Category: شاعری

  • ہمیشہ دیرکردیتا ہوں میں

    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں، ہر کام کرنے میں
    ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو
    اسے آواز دینی ہو، اسے واپس بلانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
    مدد کرنی ہو اس کی، یار کی ڈھارس بندھانا ہو
    بہت دیرینہ رستوں پر کسی سے ملنے جانا ہو
    بدلتے موسموں کی سیر میں دل کو لگانا ہو
    کسی کو یاد رکھنا ہو، کسی کو بھول جانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
    کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہو
    حقیقت اور تھی کچھ اس کو جا کے يہ بتانا ہو
    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں

    ***********

  • قرارہجرمیں اس کے شراب میں نہ ملا

    قرار ہجر میں اس کے شراب میں نہ ملا
    وہ رنگ اس گل رعنا کا خواب میں نہ ملا

    عجب کشش تھی نظر پر سراب صحرا سے
    گہر مگر وہ نظر کا اس آب میں نہ ملا

    بس ایک ہجرت دائم گھروں زمینوں سے
    نشان مرکز دل اضطراب میں نہ ملا

    سفر میں دھوپ کا منظر تھا اور سائے کا اور
    ملا جو مہر میں مجھ کو سحاب میں نہ ملا

    ہوا نہ پیدا وہ شعلہ جو علم سے اٹھتا
    یہ شہر مردہ صحیفوں کے باب میں نہ ملا

    مکاں بنا نہ یہاں اس دیار شر میں منیر
    یہ قصر شوق نگر کے عذاب میں نہ ملا

    **********

  • بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کرلیا

    بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا
    اپنے دل کے شوق کو حد سے زیادہ کر لیا

    جانتے تھے دونوں ہم اس کو نبھا سکتے نہیں
    اس نے وعدہ کر لیا میں نے بھی وعدہ کر لیا

    غیر سے نفرت جو پا لی خرچ خود پر ہو گئی
    جتنے ہم تھے ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا

    شام کے رنگوں میں رکھ کر صاف پانی کا گلاس
    آبِ سادہ کو حریف رنگِ بادہ کر لیا

    ہجرتوں کا خوف تھا یا پرکشش کہنہ مقام
    کیا تھا جس کو ہم نے خود دیوارِ جادہ کر لیا

    ایک ایسا شخص بنتا جا رہا ہوں میں منیرؔ
    جس نے خود پر بند حسن و جام و بادہ کر لیا

    ***********

  • زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا

    زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا
    دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تو کیا

    ہستی ہی اپنی کیا ہے زمانے کے سامنے
    اک خواب ہیں جہاں میں بکھر جائیں ہم تو کیا

    اب کون منتظر ہے ہمارے لیے وہاں
    شام آ گئی ہے لوٹ کے گھر جائیں ہم تو کیا

    دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر
    دریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیا

    **********

  • جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا

    بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
    اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا

    چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لب لعلیں کی
    اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا

    اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
    پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا

    اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
    اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا

    عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیرؔ اپنی
    جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا

    **********