنجاب: ن لیگ مشکل میں، تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط

    تخت پنجاب: ن لیگ مشکل میں، تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط

    لاہور: تخت پنجاب کے لیےجاری سیاسی جنگ میں  تحریک انصاف کو  ن لیگ پر برتری حاصل ہے 

    تفصیلات کے مطابق وفاق کے بعد تخت لاہورمیں بھی ن لیگ کے دھڑن تختہ ہونے کا امکان ہے. تحریک انصاف نے پنجاب میں‌ حکومت بنانے کا اعلان کر دیا.

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نتائج کے مطابق ن لیگ129 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، جب کہ تحریک انصاف کا 122 نشستوں کے ساتھ دوسرا نمبر ہے.

    تجزیہ کاروں‌ کے مطابق تحریک انصاف نمبرگیم میں مسلم لیگ ن کومات دے سکتی ہے، دعویٰ‌ کیا جارہا ہے کہ اٹھارہ آزاد امیدوارکل پی ٹی آئی میں شامل ہوں گے.

    ساتھ ہی تحریک انصاف کو مسلم لیگ ق کی حمایت بھی حاصل ہے، دونوں‌پارٹیوں نے عام انتخابات میں سیٹ ایڈجسمنٹ کی تھی.

    اگر تحریک انصاف کامیاب رہی، تو دس سال کے طویل عرصے بعد پنجاب میں ن لیگ اقتدارسے باہرہوجائے گی.

    حکومت بنانے کے لیے149 کا عدد درکار ہے. پی ٹی آئی نے ابتدائی طورپر18 آزاد امیدواروں سے رابطہ کیا ہے، جو جلد عمران خان کےساتھ پریس کانفرنس کریں گے.

    وزیر اعلیٰ‌ کون ہوگا؟

    اگر تحریک انصاف پنجاب میں حکومت بناتی ہے، تو پارٹی کے لیے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا انتخاب آسان نہیں‌ ہوگا.

    پارٹی ذرایع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے  وزیراعلیٰ کےلیےعلیم خان اور فواد چوہدری مضبوط امیدوارہیں،علیم خان کو جہانگیرترین کی حمایت بھی حاصل ہے.

    البتہ کچھ حلقوں کی جانب سے شاہ محمود قریشی کا بھی نام لیا جارہا ہے، جو ممکنہ طور پر صوبائی اسمبلی کی نشست پر دوبارہ الیکشن لڑیں‌ گے. کہا جارہا ہے کہ شاہ محمودقریشی نےوزیرخارجہ بننےسےمعذرت کرلی ہے۔


    الیکشن کمیشن کا قومی اسمبلی کی251 نشستوں پرنتائج کا اعلان


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن 2018:  تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل

    الیکشن 2018: تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل

    پاکستان میں ہونے والے 11 ویں عام انتخابات کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے، تحریک انصاف کو اب تک واضح برتری حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی نتائج موصول ہورہی ہے، اب تک قومی اسمبلی کی 272 میں سے 251، جبکہ پنجاب کی 289، سندھ 118، خیبرپختونخواہ 95 اوربلوچستان کی 45 نشتوں کےحتمی نتائج کا اعلان کیا گیا۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ مسلم لیگ ن 62 کے ساتھ دوسرے جبکہ پیپلزپارٹی 43 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

    علاوہ ازیں آزاد امیدوار 15 حلقوں میں، جب کہ ایم کیو ایم کو06 حلقوں پر برتری حاصل ہوئی اور متحدہ مجلس عمل نے اب تک 12 نشستیں حاصل کیں، مسلم لیگ ق 5، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس 1، بلوچستان نیشنل پارٹی 1، عوامی نیشنل پارٹی 1، عوامی مسلم لیگ 1، بلوچستان عوامی پارٹی 1 نشست حاصل کرسکی۔

    پہلا مکمل نتیجہ : پی پی 201 سے تحریکِ انصاف کے مرتضٰی اقبال 44221 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے، مسلم لیگ ن کے امیدوار 33 ہزار ووٹ لے کر ناکام رہے۔

    پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق الیکشن 2018ء میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 407 ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق ملک بھر میں مرد ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 262 ، جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 145 ہے۔

    صوبہ پنجاب میں ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 6 لاکھ 72 ہزار 868 ہے جن میں سے 3 کروڑ 36 لاکھ 79 ہزار 992 مرد جبکہ 2 کروڑ 69 لاکھ 92 ہزار 876 خواتین ہیں۔دوسرے بڑے صوبے سندھ میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 23 لاکھ 91 ہزار 244 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 24 لاکھ 36 ہزار 844 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 99 لاکھ 54 ہزار 400 ہے۔

    صوبہ خیبرپختونخواہ میں ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 53 لاکھ 16 ہزار299 ہے جن میں سے 87 لاکھ 5 ہزار 831 مرد جبکہ 66 لاکھ 10 ہزار 468 خواتین ہیں۔اسی طرح بلوچستان میں کل ووٹرز کی تعداد 42 لاکھ 99 ہزار 494 ہے جن میں سے مرد ووٹرز 24 لاکھ 86 ہزار 230 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 18 لاکھ 13 ہزار 264 ہے۔

    وفاقی دارالحکومت میں کل ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 65 ہزار 65 ہزار 348 ووٹرز حق رائے دئی استعمال کریں گے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 7 ہزار 463 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 57 ہزار 885 ہے۔فاٹا میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 25 لاکھ 10 ہزار 154 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 15 لاکھ 7 ہزار 902 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 2 ہزار 252 ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ن لیگ کا لائحہ عمل تیار، شہباز شریف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہوں گے

    ن لیگ کا لائحہ عمل تیار، شہباز شریف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہوں گے

    لاہور: مسلم لیگ ن نے مستقبل کا لائحہ عمل تیار کر لیا، شہباز شریف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرکا کردار ادا کریں گے.

    تفصیلات کے مطابق 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج پر جہاں سیاسی جماعتوں کی جانب سے تحفظات ظاہر کیے جارہے ہیں، وہی مستقبل کی تیاری بھی شروع ہوگئی ہے۔

    انتخابات میں دوسرے نمبر پر آنے والی سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے بھی اپنے صدر شہباز شریف کی قیادت میں مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرلیا۔

    سابق وزیر اعلیٰ پنجاب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہوں گے، جہاں انھیں اپنی پارٹی کے 60 سے زائد ارکان قومی اسمبلی کی حمایت حاصل ہوگی۔

    ن لیگ کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کے لیے حمزہ شہباز کو نامزد کیے جانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ آج مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے پنجاب میں حکومت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی سے بات کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

    البتہ اگر ن لیگ پنجاب میں صوبائی حکومت نہیں بنا سکی، تو سعدرفیق اپوزیشن لیڈرکاکرداراداکریں گے۔

    واضح رہے کہ تحریک انصاف نے پنجاب میں 120، ن لیگ نے 129 نشستیں حاصل کی ہیں۔ تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے بھی پنجاب میں حکومت بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔


    حمزہ شہباز کا پنجاب میں حکومت بنانے کا اعلان


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔