Category: پاکستان الیکشن 2018

پاکستان میں الیکشن 2018 کا طبل بج چکا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت پہلی بار کامیابی سے 10 سال کا عرصہ تسلسل کے ساتھ گزار چکی ہے ۔ اس عرصے میں دو جمہوری حکومتوں نے اپنا دورِ اقتدار مکمل کیا۔ جمہوریت کے اس دوام سے عوام کی امیدیں بے پناہ بڑھ چکی ہیں ۔ اس سال ہونے والے انتخابات کو ایسا الیکشن قرار دیا جارہاہے جس کا پاکستان کے عوام کو شدت سے انتظار تھا۔

4جون 2018انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ریٹرننگ افسر کے پاس کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ تھی

11جون2018نامزد امیدواروں کی فہرست شائع کرنے کا دن تھا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد کی فہرست جاری کردی۔

19جون2018امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن تھا،ریٹرننگ افسران نے ایف آئی اے، نیب ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور ایف بی آر کی مدد سے امید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل کی۔

22جون2018ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی قبول کرنے یا مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا آخری دن تھا،وہ تمام امید وار جن کی اہلیت پر الیکشن کمیشن نے سال اٹھائے تھے، انہوں نے ای سی پی کی جانب سے تشکیل کردہ اپیلٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی ۔ اپیلٹ ٹریبیونل، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیا گیا تھا۔

27جون2018امیدواروں کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیلوں پر فیصلے کا آخری دن تھا۔اپیلٹ ٹریبیونل نے دائر کردہ درخواستوں کی اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے رد کیے جانے والے امید واروں کی اپیل پر اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔

28جون2018 کو الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ترمیم شدہ حتمی امیدواروں کی فہرست جاری کی۔

29جون2018کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا،وہ امید وار جو اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینا چاہتے تھے انہوں نے اس کا نوٹس ریٹرننگ افسران کو دیا۔

30جون2018 کوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امید واروں کو انتخابی نشان جاری کردیے۔

25جولائی2018 کو ملک بھر میں 18 سال سے زائد عمر کے شہری اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں گے ، ان کا یہ ووٹ آئندہ پانچ سال کے لیے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

  • مغرب کے بعد سے فجر تک صورتحال تبدیل ہوئی، علی رضا عابدی

    مغرب کے بعد سے فجر تک صورتحال تبدیل ہوئی، علی رضا عابدی

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حریف علی رضا عابدی نے کہا ہے کہ میرے 864 پولنگ ایجنٹس نے پوچھا مجھے کیوں نکالا؟ مغرب کے بعد سے فجر تک صورتحال تبدیل ہوئی۔

    اے آر وائی کی خصوصی الیکشن ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ کراچی میں تحریک انصاف کی کامیابی پر سب کو حیرت ہوئی۔

    ایم کیو ایم کے امیدوار کا کہنا تھا کہ آرٹی ایس سسٹم آراو اور الیکشن کمیشن میں رابطے کے لیے تھا، پولنگ ایجنٹس کو اسٹیشنز سے نکال دیا گیا، یہ شکایت صرف میری نہیں بلکہ دیگر جماعتوں کے امیدوران نے بھی کی۔

    علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سادے پرچے پرنتیجہ لکھ کردےدیا گیا اور کہا گیا کہ فارم بعدمیں ملےگا، صرف ایک جماعت ایجنٹس کو اندر بیٹھنے کی اجازت دی گئی۔

    ووٹر کی تقسیم کے حوالے سے متحدہ پاکستان امیدوار کا کہنا تھا کہ اگر ایم کیو ایم کا ووٹر تقسیم تھا تو پاک سرزمین پارٹی کو ووٹ بھی ملنا چاہیے تھا مگر ایسا دیکھنے میں نہیں آیا، الیکشن کمیشن میں ممکنہ دھاندلی اور نتائج تبدیل کرنے کے خلاف درخواست دائر کردی۔

    خیال رہے کہ علی رضا عابدی قومی اسمبلی کے حلقے این اے 243 سے تحریک انصاف کے مدمقابل تھے جنہیں عمران خان نے بڑے ووٹوں کے شکست دی۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اُن کے پولنگ ایجنٹس کو اسٹیشنز سے باہر نکال کر نتائج تبدیل کیے گئے جبکہ الیکشن کمیشن کے ترجمان نے الزامات کو مسترد کردیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پیپلزپارٹی نے تحریک انصاف سے بات چیت کا اشارہ دے دیا

    پیپلزپارٹی نے تحریک انصاف سے بات چیت کا اشارہ دے دیا

    کراچی: پیپلزپارٹی کے ترجمان اور رہنما مولا بخش چانڈیو نے تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کا اشارہ دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ ہماری دشمنی کسی بھی جماعت سےنہیں، پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے سب کے ساتھ بات اور کام کرنے کو تیار ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کو ضرورت ہوگی تو وہ ہم سے خود بات کرلے گی، الیکشن نتائج اور دھاندلی سے متعلق اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے متعلق بات کرنا میرے اختیار کی بات نہیں ہے۔

    مولا بخش چانڈیو کا مزید کہنا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے پیپلزپارٹی کسی کا کاندھا نہیں بنے گی، ملک میں استحکام کی خاطر آج بھی سب کے لیے دروازے کھولے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے، قومی اسمبلی کے 272 حلقوں میں سے تحریک انصاف کو واضح اکثریت حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ ن دوسرے اور پیپلزپارٹی تیسرے نمبر پر ہے۔

    یاد رہے کہ انتخابی مہم کے دوران عمران خان دو ٹوک مؤقف اختیار کرچکے ہیں کہ کسی بھی کرپٹ جماعت سے کوئی الحاق نہیں ہوگی اور اگر مخلوط حکومت بنانے کی صورتحال ہوئی تو تحریک انصاف اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان تحریکِ انصاف کی وفاق میں حکومت سازی سے متعلق مشاورت تیز

    پاکستان تحریکِ انصاف کی وفاق میں حکومت سازی سے متعلق مشاورت تیز

    اسلام آباد: انتخابات 2018 میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف نے وفاق میں حکومت سازی سے متعلق مشاورت کا عمل تیز کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے اپنی حکومت بنانے کے لیے وفاقی کابینہ کے ناموں پر غور شروع کر دیا ہے، ناموں کے سلسلے میں مشاورت جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں اسپیکر کے اہم منصب کے لیےعارف علوی اور شفقت محمود کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے تاہم شفقت محمود کا اے آر وائی کی الیکشن ٹرانسمیشن میں کہنا تھا کہ وہ اس منصب کے لیے موزوں نہیں ہیں۔

    ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کا نام وزارتِ خارجہ کے سلسلے میں لیا جا رہا ہے جب کہ پی ٹی آئی کی خاتون رہنما شیریں مزاری کو دفاع کا شعبہ حوالے کیا جا سکتا ہے۔

    پی ٹی آئی کی وفاقی کابینہ میں اسد عمر کو وزیرِ خزانہ بنائے جانے کا فیصلہ پہلے ہی کیا چکا ہے، تاہم وفاقی وزیرِ داخلہ کے لیے خیبر پختونخوا سے پرویز خٹک اور شفقت محمود مضبوط امیدوار قرار دیے جا رہے ہیں۔

    تحریکِ انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کو وزارتِ اطلاعات جب کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو ریلوے کا قلم دان دیے جانے کا امکان ہے۔

    عمران خان کا خطاب، متوقع پالیسیوں پر اظہار خیال، دھاندلی الزامات کی تحقیقات کی پیش کش

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے صدر خسرو بختیار، مراد سعید اور چوہدری سرور کو بھی وفاقی کابینہ میں لینے کا امکان ہے۔

    کہا جا رہا ہے کہ ملک امین اسلم کو مشیر برائے ماحولیات کا عہدہ دیا جا سکتا ہے، دوسری طرف اعظم سواتی، غلام سرور، اقلیتی امیدوار رمیش کمار، عامر لیاقت اور شہریار آفریدی کے نام بھی وفاقی کابینہ کے لیے زیرِ غور ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • تین صوبوں میں حکومت بنائیں گے، پنجاب کے وزیراعلیٰ کا فیصلہ عمران خان کریں گے: فواد چوہدری

    تین صوبوں میں حکومت بنائیں گے، پنجاب کے وزیراعلیٰ کا فیصلہ عمران خان کریں گے: فواد چوہدری

    لاہور: پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان جوفیصلہ کریں گے، پارٹی اسی کے مطابق چلے گی.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی کی الیکشن ٹرانسمیشن میں‌ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ وزارت اعلیٰ پنجاب سے متعلق عمران خان حتمی فیصلہ کریں گے.

    فوادچوہدری نے کہا کہ اپوزیشن سے زیادہ ہمارا مقابلہ عوامی توقعات سے ہے، عوام نے بڑی توقعات وابستہ کیں، ان پر پورا اتریں گے.

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جو تقریر کی، اس پرعمل کریں گے، تبدیلی آنی چاہیے، عوام بھی تبدیلی ہی چاہتے ہیں.

    فواد چوہدری نے کہا کہ آزادامیدواروں سے رابطے شروع کردیے، جہانگیر ترین، شاہ محمود کا بھی آزاد امیدواروں سے رابطہ ہوا ہے، امید ہے کہ کامیاب آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شامل ہوجائیں گے.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں اطلاعات کے مطابق 8 صوبائی نشستیں جیتی ہیں، بلوچستان میں بھی ہماری حکومت ہوگی،انشااللہ تین صوبوں میں پی ٹی آئی حکومت بنائے گی.

    یاد رہے کہ 25 جولائی کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں پی ٹی آئی قومی اسمبلی کی 119 سیٹیں لینے میں کامیاب رہی۔ ساتھ ہی پاکستان تحریک انصاف نے کے پی کے اور پنجاب کی صوبائی اسمبلیوں میں بھی شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔


    عمران خان کا خطاب، متوقع پالیسیوں پر اظہار خیال، دھاندلی الزامات کی تحقیقات کی پیش کش


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تحریکِ انصاف کی کام یابی ن لیگ سے چھٹکارے کا اعلان ہے، خسرو بختیار

    تحریکِ انصاف کی کام یابی ن لیگ سے چھٹکارے کا اعلان ہے، خسرو بختیار

    خان پور: جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے صدر مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کی بھاری اکثریت کے ساتھ کام یابی مسلم لیگ ن سے چھٹکارے کا اعلان ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ضلع رحیم یار خان کے شہر خان پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے عوام نے آخر کار ن لیگ سے چھٹکارا حاصل کر لیا ہے۔

    خسرو بختیار جنوبی پنجاب صوبے کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے صدر ہیں، انھوں نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے انتخابات میں حصہ لیا اور اپنی سیٹ ن لیگی امیدوار کے مقابلے میں جیت لی۔

    خسرو بختیار نے کہا ’این اے 177 میں ن لیگ کا امیدوار 70 ہزار سے زائد ووٹوں کے فرق سے ہارا۔‘ انھوں نے کہا کہ عوام نے اپنے ووٹوں سے ن لیگ کو مسترد کر دیا ہے۔

    عمران خان کا خطاب، متوقع پالیسیوں پر اظہار خیال، دھاندلی الزامات کی تحقیقات کی پیش کش

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی کام یابی نے نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے اور جنوبی پنجاب کے عوام نے نئے پاکستان کی بنیاد میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔

    واضح رہے کہ انتخابات 2018 میں پاکستان تحریکِ انصاف نے واضح اکثریت حاصل کر لی ہے اور بھرپور توقع ہے کہ عمران خان وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھال لیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • وزارتوں کا بھوکا نہیں پاکستان کےغر یبوں کا گاندھی بننے جارہا ہوں، شیخ رشید

    وزارتوں کا بھوکا نہیں پاکستان کےغر یبوں کا گاندھی بننے جارہا ہوں، شیخ رشید

    اسلام آباد : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ لوگوں نے اس ملک کی قسمت کا فیصلہ عمران خان کو دیا ہے، وزارتوں کا بھوکا نہیں پاکستان کےغر یبوں کا گاندھی بننے جارہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ عوام نے یکطرفہ فیصلہ کرکے ووٹ کوعزت دی ہے، این اے 60 میں میرے ساتھ زیادتی ہوئی لیکن این اے 62 سے جیت گیا ہوں، اللہ کا شکر ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انتخاب کاعمل بہت سست روی کا شکارتھا، چیف الیکشن کمشنرکوبھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں، لوگوں نے فیصلہ دیا، عمران خان کے کندھوں پر ذمہ داری آگئی۔

    انھوں نے کہا کہ آزاد ممبر سمجھدار ہوتے ہے، جہاں حکومت ہوتی ہے، وہاں جاتے ہیں، پاکستان میں را اور بھارتی لابی کو شکست ہوئی اور امریکا کو ہار ہوئی۔

    سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ وزارتوں کا بھوکا نہیں پاکستان کےغر یبوں کا گاندھی بننے جارہا ہوں، شاہد خاقان عباسی بستر تیار کرلیں ، اس ملک کی قسمت کا فیصلہ لوگوں نےعمران خان کو دیا ہے۔


    مزید پڑھیں  :  اب ووٹ کو عزت ملی ہے تو شہباز شریف کی چیخیں نکل گئیں، شیخ رشید


    گذشتہ روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ آج پاکستان جیت گیا ہے، اب ووٹ کو عزت ملی تو شہباز شریف کی چیخیں نکل گئی

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پنڈی جیل میں شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی کا انتظار ہورہا ہے، میرا ایک ہی مقصد تھا کرپٹ نواز شریف کو باہر پھینک دوں، قبضہ گروپوں اور منشیات فروشوں کا جنازہ نکال دوں گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سال 2013 کے مقابلے میں2018 کے الیکشن زیادہ بہتر ہوئے، چیف آبزرور مشن

    سال 2013 کے مقابلے میں2018 کے الیکشن زیادہ بہتر ہوئے، چیف آبزرور مشن

    اسلام آباد : یورپی یونین مشن کے چیف آبزرور کا کہنا ہے کہ دوہزارتیرہ کے مقابلے میں دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن زیادہ بہترہوئے،انتخابات سے متعلق رپورٹ جمعہ کو جاری کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین مشن کے چیف آبزرور نے کہا 2018 کے انتخابات 2013 کے مقابلے بہتر ہوئے، انتخابات سےمتعلق رپورٹ جمعہ کوجاری کی جائے گی۔

    چیف آبزرور ای یو مشن کا کہنا تھا کہ ۔ہمارے تجزیے کے مطابق فوج کو ضابطہ اخلاق کے تحت تعینات کیا گیا تھا اورانہوں نے سختی سے کوڈ آف کنڈکٹ کی پاسداری کی، دہشت گردی کے کچھ واقعات کے علاوہ مجموعی صورتحال تسلی بخش رہی۔

    یاد رہے کہ پاکستان کے عام انتخابات 2018 کے دوران یورپی یونین کے وفد نے کراچی کے حلقہ این اے 53 کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا تھا۔

    پولنگ اسٹیشن کے دورے کے دوران چیف آبزرور یورپی یونین مائیکل گیلر کا کہنا تھا کہ امید کرتے ہیں کہ الیکشن کا دن امن و امان کے ساتھ گزرے گا۔

    یورپی یونین وف کے چیف آبزرور مائیکل گیلر نے کہا تھا کہ ’وفد نے متعدد پولنگ اسٹیشن کا جائزہ لیا ہے، عوام میں الیکشن کے حوالے سے جوش و جذبہ ہے، الیکشن کمیشن کے انتظامات سے مطمئن ہیں۔


    مزید پڑھیں : الیکشن 2018: تحریک انصاف وفاق اور کے پی میں حکومت بنانے کی

    پوزیشن میں


    واضح رہے کہ انتخابات 2018 کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہیں اور عمران خان وزیراعظم بننے کی پوزیشن میں ہیں۔

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے 64 اور پیپلزپارٹی نے 38 نشستیں حاصل کیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تخت لاہور کس کے نام رہا؟

    تخت لاہور کس کے نام رہا؟

    ملک میں گزشتہ روز گیارہویں عام انتخابات کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم یہ نتائج غیر حتمی اور غیر سرکاری ہیں۔ حتمی نتائج کا اعلان الیکشن کمیشن کرے گا۔

    اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق صوبہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ن کو برتری حاصل ہے۔

    پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں قومی اسمبلی کے کل 14 حلقے ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کس حلقے سے کون جیتا۔

    لاہور کے غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج

    لاہور ۔ این اے 123

    حلقہ این اے 123 سے مسلم لیگ ن کے محمد ریاض کو برتری حاصل ہے جبکہ دوسرے نمبر پر تحریک انصاف کے واجد عظیم ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 118 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں شاہدرہ، سگیاں اور سبزی منڈی کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے محمد ریاض ملک سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور۔ این اے 124

    این اے 124 سے مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز پہلے جبکہ تحریک انصاف کے نعمان قیصر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 119 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں والڈ سٹی، شاد باغ، مصری شاہ اور قلعہ گجر سنگھ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سابق ایم این اے حمزہ شہباز ہی تھے۔

    لاہور ۔ این اے 125

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے وحید عالم پہلے جبکہ تحریک انصاف کی یاسمین راشد دوسرے نمبر پر ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 120 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں رواض گارڈن، اسلام پورہ، سنت نگر اور موہانی روڈ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سابق ایم این اے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلہ کلثوم نواز تھیں۔

    خیال رہے کہ چند ماہ قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف کے نا اہل ہونے کے بعد ان کی نشست این اے 120 کے ضمنی انتخاب پر یاسمین راشد اور کلثوم نواز مدمقابل تھیں اور اس وقت بھی یاسمین راشد کو شکست ہوئی تھی۔

    لاہور ۔ این اے 126

    اس حلقے سے اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے محمد حماد اظہر آگے اور مسلم لیگ ن کے مہر اشتیاق پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 121 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں سمن آباد، یتیم خانہ، سبزہ زار، بابو صابو، اسلامیہ پارک، سوڈھیال اور شیر کوٹ کے علاقے آتے ہیں۔ اس سے قبل مہر اشتیاق یہاں سے سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 127

    این اے 127 سے مسلم لیگ ن کے علی پرویز آگے اور تحریک انصاف کے جمشید اقبال پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 123 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں باغبان پورہ، کوٹ خواجہ سعید، مہمت بوٹی، یو ای ٹی، دراس بڑا میاں، مجاہد آباد اور پاکستان منٹ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے پرویز ملک سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 128

    این اے 128 سے مسلم لیگ ن کے روحیل اصغر آگے اور تحریک انصاف کے اعجاز احمد پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 124 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کرول پنڈ، دروغہ والا، دھوبی گھاٹ، فتح گڑھ اور حمید پور کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے روہیل اصغر سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 129

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق آگے اور تحریک انصاف کے علیم خان پیچھے ہیں۔

    یہ نیا حلقہ ہے اور اس کی حدود میں میو گارڈن، میاں میر پنڈ، جیم خانہ، مغل پورہ ڈرائی پورٹ، لال پل، تاج باغ، کینٹ ، غازی آباد، تاج پورہ اور صدر کے علاقے آتے ہیں۔

    لاہور ۔ این اے 130

    اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے شفقت محمود اور آگے اور مسلم لیگ ن کے خواجہ احمد حسان پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 126 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں ماڈل ٹاؤن، گلبرگ، پیکو روڈ، گارڈن ٹاؤن، اقبال ٹاؤن، وحدت روڈ ، اچھرا اور شادمان کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے شفقت محمود سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور۔ این اے 131

    اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اب تک کے نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے سعد رفیق کو شکست دے دی ہے۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 125 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں آر اے بازار، نشاط کالونی ، کیولری گراؤنڈ، بیدیاں روڈ اور ایئر پورٹ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے خواجہ سعد رفیق سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 132

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف آگے اور تحریک انصاف کے چوہدری محمد منشا پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 130 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں برکی، ہدیارہ، ڈی ایچ اے فیز 8 اور کہنہ نوکے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سہیل شوکت بٹ سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 133

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے پرویز ملک آگے اور تحریک انصاف کے اعجاز احمد چوہدری پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 127 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کوٹ لکھپت، دل کشا کالونی، بے گاریاں روڈ، شوکت علی روڈ اوروفاقی کالونی آتے ہیں۔ یہاں سے وحید عالم خان سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 134

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے رانا مبشر اقبال آگے اور تحریک انصاف کے ملک ظہیر عباس پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 129 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کہنہ نو، بے گاریاں اور کچا جیل کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سےشازیہ مبشر سابق ایم این اے تھیں۔

    لاہور ۔ این اے 135

    اس حلقے سے تحریک انصاف کے ملک کرامت علی آگے اور مسلم لیگ ن کے سیف الملک کھوکھر پیچھے ہیں۔

    یہ نیا حلقہ ہے اور اس کی حدود میں ٹھوکر نیاز بیگ، اعوان ٹاؤن، رائیونڈ تحصیل، رکھ کھمبا اور کہنہ نو کے علاقے آتے ہیں۔

    لاہور ۔ این اے 136

    یہ حلقہ پہلے این اے 128 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں چوہنگ، مانگا منڈی، مراکا، پاجن، اور رائیونڈ سٹی کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے ملک افضل کھوکھر سابق ایم این اے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی کے انتخابی نتائج

    کراچی کے انتخابی نتائج

    پاکستان میں 11 ویں عام انتخابات کا انعقاد کیا گیا ، جس کے بعد غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے،  کراچی میں ماضی کی طرح بھاری ووٹوں سے کامیاب نہیں ہوسکی اور اس بار سیاسی منظر کافی مختلف نظر آرہی ہے

    این اے 236: گڈاپ، ضلع کونسل کراچی

    پیپلزپارٹی کے جام عبدالکریم پہلے جبکہ تحریک انصاف کے مسرور علی دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 237: ائرپورٹ سب ڈویژن، ملیر کینٹ، فلک ناز، ٹی اینڈ ٹی، شرافی گوٹھ، دارالعلوم

    این اے 238: ابراہیم حیدری سب ڈویژن، ریڑھی گوٹھ، مشین ٹول فیکٹری، کیٹل کالونی، جمعہ گوٹھ

    این اے 239: شاہ فیصل کالونی، عظیم پورہ، ملت ٹاون، شادمان، ماڈل کالونی، فیصل کینٹ کا باقی حصہ

    ایم کیو ایم کے سہیل منصور پہلے اور تحریک انصاف کے محمد اکرم دوسرے نمبر پر ہے۔

    این اے 240: کورنگی، لانڈھی

    ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی خان پہلے اور تحریک انصاف کے فرخ منظور دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 241: کورنگی کریک کینٹ، بھٹائی کالونی، ریور ویو اپارٹمنٹس، ڈی ایچ اے سیون ایکسٹنشن، قیوم آباد، دارالسلام سوسائٹی، لکھنو سوسائٹی، اللہ والا ٹاون، ناصر کالونی، کورنگی چنیوٹ اسپتال تک، کورنگی انڈسٹریل ایریا

    تحریک انصاف فہیم خان پہلے اور ایم کیو ایم کے عامر معین دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 242: نیو سبزی منڈی، الاظہر گارڈن، چیپل سن سٹی، کرن اسپتال، سچل گوٹھ، پی سی ایس آئی آر، کے ڈی اے سوسائٹی، الآصف اسکوائر، مچھر کالونی، کوئٹہ ٹاون، لاسی گوٹھ، احسن آباد، اسکیم تیتیس

    تحریک انصاف کے سیف الرحمان پہلے اور پیپلز پارٹی کے دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 243: بہادرآباد، شرف آباد، لیاقت نیشنل اسپتال، آغا خان اسپتال، فیضان مدینہ، ایکسپو سینٹر، حسن اسکوائر، پاناما سینٹر، بیت المکرم مسجد، شانتی نگر، مجاہد کالونی، الہ دین پارک، گلشن اقبال تمام بلاکس، میٹروول تھری، کراچی یونی ورسٹی، گلستان جوہر

    تحریک انصاف کے عمران خان پہلے اور ایم کیو ایم کے علی رضا عابدی دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 244: ڈیفنس ویو، اختر کالونی، منظور کالونی، اعظم بستی، چنیسر گوٹھ، محمودآباد، بلوچ کالونی، ہل پارک، محمد علی سوسائٹی، کارساز، فیصل کینٹ، پہلوان گوٹھ، گلشن جمال، کے ڈی اے اسکیم، دھوراجی

    این اے 245: پی ای سی ایچ ایس، نرسری، طارق روڈ، ایبی سینیا لائن، جٹ لائن، جیکب لائنز، لائنز ایریا، نشتر پارک، چڑیا گھر، پاکستان کوارٹرز، سولجر بازار، مزار قائد، نیوٹاون، لسبیلہ چوک، پٹیل پاڑہ، گارڈن ویسٹ، مارٹن کوارٹرز، تین ہٹی، سینٹرل جیل، پی آئی بی کالونی

    تحریک انصا ف کے عامر لیاقت حسین کامیاب ہوئے جبکہ ایم کیو ایم کے فاروق ستار  دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 246: لیاری، چاکی واڑہ، بہار کالونی، آگرہ تاج، بنگال آئل مل، بھیم پورہ، لی مارکیٹ

     تحریک انصاف کے عبد الشکور شاد پہلے ، تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار دوسرے جبکہ پی پی کے بلاول بھٹو زرداری تیسرے نمبر پر رہے

    این اے 247: ڈیفنس، کلفٹن، صدر، سندھ اسمبلی، کراچی کینٹ، سول لائنز، کھارادر، لائٹ ہاوس، کالاپل، گورا قبرستان

    تحریک انصاف کے عارف علوی پہلے اور ایم کیو ایم فاروق ستار دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 248: ماری پور، گابوپٹ، ہاکس بے، مشرف کالونی، بدھنی گوٹھ، کسٹم ہاوس، پی اے ایف بیس مسرور، مواچھ گوٹھ

    پیپلز پارٹی کے عبد القادر پٹیل پہلے اور ٹی ایل پی کے اصغر محمود دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 249: بلدیہ ٹاون

    تحریک انصاف کے فیصل واوڈا پہلے اور مسلم لیگ ن کے شہباز شریف دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 250: سائٹ سب ڈویژن، اورنگی ٹاون

    تحریک انصاف کے عطا اللہ پہلے اور پیپلز پارٹی کے علی احمد دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 251: مومن آباد سب ڈویژن

    این اے 252: گلشن معمار، تیسر ٹاون، منگھوپیر، سرجانی ٹاون، بند مراد

    تحریک انصاف کے آفتاب جہانگیر پہلے اور ایم کیو ایم عبدالقادر خانزادہ دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 253: نیو کراچی، خمیسو گوٹھ، خواجہ اجمیر نگری

    این اے 254: گودھرا کیمپ، گبول ٹاون، ٹمبر مارکیٹ،سہراب گوٹھ، النور سوسائٹی، سمن آباد، انچولی، گلشن امین، یوسف پلازہ، واٹر پمپ، گلبرگ، آغا خان اسپتال، عزیزآباد، حسین آباد، شریف آباد، الاعظم اسکوائر، بندھانی کالونی

    ایم کیو ایم کو اپنے مضبوط گڑھ نائن زیرو سے شکست کا سامنا رہا اور تحریک انصاف کے امیدوار اسلم خان 75 ہزار ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے۔

    این اے 255: لیاقت آباد، فردوس کالونی، موسیٰ کالونی، مجاہد کالونی، عباسی شہید اسپتال، ناظم آباد، بڑا میدان، جہانگیر آباد، کھجی گراونڈ، جہانگیر آباد

    ایم کیو ایم کے خالد مقبول پہلے اور تحریک انصاف کے محمود مولوی دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 256: ضیاء الدین اسپتال، پاپوش نگر، عبداللہ کالج، پہاڑگنج، کٹی پہاڑی، فائیو اسٹار چورنگی، نصرت بھٹو کالونی، ناگن چورنگی، سرسید ٹاون

    تحریک انصاف نجیب ہارون پہلے اور ایم کیو ایم کے عامر چشتی دوسرے نمبر پر رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ملک کے نئے متوقع وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی میں اضافہ

    ملک کے نئے متوقع وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی میں اضافہ

    اسلام آباد: ملک کے نئے متوقع وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا، درجنوں پولیس اہلکار کو رہائش گاہ پر تعینات کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات میں تحریک انصاف کی برتری کے بعد شہراقتدارکی بیورو کریسی بھی حرکت میں آگئی اور بنی گالہ میں ملک کے نئے متوقع وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی بڑھا دی گئی۔

    عمران خان کی رہائش گاہ پر درجنوں پولیس اہلکاروں کو سیکیورٹی پر مامور کردیا گیا جبکہ 2 واک تھرو گیٹس بھی بنی گالہ پہنچا دیئے گئے ، ایک واک تھرو گیٹ بنی گالہ کے داخلی راستے اور دوسرا کپتان کی رہائش گاہ پر لگایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : الیکشن 2018: تحریک انصاف وفاق اور کے پی میں حکومت بنانے کی

    پوزیشن میں


    واضح رہے کہ انتخابات 2018 کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہیں اور عمران خان وزیراعظم بننے کی پوزیشن میں ہیں۔

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے 64 اور پیپلزپارٹی نے 38 نشستیں حاصل کیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔